Tag: غزہ

  • ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں جبری نقل مکانی کو اسرائیل کا جنگی جرم قرار دے دیا

    ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں جبری نقل مکانی کو اسرائیل کا جنگی جرم قرار دے دیا

    ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں جبری نقل مکانی کو اسرائیل کا جنگی جرم قرار دے دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ (HRW) نے ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکام نے غزہ میں فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر اور جان بوجھ کر جبری نقل مکانی پر مجبور کیا ہے، جو کہ جنگی جرم کے مترادف ہے۔

    انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے سیٹلائٹ تصاویر، اسرائیل کے جبری انخلا کے احکامات اور سینئر اسرائیلی حکام کے بیانات کا تجزیہ کیا، تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ اسرائیل میں حکام جان بوجھ کر اور مستقل طور پر غزہ کے بڑے علاقوں میں فلسطینی آبادی کے لیے واپسی کو مؤثر طریقے سے ناممکن بنا رہے ہیں۔

    رپورٹ کی مصنفہ نادیہ ہارڈمین نے صحافیوں کو آج جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اسرائیلی افواج نے غزہ کے پانی، صفائی، مواصلات، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ اس کے اسکولوں اور اسپتالوں کو بھی تباہ کر دیا ہے، اور منظم طریقے سے باغات، کھیتوں اور گرین ہاؤسز کو تباہ کر دیا ہے۔

    نزارم کوریڈور کی سیٹلائٹ تصویر، جس میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو دو واضح حصوں میں تقسیم کر دیا ہے

    نادیہ نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے بنیادی شہری انفراسٹرکچر کو اس قدر تباہ کر دیا ہے کہ غزہ کا زیادہ تر حصہ ناقابل رہائش ہو گیا ہے، اسرائیلی افواج کی طرف سے محصور علاقے میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کے علاوہ تنظیم نے پایا کہ اسرائیل نے رفح سمیت غزہ کے شہروں کے بڑے علاقوں کو مسمار کر کے تین نام نہاد ’’بفر زونز‘‘ کی توسیع جاری رکھی ہوئی ہے۔ نادیہ نے کہا اسرائیلی فوج اپنے نقل و حمل کے لیے ایسی سڑکیں اور ڈھانچے بھی تعمیر کر رہی ہے جو اب فلسطینی سرزمین پر مستقل طور پر موجود رہیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے حال ہی ایک نئی سڑک تعمیر کی ہے جو غزہ کے شمالی اور جنوبی حصوں کو دو طرفہ کرتی ہے اور یہ مشرق سے مغرب تک جاتی ہے، اسے نزارم کوریڈور کہا جاتا ہے یہ 4 کلومیٹر سے زیادہ طویل ہے اور اس میں وادی غزہ سے آگے شمالی غزہ اور جنوب کی طرف توسیع مسلسل جاری ہے۔

    اسرائیلی فورسز نے ایک ماہ میں غزہ میں 20 امدادی کارکنوں کو قتل کیا

    کئی اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ اور اسرائیل کے درمیان فوجی ’بفر زونز‘ ضروری ہیں تاکہ جنوبی اسرائیل کے رہائشی 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں ہونے والے ایک اور حملے کے خوف کے بغیر اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔

    تاہم ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان نام نہاد بفر زونز میں فلسطینیوں کے گھروں، کھیتوں، باغات، جنگلی علاقوں اور انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا ’’غزہ میں جبری منتقلی کی واضح مثالوں میں سے ایک ہے۔‘‘

  • اسرائیلی فورسز نے ایک ماہ میں غزہ میں 20 امدادی کارکنوں کو قتل کیا

    اسرائیلی فورسز نے ایک ماہ میں غزہ میں 20 امدادی کارکنوں کو قتل کیا

    غزہ: اسرائیلی فوج نے گزشتہ ماہ غزہ میں 20 امدادی کارکنوں کو قتل کیا۔

    غزہ میں انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے 10 اکتوبر سے 13 نومبر کے درمیان غزہ میں کم از کم 20 امدادی کارکنوں کو جان سے مارا ہے، جن میں آکسفیم کے عملے کے 4 ارکان بھی شامل ہیں جو ایک واضح نشان والی گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔

    گروپوں کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عملے کو ان کے گھروں میں، بے گھر لوگوں کے کیمپوں میں اور جان بچانے والی امداد پہنچانے کے دوران ہلاک کیا گیا، بہت سے امدادی کارکنوں نے اپنے قریبی افراد اور رشتہ داروں کوبھی کھویا۔

