Tag: غزہ

  • غزہ میں جو دیکھا اس پر چپ نہیں رہ سکتے، امریکی ڈاکٹرز کا اہم اقدام

    غزہ میں جو دیکھا اس پر چپ نہیں رہ سکتے، امریکی ڈاکٹرز کا اہم اقدام

    غزہ میں اسرائیلی بربریت کے باعث اب تک ہزاروں بے گناہوں کا خون ناحق بہہ چکا ہے، ایسے میں غزہ میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے امریکی ڈاکٹروں، نرسوں کی جانب سے وائٹ ہاؤس کو ایک خط بھیجا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 45 امریکی ڈاکٹر، نرسوں کے گروپ نے صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کوخط لکھا ہے، جس میں انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور اسلحے پر پابندی کامطالبہ کیا ہے۔

    امریکی ڈاکٹرز کے مطابق ہم نے غزہ میں جو دیکھا اس پر ہم خاموش نہیں رہ سکتے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ غزہ میں بچوں کو جان بوجھ کر زخمی کیاگیا۔

    ڈاکٹرز نے بتایا کہ ہم میں سے ہر ایک نے روز ایسے بچوں کاعلاج کیا جنھیں سر اور سینے میں گولی ماری گئی، انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں آپ وہ ڈراؤنے خواب دیکھیں جو ہمیں واپس آنے کے بعد پریشان کر رہے ہیں۔

    خواہش ہے کہ آپ ہمارے ہتھیاروں سے معذور اور زخمی بچوں کے خواب دیکھیں، خواب میں زخمی بچوں کی بے قرار مائیں ہم سے ان کی جان بچانے کی منت کرتی ہیں۔

    امریکی ڈاکٹرز کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل اور تمام فلسطینی مسلح گروپوں کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی لگائے جائے،مستقل، فوری جنگ بندی تک اسرائیل کی فوجی، سفارتی، اقتصادی مدد روکی جائے۔

    غزہ میں حماس کے جانباز اسرائیلی فوجیوں کو کن ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں؟ وار مانیٹرز کا انکشاف

    امریکی ڈاکٹرز کا وائٹ ہاؤس بھیجے گئے خط میں کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ وہ چیخیں سن سکیں جو ہمارا ضمیر ہمیں بھولنے نہیں دیتا، ہم اسرائیل کے غزہ پرحملے کے انسانی نقصانات پرتبصرے کیلیے اچھی پوزیشن میں ہیں۔

  • غزہ میں حماس کے جانباز اسرائیلی فوجیوں کو کن ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں؟ وار مانیٹرز کا انکشاف

    غزہ میں حماس کے جانباز اسرائیلی فوجیوں کو کن ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں؟ وار مانیٹرز کا انکشاف

    وار مانیٹرز نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ شہر کے مضافات میں اسرائیلیوں کو اسنائپر فائر، راکٹ اور دھماکا خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا۔

    الجزیرہ کے مطابق امریکی این جی او اور تھنک ٹینک ’’انسٹیٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار‘‘ (ISW) نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد (PIJ) کے جنگجوؤں نے جمعہ کے روز غزہ شہر کے علاقے تل الحوا میں اسرائیلی فورسز پر اسنائپر فائر، راکٹ سے چلنے والے دستی بموں اور طاقت ور دھماکا خیز مواد سے حملہ کیا۔

    امریکا میں قائم انسٹی ٹیوٹ اور کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ (CTP) کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جہاد کے جنگجوؤں نے غزہ شہر کے جنوب میں واقع نصریم کوریڈور (Netzarim Corridor) کے ساتھ ساتھ تعینات اسرائیلی فورسز کو مارٹر گولہ باری سے نشانہ بنایا۔

    کملا ہیرس نے غزہ پر لہجہ بدل دیا، لیکن فلسطینی حقوق کے وکلا نے اسے ناکافی قرار دے دیا

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ کے خان یونس اور رفح شہروں میں ’’کلیئرنگ آپریشن‘‘ جاری رکھا ہوا ہے، اسرائیل کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ اس نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب اس پٹی میں اہداف پر 45 حملے کیے۔

    فلسطینی اسلامی جہاد کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل کے ساحلی شہر عصقلان (Ashkelon) راکٹوں بارش بھی کی، تاہم اسرائیلی حکام نے کہا کہ ایک میزائل کو روک لیا گیا اور باقی کھلے علاقوں میں گرے، جن سے کوئی مالی یا جانی نقصان نہیں ہوا۔

