Tag: غزہ

  • ٹرمپ اور السیسی میں فون پر گفتگو، غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی پر کوئی بات نہیں ہوئی

    ٹرمپ اور السیسی میں فون پر گفتگو، غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی پر کوئی بات نہیں ہوئی

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر عبدالفتاح السیسی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فون پر بات ہوئی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر کے صدر نے ٹرمپ کو مشرق وسطیٰ کے بحران پر بات چیت کے لیے دعوت دی، صدر السیسی نے کہا کہ دنیا ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل، فلسطین تنازع کا مستقل اور تاریخی حل کرانے کی منتظر ہے۔

    مصری صدارتی دفتر کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کے مسائل اور تنازعات پر تبادلہ خیال کیا اور دو طرفہ سرمایہ کاری اور معاشی تعلقات مضبوط کرنے پر اتفاق کیا، دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو امریکا، مصر سرکاری دوروں کی دعوت بھی دی۔

    تاہم دوسری طرف روئٹرز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور السیسی کے درمیان غزہ سے فلسطینیوں کی مصر اور اردن منتقلی کی ٹرمپ کی تجویز پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں بار بار غزہ سے فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں منتقل کرنے کے منصوبے پر بات کی ہے، اس کے بعد ہفتہ کو دونوں رہنماؤں کے درمیان کی گئی یہ پہلی فون کال تھی، ٹرمپ کے منصوبے کو سیسی اور دیگر عرب رہنماؤں نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

    ٹرمپ نے عالمی تجارتی جنگ چھیڑ دی، چین، کینیڈا، میکسیکو پر اضافی ٹیرف عائد

    یاد رہے کہ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی کی صفائی کے منصوبے کی تجویز کے بعد گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ اس سلسلے میں سیسی سے بات کریں گے، لیکن مصر نے بعد میں اس بات کی تردید کی کہ یہ کال نہیں ہوئی تھی۔

  • 183 فلسطینی قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی کا آغاز

    183 فلسطینی قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی کا آغاز

    حماس کی جانب سے جنوبی اور شمالی غزہ میں دو الگ الگ مقامات سے 3 اسرائیلی قیدیوں کیتھ سیگل، اوفر کلڈرون اور یارڈن بیبس کو رہا کر دیا گیا۔ جس کے بعد فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا عمل بھی جاری ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی نے بتایا کہ غزہ میں قید قیدیوں کے چوتھے تبادلے میں 183 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں سے رہا کرنے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق بیرون ملک علاج کی ضرورت رکھنے والے 50 فلسطینیوں کو مصر کے ساتھ دوبارہ کھولے گئے رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ چھوڑنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    جبکہ اسرائیلی افواج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک بڑی فوجی کارروائی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس میں جنین اور تلکریم پناہ گزین کیمپوں کے ساتھ ساتھ دیگر فلسطینی برادریوں کو بھی نشانہ جارہا ہے اور گزشتہ ہفتے سے اب تک دو درجن سے زائد افراد کو شہید کیا جاچکا ہے۔

    دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز پیر کے روز ہوگا، جس میں باقی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے مستقل خاتمے پر غور کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے فلسطین میں مغربی کنارے کے شہر ہربون میں شادی کی تقریب کے دوران دولہا کو حراست میں لے لیا۔

    رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر اسرائیلی فوج کی شادی کی تقریب میں چھاپے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قابض فوج نے تقریب کے دوران دولہا کو گرفتار کرلیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مقامی ہال میں شادی کی تقریب جاری ہے، جس میں بڑی تعداد میں مہمان بھی موجود ہیں، اس دوران اسرائیلی فوج اچانک ہال میں داخل ہوتی ہے اور دولہا کو زبردستی اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔

