Tag: غزہ

  • اسرائیلی فوج کا غزہ میں اچانک جنگ میں ’وقفے‘ کا اعلان، نیتن یاہو بے خبر

    اسرائیلی فوج کا غزہ میں اچانک جنگ میں ’وقفے‘ کا اعلان، نیتن یاہو بے خبر

    اسرائیلی فوج نے آج صبح اتوار کو غزہ میں اچانک جنگ میں ’ٹیکٹیکل وقفے‘ کا اعلان کر دیا، تاہم اس فیصلے سے وزیر اعظم نیتن یاہو اور وزیر دفاع بے خبر رہے۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے آج صبح ایک بیان جاری کیا کہ کریم ابو سالم کراسنگ سے رفح کے بالکل شمال میں یورپی اسپتال کی طرف دن کی روشنی میں ’ٹیکٹیکل وقفہ‘ ہوگا، تاکہ امداد پہنچنے کا راستہ کھلے۔

    اس اعلان کے بعد وزیر دفاع اور وزیر اعظم کے تبصرے سامنے آئے جو اس ’وقفے‘ سے بے خبر تھے، اس کے بعد فوج نے ایک اور بیان میں وضاحت کی کہ دراصل رفح میں لڑائی جاری رہے گی اور جس علاقے پر ’وقفے‘ کا اطلاق ہوگا وہ صرف ایک خاص چھوٹا راستہ ہے۔

    اسرائیل فوج نے کہا کہ اس اقدام سے فلسطینیوں کو کچھ خاص راحت نہیں ملے گی، نہ ہی بہت زیادہ انسانی امداد مل پائے گی۔

    اس اعلان نے اسرائیل کے اندر آگ لگا دی ہے، بالخصوص اسرائیلی انتہائی دائیں بازو میں جو نیتن یاہو کے اقتدار کو سہارا دے رہے ہیں، سیکیورٹی کے وزیر اتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ بھی اس پر سیخ پا ہو گئے ہیں۔

    بن گویر نے اسرائیلی پولیس کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ غزہ جانے والے قافلوں پر حملہ کرنے والے مظاہرین کو نہ روکے، واضح رہے کہ ایک حالیہ پولنگ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تقریباً 70 فی صد اسرائیلی غزہ میں امداد کے حامی نہیں ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ کو فوج کی طرف سے اتوار کی صبح اعلان کردہ ’ٹیکٹیکل وقفے‘ کا علم تھا؟ تاہم جو رپورٹس سامنے آئی ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ وزیر دفاع اور وزیر اعظم اس فیصلے کے بارے میں لاعلم ہیں۔

    دوسری طرف اسرائیل کے ہاریٹز اخبار کے مطابق فوج نے ان دعوؤں پر جوابی بیان جاری کیا ہے کہ حکومت کو غزہ کی امدادی راہداری سے متعلق اعلان کردہ ’ٹیکٹیکل وقفے‘ کے بارے میں اندھیرے میں رکھا گیا تھا۔ فوج نے کہا کہ یہ فیصلہ فوج کی سدرن کمانڈ نے کیا ہے اور یہ وزیر اعظم نیتن یاہو کی امداد کی روانی بڑھانے کی ہدایات کے مطابق ہے۔

    واضح رہے کہ الجزیرہ اسرائیل کے باہر سے رپورٹنگ کر رہا ہے کیوں کہ اس پر اسرائیلی حکومت نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔

  • نہ گوشت، نہ قربانی۔۔۔ اسرائیل نے فلسطینیوں سے عید کی خوشیاں چھین لیں

    نہ گوشت، نہ قربانی۔۔۔ اسرائیل نے فلسطینیوں سے عید کی خوشیاں چھین لیں

    اسرائیلی بربریت کے شکار غزہ میں عید الاضحی کی تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے، مگر مظلوم فلسطینی عید کی خوشیوں سے بہت دور ہیں، لاکھوں فلسطینی خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ قربانی کا گوشت تو بہت دور کی بات پیٹ بھرنے کے لئے سادی روٹی بھی میسر نہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان آٹھ ماہ کی تباہ کن جنگ کے بعدہزاروں فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، تباہ حالی کے ایسے ماحول میں عید کی خوشیاں بہت دور ہیں۔

    فلسطینی خاتون نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ میری بیٹی بھی اسرائیلی بربریت کی بھینٹ چڑھ چکی ہے، میں ایک ماہ قبل شمالی غزہ میں اپنے گھر سے نقل مکانی کر کے آئی تھی اور دیر البلاح کے مرکزی قصبے میں ایک خیمے میں اپنی زندگی کے دن گن رہی ہوں۔

