Tag: غزہ

  • ’غزہ سے 19 لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کیا گیا‘

    ’غزہ سے 19 لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر بے دخل کیا گیا‘

    غزہ میں اسرائیلی فوج جہاں مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام کر رہی ہے وہیں 19 لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر غزہ سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) کا کہنا ہے کہ غزہ سے تقریباً 19 ملین افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں کو زبردستی بے دخل کیا گیا ہے۔

    انروا کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی نے نقل مکانی کی ایک اور لہر کو جنم دیا ہے، جس سے اب تک ایک لاکھ 42 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے ماہ رمضان کے دوران جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 18 مارچ کو غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کیں۔

    اسرائیلی فوج نے حالیہ جنگ بندی کے بعد زمینی اور فضائی حملوں میں سینکڑوں بچوں سمیت ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا جب کہ سات اکتوبر 2023 سے جاری صہیونی ریاست کی بربریت اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی زندگیاں نگل چکی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/gaza-israel-rafah-attack/

  • اسرائیلی فوج نے رفح اور شمالی غزہ کے بڑے رقبے پر قبضہ کر لیا

    اسرائیلی فوج نے رفح اور شمالی غزہ کے بڑے رقبے پر قبضہ کر لیا

    غزہ: اسرائیلی فوج نے سیکیورٹی زون کو وسعت دینے کے لیے رفح اور شمالی غزہ کے بڑے رقبے پر قبضہ کر لیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں کو جنوبی غزہ میں ایک نئے قائم کردہ ’’سیکورٹی کوریڈور‘‘ پر تعینات کیا گیا ہے، جو رفح شہر کو باقی پٹی سے منقطع کر دیتا ہے۔

    طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 46 افراد شہید کر دیے گئے ہیں، جن میں شمالی بیت حانون میں 6 فلسطینی بھی شامل ہیں۔


    غزہ میں اسرائیلی فوج کی 15 فلسطینی طبی کارکنوں کو قتل کرنے کی ہولناک ویڈیو منظر عام پر آ گئی


    غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے، ڈیڑھ لاکھ شہری پھرسے دربدر ہو گئے ہیں، قابض فوج نے غزہ کو بچوں کے لیے قبرستان بنا دیا، اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا کا کہنا ہے کہ غزہ میں یومیہ 100 بچے شہید اور زخمی ہو رہے ہیں۔

    تازہ حملوں میں اسرائیلی فورسز کی بمباری سے خان یونس میں ایک اور صحافی اسلام مقداد شہید ہو گیا، فضائی حملے میں مسجد بھی شہید کر دی، محصور فلسطینی علاقے میں شہدا کی مجموعی تعداد 50 ہزار 669 ہو گئی۔ ایک لاکھ 15 ہزار 200 سے زیادہ زخمی ہیں۔ ہزاروں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔

  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی 15 فلسطینی طبی کارکنوں کو قتل کرنے کی ہولناک ویڈیو منظر عام پر آ گئی

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی 15 فلسطینی طبی کارکنوں کو قتل کرنے کی ہولناک ویڈیو منظر عام پر آ گئی

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی 15 فلسطینی طبی کارکنوں کو قتل کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آ گئی ہے۔

    اسرائیلی فوج نے بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پندرہ طبی کارکنوں کو بے رحمی سے قتل کر دیا تھا، جس کی موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو سے اسرائیلی دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے یہ ویڈیو گزشتہ ماہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے پندرہ امدادی کارکنوں میں سے ایک کے موبائل فون سے برآمد ہوئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے ایمبولینسوں، فائر ٹرک اور اقوام متحدہ کی گاڑی پر ان کی پہچان کے لیے نشانات واضح طور پر موجود ہیں، ایمرجنسی سگنل والی لائٹیں بھی جل رہی ہیں۔


    غزہ کی ناکہ بندی سے لاکھوں بچوں کی زندگی کو خطرہ ہے، یونیسیف


    امدادی قافلے سے 2 کارکن گاڑیوں سے اتر کر اسرائیلی حملے کی زد میں آئی ایمبولینس کے قریب پہنچے تو، طبی رضا کاروں پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔

    غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت میں 50 ہزار سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں، ان میں کم از کم 1060 طبی کارکن شامل ہیں۔

  • امریکا نے پوری دنیا کو اقتصادی دوڑ میں الجھایا کہ لوگ غزہ بھول گئے، فضل الرحمان

