Tag: غزہ

  • اسرائیل کا میڈلین پر موجود افراد کو ڈی پورٹ کرنے کا اعلان

    اسرائیل کا میڈلین پر موجود افراد کو ڈی پورٹ کرنے کا اعلان

    غزہ کیلئے امداد لے جانے والی کشتی میڈلین اسرائیل کے قبضے میں ہے، کشتی پر موجود افراد کو اسرائیل نے ڈی پورٹ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یورپین پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن نے ڈی پورٹ کے کاغذات پر دستخط کرنے سے ا نکار کیا تو ان کو حراستی مرکز منتقل کردیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق سماجی کارکن گریٹا تھنبرگ کا طبی معائنہ کیا جا رہا ہے، کشتی پر سوار کارکنوں کا تعلق برازیل، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، سپین اور ترکی سے ہے۔

    فرانسیسی صدر نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنائے، سویڈن کی وزارت خارجہ نے کہا کارکنوں کی واپسی کیلئے اسرائیلی حکام سے رابطے میں ہیں۔ پیرس میں کارکنوں کی واپسی کیلئے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔

    واصح رہے کہ گزشتہ روز فریڈم فلوٹیلا کی کشتی امدادی سامان لے کر غزہ سے ایک سو پچیاسی کلومیٹر دور تھی کہ اسرائیلی فورسز نے کشتی قبضے میں لے لی تھی۔

    دوسری جانب اسرائیلی محاصرے کو توڑ کر غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے مختلف تنظیموں کی جانب سے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔

    فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی کشتی میڈلین کے بعد تیونس کا امدادی قافلہ اسرائیلی ناکہ بندی کو‘توڑنے’کے لیے غزہ کی طرف روانہ ہو گیا۔

    سیکڑوں افراد جن میں بنیادی طور پر تیونس کے باشندے شامل ہیں ان کا ایک بڑا زمینی قافلہ ہے فلسطینی سرزمین پر ”محاصرہ توڑنے”کے لیے ساحلی علاقے کے لیے رواں دواں ہے۔

    منتظمین کا کہنا تھا کہ نو بسوں کا قافلہ غزہ میں امداد نہیں لا رہا ہے بلکہ اس کا مقصد اس علاقے کی ناکہ بندی کو توڑ کر ایک ”علامتی عمل”کرنا ہے جسے اقوام متحدہ نے ”زمین کا سب سے غذائی قلت کا مقام”قرار دیا ہے۔

    کارکن جواہر چنہ نے کہا کہ ”سمود”قافلہ، جس کا عربی میں مطلب ”ثابت قدمی”ہے اس میں ڈاکٹر شامل ہیں اور اس کا مقصد جنوبی غزہ کے شہر رفح میں ”ہفتے کے آخر تک”پہنچنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ لیبیا اور مصر سے گزرے گا حالانکہ قاہرہ نے ابھی تک گزرنے کے اجازت نامے فراہم نہیں کیے ہیں۔

    اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق حساس دستاویزات ایران کے ہاتھ لگ گئیں

    تیونس کوآرڈینیشن آف جوائنٹ ایکشن فار فلسطین کے ترجمان نے کہا کہ ہم تقریباً 1,000 افراد ہیں اور راستے میں ہمارے ساتھ مزید لوگ شامل ہوں گے۔

  • اسرائیلی فورسز کی غزہ میں بمباری، مزید 60 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فورسز کی غزہ میں بمباری، مزید 60 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فورسز نے غزہ میں جاری تازہ کارروائیوں میں مزید 60 فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے، شہید ہونے والوں میں سے بعض افراد امداد کے منتظر تھے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کمانڈوز نے فریڈم فلوٹیلا کو غزہ کے ساحل سے 100 ناٹیکل میل دور سے اپنے قبضے میں لے کر اسرائیلی بندر گاہ پہنچا دیا ہے۔

    لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی (این این اے) نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فورسز نے جنوبی لبنان کے شہر شیبہ کے قریب ڈرون حملہ کیا ہے۔ حملے میں باپ بیٹا ہلاک اور دوسرا بیٹا زخمی ہوا ہے۔

