Tag: غزہ

  • ’غزہ کو ترکیہ کا خود مختار حصہ قراردیا جائے‘

    ’غزہ کو ترکیہ کا خود مختار حصہ قراردیا جائے‘

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کے بعد اس ستم رسیدہ شہر کو ترکیہ کا خودمختار حصہ قرار دینے کا مطالبہ سامنے آگیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکیہ کے سابق وزیراعظم اور وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نے غزہ سے متعلق ایک متنازع بیان دیا ہے جس نے نئی بحث کو جنم دیا ہے۔

    احمد داؤد اوگلو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نیو پاتھ پارٹی کے پارلیمانی بلاک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کو جمہوریہ ترکیہ کا ایک خود مختار حصہ قرار دیا جائے۔

    احمد داؤد جو ترکیہ کی حزب اختلاف جماعت فیوچر پارٹی کے سربراہ بھی ہیں نے اپنے بیان کی توجیح پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانوی مینڈیٹ سے پہلے غزہ پر حکمرانی کرنے والی سلطنت عثمانیہ آخری آئینی ریاست تھی۔ یہ وقت ہے کہ غزہ کو ایک خودمختار علاقے کے طور پر ترکیہ سے دوبارہ جوڑ دیا جائے۔

    داؤد اوگلو نے کہا کہ سلطنت عثمانیہ برطانوی مینڈیٹ سے پہلے غزہ پر حکمرانی کرنے والی آخری آئینی ریاست تھی۔ ترکیہ جمہوریہ سلطنت عثمانیہ کے آئینی توسیع کی نمائندگی کرتا ہے۔ غزہ کے لوگ "کامریڈ اور فطری شہری” ہیں جو اب بھی اپنے ضمیر اور تاریخ میں عثمانی شناخت کو برقرار رکھتے ہیں۔

    ترکیہ کے سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ غزہ کے عوام کو ایک خودمختار علاقے کے طور پر ترک جمہوریہ سے منسلک ہونے کے لیے ایک عام ریفرنڈم کرانا چاہیے اور جب تک کہ فلسطین کی ریاست قائم نہیں ہو جاتی انہیں فیصلے کا اختیار دینا چاہیے۔

    داؤد اوگلو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کو خریدنے یا اس کی ملکیت کے بارے میں بیانات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ 309 مربع کلومیٹر کے کل رقبے کے ساتھ یہ پٹی نہیں چاہتے بلکہ قبرص اور مصر کے درمیان "سمندر کے نظارے” والے علاقے کے حصول میں دلچسپی رکھتے ہیں، کیاں کہ یہاں قدرتی گیس کے ذخائر موجود ہیں۔

    ترکیہ کے سیاسی رہنما اور سابق وزیراعظم کے اس بیان نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ایسے وقت میں جب دنیا ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کی مذمت کر رہی ہے، ان کا یہ بیان نیا پنڈوراباکس کھول سکتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/erdogan-react-trumps-remarks-occupation-of-gaza/

  • غزہ میں کوئی رئیل اسٹیٹ آپریشن نہیں چل رہا، فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کے بیان پر رد عمل

    غزہ میں کوئی رئیل اسٹیٹ آپریشن نہیں چل رہا، فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کے بیان پر رد عمل

    پیرس: فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ سے متعلق منصوبہ مسترد کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی صدر امانوئیل میکرون نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق منصوبوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 لاکھ لوگوں سے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ آپ کہیں اور چلے جائیں۔

    انھوں نے کہا فلسطینیوں اور ان کے عرب پڑوسیوں کی عزت و احترام کا خیال کیا جائے، یہ ریئل اسٹیٹ آپریشن نہیں بلکہ سیاسی آپریشن ہونا چاہیے۔

    فرانس کے صدر میکرون نے غزہ میں اسرائیل کی جنگ پر بھی تنقید کی، اور کہا کہ میں نے ہمیشہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے اپنے اختلاف کا اعادہ کیا ہے، اور کہا تھا کہ سویلینز کو نشانہ بنانے والا اتنا بڑا آپریشن درست نہیں ہے۔

    غزہ میں ذاتی جائیداد نہیں بنا رہے، ٹرمپ

    میکرون نے سی این این کو انٹرویو میں، اردن اور مصر دونوں کی جانب سے غزہ کے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو قبول نہ کرنے کی خواہش اور فلسطینیوں کی اپنے آبائی علاقوں میں رہنے کی خواہش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’غزہ کی تعمیر نو کے لیے کسی بھی ’’مؤثر‘‘ اقدام کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ لوگوں یا ممالک کے احترام میں کمی کریں۔‘‘