    خاتون نے کہا کہ عید کی خوشیاں ہم سے بہت دور ہیں، جب ہم اذان سنتے تو ہم ان لوگوں کو یاد کر کے روتے ہیں جو ہم نے کھوئے ہیں اور ہمارے ساتھ کیا ہوا ہے، اور ہم پہلے کیسے رہتے تھے۔

    غزہ جنگ سے پہلے کی اگر بات کی جائے تو یہ لوگ پھر بھی رنگ برنگی سجاوٹ لٹکا کر، بچوں کو تحائف دے کر اور گوشت خرید کر یا مویشیوں کو ذبح کر کے ایک دوسرے کے ساتھ عید کی خوشیاں مناتے تھے، مگر اب سب کچھ ایک خواب بن چکا ہے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ یعنی غزہ کی تقریباً نصف آبادی کو بھوک کا سامنا کرسکتی ہے۔

  • ویڈیو: صہیونی فوج کی سفاکیت، مسجد کو ریسٹورنٹ میں تبدیل کر دیا

    ویڈیو: صہیونی فوج کی سفاکیت، مسجد کو ریسٹورنٹ میں تبدیل کر دیا

    صہیونی افواج کی سفاکیت کے مظاہرے تھم نہیں سکے، سوشل میڈیا پر ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ صہیونی فوج کے اہلکاروں نے مسجد کو ریسٹورنٹ میں تبدیل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے جنگ زدہ رفح سرحدی علاقے میں ایک مسجد کو ریسٹورنٹ میں تبدیل کر دیا ہے، جس سے مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کو غزہ اور مصر کو الگ کرنے والی رفح بارڈر پر واقع مسجد کے اندر کھانا تیار کرتے دکھایا گیا ہے۔

    صہیونی فوجی جائے نمازوں پر جوتوں کے ساتھ ادھر ادھر چل رہے ہیں، نماز کی صفوں پر کھانے کی میزیں لگائی گئیں، کھانا بھی بکھرا پڑا نظر آتا ہے، مسجد کے احاطے میں اسرائیلی فورسز کے ٹینک بھی پارک کر دیے گئے۔

    یہ مسجد مقامی کمیونٹی کے لیے ایک اہم عبادت گاہ تھی، تاہم اب اسرائیلی قابض حکام نے اس مسجد پر قبضہ کر لیا ہے، اور اسے ایک ریسٹورنٹ میں تبدیل کر دیا ہے، جب کہ مقامی آبادی کو مسجد تک رسائی سے روک دیا گیا ہے۔

  • غزہ :  اقوام متحدہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں بھارتی میزائلوں کا استعمال

    غزہ : اقوام متحدہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں بھارتی میزائلوں کا استعمال

    غزہ : اقوام متحدہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں بھارتی میزائلوں کا استعمال کیا گیا ، جس میں 40 معصوم فلسطینی شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔

    غزہ پراسرائیلی حملوں کا سب سے بڑا حامی بھارت ہے، جو مودی کی مسلمان دشمنی کا ثبوت ہے ۔

    گزشتہ رات فلسطین میں قائم یو این کے نصریت میں پناہ گزین کیمپ پراسرائیلی فوج نےبمباری کی، اسرائیلی بمباری کے نتیجےمیں چالیس معصوم فلسطینی شہید جبکہ سو سے زائد زخمی ہوگئے۔

    بھارتی ساختہ میزائل سے کیمپ کو نشانہ بنایا، جو میزائل پر لگے”میڈ ان انڈیا”لیبل سے واضح ہے۔

    جنوری 2024 میں بھارتی دفاعی کمپنی نےاسرائیل کوگولہ باروداوردھماکاخیزمواد فراہم کیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی کمپنی میونیشنزانڈیالمیٹڈ کی اسرائیل کو ہتھیاروں کی دوسری بر آمدگی زیر غور ہے۔

    رواں سال بھی اڈانی گروپ کے ڈرون بھارت سے اسرائیل بھیجےگئے تھے، جو غزہ میں استعمال کیےگئے۔

    بھارت اسرائیل کا یہ گٹھ جوڑ دنیا کو ایک خطرناک جنگ میں دھکیل رہا ہے، غزہ سے شروع جنگ پورے خطے کو لپیٹ میں لے گی، جو گریٹر اسرائیل کے ایجنڈے کیلئے ناگزیر ہے۔

