Tag: غزہ

  • خطے کو جہنم میں دھکیلنے والے اسرائیل نے غزہ میں مزید 51 فلسطینی شہید کر دیے

    خطے کو جہنم میں دھکیلنے والے اسرائیل نے غزہ میں مزید 51 فلسطینی شہید کر دیے

    غزہ: مشرق وسطیٰ کے خطے کو جہنم میں دھکیلنے والے اسرائیل نے غزہ میں مزید 51 فلسطینی شہید کر دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ میں صہیونی فوج کے نہتے مظلوم فلسطینیوں پر مظالم جاری ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 51 فلسطینی شہید اور 82 زخمی ہو گئے۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک یتیم خانہ سمیت پناہ گاہوں اور اسکولوں پر الگ الگ حملوں میں درجنوں فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں، وسطی غزہ میں خان یونس میں قابض اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں 25 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے، 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت میں اب تک 41 ہزار 889 شہید اور 96 ہزار 625 زخمی ہو چکے ہیں۔

    غزہ میں پولیو مہم کا دوسرا مرحلہ، اسرائیلی بمباری کے دوران سال بھر میں 44 ہزار بچوں کی پیدائش

    اسرائیلی فوج زخمیوں کو طبی امداد پہنچانے کی راہ میں بھی مسلسل رکاوٹ ڈال رہے ہیں، گزشتہ روز بھی صہیونی فوجیوں نے پیرا میڈکس اور سول ڈیفنس کے عملے کو بمباری کی جگہ جانے سے روک دیا، جہاں زخمی تڑپ رہے تھے۔

  • ’اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے‘ محمود عباس کا عالمی برادری سے مطالبہ

    ’اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے‘ محمود عباس کا عالمی برادری سے مطالبہ

    فلسطینی صدر محمود عباس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا بند کر دیں تاکہ مغربی کنارے اور غزہ میں خونریزی کو روکا جا سکے۔

    فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ امریکا کی دی ہوئی جرات سے ہی اسرائیل نے غزہ جنگ جاری رکھی ہوئی ہے، غزہ میں جاری پاگل پن مزید جاری نہیں رہ سکتا۔

    فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب میں کہا کہ فلسطینیوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے پوری دنیا اس کی ذمہ دار ہے۔

    محمود عباس نے اسرائیل کی مستقل حمایت پر امریکا کی شدید مذمت کی اور کہا کہ امریکا نے غزہ میں فلسطینیوں کی مسلسل اموات کے باوجود اسرائیل کی سفارتی حمایت اور فوجی امداد جاری رکھی ہوئی ہے ۔

    انہوں نے مزید کہا کہ افسوس ہے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت امریکا نے سلامتی کونسل میں تین بار جنگ بندی کے معاہدے کی قراردادوں میں رکاوٹ ڈالی، میں عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی۔

    محمود عباس نے کہا کہ پاکستان روزِ اول سے فلسطین کے ساتھ ہے اور قیام پاکستان سے لے کر آج تک فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

  • غزہ: اسرائیلی فوج کی اسکولوں پر بمباری، بچوں سمیت 7 شہید

    غزہ: اسرائیلی فوج کی اسکولوں پر بمباری، بچوں سمیت 7 شہید

    اسرائیلی فورسز نے وسطی اور شمالی غزہ میں 2 اسکولوں پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں 7 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے دیر البلاح میں ایک گھر پر اسرائیلی بمباری سے 4 بچوں سمیت 5 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے سے بچوں سمیت درجنوں افراد کو گرفتار کرکے نا معلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی فورسز نے صحافتی اقدار کی دھجیاں اڑا دیں، مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کے دفاتر پر دھاوا بول کر دفتر کو 45 دنوں کے لیے بند زبردستی بند کرا دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق شہر رام اللہ میں صہیونی فوجیوں نے الجزیرہ کے دفتر میں گھس کر نشریات میں خلل ڈالا اور بیورو چیف کو دھمکایا، اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کو آئندہ پینتالیس روز کے لیے کام بند رکھنے کی وارننگ دے دی۔

    بھاری ہتھیاروں سے لیس، نقاب پوش اسرائیلی فوجی زبردستی اس عمارت میں داخل ہوئے جہاں الجزیرہ کا بیورو ہے، اتوار کو علی الصبح نیٹ ورک کے مقبوضہ مغربی کنارے کے بیورو چیف ولید العمری کو 45 دن کی بندش کا حکم دے دیا۔

