Tag: غزہ

  • غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ چکے، جو بائیڈن

    غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ چکے، جو بائیڈن

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امیر قطر شیخ تمیم سے ٹیلی فون پر تفصیلی بات کی، اس دوران جنگ بندی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان کے مطابق قوی امکان ہے کہ جنگ بندی معاہدے کو رواں ہفتے حتمی شکل دی جائے گی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر 30 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں سیکڑوں فلسطینیوں قیدیوں کو رہائی مل جائے گی۔

    دوسری جانب امریکا کے نومنتخب نائب صدر وینس نے اسرائیل اور حماس کے مابین جلد از جلد معاہدہ طے پانے کے لیے امید لگا لی۔

    فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں نائب صدر نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جلد ہی ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے اور اس پیش رفت کی وجہ یہ ہے کہ لوگ خوفزدہ ہیں کہ حماس کے لیے اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ایک معاہدہ ہونے والا ہے جو کہ بائیڈن انتظامیہ کے بالکل اختتام کی طرف ہے شاید آخری یا دو دن۔

    وہ اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ گزشتہ ہفتے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کیا مطلب تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ اگر حماس اپنے باقی ماندہ قیدیوں کو رہا نہیں کرتا تو مشرق وسطیٰ کو جہنم بنا دیں گے۔

    وینس نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ صدر ٹرمپ کا حماس کو دھمکی دینا اور یہ واضح کرنا کہ نتائج میں جہنم کا سامنا کرنا پڑے گا اس وجہ سے ہم نے کچھ یرغمالیوں کو نکالنے میں پیش رفت کی ہے۔

  • قطر میں اسرائیل حماس جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ

    قطر میں اسرائیل حماس جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ

    قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ ہیں۔

    امریکی صدر جوبائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے، دونوں رہنماؤں کے درمیان دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی معاہدے کے مذاکرات پر تبادلہ خیال ہوا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر بائیڈن کو مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا، وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر بائیڈن نے اس عمل کو تیز کرنے اور فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی اور جنگ بندی کے ذریعے امدادی سرگرمیوں کو بہتر بنانے پر زور دیا۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، اور اس سلسلے میں آئندہ دنوں میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے ’’بہت قریب‘‘ ہیں۔

    دریں اثنا، امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے دھمکی دی ہے کہ اگر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد 20 جنوری تک معاہدہ نہ ہوا، تو غزہ میں مزید خوں ریزی ہوگی، امریکا کے نو منتخب نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوتا تو ٹرمپ ’اسرائیلیوں کو حماس اور اس کی قیادت کی آخری باقیات کو ختم کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔‘

    ’اسرائیل کی تاحیات حمایت پر جوبائیڈن کا شکریہ‘

    ادھر حماس نے ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے مسودے کی تکمیل کا اعلان کیا ہے، جس کی اسرائیل سے منظوری باقی ہے، فلسطینی مزاحمتی گروپ جہاد طہٰ کے ترجمان نے لندن میں قائم پین عرب نیوز آؤٹ لیٹ العربی الجدید ٹی وی کو بتایا کہ ثالثوں نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی شرائط کے خاکے کے مسودے کو حتمی شکل دی ہے۔

    دوسری طرف اسرائیلی بربریت بھی جاری ہے، 24 گھنٹوں میں بچوں سمیت مزید 28 فلسطینی شہید کر دیے گئے، غزہ میں اسرائیلی بربریت کے گزشتہ 100 دن میں 5 ہزار فلسطینی شہید ہوئے، دہشت گرد صہیونی فوج کے پناہ گزین کیمپس، اسکولوں اور اسپتالوں پر حملے بھی جاری ہیں۔

    شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر حملوں میں اب تک 9 ہزار 500 فلسطینی زخمی ہوئے، غزہ میں شہدا کی تعداد 46 ہزار 656 ہو گئی ہے، جب کہ ایک لاکھ 9660 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔

  • اسرائیل کمزور ہو رہا ہے، اسرائیلی سیاسی مبصر کا انکشاف

    اسرائیل کمزور ہو رہا ہے، اسرائیلی سیاسی مبصر کا انکشاف

    اسرائیل کے معروف سیاسی مبصر نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں جاری مذاکرات میں اسرائیل کمزور ہو رہا ہے۔

