Tag: غزہ

  • غزہ میں ایک ہفتے کے دوران ٹھنڈ سے 7 بچے خالق حقیقی سے جا ملے

    غزہ میں ایک ہفتے کے دوران ٹھنڈ سے 7 بچے خالق حقیقی سے جا ملے

    غزہ: خون جماتی سردی غزہ والوں کے لیے امتحان بن گئی ہے، غزہ میں ایک ہفتے کے دوران ٹھنڈ سے 7 بچے خالق حقیقی سے جا ملے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں کمبل اور طبی سہولیات نہ ہونے کے باعث ایک ہفتے کے دوران ٹھٹھرکر سات بچے جاں بحق ہو گئے۔

    فلسطینی مائیں بچوں کی جان بچانے کے لیے تڑپتی رہیں لیکن اسرائیلی جارحیت کے باعث ان تک امداد نہ پہنچ سکی، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل امداد پہنچانے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے، اور امداد نہ ملنے کے باعث بچے بھوک اور ٹھنڈ سے شہید ہو رہے ہیں۔

    شدید سردی میں بارش نے غزہ والوں کی مشکلات مزید بڑھا دی ہے، دیرالبلح میں خیمیں اڑ گئے، جب کہ متعدد خیموں میں پانی بھر گیا، بچے اور بوڑھے سردی میں خیموں سے پانی نکالنے میں مصروف ہیں۔

    دوسری طرف اسرائیلی بمباری تھمنے کا نام نہیں لے رہی، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 27 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    حماس کی بڑی کارروائی، کئی اسرائیلی فوجی ہلاک

    فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا نے طبی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ سردی سے شہید ہونے والوں میں دو ایسے جڑواں بھائی بھی شامل ہیں جو ایک ماہ قبل ہی پیدا ہوئے تھے، ان میں سے ایک ماہ کا علی البطران پیر کے روز وسطی غزہ کے الاقصیٰ شہدا اسپتال میں درجہ حرارت میں گراوٹ کی وجہ سے انتقال کر گیا، جب کہ ایک ہی دن قبل اس کا جڑواں بھائی جمعہ البطران دیر البلح کے بے گھر خاندان کے خیمے میں سردی سے جاں بحق ہو گیا تھا۔

    درندہ صفت اسرائیلی فورسز نے غزہ کے تقریباً 23 لاکھ تمام کے تمام باشندوں کو بے گھر کر دیا ہے، اور ان میں سے دسیوں ہزار ایسے ساحل پر عارضی خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جہاں بارشیں ہو رہی ہیں اور تیز طوفانی ہوائیں چلتی ہیں۔

  • غزہ کا کمال عدوان اسپتال ’اب خالی‘ ہے، ڈبلیو ایچ او کا غمناک بیان

    غزہ کا کمال عدوان اسپتال ’اب خالی‘ ہے، ڈبلیو ایچ او کا غمناک بیان

    عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے شمالی غزہ کے آخری بڑے اسپتال کمال عدوان کے بارے میں ایک غمناک بیان میں کہا ہے کہ اسپتال ’اب خالی‘ ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے ہفتے کے روز کہا کہ اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد کمال عدوان اسپتال ’اب خالی‘ ہے، حملے کے نتیجے میں شمالی غزہ میں صحت کا آخری بڑا مرکز خدمات انجام دنے سے قاصر ہو گیا۔

    ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ جمعہ کے اسرائیلی حملے کے بعد سے اسپتال میں ’خوف کا عالم‘ تھا، اسپتال دوبارہ میدان جنگ بن گئے ہیں، اور شمالی غزہ میں صحت کے بڑی سہولت ’’جواب دے گئی ہے۔‘‘

    اقوامِ متحدہ کے ادارے نے کہا ’’نظامِ صحت کو منظم طریقے سے ختم کرنے اور شمالی غزہ کے 80 دنوں سے زائد محاصرے کے باعث علاقے میں موجود باقی 75,000 فلسطینیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔‘‘