    ہلاک شدگان میں آکسفیم کے ایک پارٹنر کے ساتھ چار انجینئرز اور کارکنان شامل ہیں، جو 19 اکتوبر کو خان ​​یونس کے مشرق میں، خزاعہ میں پانی کے بنیادی انفراسٹرکچر کی مرمت کے لیے جاتے ہوئے مارے گئے تھے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کے ساتھ پیشگی رابطے کے باوجود ان کی واضح نشان والی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔

    گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل کی طرف سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں 300 سے زائد امدادی کارکن مارے جا چکے ہیں۔ یہ دنیا میں کسی ایک بحران میں ریکارڈ کی جانے والی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

    غزہ کیمپ میں بمباری سے شہید والدین کی 9 سالہ بیٹی بھی اسپتال میں خاموشی سے دم توڑ گئی

    واضح رہے کہ اسرائیلی افواج شام اور لبنان کی سرحد پر واقع علاقوں پر حملہ کرنے کے بعد بیروت کے جنوبی مضافات میں گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حزب اللہ کے سربراہ نے ایک بیان میں گزشتہ روز فتح حاصل کرنے اور اپنے دشمن کو شکست دینے کا عہد کیا۔

    غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 43,712 فلسطینی شہید اور 103,258 زخمی ہو چکے ہیں۔ غزہ پر جارحیت شروع ہونے کے بعد سے لبنان میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 3,365 افراد مارے گئے اور 14,344 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • غزہ کیمپ میں بمباری سے شہید والدین کی 9 سالہ بیٹی بھی اسپتال میں خاموشی سے دم توڑ گئی

    غزہ کیمپ میں بمباری سے شہید والدین کی 9 سالہ بیٹی بھی اسپتال میں خاموشی سے دم توڑ گئی

    غزہ: شمالی غزہ میں پناہ گزینوں کے کیمپ میں بمباری سے شہید والدین کی 9 سالہ بیٹی بھی اسپتال میں خاموشی سے دم توڑ گئی۔

    الجزیرہ کے مطابق دیر البلح کے الاقصیٰ شہدا اسپتال میں دو روز قبل نو سالہ بچی اس وقت شدید زخمی حالت میں لائی گئی تھی، جب اس کے والد اور والدہ پناہ گزینوں کے خیمے پر حملے میں شہید ہو گئے تھے۔

    وہ ایک صحافی کی بیٹی تھی، جو راتوں رات ہونے والے اسرائیلی وحشیانہ حملے میں شہید ہو گیا تھا، جب کہ اس کی بیٹی اپنے بھائی کے ساتھ شدید زخمی ہو گئی تھی۔

    بچی کو شدید زخمی حالت میں الاقصیٰ شہدا اسپتال لایا گیا تھا، جہاں اسے آپریٹنگ تھیٹر میں داخل کرایا گیا، لیکن آج بدھ کی صبح وہ شدید زخموں اور جھلسنے کی وجہ سے جاں بر نہ ہو سکی۔

    اسرائیل نے ’مقاصد‘ حاصل کر لیے، غزہ جنگ ختم کرنے کا وقت آ گیا، انٹونی بلنکن

    الجزیرہ کے مطابق اس بچی کی موت بھی اس ’خاموش موت‘ کا حصہ ہے جو غزہ پر اپنے بھیانک پر پھیلا چکی ہے، ایسے کئی لوگ ہوتے ہیں جنھیں شدید زخموں کے ساتھ اسپتال لایا جاتا ہے اور انھیں آپریٹنگ تھیٹر میں سرجری سے گزارا جاتا ہے، لیکن پھر انھیں مناسب طبی سامان اور درد کی دوائیوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے یونہی چھوڑ دیا جاتا ہے، اور وہ خاموشی سے مر جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وحشیانہ بمباریوں میں غزہ میں 43,500 سے زیادہ فلسطینی، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں، مارے جا چکے ہیں، 20 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں اور پٹی کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔

  • غزہ اور لبنان میں اسرائیلی فوجیوں کو منہ توڑ جواب، 26 فوجی زخمی

    غزہ اور لبنان میں اسرائیلی فوجیوں کو منہ توڑ جواب، 26 فوجی زخمی

    غزہ اور لبنان میں اسرائیلی فوجیوں کو ان کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے، شمالی غزہ میں 4 جب کہ لبنان میں 2 اسرائیلی فوجی مارے گئے، جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 26 صہیونی فوجی زخمی ہو گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس کے چار فوجی شمالی غزہ میں لڑائی میں مارے گئے، اس سے قبل لبنان میں بھی دو فوجی مارے گئے تھے۔