    اسرائیلی سیاسی مبصر اوری گولڈ برگ نے الجزیرہ کو بتایا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کی ’’حقیقی امیدیں‘‘ پیدا ہو گئی ہیں، جس کا تعلق حماس کی بجائے مذاکرات میں اسرائیل کے مؤقف سے ہے۔

    انھوں نے کہا ’’میرے خیال میں اسرائیل پر دباؤ ہے کہ وہ حماس کے لیے نہیں بلکہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کوئی نتیجہ فراہم کرے۔‘‘ گولڈ برگ نے کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے مطالبات اور مذاکرات کے حوالے سے حماسں کی پوزیشن کافی مستحکم رہی ہے۔

    سیاسی مبصر نے کہا ’’لیکن میں جو سوچتا ہوں وہ یہ ہے کہ اسرائیل کمزور ہو رہا ہے، اور یہ حیران کن نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کمزور پوزیشن میں ہے، اس کے پاس اپنی 15 ماہ کی نسل کشی کی جنگ میں دکھانے کے لیے بالکل کچھ نہیں ہے، اسرائیلی فوجی واقعی بے مثال تعداد میں مر رہے ہیں۔

    نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے موساد چیف کو قطر بھیج دیا

    گولڈ برگ نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں نیتن یاہو کو اس بات کا علم ہو گیا ہے کہ ان کے مستقبل کے ممکنہ انتخابات جیتنے کا امکان ایک ایسا وزیر اعظم بن کر دکھانا ہے جس نے جنگ کو ختم کیا اور ایک معاہدہ کیا ہو۔

  • نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے موساد چیف کو قطر بھیج دیا

    نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے موساد چیف کو قطر بھیج دیا

    دوحہ: غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکا، مصر اور قطر کی ثَالثی کی کوششیں جاری ہیں، اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے موساد چیف کو قطر بھیج دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل ایک جانب نہتے فلسطینیوں پر مسلسل مہلک حملے کر رہا ہے، تو دوسری جانب تل ابیب کا اعلیٰ سطح مذاکراتی وفد قطر پہنچا ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی مذاکرات کے لیے موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا کو قطر بھیجا ہے، اسرائیل کے فوجی اور سیاسی مشیر بھی قطر پہنچ رہے ہیں۔ موساد سربراہ قطری حکام سے جنگ بندی سے متعلق بات چیت کریں گے۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہے، جنگ بندی مذاکرات کے بعد فوجیوں کا انخلا یقینی بنایا جائے گا، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندہ برائے مشرق وسطیٰ اسٹیووٹکوف نے بھی اسرائیل کا دورہ کیا ہے، جہاں انھوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کی، اور غزہ جنگ بندی معاہدہ کرنے پر بات کی گئی۔

    غزہ جنگ : بم دھماکے میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک، 5 زخمی

    ادھر شمالی غزہ میں حماس سے لڑائی میں 4 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 6 زخمی ہوئے ہیں، اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فوجیوں کو بیت حنون میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا۔ فائرنگ سے بھی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے، زخمیوں میں 2 کی حالت تشویش ناک ہے۔

    دوسری جانب سے اسرائیلی طیاروں نے اسکول پر بمباری کی، جس میں 32 فلسطینی شہید اور 200 زخمی ہوئے۔ نصیرات میں صہیونی فوج کی فائرنگ سے ایک اور صحافی شہید ہو گیا ہے۔ سول ڈیفنس کا کہنا ہے غزہ میں اسرائیلی طیاروں سے ممنوعہ ہتھیاروں کی بمباری سے 7 ہزار 820 لاشیں بخارات میں تحلیل ہو گئیں۔

    غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البراش نے بتایا کہ بعض حملوں میں دھماکے کا درجہ حرارت 4 ہزار ڈگری سے زیادہ تھا۔ التابعین اسکول پر فجر کے وقت کے حملے میں بھی ایسا ہی ہوا اور بہت سی لاشیں ختم ہو گئیں۔

