Tag: غزہ

  • غزہ میں گزشتہ ماہ 6 صحافی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے

    غزہ میں گزشتہ ماہ 6 صحافی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے

    غزہ: اسرائیلی فوج کی بمباری میں بچے اور خواتین ہی نہیں، بڑی تعداد میں صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی صحافیوں کی سنڈیکیٹ نے کہا ہے کہ صرف گزشتہ ایک ماہ میں غزہ میں 6 صحافی مارے گئے ہیں۔

    فلسطینی صحافیوں کی سنڈیکیٹ نے وفا نیوز ایجنسی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا کہ 3 صحافیوں کو نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ان کے گھروں پر براہ راست میزائل حملوں میں شہید کیا گیا۔

    ان صحافیوں کی شناخت امجد جحجوہ اور رزق ابو اشکیان کے نام سے ہوئی ہے، دونوں فلسطینی میڈیا ایجنسی سے تعلق رکھتے تھے، جب کہ تیسرے صحافی وفا ابو دبان کا تعلق غزہ میں اسلامی یونیورسٹی ریڈیو سے تھا۔

    اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر کو اپنے ہی لوگوں کو ختم کرنے والے ’ہانیبل پروٹوکول‘ کا حکم دیا

    ابو دبان کی شادی جحجوہ سے ہوئی تھی، الجزیرہ کی ٹیم کے مطابق اسرائیلی حملے میں ان کے بچے بھی مارے گئے، نصیرات پر ہونے والے اس حملے میں کم از کم 10 افراد شہید ہوئے تھے۔

    ایک صحافی اسرائیلی ڈرون کا نشانہ بننے کے بعد جاں بر نہ ہو سکا، ایک صحافی اسرائیلی میزائل حملے کی زد میں آ کر شہید ہوا، دونوں کی شناخت سعدی مدوخ اور احمد سکار کے ناموں سے ہوئی۔ ایک اور صحافی اسرائیل کی طرف سے کراسنگ کی بندش کی وجہ سے دوا اور علاج کی عدم دستیابی کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور آباد کاروں نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں صحافیوں کو نشانہ بنانے میں 127 خلاف ورزیاں کیں۔ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے غزہ میں مارے جانے والے میڈیا کارکنوں کی تعداد کم از کم 158 ہو گئی ہے۔

    غزہ میں اسرائیلی درندگی کے 9 ماہ مکمل، فلسطینیوں کی نسل کشی اور ’صفائی‘ عروج پر

    تاہم نیویارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے پاس غزہ میں مارے جانے والے فلسطینی صحافیوں کا الگ ڈیٹا بیس ہے، اس نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے 5 جولائی تک مارے جانے والے میڈیا ورکرز کی تعداد 108 بتائی ہے، یہ گروپ 1992 میں ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے، اس نے غزہ جنگ کو صحافیوں کے لیے سب سے مہلک دور قرار دیا ہے۔

  • غزہ میں اسرائیلی درندگی کے 9 ماہ مکمل، فلسطینیوں کی نسل کشی اور ’صفائی‘ عروج پر

    غزہ میں اسرائیلی درندگی کے 9 ماہ مکمل، فلسطینیوں کی نسل کشی اور ’صفائی‘ عروج پر

    غزہ میں اسرائیلی درندگی کے 9 ماہ مکمل ہو گئے، 276 ویں دن بھی فلسطینی شہریوں پر بمباری نہ ر ک سکی، دنیا چیختی رہ گئی لیکن بنجمن نیتن یاہو کی وحشیانہ سوچ میں کوئی فرق نہیں آ سکا، چناں چہ فلسطینیوں کی نسل کشی اور علاقے سے ان کی ’صفائی‘ عروج پر ہے۔

    اسرائیل کی جانب سے دی گئی غزہ چھوڑنے کی دھمکی پر غزہ سٹی سے فلسطینوں کی نقل مکانی پھر شروع ہو گئی ہے، بے سروسانی میں فلسطینی بچے اور عورتیں دربدر ہیں، الجزیرہ کے مطابق نقل مکانی کے دوران دل خراش مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

