Tag: غزہ

  • مزید 3 یرغمالی رہا، ایک اسرائیلی نے حماس کے جنگجو کی پیشانی پر بوسہ دے دیا

    مزید 3 یرغمالی رہا، ایک اسرائیلی نے حماس کے جنگجو کی پیشانی پر بوسہ دے دیا

    غزہ: حماس نے مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے، آج صبح 6 میں سے 2 یرغمالیوں کو پہلے ہی رہا کیا جا چکا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق حماس نے تین اسرائیلی قیدی ریڈ کراس کے حوالے کر دیے ہیں، غزہ کے علاقے نصیرات کیمپ پر یرغمالیوں کا تبادلہ ہوا، آج ہفتے کو معاہدے کے مطابق 6 یرغمالیوں میں سے آخری کو وسطی غزہ سے کو رہا کیا جائے گا، جب کہ بدلے میں اسرائیل 602 فلسطینی قیدی آج شام میں رہا کرے گا۔

    سامنے آنے والی ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نصیرات میں تین اسرائیلی یرغمالی اسٹیج پر نمودار ہوئے، جن میں 27 سالہ ایلیا کوہن، 22 سالہ عمر شیمتوف اور 23 سالہ عمر وینکرٹ شامل ہیں۔

    رہائی کے وقت اسٹیج پر یرغمالی مسکرا رہے تھے اور فلسطینیوں کے خوش گوار ہجوم کی طرف اشارہ کر رہے تھے، یرغمالیوں میں سے ایک نے اپنے ساتھ کھڑے فلسطینی جنگجو کی پیشانی کو بوسہ بھی دیا۔

    ریڈ کراس کے نمائندے اور حماس کے ایک کمانڈر نے وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کے لیے ایک دستاویز پر دستخط کیے۔

    حماس نے آج رہا ہونے والے 6 یرغمالیوں کے نام بتا دیے، 2 رہا

    دوسری طرف تل ابیب میں اسرائیلیوں کی ایک بڑی تعداد نے نصیرات کے مناظر اسکرین پر دیکھے، جب کہ اسرائیلی میڈیا اداروں نے رہائی پانے والے یرغمالیوں کے اہل خانہ اور حامیوں کی لائیو فوٹیج نشر کی، جو رہائی کا منظر دیکھنے کے لیے ایک کمرے میں جمع ہوئے تھے، لوگوں کو تالیاں بجاتے اور نعرے لگاتے دیکھا گیا۔

    چھٹے یرغمالی ہشام السید کو غزہ شہر میں بغیر کسی تقریب کے ریڈ کراس کے حوالے کیا جائے گا۔ فلسطینی ذرائع نے الجزیرہ کو تصدیق کی ہے کہ ہشام السید کو بغیر کسی تقریب کے اسرائیلی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔

    37 سالہ اسرائیلی شہری ہشام کو اس وقت حماس نے روک کر یرغمال بنا لیا تھا جب اپریل 2015 میں وہ غزہ کی پٹی میں داخل ہوا تھا، توقع ہے کہ غزہ کے شمالی حصے میں کسی مقام پر اسے حوالے کیا جائے گا۔

  • حماس نے آج رہا ہونے والے 6 یرغمالیوں کے نام بتا دیے، 2 رہا

    حماس نے آج رہا ہونے والے 6 یرغمالیوں کے نام بتا دیے، 2 رہا

    حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت آج رہا ہونے والے 6 اسرائیلی یرغمالیوں کے نام بتا دیے، رہا ہونے کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے اور 2 کو ریڈ کراس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

    حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈز کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیے جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاری کیے ہیں، جن میں 27 سالہ ایلیا کوہن، 22 سالہ عمر شیمتوف، 23 سالہ عمر وینکرٹ، 40 سالہ تل شوہم، ایویرا مینگستو اور ہشام السید شامل ہیں۔

    یرغمالیوں کی رہائی کا عمل رفح میں شروع ہو گیا ہے، چھ میں سے دو یرغمالی رہا کر دیے گئے ہیں، ایویرا  مینگستو کو حماس نے 2014 میں پکڑا تھا، جب کہ تل شوہم 7 اکتوبر 2023 کو پکڑا گیا تھا۔ جب کہ دیگر یرغمالیوں کو نصیرات کیمپ میں رہا کیے جانے کی توقع ہے۔

