Tag: غزہ

  • اہم ہتھیاروں کی فروخت رکنے پر اسرائیل مایوسی کا شکار ہو گیا

    اہم ہتھیاروں کی فروخت رکنے پر اسرائیل مایوسی کا شکار ہو گیا

    برطانیہ کی جانب سے چند اہم ہتھیاروں کی فروخت رکنے پر اسرائیلی وزرا مایوسی کا اظہار کرنے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے X پر کہا ’’برطانیہ کی حکومت کی طرف سے اسرائیل کے دفاعی ادارے کو ایکسپورٹ لائسنس پر عائد پابندیوں کے بارے میں جان کر بہت مایوسی ہوئی۔‘‘

    ایک اسرائیلی وزیر نے بی بی سی کو بتایا کہ ہتھیاروں کی فروخت روکے جانے کے فیصلے سے ’’غلط پیغام‘‘ گیا اور یہ ’’مایوس کن‘‘ ہے۔ اسرائیل کے وزیر برائے تارکین وطن امور امیچائی چکلی نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک ایسے انتہائی حساس لمحے پر آیا ہے، جب اسرائیلی ’’حماس کی سرنگوں میں مارے گئے 6 افراد‘‘ کی تدفین کر رہے تھے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا ہمیں مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، وزیر برائے تارکین وطن نے مایوسی کے عالم میں غزہ میں صہیونی بربریت کو ’’مغربی تہذیب اور بنیاد پرست اسلام کے درمیان جنگ‘‘ قرار دیا اور حماس کو داعش اور القاعدہ کی صف میں شمار کیا۔

    اسرائیل کو اہم اسلحے کی فروخت روکنے کی وجہ سامنے آ گئی

    انھوں نے فلسطین حامی مظاہروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عجیب منطق پیش کی کہ حماس کی طرف سے آنے والا خطرہ وہی خطرہ ہے جس کا برطانیہ کو اس کی گلیوں میں اندرونی طور پر سامنا ہے۔

    اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ہتھیاروں کی فروخت روکے جانے کے فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ ’’اسرائیل بین الاقوامی قوانین کے مطابق چل رہا ہے۔‘‘ چیف ربی سر ایفرائیم میرویس نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ اقدام ’’ناقابل یقین‘‘ ہے اور اس ’’جھوٹ کو تقویت پہنچاتا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔‘‘

    انھوں نے لکھا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ اعلان ہمارے مشترکہ دشمنوں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

    دوسری طرف ایمنسٹی انٹرنیشنل یو کے کے چیف ایگزیکٹو سچا دیشمکھ نے ان پابندیوں کو محدود اور ناقص قرار دے دیا ہے، اور غزہ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • سعودی ولئ عہد محمد بن سلمان کا غزہ پر ترکیہ اور مصری صدور سے اہم رابطہ

    سعودی ولئ عہد محمد بن سلمان کا غزہ پر ترکیہ اور مصری صدور سے اہم رابطہ

    ریاض: سعودی ولئ عہد محمد بن سلمان نے غزہ پر اسرائیلی بہیمانہ حملوں کے مسئلے پر ترکیہ اور مصری صدور سے اہم رابطہ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ترک صدر رجب طیب اردوان اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔

    تینوں رہنماؤں نے غزہ میں حملے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے جانے اور فوری جنگ بندی کا بھی مطالبہ کیا۔ سعودی ولئ عہد نے فلسطین کے لیے اسلامی ممالک کی مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے، تنازع کو پھیلنے سے روکنے اور خطے میں استحکام بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

    انادولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان اور محمد بن سلمان نے اتوار کے روز ایک فون کال میں فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی طرف سے جاری ’’نسل کشی‘‘ کے ساتھ ساتھ دیگر عالمی اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

    ترکیہ کے کمیونیکیشن ڈائریکٹوریٹ نے X پر ایک پوسٹ میں کہا کہ صدر اردوان نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی علاقوں، خاص طور پر غزہ میں انسانیت کے خلاف جرائم کے سلسلے میں اسرائیل پر عالمی برادری کے دباؤ میں اضافے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ بن سلمان کے ساتھ بات چیت کے دوران اردوان نے اسرائیلی حملوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ دیرپا جنگ بندی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

    وفا نیوز ایجنسی کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور سعودی ولئ عہد نے اتوار کے روز غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کرنے اور مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کی ضرورت پر اتفاق کیا، تاکہ تنازعہ وسیع نہ ہو اور خطے میں استحکام بحال ہو۔

