Tag: غزہ

  • اسرائیلی حملے میں حماس پولیٹیکل بیورو کے رکن اسماعیل برحوم شہید

    اسرائیلی حملے میں حماس پولیٹیکل بیورو کے رکن اسماعیل برحوم شہید

    اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی حملے میں حماس پولیٹیکل بیورو کے رکن اسماعیل برحوم شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق خان یونس میں ناصر اسپتال پر صیہونی فوج کے حملے میں 5 فلسطینی شہید، متعدد زخمی ہوگئے۔ رفح اورنصیرات پر بھی صیہونی فوج کی بمباری میں 51 افراد شہید ہوگئے۔

    غزہ پر17ماہ سے مسلط جنگ میں اسرائیل نے17ہزار بچوں سمیت 50 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا، اسرائیلی جیل میں 17 سالہ فلسطینی لڑکا ولید خالد عبداللہ احمد دم توڑ گیا۔

    قاہرہ میں عرب لیگ کے وزارتی اجلاس میں سعودی وزیرخارجہ شریک ہوئے، اجلاس میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

    دوسری جانب فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو کو غزہ جنگ بندی معاہدے کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دے دیا۔

    ترجمان حماس نے بتایا کہ نتین یاہو جنگ بندی معاہدے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں، جنگ بندی کا دوبارہ نفاذ ان کے مؤقف پر منحصر ہے۔

    ترجمان حماس نے کہا کہ نیتن یاہو معاہدے اور قیدیوں کی زندگیوں پر حکومت کو ترجیح دیتا ہے، غزہ میں کمیونٹی سپورٹ کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا جس میں حماس شامل نہیں۔

    انہوں نے واضح کیا کہ ہماری غزہ پر حکومت کرنے کی کوئی خواہش نہیں ہے، ہماری ترجیح قومی اتفاق رائے ہے اور ہم اس کے نتائج کیلیے پرعزم ہیں۔

    غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی

    قبل ازیں، فلسطینی تنظیم فتح نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ حماس فلسطینی وجود کے تحفظ کیلیے اقتدار چھوڑ دے، اس کو غزہ کیلیے ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الگ ہو جانا چاہیے۔

  • غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی

    غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 50 ہزار سے تجاوز کرگئی

    غزہ : اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد پچاس ہزار سے تجاوز کر گئی تاہم اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے ، وزارت صحت نے کی تصدیق کی ہے سترہ ماہ سے مسلط جنگ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 50 ہزارسے بڑھ گئی، جن میں سترہ ہزار بچے شامل ہیں۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹے میں اسرائیلی وحشیانہ حملوں میں مزید اکتالیس فلسطینی شہید اور 61 زخمی ہوئے تھے، شہید فلسطینیوں میں زیادہ تعداد بچوں اورخواتین کی ہے۔

    وزارت نے مزید کہا کہ جب سے غزہ کی پٹی میں لڑائی شروع ہوئی ہے، تقریباً 113,274 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔

    یو این حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں اموات کی اصل تعداد رپورٹ کی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں ہزاروں فلسطینیوں کی لاشیں تاحال موجود ہونے کا خدشہ ہے۔

    دوسری جانب قاہرہ میں عرب لیگ کا وزارتی اجلاس ہوا، اجلاس میں غزہ پرحملے فوری بند اور محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

    امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے اسرائیلی وزیراعظم کو ٹیلی فون کیا اور غزہ میں جنگ بندی اوریرغمالیوں کی رہائی سےمتعلق گفتگوکی۔

    یاد رہے یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے سے شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباً 1,200 افراد، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے، مارے گئے تھے اور 251 دیگر کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

  • غزہ سے 7 فلسطینی طلبہ تعلیم مکمل کرنے کے لیے کراچی پہنچ گئے

    غزہ سے 7 فلسطینی طلبہ تعلیم مکمل کرنے کے لیے کراچی پہنچ گئے

    کراچی: غزہ میں اسرائیلی بمباریوں کی وجہ سے تعلیمی ادارے تباہ ہونے کے سبب 7 فلسطینی طلبہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے کراچی پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ سے سات فلسطینی طلبہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے شہر قائد پہنچ گئے ہیں، فلسطینی طلبہ مختلف تعلیمی اداروں میں اپنی تعلیم مکمل کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی طلبہ کا مزید ایک گروپ آئندہ ایک دو روز میں کراچی پہنچے گا، فلاحی تنظیم کی جانب سے فلسطینی طلبہ کے تمام اخراجات کا انتظام کیا گیا ہے۔