    غزہ میں مارے گئے فوجیوں میں میجر (ر) ایتامر لیون فریڈمین بھی شامل تھا، جو پیر کو شمالی غزہ کے کیمپ جبالیہ میں ایک ٹینک شکن میزائل لگنے سے موت کے گھاٹ اتر گیا، 34 سالہ لیون فریڈمین ایلات کاؤنٹر ٹیررازم یونٹ میں ٹیم کمانڈر تھا۔

    ترک ایجنسی انادولو کے مطابق اسرائیلی فوج نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی اور جنوبی لبنان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جھڑپوں میں کم از کم 26 مزید اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے غزہ میں 11 فوجی زخمی ہوئے۔

    اسرائیلی فوج کی لبنان پر بمباری، 53 شہید، درجنوں زخمی

    آئی ڈی ایف کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو غزہ تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 782 فوجی ہلاک اور 5,325 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔

    دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر سیف زون پر حملہ کیا جس میں 10 فلسطینی شہید ہوئے، نصیرات کیمپ پر اسرائیلی ٹینکوں کی بمباری میں 20 فلسطینی شہید ہوئے، لبنان کے جنوبی علاقوں میں اسرائیلی بمباری جاری ہے، وادی بیکا میں چوبیس گھنٹوں کے دوران 14 افراد شہید ہوئے۔

  • آپ اندازہ نہیں لگا سکتے غزہ میں آبادی پر کیسی بمباری ہو رہی ہے، ملالہ یوسفزئی

    آپ اندازہ نہیں لگا سکتے غزہ میں آبادی پر کیسی بمباری ہو رہی ہے، ملالہ یوسفزئی

    ملالہ یوسفزئی نے غزہ پر اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں وہاں محصور آبادی کی تکلیف دہ صورت حال پر سوشل میڈیا پوسٹ میں دنیا کو متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

    ایکس اور تھریڈز پر اپنی پوسٹ میں نوبل انعام پانے والی ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ ’’آپ اندازہ بھی نہیں لگا سکتے کہ غزہ میں محصور آبادی پر کتنی اندھا دھند بمباری ہو رہی ہے، جنگ کی قیمت خواتین اور بچے ادا کر رہے ہیں۔‘‘

    ملالہ یوسف زئی نے بی بی سی کی ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئی یہ بات کہی، جس میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے غزہ کی تکلیف دہ اور تباہ کن صورت حال اور شہریوں کی ہلاکتوں پر شدید مذمت کی۔

    ملالہ نے امدادی تنظیم نارویجن ریفیوجی کونسل کے سربراہ جان ایگلینڈ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے الفاظ ہمیں اندر سے ہلا کر رکھ دیتے ہیں، جان ایگلینڈ نے جمعہ کو بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے غزہ کے حالیہ دورے میں جو تباہی اور مایوسی دیکھی وہ ناقابل یقین ہے۔

     

    View on Threads

     

    انھوں نے کہا ’’شاید ہی کوئی عمارت ایسی ہو جسے نقصان نہ پہنچا ہو، اور بڑے علاقے دوسری جنگ عظیم کے بعد اسٹالن گراڈ کی طرح نظر آئے، آپ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ اس محصور آبادی پر یہ اندھا دھند بمباری کتنی شدید رہی ہے۔‘‘

    جان ایگلینڈ نے کہا ’’یہ بچے اور خواتین ہیں جو اس بے ہودہ جنگ کی سب سے زیادہ قیمت ادا کر رہے ہیں۔‘‘

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے غزہ میں جنگ میں مارے جانے والے شہریوں کی بڑی تعداد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھ ماہ کے عرصے کے دوران تصدیق شدہ اموات میں سے 70 فی صد خواتین اور بچے تھے۔

    یو این ایجنسی کے مطابق اتنی زیادہ تعداد میں عورتوں اور بچوں کی اموات کی وجہ یہ ہے کہ اسرائیلی فورسز نے گنجان آبادی والے علاقوں میں وسیع اثرات کے حامل ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ یو این رپورٹ میں کہا گیا کہ غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی زبردست خلاف ورزیوں کی کی گئی، جن سے ’’جنگی جرائم اور دیگر ممکنہ مظالم کے جرائم‘‘ کے خدشات پیدا ہوئے ہیں۔