    امریکا نے پوری دنیا کو اقتصادی دوڑ میں الجھایا کہ لوگ غزہ بھول گئے، فضل الرحمان

    تونسہ شریف: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ امریکا نے پوری دنیا کو اقتصادی دوڑ میں ایسا الجھا دیا ہے کہ لوگ غزہ بھول گئے ہیں، امریکا نے چال بازی کی۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی سربراہ مولانافضل الرحمان نے استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے چال بازی سے دنیا کی توجہ غزہ سے ہٹا دی ہے، غزہ، افغانستان، شام، لبنان آگ میں جل رہے ہیں، فلسطین میں 60 ہزار سے مسلمانوں کو یہودیوں نے شہید کردیا، غزہ میں بچے، جوان، خواتین اور بوڑھے موت کا انتظار کرتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دنیا میں جنگیں چھڑتی ہیں، شکست وہ کھاتا ہے جس کا سر جھک جائے، جنگ میں جس کا سر کٹ جائے اسے شکست نہیں کہا جاتا، غزہ کے مکینوں نے ظلم و بربریت کا سامنا کیا لیکن اپنا گھر نہیں چھوڑا۔

    جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ امریکا، مغربی ممالک انسانی حقوق کے محافظ نہیں بلکہ قاتل ہیں، جو قاتل ہوں انھیں انسانیت کی قیادت کرنے کا کوئی حق نہیں، فلسطینیوں کی نسل کشی کے نیتن یاہو اور مغربی ممالک ذمہ دار ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں قومی سطح کا کنونشن بلایاجائے اور متفقہ فیصلہ کیاجائے، آگے بڑھنے کے عزم کے ساتھ زندہ رہنا ہے، پیچھے ہٹنا موت سے بدتر ہے۔

    پاکستان میں ہمارا ایک کردار ہے، شرعیت کے نفاذ کےلیے جدوجہد کررہے ہیں، 26ویں ترمیم میں جے یوآئی تنہا قوت تھی جو رکاوٹ بنی، 26ویں ترمیم کے 56 نکات تھے، حکومت کو 34 نکات سے دستبردار کیا، 26ویں ترمیم میں ہماری تجویز یہ تھی کہ ایک آئینی عدالت قائم ہو۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے آئین کا حصہ بنایا کہ یکم جنوری 2028 سے سود کا بالکل خاتمہ ہوجائےگا، اس ترمیم کو نقصان پہنچتا ہے تو سودی نظام کےخاتمے کو بھی نقصان پہنچے گا۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے آئین میں ڈالاکہ وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ فوری طور پر موثر ہوگا، ترمیم کے ذریعے ہم نے وفاقی شرعی عدالت کو طاقت دی۔

  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت، مزید 112 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت، مزید 112 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث مزید 100 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے فضائی حملے کرکے مزید 112 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

    غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں دار الارقم اسکول پر حملہ کیا جس میں بچوں اور خواتین سمیت 33 فلسطینی پناہ گزین جام شہادت نوش کرگئے۔ حماس نے غزہ میں دار الارقم اسکول پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں اب تک کم از کم 50 ہزار 523 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 14 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم سے جنگ بندی معاہدے پر واپس آنے کو کہا ہے۔

    میکرون نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ میں نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی امداد فوری طور پر دوبارہ شروع ہونی چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل پر زور دیا کہ وہ لبنان میں جنگ بندی کا احترام کرے۔

    میکرون کا کہنا تھا کہ لبنان کے بارے میں، جمعہ کو لبنانی صدر کے ساتھ میری بات چیت اور اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ اس بات چیت کے بعد، ہم نے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پاکستان کا اقوام متحدہ سے غزہ پر خاموشی توڑ کر عملی اقدامات کرنے کا مطالبہ

    ”لبنان کی خودمختاری کو مکمل طور پر بحال کرنے کے لیے نگرانی کے طریقہ کار کو مضبوط کیا جانا چاہیے اس میں لبنانی سرزمین سے اسرائیل کا مکمل انخلا اور ہتھیاروں پر ریاست کی اجارہ داری کو بحال کرنے کے لیے حمایت شامل ہے“۔

  • عید پر بھی اسرائیلی بربریت جاری، رات بھر غزہ پر بمباری، 5 بچوں سمیت 9 افراد شہید

