Tag: غزہ

  • خان یونس میں ڈاکٹر فیملی کے 10 میں سے 9 بچوں کی شہادت پر اسرائیلی فوج کا بیان سامنے آ گیا

    خان یونس میں ڈاکٹر فیملی کے 10 میں سے 9 بچوں کی شہادت پر اسرائیلی فوج کا بیان سامنے آ گیا

    تل ابیب: خان یونس میں فضائی حملے میں ڈاکٹر فیملی کے 10 میں سے 9 بچوں کی شہادت پر اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس حملے کا ’’جائزہ‘‘ لے رہی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے کہا ہے کہ اس کے طیارے نے جمعہ کو خان ​​یونس میں ’’متعدد مشتبہ افراد‘‘ کو نشانہ بنایا تھا، اور اس دعوے کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ اس حملے میں غیر ملوث شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔

    ڈاکٹر علا النجار کے دس بچوں میں واحد زندہ بچنے والا 11 سالہ آدم
    ڈاکٹر علا النجار کے دس بچوں میں واحد زندہ بچنے والا 11 سالہ آدم

    اسرائیل ڈیفنس فورسز نے ہفتے کے روز بیان میں کہا کہ خان یونس میں جہاں ان کی فوج تھی، وہاں ایک پاس ہی ایک عمارت میں متعدد مشتبہ افراد کو نوٹ کیا گیا تھا، طیارے نے انھیں نشانہ بنایا، خان یونس کا علاقہ ایک خطرناک جنگی علاقہ ہے، اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ غزہ میں اس نے گزشتہ روز 100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔

    غزہ کی وزارت صحت کا نے بتایا کہ ہفتے کی دوپہر تک 24 گھنٹے کے عرصے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں کم از کم 74 فلسطینی شہید ہوئے۔ وزارت صحت کے ڈائریکٹر ڈاکٹر منیر البورش نے ایکس پر کہا کہ خاتون ڈاکٹر علا النجار کے خاندان کے گھر کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب ان کے شوہر ڈاکٹر حمدی النجار اپنی بیوی کو کام پر لے جانے کے بعد گھر واپس آئے تھے۔


    اسرائیل کا بھیانک حملہ، غزہ کے ڈاکٹر کے 9 بچے شہید


    اسپتال میں کام کرنے والے ایک برطانوی سرجن گریم گروم نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ ’’ناقابل برداشت ظلم‘‘ ہے کہ ان بچوں کی ماں، جس نے چائلڈ کیئر میں ایک ماہر اطفال کے طور پر برسوں گزارے، ایک ہی میزائل حملے میں اس نے اپنا تقریباً تمام خاندان کھو دیا۔ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے ڈائریکٹر کی جانب سے شیئر کی گئی اور بی بی سی سے تصدیق شدہ ویڈیو میں خان یونس میں حملے کے بعد گھر کے ملبے سے چھوٹی جلی ہوئی لاشیں نکالی دکھائی گئیں۔

    غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ معصوم بچوں کو مارنا اسرائیلی فوجیوں کے لیے ’’تفریح‘‘ بن گیا ہے۔

  • اسرائیل کی پوری مستقل فوج، بکتر بند بریگیڈ غزہ میں تعینات

    اسرائیل کی پوری مستقل فوج، بکتر بند بریگیڈ غزہ میں تعینات

    غزہ: اسرائیل نے اپنی پوری مستقل فوج اور بکتر بند بریگیڈ کو غزہ میں تعینات کر دیا ہے۔

    ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فوج نے شدید زمینی جارحیت کے دوران غزہ کی پٹی میں دسیوں ہزار فوجی تعینات کر دیے ہیں جو اس کی پوری اسٹینڈنگ آرمی کی نمائندگی کرتے ہیں۔

    اخبار نے اسرائیلی فوج کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ فوج نے ٹینکوں کے اپنے تمام بکتر بند بریگیڈز سمیت دیگر فوجی گاڑیاں بھی غزہ میں تعینات کر دی ہیں۔