    نومبر میں حزب اللہ کے ساتھ طے پانے والی جنگ بندی کے باوجود اسرائیل جنوبی لبنان میں تقریباً روزانہ فضائی حملے کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں اکثر شہادتیں معمول بن چکی ہیں۔

    دوسری جانب فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی کشتی میڈلین کے بعد تیونس کا امدادی قافلہ اسرائیلی ناکہ بندی کو‘توڑنے’کے لیے غزہ کی طرف روانہ ہو گیا۔

    سیکڑوں افراد جن میں بنیادی طور پر تیونس کے باشندے شامل ہیں ان کا ایک بڑا زمینی قافلہ ہے فلسطینی سرزمین پر ”محاصرہ توڑنے”کے لیے ساحلی علاقے کے لیے رواں دواں ہے۔

    منتظمین کا کہنا تھا کہ نو بسوں کا قافلہ غزہ میں امداد نہیں لا رہا ہے بلکہ اس کا مقصد اس علاقے کی ناکہ بندی کو توڑ کر ایک ”علامتی عمل”کرنا ہے جسے اقوام متحدہ نے زمین کا سب سے غذائی قلت کا مقام قرار دیا ہے۔

    حماس کمانڈر محمد سنوار کی لاش ہمارے قبضہ میں ہے: اسرائیلی فوج

    کارکن جواہر چنہ نے کہا کہ ”سمود“ قافلہ، جس کا عربی میں مطلب ”ثابت قدمی“ ہے اس میں ڈاکٹر شامل ہیں اور اس کا مقصد جنوبی غزہ کے شہر رفح میں ہفتے کے آخر تک پہنچنا ہے۔

  • اسرائیل کا غزہ میں امداد پہنچانے والی کشتی پر ڈرونز حملہ، میڈلین کو قبضے میں لے لیا

    اسرائیل کا غزہ میں امداد پہنچانے والی کشتی پر ڈرونز حملہ، میڈلین کو قبضے میں لے لیا

    اسرائیل نے غزہ میں ظلم و ستم کی تمام حدیں پار کردیں، غزہ تک امداد لے جانے والی کشتی پر ڈرونز سے حملہ کرکے میڈلین کو قبضے میں لے لیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بحری فوج نے فریڈم فلوٹیلا کولیشن میں شامل غزہ میں امداد لے جانے والی کشتی ‘میڈلین’ کو بین الاقوامی پانیوں میں روک کر اس کا محاصرہ کیا اور اسے قبضے میں لے لیا جبکہ جہاز میں موجود افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے جہاز کا محاصرہ کرکے کمیونیکیشن کو جام کیا اور مطالبہ کیا کہ جہاز میں موجود ہر شخص اپنا فون بند کر دے جس کے بعد جہاز کے ارکان کا رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ جہاز سے جاری لائیو نشریات بھی بند ہوگئیں۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے کشتی میں سوار افراد پر ڈرونز سے حملہ کرکے ایسا سفید اسپرے کیا گیا جس نے جلد کو متاثر کیا۔

    اسرائیل کی وزارت خارجہ نے بھی فریڈم فلوٹیلا کے جہاز کو روکنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فلوٹیلا کو اسرائیل کے اشدود پورٹ پر منتقل کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے 6 جون کو سسلی سے روانہ ہونے والی اس کشتی میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن سمیت مختلف ممالک کے 12 افراد موجود ہیں۔

    غزہ میں اسرائیلی بربریت، حماس رہنما سمیت 40 فلسطینی شہید

    دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی بربریت کا سلسلہ عیدالاضحیٰ کے دوران بھی جاری ہے، تازہ حملوں میں حماس رہنما سمیت مزید 40 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں حماس رہنما اسعد ابو شریعہ بھی شہید ہوگئے ہیں۔

    ادھر امریکی کانگریس کے 92 ارکان نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ امداد پہنچانے کے لیے تمام سفارتی طریقے استعمال کریں۔