    واضح رہے کہ فرانس کے صدر امانوئیل میکرون غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی جارحانہ فوجی کارروائیوں والی پالیسی اور طرز عمل کو عوامی سطح پر مسترد کرتے آ رہے ہیں۔ فرانس نے اکتوبر 2024 میں اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) کو ہتھیاروں کی برآمدات معطل کر دی تھیں، اور دیگر ممالک سے بھی اس کی پیروی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    ٹرمپ کی طرف سے پیش کی گئی اشتعال انگیز تجویز میں، فلسطینیوں کو غزہ سے ہمسایہ ممالک مصر اور اردن منتقل کرنے کے منصوبے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جب کہ امریکا کو غزہ کی ’’طویل مدتی ملکیت‘‘ لینی ہے۔

  • اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی فوٹیج دیکھ کر ٹرمپ کو کیا ہوا؟

    اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی فوٹیج دیکھ کر ٹرمپ کو کیا ہوا؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی فوٹیج دیکھنے کے بعد کہا کہ وہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر ’’صبر‘‘ کھو رہے ہیں۔

    صدر ٹرمپ نے فوٹیج میں رہا ہونے والے اسرائیلیوں کو دیکھا تو ان کا موازنہ ہولوکاسٹ سے بچ جانے والوں سے کیا، تاہم اس موقع پر وہ یہ بھول گئے کہ جو سینکڑوں فلسطینی قیدی اسرائیل سے رہا ہو کر آ رہے ہیں، وہ کس بری حالت میں تھے، حتیٰ کہ ان میں سے کچھ کو فوراً اسپتال داخل کرنا پڑا۔

    اسرائیل کے 3 یرغمالی رہائی کے بعد محض بے چین دکھائی دے رہے تھے، ان کی تصاویر دیکھنے پر ٹرمپ کا یہ ردعمل کہ وہ صبر کھو رہے ہیں، دراصل غزہ جنگ بندی معاہدے کے سلسلے میں غیر یقینی صورت حال کا سبب بن رہا ہے، جب کہ ابھی 76 یرغمالیوں کا رہا ہونا باقی ہے۔

    ٹرمپ پہلے ہی فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے اور امریکا کا اس کا کنٹرول سنبھالنے کے عجیب متنازعہ بیانات دے چکے ہیں، جس پر عرب ممالک کی جانب سے سخت رد عمل آیا۔ اب سپر باؤل میں شرکت کے لیے نیو اورلینز جاتے ہوئے ایئر فورس ون میں سوار نامہ نگاروں کو ٹرمپ نے بتایا کہ ’’وہ ہولوکاسٹ سے بچ جانے والوں کی طرح نظر آ رہے تھے، وہ خوفناک حالت میں تھے، وہ کمزور تھے، میں نہیں جانتا کہ ہم اس میں کتنا وقت لے سکتے ہیں، کسی وقت ہم اپنا صبر کھو دیں گے۔‘‘

    امریکی صدر غزہ کو خریدنے کے بیان پر قائم

    ٹرمپ نے اسرائیلی یرغمالیوں کے بارے میں کہا ’’میں جانتا ہوں کہ ہمارے پاس ایک معاہدہ ہے، اور اس کے تحت وہ ایک ایک کر کے رہا ہو رہے ہیں، لیکن سچ یہ ہے کہ وہ خراب حالت میں ہیں۔‘‘

    یاد رہے کہ تین اسرائیلیوں کے بدلے اسرائیل نے ہفتے کے روز 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔ ٹرمپ نے صحافیوں کو یہ بھی بتایا کہ فلسطینیوں کے جانے یا انکلیو سے نکالے جانے کے بعد امریکا غزہ کی ملکیت خریدنے کے لیے پرعزم ہیں۔

  • امریکی صدر غزہ کو خریدنے کے بیان پر قائم

    امریکی صدر غزہ کو خریدنے کے بیان پر قائم

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت کے بیان پر قائم ہیں۔

    صحافیوں سے گفتگو مین امریکی صدر ڈونؒڈ ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینیوں کا خیال رکھیں گے ان کا قتل نہیں ہونے دیں گے، مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو زمین کے کچھ حصے دینے پر غور کیا جاسکتا ہے تاکہ وہاں دوبارہ تعمیر کے عمل میں مدد لی جاسکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا تک سفر کرنا فلسطینیوں کے لیے بہت طویل سفر ہوگا، مصر، اردن اور سعودی عرب فلسطینیوں کو اپنے ہاں بسائیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے۔ جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے۔

    ٹرمپ کے اعلان پر اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی کی مخالفت کی تھی اور دو ریاستی حل پر زور دیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/appeals-court-judge-refuses-to-halt-trump-sentencing/

  • حماس کی بڑی فتح، اسرائیلی فوج غزہ کے نیٹزارم کوریڈور سے سے نکل گئی

    حماس کی بڑی فتح، اسرائیلی فوج غزہ کے نیٹزارم کوریڈور سے سے نکل گئی

    غزہ: اسرائیلی فوج غزہ کے نیٹزارم کوریڈور سے سے نکل گئی، الجزیرہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے عسکری زون سے دست برداری اختیار کر لی ہے.