  • اسرائیلی فورسز کی طوباس میں بمباری، قلقیلیہ میں مکان اڑا دیا

    اسرائیلی فورسز کی طوباس میں بمباری، قلقیلیہ میں مکان اڑا دیا

    اسرائیل کی فورسز نے مغربی کناے کے فلسطینی شہر طوباس میں بمباری کی ہے، جس میں 10 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    غزہ میں جنگ بندی کے بعد اسرائیلی فورسز کی مغربی کنارے میں قتل و غارت گری جاری ہے، صہیونی فورسز نے طوباس کے علاقے میں بمباری کی جس میں دس فلسطینی شہید ہوئے۔

    اسرائیل کی فوج نے ایک اور شہر قلقیلیہ میں بھی ایک مکان کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔ فورسز گزشتہ رات مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر قلقیلیہ میں ایک مقتول فلسطینی کے گھر کو اڑانے کی تیاری کر رہی تھیں، مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے اب اس گھر کو مسمار کر دیا ہے، جو فلسطینی شہری جمال ابو ہنیہ کا تھا۔

    اسرائیلی فورسز نے جنین سمیت تلکرم میں بھی پرتشدد کارروائیاں شروع کر دی ہیں، تلکرم میں ایک گودام کو تباہ کر دیا گیا، اسرائیلی وزیر دفاع کی ڈھٹائی بھی برقرار ہے، انھوں نے کہ فورسز جنین میں ہی رہیں گی جب تک آپریشن مکمل نہیں ہو جاتا۔

    اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کا تیسرا تبادلہ آج ہوگا

    دوسری جانب آج حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا تیسرا دور ہوگا، حماس 8 یر غمالی رہا کرے گا، جس کے بدلے میں اسرائیلی فورسز 110 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔

  • کیا امریکا نے غزہ میں مانع حمل اشیا بھیجی ہیں؟

    کیا امریکا نے غزہ میں مانع حمل اشیا بھیجی ہیں؟

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے مشرق وسطیٰ کو مانع حمل اشیا بھیجی ہیں، تاہم یو ایس ایڈ نے اس دعوے کی تردید کر دی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے بغیر کوئی ثبوت فراہم کیے صحافیوں کو بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ کے نئے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی نے پتا چلایا ہے کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے تقریباً 50 ملین ڈالرز کی فنڈنگ سے غزہ میں مانع حمل اشیا بھیجی گئی ہیں۔

    کیرولین لیویٹ نے یہ دعویٰ منگل کے روز ایک نیوز کانفرنس میں کیا، جو کہ دنیا بھر میں امدادی پروگراموں کے لیے امریکی فنڈنگ ​​کو روکے جانے کے حق میں کی گئی تھی، انھوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی جانے والی فنڈنگ ​​میں بھی کٹوتی کی جائے گی۔

    تاہم، دوسری طرف امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (USAID) کی ’مانع حمل فنڈنگ‘ سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے 2023 کے لیے پورے مشرق وسطیٰ میں کوئی ’کنڈوم فنڈ‘ جاری نہیں کیا۔

    یو ایس ایڈ کی جانب سے ستمبر 2024 کی ایک میڈیا ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے لیے 336 ملین ڈالر کی انسانی امداد کیسے خرچ کی جائے گی، اور اس میں مانع حمل یا خاندانی منصوبہ بندی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

    یو ایس ایڈ کے مطابق مذکورہ فنڈنگ ​​میں ’جان بچانے والی انسانی امداد، بشمول اہم خوراک، ایمرجنسی دیکھ بھال، غذائیت، نفسیاتی سماجی خدمات، اور پینے کا صاف پانی، حفظان صحت کی مصنوعات، اور صفائی کی سروسز تک رسائی میں اضافہ‘ شامل ہے۔