  • غزہ میں اسرائیلی بربریت، حماس رہنما سمیت 40 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی بربریت، حماس رہنما سمیت 40 فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیلی بربریت کا سلسلہ عیدالاضحیٰ کے دوران بھی جاری ہے، تازہ حملوں میں حماس رہنما سمیت مزید 40 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں حماس رہنما اسعد ابو شریعہ بھی شہید ہوگئے ہیں۔

    ادھر امریکی کانگریس کے 92 ارکان نے صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ امداد پہنچانے کے لیے تمام سفارتی طریقے استعمال کریں۔

    دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے وزیراعظم نیتن یاہو کی خفیہ آڈیو ریکارڈنگ جاری کردی ہے۔

    خفیہ آڈیو ریکارڈنگ میں وزیراعطم نیتن یاہو نے وزیر دفاع گیلنٹ اور آرمی چیف کی برطرفی کی اصل وجہ ایک ربی کو بتائی۔

    آڈیو میں برطرفی کی وجہ 7 اکتوبر کی ناکامی نہیں بلکہ فوجی سروس بل میں رکاوٹ تھی۔

    بل کا مقصد الٹرا آرتھو ڈوکس کو اسرائیلی فوجی خدمت سے استثنیٰ دینا تھا، نیتن یاہو نے سابق وزیر دفاع اور آرمی چیف پر قانون سازی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا۔

    غزہ رپورٹنگ پر وائٹ ہاؤس پہلی بار بی بی سی سے ناراض

    نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ گیلنٹ کو غزہ اور لبنان میں جنگی حکمت عملی پر تنقید کے بعد ہٹایا گیا تھا۔

  • غزہ رپورٹنگ پر وائٹ ہاؤس پہلی بار بی بی سی سے ناراض

    غزہ رپورٹنگ پر وائٹ ہاؤس پہلی بار بی بی سی سے ناراض

    لندن: وائٹ ہاؤس بی بی سی سے اس بات پر ناراض ہو گیا ہے کہ امداد کے لیے آنے والے فلسطینیوں کے قتل کی رپورٹنگ کیوں کی گئی؟

    میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے اسرائیل اور امریکا کی مشترکہ حمایت سے قائم ’غزہ فاؤنڈیشن‘ کے ہلاکت خیز واقعے کی رپورٹنگ پر وائٹ ہاؤس ناراض ہو گیا ہے۔

    غزہ میں فلسطینی اس وقت اسرائیلی بمباری کا نشانہ بنے تھے جب وہ غزہ فاؤنڈیشن کے مرکز پر آ کر خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، بی بی سی کی اس رپورٹنگ کو کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں امداد اور خوراک کے متلاشی فلسطینیوں کی ہلاکتیں ہوئیں، وائٹ ہاؤس نے ’’غیر درست‘‘ قرار دے دیا ہے۔

    اگرچہ برطانوی نشریاتی ادارہ غزہ جنگ کی جانب دار رپورٹنگ پر تنقید کا نشانہ بنتا رہا ہے، تاہم یہ پہلی بار ہے کہ اب اسرائیل اور امریکا نے اس پر تنقید کی ہے، اور ایک بار کی درست رپورٹنگ کو بھی ناقابل قبول قرار دے دیا ہے۔


    امریکی یونیورسٹی نے فلسطینیوں کی حمایت پر بھارتی طالبہ میگھا ویموری کو سزا دے دی


    وائٹ ہاؤس نے رپورٹ میں کیے گئے اس دعوے کی بھی تردید کی کہ ’امریکا نے اس واقعے کو منظر سے ہٹایا‘ یعنی اس پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔ منگل کے روز وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے برطانوی ادارے پر الزام لگایا کہ اس نے اتوار کے روز رفح میں ہونے والی ہلاکتوں کی خبر کے لیے حماس پر انحصار کیا ہے۔