    غزہ پر حکومت کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے، حماس


    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے تاریخ کی بدترین بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ شہر کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا ہے، اور لاکھوں فلسطینی در بہ در ہو چکے ہیں، صہیونی فورسز نے تمام تعلیمی اداروں کو بھی تباہ کر دیا ہے، جس کے سبب فلسطینیوں کے لیے تعلیم کا حصول ایک مسئلہ بن گیا ہے۔

    غزہ کے فلسطینی اب مختلف ممالک میں جا کر اپنی تعلیم مکمل کرنے پر مجبور ہیں، پاکستان بھی ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں فلسطینی طلبہ تعلیم کے لیے آ رہے ہیں، گزشتہ برس اکتوبر میں غزہ کے 27 فلسطینی طلبہ کا پہلا گروپ قاہرہ سے پاکستان پہنچا تھا۔ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) 100 سے زیادہ فلسطینی طلبہ کو اسکالرشپ فراہم کر رہی ہے۔

  • اسرائیل نے ماہ رمضان کو غزہ والوں کے لیے درد ناک بنا دیا

    اسرائیل نے ماہ رمضان کو غزہ والوں کے لیے درد ناک بنا دیا

    اسرائیل نے ماہ رمضان کو غزہ والوں کے لیے درد ناک بنا دیا ہے، سیکڑوں شہید، ہزاروں زخمی، لاکھوں دربدر ہیں لیکن بین الاقوامی برادری غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے میں ناکام رہی ہے۔

    اسرائیلی بمباری نے غزہ والوں کو ایک بار پھر دربدر کر دیا ہے، اسرائیلی جارحیت کے باعث لاکھوں افراد دربدر ہو گئے، صہیونی فورسز نے لاکھوں افراد کو شمالی اور جنوبی غزہ خالی کرنے کی دھمکی دے دی۔

    فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہاں عام شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، خان یونس میں اسرائیلی فورسز نے خیموں پر بم برسائے، جس میں ماں اور بیٹا شہید ہو گئے، بیٹے کی لاش اٹھائے والد کہتے ہیں میرا سب کچھ ختم ہو گیا۔


    اسرائیلی فوج کا اقوام متحدہ کے کارکن کی ہلاکت کی ذمہ داری لینے سے انکار


    ملبے تلے دبے افراد کو نکانے کے لیے غزہ والے بے بس ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سامان نہیں ہے جس کی مدد سے وہ لوگوں کو نکال سکیں۔

    ادھر صہیونی فوجی طیاروں سے پرچے پھینک رہے ہیں، اور جنوبی اور شمالی غزہ خالی کرنے کو کہہ رہے ہیں، کچھ لوگ پیدل تو کچھ لوگ گاڑیوں اور گدھا گاڑیوں پر سامان اٹھائے جائے امان کے لیے میلوں کا سفر طے کر رہے ہیں۔

  • غزہ میں بچوں کے قتل عام پر جمائما کی عالمی رہنماؤں کا ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش

    غزہ میں بچوں کے قتل عام پر جمائما کی عالمی رہنماؤں کا ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش

    اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں دوبارہ قتل وغارت گری شروع کر دی جس پر جمائما گولڈ اسمتھ بھی بول پڑیں۔

    غاصب صہیونی ریاست اسرائیل نے ماہ رمضان میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر زمینی اور فضائی حملے شروع کر دیے اور دو روز میں 470 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔

    ان حملوں میں 100 سے زائد بچے بھی شہید کیے گئے جس پر دنیا بھر سے آواز اٹھائی جا رہی ہے اور اب اس میں جمائما گولڈ اسمتھ کی آواز بھی شامل ہوگئی ہے۔

    بانی پی ٹی آئی عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے اسرائیلی جارحیت پر بین الاقوامی رہنماؤں کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں 18 مارچ کو 130 بچوں کے قتل پر دنیا خاموش کیوں ہے۔