    نیٹزارم کوریڈور پر اسرائیلی فوج کے قبضے کی وجہ سے اس نے غزہ کو دو حصوں میں کاٹ دیا تھا، اسرائیلی فوج کا انخلا اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے پانچویں تبادلے کے مکمل ہونے کے بعد ممکن ہوا ہے.

    گزشتہ روز 3 اسرائیلی یرغمالیوں اور 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا، اسرائیلی فوج کی حراست میں موجود افراد میں سے کم از کم 7 کو علاج کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق اسرائیلی فوج کو آج نیٹزارم کے عسکری زون سے انخلا مکمل کرنا تھا، یہ نام نہاد کوریڈور اسرائیل نے غزہ میں جنگ کے ابتدائی دنوں میں بنایا تھا، یہ بند فوجی زون تقریباً 6 کلومیٹر چوڑا ہے اور شمالی غزہ کو بقیہ علاقے سے منقطع کرتا ہے۔ معاہدے کے مطابق اب غزہ کی پٹی کے جنوبی اور شمالی حصوں کے درمیان آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت مل گئی ہے۔

    غزہ کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ نیٹزارم کوریڈور سے گزرنے والی دو اہم سڑکوں صلاح الدین اور الرشید سے گزرنے کے لیے طریقہ کار میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

    اسرائیل کو 7 ارب ڈالر کے امریکی ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری

    دوسری طرف حماس نے اس پر ردعمل میں کہا ہے کہ نیٹزارم کوریڈور سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا ’’فلسطینی عوام کے خلاف تباہی کی جنگ کے اہداف کی ناکامی کا تسلسل‘‘ ہے۔ حماس نے کہا کہ بے گھر فلسطینیوں کی ان کے گھروں کو واپسی اور یرغمالیوں اور قیدیوں کا جاری تبادلہ غزہ میں فتح حاصل کرنے کے بارے میں نیتن یاہو کے ’’جھوٹ‘‘ کی تردید کرتا ہے۔

    واضح رہے کہ نیٹزارم راہداری پر اسرائیلی فورسز نے سب سے زیادہ چیک پوسٹیں قائم کی تھیں۔ اس کوریڈور میں 1972 سے 2005 کے درمیان غیر قانونی طور پر اسرائیلی آباد کاری کی گئی تھی۔ گزشتہ روز اسرائیل کے چینل 12 نے اسرائیلی افسر کی ویڈیو نشر کی تھی، جس میں نیٹزارم سے انخلا کا حکم جاری کیا گیا تھا۔

    الجزیرہ عربی نے ایک فوٹیج دکھائی ہے کہ اسرائیلی فوجی انخلا سے قبل اپنا کچھ سامان جلا رہے ہیں۔

  • فلسطین پر قائد اعظم کے دور سے پاکستان کی پوزیشن واضح ہے، ترجمان دفتر خارجہ

    فلسطین پر قائد اعظم کے دور سے پاکستان کی پوزیشن واضح ہے، ترجمان دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ فلسطین پر قائد اعظم کے دور سے پاکستان کی پوزیشن واضح ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ ہم نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ سمیت متعدد امریکی حکام کے غزہ پر بیانات دیکھے ہیں، غزہ پر ہمارا اپنا ایک مؤقف ہے۔

    ترجمان نے کہا غزہ ہماری بریفنگ کا باقاعدہ حصہ رہا ہے، قائد اعظم کے دور سے ہماری پوزیشن فلسطین پر واضح ہے، پاکستان فلسطینیوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔

    انھوں نے کہا غزہ کے عوام کی منتقلی نامنصفانہ، تکلیف دہ اور تشویش ناک ہے، غزہ سے قیدیوں کی منتقلی کے حوالے سے ہمارے پاس کوئی تجویز نہیں آئی، فلسطینیوں کی خواہش کے مطابق دو ریاستی حل کے حامی ہیں، فلسطینی جو چاہتے ہیں ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک سوال پر کہا کہ بلاول بھٹو کا امریکا کا دورہ دفتر خارجہ کے ذریعے طے نہیں ہوا ہے، ان کے دورے کے حوالے سے ان کی جماعت کے ترجمان بہتر بتا سکتے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے متعلق فی الحال کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، ایک سوال پر کہا غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی غیر قانونی نہیں ہے، راولپنڈی اور اسلام آباد میں تمام 20 لاکھ افغان مقیم نہیں ہیں۔