    ان حالات میں بھی حماس کے جانبازوں کا بہانہ بنا کر درندہ صفت صہیونی فوج مسلسل زمینی و فضائی حملے کر رہی ہے، غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں کم از کم 40 افراد کو شہید کیا ہے۔

    نئے اعداد و شمار کے مطابق شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 38,193 ہو گئی ہے، غزہ میں اسرائیل کے حملوں میں مزید 75 افراد زخمی ہوئے، جس سے 7 اکتوبر سے اب تک زخمیوں کی کل تعداد 87,903 ہو گئی ہے۔

    انکشاف: اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر کو اپنے ہی لوگوں کو ختم کرنے والے ’ہانیبل پروٹوکول‘ کا حکم دیا

    فلسطینی شہدا میں 16 ہزار بچے اور 10 ہزار خواتین شامل ہیں، اسرائیلی حملوں میں اقوامِ متحدہ کے اداروں کے مطابق غزہ میں اسپتال مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، اور 90 فی صد آبادی بے گھر ہو کر بھوک کا شکار ہے۔

    نامور طبی جریدے لینسیٹ جرنل نے ایک رپورٹ شائع کی ہے کہ ایک اسرائیلی سمیت 3 ریسرچرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں حملے اور بیماریوں سے مجموعی اموات کی اصل تعداد ایک لاکھ 86 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by AbdalQader Sabbah (@abd.sabbah)

  • چوہے نے اسرائیلی فوجیوں میں بھگدڑ مچا دی، شرمناک ویڈیو وائرل

    چوہے نے اسرائیلی فوجیوں میں بھگدڑ مچا دی، شرمناک ویڈیو وائرل

    غزہ: فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں بربریت کے بد ترین مظاہرے کرنے والی اسرائیلی فوج کی بزدلی پر مبنی ایک شرمناک ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو نے اسرائیلی فوجیوں کی بزدلی کو طشت از بام کر دیا ہے، یہ ویڈیو غزہ کی ایک عمارت کی ہے جس میں حماس کے جانبازوں کے خلاف اسرائیلی فوجی چھاپا مار کارروائی کر رہے تھے۔

    لیکن ایک چوہے نے وہ کر دکھایا جس کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، ہزاروں فلسطینیوں کو نہایت بے دردی سے قتل کرنے والے اسرائیلی فوجی محض ایک چوہا اوپر سے گرنے پر ایسے سر پٹ بھاگے کہ نئی شرمناک داستان رقم ہو گئی۔

    صہیونی فوجی غزہ میں ایک عمارت میں جیسے ہی داخل ہوئے، اوپر جانے والی سیڑھیوں پر پہنچ کر وہ ابھی اوپر جانے کے لیے قدم اٹھا ہی رہے تھے کہ اچانک چھت سے ایک چوہا نیچے آ گرا۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چوہا گرتے ہی سب فوجیوں کے اوسان اس طرح خطا ہو گئے، جیسے حماس کے سپاہیوں نے کوئی ہینڈ گرنیڈ پھینک دیا ہو، صرف یہی نہیں، آؤ دیکھا نہ تاؤ، اسرائیلی فوجی ادھر ادھر بھاگ کھڑے ہوئے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by İnsanlardan bir insan (@ilnamsonos)

  • غزہ جنگ: اسرائیل آخر چاہتا کیا ہے؟

    غزہ جنگ: اسرائیل آخر چاہتا کیا ہے؟

    شریکی سنگھ سندھو

    چند روز قبل ایک تصویر نظر سے گزری جس میں ایک باپ اپنے بیٹے کو منہدم غسل خانے میں صابن لگا کر نہلا رہا ہے۔ دیار اجڑ گیا لیکن دیارِ دل اب بھی روشن ہے۔