  • کملا ہیرس نے غزہ پر لہجہ بدل دیا، لیکن فلسطینی حقوق کے وکلا نے اسے ناکافی قرار دے دیا

    کملا ہیرس نے غزہ پر لہجہ بدل دیا، لیکن فلسطینی حقوق کے وکلا نے اسے ناکافی قرار دے دیا

    واشنگٹن: نائب امریکی صدر کملا ہیرس نے اگرچہ غزہ پر اپنا لہجہ بدل دیا ہے، لیکن فلسطینی حقوق کے وکلا نے اسے ناکافی قرار دے دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق نائب صدر کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی مصائب پر اب ’’خاموش نہیں رہیں گی‘‘ لیکن فلسطینی حقوق کے علم بردار اُن سے یہ جاننے کے خواہش مند ہیں کہ امریکا کی خارجہ پالیسی کے سامنے ان کے اس بیان کی کیا حیثیت ہے۔

    کیوں کہ ڈیموکریٹس کی ممکنہ صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے جمعرات کو اگرچہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد غزہ میں فلسطینیوں کی حالت زار پر زور تو دیا لیکن اس کے باوجود انھوں نے اسرائیل کے لیے امریکی مدد جاری رکھنے کا وعدہ بھی کیا۔

    ایکٹیوسٹس کا کہنا ہے کہ امریکا کی غیر مشروط فوجی اور سفارتی حمایت کی پالیسی میں کسی بامعنی تغیر کے بغیر فلسطینیوں کے لیے ہمدردی کا اظہار کملا ہیرس کو ووٹرز کو واپس جیتنے میں کوئی مدد نہیں کرے گا، وہ ووٹرز جو صدر جو بائیڈن کے غزہ جنگ کے بارے میں نقطہ نظر کی وجہ سے منہ موڑ چکے ہیں۔

    خان یونس میں امداد کے منتظر افراد پر اسرائیلی فورسز نے بم برسا دیے

    شکاگو یونیورسٹی کے ماہر عمرانیات ایمان عبدالہادی نے کہا ’’اگر غزہ کے بچوں کو قتل کیے جانے سے روکنے کے لیے کوئی حقیقی عزم نہیں کیا جاتا، تو میری نظر میں فلسطینیوں کے لیے کملا ہیرس کے اظہار ہمدردی کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف ہونے والے مظالم کی ’’ذمہ داری‘‘ امریکا پر عائد ہوتی ہے۔

    انھوں نے کہا ’’اگرآپ کسی کے سر میں گولی مار رہے ہیں اور آپ اس کے ہمدرد ہیں تو یہ بالکل بھی قابل تعریف نہیں ہے، ہمیں ان لوگوں کی ہمدردی کی ضرورت نہیں ہے، ہمیں ضرورت ہے کہ وہ ہتھیاروں اور رقم کی فراہمی بند کر دیں، جس کی مدد سے وہ ان لوگوں کو مار رہے ہیں جن سے وہ اظہار ہمدردی کر رہے ہیں۔‘‘

    مزید برآں، کملا ہیرس کے بیان کو بائیڈن کی بیان بازی والی پالیسی میں تبدیلی کے طور پر سمجھا گیا، تاہم ناقدین نے نشان دہی کی ہے کہ نائب صدر نے کوئی نئی پالیسی پوزیشن بیان نہیں کی ہے۔

    واضح رہے کہ جمعرات کو نیتن یاہو کے ساتھ بات چیت کے بعد کملا ہیریس نے ٹی وی بیان میں اسرائیل کے ساتھ اپنی ’غیر متزلزل وابستگی‘ کا اعادہ کیا اور وعدہ کیا کہ وہ ہمیشہ اسرائیل کو ’اپنا دفاع‘‘ کرنے کے قابل رکھیں گے۔ اس کے بعد نائب صدر نے غزہ کے ہول ناک حالات کا ذکر اس طرح کیا کہ اسرائیل کا نام بہ طور انسانی بحران کے ذمہ دار فریق نہیں لیا۔

  • فلسطینیوں کو خان یونس سے نکلنے کے لیے کتنے منٹ دیے گئے؟

    فلسطینیوں کو خان یونس سے نکلنے کے لیے کتنے منٹ دیے گئے؟

    اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، گزشتہ روز غزہ کے علاقے خان یونس سے فلسطینیوں کو انخلا کے لیے جتنا وقت دیا گیا تھا، اس نے صہیونی فورسز کی وحشت و بربریت کے ایک اور شرمناک رُخ کو آشکار کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے ڈیڑھ لاکھ فلسطینیوں کو خان یونس ایک دن میں خالی کرنے کے پمفلٹ پھینکے تھے، اور پھر فوراً بعد ہی اسرائیل نے شیلنگ اور بمباری شروع کر دی تھی۔