    آج ہفتے کی رہائی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے (جو 19 جنوری سے نافذ العمل ہوا تھا) کے رواں مرحلے کا آخری تبادلہ ہوگا۔

    بدلے میں اسرائیل 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، ان قیدیوں میں وہ لوگ شامل ہیں جنھیں اسرائیل نے دہائیوں سے قید کر رکھا ہے۔ حماس نے جمعرات کو 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی تھیں، جن میں سے ایک خاتون شیری بیباس کی لاش خلط ملط ہو گئی تھی، بعد ازاں حماس نے جمعہ کو نئی لاش ریڈ کراس کے حوالے کی اور پرانی لاش کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

    ادھر مغربی کنارے پر اسرائیلی فورسز جارحیت سے باز نہیں آئی ہیں، جنین، نابلس اور طولکرم میں رات بھر اسرائیلی فورسز کی پر تشدد کارروائیاں جاری رہیں، نابلس میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 2 بچے شہید ہو گئے۔

    شیری بیباس کا معاملہ، حماس کی دی ہوئی نئی لاش اسرائیل پہنچ گئی

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر جنگی جنون سوار ہے، کہتے ہیں کہ حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے، اور یقینی بنائیں گے کہ 7 اکتوبر جیسا حملہ دوبارہ نہ ہو۔

    اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے طولکرم میں نیتن یاہو کے اقدامات پر کڑی تنقید کی، فرانسسکا البانی نے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) میں جنگی جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والے اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنے غیر قانونی اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا یہ اقدامات اسرائیل کو تاریخ کے ایک پریشان کن موڑ کی طرف لے جا رہے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ بین الاقوامی قانون کو نافذ کیا جائے، اسرائیل کو اس کے رہنماؤں سے شروع کر کے جواب دہ ٹھہرایا جائے۔

  • سعودی ولی عہد کی خلیجی سربراہان کو ریاض آنے کی دعوت

    سعودی ولی عہد کی خلیجی سربراہان کو ریاض آنے کی دعوت

    ریاض: سعودی ولی عہد نے خلیجی سربراہان، شاہ عبداللہ دوم اور صدرالسیسی کو ریاض آنے کی دعوت دی ہے۔

    العربیہ اردو کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خلیجی ملکوں کے سربراہان کے ساتھ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم آج دعوت پر ریاض پہنچیں گے۔

    رپورٹ کے مطابق عرب ممالک کے یہ رہنما خطے کی موجودہ صورت حال کے اس اہم موقع پر باہمی مشاورت کا اہتمام کریں گے۔

    اس سے قبل عرب وزرائے خارجہ کا ایک اہم اور ہنگامی اجلاس اسی ماہ کے دوران مصر میں ہو چکا ہے جو غزہ سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کے امریکی منصوبے کے پس منظر میں منعقد کیا گیا تھا۔

    جس کے بعد مصری وزیر خارجہ اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم الگ الگ امریکا کا دورہ بھی کر چکے ہیں۔ لیکن سعودی میڈیا کے مطابق ولی عہد کی دعوت پر ان رہنماؤں کا مشترکہ مگر غیر رسمی نوعیت کا اجلاس ہو گا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ان رہنماؤں کی معمول کی نجی دوستانہ طرز کی ملاقاتوں میں سے ایک ملاقات ہوگی، اس غیر رسمی اور دوستانہ ملاقاتوں کا اہتمام کئی برسوں سے کیا جا رہا ہے، جو مضبوط برادرانہ تعلقات کا مظہر ہوتی ہیں۔

    ان دوستانہ ملاقاتوں میں باہمی تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے امکانات کو آگے بڑھانے کے امور پر غور کیا جاتا ہے اور باہمی دلچسپی کے امور کو زیر بحث لایا جاتا ہے۔

    سعودی میڈیا کے مطابق خلیجی ملکوں اور مصر و اردن کے درمیان تعاون کے علاوہ اگلی غیر معمولی عرب سربراہ کانفرنس جو 4 مارچ کو غزہ کے سلسلے میں مصر کی طرف سے بلائی گئی ہے، کئی امور پر بھی عرب سربراہان کے درمیان تبادلہ خیال ہوگا۔

  • بیباس فیملی کو مردہ قرار دینے کے اسرائیلی اعلان پر ورثا نے سخت رد عمل ظاہر کر دیا