    اخبار کے مطابق اس میں اسرائیل کے گولانی، پیرا ٹروپرز، گیواتی، کمانڈو، کفیر، نہال، 7 ویں، 188 ویں اور 401 ویں بریگیڈز کے ساتھ ساتھ ریزرو یونٹس بھی شامل ہیں۔


    اسرائیل کا بھیانک حملہ، غزہ کے ڈاکٹر کے 9 بچے شہید


    الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی تعیناتی کے بعد صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے، 4 سالہ محمد یاسین خوراک کی کمی سے جان کی بازی ہار گیا، ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں 70,000 سے زیادہ بچوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے بدھ کے بعد سے صرف 100 ٹرکوں کو غزہ میں امداد لے جانے کی اجازت دی ہے، جو کہ محصور غزہ کے 20 لاکھ لوگوں کی مدد کے لیے درکار مقدار کے قریب بھی نہیں ہے۔

  • اسرائیل کا بھیانک حملہ، غزہ کے ڈاکٹر کے 9 بچے شہید

    اسرائیل کا بھیانک حملہ، غزہ کے ڈاکٹر کے 9 بچے شہید

    غزہ: اسرائیل کی فوج نے ایک وحشیانہ اور بھیانک حملے میں غزہ کی خاتون ڈاکٹر کے 9 بچوں کو شہید کر دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں ایک فلسطینی ڈاکٹر جوڑے کے نو بچوں سمیت 11 افراد شہید ہو گئے، محکمہ صحت کے حکام نے اسے سنگین انسانی المیہ قرار دیا ہے۔

    فلسطینی خاتون ڈاکٹر علا النجار اپنے شہید بچوں کے ساتھ

    اسرائیلی فوج نے خان یونس کی رہائشی خاتون ڈاکٹر علاء النجار کے گھر پر بمباری کی تھی، جس میں خاتون ڈاکٹر کے 10 میں سے نو بچے شہید ہو گئے اور صرف ایک زندہ بچ سکا۔ اسپتال کے شعبہ اطفال کے سربراہ احمد الفارع کے مطابق حملہ جمعہ کے روز جنوبی شہر کے نصر اسپتال کے ماہر امراض اطفال علاء النجار کے گھر پر ہوا۔

    بمباری کے وقت مذکورہ ڈاکٹر اپنی ڈیوٹی پر تھیں، بچوں کی لاشیں جب اسپتال پہنچیں تو دل دہلا دینے والے مناظر تھے، شہید بچوں کی عمریں 7 ماہ سے 12 سال کے درمیان تھیں۔ غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے بتایا کہ مرنے والے بچوں کے نام، جن میں سے دو ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، سیدرہ، لقمان، ایف، ریفان، رسلان، جبران، سیفین، راکان اور یحییٰ ہیں۔

    ڈاکٹر حامد النجار اپنے دو بچوں کے ساتھ

    اس حملے میں ڈاکٹر علاء النجار کے شوہر ڈاکٹر حامد النجار بھی شدید زخمی ہوئے ہیں، جن کے سر اور سینے پر چوٹیں آئی ہیں، بچ جانے والا واحد بچہ 11 سالہ آدم بھی زخمی حالت میں ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں کے دوران دیگر درجنوں فلسطینی بھی شہید ہوئے ہیں۔


    امریکی فضائی حملوں میں القاعدہ کے 9 ارکان ہلاک


    اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب فرانچیسکا البانیز کا کہنا ہے کہ یہ حملہ فلسطینیوں کی منظم نسل کشی ہے۔

  • حماس میں قیادت کا خلا پیدا ہو گیا

    حماس میں قیادت کا خلا پیدا ہو گیا

    غزہ: اسرائیلی فوج کے ہاتھوں محمد سنوار کی شہادت کے بعد حماس میں قیادت کا خلا پیدا ہو گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق حماس کے عہدیداروں اور دیگر عرب حکام نے بتایا ہے کہ محمد سنوار کو عارضی طور پر ایک سرنگ میں دفنایا گیا ہے، اور تنظیم نے باضابطہ طور پر ابھی ان کی موت کی تصدیق نہیں کی ہے، جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تحریک کو فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے کہ غزہ میں اب کون زمام کار سنبھالے گا۔