    بھاگنے والے رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے انھیں شہر کے مشرقی علاقوں سے المواصی کیمپ (ہیومینیٹرین زون) کی طرف ’’فوری طور پر‘‘ انخلا کا حکم دیا گیا، اور ان کے پاس بھاگنے کے لیے صرف 2 منٹ بچے تھے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے بتایا کہ لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کے لیے گرائے جانے والے پمفلٹ اور پھر فوجی کارروائیاں شروع کرنے کے درمیان اتنا مختصر وقفہ تھا، کہ جان بچا کر بھاگنے والوں کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہوا، اس پر یو این ادارے OCHA نے ہماری تشویش کی بالکل درست ترجمانی کی ہے۔

    ایک دن میں 150,000 فلسطینیوں کو افراتفری کے عالم میں خان یونس سے نکلنا پڑا

    اسٹیفن دوجارک کا کہنا تھا کہ انخلا کے احکامات اور بمباری کے درمیان مجموعی طور پر محض ایک گھنٹہ تھا، اس لیے بہت سے لوگوں کو بغیر کوئی سامان اٹھائے چلتے دیکھا گیا، چوں کہ فوری انخلا کا حکم تھا اس لیے ہزاروں لوگ وہاں بمباری کے درمیان ہی پھنس گئے، ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن کے لیے نقل و حرکت مشکل تھی جیسا کہ بیمار اور بوڑھے، اور خاندان کے دیگر افراد کو ان کی مدد کرنی تھی۔

    واضح رہے کہ آج خان یونس میں ایک ہی دن میں 8 ماہ کے دوران اسرائیلی فورسز نے سب سے بدترین حملہ کیا ہے، جس میں 90 فلسطینی شہید اور 250 زخمی ہوئے ہیں۔

  • ایک دن میں 150,000 فلسطینیوں کو افراتفری کے عالم میں خان یونس سے نکلنا پڑا

    ایک دن میں 150,000 فلسطینیوں کو افراتفری کے عالم میں خان یونس سے نکلنا پڑا

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ کے علاقے خان یونس سے ایک دن میں 150,000 فلسطینیوں کو افراتفری کے عالم میں نکلنا پڑا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے ڈیڑھ لاکھ فلسطینیوں کو خان یونس ایک دن میں خالی کرنے کے پمفلٹ پھینکے، اور پھر فوراً بعد ہی اسرائیل نے شیلنگ اور بمباری شروع کر دی، خان یونس میں ایک ہی دن میں 8 ماہ کے دوران اسرائیلی فورسز کا سب سے بدترین حملہ کیا گیا جس میں 90 فلسطینی شہید اور 250 زخمی ہوئے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سربراہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے اسرائیل کے انخلا کے احکامات کے بعد خان یونس سے نقل مکانی کی تفصیل بتائی ہے۔ دوجارک نے منگل کو نیویارک میں صحافیوں کو بتایا ’’علاقے میں آبادی کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والے ہیومینیٹرین اہلکاروں کے مطابق کُل تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کو خان یونس کے علاقوں سے بھاگنا پڑا۔‘‘

    خان یونس میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان شدید لڑائی

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے مزید بتایا کہ بھاگنے والے فلسطینی ایسے علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں جہاں انفرا اسٹرکچر بہت کم یا بالکل نہیں ہے، دجارک کے مطابق اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو مشرقی خان یونس سے المواصی کیمپ (ہیومینیٹرین زون) جانے کے لیے کہا گیا ہے اور وہ ایسے علاقے میں منتقل ہو رہے ہیں جہاں بہت کم سروسز دستیاب ہیں۔

    ترجمان نے کہا ’’ہر انخلا کا حکم لوگوں کی زندگیوں کو بہت زیادہ متاثر کر رہا ہے، لوگوں کو ایسے علاقوں میں جانے پر مجبور کیا گیا ہے جہاں بنیادی ڈھانچا بہت کم یا ہے ہی نہیں – جہاں سر چھپانے کی جگہ، صحت، صفائی یا دیگر جان بچانے والی انسانی امداد تک بہت محدود رسائی دستیاب ہے۔‘‘

    انھوں نے یہ ہولناک بات بھی بتائی کہ گزشتہ روز انخلا کے لیے جو علاقہ نامزد کیا گیا تھا، وہاں 2 بنیادی مراکز صحت اور 2 میڈیکل پوائنٹس کے ساتھ ساتھ کھانے کی تقسیم کے ایک درجن پوائنٹس اور پکے ہوئے کھانے کی فراہمی کے 8 پوائنٹس موجود تھے لیکن اب یہ تمام بند ہو چکے ہیں، اور پیچھے رہ جانے والے فلسطینیوں کے لیے وہاں صرف ایک کمیونٹی کچن رہ گیا ہے۔