    یہ ہلاکت خیز اور اندوہناک واقعہ منگل کو غزہ فاؤنڈیشن کی طرف سے قائم کیے گئے امداد تقسیم کرنے کے مرکز پر پیش آیا تھا، جس کے بعد فاؤنڈیشن کے مرکز کو امریکا نے بدھ کے روز تزئین و آرائش کے نام پرخوراک تقسیم کرنے کی سرگرمیوں کو معطل رکھا۔ اس ہلاکت واقعے میں کم از کم 27 فلسطینی قتل کر دیے گئے تھے۔ واقعے کے بعد آئی ڈی ایف نے اس علاقے کو جنگی زون قرار دے کر اپنے جنگی جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔

    امریکی پریس سیکریٹری لیویٹ نے بیان میں یہ بھی کہا بی بی سی نے اپنی اسٹوری واپس لے لی ہے، تاہم نشریاتی ادارے نے اس دعوے کو مکمل بے بنیاد قرار دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ وہ اپنی اسٹوری پر قائم ہے۔

  • غزہ میں 20 لاکھ افراد بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، اقوام متحدہ

    غزہ میں 20 لاکھ افراد بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، اقوام متحدہ

    اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے رابطہ کار ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ غزہ میں امداد حاصل کرنے کی کوشش میں فلسطینیوں کو مارے جانے کے خوفناک مناظر جان بوجھ کر کیے گئے فیصلوں کا نتیجہ ہیں۔ پٹی کا اسرائیل نے محاصرہ کیا ہوا ہے، غزہ کی پٹی میں انہیں زندہ رہنے کے وسائل سے محروم کیا جا رہا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا روز بہ روز غزہ میں فلسطینیوں کے خوفناک مناظر دیکھ رہی ہے اور خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے، جنہیں اس وقت گولی ماری جا رہی، زخمی کیا جا رہا یا قتل کیا جا رہا ہے جب وہ صرف خوراک حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہوتے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ منگل کو اسرائیلی افواج کی جانب سے فائرنگ کے اعلان کے بعد درجنوں مرنے والوں کی لاشوں کو ہسپتالوں میں پہنچایا گیا۔ یہ جان بوجھ کر کیے گئے فیصلوں کا ایک سلسلہ ہے جس نے منظم طریقے سے 20 لاکھ افراد کو ان بنیادی ضروریات سے محروم کر دیا ہے جو انہیں زندہ رہنے کے لیے درکار ہیں۔

    فلیچر نے بین الاقوامی تنظیم کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی امدادی مراکز کے قریب ہونے والے واقعات کی آزادانہ تحقیقات کرانے کی اپیل کو بھی دہرایا، انہوں نے واضح کیا کہ یہ الگ تھلگ واقعات نہیں ہیں اور مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانا بہت ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے انتباہ جاری کیا ہے کہ غزہ دنیا میں بھوکا اور پیاسہ ترین علاقہ بن گیا۔

    ترجمان اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے، اسرائیل جان بوجھ کر غزہ میں بھوک پھیلانے کی مہم پر گامزن ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ 900 میں سے صرف 600 ٹرک ہی غزہ میں امداد پہنچا سکے ہیں، اسرائیل غزہ کے لیے تیار کھانا لانے کی اجازت بھی نہیں دے رہا، غزہ شہر اور شمالی علاقے میں کئی دن سے ایک دانہ امداد نہیں پہنچی۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی باسی روٹی کھانے پر مجبور ہیں اور والدین بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے پانی دے رہے ہیں۔

    قرار داد کے ویٹو ہونے سے بہت خطرناک پیغام جائے گا، پاکستان

    اقوام متحدہ نے امریکی حمایت یافتہ امدادی گروپ جی ایچ ایف پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، جی ایچ ایف پر فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے اور توہین آمیز سلوک کا الزام لگایا گیا ہے۔

  • امریکی یونیورسٹی نے فلسطینیوں کی حمایت پر بھارتی طالبہ میگھا ویموری کو سزا دے دی