  • پاکستان نے غزہ میں ’’اونروا‘‘ کے امدادی آپریشن کی بندش کی مخالفت کردی

    پاکستان نے غزہ میں ’’اونروا‘‘ کے امدادی آپریشن کی بندش کی مخالفت کردی

    نیویارک : پاکستان نے اقوامِ متحدہ میں غزہ میں’’اونروا‘‘ کے امدادی آپریشن کی بندش کی مخالفت کردی، منیر اکرم نے کہا اسرائیل کو انروا سمیت کسی تنظیم کا دفتر بند کرنے کا حق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا اسرائیل کو انروا سمیت کسی تنظیم کا دفتر بند کرنے کا حق نہیں۔ غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے کو بند کرنے سے جنگ بندی کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ یو این کی ریلیف اور ورکس ایجنسی کے خاتمے کی اجازت جنگ بندی خطرے میں ڈالنا ہوگا، ایسا کوئی بھی اقدام غزہ کی بحالی اور سیاسی منتقلی کے ہر امکان کو ختم کر دے گا۔

    پاکستانی مندوب نے’’اونروا‘‘کولاکھوں فلسطینی مہاجرین کیلئے امید کی کرن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اونروا کا کردار جنگ بندی کے نفاذ ، انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیر نو کیلئے اہم ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اونروا کو نشانہ بنا کر فلسطینی عوام کوانسانی امداد فراہمی کےڈھانچےکوختم کرناچاہتاہے،یہ فلسطینی عوام کی شناخت،ان کےحقوق مٹانے اور امن کی جدوجہد کمزور کرنیکی کوشش ہے۔

    منیراکرم نے کہا کہ خطرہ ہے 48 گھنٹے میں کنیسٹ کے 28 اکتوبر 2024 کے منظور شدہ اسرائیلی قانون پر عمل ہوگا، اسرائیلی قانون یواین چارٹر،بین الاقوامی قانون،عالمی عدالت انصاف کی رائے کی خلاف ورزی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کو بطور قابض طاقت اقوام متحدہ کی فراہم سہولت کو بند کرنے کا کوئی حق نہیں، اسرائیل کے مسلسل اقدامات عالمی برادری کی توہین ہیں، جنرل اسمبلی کی قراردادوں میں اونروا کے مینڈیٹ کی تجدید میں تصدیق کی گئی ہے۔

    پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتا ہے، غزہ جنگ بندی معاہدے کے تمام مراحل پر مکمل عملدرآمد کرایا جائے، غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔

    منیر اکرم کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا ہونا چاہیے، غزہ کے مظلوم اور بے گھرعوام کو فوری انسانی امداد فراہم کی جائے، پاکستان اونروا مشن کیلئے اپنی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔

  • موت سے بچنا کوئی فتح نہیں، فلسطینی نرس نے دل کھول کر رکھ دیا

    موت سے بچنا کوئی فتح نہیں، فلسطینی نرس نے دل کھول کر رکھ دیا

    غزہ میں فتح و شکست کے حوالے سے غزہ میں مقیم ایک نرس اور مصنفہ حدیل عواد نے اپنا دل کھول کر دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق حدیل عواد نے لکھا ’’آخر کار جنگ بندی ہو گئی، 15 ماہ کی مسلسل نسل کشی کی جنگ کے بعد، ہم آخر کار راحت کی سانس لینے کے قابل ہو گئے ہیں۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اپنے گھروں کو لوٹنے کے قابل بھی ہوئے ہیں لیکن ان میں سے کیا بچا ہے۔‘‘

    انھوں نے لکھا ’’ایسے وقت جب ہم بموں سے محفوظ وقت سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، دنیا اس بارے میں ایک شدید بحث میں مصروف دکھائی دیتی ہے کہ کون جیتا ہے۔ کیا اسرائیل فاتح ہے؟ یا وہ حماس ہے جو اپنی فتح کا اعلان کر سکتی ہے؟ یا بہادر فلسطینی عوام فاتح ہیں؟‘‘