    بیباس فیملی کو مردہ قرار دینے کے اسرائیلی اعلان پر ورثا نے سخت رد عمل ظاہر کر دیا

    تل ابیب: حماس کے ہاتھوں یرغمال بننے والی بیباس فیملی کو مردہ قرار دینے کے اسرائیل کے اعلان پر ورثا نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق بیباس کے خاندان نے یرغمالیوں کو مردہ قرار دینے پر اسرائیل پر تنقید کی ہے، حماس کی جانب سے آج جمعرات کو شیری بیباس اور اس کے دو ننھے بچوں ایریل اور کفیر کی لاشیں خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کی گئیں۔

    ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق شِیری بیباس کی نند نے فیس بک پر لکھا ’’وہ فہرست جس میں ایریل اور کفیر کو پہلے ہی مردہ قرار دیا گیا تھا، اور جسے وزیر اعظم کے دفتر نے خاندانوں کی منظوری سے شائع کرنا تھا، لیکن وہ ہم سے منظوری لیے بغیر ہی شایع کی گئی۔‘‘

    یرغمالی شیری بیباس اور اس کے دونوں بچے

    شیری کے شوہر کی بہن اوفری بیباس نے انتہائی غیر محتاط اور غیر سنجیدہ حکومتی طریقہ کار پر سخت تنقید کی، اور کہا ’’ہم 16 مہینوں سے انتظار کر رہے تھے کہ وہ ہمیں کوئی یقینی بات بتائیں گے، لیکن وہ نہیں بتا سکے، اور اب جب کہ ان کی لاشیں یہاں آ رہی ہیں تو انھوں نے ان کے مردہ ہونے کے اعلان کا فیصلہ کر لیا؟؟ ان کی شناخت کیے جانے سے بھی پہلے؟؟ اور اس سے پہلے کہ ہمیں تو باضابطہ طور پر مطلع کیا جاتا؟‘‘

    اسرائیل نے بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 یرغمالیوں کی لاشیں وصول کر لیں

    دی ٹائمز کے مطابق نیتن یاہو کے دفتر کے ایک اہلکار نے اسرائیلی فوج کو اس اقدام کا ذمہ دار ٹھہرایا، اور فوج نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس غلطی پر افسوس کا اظہار کر دیا ہے، اور اس کی وجہ سے ہونے والی جذباتی تکلیف پر بھی۔

    حماس نے پہلے ہی کہا تھا کہ شیری بیباس اور ان کے بچے نومبر 2023 میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ جب کہ ان کے شوہر یارڈن کو گزشتہ ہفتے یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے میں رہا کیا گیا تھا۔

  • اسرائیل نے بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 یرغمالیوں کی لاشیں وصول کر لیں

    اسرائیل نے بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 یرغمالیوں کی لاشیں وصول کر لیں

    غزہ: اسرائیل نے بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 یرغمالیوں کی لاشیں وصول کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان نازک جنگ بندی جاری ہے، حماس اور فلسطینی جہاد نے آج صبح غزہ کے علاقے خان یونس میں بیباس خاندان کے افراد سمیت 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے حوالے کر دیں۔

    جن یرغمالیوں کی لاشیں ہیں ان میں ایک ماں اور اس کے دو بچے بھی شامل ہیں، شیری بیباس اور اس کے دو بچے ایریل اور کفیر۔ سات اکتوبر کو یرغمالی بننے والوں میں کفیر سب سے چھوٹا تھا۔ چوتھے یرغمالی کی شناخت عبید لِفشز کے نام سے ہوئی ہے، جس کی عمر یرغمال بنتے وقت 83 برس تھی۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک طرف جب اسرائیل اپنے چار یرغمالیوں کی لاشیں وصول کرنے کی تیاری کر رہا تھا، ایک فلسطینی گروپ نے کہا ہے کہ اسرائیل تقریباً 665 فلسطینیوں کی لاشوں/باقیات کو روک رہا ہے، جن میں 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں مرنے والے متعدد افراد بھی شامل ہیں۔

    حماس کا کہنا ہے کہ چاروں یر غمالی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوئے تھے، حماس جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت رہا کیے جانے والے 6 باقی ماندہ قیدیوں کو بھی ہفتے کے روز رہا کر دے گی، تاکہ اسرائیل پر دباؤ پڑے اور وہ غزہ میں موبائل گھروں اور دیگر سامان کی اجازت دے۔