    فرینکفرٹ میں قونصل خانے پر حملے کے حوالے سے ترجمان نے کہا قومی جھنڈے کی بے حرمتی اہم معاملہ ہے، فرینکفرٹ واقعے سے پاکستانیوں کو دلی تکلیف ہوئی، ہم جرمن حکومت اور جرمنی سفارت خانہ سے اس سلسلے میں رابطے میں ہیں۔

  • اقوام متحدہ نے ٹرمپ کو غزہ سے متعلق خبردار کردیا

    اقوام متحدہ نے ٹرمپ کو غزہ سے متعلق خبردار کردیا

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضے کے اعلان پر دنیا بھر سے شدید رد عمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی توثیق کرتے ہیں۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ نسل کشی کی کسی بھی قسم سے گریز کرکے بین الاقوامی قانون پر قائم رہنا ضروری ہے، غزہ تنازع کے حل کی تلاش میں ہمیں مسائل بدتر نہیں کرنے چاہییں۔

    ادھر ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ غزہ پر ٹرمپ کا بیان بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ صدر ٹرمپ کے قبضے کا بیان اشتعال انگیز اور شرمناک ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مزید کہا کہ مقبوضہ علاقے سے فلسطینیوں کو جبری بے دخل کرنا جنگی جرم ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ کے گزشتہ روز غزہ پر قبضے کے بیان کے بعد چین کی جانب سے مخالفت کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق چین سے جاری بیان میں چینی وزارت خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان پر ردعمل دیا ہے۔

    چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کی مخالفت کرتے ہیں۔ فلسطین پر فلسطینیوں کی حکمرانی بنیادی اصول ہے، غزہ کے باشندوں کی جبری منتقلی کے مخالف ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں عائد کریں گے تاکہ وہ کبھی ایٹمی قوت نہ بن سکے۔

    اپنے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے سے خونریزی ختم ہوجائے گی۔

    خواتین کھلاڑیوں کے حقوق کیلئے جاری جنگ آج ختم ہوگئی، ٹرمپ کا بڑا اعلان

    ٹرمپ کا کہنا تھاکہ ہم غزہ کے لوگوں کیلئے ملازمتیں دیں گے، شہروں کو بسائیں گے، غزہ کو دوبارہ تعمیر کرنے اور اس پر قبضہ کرنے کا عمل ان لوگوں کے ذریعے نہیں ہونا چاہیے۔

  • کینیڈا نے غزہ کے 2 ریاستی حل کی حمایت کردی

    کینیڈا نے غزہ کے 2 ریاستی حل کی حمایت کردی

    کینیڈا کی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر موقف تبدیل نہیں ہوا، غزہ کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کینیڈا کے وزیر خارجہ میلانی جولی نے کہا کہ وہ غزہ کے دو ریاستی حل کے حصول کے لیے پرعزم ہیں۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین بھی اسرائیل فلسطین مسئلے کے دو ریاستی حل کے موقف پر قائم ہے، اس کا کہنا ہے غزہ مستقبل کے فلسطین کا لازمی حصہ ہے۔

    مصری صدر عبدالفتح السیسی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی ذمہ داری ادا کرنی چاہیے۔

    رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے گزشتہ روز غزہ پر قبضے کے بیان کے بعد دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا تھا، چین کی جانب سے بھی ٹرمپ کے بیان کی مخالفت کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق چین سے جاری بیان میں چینی وزارت خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قبضے کے بیان پر ردعمل دیا ہے۔

    امریکا سے غیرقانونی مقیم 104 بھارتی ہتھکڑیاں لگا کر ڈی پورٹ

    چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کی مخالفت کرتے ہیں۔ فلسطین پر فلسطینیوں کی حکمرانی بنیادی اصول ہے، وہاں کے باشندوں کی جبری منتقلی کے مخالف ہیں۔

  • غزہ میں تشویشناک مریضوں کی تعداد بہت زیادہ، لاکھوں لوگوں کو علاج درکار ہے، ڈاکٹرز

    غزہ میں تشویشناک مریضوں کی تعداد بہت زیادہ، لاکھوں لوگوں کو علاج درکار ہے، ڈاکٹرز