    حدیل عواد نے کہا ’’میں ایک نرس ہوں، کوئی ماہر جنگ نہیں، اس لیے میرے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے، لیکن میں آپ کو بتاتی چلوں کہ دنیا کو اس دھوکے میں نہیں آنا چاہیے کہ ہم بچ گئے، غزہ میں زندہ رہنا بہادری کے مترادف نہیں ہے، موت سے بچنا کوئی فتح نہیں ہے، ہم بہ مشکل ہی موت سے بچے ہیں لیکن دسیوں ہزار فلسطینی نہیں بچ سکے۔‘‘

    اسرائیل نے انروا کو 48 گھنٹوں کا وقت دے دیا، امریکا نے پابندی کی حمایت کر دی

    انھوں نے لکھا ’’نسل کشی کی جنگ نے وقت کو ایک دائرے میں بند کر دیا ہے، نہ کوئی ابتدا ہے نہ انتہا، نہ کوئی منزل جس کی طرف ہم بڑھ رہے تھے، ہم صرف ایک دائرے میں چلتے رہے، ہر روز، آغاز کی طرف لوٹتے۔‘‘

    حدیل عواد نے بتایا ’’ہر روز، ہر خاندان کو پینے اور دھونے کے پانی، کھانے اور آگ لگانے کے لیے کچھ چیزوں کی تلاش میں نکلنا پڑتا تھا، یہ بالکل بنیادی چیزیں ہیں، اگر یہ ملتے بھی تو ان سب کو حاصل کرنے میں گھنٹوں لگ جاتے تھے، روٹی جیسے بنیادی حق کی تلاش ایک بڑی جدوجہد بن گئی تھی، لوگوں کے پاس پیسے ختم ہو گئے تھے، اور امدادی تنظیموں کے پاس راشن ختم ہو گیا تھا۔‘‘ عواد نے دل دہلا دینے والے بات بتائی کہ ’’یہاں تک کہ وہ آٹا جس میں کیڑے پڑ گئے تھے، اور ایکسپائر ڈبہ بند کھانا بھی عیش و آرام کی چیز بن گیا تھا۔‘‘

    ان کا کہنا تھا کہ اس تکلیف دہ دائرے کو صرف موت توڑتا تھا، جب لوگ اپنے پیاروں کو دفنانے اور ان کا غم منانے کے لیے معمول کو توڑ دیتے تھے۔ بیرونی دنیا نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی بچوں، عورتوں اور مردوں کی پرتشدد ہلاکتوں کی بہت سی تصاویر اور ویڈیوز دیکھے، لیکن انھوں نے مستقل بیمار یا قابل علاج بیماریوں سے متاثرہ افراد کی خاموش، دردناک موت کو نہیں دیکھا۔

    عواد نے کہا ’’ہمارے ہاں انفیکشن والے لوگ اینٹی بائیوٹک کی عدم موجودگی کی وجہ سے مر جاتے تھے، ہمارے ہاں گردے کے مسائل والے لوگ مر جاتے تھے، کیوں کہ ڈائیلاسز کبھی کبھی ہی دستیاب ہوتا تھا، ان اموات کو سرکاری طور پر نسل کشی سے مرنے والوں کی تعداد میں شامل نہیں کیا گیا، ان میں سے بہت سی اموات کو روکا جا سکتا تھا۔

    انھوں نے لکھا کہ کیمپوں کی گلیوں میں آپ کو جگہ جگہ کوئی غم زدہ زندہ بچ جانے والے، روتے یا خاموش بیٹھے ملیں گے، یہ موت سے تو بچ گئے لیکن یہ وقت کے دائرے میں قید ہو چکے ہیں۔ اتنے مہینوں کے اجتماعی نقصان، جبر اور تڑپ کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ موت سے فرار کے لیے دل میں مزید گنجائش نہیں رہی ہے۔

    حدیل عواد نے یہ دردناک بات بھی لکھی کہ ’’میں بھی دوسرے بہت سے فلسطینیوں کی طرح خوفناک حد تک پرسکون اور بے حس ہو گئی ہوں، ہمارے کچھ خواب تھے، کبھی ہنستے گاتے تھے لیکن اب ہم خود کو بھی نہیں پہچان پا رہے، ہم ہم نہیں رہے، ہم جیسے تھے ویسے نہیں رہے۔‘‘