    عید پر بھی اسرائیلی بربریت جاری، رات بھر غزہ پر بمباری، 5 بچوں سمیت 9 افراد شہید

    جنگی جنون میں مبتلا غاصب اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مظلوموں کو عید پر بھی نہیں بخشا اور پانچ بچوں سمیت 9 افراد کو شہید کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے صہیونی فوج نے رات بھر غزہ اور خان یونس میں بمباری کی جس کے نتیجے میں پانچ بچوں سمیت 9 افراد شہید ہوگئے جب کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہدا کی تعداد 24 ہوچکی ہے۔

    ماہ رمضان میں اسرائیل فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کے بعد ظلم کی انتہا کرتے ہوئے ہزاروں افراد کو نہ صرف شہید کیا بلکہ ایک ماہ سے غزہ کی امداد اور بجلی بند ہے جب کہ مظلوم روزہ دار فلسطینیوں کو پینے کا پانی بھی میسر نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی بربریت نے اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے جب کہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوچکے ہیں۔ لاکھوں شہری خیموں یا تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

    صہیونی فورسز نے اس دوران تمام انسانی حقوق اور جنگی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فضائی اور زمینی حملوں میں اسپتالوں، اسکولوں، پناہ گزین کیمپوں کو بھی نشانہ بنا کر غزہ کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔

    دوسری جانب جہاں عید پر دنیا خوشیاں منا رہی ہے وہیں غزہ پر دکھ کا سایہ مزید گہرا ہو گیا ہے۔ غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو عید کی خوشیاں نہیں دے سکتے، کیونکہ روزگار ختم ہو چکا ہے اور سرحدوں کی بندش نے مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔ ایک شہری نے کہا: "ہم بھی انسان ہیں، کیا ہمارے بچوں کو خوش رہنے کا حق نہیں؟”

  • غزہ میں لاپتا امدادی ٹیم کے ساتھ کیا ہوا؟ دل دہلا دینے والا انکشاف

    غزہ میں لاپتا امدادی ٹیم کے ساتھ کیا ہوا؟ دل دہلا دینے والا انکشاف

    غزہ میں ایک ہفتہ قبل 14 امدادی کارکنان لا پتا ہو گئے تھے، اب عینی شاہدین نے الجزیرہ کو یہ ہولناک بات بتائی ہے کہ انھیں اور ان کی ایمبولینسوں کو اسرائیل فوج نے دفن کر دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق چودہ امدادی کارکنان کے لاپتا ہونے کے ایک ہفتے بعد عینی شاہدین نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے جنوبی رفح شہر میں امدادی کارکنان کو قتل کر کے انھیں ان کی ایمبولینسوں کے ساتھ دفن کر دیا ہے۔

    امریکی این جی او فزیشنز فار ہیومن رائٹس کی اسرائیلی شاخ نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں طبی ٹیموں کو نشانہ بنا اور رکاوٹیں ڈال رہا ہے، رفح سے ایک پیرامیڈک کی لاش برآمد ہونے پر این جی او نے اسرائیلی فوج سے جواب دہی کا مطالبہ کیا ہے۔

    گروپ نے بتایا کہ 14 پیرامیڈیکس اور سول ڈیفنس کے اہلکار اسرائیلی محاصرے کے دوران رفح کے تل السلطان محلے کی طرف جا رہے تھے، جس کے بعد وہ لاپتا ہو گئے تھے، ڈاکٹروں کے گروپ نے X پر کہا کہ جب انھیں آخری بار دیکھا گیا تھا تو وہ زخمیوں کو بچا رہے تھے، ان میں سے اب تک صرف ایک سول ڈیفنس افسر کی لاش ملی ہے۔


    اسرائیلی فورسز کی بمباری، 10 دن میں 900 سے زائد فلسطینی شہید


    ادھر فلسطین ہلال احمر سوسائٹی نے جمعہ کو یہ دل دہلا دینے والی بات بتائی کہ 4 ایمبولینس گاڑیاں مکمل طور پر تباہ اور ریت میں دبی ہوئی پائی گئیں، اور ان کی تلاش کرنے والی ٹیمیوں کی کوششوں میں اسرائیل نے رکاوٹیں پیدا کیں۔

    الجزیرہ کے مطابق عینی شاہدین نے اطلاع دی ہے کہ فلسطینی ریسکیورز کو اسرائیلی فورسز نے قتل کیا، طبی عملہ غزہ کے جنوبی رفح شہر میں واقع تل السلطان محلے میں اسرائیلی بمباری اور زمینی حملوں کے دوران زخمی ہونے والے فلسطینیوں کو بچانے کے لیے گئے تھے۔