    جمائما نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں بین الاقوامی رہنماؤں کا ضمیر جھنجھورٹے ہوئے لکھا کہ 7 اکتوبر کو ایک شیر خوار سمیت 36 اسرائیلی بچوں کے قتل پر بین

    الاقوامی رہنماؤں نے شدید مذمت کی تھی اور ان کی یاد مناتی ہے۔ لیکن 18 مارچ کو 130 فلسطینی بچوں کو سوتے میں قتل کیا تو تو اب دنیا خاموش ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سب غزہ میں معمول بن چکا ہے، جس پر کوئی بات نہیں کر رہا۔ کسی اخبار کے صفحہ اول پر اس کی خبر نہیں ہے۔

     اسرائیلی فوج جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد دو روز کے دوران اب تک 183 فلسطینی بچے شہید کر چکی ہے۔

    واضح رہے کہ جمائما اسرائیل کے اکتوبر 2023 سے جاری غزہ پر وحشیانہ بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی آئی ہیں۔ اس سے قبل بھی جمائما خان نے اسرائیل کی حمایت اور فلسطینوں کی مخالفت کرنے پر اپنے بھائیوں زیک گولڈ اسمتھ اور بین گولڈ اسمتھ کو بھی سوشل میڈیا پر آڑے ہاتھوں لیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/australian-cricket-also-raised-its-voice-over-the-martyrdom-of-palestinian-children/

  • اسرائیل کی غزہ میں بربریت جاری، ایک ہی خاندان کے 14 افراد سمیت مزید 37 فلسطینی شہید

    اسرائیل کی غزہ میں بربریت جاری، ایک ہی خاندان کے 14 افراد سمیت مزید 37 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کے بعد بربریت کا سلسلہ جاری غزہ پر دوبارہ بمباری میں مزید 37 فلسطینی شہید کر دیے گئے۔

    اسرائیلی فوج نے منگل سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا جو زمینی حملوں تک دراز ہو گیا ہے۔ صہیونی فوج نے وسطی اور جنوبی حصوں پر دوبارہ زمینی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی توپ خانے کی گولہ باری میں غزہ شہر کے الزیتون محلے اور شمالی غزہ میں مشرقی بیت حنون کو نشانہ بنایا۔ غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت لاہیہ کے قصبے میں ایک مکان پر اسرائیلی فضائی حملے میں 14 فلسطینی شہید ہوگئے جن کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا جب کہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔

    گزشتہ روز بمباری میں 70 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے تھے اور ان میں اقوام متحدہ کا کارکن بھی جان سے گیا تھا۔ جب کہ رات بھر جاری رہنے والے زمینی اور فضائی حملوں میں نومولود سمیت مزید 37 افراد شہید ہوئے۔

    اسرائیلی حملوں میں دو دن میں 470 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

    حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کے میڈیا ایڈوائزر طاہر النونو نے ثالث ممالک اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اپنی جارحیت روکنے، جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کرنے اور جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرنے پر مجبور کریں جو 19 جنوری کو نافذ ہوا تھا۔

    انہوں نے مزید کہا ہے کہ تحریک نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے ہیں اور تمام فریقین کے دستخط شدہ موجودہ معاہدے کی روشنی میں نئے معاہدوں کی ضرورت نہیں ہے۔

    ایک اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ اگر حماس مزید یرغمالیوں کے حوالے کرنے پر راضی ہوتی ہے تو تل ابیب نے مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا ہے تاہم غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیل کی نئی حملوں کی مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ باقی تمام مغویوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔

    اسرائیلی وزیر دفاع نے دھمکی دی ہے کہ یہ غزہ والوں کیلیے آخری وارننگ ہے کہ وہ قیدی واپس کریں اور حماس کو اقتدار سے ہٹائیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ کے بعد مغربی کنارے میں بھی حملے کی دھمکی دیدی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/israels-worst-bombing-in-ramadan-174-children-martyred/

  • سعودی کابینہ کی غزہ پر وحشیانہ بمباری کی شدید مذمت ، عالمی برادری  سے فوری مداخلت کا مطالبہ