    تاہم انھوں نے امید کا بھی اظہار کیا اور لکھا کہ بے شک، ہم اب ہم نہیں ہیں، لیکن ہم مردہ بھی نہیں ہیں، ہمارا یہ نیا ورژن جدوجہد کو جاری رکھنے، اور مزید جینے کے لیے بنایا گیا ہے۔

  • اسرائیل نے انروا کو 48 گھنٹوں کا وقت دے دیا، امریکا نے پابندی کی حمایت کر دی

    اسرائیل نے انروا کو 48 گھنٹوں کا وقت دے دیا، امریکا نے پابندی کی حمایت کر دی

    اسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارے انروا کو آپریشن بند کرنے کے لیے 48 گھنٹوں کا وقت دے دیا ہے، جب کہ امریکا نے امدادی تنظیم پر پابندی کی حمایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا، نیویارک میں اجلاس کے دوران اقوام متحدہ کےامدادی ادارے انروا کے سربراہ بھی شریک ہوئے۔

    انروا کے سربراہ نے بتایا کہ اسرائیل انروا پر فلسطینیوں کے لیے امدادی کاموں کو بند کرنے کے لیے دباؤ بڑھا رہا ہے، اسرائیل نے انروا کو آپریشن بند کرنے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت دے دیا ہے، جب کہ غزہ جنگ کے دوران پہلے ہی اسرائیل انروا پر پابندی لگا چکا ہے۔

    فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی پر اسرائیلی پابندی جمعرات سے شروع ہونے والی ہے۔ اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو نقصان ہوگا، اس سے غزہ کی جنگ بندی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، اسرائیل پہلے ہی انروا کے تمام رابطے کاٹ چکا ہے اور اب مسائل میں اضافہ کر رہا ہے، اور فلسطینیوں کی زندگیوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

    اسرائیل نے شام کے اہم علاقے پر قبضہ کرلیا

    دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی کاموں میں مصروف انروا پر پابندی کی امریکا نے حمایت کر دی ہے، یو این میں امریکی نمائندے نے کہا انروا اسرائیلی پابندی کے اثرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے، اس لیے امریکا اسرائیل کے انروا کو بند کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتا ہے۔

    دریں اثنا، اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ کی فلسطین شاخ نے انروا کی حمایت کر دی ہے، یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس نے کہا کہ انروا فلسطینیوں کے لیے لائف لائن ہے، یو این ایف پی اے انروا کے ساتھ ہے۔

  • اردن کا غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی پر بڑا بیان

    اردن کا غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی پر بڑا بیان

    اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کا امریکی صدر ٹرمپ کے فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں پناہ دینے کے بیان پر رد عمل میں کہنا تھا کہ غزہ سے فلسطینیوں کی کسی بھی طرح کی بے دخلی کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی بیدخلی پر اردن کا مؤقف ٹھوس اور غیرمتزلزل ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق اردن پہلے ہی مقبوضہ علاقوں سے بیدخل لاکھوں فلسطینیوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 23 لاکھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزین اردن میں موجود ہیں، جبکہ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ مزید فلسطینیوں کو بسانے کیلئے اردن اور مصر کو امداد روکنے کی دھمکی دے سکتے ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کے بعد سب سے زیادہ امریکی امداد اردن اور مصر کو دی جاتی ہے۔

    دوسری جانب امیگریشن سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر کو نہ ماننے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کولمبیا پر نئی معاشی اور سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہنا تھا کہ کولمبیا پر ٹیرف اور ویزا پابندیوں کا حکم دے دیا ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کولمبیا کو امریکا میں آنے والی تمام اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگا، جسے پھر ایک ہفتے میں 50 فیصد تک بڑھا دیا جائے گا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ان کی انتظامیہ کولمبیا کے سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ساتھ صدر کے اہل خانہ اور معاونین پر ’سفری اور ویزہ پابندیاں‘ عائد کرے گی۔