    حماس کی سربراہی کے اہم ترین امیدواروں میں عز الدین حداد شامل ہیں جو شمالی غزہ میں تنظیم کے فوجی کمانڈر ہیں۔ قیادت میں یہ خلا ایسے وقت میں پیدا ہوا ہے جب حماس کو ایک نئے اور بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوجی حملے کا سامنا ہے۔ غزہ میں ایسے فلسطینیوں کی جانب سے بھی احتجاج ہو رہا ہے جو جنگ سے تنگ آ چکے ہیں اور ڈیڑھ سال سے زیادہ کے تشدد اور محرومی کے خاتمے کے منتظر ہیں۔


    فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے ہی امن حاصل ہوگا، سعودی عرب


    محمد سنوار کو نشانہ بنانے والے حملے سے متعلق وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ حملے کے دن حماس کے رہنما آپس میں جنگ بندی مذاکرات پر بات چیت کے لیے ایک سرنگ میں جمع ہوئے تھے، اور اس طرح انھوں نے سیکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کی تھی۔

    حماس کے عہدیداروں اور دیگر عرب حکام نے بتایا کہ محمد سنوار کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کے وقت تحریک حماس کے سینئر رہنماؤں کا ایک اجلاس ہو رہا تھا اور اس حملے میں حماس کئی اہم رہنما قتل ہو گئے، جس کی وجہ سے حماس کی اعلیٰ قیادت میں ایک خلا پیدا ہو گیا ہے۔

    قتل ہونے والوں میں تحریک کے رفح بریگیڈ کے کمانڈر محمد شبانہ بھی شامل تھے، عہدیداروں نے کہا کہ یہ اجلاس جنگ کے دوران حماس کے سیکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے منعقد کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اسرائیل کو ایک ہی وقت میں کئی انتہائی اہم اہداف کو نشانہ بنانے کا موقع مل گیا۔

  • اسرائیل کی غزہ میں خون کی ہولی، مزید 76 فلسطینی شہید

    اسرائیل کی غزہ میں خون کی ہولی، مزید 76 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیل کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، جمعے کی صبح سے اب تک کم از کم 76 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے شمالی علاقے میں واقع جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملہ سب سے ہولناک ثابت ہوا جہاں ایک خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں تقریباً 50 افراد شہید یا لاپتہ ہو گئے۔

    عینی شاہدین نے الجزیرہ کو بتایا کہ ”اسرائیلی فوج شہریوں کو تفریحاً قتل کر رہی ہے۔” دنیا نے اس قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی تباہ کن کارروائیاں، ہلاکتیں اور تباہیاں ناقابل برداشت سطح پر ہیں۔

    اپنے ایک جاری بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ غزہ کا 80 فیصد علاقہ فلسطینیوں کے لیے نو گو زون بن چکا ہے۔

    انتونیوگوتریس نے کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیل کی ظالمانہ جنگ کے سب سے ظالم مرحلے سے گزر رہے ہیں، فلسطینیوں کو بھوکا رکھا جارہا ہے، بنیادی ضروریات سے محروم کیا جارہا ہے۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں کہ فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کو دیکھ کر بھی دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کسی ایسی امدادی اسکیم کاحصہ نہیں بنے گا جوانسانی اصولوں پرنہ ہو، امداد کا محفوظ، تیز اور تسلسل سے داخلہ نہ ہوا تو مزید اموات ہوں گی۔

    نیتن یاہو نے غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کردی

    غزہ میں خوراک، طبی امداد پہنچانے کی محدود کوشش جاری ہے، اشد ضرورت کے باوجود اسرائیل امداد پر غیرضروری پابندی لگارہا ہے۔