  • فلسطین:‌ انگلیاں فگار اپنی، خامہ خونچکاں اپنا

    فلسطین:‌ انگلیاں فگار اپنی، خامہ خونچکاں اپنا

    مومنہ طارق

    ہم آزاد تھے، آزاد فضا میں سانس لیتے اور رکوع و سجود کرتے تھے۔ ہمارے بچّے بے خوف ہو کر گلیوں میں کھیلتے تھے اور ہماری ماؤں، بہنوں کی عزت محفوظ تھی۔ ہمارے جوان آنکھوں میں خواب سجاتے تھے۔ اچانک 1948 میں ہم تقریباً ساڑھے سات لاکھ باسیوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا اور دنیا ہماری بے بسی کا تماشا دیکھتی رہی۔ آج 76 سال ہوگئے دنیا خاموش ہے۔ سانحہ تو یہ کہ اپنوں نے بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں بلکہ ہمیں سہارا دینے کے بجائے ہمارے گھروں کو گرانے والوں کے پیچھے چھپ گئے ہیں۔ ہم اپنی زمین پر بے گھر اور مارے مارے پھر رہے ہیں۔ ہمارے پاس مسکرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ہماری فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے۔

    پچھلے سال 7 اکتوبر کا سورج طلوع ہوا تو جس ظلم و ستم اور بربادی کا آغاز کیا گیا، لگتا تھا کہ اب روئے زمین پر فلسطینیوں کا نام و نشان باقی نہیں رہے گا اور اس مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے اسرائیل کو 243 دن ہوگئے ہیں۔ کانوں میں گولیوں اور بموں کی آواز گونجتی ہے، فضا میں بارود کی بُو اس قدر ہے کہ سانس لینا محال ہے۔ ہر طرف خون اور چیخ و پکار، آہ و فغاں سنائی دے رہی ہے۔ ارضِ فلسطین اب تک 37 ہزار سے زائد لاشیں سمیٹ چکی ہے۔ 90 ہزار سے زائد زخمی ان اسپتالوں میں پڑے ہیں جہاں ان کے جسم سے رستے ہوئے خون کو روکنے، زخموں کو سینے اور ان کی مرہم پٹی کرنے کے انتظامات نہیں ہیں، ان کو بچانے کی کوشش کرنے والے ڈاکٹر نہیں ہیں۔ اسپتال میں نہ تو طبّی آلات ہیں اور نہ ہی بجلی۔ زندگی گزارنے کے لیے کھانا تو دور کی بات بچّوں کو دو گھونٹ پانی تک میسر نہیں ہے اور وہ بھوک پیاس سے دم توڑ رہے ہیں۔ مگر مہذب معاشرے، انصاف کے پرچارک اور انسانی حقوق کے علم برداروں نے شاید اسی طرح اپنے ضمیر کو کہیں دفنا دیا ہے، جس طرح آج فلسطین کی مٹی میں لوگ اپنے پیاروں کو دفنا رہے ہیں۔

    حقیقت تو یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کہتا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کا حق دینا ہو گا، مگر دنیا میں قیامِ امن کو یقینی بنانے اور انسانیت کا پرچم بلند رکھنے والے اس سب سے بڑے ادارے کو شاید خود بھی انصاف چاہیے کہ اس کے فیصلوں اور احکامات کو کم از کم سنا تو جائے۔ صرف 1967 سے 1988 تک 131 قرارداد فلسطین کے حق میں منظور ہوچکی ہیں مگر آج بھی غزہ اور رفاہ میں لاشیں بچھی ہوئی ہیں۔ دنیا تو ایک طرف مسلم ممالک بھی اس بدترین ظلم اور معصوم فلسطینیوں کے قتل پر خاموش ہے اور ‘الاقصی’ کی محبّت بھی انھیں فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونے پر مجبور نہیں کرسکی ہے۔