    تل ابیب میں اسرائیلی فوجی ہیڈ کوارٹرز کے باہر ہزاروں افراد نے نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ اسرائیلی پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ دو مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔

  • غزہ میں اب تک ڈاکٹروں نے زخمیوں کے کتنے ہزار ہاتھ پیر کاٹے؟

    غزہ میں اب تک ڈاکٹروں نے زخمیوں کے کتنے ہزار ہاتھ پیر کاٹے؟

    غزہ: غزہ کی وزارت صحت کے ایک اہلکار نے جمعہ کے روز یہ دردناک انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے مسلسل 16 ویں مہینے تک نسل کشی کے دوران ہاتھ اور پیر کاٹے جانے کے 4,500 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

    ہیلتھ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ظہور الواحد نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’ہم نے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 2024 کے آخر تک ساڑھے چار ہزار ہاتھ پیر کاٹے ہیں۔‘‘

    ڈائریکٹر نے بتایا کہ تقریباً 800 فلسطینی بچوں کے کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں، جو کہ ریکارڈ شدہ قطع اعضا کے کیسز کی کل تعداد کا 18 فی صد ہیں، ان کیسز میں 540 خواتین بھی شامل ہیں جو کل تعداد کا 12 فی صد ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس دردناک اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ فلسطینی شہری کس تباہی کا سامنا کر رہے ہیں، بالخصوص سب سے زیادہ کمزور گروہ یعنی بچے اور خواتین۔ دوسری طرف ڈاکٹر اور حکومتی عہدیدار اس خدشے کا اظہار بھی کر رہے ہیں کہ قطع اعضا کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، کیوں کہ غزہ کی صورت حال کے پیش نظر درست اعداد و شمار پیش کرنا مشکل ہے۔

    اسرائیلی فوج کے میجر پر یہودیوں کے حملے کی ویڈیو وائرل

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو نسل کشی کی جنگ کے آغاز کے بعد سے، اسرائیلی فوج نے غزہ میں صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا، اسپتالوں کو بمباری سے تباہ کیا اور محاصرے میں لیے، انھیں خالی کرنے کی دھمکیاں دیں، اور طبی سامان کے داخلے کو روکا۔

    انھوں نے کہا کہ صحت کے شعبے کو بڑھتے ہوئے بحران سے بچانے کے لیے طبی اور انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔

  • غزہ، حماس نے 2 اسرائیلی فوجیوں کو جہنم واصل کردیا

    غزہ، حماس نے 2 اسرائیلی فوجیوں کو جہنم واصل کردیا

    شمالی غزہ میں حماس کے حملے میں 2 اسرائیلی فوجی اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس کے راکٹ حملے میں اسرائیلی ٹینک بھی تباہ ہو گیا۔

    حماس کے حملے میں مارے گئے اسرائیلی فوجیوں میں سارجنٹ میٹیو یاکوف پرل اور سارجنٹ کیناؤ کاسا شامل ہیں۔

    شمالی غزہ میں 6 جنوری کو بھی 2 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے خلاف زمینی کارروائی اور پٹی کے ساتھ سرحد پر کارروائیوں میں مرنے والے فوجیوں کی تعداد 400 تک پہنچ گئی ہے۔

    اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی کا معاہدہ بہت قریب ہے جس سے غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوسکے گی۔

    پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب جین نول بیروٹ کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی میں ہم جنگ بندی اور یرغمالیوں کے حوالے سے ایک معاہدے کے بہت قریب ہیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے لیے قطر میں اسرائیل اور حماس تحریک کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔

    قطری وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ غزہ جنگ بندی کے مذاکرات تکنیکی سطح پر جاری ہیں اور وفود قاہرہ اور دوحہ میں مسلسل ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ بعد میں اسرائیل نے فلسطین کی غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے حوالے سے حماس پر نئے الزامات لگائے تھے۔

    اسرائیلی ڈرون حملے میں فلسطینی بچے شہید

    یاد رہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے حماس کو جنگ بندی میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ایڈن بار ٹال نے کہا کہ کسی معاہدے پر پہنچنے کا واحد راستہ تحریک حماس پر دباؤ ڈالنا ہے۔