  • اسرائیلی فضائیہ نے انخلا کے حکم کے چند منٹ بعد ہی مشرقی خان یونس پر گولہ باری کر دی

    اسرائیلی فضائیہ نے انخلا کے حکم کے چند منٹ بعد ہی مشرقی خان یونس پر گولہ باری کر دی

    غزہ میں اسرائیلی سفاکیت کی انتہا ہو گئی، اسرائیلی فضائیہ نے انخلا کے حکم کے چند منٹ بعد ہی مشرقی خان یونس پر گولہ باری کر دی۔

    الجزیرہ کے مطابق صہیونی افواج نے فلسطینیوں کو خان یونس کے مشرقی علاقے سے انخلا کے احکامات جاری کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ مشرقی غزہ خالی کر دیا جائے، یہاں بڑا آپریشن ہوگا۔

    تاہم انخلا کے حکم کے چند ہی منٹ بعد اسرائیلی فوج نے فضائی حملے اور توپ خانے سے گولہ باری شروع کر دی، بمباری کے بعد نصر میڈیکل کمپلیکس پر 27 لاشیں اور درجنوں زخمی لائے گئے۔

    غزہ میں فلسطینی شہری دفاع کا کہنا ہے کہ انخلا کے حکم سے 4 لاکھ سے زیادہ فلسطینی متاثر ہوئے ہیں، جنھیں کسمپرسی کی حالت میں ایک بار پھر نقل مکانی کرنی پڑی۔

    غزہ میڈیا آفس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران صرف نصیرات پناہ گزین کیمپ پر 63 حملے کیے، جس کے نتیجے میں 91 فلسطینی شہید اور 251 زخمی ہوئے، جب کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران متعدد علاقوں پر بمباری کے نتیجے میں 64 فلسطینی شہید اور 105 زخمی ہوئے۔

    ایک طرف صہیونی فورسز کی بمباری اور غزہ میں قتل عام جاری ہے، دوسری طرف قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات کے لیے بھی کوششیں ہو رہی ہیں، امریکی دورے پر موجود اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے اسرائیلی وفد جمعرات کو دوحہ روانہ ہوگا۔

  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی بے گھر فلسطینیوں پر بمباری، درجنوں شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بے گھر فلسطینیوں پر بمباری، درجنوں شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، اسرائیلی طیاروں نے بے گھر فلسطینیوں کو بھی نہ بخشا، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری سے 90 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 10 روز میں اقوام متحدہ کے 8 پناہ گزین اسکولوں پر حملے کئے۔

    سول ڈیفنس کے اہلکاروں کے مطابق وسطی غزہ کے نصیرات پناہ گزین کیمپ پر تازہ اسرائیلی حملے میں کم از کم 14فلسطینی زندگی کی بازی ہار گئے۔

    غزہ میں اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں 24 گھنٹے کے دوران شہید فلسطینیوں کی تعداد 90 تک پہنچ گئی ہے۔

    فلسطینی گروپوں کی جانب سے بھی مارٹر گولوں اور بارودی سرنگوں سے جوابی وار کئے گئے، جس کے نتیجے میں کئی اسرائیلی ٹینک تباہ اور کئی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے۔

    امریکی فوج کے مطابق غزہ کے ساحل پر عارضی بندرگاہ کا میری ٹائم مشن مکمل ہوگیا،جس کے بعد عارضی بندرگاہ کی مزید ضرورت نہیں ہے۔

    امریکا نے سابق اسرائیلی فوجی کے داخلے پر پابندی لگادی

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت کے باعث 38 ہزار سے زائدفلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔

  • غزہ جنگ ختم ہونے کے بعد حکومت کس کی ہو؟ حماس نے تجویز دے دی

    غزہ جنگ ختم ہونے کے بعد حکومت کس کی ہو؟ حماس نے تجویز دے دی

    اسرائیلی فورسز سے بر سر پیکار فلسطینی جانبازوں کی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ کے بعد خودمختار حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق حماس نے جنگ بندی مذاکرات میں اسرائیل کے زیرِ قبضہ مغربی کنارے اور غزہ میں غیر جانب دار شخصیات پر مشتمل ایک خودمختار حکومت کے قیام کی تجویز دی ہے۔