    اسرائیل کی فوج نے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اکتوبر میں شمالی غزہ میں وسیع تر کارروائیاں شروع کرنے کے بعد سے یہ اسپتال دہشت گرد تنظیموں کا ایک اہم مرکز بن گیا تھا اور دہشت گردوں کے ٹھکانے کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔

    اسرائیلی حملے میں شمالی غزہ کے آخری اسپتال کو جلا دیا گیا

    ڈبلیو ایچ او نے کہا ’’کمال عدوان اب خالی ہے، نازک حالت والے بقیہ 15 مریضوں، نگرانی کرنے والے 50 افراد اور 20 ہیلتھ ورکرز کو جمعہ کو انڈونیشیائی اسپتال منتقل کیا گیا، جسے پہلے ہی تباہ شدہ اور غیر فعال قرار دیا جا چکا ہے۔

    ابتدائی رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ چھاپے کے دوران اسپتال کے کچھ حصے جل چکے ہیں اور انھیں شدید نقصان پہنچا ہے، جن میں لیبارٹری، سرجیکل یونٹ، انجینئرنگ اور مینٹیننس ڈیپارٹمنٹ، آپریشن تھیٹر اور میڈیکل اسٹور شامل ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ وہ کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر کے لیے بہت فکر مند ہے، جنھیں مبینہ طور پر چھاپے کے دوران حراست میں لے لیا گیا ہے، چھاپا شروع ہونے کے بعد سے ڈبلیو ایچ او کا ان سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

  • یو این غزہ اور یوکرین میں امن قائم کرنے میں کیوں ناکام رہا؟ اے آر وائی نیوز کا نیڈ پرائس سے سوال

    یو این غزہ اور یوکرین میں امن قائم کرنے میں کیوں ناکام رہا؟ اے آر وائی نیوز کا نیڈ پرائس سے سوال

    نیویارک: اقوام متحدہ میں نائب امریکی مندوب نیڈ پرائس کی پریس کانفرنس کے دوران اے آر وائی نیوز نے ان سے سوال کیا کہ یو این اور عالمی رہنما غزہ اور یوکرین میں امن قائم کرنے میں کیوں ناکام رہے؟

    نیڈ پرائس نے جواب میں کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ یو این جنگوں اور تنازعات کے خاتمے کے لیے کامیابی سے گفت و شنید کر سکے لیکن بد قسمتی سے ایسا نہ ہو سکا۔

    نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ امریکا فلسطینی عوام کو انسانی بنیادوں پر ریلیف فراہم کرنے کی کوششوں میں شامل رہا ہے، اور خطے میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    انھوں نے یوکرین کے حوالے سے کہا کہ دنیا کے دو تہائی ممالک کو اکٹھا کر کے واضح کر دیا ہے کہ عالمی برادری اس صریح جارحیت کا مقابلہ نہیں کرے گی تو کیا ہوگا، یہ خیال کہ ایک بڑا ملک اپنے چھوٹے پڑوسی کو دھونس دے سکتا ہے، ان معاملات کو میز پر لانا ہوگا۔

    نیڈ پرائس نے مزید کہا یہ وہی اصول ہیں، جن کے خاتمے اور عالمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے یو این و دیگر اداروں کی بنیاد رکھی گئی تھی، ان اداروں سے عالمی امن اور سلامتی کی امیدیں تھی، اور اقوام متحدہ نے بہت سے سیاق و سباق میں بہت سے مختلف طریقوں سے ایسا کیا ہے۔

    امریکی مندوب کا کہنا تھا کہ ان دونوں تنازعات کے خاتمے کے لیے متعدد سفارتی کوششیں بشمول کثیر الجہتی کوششیں جاری ہیں۔

  • غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں 10 فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے میں 10 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیل کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، قابض صیہونی فوج کے فضائی حملے میں مزید 10 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں ایک گھر کو نشانہ بنایا۔

    فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید 38 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے جبکہ 203 کے قریب زخمی ہوئے۔