    ٹرمپ نے مزید لکھا کہ کولمبین صدر پیٹرو کے اس اقدام نے امریکا کی قومی سلامتی اور عوامی تحفظ کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

    واضح رہے کہ گستاو پیٹرو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ امریکا کی جانب سے ملک بدر کیے جانے والے تارکین وطن کو لے جانے والی پروازوں کو اس وقت تک روکے گا جب تک تارکین وطن کو باوقار طریقے سے نہیں بھیجا جاتا۔

    ٹرمپ نے کولمبیا پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    پیٹرو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ غیرقانونی تارکین وطن مجرم نہیں ہیں، ان سے انسانیت والا ساتھ سلوک کیا جانا چاہیے جس کا ایک انسان حقدار ہے۔

  • اربیل یہود کون ہے؟ اسرائیل اور حماس کے درمیان نیا جھگڑا کھڑا ہو گیا

    اربیل یہود کون ہے؟ اسرائیل اور حماس کے درمیان نیا جھگڑا کھڑا ہو گیا

    اسرائیل نے اربیل یہود نامی خاتون کی رہائی کے بہانے فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی روک دی ہے۔

    حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی کو روک کر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے، یرغمالی خاتون اربیل یہود کے بہانے اسرائیل فلسطینیوں کی واپسی کو روک رہا ہے، حالاں کہ تحریک نے ثالثوں کو مطلع کیا تھا کہ وہ زندہ ہے اور اس کی رہائی کے لیے تمام ضروری ضمانتیں دی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثوں (مصر، قطر اور امریکا) کی کوششوں سےطے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے میں غزہ کی پٹی سے اسرائیلی انخلا اور بے گھر فلسطینیوں کی شمال کی طرف واپسی کی شرط رکھی گئی تھی۔

    اب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اربیل یہود نامی اسرائیلی خاتون کی رہائی سے قبل فلسطینیوں کو شمالی غزہ کی طرف جانے کی اجازت نہیں دے گی۔

    غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینی کہاں جائیں؟ ٹرمپ کی انوکھی تجویز یا نسلی تطہیر کا منصوبہ؟

    اسرائیلی فوج کے ترجمان نے X پر اپنے اکاؤنٹ پر اتوار کو کہا کہ نیٹزارم کو فلسطینیوں کی نقل و حرکت کے لیے نہیں کھولا جائے گا جب تک کہ اسرائیلی شہری اربیل یہود کو آزاد نہیں کر دیا جاتا، اس وقت تک فلسطینیوں کو شمالی غزہ کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ کے رہائشیوں کو اس وقت تک شمال کی طرف جانے کی اجازت نہیں دیں گی، جب تک مذکورہ قیدی خاتون اربیل یہود کو رہا نہیں کیا جاتا۔

    اربیل یہود کون ہے جس نے حماس اور اسرائیل کے درمیان نیا تنازعہ کھڑا کیا ہے؟

    اربیل یہود کی عمر 28 سال ہے اور حماس نے اسے 7 اکتوبر 2023 کو کبوتز نیر عوز سے اس کے بوائے فرینڈ ایریل کونیو کے ساتھ پکڑا تھا، جب کہ اس کا بھائی ڈولیو اسی دن مارا گیا تھا۔

    اپنی حراست سے قبل وہ ایشکول ریجنل کونسل کے گروپوٹیک ٹیکنالوجی کمپلیکس میں خلائی انسٹرکٹر کے طور پر کام کر رہی تھی، اسلامی جہاد موومنٹ جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے اسے قید کر رکھا ہے، وہ اسے سول نہیں بلکہ فوجی سمجھتی ہے۔