    سرکاری سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی ولئ عہد نے فلسطینی عوام کے خلاف جاری اسرائیلی حملوں اور کشیدگی کو روکنے کے لیے تمام عرب اور اسلامی ممالک کی کوششوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

  • غزہ کے اسکول پر فضائی حملے میں 11شہید

    غزہ کے اسکول پر فضائی حملے میں 11شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے، ایک سکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں کم ازکم 11 افراد شہید ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسکول پر حملے سے متعلق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے اس نے حماس کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا ہے۔

    شہری دفاع کے ادارے کے ترجمان کے مطابق غزہ شہر میں بے گھر افراد کو پناہ دینے وال صفد سکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں ایک خاتون اور بچی سمیت 11 افراد جام شہادت نوش کرگئے۔

    اسرائیلی فوج کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسکول پر فضائی حملے میں حماس کے کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حماس کے ارکان کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اندر کام کر رہے تھے جو پہلے غزہ کے صفد سکول کے طور پر اُمور انجام دیتا تھا۔

    دوسری جانب حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ غزہ جنگ میں اب تک کم از کم 40,738 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں, جنگ کا11واں مہینہ جاری ہے۔

    نیتن یاہو پر حماس سے معاہدے کے لئے عوامی دباؤ بڑھنے لگا

    وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ تعداد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی 47 اموات bhi شامل ہیں جبکہ سات اکتوبر سے شروع ہونے والی اس جنگ میں زخمیوں کی تعداد 94,154ہوگئی ہے۔

  • اسرائیلی فورسز نے غزہ میں امدادی گاڑی پر بمباری کر دی

    اسرائیلی فورسز نے غزہ میں امدادی گاڑی پر بمباری کر دی

    غزہ: اسرائیلی فورسز نے ایک بار پھر غزہ میں امدادی گاڑی پر بمباری کر دی، جس میں 4 فلسطینیوں کی قیمتی جانیں تلف ہو گئیں۔

    صہیونی فورسز نے غزہ میں امداد لانے والے قافلے کو بھی نہ بخشا، الجزیرہ کے مطابق انیرا امدادی گروپ کے صدر اور سی ای او شان کیرول نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے فضائی حملے کا انتباہ دیے بغیر بمباری شروع کر دی، جس میں غزہ میں امدادی قافلے کو لے کر جانے والے چار فلسطینی مارے گئے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق فلسطینی اماراتی ہلال احمر کے اسپتال جانے والے امدادی قافلے کی گاڑی میں سوار تھے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اگست میں اسرائیلی فورسز کے امدادی کارکنوں پر حملوں میں دگنا اضافہ ہوا۔ امدادی قافلوں کو نشانہ بنانے سے غزہ میں خوراک، ادویات اور امدادی سامان کی ترسیل مشکل ہو گئی ہے۔

    الجزیرہ کے نمائندے نے رپورٹ کیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں ایک فلسطینی پیرامیڈیکس کو بھی اس وقت گولی ماری گئی، جب اس نے ایک 82 سالہ شخص کی گولیوں سے چھلنی لاش نکال کر لے جانے کی کوشش کی۔

    غزہ کے شہری دفاع اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کے مطابق شمال میں جبالیہ اور جنوب میں خان یونس سمیت پورے غزہ میں حالیہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 12 فلسطینی مارے گئے ہیں، جن میں ایک معذور شخص اور کئی بچے بھی شامل ہیں، جب کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران اسرائیلی بمباری میں 167 فلسطینی شہید اور 300 افراد زخمی ہوئے۔

    اسرائیلی فورسز نے جنین شہر کا محاصرہ کر لیا ہے، جس کی وجہ سے فلسطینی باشندے خوراک، پانی، بجلی اور انٹرنیٹ تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اتوار کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم شروع ہونے والی ہے، جب کہ امدادی گروپوں نے خدشات ظاہر کے ہیں کہ اسرائیل کے جاری حملوں کی وجہ سے ان کی کارروائیوں میں رکاوٹیں پیدا ہو گئی ہیں۔