    دوسری جانب نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے پیچھے ترکیہ کا ہاتھ ہے۔

    نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ شام کے مستقبل کی کنجی اب انقرہ کے پاس ہے، انھوں نے کہا کہ بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے والوں کا کنٹرول ترکیہ کے پاس ہے اور یہ ٹھیک ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ترکیہ شام کو چاہتا تھا اور اردوان کی ذہانت نے اسے کامیاب بھی کردیا، ترکیہ نے جانی نقصان کے بغیر شام کو فتح کیا ہے۔

    مسلمانوں کے لیے بریانی بنانا بھی محال ہوگیا، بی جے پی لیڈر کی شرانگیزی

    نومنتخب امریکی صدرٹرمپ نے ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترکیہ کی تعریف کی، ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ بڑی فوجی قوت ہے لیکن شام میں جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، ترکیہ شام کے مستقبل میں اہم کردار ادا کرے گا۔

  • آئرلینڈ اور اسرائیل میں کشیدہ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو گئے

    آئرلینڈ اور اسرائیل میں کشیدہ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو گئے

    اسرائیل نے ڈبلن میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا ہے، جس سے آئرلینڈ اور اسرائیل میں کشیدہ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئرلینڈ کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے خلاف ایکشن کے مطالبے پر اسرائیل نے دارالحکومت ڈبلن میں اپنا سفارت خانہ بند کر کے سفیر کو واپس بلا لیا ہے۔

    اسرائیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آئرلینڈ کی اسرائیل مخالف پالیسیوں کی وجہ سے سفیر کو واپس بلایا ہے، اسرائیل کے وزیر خارجہ نے آئرش وزیر اعظم سائمن ہیرس کو ’یہود دشمن‘ قرار دے دیا۔

    آئرلینڈ کے وزیر اعظم سائمن ہیرس کا کہنا ہے کہ اسرائیل مخالف پالیسیوں کو جواز بنا کر اسرائیل کا آئرلینڈ میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا فیصلہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ آئرش وزیرِ اعطم نے ایکس پر لکھا کہ میں اس دعوے کو یکسر مسترد کرتا ہوں کہ آئرلینڈ اسرائیل مخالف ہے، آئرلینڈ امن و امان، انسانی حقوق اور عالمی قانون کا حامی ہے۔

    اسرائیل اور حماس کے درمیان عنقریب جنگ بندی معاہدہ : اہم خبر آگئی

    واضح رہے کہ اسرائیل کے سفارت خانہ بند کرنے اور سفیر کو واپس بلانے کے اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں۔

    اسرائیلی وزیر خارجہ گڈون سار نے ایک بیان میں شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئرلینڈ نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی حمایت کی، اور آئرلینڈ کے سام دشمن وزیر اعظم سائمن ہیرس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’آئرلینڈ اسرائیل مخالف نہیں ہے لیکن بلاشبہ آئرلینڈ بچوں کی بھوک کا مخالف ہے۔‘ تو میں پوچھ رہا ہوں کہ کیا اسرائیل بچوں کو بھوکا مار رہا ہے؟ اسرائیل تو غزہ تک انسانی امداد پہنچانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

  • غزہ میں اسرائیلی بربریت جاری، مزید 66 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی بربریت جاری، مزید 66 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی مظالم کا سلسلہ تھم نہ سکا، گزشتہ چوبیس گھنٹے میں 66 فلسطینی شہید کردیے گئے، شہیدوں کی تعداد 45ہزار کے قریب پہنچ گئی۔

    ۔ صیہونی فوج نے نصر اور صبرا کے پناہ گزین کیمپوں پر بم برسا دیے۔ پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہونے والے پوسٹ آفس کو بھی نشانہ بنایا۔

    صیہونی فورسز نے غزہ کے مختلف مقامات پرموجود فلسطینیوں کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دےدیا۔

    امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلوان اسرائیل پہنچ گئے، اس موقع پر تل ابیب میں امریکی قونصلیٹ کے سامنے اسرائیلی شہریوں نے احتجاج کیا ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے انہیں تنہا چھوڑدیا ہے۔ امریکا ہمارے یرغمالیوں کو رہا کروائے۔

    دوسری جانب اسرائیل کی غزہ پر بمباری کے نتیجے میں اب تل مجموعی طور پر44 ہزار 930 فلسطینی جاں بحق اور ایک لاکھ، 6ہزار 624 زخمی ہوچکے ہیں۔

    اسرائیل کی فوج نے غزہ میں جاری اپنی جنگ کے 15ویں مہینے میں اب تک 44930 فلسطینیوں کو قتل کیا جبکہ یہ سلسلہ 7 اکتوبر 2023 سے مسلسل جاری ہے ۔

    غزہ کی وزارت صحت نے 14 دسمبر 2024 کے روز جاری کیے گئے اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ اب تک کے زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 106624 ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق فلسطینی شہداء میں تقریباً 70 فیصد کے قریب فلسطینی بچے اور خواتین شامل ہیں، یہی حال زخمیوں کا ہے۔

  • غزہ کے نصیرات کیمپ پر اسرائیلی بمباری، 30 فلسطینی شہید

    غزہ کے نصیرات کیمپ پر اسرائیلی بمباری، 30 فلسطینی شہید

    اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، غزہ کے نصیرات کیمپ پر کئے گئے حملے میں 30 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل نے غزہ کے محصور علاقے نصیرات کیمپ میں ایک گھر پر فضائی حملے میں کم از کم 30 فلسطینیوں کو شہید کردیا جبکہ 40 زخمی ہوگئے۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے کیمپ میں کئی گھروں اور عمارتوں کو نشانہ بنایا۔شہید ہونے والوں کی اکثریت عورتوں اور بچوں پر مشتمل ہے۔

    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ شام پر اسرائیلی حملے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہیں کہ شامی فوج کا فوجی سازوسامان ”غلط ہاتھوں ”میں نہ جائے۔

    بلنکن نے اردن کے دورے کے دوران کہا کہ اسرائیلیوں کی طرف سے ان کارروائیوں کا بیان کردہ مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ شامی فوج کی طرف سے چھوڑے گئے فوجی سازوسامان غلط ہاتھوں میں نہ جائیں.

    انہوں نے کہا کہ آگے کے راستے کے بارے میں ہم بات کریں گے اور ہم پہلے ہی بات کر رہے ہیں اسرائیل سے اور دوسروں سے۔

    بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکا شام میں پائے جانے والے شہری کو وطن واپس لانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

    اسرائیلی فضائیہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاریاں شروع کردیں

    امریکی شہری کے معاملے پر کچھ سرکاری امریکی تبصرے ہیں جن کی شناخت ٹریوس ٹیمرمین کے نام سے ہوئی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ شام میں آج پائے جانے والے شہری کو ملک سے باہر نکالنے اور وطن لانے کے لیے کام کر رہا ہے تاہم ان کے پاس لاپتہ صحافی آسٹن ٹائس کے بارے میں کوئی تازہ کاری نہیں ہے۔

  • ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی غزہ میں نسل کشی کی تصدیق کر دی

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی غزہ میں نسل کشی کی تصدیق کر دی

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی چشم کشا رپورٹ میں غزہ میں نسل کشی کی تصدیق کر دی۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آج شائع ہونے والی ایک تاریخی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان کی ریسرچ کے دوران ایسے متعدد ثبوت ملے ہیں کہ اسرائیل نے مقبوضہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے اور اسے تاحال جاری رکھا ہوا ہے۔

