Tag: غزہ

  • سابق اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس سربراہ کا آڈیو لیک میں شرمناک اعتراف

    سابق اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس سربراہ کا آڈیو لیک میں شرمناک اعتراف

    تل ابیب (20 اگست 2025): سابق اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس سربراہ نے آڈیو لیک میں شرمناک اعتراف کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں 50 ہزار فلسطینیوں کا مرنا ضروری اور لازمی تھا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے ملٹری انٹیلیجنس کے سابق سربراہ میجر جنرل اہارون حلیوا کی ایک آڈیو ریکارڈنگ لیک ہو گئی ہے، جس میں سابق سربراہ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ غزہ میں دسیوں ہزار فلسطینیوں کی ہلاکتیں ’آنے والی نسلوں کے لیے ضروری اور لازمی ہیں۔‘

    اسرائیلی دفاعی افواج (IDF) کے میجر جنرل کہتا سنائی دیتا ہے ’’7 اکتوبر کو جو کچھ ہوا، اس دن مرنے والے ہر ایک فرد کے بدلے میں 50 فلسطینیوں کو مرنا چاہیے، چاہے وہ بچے ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘

    جمعہ کے روز اسرائیل کے چینل 12 نیوز پر جاری کردہ ریکارڈنگز میں سابق سربراہ کہتا ہے ’’یہ حقیقت کہ غزہ میں اب تک 50,000 لوگ مارے جا چکے ہیں، آنے والی نسلوں کے لیے یہ ضروری اور لازمی ہے۔‘‘ یہ واضح نہیں کہ یہ گفتگو کب کی ہے، لیکن غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد مارچ میں 50,000 سے تجاوز کر چکی تھی۔

    غزہ میں شہید فلسطینی بچوں کی تعداد 18 ہزار سے متجاوز

    حلیوا نے مزید کہا ’’کوئی چارہ نہیں کہ ہر کچھ عرصے بعد انھیں (فلسطینیوں کو) ایک ’نکبہ‘ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ قیمت محسوس کریں۔‘‘ خیال رہے کہ نکبہ ایک عربی لفظ ہے جس کے معنی ہیں تباہی۔ یہ فلسطینی تاریخ کا ایک مرکزی واقعہ ہے، جب 1948 میں اسرائیلی ریاست کے قیام کے دوران تقریباً 700,000 فلسطینی اپنے گھروں سے نکالے گئے یا فرار پر مجبور کیے گئے۔

    دوسری طرف حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ملٹری انٹیلیجنس کے سابق سربراہ کا بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف جرائم اسرائیل کی سرکاری پالیسی ہے۔

  • غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز کی شرطیں سامنے آ گئیں

    غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز کی شرطیں سامنے آ گئیں

    غزہ میں جنگ بندی کی نئی تجویز کی شرطیں سامنے آ گئی ہیں، یہ تجویز حماس نے بھی قبول کی ہے۔

    قطری وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ 200 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے حماس 10 یرغمالی اور 18 لاشیں اسرئیل کے حوالے کرے گا۔

    شرائط کے مطابق اسرائیلی افواج کی جزوی واپسی ہوگی، اور غزہ میں انسانی امداد میں اضافہ کیا جائے گا، موجودہ جنگ بندی بھی عارضی ہوگی۔

    قطر نے تصدیق کی ہے کہ حماس نے غزہ کی جنگ بندی کی تجویز کا مثبت جواب دیا ہے، جس میں 60 دن کی جنگ بندی بھی شامل ہے، تاہم اسرائیل نے تاحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ نیتن یاہو جنگ بندی معاہدے کے تحت باقی تمام 50 اسیران کی رہائی پر اصرار کر رہے ہیں۔

    اسرائیل سے جنگ کسی بھی وقت چھڑ سکتی ہے: ایران

    واضح رہے کہ اسرائیل حماس سے ہتھیار ڈالنے اور قیادت کے غزہ چھوڑنے کا مطالبہ کر رہا ہے، جسے حماس نے یک سر مسترد کر دیا ہے۔

    دوسری طرف اسرائیلی بربریت بھی جاری ہے، گزشتہ روز اسرائیلی حملوں میں 7 امدادی کارکنوں سمیت 51 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کے ہاتھوں مارے جانے والے 62,000 فلسطینیوں میں کم از کم 18,885 بچے شامل ہیں۔