    سعودی کابینہ کی غزہ پر وحشیانہ بمباری کی شدید مذمت ، عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ

    ریاض : سعودی کابینہ نے اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے غزہ پر دوبارہ جارحیت کی شدید مذمت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا وہ فلسطینی عوام پر جاری مظالم کو رکوانے کے لیے فوری مداخلت کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد اور وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی زیرِ صدارت سعودی کابینہ کے اجلاس یوا ، جس میں اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے غزہ پر دوبارہ جارحیت کی شدید مذمت کی گئی۔

    اجلاس میں اسرائیل کی جنگ بندی کی خلاف ورزی پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت اور اسرائیلی جنگی جرائم روکنے کا مطالبہ کردیا۔

    سعودی کابینہ کے اجلاس میں اہم بین الاقوامی اور اقتصادی امور پر غور کیا گیا، کابینہ نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان کسٹمز تعاون اور باہمی مدد کے معاہدے کی منظوری دی۔

    اس کے علاوہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تکنیکی اور پیشہ ورانہ تربیت کے شعبے میں تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشت کی بھی توثیق کی گئی۔

    مزید پڑھیں : غزہ کی قیادت اور القدس کے ترجمان سمیت 400 سے زائد شہید

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے باوجود ایک بار پھر غزہ پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 400 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    اسرائیلی بمباری میں غزہ کے وزیراعظم ، نائب وزیرداخلہ ، نائب وزیر انصاف ، داخلی سیکیورٹی کے ڈائریکٹر اور حماس کے سیاسی بیورو کے رکن بھی شہید ہوگئے۔

  • جنگ بندی ختم ، اسرائیل کا غزہ پر بدترین فضائی حملہ، 232 فلسطینی شہید ، سیکڑوں  زخمی

    جنگ بندی ختم ، اسرائیل کا غزہ پر بدترین فضائی حملہ، 232 فلسطینی شہید ، سیکڑوں زخمی

    غزہ : اسرائیل کے جنگ بندی معاہدہ کے باوجود غزہ پر بدترین فضائی حملے میں 232 فلسطینی شہید اور سیکڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے ، حملوں میں شہید ہونیوالوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے حماس کیساتھ جنگ بندی معاہدہ یکطرفہ طور پر منسوخ کرکے غزہ کی پٹی پر بارود کی برسات کردی اور فلسطینی علاقہ دھماکوں سے گونج اٹھا۔

    اسرائیل کے تازہ فضائی حملوں میں 232 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے، اسرائیل نے سحری کے اوقات میں شمالی غزہ، دیر البلاح، خان یونس اور دیگر مقامات پر پینتیس سے زائد حملے کیے۔

    سیف زون میں بغیر وارننگ حملے کیے، اسرائیلی حملوں میں شہید ہونیوالوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ اسپتال زخمیوں سے بھرگئے ہیں۔

    فضائی حملوں کے بعد صیہونی فوج نے زمینی کارروائی کی بھی وارننگ دے دی، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا تاہم اسرائیل نے غزہ پر حملوں سے پہلے امریکی صدر کو اعتماد میں لیا۔

    اسرائیلی وزیراعظم نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہورہی تھی اس لیے حملوں کی اجازت دی ۔

    حماس نے دہشت گردی کا جواب دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے اسرائیل نےحملےشروع کر کے جنگ بندی معاہدہ ختم کر دیا ہے، صیہونی جارحیت کے بعد مغویوں کا مستقبل تاریک ہوگا اور مذاکرات ختم کرنے پر نیتن یاہو مستقبل کے واقعات کا ذمےدار ہوگا۔

    یاد رہے انیس جنوری کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا۔ معاہدے کے پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد اسرائیل دوسرے مرحلے پر عمل کے بجائے پہلے مرحلے میں توسیع پر اصرار کرنے لگا۔

    واضح رہے اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے نیتن یاہو حکومت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ مظاہرین حماس سے مذاکرات کر کے یرغمالیوں کو رہا کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