    اسرائیل لاشوں کی تلاش میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے


    فرار ہونے میں کامیاب ہونے والوں نے اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں بہت سے لوگوں کے قتل کی اطلاع دی ہے، گزشتہ چند دنوں کے دوران اقوام متحدہ کے تعاون سے فلسطین ہلال احمر سوسائٹی اس علاقے کے قریب پہنچنے میں کامیاب رہی جہاں ایمبولینسیں لاپتا ہوئی تھیں۔

    انھیں وہاں بس گاڑیوں کا ملبہ ملا تھا، جو زیادہ تر ریت کے ڈھیروں کے نیچے دبا ہوا تھا، اس مقام پر موجود لوگوں نے بتایا کہ ریسکیو ٹیم کو اسرائیلی فوج نے قتل کر کے دفن کر دیا تھا، تاہم ان کی لاشیں تاحال نہیں ملی ہیں، ادھر اسرائیلی فوج بھی کچھ بتا نہیں رہی ہے اور جان بوجھ کر سول ڈیفنس اور ریڈ کریسنٹ کے 14 لاپتا کارکنوں کی مناسب تلاش کے لیے بین الاقوامی اداروں کے درمیان رابطہ کاری کو روک رہی ہے۔

    فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (PRCS) کے ارکان اور بین الاقوامی ایجنسی کے عملے کا کہنا ہے کہ انھیں مشن کے رہنما انور عبد الحمید العطار کی لاش ٹکڑوں میں ملی، وہاں تباہ شدہ ایمبولینسوں اور فائر انجنوں کو دفن کیا گیا تھا، تاہم تیرہ دیگر طبی اور سول ڈیفنس ایجنسی کے کارکن لاپتا ہیں۔

    اسرائیلی فوج کا اعتراف


    اسرائیل کی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے جنوبی غزہ کی پٹی میں ایمبولینسوں اور فائر ٹرکوں کو’’”مشتبہ گاڑیوں‘‘ کے طور پر شناخت کرنے کے بعد ان پر حملہ کیا۔

    فوج نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز نے ’’حماس کی گاڑیوں پر فائرنگ کی اور حماس کے متعدد دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، چند منٹوں کے بعد کچھ اضافی گاڑیاں مشتبہ طور پر فوجیوں کی طرف بڑھیں، تو فوجیوں نے ان پر بھی فائرنگ کی، اور حماس اور اسلامی جہاد کے متعدد دہشت گردوں کو ختم کر دیا گیا، تاہم ابتدائی تفتیش کے بعد یہ معلوم ہوا کہ وہ مشکوک گاڑیاں ایمبولینسیں اور فائر ٹرک تھے۔‘‘

  • اسرائیلی فورسز کی بمباری، 10 دن میں 900 سے زائد فلسطینی شہید

    اسرائیلی فورسز کی بمباری، 10 دن میں 900 سے زائد فلسطینی شہید

    اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ کی پٹی میں خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، 10 روز میں 900 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں اسرائیلی فورسز کی بمباری اور حملوں کے باعث 43 فلسطینی شہد اور 115 زخمی ہوگئے۔

    رپورٹس کے مطابق جنگ بندی کے خاتمے کے بعد 18 مارچ سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 896 فلسطینی شہید اور دوہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔

    دوسری جانب ورلڈ فوڈ پروگرام نے غزہ میں غذائی قلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ دوبارہ شروع ہونے سے غزہ میں پھر شدید بھوک کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ تین ہفتے سے زیادہ ہوگئے ہیں غزہ میں خوراک کی فراہمی نہیں ہوئی۔ ہزاروں فلسطینیوں کے شدید بھوک اورغذائی قلت کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق ہمارے پاس صرف دوہفتے کی خوراک کا ذخیرہ رہ گیا ہے۔ بین الاقوامی برادری امداد بحال کرنے کیلئے اقدام کرے۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے مارچ کے آغاز سے غزہ میں امداد کی فراہمی پر پابندی لگا رکھی ہے۔

    ویڈیو : میانمار اور تھائی لینڈ میں قیامت خیز زلزلہ : عمارتیں منہدم، ہزاروں ہلاکتوں کا خدشہ

    تازہ اعداد و شمار کے بعد غزہ کی پٹی میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی قتل عام کے نتیجے میں شہادتیں 50 ہزار 251 سے تجاوز کرگئی جبکہ ایک لاکھ 14 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

  • الجزیرہ کے صحافی کے قتل کی ذمہ داری حماس پر ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

