Tag: غزہ کے بچے

  • غزہ کے زخمی و بیمار بچوں کو برطانیہ لانے کی تیاری

    غزہ کے زخمی و بیمار بچوں کو برطانیہ لانے کی تیاری

    لندن : برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ غزہ سے شدید بیمار اور زخمی بچوں کو علاج کے لیے والدین سمیت برطانیہ لائیں گے، جس کا پہلا گروپ جلد پہنچنے والا ہے۔

    پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈیوڈ لیمی نے اسرائیلی حکومت کی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے غزہ میں پیدا کی گئی غذائی قلت و قحط پر تشویش کا اظہار کیا۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں کوئی قدرتی آفت نہیں ہے بلکہ یہ 21 ویں صدی کا انسانوں کے پیدا کردہ قحط ہے۔

    ڈیوڈ لیمی نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی ترسیل روکنا عالمی سطح پر اس کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے خاص طور پر نوجوان نسل اسے خوفناک انداز میں دیکھ رہی ہے۔

    غزہ کے بچوں کو طبی امداد

    برطانوی وزیر خارجہ نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں سے کچھ فائدہ حاصل نہیں ہوگا البتہ یہ اقدامات صرف بحران کو طول دیں گے۔

    انہوں نے فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ اور اس کے شراکت دار ممالک غزہ میں مزید آپریشن کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    انہوں نے قانون سازوں کو بتایا کہ برطانوی حکام غزہ کے ان طلباء کی بھی مدد کر رہے ہیں جنہیں برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں اسکالرشپ دی گئی ہے تاکہ وہ موسم خزاں میں اپنی تعلیم کا سلسلہ شروع کر سکیں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ برطانیہ جلد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا اور یہ اقدام نہ تو حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے اور نہ ہی اسرائیل کی سلامتی کے خلاف ہے۔

    ڈیوڈ لیمی نے جنگ بندی کے لیے اسرائیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مستقل قبضے کے بجائے محفوظ سرحدوں سے ہی سلامتی حاصل کی جا سکتی ہے۔

    اس موقع پر وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ غزہ سے شدید بیمار اور زخمی بچوں کو علاج کے لیے والدین سمیت برطانیہ لائیں گے۔ جس کا پہلا گروپ جلد پہنچنے والا ہے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ اس کے ساتھ ساتھ برطانوی حکومت نے فلسطینی طلبا کو اسکالر شپس پر اعلیٰ تعلین فراہم کرنے کا وعدہ پورا کیا ہے۔

    یاد رہے کہ غزہ میں جنگ کے طویل ہونے سے نہ صرف امریکا اور برطانیہ بلکہ دیگر مغربی ممالک میں بھی اسرائیل کے خلاف رائے عامہ بڑھتی جا رہی ہے۔

    فرانس، برطانیہ اور بیلجیئم جیسے اہم اتحادی ممالک نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے جو اسرائیل کے لیے ایک بڑا سفارتی دھچکا ہے۔

  • غزہ کے 14 ہزار بچے موت کے دہانے پر پہنچ گئے، اقوام متحدہ

    غزہ کے 14 ہزار بچے موت کے دہانے پر پہنچ گئے، اقوام متحدہ

    اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے بعد سے اب تک غزہ کے ہزاروں بچے موت کے دہانے پر پہنچ گئے۔

    خوراک سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں 93 فیصد سے زائد یعنی تقریباً 9 لاکھ 30 ہزار بچے قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    اقوامِ متحدہ کے امدادی امور کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر تقریباً تین ماہ سے جاری مکمل اسرائیلی محاصرے کے بعد ہزاروں بچے فوری موت کے خطرے سے دوچار ہیں، جہاں قحط نے پنجے گاڑ لیے ہیں۔

    بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ کے نمائندہ ٹام فلیچر نے کہا کہ 14 ہزار نوزائیدہ بچے اگلے 48 گھنٹوں میں موت کے خطرے میں ہیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی امور کے نائب سیکریٹری جنرل ٹام فلیچر نے یہ وارننگ اُس وقت دی جب اسرائیل نے پیر کے روز پانچ امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی، جس سے 10 ہفتوں سے جاری فلسطینی علاقے کی ناکہ بندی میں معمولی نرمی آئی ہے۔

    فلیچر کا کہنا ہے کہ وہ اگلے 48 گھنٹوں میں ان 14,000 بچوں میں سے جتنے زیادہ ہو سکے ان کی جان بچانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے فلیچر نے بتایا پانچ ٹرکوں میں لائی گئی امداد ضرورت کے مقابلے میں ’’سمندر میں ایک قطرہ‘‘ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ میں تمام خوراک، ادویات اور دیگر جان بچانے والی امداد کے داخلے کو مکمل طور پر روک رکھا تھا، پیر کے روز پہلی بار کچھ امداد کے داخلے کی اجازت دی گئی مگر وہ ابھی تک تقسیم نہیں ہو سکی ہے۔

  • پہلا طیارہ غزہ کے بچوں کو لے کر متحدہ عرب امارات پہنچ گیا

    پہلا طیارہ غزہ کے بچوں کو لے کر متحدہ عرب امارات پہنچ گیا

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ جاری ہے، الشفاء اسپتال پر بمباری کے نتیجے میں آئی سی یو میں موجود تمام مریض لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پہلا طیارہ غزہ سے 15 بچوں اور ان کے اہل خانہ کو لے کر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) پہنچ گیا ہے۔

    عرب نیوز کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سنیچر کو پہنچنے والا یہ طیارہ یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید کی جانب سے اس اینیشی ایٹیو کا حصہ ہے جس کے تحت ایک ہزار فلسطینی بچوں کو ان کے اہل خانہ کے ساتھ امارات کے ہسپتالوں میں سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

    رپورٹ کے مطابق ابوظہبی پہنچنے کے بعد امارات کے ہسپتالوں کی طبی ٹیموں نے غزہ کے متاثرین کا استقبال کیا۔ آنے والے ہفتوں میں مزید زخمی فلسطینیوں کے آنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

    شدید زخمی اور جُھلسنے والے بچوں کے ساتھ ساتھ کینسر میں مبتلا نوجوانوں کو غزہ سے رفح راہداری پہنچایا گیا جہاں سے ان کو یو اے ای کے لئے العریش انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے روانہ کیا گیا۔

    یو اے ای کی معاون وزیر خارجہ برائے صحت ماہا برکات کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ امارات کے ہسپتال زخمی فلسطینی بچوں اور ان کے اہل خانہ کو علاج کی سہولت فراہم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یو اے ای نے 20 ملین ڈالر کا امدادی پیکج مختص کیا ہے اور 14 سو ٹن خوراک، خیمے اور ادوایات لے کر 51 طیارے غزہ کے لئے روانہ کئے گئے ہیں۔

    بعد ازاں یو اے ای کے صدر نے غزہ کی پٹی میں ایک فیلڈ ہسپتال قائم کرنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں جہاں ایندھن اور ضروری اشیا کی عدم موجودگی کی وجہ سے مرکزی ہسپتال اور طبی ادارے غیرفعال ہو گئے ہیں۔