  • اسرائیل غزہ حملوں میں 3 روز کے وقفے پر رضا مند

    اسرائیل غزہ حملوں میں 3 روز کے وقفے پر رضا مند

    اسرائیل نے پولیو ویکسی نیشن مہم کیلئے غزہ حملوں میں 3 روز کے وقفے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل پولیو ویکسی نیشن کیلئے صبح 6 سے سہ پہر 3 بجے تک کے وقفے پر راضی ہوا۔ غزہ میں پولیو ویکسی نیشن مہم یکم ستمبر سے شروع ہوگی۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پولیو ویکسی نیشن کے دوران غزہ جنگ میں انسانی بنیادوں پر وقفہ ہوگا۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ غزہ میں پانچ روز پہلے پچیس سال بعد پہلا پولیو کیس سامنے آیا ہے۔

    غزہ میں دس ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کا کیس سامنے آیا ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 6 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ بچوں کو پولیو ویکسی نیشن کی ضرورت ہے۔

    دوسری جانب دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو غیرقانونی قتل کا سامنا ہے۔

    اپنے بیان میں ایمنسٹی نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کناریمیں بھی قتل عام شروع کر دیا، اسرائیلی فوجیوں اورمسلح آبادکاروں نے پہلے ہی مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں اور اب مقبوضہ مغربی کنارے میں نئے اسرائیلی آپریشن سے مزید جانی نقصان ہو گا۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے اسپتالوں کو گھیرے میں لیکر رسائی کو روک دیا ہے۔

    یوکرین کا ایف 16 فوجی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے پر کئی دہائیوں میں اسرائیلی فوج نے سب سے بڑا حملہ کیا ہے، جو تاحال جاری ہے، اس حملے میں بدھ کے روز پہلے دن سے کم از کم بارہ فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔

    مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں میں اضافے کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے سعودی عرب کا دورہ مختصر کر دیا ہے اور فلسطین واپس لوٹ گئے ہیں۔

  • اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے پر کئی دہائیوں کا سب سے بڑا حملہ کر دیا، فلسطینی صدر کا دورہ مختصر

    اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے پر کئی دہائیوں کا سب سے بڑا حملہ کر دیا، فلسطینی صدر کا دورہ مختصر

    غزہ: صہیونی فورسز نے غزہ کو تباہ کرنے کے بعد اب مغربی کنارے پر حملے شروع کر دیے ہیں، اسرائیلی بمباری میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 12 فسلطینی شہید ہو گئے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے پر کئی دہائیوں میں اسرائیلی فوج نے سب سے بڑا حملہ کیا ہے، جو تاحال جاری ہے، اس حملے میں بدھ کے روز پہلے دن سے کم از کم بارہ فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔

    مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں میں اضافے کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے سعودی عرب کا دورہ مختصر کر دیا ہے اور فلسطین واپس لوٹ گئے ہیں۔

    صہیونی فورسز نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے زخمیوں کو لے جانے والی ایمبولنس کو بھی اسپتال جانے سے روک دیا، مغربی کنارے کے علاقے جینن اور تلکرم میں بجلی اور انٹرنیٹ سروس کی لائنیں بھی کاٹ دی گئی ہیں، اور فلسطینیوں کو محصور کرنے کے لیے سڑکوں پر بلڈوزر چلا دیے گئے ہیں۔

    مغربی کنارے میں گھر گھر چھاپے مار کر 20 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، بیت اللحم کے جنوبی علاقوں میں بھی صہیونی فورسز نے فلسطینیوں پر گولیاں برسا دیں۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے نور شمس پناہ گزین کیمپ میں اس کی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں تلکرم بٹالین کے کمانڈر محمد جابر، جسے ابو شجاع کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور چار دیگر فلسطینی جنگجوؤں کو مار دیا ہے۔

    ادھر وسطی غزہ میں دیر البلح کے مشرق میں بے گھر لوگوں کو پناہ دینے والے اسکول پر اسرائیلی بمباری میں 8 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 40,534 افراد شہید اور 93,778 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • غزہ کی پٹی میں اسرائیلی کارروائیاں، فلسطینی صدر محمود عباس سعودی عرب پہنچ گئے

    غزہ کی پٹی میں اسرائیلی کارروائیاں، فلسطینی صدر محمود عباس سعودی عرب پہنچ گئے

    ریاض: غزہ کی پٹی میں اسرائیلی وحشیانہ کارروائیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں اور جنگ بندی کی تمام کوششیں ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہیں، ایسے میں فلسطین کے صدر محمود عباس سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ریاض پہنچ گئے ہیں، کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ریاض کے نائب گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمان اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ان کا استقبال کیا۔