    ادھر مشرق وسطیٰ کے تجزیہ کار اور جدالیہ کے شریک مدیر معین ربانی نے الجزیرہ کو بتایا کہ نیتن یاہو اگرچہ شور مچا رہے ہیں کہ وہ صرف ایک جامع ڈیل کو قبول کریں گے، جزوی یا مرحلہ وار معاہدہ نہیں، تاہم اسرائیل کے اس معاہدے کو قبول کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ اسرائیلی نہیں، بلکہ امریکی کریں گے۔

  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری، مزید 26 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری، مزید 26 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے، تازہ کارروائیوں میں مزید 26 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شہری آبادی پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 26 فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے، جن میں 6 بے گھر افراد کو خان یونس میں، 4 کو دیرالبالہ میں شہید کیا گیا۔

    اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں کئی مکانات کو دھماکوں سے اُڑا دیا۔

    غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں جاری جنگ میں اب تک 62 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

    غزہ جنگ بندی کیلیے ثالثی کی کوششیں فیصلہ کن مرحلے میں داخل

    غزہ جنگ بندی کے لیے مصر اور قطر کی ثالثی کوششیں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گئیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے مصر اور قطر کی ثالثی میں جنگ بندی تجویز باضابطہ طور پر قبول کر لی۔ حماس نے اعلان کیا ہے کہ قطر اور مصر کی پیش کردہ تجویز منظور کر لی گئی ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو حماس کی جنگ بندی تجویز پر جواب موصول ہو گیا جس پر اسرائیلی حکومت اور فوج حماس کے جواب پر غور کر رہی ہیں۔

    قطر اور مصر کی پیش کردہ تجویز میں 60 روزہ فائر بندی شامل ہے اس دوران نصف اسرائیلی قیدیوں کو حماس کی جانب سے رہا کیا جائے گا۔

    مسودے کے تحت اسرائیل بھی متعدد فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔

    خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ تجویز میں مستقل جنگ بندی اور مکمل امن معاہدے کا راستہ شامل ہے۔

    یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے دباؤ پر بات چیت کی۔

    اسرائیل سے جنگ کسی بھی وقت چھڑ سکتی ہے: ایران

    اس پیشرفت پر اسرائیلی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

    امریکا کے ساتھ ثالثی کرنے والے مصر اور قطر کی کوششیں اب تک پائیدار جنگ بندی کو حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

  • مصر نے اسرائیل کو خبردار کردیا

    مصر نے اسرائیل کو خبردار کردیا

    اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے مصری وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ سے آبادی کا انخلا ہماری ریڈ لائن ہوگا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے بات کرتے ہوئے مصری وزیرِخارجہ بدر عبدالعاطی کا کہنا تھا کہ مصر کسی کو اپنی قومی سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے گا۔

    مصری وزیر خارجہ نے کہا کہ مصر غزہ میں فلسطینیوں کے مسائل کم کرنے کے لیے مختلف چینلز سے کوششوں میں مصروف ہے۔

    رپورٹس کے مطابق مصری وزیرِخارجہ نے غزہ سے آبادی کے انخلاء کے حوالے سے بات کرت ہوئے بتایا کہ ’ہم نہ اس کو قبول کریں گے، نا ہی اس میں حصہ لینا چاہیں گے، بلکہ ہم یہ کہیں گے کہ آبادی کو نکالا جانا فلسطینیوں کے لیے یکطرفہ ٹکٹ ہوگا جس کے بعد ان کا مقصد مکمل طور پر ختم ہوجائے گا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے اس جنگ کے بعد کے بنے والے منظر کی کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے، مگر اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو غزہ سے لوگوں کو فلسطین سے دوسرے ممالک منتقل کرنے کے حوالے سے دلائل دیتے رہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جن علاقوں کے رہائشیوں کو جبری انخلا کے نئے احکامات جاری کئے ہیں ان میں نصیرات، زہراء، مغرقہ کی میونسپلٹیز اور شمالی ساحلی پٹی سمیت النزعہ، البوادی، البسمہ، الزہراء، البساتین، بدر، ابو حریرہ، الروضہ اور الصفاء جیسے محلے شامل ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان اویچائے ادرعی نے ایک پیغام میں کہا کہ آپ کی حفاظت کی خاطر، فوراً جنوب میں واقع علاقے‘المواسی’کی طرف نقل مکانی کریں اور ان علاقوں کی طرف واپس نہ آئیں جو لڑائی سے متاثر ہو چکے ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج ان علاقوں میں شدید طاقت کے ساتھ کارروائیوں میں مصروف ہے تاکہ حماس کی تنظیمی صلاحیتوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے کیونکہ یہ تمام علاقے راکٹ فائرنگ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