  • یحییٰ سنوار نے پیشکش کے باوجود غزہ نہیں چھوڑا، شہادت کو ترجیح دی

    یحییٰ سنوار نے پیشکش کے باوجود غزہ نہیں چھوڑا، شہادت کو ترجیح دی

    فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ شہید یحییٰ سنوار نے عرب ثالثوں کی جانب سے مصر جانے کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے شہید ہونے کو ترجیح دی تھی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حماس رہنماء نے اس پیشکش کے باوجود میدان جنگ میں رہنے اور شہادت کو ترجیح دی۔

    رپورٹ کے مطابق عرب ثالثوں کی جانب سے یحییٰ سنوار کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات کے دوران غزہ جنگ چھوڑ کر مصر جانے کا موقع دیا گیا تھا، مگر انہوں نے انکار کردیا تھا۔

    انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں ان کی شہادت ہوسکتی ہے، سنوار کی تجویز تھی کہ میری شہادت کے بعد حماس کو ایک لیڈر شپ کونسل کا انتخاب کرنا چاہیے۔

    امریکی اخبار کے مطابق سنوار کا کہنا تھا کہ اگر میں شہید ہوگیا تو اسرائیل مختلف پیشکشں کرے گا لیکن حماس کو کسی صورت بھی ہار نہیں ماننی چاہیے۔

    یاد رہے کہ حماس کے سربراہ سنوار 16 اکتوبر کو غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے تھے۔

    اسماعیل ہنیہ کی ایران میں شہادت کے بعد انہیں حماس کا سربراہ بنایا گیا اور اپنی شہادت تک وہ اسی منصب پر فائز رہے تھے۔

    غزہ میں شہادتوں سے متعلق آسٹریلوی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس رہنماء کی شہادت سے قبل مسلسل پروپیگنڈا کیا جاتا رہا کہ وہ غزہ کی سرنگوں میں چھپے ہوئے ہیں، انہوں نے اسرائیلی یرغمالیوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے۔ مگر اسرائیل کا یہ دعویٰ جھوٹ ثابت ہوا۔

  • اسرائیل کی شمالی غزہ میں 17 روز سے بمباری، 640 فلسطینی شہید

    اسرائیل کی شمالی غزہ میں 17 روز سے بمباری، 640 فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ میں گزشتہ 17 روز سے بدترین بمباری جاری ہے، جس میں اب تک 640 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں اسکول پر حملے میں 10 فلسطینی شہید ہوئے، بیت لاھیا میں اسرائیلی ڈرون حملے میں 15 فلسطینی شہید ہوئے۔

    وفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے شہر بیت لاھیا میں فلسطینیوں کے ایک گروپ پر ڈرون حملہ کیا، جس میں مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

    اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے نابلس کے جنوب میں واقع مادامہ گاؤں پر ایک پرتشدد کارروائی کرتے ہوئے ایک 15 سالہ نوجوان کو گولی مار کر شہید کر دیا۔

    حزب اللہ کی اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب پر بمباری، شہر میں‌ ایمرجنسی نافذ

    اسرائیلی فورسز نے امدادی ٹیموں کو محصور شمالی غزہ میں ملبے تلے دبے فلسطینیوں تک پہنچنے سے روک دیا ہے، مقامی رہائشی دہشت ناک مناظر بیان کر رہے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے کارکنوں کو محصور علاقوں تک پہنچنے سے روک رہا ہے۔

    واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 42,603 ​​افراد شہید اور 99,795 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • ہاتھ میں چھڑی چہرے پر رومال، غزہ کے بچے یحییٰ سنوار کا انداز کاپی کرنے لگے

    ہاتھ میں چھڑی چہرے پر رومال، غزہ کے بچے یحییٰ سنوار کا انداز کاپی کرنے لگے

    حماس کے رہنما یحییٰ سنوار کی اسرائیلی فورسز کے ساتھ مقابلے میں شہادت کے بعد غزہ کے بچے ان کا اسٹائل کاپی کرنے لگے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے رہنما یحییٰ سنوار غزہ میں اسرائیلی فوج سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے، تو اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کی گئی ان کے آخری لمحات کی ویڈیو اور تصاویر نے انھیں مزاحمت کی علامت بنا دیا۔