    الجزیرہ کے صحافی کے قتل کی ذمہ داری حماس پر ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس سے متعلق امریکی مؤقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ حماس یرغمالیوں کو رہا کرے اور غیر مسلح ہو جائے۔

    محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ حماس غزہ میں سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتی، غزہ میں جو ہو رہا ہے وہ حماس کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا نتیجہ ہے، انھوں نے حماس کو اسرائیل کی جانب سے الجزیرہ کے صحافی کے قتل کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا۔

    پیر کو جب اسرائیلی حملوں میں الجزیرہ مبشر کے لیے کام کرنے والے صحافی حسام شبات سمیت 2 صحافیوں کی ہلاکت کے بارے میں پوچھا گیا تو ترجمان ٹیمی بروس نے کہا غزہ میں ہر ایک چیز جو ہو رہی ہے، اس کے لیے حماس ذمہ دار ہے۔ترجمان محکمہ خارجہ ٹیمی بروس

    اس سوال پر کہ کیا صحافیوں کے قتل کو جنگی جرم قرار دیا جا سکتا ہے، ٹیمی بروس نے براہ راست جواب دینے سے انکار کر دیا، اور اس کی بجائے غزہ میں ہونے والے تمام واقعات کی ذمہ داری حماس پر عائد کر دی۔ انھوں نے اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کا مزید اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن اسرائیل کی ضرورتوں کے ساتھ کھڑا ہے کیوں کہ وہ اپنا دفاع کر رہا ہے۔


    فلسطینیوں پر ہوئے مظالم کی عکاسی کرنے والا خود صیہونیوں کا نشانہ بن گیا


    ٹیمی بروس کا یہ بھی کہنا تھا کہ غزہ کے لیے عرب منصوبہ ٹرمپ انتظامیہ کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے محصور غزہ پر الگ الگ فضائی حملوں میں مزید 2 فلسطینی صحافیوں کو شہید کر دیا ہے جس سے اکتوبر 2023 سے اب تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 208 ہو گئی ہے۔

  • غزہ میں رات بھر اسرائیلی حملے، 5 بچوں سمیت 12 فلسطینی شہید

    غزہ میں رات بھر اسرائیلی حملے، 5 بچوں سمیت 12 فلسطینی شہید

    غزہ میں رات بھر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری رہا، جس کے نتیجے میں پانچ بچوں سمیت 12 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جبالیہ میں گھر پر بمباری کی، جس کے باعث چھ ماہ کے بچے سمیت والدہ بھی شہید ہوگئیں، جنوبی غزہ میں رہائشی عمارت اور نصیرات میں مہاجرین کیمپ کو نشانہ بنایا گیا۔

    اسرائیلی فورسز کی جانب سے رفح کے گھروں پر ڈرون حملے کئے گئے، اسرائیلی ٹینک خان یونس تک پہنچ گئے، بیت لاحیہ میں فائرنگ سے متعدد فلسطینی زخمی ہوئے۔

    مصر نے جنگ بندی کیلئے نیا منصوبہ حماس اور اسرائیل کو پیش کردیا، جس کے مطابق پانچ اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے عارضی جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی بندش کھولی جائے گی۔

    دوسری جانب حزب اللہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ گروپ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لیے پُرعزم ہے۔

    وادی بیکا میں حزب اللہ کے ایک عہدیدار حسین النمر نے لبنانی ریاست سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نومبر میں نافذ ہونے والی جنگ بندی کی اسرائیلی خلاف ورزیوں سے نمٹے۔

    لبنان کی قومی خبر رساں ایجنسی کے مطابق النمر نے کہا ہے کہ ہم حکمت کے تحت اسرائیلی دشمن کے ساتھ جنگ بندی کے لیے پرعزم ہیں، نہ کہ کمزوری کی پوزیشن سے۔

    پچھلے ہفتے، اسرائیل نے لبنان بھر میں درجنوں فضائی حملے کیے جس میں کم از کم آٹھ افراد مارے گئے۔

    اسرائیلی سرحدی شہر میٹولا کی طرف راکٹ داغے گئے تھے جس پر حزب اللہ نے راکٹ حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

    امریکا کی یمن میں حوثیوں کے 17 مقامات پر شدید بمباری

    النمر نے کہا کہ ”راکٹوں کے مشتبہ حملے نے اسرائیلی دشمن کو لبنان پر حملہ کرنے کا بہانہ فراہم کیا، حالانکہ اسے کسی ’بہانے‘ کی ضرورت نہ بھی ہو۔