    محمود عباس آج سعودی ولئ عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔ محمود عباس کے ساتھ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکریٹری حسین الشیخ اور جنرل انٹیلیجنس سروس کے سربراہ ماجد فراج بھی ہیں۔

    گزشتہ سال 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کے آغاز کے بعد سے محمود عباس کا سعودی عرب کا یہ دوسرا دورہ ہے۔

    دوسری جانب قطری وزیر اعظم ایران پہنچے اور ایرانی صدر سے ملاقات کی، ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    فلسطینی وزارت خارجہ اور اسرائیلی اپوزیشن کی مسجد اقصیٰ سے متعلق بن گویر کے بیان کی شدید مذمت

    ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل محمد بغیری نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں شہادت کو بھلایا نہیں جا سکتا، اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی ناگزیر ہے۔ انھوں نے کہا ایران میڈیا گیمز اور اشتعال انگیزیوں کا شکار نہیں ہوگا، ایران جوابی کارروائی کا طریقہ اور وقت احتیاط سے طے کرے گا۔

  • غزہ، پولیو ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    غزہ، پولیو ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    غزہ: وزارت صحت غزہ نے کہا ہے کہ اسے پولیو ویکسین کی 1.26 ملین خوارکیں موصول ہو گئی ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کو پولیو ویکسین کی 10 لاکھ 26 ہزار ڈوزز مل گئی ہیں جس کے بعد اب وہ غزہ میں بچوں کو ویکسین فراہم کرنے کے کے لیے ایک مہم شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ 25 سال تک پولیو سے پاک رہا تھا، اتنے عرصے بعد اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں اب ایک 10 ماہ کا بچہ اس وائرس سے متاثر ہوا اور اس ماہ کے شروع میں فالج کا شکار ہو گیا۔

    غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے قبل 99 فی صد آبادی کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے تھے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق اب یہ تعداد 86 فی صد ہے۔

    حماس چیف یحییٰ سنوار کی تلاش کے لیے اسرائیل امریکا کی خفیہ کوششیں امریکی اخبار نے افشا کر دیں

    امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فورسز نے پانی اور صفائی کے انفرااسٹرکچر کو تباہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے پولیو وائرس نے دوبارہ سر اٹھایا، جون میں خان یونس اور دیر البلح میں جمع گندے پانی میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن میں مدد کے لیے 2,700 ہیلتھ ورکرز کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ جنگ میں دو الگ الگ 7 دن کے وقفوں کی ضرورت ہے، تاکہ 10 سال سے کم عمر کے 6 لاکھ 40 ہزار بچوں کو 2 خوراکیں دیا جانا یقینی بنایا جا سکے۔

    وائرس کے دوبارہ ابھرنے کے باوجود اسرائیل کی فوج نے غزہ کے انفرااسٹرکچر کو تباہ کرنا جاری رکھا ہوا ہے، اور بڑے پیمانے پر انخلا کے احکامات جاری بھی کیے ہیں، جس کی وجہ سے فلسطینیوں کو بھیڑ والے علاقوں میں صاف پانی اور صفائی کی سروسز تک رسائی سخت مشکل ہو چکی ہے۔

  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں اسکول، بازار، مکانات اور فون چارجنگ پوائنٹ پر بمباری کر دی

    اسرائیلی فوج نے غزہ میں اسکول، بازار، مکانات اور فون چارجنگ پوائنٹ پر بمباری کر دی

    غزہ: اسرائیل ایک طرف غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کا ڈھونگ رچا رہا ہے، دوسری طرف وحشیانہ بمباری کا سلسلہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہشت گرد اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم اور فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، اسرائیلی فوج نے غزہ میں اسکول، بازار، مکانات اور فون چارجنگ پوائنٹ پر بمباری کی ہے۔

    غزہ کی پٹی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 52 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں 12 غزہ سٹی کے ایک اسکول اور 9 دیر البلح کے ایک پرہجوم بازار والے علاقے میں مارے گئے۔

    اسرائیلی بربریت اور دہشت گردی میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار 173 ہو گئی ہے، اسرائیلی حملوں میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد 92 ہزار 857 ہو گئی، جب کہ متعدد لاپتا ہیں۔