    ویڈیو میں چہرے پر رومال لپیٹے یحییٰ سنوار ایک مکان میں صوفے پر بیٹھے تھے، ان کا ایک بازو زخمی تھا، اور دوسرے میں ایک چھڑی تھام رکھی تھی، جسے انھوں نے ویڈیو بنانے والے اسرائیلی ڈرون پر پھینکا۔

    یحییٰ سنوار کا یہ انداز غزہ میں بے حد مقبول ہو گیا ہے، اور غزہ کی بچے بھی یحییٰ سنوار کا یہ انداز اختیار کرنے لگے ہیں، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں غزہ کے بچے بھی کھیل کود میں ہاتھ میں چھڑی پکڑے اور چہرے پر رومال لپیٹے یحییٰ سنوار کا انداز اختیار کیے ہوئے ہیں۔

    ایک بچہ اپنے تباہ شدہ گھر میں یحییٰ سنوار کے انداز ہی میں صوفے پر بیٹھا ہے، ہاتھ میں چھڑی پکڑ رکھی ہے اور اپنے چہرے پر رومال لپیٹ رکھا ہے۔

    کیا یحییٰ سنوار کے ساتھ اقوام متحدہ کا کوئی اہلکار بھی ہلاک ہوا تھا؟

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے ایک آپریشن کے دوران غزہ میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو بدھ کے روز 16 اکتوبر کو شہید کر دیا تھا، دوران مزاحمت ان کی شہادت سے یہ بات بھی واضح ہو گئی کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے حماس رہنماؤں کے خلاف جھوٹ پھیلایا جاتا ہے کہ وہ عوام کو یرغمال بنا کر لڑتے ہیں۔

  • اسرائیل نے بیت لاھیا پر قیامت ڈھا دی، 73 فلسطینی شہید

    اسرائیل نے بیت لاھیا پر قیامت ڈھا دی، 73 فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیل نے شمالی غزہ میں بیت لاھیا پر قیامت ڈھا دی، بد ترین بمباری میں 73 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    الجزیرہ کے مطابق شمالی غزہ کے علاقے بیت لاھیا پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 73 افراد کی جانیں چلی گئیں، غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ ملبے کے نیچے پھنسے ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بیت لاھیا پر راتوں رات ہونے والے تباہ کن حملے کی تفصیلات غزہ کے شمال میں مواصلاتی بلیک آؤٹ کے درمیان آہستہ آہستہ سامنے آ رہی ہیں، جہاں 16 روزہ اسرائیلی فوجی محاصرے میں پھنسے ہوئے رہائشیوں کو خوراک، پانی، ادویات اور اہم خدمات تک رسائی پوری طرح منقطع ہو چکی ہے۔

    تنظیم آکسفیم کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں ایک اسرائیلی حملے میں خان یونس کے قریب انفراسٹرکچر کی مرمت کے لیے سفر کرنے والے 4 واٹر انجینئرز کو بھی اسرائیلی ڈرون نے نشانہ بنایا، خان یونس جانے والے انجینئروں کو گاڑی پر میزائل مار کر شہید کیا گیا۔

    حماس رہنما خلیل الحیا کا کہنا ہے اسرائیل منصوبہ کے تحت بیت لاھیا سے لوگوں کی بے دخلی کے لیے نسل کشی کر رہا ہے جو نازی ازم کا ایک نیا باب ہے، صہیونی فورسز نے 16 دن سے شمالی غزہ کے تین علاقوں کا محاصرہ کر رکھا ہے، اشیائے خور و نوش کی قلت ہے، انٹرنیٹ اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔

    اسرائیل نے یحییٰ سنوار کی لاش کی تصویر والے پمفلٹس غزہ بھیج دیے

    اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ اس کی فضائیہ نے 24 گھنٹوں کے دوران غزہ اور لبنان میں ایک اندازے کے مطابق 175 ٹھکانوں پر حملہ کیا، ہتھیاروں کے گوداموں، راکٹ لانچنگ سائٹس اور حزب اللہ اور حماس کے زیر استعمال دیگر انفراسٹرکچرز کو نشانہ بنایا۔ تاہم اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے بیت لاھیا پر راتوں رات ہونے والے حملوں کا کوئی ذکر نہیں کیا، جہاں بہت سے لوگوں کے تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاع ہے۔ غزہ میں حکام نے اس حملے کو ’’قتل عام‘‘ قرار دے دیا ہے۔