    غزہ کے ہزاروں طلبہ کی موت میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے آلات نے کیا کردار ادا کیا؟

    یرغمالیوں کی لاشوں کے بدلے اسرائیلی حکام ہفتے کے روز 800 فلسطینیوں کو رہا کر دیں گے، جس میں غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں حراست میں لی گئی خواتین اور بچے بھی نصف تعداد میں شامل ہیں۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ خواتین اور بچے 7 اکتوبر کو ہونے والے حملوں یا غزہ میں لڑائی میں ملوث نہیں تھے، جس کی وجہ سے ایکٹوسٹس اسرائیل پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ اس نے انھیں ’’سودے بازی کے چپس‘‘ کے طور پر پکڑا ہے۔

    رہائی پانے والوں میں تقریباً 600 وہ فلسطینی قیدی اور نظر بند شامل ہیں، جن میں 445 کا تعلق غزہ سے ہے اور 48 اسرائیلی جیلوں میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ اسرائیل نے ابھی تک ان کے نام شائع نہیں کیے ہیں۔

  • غزہ کے ہزاروں طلبہ کی موت میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے آلات نے کیا کردار ادا کیا؟

    غزہ کے ہزاروں طلبہ کی موت میں مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے آلات نے کیا کردار ادا کیا؟

    مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے مصنوعی ذہانت والے آلات نے کس طرح غزہ کے طلبہ کو جنگجو بتا کر موت کے حوالے کیا؟ امریکی نیوز ایجنسی نے ایک دل دہلا دینے والی رپورٹ اس کی تفصیل دے دی ہے۔

    خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق امریکی ٹیک کمپنیوں نے اسرائیلی فوج کو ایسی AI اور کمپیوٹنگ سروسز فراہم کیں، جس کی مدد سے اسرائیل نے غزہ اور لبنان میں مبینہ جنگجوؤں کا سراغ لگانے اور ان کو مارنے میں بڑی تیزی دکھائی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے اے آئی آلات نے غزہ کے طلبہ کو جنگجو کے طور پر غلط شناخت کیا، اور شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑی تعداد نے خدشہ پیدا کر دیا ہے کہ یہ آلات معصوم لوگوں کی ہلاکتوں میں معاون ثابت ہوئے ہیں۔

    اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج مشتبہ گفتگو یا رویے کا پتا لگانے اور دشمنوں کی نقل و حرکت کو جاننے کے لیے انٹیلیجنس کے وسیع ذخیرے، پکڑے گئے پیغامات اور سرویلنس کو چھاننے کے لیے AI کا استعمال کرتی ہے۔ اور 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد تو اسرائیلی فوج کی جانب سے مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کے مصنوعاتی ذہانت کے ٹولز کا استعمال میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔

    مذکورہ اے آئی ٹولز میں Microsoft Azure اور Open AI’s Whisper شامل ہیں، تاہم اے پی کی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ جس طرح سے یہ AI سسٹم اہداف کو منتخب کرتا ہے، وہ غلط بھی ہو سکتا ہے، اور ناقص ڈیٹا یا غلط الگورتھم کی وجہ سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

    اسرائیلی یرغمالیوں کی ذلت آمیز پریڈ پر اقوام متحدہ کے ماہرین کی شدید تنقید

    ایک کیس میں ایک اسرائیلی انٹیلیجنس افسر نے انکشاف کیا کہ فوج کے اہداف کے نظام نے ہائی اسکول کے طلبہ کی فہرست کو ممکنہ جنگجو کے طور پر غلط شناخت کیا۔ انھوں نے کہا کہ عربی میں ’’حتمی‘‘ (فائنل) کے عنوان سے متعدد لوگوں کے پروفائلز سے منسلک ایک ایکسل اسپریڈشیٹ میں غزہ کے ایک علاقے کے کم از کم 1,000 طلبہ کے نام بھی دیے گئے تھے جو دراصل امتحانی فہرست میں شامل تھے۔

    انٹیلیجنس افسر نے کہا کہ اگر اس نے غلطی نہ پکڑی ہوتی تو ان فلسطینیوں کو غلط طریقے سے نشان زد کر دیا جاتا اور انھیں نشانہ بنا دیا جاتا، افسر نے اے پی کو بتایا کہ وہ اس بات سے پریشان ہیں کہ دیگر افسران پر، جن میں سے کچھ ابھی محض 20 سال سے کم ہیں، AI کی مدد سے تیزی سے اہداف تلاش کرنے کا دباؤ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ تباہ کن فیصلہ کر لیتے ہیں۔