    بیورو چیف کے مطابق الجزیرہ کے عملے کو رام اللہ بیورو چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، العمری نے کہا کہ اسرائیلی فوجی دستاویزات، آلات اور دفتری املاک کو ضبط کرنے کے لیے ایک ٹرک لے کر آئے تھے۔

    صہیونی فوج نے دفتر کے علاقے منارا راؤنڈ اباؤٹ کو گھیر لیا تھا، اور انھوں نے فائرنگ کی اور آنسو گیس فائر کیے، فلسطینی صحافیوں کی تنظیم نے اسرائیلی اقدام کی شدید مذمت کی، اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ الجزیرہ کا دفتر ’دہشت گردی کی حمایت‘ پر بند کیا جا رہا ہے۔

    اسرائیلی حملوں کا خدشہ، لبنان جامعہ بند رکھنے کا اعلان

    بیورو چیف کا کہنا تھا کہ انھیں اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے حکم نامہ دیا گیا ہے جو قانونی ٹیم کو حوالے کر دیا گیا ہے، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ایک اسرائیلی جنرل نے کیا ہے، جب کہ باقی تفصیلات اسرائیلی فوجی ہیڈ کوارٹر میں دی جائیں گی۔

  • فلسطینی وزارت صحت نے غزہ میں جاں بحق ہونے والے 34,344 افراد کے نام شائع کر دیے

    فلسطینی وزارت صحت نے غزہ میں جاں بحق ہونے والے 34,344 افراد کے نام شائع کر دیے

    غزہ: فلسطینی وزارت صحت نے صہیونی فورسز کی بمباری میں غزہ میں جاں بحق ہونے والے 34,344 افراد کے نام شائع کر دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے غزہ میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے چونتیس ہزار سے زائد افراد کے نام شائع کیے ہیں۔

    وزارت نے 649 صفحات پر مشتمل ایک دستاویز جاری کی ہے، جو کہ گزشتہ سال اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے آغاز کے بعد مارے جانے والے 34,344 افراد کے ناموں، تاریخ پیدائش اور جنس پر مشتمل ہے۔

    یہ پی ڈی ایف دستاویز 31 اگست 2024 کو تیار کی گئی ہے، اور وزارت نے پیر کو اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر شیئر کی، دستاویز کے پہلے 14 صفحات میں 710 بچوں کے نام درج ہیں، جن کی عمر ابھی ایک سال بھی نہیں تھی جب وہ مارے گئے۔

    اس فہرست میں اب تک جنگ میں مارے جانے والے تمام افراد کے نام شامل نہیں ہیں، جو وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 41,272 ہیں۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری اور نسل کشی کا عمل بدستورجاری ہے، غزہ کی پٹی میں بوریج پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں کم از کم 8 مزید فلسطینی شہید ہو گئے ہیں جب کہ ملبے تلے دب کر مزید 80 کی شہادت کا خدشہ ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ منگل کے روز اسرائیلی حملوں میں کم از کم 22 افراد مارے گئے۔

  • غزہ بمباری روکنے کے لیے کیا امریکا اسرائیل پر دباؤ ڈالے گا؟ یو این سربراہ کا حیران کن بیان سامنے آ گیا

    غزہ بمباری روکنے کے لیے کیا امریکا اسرائیل پر دباؤ ڈالے گا؟ یو این سربراہ کا حیران کن بیان سامنے آ گیا

    اقوام متحدہ کے سربراہ نے غزہ کی تباہی پر امریکا سے اظہار مایوسی کر دیا ہے، انتونیو گوتریس نے کہا کہ امریکا کو اسرائیل پر غزہ بمباری ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے، لیکن انھوں نے اعتراف کیا کہ ’’میں امریکی سیاسی زندگی کو اتنا جانتا ہوں کہ ایسا نہیں ہوگا۔‘‘

    اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے الجزیرہ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’’ہم نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کے خلاف ایک مضبوط مؤقف اختیار کرے، اور یہ کہ امریکا کو اسرائیل کو روکنے کے لیے اس پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’میرے پاس جنگ کو روکنے کی طاقت نہیں ہے، ہمارے پاس ایک آواز ہے، اور یہ آواز شروع سے ہی بلند اور واضح ہے کہ یہ جنگ بند ہونی چاہیے، فلسطینی عوام کے مصائب کا خاتمہ ہونا چاہیے اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔‘‘