    سیکریٹری جنرل یواین انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں جس امداد کی اجازت دی گئی وہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔

  • غزہ کی خوبصورت مسجد کی اسرائیلی حملے سے قبل اور بعد کی تصاویر وائرل

    غزہ کی خوبصورت مسجد کی اسرائیلی حملے سے قبل اور بعد کی تصاویر وائرل

    غزہ کی بندرگاہ پر واقع ایک خوبصورت مسجد کی اسرائیلی حملے قبل اور بعد کی تصاویر سامنے آئیں جن میں مسلم ورثے کی تباہی کے اثرات کو ظاہر کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع کے مطابق یہ خوبصورت مسجد جو اب ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکی ہے کبھی عبادت اور امن کی جگہ تھی، جس کے درمیان ایک سنہری فانوس لٹکا ہوا تھا۔

    فرش پر قالین بچھے تھے، اور ہر طرف نفیس طرز تعمیر تھی۔ وہی جگہ جہاں فلسطینی نماز پڑھنے اور قرآن مجید کی تلاوت کرنے جمع ہوتے تھے، اب اس کے گنبد اور دیواریں گر چکی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اب یہ مسجد غزہ میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے لیے پناہ گاہ میں تبدیل ہوچکی ہے۔

    واضح رہے کہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی تباہ کن کارروائیاں، ہلاکتیں اور تباہیاں ناقابل برداشت سطح پر ہیں۔

    اپنے ایک جاری بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ غزہ کا 80 فیصد علاقہ فلسطینیوں کے لیے نو گو زون بن چکا ہے۔

    انتونیوگوتریس نے کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیل کی ظالمانہ جنگ کے سب سے ظالم مرحلے سے گزر رہے ہیں، فلسطینیوں کو بھوکا رکھا جارہا ہے، بنیادی ضروریات سے محروم کیا جارہا ہے۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں کہ فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کو دیکھ کر بھی دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کسی ایسی امدادی اسکیم کاحصہ نہیں بنے گا جوانسانی اصولوں پرنہ ہو، امداد کا محفوظ، تیز اور تسلسل سے داخلہ نہ ہوا تو مزید اموات ہوں گی۔

    اسرائیل سیاستدانوں کے فوجی وردی پہننے پر پابندی کیوں لگا رہا ہے؟

    غزہ میں خوراک، طبی امداد پہنچانے کی محدود کوشش جاری ہے، اشد ضرورت کے باوجود اسرائیل امداد پر غیرضروری پابندی لگارہا ہے۔

    سیکریٹری جنرل یواین انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں جس امداد کی اجازت دی گئی وہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔

  • نیتن یاہو نے غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کردی

    نیتن یاہو نے غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کردی

    اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے عارضی جنگ بندی پر تیار ہوں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کے زون کی تعمیر جلد مکمل ہوجائے گی۔

    اُنہوں نے کہا کہ جنوبی غزہ میں بڑے سیف زون بنائیں گے، سیف زون میں ہی فلسطینیوں کو امداد ملے گی۔ مغربی کنارے میں یورپی سفارتی وفد پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ ایک حادثہ تھا۔

    دوسری جانب مسلمانوں کے مقدس ترین مقام مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں درجنوں یہودی آبادکاروں نے دھاوا بولا اور ہلڑبازی کی۔ مسجد الاقصیٰ کیاحاطے میں یہودی آبادکار اسرائیلی پولیس کی نگرانی میں داخل ہوئے۔

    مقبوضہ مشرقی یروشلم میں مقدس قبرستان پر بھی یہودی آباد کاروں نے حملہ کیا جب کہ نابلس میں حضرت یوسف علیہ السلام کے مقام و مزار پر یہودی آبادکاروں نے قبضہ کر کے گاڑی کو آگ لگا دی۔

    نابلس کے قریب مسجد کو بھی یہودی آبادکاروں نے آگ لگا دی۔ الخلیل کیجنوب مشرق میں گاؤں بیرین میں ایک گھر کو یہودی آبادکاروں نے جلا دیا۔