    رپورٹ میں صہیونی جارحیت بے نقاب کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ ایگنس کیلامارڈ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کئی ماہ سے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہا ہے، ہماری رپورٹ واضح شواہد پر مبنی ہے، جو بین الاقوامی برادری کو جگانے اور خبردار کرنے کے لیے کافی ہونا چاہیے، یہ نسل کشی ہے اور اس کو اسی وقت رک جانا چاہیے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ رپورٹ ’’آپ کو ایسا لگے جیسے آپ انسان سے کم تر مخلوق ہوں‘ کے عنوان سے چھاپی ہے، اس نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کو دستاویز کر دیا ہے، اور بتایا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کی قیادت میں ہونے والے مہلک حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی حملے کے دوران، اسرائیل نے کس طرح غزہ میں فلسطینیوں پر جہنم کا دروازہ کھولا اور تباہی مسلط کی، پوری ڈھٹائی، تسلسل اور سزا سے بے خوف ہو کر۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کو ختم کرنے کے مخصوص ارادے کے ساتھ وہ کارروائیاں کیں جو ’نسل کشی کنونشن‘ کے تحت ممنوع ہیں۔ ان کارروائیوں میں قتل کرنا، شدید جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچانا اور غزہ کے خراب حالات میں فلسطینیوں پر جان بوجھ کر مزید اذیتیں مسلط کرنا، تاکہ ان کا پوری طرح خاتمہ کیا جا سکے۔

    ایگنس کیلامارڈ نے کہا کہ مسلسل کئی مہینوں تک اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا جیسے وہ کوئی کم تر مخلوق ہو اور انسانی حقوق اور وقار کے مستحق نہ ہوں، اس سے فلسطینیوں کو جسمانی طور پر ختم کرنے کا ارادہ ظاہر ہوتا ہے۔

    انھوں نے کہا ’’جو ریاستیں اس وقت اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی جاری رکھے ہوئے ہیں، انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور نسل کشی میں ان کے ملوث ہونے کا بھی خطرہ ہے۔ اسرائیل پر اثر و رسوخ رکھنے والی تمام ریاستوں، بالخصوص ہتھیار فراہم کرنے والے اہم ممالک امریکا اور جرمنی، یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک، برطانیہ اور دیگر کو بھی غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مظالم کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے ابھی کارروائی کرنی چاہیے۔‘‘

    رپورٹ کے مطابق پچھلے دو مہینوں کے دوران شمالی غزہ کی گورنری میں بحران خاص طور پر شدید ہو گیا ہے، جہاں ایک محصور آبادی مسلسل بمباری اور جان بچانے والی انسانی امداد پر تباہ کن پابندیوں کے درمیان فاقہ کشی، بے گھری اور تباہی کا سامنا کر رہی ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ نے کہا ’’ہماری تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کئی مہینوں سے نسل کشی کی کارروائیاں کر رہا ہے، وہ غزہ میں فلسطینیوں کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان سے پوری طرح آگاہ ہے۔ اس نے تباہ کن انسانی صورت حال کے بارے میں لاتعداد انتباہات اور بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے قانونی طور پر پابند فیصلوں کی بھی خلاف ورزی کی، جن میں اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کو انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

    انھوں نے اسرائیلی دلیل یہ کہہ کر مسترد کی کہ ’’اسرائیل نے بارہا کہا کہ غزہ میں اس کے اقدامات حماس کو ختم کرنے کے فوجی مقصد کے تحت جائز ہیں، لیکن نسل کشی کا ارادہ بھی فوجی اہداف کے ساتھ ساتھ رہ سکتا ہے، اس لیے ضروری نہیں کہ حماس کا خاتمہ ہی اسرائیل کا واحد ارادہ ہو۔

    واضح رہے کہ اس دوران غزہ میں اسرائیلی طیاروں کی المواصی کیمپ پر بمباری سے آگ لگ گئی، اور 20 فلسطینی جل کر شہید ہو گئے۔ 24 گھںٹوں میں شہدا کی تعداد 50 ہو گئی۔ غزہ میں جنگ بندی کے لیے نومنتخب امریکی صدر نے سفارتی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ٹرمپ کے نامزد ایلچی نے قطری اور اسرائیلی وزرائے اعظم سے ملاقات کی، جس کے نتیجے میں قطر نے ثالثی کا کردار دوبارہ شروع کر دیا ہے۔