    غزہ: ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ غزہ میں تشویشناک مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہے یہاں لاکھوں لوگوں کو علاج کی ضرورت ہے۔

    اسرائیلی جارحیت کا شکار ہونے والے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دھماکوں کے متعدد زخمی اور کینسر کے مریضوں کی حالت تشویشناک ہے، اس وقت لاکھوں لوگوں کو علاج درکار ہے، غزہ کے طبی نظام کو فوری طور پر فعال کرنا ضروری ہے۔

    ڈاکٹرز نے کہا کہ تشویشناک مریضوں کو غزہ سے باہر نکلنے کی اجازت دی جائے، کوئی فوری اقدام نہ کیا گیا تو متعدد مریض انتقال کرجائیں گے۔

    کیا امریکا نے غزہ میں مانع حمل اشیا بھیجی ہیں؟

    گزشتہ دنوں غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائیہ نے حملہ کیا تھا، غزہ کی پٹی کے وسطی حصے میں نصیرات کیمپ کے مغرب میں ایک ساحلی سڑک پرگزشتہ روز اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں 4 فلسطینی شدید زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق طبی عملے نے اس سے پہلے بتایا تھا حملے میں ایک لڑکا جان سے گیا ہے، تاہم بعد میں کہا گیا کہ زخمی ہونے والے شخص کو بچا لیا گیا۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق جنگ بندی معاہدے میں طے شدہ انسپیکشن روٹ سے باہر شمالی غزہ کی جانب بڑھنے والی ایک مشکوک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/arab-ministers-reject-trumps-call-to-displace-palestinians-from-gaza/

  • غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائیہ کا حملہ

    غزہ میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائیہ کا حملہ

    غزہ کی پٹی کے وسطی حصے میں نصیرات کیمپ کے مغرب میں ایک ساحلی سڑک پرگزشتہ روز اسرائیلی فضائیہ نے حملہ کیا، جس کے باعث 4 فلسطینی شدید زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق طبی عملے نے اس سے پہلے بتایا تھا حملے میں ایک لڑکا جان سے گیا ہے، تاہم بعد میں کہا گیا کہ زخمی ہونے والے شخص کو بچا لیا گیا۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق جنگ بندی معاہدے میں طے شدہ انسپیکشن روٹ سے باہر شمالی غزہ کی جانب بڑھنے والی ایک مشکوک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    اسرائیلی فوج نے حملے کے اثرات یا ہلاکتوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا تاہم کہا ’کسی بھی صورتحال کیلیے تیار ہیں، آئی ڈی ایف کسی بھی فوری خطرے کو ناکام بنانے کیلیے کوئی بھی ضروری کارروائی جاری رکھے گی۔‘

    اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائیہ کا یہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع ہونے میں ایک دن باقی ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینیوں قیدیوں کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ قید کے دوران انھیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    رہا فلسطینی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم بہت تکلیف سے گزرے، روزانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا، اسرائیلی فوجیوں کی کوشش ہوتی تھی کہ ہم جیل میں ہی مرجائیں، کھانے کیلئے تین دن بعد سوکھی روٹی دی جاتی تھی، روزانہ مارا پیٹا جاتا تھا۔

    اسرائیلی فوجیوں کے بہیمانہ تشدد کے حوالے سے رہا فلسطینی قیدی نے بتایا کہ تشدد کے دوران زخمی فلسطینیوں کا علاج نہیں کیا جاتا تھا۔

    غزہ جنگ بندی کے بعد حماس نے 183 فلسطینیوں کے بدلے 3 اسرائیلی اسیران کو رہا کردیا ہے، فلسطینیوں کی رہائی جنگ بندی معاہدے کے تحت چوتھے تبادلے میں ہوئی، رہافلسطینیوں میں 73 طویل عرصے سے قید اور عمرقید کی سزا کاٹ رہے تھے۔

    رہا 183 فلسطینیوں میں سے 111 کو 7 اکتوبر 2023 کے بعد حراست میں لیا گیا تھا، رہا فلسطینیوں میں 7 ایسے بھی شامل ہیں جنھیں مصر کے راستے ملک بدر کیا گیا ہے۔

    سید حسن نصراللہ اور ہاشم صفی الدین کی نماز جنازہ اور تدفین کہاں ہوگی؟ اعلان ہوگیا

    فلسطینی قیدی گروپ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں 4 ہزار 500 قیدی موجود ہیں، فلسطینی قیدی گروپ نے بتایا کہ رہا فلسطینیوں میں بھوک، بیماری کے آثار اور تشدد کے نشانات ہیں، بدترین اسرائیلی تشدد کا شکار رہا ہونے والے کئی فلسطینیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