  • صومالیہ نے ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کر دیا

    صومالیہ نے ٹرمپ کا منصوبہ مسترد کر دیا

    موغادیشو: صومالیہ نے امریکا کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اہل غزہ کو اپنے ہاں آباد کرنے کا منصوبہ مسترد کرتے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق افریقی ملک صومالیہ کے وزیر خارجہ نے جمعہ کو کہا کہ صومالیہ کسی بھی ایسی تجویز کو مسترد کرتا ہے جس سے فلسطینی عوام کے ان کی آبائی سرزمین پر پرامن طریقے سے رہنے کے حق کو نقصان پہنچے۔

    احمد معلم فقی کا کہنا تھا کہ صومالیہ کسی ایسے منصوبے کو مسترد کرتا ہے جس میں اس کی سرزمین کو دوسری آبادیوں کی آباد کاری کے لیے استعمال ہو۔

    صومالیہ اور اس کے الگ ہونے والے علاقے صومالی لینڈ کے وزرائے خارجہ نے جعمہ کو کہا انھیں امریکا یا اسرائیل کی طرف سے ایسی کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی ہے جس میں غزہ کی آبادی کی ان کے ہاں منتقلی کی تجویزدی گئی ہو، وزرائے خارجہ نے کہا کہ موغادیشو نے واضح طور پر اس طرح کے کسی بھی اقدام کو مسترد کر دیا ہے۔


    امریکا اور اسرائیل کی نئی چال، فلسطینیوں کو افریقا میں بسانے کی تیاری


    واضح رہے کہ متعدد امریکی اور اسرائیلی حکام نے یہ انکشاف کیا تھا کہ امریکا اور اسرائیل نے 3 مشرقی افریقی ممالک کے حکام سے رابطہ کیا ہے تاکہ ان سے غزہ کے فلسطینیوں کو ان کے ہاں آباد کرنے کے لیے بات کی جائے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس نے امریکی اور اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ ان کی حکومتوں نے سوڈان، صومالیہ اور صومالی لینڈ کے حکام سے رابطہ کیا ہے۔ تاہم روئٹرز کے مطابق صومالی وزیر خارجہ احمد معلم فقی نے ایسی کسی بھی تجویز کو یکسر مسترد کیا، جب کہ صومالی لینڈ کے وزیر خارجہ عبد الرحمن ظاہر ادان نے کہا ہے کہ مجھے اس حوالے سے کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی فلسطینیوں کے حوالے سے کسی سے کوئی بات چیت ہوئی ہے۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ نے غزہ کے فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ پیش کیا تھا جس پر عرب اور بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔ حالیہ دنوں امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے اس منصوبے سے دست برداری اختیار کرتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ غزہ کے فلسطینیوں کو کوئی بھی غزہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کرے گا۔

  • غزہ میں قیدیوں کی حوالگی کے مقامات سے اسرائیلی جاسوسی آلات برآمد

    غزہ میں قیدیوں کی حوالگی کے مقامات سے اسرائیلی جاسوسی آلات برآمد

    غزہ میں فلسطینی سیکیورٹی پلیٹ فارم کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ سے اسرائیلی جاسوسی آلات برآمد کرلئے گئے ہیں۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فلسطینی پلیٹ فارم گارجین نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی افواج کے جاسوسی آلات پکڑے گئے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق ان آلات کو اسرائیلی قیدیوں کے بارے میں معلومات کے حصول کے لیے نصب کیے گیا تھا۔

    ان آلات کو غزہ کے اُن علاقوں سے برآمد کیا گیا ہے جہاں کچھ دن قبل مزاحمتی سرگرمیاں جاری تھیں یا خاص کر وہ مقامات جہاں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی قیدیوں کی حوالگی ہوئی تھی۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے کسی کو بے دخل نہ کیے جانے کے بیان کا حماس کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا ہے۔

    حماس کے ترجمان حازم قاسم نے غزہ سے 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو بے دخل نہ کیے جانے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

    حماس کے ترجمان حازم قاسم کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے خیال سے پیچھے ہٹنے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

    قطر نے شام کیلیے بڑا اقدام کر دیا

    ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدوں کا پابند بنا کر اس موقف کو مزید تقویت دی جائے۔

    واضح رہے کہ حماس کے ترجمان کا بیان امریکی صدر کے بیان کے بعد گزشتہ روز سامنے آیا ہے، جس میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غزہ سے فلسطینیوں کو کوئی نہیں نکال رہا۔