  • حماس کا غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق بڑا بیان

    حماس کا غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق بڑا بیان

    حماس نے غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں سے متعلق اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اپنی احمقانہ جنگ سے یرغمالیوں کو ہمیشہ کے لیے کھو سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو یرغمالیوں کی رہائی کیلئے جو کچھ کرنا ہے کرلے اس سے قبل بہت دیر ہوجائے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کی 14ماہ سے جاری جنگ میں اب تک 33 یرغمالی مارے جاچکے ہیں۔

    دوسری جانب برطانیہ نے مصر میں انسانی ہمدردی کی کانفرنس سے قبل غزہ کے لیے 19 ملین پاؤنڈ (24 ملین ڈالر) کی فنڈنگ فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    برطانیہ کی جانب سے کانفرنس میں شرکت کرنے والی بین الاقوامی ترقی کی برطانوی وزیر اینیلیز ڈوڈز نے غزہ کی صورت حال کو ’تباہ کن‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ تک بلا تعطل امداد کی رسائی کو یقینی بنائے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ غزہ کے باشندوں کو سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی خوراک، اور پناہ گاہ کی اشد ضرورت ہے، میں اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین دونوں میں ہم منصبوں سے ملاقات کروں گی، تاکہ رکاوٹوں کو دور کرنے، جنگ بندی کرنے، اور یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ اس تنازعے کا دیرپا حل تلاش کیا جا سکے۔

    واضح رہے کہ مصر غزہ کے لیے امداد بڑھانے سے متعلق ایک کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے، ”غزہ کی پٹی پر انسانی ہمدردی کے ردعمل“ کو بڑھانے کے بارے میں وزارتی کانفرنس آج قاہرہ میں شروع ہونے والی ہے۔

  • برطانیہ نے غزہ کے لیے 24 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کر دیا

    برطانیہ نے غزہ کے لیے 24 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کر دیا

    لندن: برطانیہ نے غزہ کے لیے 24 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ نے آج پیر کو، مصر میں انسانی ہمدردی کی کانفرنس سے قبل غزہ کے لیے 19 ملین پاؤنڈ (24 ملین ڈالر) کی فنڈنگ ​​فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    برطانیہ کی جانب سے کانفرنس میں شرکت کرنے والی بین الاقوامی ترقی کی برطانوی وزیر اینیلیز ڈوڈز نے غزہ کی صورت حال کو ’تباہ کن‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ تک بلا تعطل امداد کی رسائی کو یقینی بنائے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ غزہ کے باشندوں کو سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی خوراک، اور پناہ گاہ کی اشد ضرورت ہے، میں اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین دونوں میں ہم منصبوں سے ملاقات کروں گی، تاکہ رکاوٹوں کو دور کرنے، جنگ بندی کرنے، اور یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ اس تنازعے کا دیرپا حل تلاش کیا جا سکے۔

    واضح رہے کہ مصر غزہ کے لیے امداد بڑھانے سے متعلق ایک کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے، ’’غزہ کی پٹی پر انسانی ہمدردی کے ردعمل‘‘ کو بڑھانے کے بارے میں وزارتی کانفرنس آج قاہرہ میں شروع ہونے والی ہے۔

    نیتن یاہو ہمیں خاموش نہیں کر سکتے، اسرائیلی اخبار ہاریٹز کا جوابی رد عمل

    مصری میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل آمنہ جے محمد اور مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک کے وزرا کی اجلاس میں شرکت متوقع ہے۔ احرام آن لائن اخبار نے رپورٹ کیا کہ اس تقریب میں غزہ کی صورت حال کے سیاسی، سیکیورٹی اور انسانی ہمدردی کے پہلوؤں پر بات کی جائے گی۔