    ایسی کئی تصویریں اور ویڈیوز ہر روز انٹرنیٹ پر نظر آتی ہیں۔ سہمے ہوئے بچے، ماتم کناں مائیں۔ جہاں تک نظر جاتی ہے تباہی، ویرانی، کنکریٹ کی عمارتوں کے کھنڈر۔ ساحر لدھیانوی نے خوب کہا تھا کہ میرے بربط کے سینے میں نغموں کا دم گھٹ گیا ہے، تانیں چیخوں کے انبار میں دب گئی ہیں، اور گیتوں کے سَر ہچکیاں بن گئے ہیں۔ اور آج کا غزہ ان الفاظ کی عکاسی کر رہا ہے۔

    اسرائیلی بم برسا رہے ہیں اور شہریوں کو مار رہے ہیں۔ فلسطینی اپنے گھروں کو چھوڑ رہے ہیں اور عارضی پناہ گاہوں سے بھی بھاگنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ اور اب بھی تقریباً 7 ماہ پر محیط غزہ میں اسرائیل کی جنگ ختم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ راقم سمیت یہ سوال کتنے ہی ذہنوں‌ میں اٹھ رہا ہے کہ آخر اسرائیل چاہتا کیا ہے؟ کتنی آہوں سے کلیجہ تیرا ٹھنڈا ہو گا؟

    اسرائیل کے حکومتی بیانیے کے لحاظ سے اس خون خرابے کے درج ذیل مقاصد ہیں۔

    1- غزہ سے یرغمالیوں کی واپسی
    2- حماس کی فوج اور حکومتی صلاحیتوں کو ختم کرنا
    3- اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ اسرائیل کے خلاف دوبارہ کبھی خطرہ نہیں بنے گا

    غزہ میں برپا اس جنگ کے تاریخی پس منظر اور حماس کی کارروائی کے تناظر میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے جس سے ایک کہانی یاد آتی ہے۔ جب بھیڑیے نے میمنے پر ایک الزام لگا کر کہ تم میرا پانی جھوٹھا کر رہے ہو، چیر پھاڑ دیا، جب کہ بھیڑیا بلندی پر تھا اور میمنا نیچے گھاٹی میں۔

    بعض ماہرین کے نزدیک یہ تباہی اور ہلاکتیں ہی تو اس جنگ کا مقصد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اقتدار میں رہنے کے لیے اس جنگ کو طول دے رہے ہیں۔ اس جنگ کے پسِ پردہ عزائم صرف فلسطینیوں‌ کو مٹانا اور بے دخل کرنا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ فوج غزہ میں حماس کو "ختم کرنے کے مرحلے” کے قریب ہے۔ ہم حماس کی دہشت گرد فوج کو جڑ سے ختم کر دیں گے اور اس کی باقیات پر حملے جاری رکھیں گے یہاں تک کہ اسرائیل حماس کے خلاف اپنی جنگ میں اپنے مقاصد حاصل کر لے گا۔

    پھر وہی بات کہ تم نے مجھے پچھلے سال گالی دی تھی۔ تم نے میرا پانی گدلا کیا۔

    کچھ سنا سنا لگتا ہے کہ ہم تو مشرق وسطیٰ میں امن کے خواہاں ہیں، ہم عراق میں جمہوریت قائم کر کے واپس جائیں گے، ہم افغانستان کو طالبان کے استبداد سے نجات دلوا کر یہاں عوام دوست حکومت تشکیل دے کر جلد لوٹ جائیں گے۔ بعید نہیں کہ آئندہ سالوں میں سننا پڑے کہ ہم تو بس نیوکلیئر اثاثوں کی محفوظ امریکی مقامات پر منتقلی چاہتے ہیں۔ ورنہ پاکستان کی خود مختاری میں دخل اندازی ہمارا مقصد نہیں۔

    بہرحال مجھے کیا ، میرا تو بجلی کا بل ہی مجھے خون رلانے کو کافی ہے۔

    (یہ بلاگ/ تحریر مصنّف کی ذاتی رائے اور خیالات پر مبنی ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں)
  • غزہ میں اسرائیلی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری، مزید 45 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری، مزید 45 فلسطینی شہید