    شہادتیں جبالیہ، دیر البلح، رفح اور خان یونس پر اسرائیلی فورسز کے حملے میں ہوئی ہیں، الجزیرہ کے مطابق شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے علاقے تل عز الزاطر میں اسرائیلی فورسز کی ایک رہائشی عمارت پر بمباری میں متعدد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے۔ اسرائیلی فورسز نے جنوبی شہر رفح اور قریبی علاقے خان یونس میں بھی حماد محلے میں عمارتوں کو دھماکے سے اڑایا۔ وسطی دیر البلح کے مشرقی حصوں پر بھی وحشیانہ گولہ باری کی گئی۔

    غزہ جنگ بندی مذاکرات، قطر کے تجزیہ کار نے امریکی چال بازیاں بے نقاب کر دیں

    ادھر مذاکرات کے سلسلے میں اسرائیل اور مصر کا دورہ کر کے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دوحہ پہنچے اور قطری وزیر اعظم سے ملاقات کی، انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے ملاقات کے دوران انھیں امریکا کے تجویز کردہ جنگ بندی معاہدے پر رضامندی سے متعلق آگاہ کیا، جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد تین مراحل میں ہوگا، جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    تاہم حماس نے معاہدے کی شرائط مسترد کر دی ہیں اور کہا ہے کہ امریکا نے نیتن یاہو کی خواہش کے مطابق نئی شرائط رکھ دی ہیں، جب کہ انھیں پرانی امریکی تجاویز پر عمل درآمد کرانا چاہیے۔ فلسطینی حکام نے بھی امریکا کو غزہ میں قتل عام کا ذمے دار ٹھہرایا ہے۔

  • ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں فلسطین اور غزہ شہدا کا ذکر گونجتا رہا، اندرونی احوال

    ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں فلسطین اور غزہ شہدا کا ذکر گونجتا رہا، اندرونی احوال

    شکاگو: ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں دوسرے روز فلسطین اور غزہ شہدا کا ذکر گونجتا رہا، کنونشن میں لوگوں نے غزہ میں شہید افراد کے ناموں کے پوسٹرز لہرائے اور سینئیر سینیٹر برنی سینڈرز نے کنونشن میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، جس پر شرکا نے ان کی پذیرائی کی۔

    ترقی پسند امریکی قانون ساز نے شکاگو میں ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں تقریر کے دوران غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے بارے میں مختصر خطاب کرتے ہوئے سامعین سے تالیاں اور پذیرائی وصول کی۔

    برنی سینڈرز نے کنونشن کی دوسری رات کہا ’’ہمیں غزہ میں اس خوفناک جنگ کو ختم کرنا چاہیے، یرغمالیوں کو بھی گھر پہنچائیں اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کریں۔‘‘

    کنونشن میں کسی فلسطینی امریکی رہنما کو اسٹیج پر تقریر کے لیے مدعو نہیں کیا گیا، دی گارڈین کے مطابق ہال میں اندر موجود ’غیر پابند‘ مندوبین کی جانب سے اس کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ پچھلے ہفتے مینیسوٹا کے ڈیموکریٹک صدارتی پرائمری میں جو ووٹ ڈالے گئے تھے ان میں پانچواں حصہ ’’غیر پابند‘‘ نشان والے ووٹوں پر مشتمل تھا، یہ ووٹرز دراصل غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

    شکاگو میں اسرائیلی ایمبیسی کے باہر بڑا مظاہرہ کیا گیا، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔

    غزہ جنگ بندی مذاکرات، قطر کے تجزیہ کار نے امریکی چال بازیاں بے نقاب کر دیں

    دریں اثنا، ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن کے دوسرے روز ڈیمورکریٹس نے نائب امریکی صدر کاملا ہیرس کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا، سابق صدر بارک اوباما اور مشل اوباما نے بھی خطاب کیا۔

    اوباما نے کہا ’’ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار کو اپنے مقاصد کی تکمیل کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں، ہمیں مزید چار سال کی بوکھلاہٹ، ہنگامہ آرائی اور افراتفری کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم نے وہ فلم پہلے دیکھ رکھی ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ سیکوئل عام طور پر بدتر ہوتا ہے۔ امریکا ایک نئے باب کے لیے تیار ہے۔ ایک نئی کہانی کے لیے۔ ہم صدر کاملا ہیرس کے لیے تیار ہیں۔‘‘