    حماس کے دو ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ وہ ’’زندہ اور اچھی صحت میں‘‘ ہے، اور قیدیوں کے تبادلے کے تیسرے بیچ کے حصے کے طور پر ’’اگلے ہفتے کو رہا کر دی جائے گی۔‘‘

    حماس کے حکام نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ معاہدے کے پہلے مرحلے میں جو 6 ہفتوں پر محیط ہے، اس کے نفاذ کے ساتویں دن جنوب سے شمال کی طرف بے گھر ہونے والے باشندوں کی واپسی شروع ہو جائے گی۔

    اسرائیل کا کہنا ہے کہ اربیل یہود ایک سویلین خاتون ہے، لیکن اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ وہ فوجی ہے، اس لیے معاہدے کے تحت پہلے صرف سویلین خواتین کی واپسی ہوگی۔

  • غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینی کہاں جائیں؟ ٹرمپ کی انوکھی تجویز یا نسلی تطہیر کا منصوبہ؟

    غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینی کہاں جائیں؟ ٹرمپ کی انوکھی تجویز یا نسلی تطہیر کا منصوبہ؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وحشت و بربریت کے ہاتھوں تباہ شدہ غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینیوں کو انوکھا مشورہ دیا ہے کہ وہ اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک چلے جائیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ اس وقت تباہ حال ہے، لوگ مر رہے ہیں، رہنے کے لیے مکان نہیں ہیں، عرب ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کے لیے گھر تعمیر کیے جا سکتے ہیں جہاں وہ امن سے رہ سکیں۔

    امریکی صدر نے فلسطینیوں کے امن سے رہنے کی بات ایسے وقت کی ہے جب فلسطینی اپنی رہائش گاہیں مکمل طور پر کھو چکے ہیں اور ہزاروں شہری مارے جا چکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

    دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن دور کے احکامات واپس لے کر اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے، اور ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کو جلد وہ بم فراہم کیے جائیں گے جس کی انھوں نے ادائیگی کی ہے۔

    بے حسی کی مثال قائم کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا وہ غزہ کو ’بس صاف‘ کرنا چاہتے ہیں، اس لیے مصر اور اردن پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ساحلی علاقوں سے مزید فلسطینیوں کو لے جائیں۔ ہفتے کے روز ایئر فورس ون میں موجود صحافیوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کا اردن کے شاہ عبداللہ دوم کے ساتھ ایک دن پہلے فون پر بات ہوئی ہے، اور اتوار کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی بات کریں گے۔

    اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے سے روک رہی ہے، حماس

    الجزیرہ نے ٹرمپ کے اس بیان پر فلسطینیوں کی نسلی تطہیر کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نقل مکانی عارضی یا طویل مدتی ہو سکتی ہے، جب کہ انھوں نے اسرائیل کے لیے 2000 پاؤنڈ کے بموں پر سے روک اٹھانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

    فلسطینی اسلامی جہاد نے امریکی صدر کی تجویز کی مذمت کرتے ہوئے اسے جنگی جرائم کی حوصلہ افزائی قرار دیا۔ اور کہا کہ یہ تجویز انتہائی صہیونی دائیں بازو کے بدترین ایجنڈے کے مطابق اور فلسطینی عوام کے وجود، ان کی مرضی اور ان کے حقوق سے انکار کی پالیسی کا تسلسل ہے، تنظیم نے مصر اور اردن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس منصوبے کو مسترد کر دیں۔

    قطر کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں تاریخ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر عبداللہ العریان نے الجزیرہ کو بتایا کہ امریکی صدر کے ریمارکس کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے کیوں کہ ہم نے گزشتہ ڈیڑھ سال سے یہ مخصوص مطالبہ دیکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے ’’جنگ کے آغاز ہی میں‘‘ فلسطینی سرزمین کے زیادہ سے زیادہ حصے کو ’’نسلی طور پر پاک‘‘ کرنے کا اشارہ دیا تھا۔