    غزہ جنگ بندی کیلیے ثالثی کی کوششیں فیصلہ کن مرحلے میں داخل

    واضح رہے کہ غزہ میں لاکھوں فلسطینی شہری پہلے ہی جبری بے دخلی، شدید بمباری اور انسانی بحران کا شکار ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • اسرائیلی فوج کی امداد کے منتظر فلسطینیوں پر بمباری، 57 شہید

    اسرائیلی فوج کی امداد کے منتظر فلسطینیوں پر بمباری، 57 شہید

    غزہ: اسرائیلی فوج کی جانب سے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر فائرنگ اور بمباری کے نتیجے میں مزید 57 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے امداد کے منتظر 38 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے، جبکہ غزہ کے ال اہلی اسپتال پر بمباری کے نتیجے میں بھی کئی افرادشہید ہوگئے۔

    رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارتِ صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھوک اور قحط کے باعث مزید 11 فلسطینیوں کی شہادت ہوئی، جس کے بعد بھوک سے شہید ہونے والوں کی تعداد 251 تک پہنچ گئی ہے۔

    شہید ہونے والوں میں 108 بچے بھی شامل ہیں۔ قحط کی صورتحال غزہ کے بیشتر حصوں میں سنگین ہوگئی ہے اور انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے پانچ لاکھ افراد قحط سالی کا شکار ہوچکے ہیں، صرف فوری جنگ بندی سے ہی اس بحران کو حل کیا جاسکتا ہے، اقوام متحدہ نے عالمی برادری سے غزہ کے انسانوں کے لیے فوری امداد کی فراہمی کی اپیل کی ہے۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ایسے میں اسرائیلی آرمی چیف نے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی منظوری بھی دے دی ہے۔

    اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال ضامر نے اتوار کو غزہ جنگ کے اگلے مرحلے کی منظوری دی۔

    اسرائیلی مظالم: غزہ کے ایک لاکھ سے زائد بچے شدید نفسیاتی صدمے کا شکار

    اس حوالے سے ان کے فیلڈ ٹور کے موقع پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پر حملوں کی شدت میں اضافہ کیا جائے گا اور علاقے پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا۔

    اسرائیلی آرمی چیف نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے آپریشن گڈیون چاریوٹس کے مقاصد حاصل کر لیے ہیں، جو مئی میں ایک زمینی حملہ تھا جس کا مقصد غزہ کی پٹی کے مقبوضہ علاقوں کو مزید بڑھانا اور شمالی غزہ سے فلسطینیوں کو مکمل طور پر نکالنا تھا۔

  • اسرائیلی فوج کے سربراہ نے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دیدی

    اسرائیلی فوج کے سربراہ نے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی منظوری دیدی

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ایسے میں اسرائیلی آرمی چیف نے غزہ پر قبضے کے منصوبے کی منظوری بھی دے دی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال ضامر نے اتوار کو غزہ جنگ کے اگلے مرحلے کی منظوری دی۔

    اس حوالے سے ان کے فیلڈ ٹور کے موقع پر ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پر حملوں کی شدت میں اضافہ کیا جائے گا اور علاقے پر دوبارہ قبضہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا۔

    اسرائیلی آرمی چیف نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے آپریشن گڈیون چاریوٹس کے مقاصد حاصل کر لیے ہیں، جو مئی میں ایک زمینی حملہ تھا جس کا مقصد غزہ کی پٹی کے مقبوضہ علاقوں کو مزید بڑھانا اور شمالی غزہ سے فلسطینیوں کو مکمل طور پر نکالنا تھا۔