  • فلسطینی اتھارٹی نے بھی الجزیرہ پر پابندی لگا دی

    فلسطینی اتھارٹی نے بھی الجزیرہ پر پابندی لگا دی

    مقبوضہ مغربی کنارے پر جزوی طور پر حکومت کرنے والی فلسطینی اتھارٹی نے علاقے میں الجزیرہ کی کارروائیوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے قابض اسرائیل کے طور طریقوں ہم آہنگ قدم قرار دے دیا ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین پناہ گزین کیمپ میں سیکیورٹی آپریشن پر تنقید کو خاموش کرنے کے لیے الجزیرہ پر فلسطینی اتھارٹی (PA) کی جانب سے پابندی لگائی گئی ہے۔

    ایک ماہ قبل فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے، خود کو جینین بریگیڈز کہنے والے مسلح گروپوں کے اتحاد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا، جنین بریگیڈز فلسطینی دھڑوں جیسے حماس، فلسطینی اسلامی جہاد (PIJ) اور الفتح پر مشتمل ہے، اگرچہ الفتح فلسطینی اتھارٹی کو کنٹرول کرنے والی جماعت ہے۔

    دسمبر کے اوائل سے پی اے نے مغربی کنارے میں ’امن و امان‘ کی بحالی کے نام پر جنین کیمپ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور اس کے زیادہ تر رہائشیوں پر پانی اور بجلی بند کر دی گئی ہے، کارکنوں اور انسانی حقوق کے گروپوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی اندھا دھند کارروائیاں کر کے آزادئ اظہار پر حملے کر رہی ہے۔

    28 دسمبر کو صحافت کی نوجوان طالبہ 21 سالہ شتھا صباغ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں اپنی والدہ اور اپنی بہن کے دو چھوٹے بچوں کے ساتھ گھر سے باہر قدم رکھا، اور اگلے لمحے اس کے سر میں گولی لگی، شتھا صباغ کو فلسطینی اتھارٹی کی سیکیورٹی فورسز کے ایک سنائپر نے گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔

    الجزیرہ کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ فلسطین کے نیٹ ورک کی کوریج کو روکنے کے لیے جابرانہ اقدامات کا استعمال کیا گیا ہو، الجزیرہ 2000 سے فلسطین میں رپورٹنگ کر رہا ہے، پی اے مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو کنٹرول کرتا ہے اور وہاں وہ الجزیرہ کے آپریشنز کو 3 بار معطل کر چکا ہے۔

  • ’صبح اٹھ کر دیکھا تو میرا بچہ سردی سے جم چکا تھا‘ فلسطینی ماں پر قیامت ٹوٹ پڑی

    ’صبح اٹھ کر دیکھا تو میرا بچہ سردی سے جم چکا تھا‘ فلسطینی ماں پر قیامت ٹوٹ پڑی

    غزہ کی پٹی میں آٹھویں فلسطینی بچے کی ہائپوتھرمیا کی وجہ سے موت واقع ہو گئی ہے۔

    الجزیرہ کی دل دہلا دینے والی رپورٹ کے مطابق غزہ میں خاندان سخت سردی کا سامنا کر رہے ہیں، اسرائیل نے انسانی امداد کے داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے، بشمول کمبل اور خیمے، جس کی وجہ سے خاندانوں کو شدید سردی سے بچاؤ کے ذرائع میسر نہیں آ سکے ہیں۔

    وزارت صحت کے مطابق غزہ میں سخت سردی کی وجہ سے ایک اور بچے کی موت واقع ہو گئی ہے، جس کے بعد سردی سے مرنے والے بچوں کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔

    بچے کی ماں نے الجزیرہ کو روتے ہوئے بتایا ’’میں یوسف کی ماں ہوں۔ میں نے اسے کھو دیا، وہ انتہائی سرد موسم کی وجہ سے مر گیا، رات کو وہ میرے پاس سویا تھا لیکن صبح میں نے اسے منجمد اور مردہ پایا۔ مجھے نہیں پتا اب میں کیا کہوں۔‘‘