    غزہ شہر میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے، چوبیس گھنٹوں میں 45 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے رہائشی عمارت پر حملے میں 3 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ حماس کے جوابی حملوں میں 2 اسرائیلی فوجی واصل جہنم ہوئے۔

    دوسری جانب امریکا نے حزب اللہ کے ساتھ کشیدگی کے درمیان اسرائیل کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے لبنانی ملیشیا سے کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے ملاقات کی ہے۔

    سلیوان نے لبنانی حزب اللہ کے مقابل اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنے غیرمتزلزل عزم کا اظہار کیا۔

    انھوں نے کشیدگی میں کمی کی حمایت کے لیے جاری امریکی کوششوں اور لبنان میں جاری دشمنی کے لیے ایک سفارتی حل پر تبادلہ خیال کیا جو سرحدی علاقوں میں اسرائیلی اور لبنانی خاندانوں کی اپنے گھروں کو واپسی کو یقینی بنائے گا۔

    نائیجیریا میں خواتین کے خودکش حملوں میں متعدد افراد ہلاک

    مزید برآں، سلیوان نے گیلنٹ کو یقین دلایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہے کہ اسرائیل کے پاس ”عسکری طور پر اپنے دفاع اور ایرانی حمایت یافتہ مخالفین کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے“۔

  • ہم نے امریکا سے ہتھیاروں کی ترسیل تیز کرنے کے لیے بار بار کہا لیکن صرف وضاحتیں ملیں، نیتن یاہو

    ہم نے امریکا سے ہتھیاروں کی ترسیل تیز کرنے کے لیے بار بار کہا لیکن صرف وضاحتیں ملیں، نیتن یاہو

    تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکا سے ہتھیاروں کی ترسیل میں ’ڈرامائی کمی‘ پر افسوس کا اظہار کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق نیتن یاہو نے وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ ہم نے امریکا سے ہتھیاروں کی ترسیل تیز کرنے کے لیے بار بار کہا لیکن صرف وضاحتیں ملیں۔

    انھوں نے کہا امریکا نے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے آغاز کے بعد سے ان کے ملک کو اخلاقی اور مادی یعنی دفاعی طور پر بھرپور مدد فراہم کی ہے، تاہم تقریباً چار ماہ سے امریکا سے اسرائیل کو پہنچنے والے اسلحے کی سپلائی میں ڈرامائی کمی واقع ہوئی ہے۔

    نیتن یاہو نے کہا ’’ہفتوں تک ہم نے اپنے امریکی دوستوں سے ہتھیاروں کی ترسیل تیز کرنے کے لیے کہا، ہم نے بار بار کہا، اعلیٰ ترین سطحوں پر بات پہنچائی گئی، اور میں بہ صد اصرار کہوں گا کہ ہم نے یہ بات نجی ملاقاتوں میں بھی کہی، لیکن ہمیں بس ہر طرح کی وضاحتیں ہی ملیں، اور بنیادی صورت حال تبدیل نہیں ہوئی۔‘‘

    امریکا میں سفید فام عورت کی فلسطینی خاتون کے بچوں کو سوئمنگ پول میں ڈبونے کی کوشش

    نیتن یاہو کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ غزہ جنگ کے بارے میں بات چیت کے لیے واشنگٹن روانہ ہوئے ہیں، دوسری طرف وائٹ ہاؤس نے غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک 37 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور غزہ میں بدستور اسرائیلی فورسز کی بدترین بمباری جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں بھی 100 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، صہیونی فوج نے رفح پر بھی حملے تیز کر دیے ہیں، ہیلی کاپٹر، ڈرون اور ٹینک سے علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    ادھر شاطی مہاجرین کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 45 ہو گئی ہے، اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ میں الجواہرہ ٹاور پر بم برسائے، جس میں 3 فلسطینی شہید ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں زخمی فلسطینی کو فوجی جیپ کے آگے باندھ کر انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا، زخمی فلسطینی کو فوجی جیپ کے آگے باندھ کر جنین کی سڑکوں پر گھمانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔

  • اسرائیلی جارحیت سے غزہ کے 40 ہزار طلبہ ہائی اسکول کے امتحانات سے محروم

    اسرائیلی جارحیت سے غزہ کے 40 ہزار طلبہ ہائی اسکول کے امتحانات سے محروم

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے باعث غزہ کے 40 ہزار طلبہ ہائی اسکول کے امتحانات سے محروم ہو گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ عمومی ثانوی امتحانات آج سے شروع ہونے والے تھے، تاہم غزہ پر اسرائیل کی جنگ سے اسکول کے بچوں پر شدید اثرات جاری ہیں، اور تقریباً چالیس ہزار طلبہ ان امتحانات میں بیٹھنے سے قاصر ہیں۔

    اسرائیلی ٹینکوں نے پہاڑی پر چڑھ کر المواصی کیمپ پر بمباری کی

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے 6 لاکھ 25 ہزار طلبہ اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسکولوں سے باہر ہیں، اسرائیلی حملوں میں بڑی تعداد میں اسکول اور یونیورسٹیاں تباہ کر دی گئی ہیں، اور ان حملوں میں 7 ہزار سے زیادہ فلسطینی طلبہ اور 378 تعلیمی کارکن مارے گئے، ان سب کی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق ہائی اسکول کے 39 ہزار طلبہ اب امتحان دینے کے ’موقع سے محروم‘ ہو گئے ہیں۔

    فلسطینی وزارت تعلیم کے مطابق غزہ سے تعلق رکھنے والے 1,320 طلبہ جو جنگ زدہ علاقے سے باہر ہیں، 29 عرب ممالک میں عمومی ثانوی امتحانات کے لیے ان کی معاونت کی جا رہی ہے۔ ان میں زیادہ تر (تقریباً 1,090 طلبہ) کی میزبانی مصر کر رہا ہے، فلسطینی وزارت تعلیم نے مصر میں سب سے بڑا امتحانی ہال قائم کیا ہے۔ روس، ترکی اور قطر میں بھی خصوصی امتحانی سہولیات قائم کی گئی ہیں۔

  • اسرائیلی ٹینکوں نے پہاڑی پر چڑھ کر المواصی کیمپ پر بمباری کی

    اسرائیلی ٹینکوں نے پہاڑی پر چڑھ کر المواصی کیمپ پر بمباری کی

    اسرائیلی ٹینکوں نے ایک پہاڑی پر چڑھ کر غزہ کے المواصی پناہ گزیں کیمپ پر بمباری کی تھی۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق المواصی کیمپ حملے کے ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینک کیمپ پر حملہ کرنے کے لیے پہاڑی کی چوٹی پر چڑھ گئے تھے۔

    کیمپ کے رہائشی نے بتایا کہ دو ٹینک ایک پہاڑی کی چوٹی پر چڑھے جہاں سے المواصی کیمپ واضح نظر آ رہا تھا، اور پھر انھوں نے کیمپ پر گولے برسائے، جس میں بے گھر غریب فلسطینیوں کے پناہ لی ہوئی تھی۔

    الجزیرہ نے رپورٹ کیا ہے کہ ایک چیٹ ایپ پر لیا گیا یہ انٹرویو غزہ میں الجزیرہ کے نمائندوں کے انٹرویوز کی توثیق کرتا ہے، جس میں انھوں نے المواصی کیمپ کے پناہ گزینوں سے بات چیت کی، اس حملے میں کم از کم 25 فلسطینی شہید اور 50 زخمی ہوئے ہیں۔

    اسرائیل کی بے گھر فلسطینیوں پر بمباری، 25 شہید، درجنوں زخمی

    روئٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ المواصی کیمپ پر حملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ جب کہ اس سے قبل اسرائیل کی فوج نے کہا تھا کہ اس کی افواج رفح کے علاقے میں درست اور انٹیلیجنس پر مبنی کارروائیاں کر رہی ہیں۔

  • صدر بائیڈن کا عید کے پیغام میں ایک بار پھر غزہ میں فائر بندی پر زور

    صدر بائیڈن کا عید کے پیغام میں ایک بار پھر غزہ میں فائر بندی پر زور

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے عید الاضحیٰ کے موقع پر مسلمانوں کو مبارک باد دیتے ہوئے ایک بار پھر غزہ میں فائر بندی پر زور دیا۔