    دوسری جانب حماس نے اپنے بیان میں خبردار کیا ہے کہ صہیونی فوج کا آج غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کی منظوری اور عسکری کارروائیوں میں تیزی لانا، دراصل ایک نئے اور بڑے پیمانے کی نسل کشی اور جبری ہجرت کا اعلان ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اعلان صہیونی عناد، عالمی قوانین کی بیحرمتی اور امریکی پشت پناہی کے سائے میں ہونے والی 22 ماہ سے جاری جنگِ نسل کشی کا تسلسل ہے۔

    جنوبی غزہ میں خیمے لگانے کے نام پر نام نہاد ”انسانی انتظامات”دراصل ایک مجرمانہ دھوکہ ہیں تاکہ بڑے پیمانے پر بے دخلی اور قتلِ عام کو چھپایا جا سکے۔

    حماس نے کہا کہ غزہ کی تباہی، مغربی کنارے میں روزانہ کی یلغار اور مسلح بستیوں کی دہشت گردی ایک ہی منصوبے کا حصہ ہیں جس کا مقصد فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کرنا اور مقدسات کو یہودیانا ہے، نتنیاہو اور اس کی حکومت اپنے اصل عزائم کھل کر ظاہر کر رہی ہے کہ وہ نام نہاد ”گریٹر اسرائیل”کا منصوبہ اردن، مصر، شام، لبنان اور حتیٰ کہ عراق تک پھیلانا چاہتے ہیں۔

    اسرائیلی مظالم: غزہ کے ایک لاکھ سے زائد بچے شدید نفسیاتی صدمے کا شکار

    حماس نے زور دیا کہ یہ خطرناک منصوبے صرف فلسطین نہیں بلکہ پورے عالمِ عرب و اسلام کے لیے ایک براہِ راست خطرہ ہیں، اس لیے عرب اور اسلامی ممالک پر لازم ہے کہ وہ واضح عملی اقدامات کریں اور فلسطینی عوام اور مزاحمت کا بھرپور ساتھ دیں۔

  • ویزوں میں سہولت دینے والی تنظیموں کے حماس سے روابط ہیں، مارکو روبیو

    ویزوں میں سہولت دینے والی تنظیموں کے حماس سے روابط ہیں، مارکو روبیو

    واشنگٹن (18 اگست 2025): امریکا نے غزہ کے شہریوں کے لیے سیاحتی ویزے معطل کر دیے ہیں، وزیر خارجہ مارکو روبیو نے الزام لگایا ہے کہ ویزوں میں سہولت دینے والی تنظیموں کے حماس سے روابط ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ محکمہ خارجہ نے غزہ کے شہریوں کے ویزے معطل کر دیے ہیں کیوں کہ اسے ’’ثبوت‘‘ ملا ہے کہ کچھ تنظیمیں جو امریکی ویزوں کے حصول میں مدد فراہم کر رہی تھیں، ان کے ’’حماس جیسی دہشت گرد تنظیموں سے مضبوط تعلقات ہیں۔‘‘ تاہم انھوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

    محکمہ خارجہ نے ہفتے کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اعلان کیا کہ وہ تمام وزیٹر ویزے معطل کر رہا ہے تاکہ اس عمل کا جائزہ لیا جا سکے جو غزہ کے افراد کو علاج اور انسانی بنیادوں پر عارضی طور پر امریکا آنے کی اجازت دیتا ہے۔

    روبیو نے اتوار کو سی بی ایس کے پروگرام ’’فیس دی نیشن‘‘ میں بتایا کہ ’’ثبوت‘‘ ٹرمپ انتظامیہ کو متعدد کانگریسی دفاتر کی جانب سے فراہم کیے گئے ہیں اور یہ کہ محکمہ خارجہ کو کئی کانگریسی دفاتر سے اس معاملے پر سوالات موصول ہوئے تھے۔

    اسرائیلی مظالم: غزہ کے ایک لاکھ سے زائد بچے شدید نفسیاتی صدمے کا شکار

    انھوں نے اس ثبوت یا ان دفاتر کے بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔ ٹرمپ کی انتہائی دائیں بازو کی حامی لاورا لوومر نے غزہ سے آنے والے خاندانوں کو ’’قومی سلامتی کے لیے خطرہ‘‘ قرار دیتے ہوئے ویزوں کی معطلی کا کریڈٹ خود کو دیا ہے۔