    ویڈیو رپورٹ میں بچے کی ماں نے مزید کہا ’’کوئی بھی میرے دکھ کو محسوس نہیں کر سکتا، دنیا میں کوئی بھی ہماری تباہ کن صورت حال کو نہیں سمجھ سکتا، یوسف بالکل ٹھیک تھا، وہ صحت مند پیدا ہوا تھا… میں نے یوسف کو ہمیشہ کے لیے کھو دیا۔‘‘

    حماس اسرائیل معاہدے میں کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے؟

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ پر گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس سے غزہ بھر میں رات بھر کم از کم 13 اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 31 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔

    غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 45,805 فلسطینی شہید اور 109,064 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • غزہ میں بمباری: ایک ہی خاندان کے 7 بچوں سمیت مزید 70 فلسطینی شہید

    غزہ میں بمباری: ایک ہی خاندان کے 7 بچوں سمیت مزید 70 فلسطینی شہید

    بین الاقوامی برادری غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے میں ناکام ہے اور گزشتہ 24 گھنٹے میں مزید 70 فلسطینی صہیونی فوج کی بربریت کا نشانہ بن گئے۔

    غزہ میں غاصب صہیونی ریاست کی وحشیانہ کارروائیاں جاری ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 70 فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے گزشتہ ایک روز میں تیس مقامات پر بم برسائے۔ وسطی غزہ میں گھر پر بمباری میں ایک ہی خاندان کے سات بچوں سمیت 11 افراد شہید ہوئے۔

    صیہونی فورسز نے جنوبی غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی گاڑی کو بھی نہ بخشا اور اس پر بھی بم پھینکے جس کے نتیجے میں 6 فلسطینی سیکیورٹی گارڈ شہید ہو گئے۔ جبالیہ میں ہونے والے حملے میں پانچ فلسطینی لقمہ اجل بنے۔

    دوسری جانب جنگ بندی کیلیے اسرائیل اور حماس کے وفد کی دوحہ میں ملاقات ہوئی۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی اس ملاقات کی تصدیق کر دی۔ وائٹ ہاوس کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے فریقین کی جانب سے نیا معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 45 ہزار کے قریب فلسطینی شہید اور اس کے کئی گنا زخمی جب کہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

    ان حملوں میں اسرائیلی نے تمام انسانی حقوق اور جنگی قوانین کی پامالی کرتے ہوئے اسپتال، رہائشی علاقوں، اسکول، پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا۔ شہید ہونے والوں میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

    صہیونی ریاست کی اس وحشیانہ کارروائیوں کی دنیا بھر کی جانب سے مذمت کی جا رہی ہے تاہم عالمی برادری اب تک اس جارحیت کو رکوانے میں ناکام رہی ہے۔

  • غزہ میں اسرائیلی فوج کا میزائل حملہ، ویڈیو منظر عام پر آگئی

    غزہ میں اسرائیلی فوج کا میزائل حملہ، ویڈیو منظر عام پر آگئی

    غزہ کے علاقے دیر البلح میں صلاح الدین اسٹریٹ پر اسرائیلی فوج کی جانب سے شدید بمباری کی گئی، اسرائیلی فوج کی جانب سے داغے گئے میزائل کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پرایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس کی تصدیق الجزیرہ نے بھی کی ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسرائیلی میزائل غزہ کے مرکزی علاقے دیر البلح میں صلاح الدین اسٹریٹ کو نشانہ بنا رہے ہیں، جبکہ اس دوران لوگ اپنی جان بچانے کے لئے دوڑ رہے ہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Eye On Palestine (@eye.on.palestine)

    رپورٹس کے مطابق آج اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ کی محصور پٹی میں کم از کم 42 افراد جام شہادت نوش کرگئے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی غزہ میں جارحیت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، قابض فوج روزانہ نہتے فلسطینیوں پر گولیاں اور بم برسارہی ہے، 15 ماہ میں 45 ہزار سے زائد شہریوں کو شہید کردیا ہے۔

    غزہ پر اسرائیلی بربریت کے باعث شہریوں کی شہادتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس سے انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔

    حوثیوں کا اسرائیل پر میزائل حملہ، سائرن بج اُٹھے

    واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے کم از کم 45,581 فلسطینی شہید اور 108,438 زخمی ہو چکے ہیں۔