    سماجی رابطے ایکس پر جاری بیان میں جو بائیڈن نے امریکا اور دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں کو بقر عید پر مبارک باد دی۔

    انھوں نے بیان میں غزہ میں‌ فوری جنگ بندی کا مطالبہ دہراتے ہوئے لکھا کہ یہ حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کی ہولناکیوں کا شکار شہریوں کی مدد کرنے کا بہترین موقع ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ ہزاروں بچوں سمیت بہت سے بے گناہ لوگ شہید ہو گئے، ہزاروں خاندان اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے، ہزاروں نے اپنے پیاروں کو تباہ ہوتے شہید ہوتے دیکھا، فلسطینیوں کا درد بہت زیادہ ہے۔

    جو بائیڈن نے کہا امید ہے کہ اسرائیل اور حماس تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کی تجویز، جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے توثیق کی ہے، کو قبول کر لیں گے جو غزہ میں تشدد کے خاتمے اور بالآخر جنگ کے خاتمے کا بہترین طریقہ ہے۔

    ادھر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی مسلمانوں کو عید الاضحیٰ اور حج کی مبارک باد دی ہے، ٹوئٹ میں انٹونی بلنکن نے لکھا کہ اس عید الاضحیٰ کے موقع پر ہم ایک پرامن مستقبل کی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں، جس میں سب آزادی اور خوش حالی سے لطف اندوز ہو سکیں۔ عید مبارک اور حج مبارک۔

  • 10 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا، ریٹائرڈ فوجی افسران کی تنقید

    10 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا، ریٹائرڈ فوجی افسران کی تنقید

    غزہ میں 10 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ریٹائرڈ فوجی افسران بھی تنقید پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ کے علاقے رفح میں ایک دھماکے میں 8 اسرائیلی فوجی مارے گئے ہیں، جب کہ 2 مزید فوجی ٹینک واقعے میں ہلاک ہو گئے۔

    فوجیوں کی ہلاکتوں کی خبر اسرائیلی میڈیا نے سرخیوں میں چھاپی ہے، اور میڈیا میں اس واقعے کی زبردست کوریج کی جا رہی ہے، جب کہ ہزاروں فلسطینیوں کے قتل کی خبروں کی بھی اتنی کوریج نہیں کی گئی۔

    الجزیرہ نے لکھا ہے کہ یہ اسرائیلیوں کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ غزہ کی جنگ کتنی خطرناک ہے، اسرائیلی فوج نے بھی اس حملے کو کئی ماہ بعد مہلک ترین حملہ قرار دیا ہے، جنوری میں غزہ میں فلسطینی عسکریت پسندوں کے ایک ہی حملے میں 21 اسرائیلی فوجی مارے گئے تھے۔

    اسرائیلی فوج کا غزہ میں اچانک جنگ میں ’وقفے‘ کا اعلان، نیتن یاہو بے خبر

    ادھر اسرائیل کے اندر بھی تنقیدی آوازیں اٹھنے لگی ہیں، ریٹائرڈ جنرل اور ریٹائرڈ فوجی افسران شکایت کر رہے ہیں کہ غزہ میں بہت زیادہ فوجی مارے جا رہے ہیں کیوں کہ حکومت کے پاس جنگ کے بعد کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

    جس علاقے میں اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے، اس کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہاں سے حماس کے جنگجوؤں کا خاتمہ کر دیا گیا ہے، تاہم حماس کی کارروائی نے اسرائیلیوں کی خوش فہمی مٹا دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے واقعے کی تفصیل جاری نہیں کی، محض اتنا بتایا ہے کہ فوجی ایک دھماکے میں مارے گئے، ان اموات کی وجہ سے اب امکان ہے کہ جنگ بندی کے مطالبات زور پکڑیں گے اور عوام میں غم غصہ بڑھے گا۔