    مقبوضہ علاقوں میں یہودی آبادکاروں کی بڑھتی دہشت گردی پر فلسطینی عوام میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے بڑے علاقوں کو خالی کرنے کا حکم بھی دیا ہے جس کی فلسطینی اتھارٹی نے مذمت کی ہے۔

    اسرائیلی فوج نے بیت لاحیہ اور جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو جنگی زون قرار دیتے ہوئے جبری نقل مکانی کا حکم دیا ہے۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں کارروائیاں تیز کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

    جوہری تنصیبات پر کسی بھی اسرائیلی حملے کا ذمہ دار امریکا ہو گا، ایران

    برطانیہ نے اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں مقیم متعدد یہودی آبادکاروں کو فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیوں میں شریک قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

  • 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت، اسرائیل کا دعویٰ

    100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت، اسرائیل کا دعویٰ

    اسرائیل کی جانب سے عالمی دباؤ کے بعد یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دے دی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی بندش کے باعث اسرائیل کو متعدد ممالک کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق برطانیہ نے اسرائیل سے آزادانہ تجارتی معاہدے پر بات چیت روک دی ہے جب کہ یورپی یونین نے بھی اسرائیل سے آزادانہ تجارتی معاہدے پر نظرثانی کا فیصلہ کیا۔

    تاہم اسرائیل کی جانب سے عالمی دباؤکے بعد دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس نے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ جانے کی اجازت دے دی ہے۔

    اسرائیل کے مطابق بدھ کے روز آٹا،بچوں کی خوراک اور طبی سازو سامان لے جانے والے 100 امدادی ٹرکوں کو غزہ کی پٹی میں داخلے کی اجازت دی گئی۔

    تاہم اسرائیل کے دعوؤں پر اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک ضرورت مند افراد تک کوئی امداد نہیں پہنچی ہے۔

    برطانیہ کی حکومت نے 4 ملین پاؤنڈ (5.37 ملین ڈالر) کی انسانی امداد غزہ میں بھیجنے کا وعدہ کیا ہے کیونکہ انکلیو میں حالات خراب ہو رہے ہیں۔

    یہ اعلان برطانیہ کے سکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی کی جانب سے جنگ کے دوران برطانیہ کی طرف سے اسرائیل پر آنے والی کچھ سخت ترین سرکاری تنقید کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں اسرائیلی اقدامات کو ”شیطانی”اور ”قاتلانہ”قرار دیا گیا تھا۔

    یہ اس وقت بھی آیا جب برطانیہ کی وزیر برائے ترقی جینی چیپ مین اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین کا دورہ کر رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ نے غزہ کی مسلسل ناکہ بندی اور امداد کی ترسیل کو روکنے پر گزشتہ روز اسرائیل کے ساتھ نئے فری ٹریڈ مذاکرات معطل کر دیے تھے۔

    پوپ لیو نے غزہ میں امداد کی فراہمی بحال کرنے کی اپیل کردی

    اس کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اسرائیل کو سخت پیغام دیا تھا کہ غزہ کی جنگ بند کرو ورنہ امریکی حمایت سے محروم ہو جاؤ گے۔

  • ملالہ کا عالمی رہنماؤں سے غزہ میں نسل کشی بند کرانے کا مطالبہ

    ملالہ کا عالمی رہنماؤں سے غزہ میں نسل کشی بند کرانے کا مطالبہ

    نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے مظالم اور بربریت کو دیکھ کر شدید رنج کی کیفیت میں مبتلا ہوں۔

    ملالہ یوسفزئی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں فاقہ کشی پر مجبور فلسطینی بچوں، سکولوں اور اسپتالوں کی تباہی، انسانی امداد کی بندش اور بے گھر خاندانوں کو دیکھ کر شدید اذیت کا شکار ہوں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ یہ انسانیت کا تقاضا ہے کہ عالمی سطح پر اور فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

    عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کرتے ہوئے ملالہ کا کہنا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کو ختم کرنے اور شہریوں کی حفاظت کے لیے اسرائیلی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالیں۔

    دوسری جانب اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی محاصرے کے بعد سے اب تک غزہ کے ہزاروں بچے موت کے دہانے پر پہنچ گئے۔

    خوراک سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں 93 فیصد سے زائد یعنی تقریباً 9 لاکھ 30 ہزار بچے قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    اقوامِ متحدہ کے امدادی امور کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر تقریباً تین ماہ سے جاری مکمل اسرائیلی محاصرے کے بعد ہزاروں بچے فوری موت کے خطرے سے دوچار ہیں، جہاں قحط نے پنجے گاڑ لیے ہیں۔

    بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ کے نمائندہ ٹام فلیچر نے کہا کہ 14 ہزار نوزائیدہ بچے اگلے 48 گھنٹوں میں موت کے خطرے میں ہیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی امور کے نائب سیکریٹری جنرل ٹام فلیچر نے یہ وارننگ اُس وقت دی جب اسرائیل نے پیر کے روز پانچ امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی، جس سے 10 ہفتوں سے جاری فلسطینی علاقے کی ناکہ بندی میں معمولی نرمی آئی ہے۔

    فلیچر کا کہنا ہے کہ وہ اگلے 48 گھنٹوں میں ان 14,000 بچوں میں سے جتنے زیادہ ہو سکے ان کی جان بچانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے فلیچر نے بتایا پانچ ٹرکوں میں لائی گئی امداد ضرورت کے مقابلے میں ”سمندر میں ایک قطرہ“ ہے۔

    پاکستان اور بھارت کے تنازع پر ملالہ یوسفزئی نے کیا کہا؟

    انہوں نے بتایا کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ میں تمام خوراک، ادویات اور دیگر جان بچانے والی امداد کے داخلے کو مکمل طور پر روک رکھا تھا، پیر کے روز پہلی بار کچھ امداد کے داخلے کی اجازت دی گئی مگر وہ ابھی تک تقسیم نہیں ہو سکی ہے۔

  • غزہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے، چین

    غزہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے، چین

    بیجنگ: چین کی وزارت خارجہ نے واشگاف الفاظ میں غزہ کو فلسطین کا اٹوٹ انگ قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے، اور یہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے، فلسطینی عوام کو ان کی زمین سے بے دخل کرنا ناقابل قبول ہے۔

    چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے کہا کہ چین غزہ پر اسرائیل کے جبری قبضے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ چین فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور ان کے حقوق کی مکمل حمایت کرتا ہے اور دو ریاستی حل کے لیے ہر ممکن سفارتی، سیاسی اور انسانی کوشش کرنے کو تیار ہے۔


    بس بہت ہو گیا! برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے غزہ پر اسرائیل کو دھمکی دیدی


    ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ پر فلسطینیوں کی ہی حکومت ہونی چاہیے اور یہی اصول لڑائی کے بعد بھی لاگو ہونا چاہیے، نیز غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کے فوری نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔

    چین نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں جاری انسانی بحران کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری ہے، جس میں گزشتہ رات سے 50 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، فوج کی طرف سے جنوبی شہر خان یونس میں فلسطینیوں کو بڑے حملے سے کچھ دیر قبل بھاگنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اب اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 53,475 فلسطینی شہید اور 121,398 زخمی ہو چکے ہیں۔

    کینیڈا، فرانس اور برطانیہ کے رہنماؤں نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں اپنی نئی جارحیت ختم نہیں کی تو اس کے خلاف ’’ٹھوس کارروائی‘‘ کی جائے گی، جب کہ 22 ممالک نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ محصور علاقے میں امداد کی اجازت دے۔ تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ان آوازوں کو مسترد کر دیا ہے اور جارحانہ کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا۔