  • حماس نے غیر مسلح ہونے کا اسرائیلی مطالبہ مسترد کر دیا

    حماس نے غیر مسلح ہونے کا اسرائیلی مطالبہ مسترد کر دیا

    غزہ: حماس نے غیر مسلح ہونے کا اسرائیلی مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے تیار ہے، جس میں غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کا ’’ایک ہی بار‘‘ میں تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔

    بیان میں فلسطینی گروپ نے اسرائیل کی جانب سے حماس کے غیر مسلح ہونے اور غزہ کی پٹی سے نکل جانے کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔ گروپ کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ’’قابض قوت کی جانب سے حماس کو غزہ کی پٹی سے ہٹانے کی شرط ایک مضحکہ خیز نفسیاتی جنگ ہے، ہمیں غزہ سے مزاحمت کا انخلا یا غیر مسلح ہونا بالکل بھی قبول نہیں ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے مستقبل کے لیے کوئی بھی اقدام قومی اتفاق رائے ہی سے لیا جائے گا۔ حازم قاسم نے ہفتے کے روز اگلے تبادلے کے دوران رہا کیے جانے والے قیدیوں کی تعداد 3 سے بڑھا کر 6 کرنے کے گروپ کے فیصلے پر بھی بات کی۔

    حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ رہا کرنے کی بڑی پیش کش کر دی

    انھوں نے کہا کہ رہا کیے جانے والے قیدیوں کی تعداد کو دوگنا کرنے کا فیصلہ، ثالثوں کی درخواست کے جواب میں اور معاہدے کی تمام شرائط پر عمل درآمد میں ہماری سنجیدگی کو ثابت کرنے کے لیے کیا گیا۔

    حماس کے ترجمان نے مزید کہا کہ بدلے میں اسرائیل ’’عمر قید اور لمبی سزاؤں کے حامل متعدد قیدیوں کو‘‘ رہا کرے گا۔

  • حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ رہا کرنے کی بڑی پیش کش کر دی

    حماس نے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ رہا کرنے کی بڑی پیش کش کر دی

    حماس نے اسرائیل کو تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ رہا کرنے کی بڑی پیش کش کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حماس مستقل جنگ بندی کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے، حماس نے ایک بیان میں کہا کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی کے لیے پرامید ہیں۔

    ترجمان حماس حازم قاسم نے کہا دوسرے مرحلے میں ہم ایک ساتھ تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے بدلے تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فورسز کا غزہ سے مکمل انخلا چاہتے ہیں۔

    فلسطینی گروپ نے یہ بھی تصدیق کی ہے کہ وہ بقیہ 6 زندہ اسیران کو رہا کر دے گا، جنھیں پہلے مرحلے میں رہا کیا جانا تھا۔ حماس کی جانب سے یہ پیش کش امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسرائیلی یرغمالیوں کی تھوڑا تھوڑا کر کے رہائی کے خلاف بیان کے بعد سامنے آئی ہے، اور بقیہ یرغمالیوں کے اہل خانہ نے بھی اپنے تمام پیاروں کو ایک ساتھ رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    مزید یرغمالیوں کی رہائی، حماس اور اسرائیل نے تصدیق کر دی

    حماس کا کہنا ہے کہ کل 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی، ہفتے کو مزید 6 اسرائیلی یر غمالیوں کو رہا کیا جائے گا، اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات کا آغاز رواں ہفتے ہوگا۔

    واضح رہے کہ غزہ کی وزارت صحت نے اسرائیلی جارحیت میں 48,291 فلسطینیوں کی شہادت کی تصدیق کی ہے جب کہ 111,722 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ سرکاری میڈیا آفس نے کہا ہے کہ ہلاکتیں کم از کم 61,709 تک ہیں، کیوں کہ ملبے تلے لاپتا ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں کو اب مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔

  • اسرائیل نے بھی فلسطینی قیدی رہا کرنا شروع کر دیے

    اسرائیل نے بھی فلسطینی قیدی رہا کرنا شروع کر دیے

    غزہ: حماس کی جانب سے مزید 3 یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل نے بھی فلسطینی قیدی رہا کرنا شروع کر دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق آج قیدیوں کے چھٹے تبادلے کے نتیجے میں اسرائیل کی قید سے 369 فلسطینیوں کو رہا ہونا ہے، جس کا آغاز ہو گیا ہے، اور فلسطینی قیدیوں کا پہلا گروپ خان یونس پہنچ گیا ہے۔

    فلسطینیوں قیدیوں کی بس مغربی کنارے پہنچی تو لوگ خوشی سے نہال ہو گئے، لوگوں نے اپنے پیاروں کو کندھوں پر اٹھا لیا۔ آج رہا ہونے والے فلسطینیوں میں عمرقید کے 36 اور 7 اکتوبر کے بعد غزہ سے گرفتار کیے گئے 330 قیدی شامل ہوں گے۔

    اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے چند فلسطینیوں کی حالت ٹھیک نہیں تھی، فلسطینی ہلال احمر کے طبی عملے نے رہائی پانے والے 4 قیدیوں کو فوری طور پر ان کی صحت کی سنگینی کے پیش نظر مقبوضہ مغربی کنارے کے ایک اسپتال میں منتقل کر دیا۔ الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کی طرف سے اس سے قبل رہا کیے گئے بہت سے قیدیوں پر تشدد اور بھوکا رہنے کے آثار نمایاں تھے۔

    حماس نے چھٹے تبادلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے

    اسرائیل کی جانب سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کو ستارہ داؤدی والے نقش کی قمیضیں پہنائی گئی ہیں، اسرائیل جیل سروس نے فلسطینی قیدیوں کو ایسا لباس پہنایا جس پر عربی میں لکھا ہوا ہے ’’ہم نہ بھولیں گے اور نہ ہی معاف کریں گے۔‘‘ اسرائیل کے سرکاری میڈیا کے مطابق یہ قمیضیں خاص طور پر تیار کی گئی ہیں۔

    ادھر حماس کا کہنا ہے کہ اسے توقع ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات اگلے ہفتے شروع ہوں گے۔ جب کہ حماس نے ایک بار پھر صدر ٹرمپ کی فلسطینیوں کی غزہ سے منتقلی کی تجویز کو مسترد کر دیا، اور کہا فلسطینی کہیں نہیں جائیں گے۔

  • حماس نے چھٹے تبادلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے

    حماس نے چھٹے تبادلے میں مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے

    خان یونس: حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے چھٹے تبادلے میں آج ہفتے کو مزاحمتی تنظیم نے مزید 3 اسرائیلی یرغمالی رہا کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت آج حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کا چھٹا تبادلہ ہوا، خان یونس میں حماس نے تین یرغمالی رہا کیے، یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا۔

    اسرائیلی فوج نے رہائی پانے والے یرغمالیوں کو وصول کیا، فوج کے ایک بیان کے مطابق خان یونس میں رہا کیے گئے تین یرغمالیوں کو اب فوجی اور انٹیلیجنس افسران اسرائیل لے جا رہے ہیں، اسرائیل میں داخل ہونے کے بعد ان کی ابتدائی طبی جانچ کی جائے گی۔

    رہائی کے موقع پر فلسطینیوں کی بڑی تعداد موجود تھی، الجزیرہ کے مطابق یرغمالی اچھی جسمانی حالت میں تھے، جن میں الیگزینڈر تروفانوف، ساگوئی ڈیکل چن اور یائر ہارن شامل ہیں۔

    آج تبادلے کے نتیجے میں اسرائیل کی قید سے 369 فلسطینیوں رہا ہونا ہے، جس کا آغاز ہو گیا ہے، اور پہلی کھیپ خان یونس پہنچ گئی ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسے توقع ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات اگلے ہفتے شروع ہوں گے۔

    رہا ہونے والے فلسطینیوں میں عمرقید کے 36 اور 7 اکتوبر کے بعد غزہ سے گرفتار کیے گئے 330 قیدی شامل ہوں گے۔

    غزہ کی وزارت صحت نے اسرائیل کی جارحیت میں 48,239 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، جب کہ 111,676 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جب کہ گورنمنٹ میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ غزہ میں مرنے والوں کی تعداد کم از کم 61,709 ہے، اور کہا ہے کہ ملبے کے نیچے لاپتا ہونے والے ہزاروں افراد کو اب مردہ سمجھا جا رہا ہے۔