    امریکی یونیورسٹی نے فلسطینیوں کی حمایت پر بھارتی طالبہ میگھا ویموری کو سزا دے دی

    میساچوسٹس: امریکی یونیورسٹی ایم آئی ٹی میں بھارتی طالبہ میگھا ویموری کا فلسطین پر بات کرنا جرم بن گیا، طالبہ کو گریجویشن کی تقریب سے محروم کر دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) نے جمعہ کے روز اپنے 2025 کلاس پریذیڈنٹ میگھا ویموری کو گریجویشن تقریب میں شرکت سے روک دیا، میگھا کا جرم یہ تھا کہ انھوں نے ایک دن قبل فارغ التحصیل ہونے پر جشن کی تقریب میں غزہ میں اسرائیلی جنگ کی مذمت کی اور اسرائیل کے ساتھ یونیورسٹی کے تعلقات پر تنقید کی۔

    بھارتی طالبہ نے جمعرات کو جشن کی تقریب کے دوران گریجویشن گاؤن پر کیفیہ پہن کر تقریر کی، اس نے غزہ میں جنگ کے خلاف طلبہ کے احتجاج کی تعریف کی اور MIT کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا ’’سائنس دانوں، انجینئروں، ماہرین تعلیم اور لیڈرز کے طور پر ہم زندگی اور امدادی کوششوں کی حمایت کرنے اور ہتھیاروں پر پابندی کا مطالبہ کرنے کا عہد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایم آئی ٹی اسرائیل سے تعلقات منقطع کرے۔‘‘

    دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق 2020 اور 2024 کے درمیان ایم آئی ٹی نے امریکی محکمہ تعلیم کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی اداروں سے گرانٹس، تحائف اور معاہدوں میں 2.8 ملین ڈالر حاصل کیے۔


    سلامتی کونسل میں غزہ پر قرار داد امریکا نے ویٹو کردی


    یونیورسٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ آزادئ اظہار کی حامی ہے، لیکن طالبہ نے منتظمین کو گمراہ کیا، جمعرات کی تقریر وہ نہیں تھی جو اسپیکر نے اس کو پیشگی فراہم کی تھی، طالبہ نے اسٹیج سے احتجاج کی قیادت کی اور تقریب میں خلل ڈالی، جس پر انھیں جمعہ کی انڈر گریجویٹ ڈگری کی تقریب میں اجازت نہیں دی جائے گی۔

    ڈگری کی تقریب کے اختتام پر میگھا ویموری کو کیمپس میں روکے رکھا گیا، میگھا نے اپنے بیان میں کہا کہ اسے اسٹیج پر نہ جانے کا کوئی دکھ نہیں ہے، سی این این کو اس نے بتایا ’’مجھے کسی ایسے ادارے کے اسٹیج پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جو نسل کشی میں ملوث ہے۔‘‘

  • غزہ میں امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی بمباری، 58 فلسطینی شہید

    غزہ میں امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی بمباری، 58 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی بمباری سے کم از کم 58 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے، شہید ہونے والوں میں اکثریت خوراک کے لیے قطار میں کھڑے شہریوں کی تھی۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طبی ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ خان یونس، رفح، دیر البلح، اور غزہ شہر میں متعدد علاقوں پر بمباری کی گئی، اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی لاشوں کو اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق خان یونس کے ناصر اسپتال میں 35 شہداء کی میتوں کو منتقل کیا گیا جن میں سے 27 افراد کو رفح میں امدادی مرکز کے قریب گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ الشفا اسپتال کو 14، الاقصیٰ شہدا اسپتال کو 6، اور العربی اہلی اسپتال کو 3 لاشیں موصول ہوئیں۔

    طبی عملے کا کہنا ہے کہ جورا کے علاقے میں ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں کم از کم 4 افراد شہید ہوئے، جب کہ دیر البلح میں ایک اور حملے میں 3 افراد جان سے گئے۔

    دوسری جانب غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) نے جانی مور – جو اسرائیل کی کٹر حمایت کرنے والے امریکی انجیلی بشارت کے رہنما ہیں – کو اپنا نیا ایگزیکٹو چیئرمین مقرر کیا ہے۔