    گوتریس نے امریکی ویٹو کی وجہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غزہ جیسے بڑے تنازعات کو حل کرنے میں ناکامی پر بھی تنقید کی، انھوں نے عالمی طاقتوں کو اس بات کا بھی ذمہ دار ٹھہرایا کہ انھوں نے قوموں اور تحریکوں کو بغیر سزا کے کام جاری رکھنے کے قابل بنایا۔ گوتریس نے بین الاقوامی عدالت انصاف کے اس فیصلے کا بھی حوالہ دیا کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم پر اسرائیلی قبضہ غیر قانونی ہے اور ان علاقوں کو آزاد فلسطینی ریاست بننا چاہیے۔

    فلسطین کے دو ریاستی حل کے لیے یورپی اور مسلم ممالک کا اجتماع

    گوتریس نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ صورت حال ایسی بنا دی گئی ہے کہ ممالک یا دنیا میں کہیں بھی کوئی تحریک یہ محسوس کرتی ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں، کیوں کہ انھیں کوئی سزا نہیں ہوگی۔

    انھوں نے کہا فلسطین پر اسرائیل کا 57 سالہ قبضہ نسل پرستی کی ایک غیر قانونی شکل ہے جسے فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔ واضح رہے کہ اس سلسلے میں یو این ادارے ’’بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے)‘‘ میں اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کا مقدمہ چل رہا ہے۔

  • غزہ کے اسکولوں پر اسرائیلی حملے ہولناک ہیں، ملالہ یوسفزئی

    غزہ کے اسکولوں پر اسرائیلی حملے ہولناک ہیں، ملالہ یوسفزئی

    غزہ کے اسکولوں پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ عالمی قانون کی خلاف ورزی پر اسرائیل کا احتساب ضروری ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ اسکولوں میں ہزاروں بے گھر لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے، غزہ کے اسکولوں پر اسرائیل کے جاری حملے بہت ہولناک ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ اسکولوں اور انسانی امداد کیلئے کام کرنے والے ورکرز کو کبھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے، غزہ میں اب جنگ بندی ہونا چاہیے۔

    ملالہ کا کہنا تھا کہ میں غزہ حملوں کے لواحقین سے دلی اظہار ہمدردی کرتی ہوں، اقوام متحدہ کے امدادی ارکان بھی ان حملوں میں مارے گئے ہیں۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، 24 گھنٹوں میں وحشیانہ حملوں میں مزید 64 فلسطینی شہید اور 104 زخمی ہوگئے۔

    امریکا میں پاکستانی طالبہ ٹریفک حادثے میں شدید زخمی

    اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 41 ہزار 84 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ گزشتہ سال 7 اکتوبر سے اب تک 95 ہزار 29 فلسطینی شدید زخمی ہوچکے ہیں۔

  • غزہ میں اسرائیلی بربریت عروج پر، مزید 64 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی بربریت عروج پر، مزید 64 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، 24 گھنٹوں میں وحشیانہ حملوں میں مزید 64 فلسطینی شہید اور 104 زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 41 ہزار 84 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ گزشتہ سال 7 اکتوبر سے اب تک 95 ہزار 29 فلسطینی شدید زخمی ہوچکے ہیں۔

    فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک مقبوضہ بیت المقدس میں 68 فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں جبکہ اسرائیلی فورسز کی ربر کی گولیوں سے ابتک 234 فلسطینی شدید زخمی ہوئے۔

    فلسطینی میڈیا کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس ڈسٹرکٹ سے ایک ہزار 711 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔

    قابض اسرائیلی حکام نے 103 فلسطینیوں کو مقبوضہ بیت المقدس سے شہر بدر کردیا، 335 فلسطینیوں کو جیل کی سزا سنائی گئی جبکہ 99 گھروں میں نظر بند ہیں۔

    فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں کے 307 مکانات کو مسمار کردیا یا انہیں نقصان پہنچایا، اس کے علاوہ اسرائیلی حکام نے 11 دیگر فلسطینیوں کے سفر پر پابندی عائد کر دی۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ میں اقوام متحدہ کے ماتحت ایک اسکول پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں ایجنسی کے 6 اہلکار جام شہادت نوش کرگئے۔

    رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی بمباری سے 6 اہلکاروں کی شہادت غزہ میں اسرائیلی جنگ کے آغاز سے اب تک کسی بھی حملے میں شہید اہلکاروں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔

    سول ڈیفنس ایجنسی کے ماتحت النصیرات کیمپ میں اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے الجونی اسکول پر اسرائیلی حملے میں 14 افراد شہید ہوگئے ہیں، اسکول میں ہزاروں بے گھر فلسطینی پناہ لئے ہوئے تھے۔

    حماس امریکی پیشکش پر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند

    انروا کے مطابق یہ گزشتہ 11 ماہ کے دوران پانچواں حملہ ہے جب اسرائیلی افواج نے بے گھر فلسطینیوں کیلئے پناہ گاہ بنے یو این کے اسکول کو نشانہ بنایا ہے۔

  • ان تین اسرائیلی قیدیوں کو کس نے ہلاک کیا؟ عبرانی ٹی وی کا انکشاف

    ان تین اسرائیلی قیدیوں کو کس نے ہلاک کیا؟ عبرانی ٹی وی کا انکشاف

    تل ابیب: اسرائیلی چینل 12 نے دعویٰ کیا ہے کہ قابض فوج نے تقریباً 9 ماہ قبل غزہ پر بمباری کے دوران مزاحمت کاروں کے زیر حراست تین اسرائیلی قیدیوں کو ہلاک کر دیا تھا، لیکن ان کے بارے میں معلومات خفیہ رکھی تھیں۔

    یرشلم پوسٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز (آئی ڈی ایف) نے منگل کو عوامی طور پر اعتراف کر لیا ہے کہ اس نے نومبر میں حماس کے شمالی غزہ بریگیڈ پر حملے کے دوران غلطی سے 3 اسرائیلی یرغمالیوں کو بھی ہلاک کر دیا تھا، جس کا اب تک حکام نے صرف اشارہ دیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق تین قیدیوں کی لاشیں دسمبر میں برآمد ہوئی تھیں، ان کی شناخت سپاہی رون شرمین، نک بیزر، اور آباد کار ایلیاہو ٹولیڈانو کے نام سے کی گئی تھی، یہ غزہ کی پٹی میں صہیونی وحشیانہ بمباری کے دوران مارے گئے تھے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق قابض فوج کو یہ تفصیلات گزشتہ فروری سے معلوم ہیں اور انھوں نے ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کو مطلع کر دیا تھا تاہم عوام سے انھیں چھپائے رکھا گیا۔

    6 مغویو ں کی لاشیں، اسرائیلی فوج نے سرنگ کی ویڈیو جاری کردی

    ٹی وی چینل کے مطابق چیف آف اسٹاف (ہرزی) ہیلیوی سمیت اعلیٰ فوجی حکام نے اس معاملے کو عام نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے چینل 12 کے جان بوجھ کر چھپانے والی بات سے تو اختلاف کیا لیکن کوئی مربوط وضاحت بھی نہیں کی گئی، کہ اس نے تحقیقات کے نتائج عوام کے سامنے کیوں ظاہر نہیں کیے۔

  • غزہ جنگ بندی کیلئے امریکا اسرائیل پر حقیقی دباؤ ڈالے، حماس کا مطالبہ

    غزہ جنگ بندی کیلئے امریکا اسرائیل پر حقیقی دباؤ ڈالے، حماس کا مطالبہ

    حماس نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اسرائیل پر ’حقیقی دباؤ‘ ڈالے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ’بدقسمتی سے اس وقت کوئی معاہدہ نہیں ہو رہا۔‘

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات میں رکاوٹوں کے لیے دونوں فریقین کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو غزہ کی ایک سرنگ سے چھ یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے بعد سے جنگ بندی معاہدے کے لیے عوامی احتجاج اور دباؤ کا سامنا ہے۔

    حماس کے مرکزی مذاکرات کار خلیل الحیا کا کہنا ہے کہ اگر امریکی انتظامیہ اور اس کے صدر واقعی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو مکمل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں صہیونی قبضے (اسرائیل) کے حوالے سے اپنا اندھا تعصب ختم کرنا ہوگا‘۔