    حماس کے اعلیٰ عہدے دار حسام بادران نے کہا ہے کہ انھوں نے تجویز پیش کی ہے کہ جنگ کے بعد ایک غیر جانب دار حکومت غزہ اور مغربی کنارے کے معاملات کو دیکھے اور عام انتخابات کے لیے راہ ہموار کرے۔ انھوں نے واضح کیا کہ غزہ کے انتظامی امور فلسطین کا اندرونی معاملہ ہے، جنگ کے بعد کی صورت حال پر وہ کسی بھی بیرونی فریق کے ساتھ بات نہیں کریں گے۔

    غزہ کے تل الحوا محلے سے انخلا کے بعد درجنوں لاشیں برآمد، جان بوجھ کر نشانہ بنائے جانے کا انکشاف

    حماس کے ایک عہدے دار کے مطابق غیر جانب دار حکومت کے حوالے سے یہ تجویز ثالثوں قطر، مصر اور امریکا کو دے دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مطالبہ کیا تھا کہ مصر کی سرحد کے ساتھ غزہ کے علاقے اور فیلاڈیلفی راہداری کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہے گا۔ حماس کا مطالبہ ہے کہ جنگ بندی کے بعد اسرائیل غزہ کے علاقوں سے نکل جائے۔

  • غزہ کے تل الحوا محلے سے انخلا کے بعد درجنوں لاشیں برآمد، جان بوجھ کر نشانہ بنائے جانے کا انکشاف

    غزہ کے تل الحوا محلے سے انخلا کے بعد درجنوں لاشیں برآمد، جان بوجھ کر نشانہ بنائے جانے کا انکشاف

    غزہ: اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا، شہر کے تل الحوا محلے میں حملوں کے بعد درجنوں لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ گورنمنٹ میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل الثوبتہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز غزہ شہر میں ’’منصوبہ بند قتل عام‘‘ کر رہی ہے۔

    غزہ کے شہری دفاع کی ٹیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج کے تل الحوا سے جزوی طور پر انخلا کے بعد انھیں کم از کم 60 لاشیں ملی ہیں اور علاقے میں تباہ شدہ گلیوں اور عمارتوں سے شہید اور زخمیوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔

    غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بسال نے کہا کہ محلے میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر خاندان، خواتین اور بچے تھے۔

    اطلاعات کے مطابق جنوبی غزہ میں خان یونس کے قریب اسرائیلی فضائی حملے میں مارے جانے والے 4 امدادی کارکنوں میں برطانیہ کی انسانی ہمدردی کی تنظیم الخیر فاؤنڈیشن کا ایک سینئر رکن بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں 38,345 فلسطینی شہید اور 88,295 زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب بین الاقوامی برادری غزہ میں 9 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت روکنے میں ناکام ہو گئی ہے، اسرائیلی فورسز کی بمباری نے غزہ میں سیف زون بھی تباہ کر دیے، سیف زون پر حملوں کے بعد ہزاروں فلسطینی ایک بار پھر دربدر ہو گئے ہیں۔

  • اسرائیلی فوج کا غزہ شہر کو خالی کرنے کا حکم

    اسرائیلی فوج کا غزہ شہر کو خالی کرنے کا حکم

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ایسے میں اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے رہائشیوں کو خبردار کرنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں پمفلٹ پھینکے ہیں، جس میں انہیں غزہ خالی کا حکم دیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے پھینکے جانے والے پمفلٹس میں غزہ کے مظلوموں کو کہا گیا ہے کہ وہ متعین کیے گئے راستوں سے نکل جائیں اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ شہری علاقوں میں ’خطرناک لڑائی جاری رہے گی۔‘

    اقوام متحدہ نے پمفلٹس کی تقسیم کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس انخلا سے فلسطینی خاندانوں کی تکلیف میں بے تحاشہ اضافہ ہو گا، جن میں سے اکثر بہت مرتبہ بے گھر ہو چکے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی ترجمان سٹیفنی ڈوجارک کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز غزہ کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

    حماس کے عہدیدار حسام بادران کا کہنا ہے کہ اسرائیل اُمید کررہا ہے کہ مزاحمت کرنے والے (جنگ بندی) مذاکرات میں اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، مگر قتل عام کا تسلسل ہمیں مجبور کر رہا ہے کہ ہم اپنے مطالبات پر قائم رہیں۔

    جوبائیڈن اور ان کی انتظامیہ اسرائیلی جنگی جرائم میں برابر کے شریک ہیں، اردوان

    واضح رہے کہ غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں بھی شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے، عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی ٹینک شہر کے وسط میں داخل ہوئے اور عمارتوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