    دوسری طرف غزہ میں حماس کی مزاحمت بھی جاری ہے، اور تازہ حملوں میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 42,519 فلسطینی شہید اور 99,637 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • نیویارک ٹائمز نے غزہ میں بچوں کو اسنائپرز سے نشانہ بنانے کے ہولناک ثبوتوں کو درست قرار دے دیا

    نیویارک ٹائمز نے غزہ میں بچوں کو اسنائپرز سے نشانہ بنانے کے ہولناک ثبوتوں کو درست قرار دے دیا

    نیویارک ٹائمز نے غزہ میں بچوں کو اسنائپرز سے نشانہ بنانے کے ہولناک ثبوتوں کو درست قرار دے دیا ہے۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے منگل کو ایک بیان میں ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی طرف سے فلسطینی بچوں کو گولیاں مارنے کے بارے میں اخبار کی رپورٹ ’’من گھڑت شواہد‘‘ پر مبنی ہے۔

    اخبار نے کہا غزہ کی پٹی میں صحت کے کارکنوں کی جانب سے دی جانے والی ہولناک شہادتوں پر مبنی گزشتہ ہفتے کی رپورٹ ’سچ‘ ہے، اور اسرائیل نواز ’ماہرین‘ کی طرف سے اس رپورٹ پر تنقید ثبوت پر مبنی نہیں ہے۔

    اسرائیلی حامیوں نے غزہ میں 65 ہیلتھ ورکرز کی دی گئی شہادتوں کے خلاف احتجاج کیا تھا، ان شہادتوں سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ اسرائیل نے نسل کشی کی اور بچوں کو اسنائپرز سے نشانہ بنایا۔

    امریکی اخبار نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حامیوں کی تنقید ’بے بنیاد‘ ہے، اور  فوٹو گرافی اور ویڈیو شواہد کے ذریعے ثبوتوں اور تصاویر کی تصدیق کی گئی ہے۔ بیان میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ غزہ میں کام کرنے والے 65 امریکی ہیلتھ ورکرز نے اخبار کو 160 سے زیادہ تصاویر اور ویڈیوز فراہم کی تھیں، جن میں بچوں کو سروں یا سینے پر گولیاں ماری گئی تھیں۔

    شمالی اور جنوبی غزہ میں خوراک کی اشیا کی قیمتوں میں حیران کن فرق آ گیا

    نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ اشاعت سے قبل رپورٹ کا بغور جائزہ لیا گیا تھا، صرف یہی نہیں بلکہ شائع شدہ تصاویر کی مزید تصدیق کے لیے آتشیں ہتھیاروں سے لگنے والی چوٹوں کے ماہرین، ریڈیالوجی، اور بچوں کے لیے صدمے کی دیکھ بھال کے شعبوں میں آزاد ماہرین کو دکھائی گئی تھیں، جن میں سے سبھی نے تصاویر اور مناظر کی صداقت کی تصدیق کی۔ اخبار کے مطابق ان بچوں کی تصاویر تو شائع ہی نہیں کی گئی ہیں جنھیں سر یا گردن پر گولیاں لگی تھیں اور وہ شدید زخمی ہوئے تھے۔

    گزشتہ ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں کام کرنے والے رضاکار ڈاکٹروں نے نیویارک ٹائمز کو وہ ’خوفناک‘ مناظر بتائے جو انھوں نے غزہ کے متعدد اسپتالوں میں دیکھے۔ ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ وہ تقریباً ہر روز ایسے بچوں کو دیکھتے ہیں جن کے سر یا سینے پر گولیاں لگتی ہیں۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی ڈاکٹر محمد رسول ابو نوار نے بتایا کہ انھوں نے ایک رات میں 4 گھنٹے کے اندر 5 سے 12 سال کی عمر کے 6 بچوں کو دیکھا، جن کی کھوپڑی پر گولیوں کے زخم تھے۔ آرتھوپیڈک ماہر ڈاکٹر مارک پرلمٹر نے بتایا کہ انھوں نے کئی ایسے بچے دیکھے جن کے سر اور سینے میں گولیاں لگی تھیں۔ ڈاکٹر عرفان جالریا نے بتایا کہ انھوں نے 5 سے 8 سال کی عمر کے کئی بچوں کا علاج کیا جن کے سر میں گولی لگی تھی، اور ان میں سے کوئی بھی نہیں بچا تھا۔