    مور غزہ میں فاؤنڈیشن کے کام کی بات کرتے رہے ہیں اور امداد کی تقسیم کے مقامات کے قریب اسرائیلی حملوں کی تردید کرتے رہے ہیں، جن میں درجنوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    ایسے خدشات پائے جاتے ہیں کہ GHF کو غزہ کے اندر فلسطینیوں کو بے گھر کرنے اور انہیں علاقہ چھوڑنے پر مجبور کرنے کے لیے ایک گاڑی کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    فروری میں، جانی مور نے غزہ سے تمام فلسطینیوں کو نکالنے اور انکلیو کو مشرق وسطی کے رویرامیں تبدیل کرنے کے ٹرمپ کے منصوبے کی تعریف کی تھی۔

    مور نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ صدر ٹرمپ ہمیشہ جنگ کو اس کی انسانی قیمت کی نظر سے دیکھتے ہیں، اور وہ تخلیقی طور پر سوچتے ہیں – کبھی بھی روایتی حکمت کے پابند نہیں ہوتے۔ وہ جنگیں روک کر امن قائم کرتے ہیں۔

    غزہ میں جنگ بندی، سلامتی کونسل میں قرارداد پر آج ووٹنگ کا امکان

    غزہ میں امدادی مرکز پر امداد کے متلاشی فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید 27 فلسطینی شہید ہو گئے جب کہ 184 زخمی ہوئے۔

  • اسرائیل نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، متھیو ملر نے اعتراف کر لیا

    اسرائیل نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، متھیو ملر نے اعتراف کر لیا

    نیویارک: جو بائیڈن انتظامیہ کے ترجمان وزارت خارجہ متھیو ملر نے اسرائیل کے جنگی جرائم کا اعتراف کر لیا ہے۔

    اسکائی نیوز کے مطابق سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میں وزارت خارجہ کے ترجمان کے عہدے پر مامور رہنے والے متھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکی حکومت نہیں مانتی لیکن اسرائیل یقینی طور پر ’’جنگی جرائم‘‘ کا ارتکاب کر رہا ہے۔

    پریس بریفنگز کے دوران اسرائیل کا دفاع کرنے والے متھیو ملر نے ایک پوڈ کاسٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ’’وزارت خارجہ کی ترجمانی کے دوران امریکی حکومت کی رائے بیان کرنا ہوتی تھی، امریکی حکومت اب بھی اس بات کو نہیں مانتی کہ اسرائیلی فورسز غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔‘‘

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Omar Suleiman (@imamomarsuleiman)

    میزبان کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے؟ میتھیو ملر نے جواب دیا کہ ’’نہیں نسل کشی نہیں‘‘ لیکن اسرائیل نے یقینی طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

    انھوں نے کہا ’’جب آپ پوڈیم پر ہوتے ہیں، تو آپ اپنی ذاتی رائے کا اظہار نہیں کر رہے ہوتے، بلکہ آپ امریکی حکومت کے فیصلوں کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں۔‘‘

    سابق ترجمان نے کہا غزہ پر حملوں اور جنگی جرائم کے سلسلےمیں اسرائیلی فوجیوں کو ’’جوابدہ‘‘ نہیں ٹھہرایا گیا، بائیڈن انتظامیہ میں اس بات پر بہت زیادہ اختلافات تھے کہ پالیسی کیسے ہینڈل کی جائے، اس وقت کے سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن غزہ اور یوکرین دونوں پالیسیوں پر مسٹر بائیڈن سے مایوسی کے شکار تھے۔

  • غزہ کی وہ بستی جو صفحہ ہستی سے مٹا دی گئی

    غزہ کی وہ بستی جو صفحہ ہستی سے مٹا دی گئی

    اسرائیل نے یوں تو 20 ماہ کے مسلسل حملوں میں غزہ کے بڑے رقبہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے تاہم ایک بستی تو صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہے۔

    غاصب صہیونی ریاست اسرائیل یوں تو اپنے ناجائز قیام کے بعد سے ہی فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا اور انہیں ان کی زمین سے بے دخل کر رہا ہے۔ تاہم 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ میں اسرائیل نے بربریت کی انتہا کرتے ہوئے غزہ کے بڑے حصے کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔

    رہائشی علاقوں سمیت، اسکول، اسپتال، پناہ گزین کیمپ تک اس کی تباہی سے محفوظ نہیں رہے اور آسمان سے برستے آگ کے گولوں سے اب تک 55 ہزار کے قریب فلسطینی جام شہادت نوش کر چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

    یوں تو پورا غزہ ہی تباہ حال ہے مگر ان کے جنوب مشرق میں واقعہ ’’خزاعہ‘‘ نامی پرسکون فلسطینی بستی تو صفحہ ہستی سے مٹا دی گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ’’خزاعہ‘‘ مقبوضہ غزہ کا وہ پرسکون رہائشی قصبہ تھا جہاں کبھی کھیت لہلہاتے اور زندگی بھاگتی دوڑتی تھی۔ راتوں کو گھر روشن ہوتے تو پورا قصبہ ہی جگمگا اٹھتا تھا۔ تاہم اسرائیلی بربریت کے بعد اب یہاں صرف خاک اڑ رہی ہے اور اس پر بھی شہیدوں کا خون خشک ہو چکا ہے۔

    31 مئی کی صبح بلدیہ خزاعہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں قصبے کے مکمل تباہ ہونے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں اب جینا ممکن نہیں رہا۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ”یہ محض بمباری نہیں، یہ ایک منصوبہ بند نسل کشی ہے، ایک ایسی جنگ جو قانونِ انسانیت کی دھجیاں بکھیر رہی ہے۔ خزاعہ اب انسانی زندگی کے دائرے سے باہر ہو چکا ہے۔ غزہ کا یہ مقام پوری دنیا کے لیے ایک پیغام ہے کہ ایک منتقم مزاج نازی صہیونی دشمن کس طرح فلسطینی قوم کے وجود کو مٹانے کے لیے دور جدید کے تباہ کن جنگی ہتھیاروں کو اپنے مکروہ مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے ہنستے بستے علاقوں کو ملبے کا ڈھیر بنا رہا ہے”۔

    اس بستی کی تباہی کی داستان رونگٹے کھڑے کر دینے والی ہے۔ زندگی سے بھرپور قصبے میں جب قابض صہیونی فوجی بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ داخل ہوئے تو کھیت کھلیان تو اجاڑے ہی، ساتھ ہی کوئی گلی، محلہ اور عمارت نہ چھوڑی۔ حتیٰ کہ سانس لیتی ہر زندگی کو خاک کا پیوند بنا دیا۔ مسجد، اسکول ملبہ بن گئے، تو اسپتال راکھ کے ڈھیر میں تبدل، سڑکیں تباہ، پانی خشک ہو گیا، بجلی بھی بند کر دی گئی۔

    اب وہاں نہ بچوں کی آواز ہے، نہ اذان کی صدا۔ وہاں صرف دھواں ہے۔ ہر جانب موت رقصاں اور دل دہلا دینے والی ہیبت ناک خاموشی نے پورے قصبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ خزاعہ اب غزہ کے نقشہ سے مٹ چکا ہے۔

    جو خزاعہ سے جان بچا کر نکلنے میں کامیاب ہوئے، زندگی ان کے لیے مزید امتحان بن گئی ہے اور وہ اپنے ہی وطن میں بے وطن ہو چکے ہیں۔ نہ سر پر چھت ہے نہ کھانے کو خوراک، بیماروں کے لیے دوا بھی نہیں۔

    بلدیہ خزاعہ نے اپنے دلخراش بیان میں صرف بیانات پر اکتفا کر کے سو جانے والے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ ’’یہ محض ایک حادثہ نہیں، یہ ایک جرم ہے۔ ایک ایسا جرم جس کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے، اور عالمی برادری کی خاموشی نے اسے مزید وحشی بنا دیا ہے۔‘‘

    https://urdu.arynews.tv/uk-pm-starmer-says-situation-in-gaza-getting-worse-by-the-day/