    لوومر نے خاص طور پر ’’ہیل فلسطین‘‘ نامی امریکی غیر منافع بخش تنظیم کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جو فلسطینی خاندانوں کو امداد فراہم کرتی ہے، جن میں شدید زخمی، نفسیاتی صدمے اور غذائی قلت کے شکار بچے شامل ہیں جنھیں علاج کے لیے امریکا لایا جاتا ہے۔ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ اب تک وہ 63 زخمی بچوں سمیت 148 افراد کو منتقل کر چکی ہے۔

    یہ تنظیم ان فلسطینیوں کو امریکا میں علاج کے بعد دوبارہ مشرقِ وسطیٰ واپس بھیج دیتی ہے۔ اس نے ٹرمپ انتظامیہ کی ویزے معطل کرنے کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے اتوار کو اپنے بیان میں کہا ’’یہ ایک طبی علاج کا پروگرام ہے، نہ کہ پناہ گزینوں کی آبادکاری کا پروگرام۔‘‘

    مئی تک امریکا تقریباً 4,000 ویزے جاری کر چکا ہے جن کے ذریعے فلسطینی اتھارٹی کے پاسپورٹ رکھنے والے افراد امریکا میں علاج کروا سکتے ہیں۔ اس تعداد میں مغربی کنارے میں رہنے والے فلسطینی بھی شامل ہیں۔

    روبیو نے کہا کہ اگرچہ ’’تعداد میں کم‘‘ ویزے بچوں کو دیے گئے، لیکن ’’وہ ظاہر ہے بڑوں کے ہمراہ آتے ہیں، اور ہم اس پروگرام کو روک کر دوبارہ جائزہ لیں گے کہ ان ویزوں کی جانچ کس طرح ہو رہی ہے۔‘‘

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اس بات کا اعتراف کیا کہ غزہ میں ’’حقیقی بھوک‘‘ ہے۔ یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے مؤقف سے مختلف ہے، جن سے ٹرمپ کی بڑھتی ہوئی ناراضی سامنے آ رہی ہے۔

  • اسرائیلی مظالم: غزہ کے ایک لاکھ سے زائد بچے شدید نفسیاتی صدمے کا شکار

    اسرائیلی مظالم: غزہ کے ایک لاکھ سے زائد بچے شدید نفسیاتی صدمے کا شکار

    (17 اگست 2025): اسرائیلی کے مظلوم فلسطینیوں وحشیانہ مظالم کے باعث غزہ کے ایک لاکھ سے زائد بچے شدید نفسیاتی صدمے کا شکار ہیں۔

    غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البُرش نے الجزیرہ سے خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ اسرائیل کے مسلسل اور وحشیانہ مظالم نے غزہ کے ایک لاکھ سے زائد بچوں کو شدید نفسیاتی صدمے سے دوچار کر دیا ہے اور یہ مظلوم و یتیم بچے دنیا کی توجہ کے منتظر ہیں۔

    منیر البُرش کی وزارت صحت کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 44 ہزار بچے یتیم ہو چکے ہیں۔ والدین سے محروم ان بچوں میں نفسیاتی مسائل تشویشناک حد تک بڑھ گئے ہیں۔

    ڈی جی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں 52 فیصد ادویات ختم اور اسپتالوں میں خون کی بھی شدید کمی ہے۔ اس وقت غزہ میں انسانی صورتحال تشویشناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔

    واضح رہے کہ صہیونی قابض ریاست اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کے مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے خلاف جاری وحشیانہ کارروائی میں اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

    اس سے کہیں زیادہ تعداد زخمیوں کی ہے۔ اسرائیل نے ان کارروائیوں میں انسانی اور جنگی تمام حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھروں سمیت پناہ گزین کیمپوں، اسکول اور اسپتالوں پر بھی بم برسائے اور غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔

    اس وقت غزہ میں سب سے بڑا مسئلہ خوراک کی قلت ہے اور اسرائیلی جارحیت کے ساتھ بھوک بھی روزانہ کئی انسانی جانیں نگل رہی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/south-sudan-denies-having-talks-with-israel-to-resettle-palestinians-from-gaza/

  • غزہ میں 24 گھنٹے میں بچے سمیت 11 افراد بھوک کی وجہ سے شہید

    غزہ میں 24 گھنٹے میں بچے سمیت 11 افراد بھوک کی وجہ سے شہید

    غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران بچے سمیت 11 افراد بھوک کی وجہ سے شہید ہوگئے، شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 251 ہوگئی۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے قحط زدہ علاقوں میں بھوک سے شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 251 ہوگئی ہے، 18 مارچ سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 10 ہزار 362 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، 18 مارچ کے بعد سے اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر فضائی بمباری اور محاصرہ جاری ہے۔

    18 مارچ کے بعد اسرائیلی حملوں میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد 43 ہزار 619 تک جاپہنچی ہے، اسرائیل نے 18 مارچ کو جنگ بندی توڑ کر غزہ کا مکمل محاصرہ کرلیا تھا

    فلسطینیوں کو غزہ سے بےدخل کر کے افریقی ملک میں آباد کرنے کا اسرائیلی منصوبہ

    خبرایجنسی نے بتایا کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 61 ہزار 897 ہوگئی ہے، اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد 1 لاکھ 55 ہزار 660 ہوگئی ہے۔

    فلسطینیوں پر یہودی آبادکاروں کے حملے بھی جاری ہیں، اسرائیلی آبادکاروں نے شمالی وادی اردن میں فلسطینی خیموں پر دھاوا بولا۔

    الفرسیہ گاؤں میں مسلح یہودی آبادکاروں نے فلسطینی شہریوں کے خیمے لوٹ لیے، یہودی آبادکاروں نے چند روز پہلے بھی فلسطینیوں کے خیموں پر دھاوا بولا تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/investigation-finds-israeli-forces-shot-160-gaza-children/

  • غزہ کا مسئلہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو زخمی کررہا ہے، ترک صدر

    غزہ کا مسئلہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو زخمی کررہا ہے، ترک صدر

    ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ غزہ کا مسئلہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو زخمی کررہا ہے، غزہ میں انسانیت کا امتحان لیا جار رہا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے غزہ سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے معاملے کو صرف زمین کے چھوٹے سے ٹکڑے کی نہیں بلکہ انسانی تباہی کے طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ اسرائیلی بمباری سے بچے، خواتین اور بوڑھے افراد نشانہ بن رہے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے جاری بمباری نے شہروں کو رہائش کے قابل نہیں چھوڑا ہے، عبادت گاہیں، اسکول، گھر اور اسپتال سب ملیا میٹ ہوچکے ہیں۔

    ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں غذا، پانی صحت اور بجلی کی سہولتیں تباہ ہوچکی ہیں، اب بھوک، پیاس، وبائی امراض پھیل رہے ہیں، اسرائیلی حملوں سے وہاں 61 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے 160 بچوں کو گولی مار کر قتل کیے جانے کے واقعات پر برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے رپورٹ جاری کردی۔

    رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 160 میں سے 95 بچوں کو سر یا سینے پر گولی مار کر قتل کیا گیا تھا جن کی عمریں 12 سال سے بھی کم تھیں۔

    بی بی سی ورلڈ سروس کی تحقیق کے مطابق نومبر 2023ء میں غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے دوران دو سال اور 6 سال کی بچیاں الگ الگ واقعات میں شہید ہوئیں، یہ دونوں 160 سے زائد ایسے بچوں میں شامل ہیں جو غزہ پر جنگ کے دوران گولیوں کا نشانہ بنے۔

    فلسطینیوں کو غزہ سے بےدخل کر کے افریقی ملک میں آباد کرنے کا اسرائیلی منصوبہ

    انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا اتنے بچوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے کو نیو نارمل معمول کے طور پر قبول نہیں کر سکتی۔

    اقوام متحدہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جولائی میں غزہ کی پٹی میں تقریباً 13 ہزار بچے شدید غذائی قلت کے باعث اسپتال میں داخل کیے گئے۔