    خلیل الحیا کا کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کے لیے امریکا کو چاہئے کہ اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کی حکومت پر حقیقی دباؤ ڈالے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی ٹاک شو فاکس اینڈ فرینڈز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کوئی معاہدہ نہیں ہو رہا ہے۔

    اسرائیلی فوج کا چلتی گاڑی پر فضائی حملہ، 5 فلسطینی شہید

    نیتن یاہو نے کہا کہ بدقسمتی سے، یہ قریب نہیں ہے لیکن ہم حماس کو اس مقام تک پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے جہاں وہ معاہدہ کریں گے۔

  • صدر بائیڈن اسرائیل کے بغیر ہی حماس سے معاہدہ کر لیں، امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی اپیل

    صدر بائیڈن اسرائیل کے بغیر ہی حماس سے معاہدہ کر لیں، امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی اپیل

    تل ابیب: صہیونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی غزہ میں مسلسل بربریت سے تنگ آئے اسرائیلی شہریوں کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے شدید احتجاج جاری ہے، ایسے میں امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے امریکی صدر جو بائیڈن سے اپیل کر دی ہے کہ وہ اسرائیل کے بغیر ہی حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ کر لیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں قید امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اپنے پیاروں کی رہائی کے لیے جو بائیڈن سے اپیل کر دی ہے، دوسری طرف اسرائیل میں یرغمالیوں کی ہلاکت پر حکومت کے خلاف چوتھے روز بھی شدید احتجاج جاری ہے تاہم نیتن یاہو کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگ رہی۔

    اسرائیلی اخبار ہارٹز نے لکھا ہے کہ یرغمالیوں کی حالیہ ہلاکت کے بعد شہری شدید طور پر مشتعل ہو چکے ہیں، اور اسرائیل کی سڑکیں مظاہرین سے بھری رہنے لگی ہیں، پہلے سے جاری مظاہرے اب بڑے پیمانے پر ہونے لگے ہیں، اور وہ نیتن یاہو اور ان کی اتحادی کابینہ پر غزہ میں جنگ بندی معاہدہ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، تاکہ 90 کے آس پاس باقی ماندہ یرغمالیوں کو وطن لایا جا سکے۔

    بی بی سی نے یروشلم سے رپورٹ کیا ہے کہ شہریوں کو اس بات نے توڑ کر رکھ دیا ہے کہ چھ یرغمالی زندہ تھے، اور عین اس وقت انھیں قتل کیا گیا جب انھیں بچایا جا سکتا تھا، مظاہرین میں سے ایک خاتون نے بتایا کہ لوگ اب سمجھ رہے ہیں کہ وہ کنارے پر پہنچ گئے ہیں، اس لیے اب گھروں میں بیٹھے رہنے سے کچھ نہیں ہوگا، ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔

    گریٹا تھنبرگ کو ڈنمارک پولیس نے گرفتار کر لیا

    نیتن یاہو کے خلاف کافی عرصے سے شہریوں کا احتجاج جاری ہے (جنوری 2023 سے لے کر 7 اکتوبر کو حماس کے حملے تک نیتن یاہو کی عدالتی تبدیلیوں کی تجویز کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے)، لیکن انھوں نے اپنے خلاف احتجاج پر کبھی کان نہیں دھرے، لیبر یونین نے اتوار کی رات ہڑتال کی کال دی تھی لیکن عوام نے اس میں ساتھ نہیں دیا، وہ زندگی کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، اس لیے ہڑتال ختم کر دی گئی۔

    اسرائیلی شہری فوری جنگ بندی معاہدہ چاہتے ہیں لیکن نیتن یاہو نے کہا کہ اگر معاہدہ ہوگا تو اس سے حماس کو پیغام جائے گا کہ مزید یرغمالی مار دو، مزید رعایتیں مل جائیں گی۔

    الجزیرہ کے مطابق بہت سے اسرائیل میں مظاہرین کو شبہ ہے کہ نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے ارکان جان بوجھ کر معاہدے کو روک رہے ہیں۔ جب کہ این بی سی نیوز سے گفتگو میں غزہ میں یرغمال بنائے گئے امریکی شہریوں کے اہل خانہ نے وائٹ ہاؤس سے مطالبہ کیا کہ وہ حماس کے ساتھ ان کی رہائی کے لیے براہ راست معاہدہ کرے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اس آپشن پر غور کر رہی ہے۔