    غزہ میں صیہونی دہشت گردی کے خلاف پہلی اٹھنے والی آواز کولمبیا یونیورسٹی کے طالبِ علموں کی تھی۔ یہ اسی سپر پاور امریکا کی ایک یونیورسٹی ہے جو کھل کر غزہ میں صیہونی فوج کے قتلِ عام کی حمایت کرتا ہے۔ اس کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاج شروع ہوا اور پاکستان کے طالبِ علم بھی جاگے۔ آج اسلام آباد کے ڈی چوک پر ان کے دھرنے کو 25 دن ہوچکے ہیں اور ان کا اپنی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ فلسطین کے حق میں عالمی عدالتِ انصاف میں جنوبی افریقہ کی دائر کردہ غزہ درخواست میں فریق بنے، مگر حکومت ان پُرامن مظاہرین کی بات نہیں سن رہی۔ یہی نہیں بلکہ سابق سینیٹر مشتاق احمد اور ان کی اہلیہ جو پاکستان میں ”غزہ بچاؤ“ مہم کی قیادت کر رہے ہیں، ان کے خلاف متعدد ایف آئی آر کاٹ دی گئی ہیں۔ جب کہ جامعات کے چند طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کو معطل کر دیا گیا ہے کیوں کہ وہ اس دھرنے میں شریک ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم متعدد بار اپنی جامعات کی انتظامیہ سے تحریری طور پر درخواست کر چکے ہیں کہ ہمیں اس مہم کا حصّہ بننے کی اجازت دی جائے اور جامعات اپنی حدود میں طلبہ پر اسرائیلی مصنوعات کے استعمال پر پابندی عائد کرے، مگر کوئی مثبت جواب نہیں دیا جا رہا۔ دوسری طرف فلسطینیوں کا درد رکھنے والے لاکھوں پاکستانیوں نے اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کر کے صیہونی ریاست کے ظلم پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے جس کے اثرات واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔

    داستانِ ارضِ فلسطین جب لکھی جائے گی تو بلاشبہ جہاں کولمبیا، ہاروڈ جیسی جامعات کا نام لیا جائے گا وہیں پاکستان کے غیرت مند اور باشعور عوام اور بالخصوص طلبہ میں غزہ کا درد جگانے والی قیادت کا نام بھی سرفہرست ہو گا۔ لیکن اس وقت تو سوال یہ ہے کہ انسانیت اور حق و انصاف کا نعرہ بلند کرنے والے ممالک کی حکومتیں اور بالخصوص امّتِ مسلمہ کب جاگے گی؟ مسلمانوں کے قبلۂ اوّل پر ہزاروں اسرائیلیوں نے فلیگ مارچ کے نام پر حملہ کیا، مگر کسی مسلم ملک کے حکم راں نے اس کے خلاف بیان نہیں دیا۔

    اسرائیل اتنا طاقت ور تو کبھی نہیں تھا کہ جسے امریکا جنگ بندی کا اعلان کرنے کو کہے تو نیتن یاہو صاف انکار کر دے اور اتنے دھڑلے سے پوری دنیا کے سامنے کہے کہ حماس سے مذاکرات میدانِ جنگ ہی میں ہوں گے۔ آج کا مؤرخ یہ سب دیکھ رہا ہے اور کل جب داستانِ خونچکاں رقم ہوگی تو مؤرخ کا قلم کئی ناموں کو تاریک و باعثِ ننگ تحریر کرے گا۔

  • اقوام متحدہ کے اسکول پر خوفناک بمباری، بچوں اور خواتین سمیت 32 فلسطینی شہید

    اقوام متحدہ کے اسکول پر خوفناک بمباری، بچوں اور خواتین سمیت 32 فلسطینی شہید

    غزہ: صہیونی فورسز نے ایک اور وحشیانہ کارروائی میں اقوام متحدہ کے ادارے ’ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی‘ کے قائم کردہ اسکول کو بمباری سے تباہ کر دیا، جس کے نتیجےمیں بچوں اور خواتین سمیت 32 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ میں قائم UNRWA کے اسکول میں بے گھر افراد نے پناہ لی ہوئی تھی، غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ خوفناک اسرائیلی بمباری میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    اسرائیلی فوج کا شرمناک اعتراف

    اسرائیلی فوج نے شرمناک اعتراف کیا ہے کہ اس کے جیٹ طیاروں نے غزہ میں UNRWA کے ایک اسکول کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ عمارت میں حماس کے جنگجوؤں نے پناہ لی ہوئی تھی۔

    اسرائیلی فوج نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ حماس کے جنگجوؤں نے پناہ گاہ کو استعمال کیا، اور اسکول کے علاقے سے کارروائیاں کیں، اسرائیلی فوج نے انھیں نشانہ بنا کر ختم کر دیا۔ عام شہریوں کو نقصان کم سے کم ہو، اس مقصد کے لیے بھی اقدامات کیے گئے۔

    غزہ سرکاری میڈیا آفس کا رد عمل

    غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے نصیرات پناہ گاہ میں حماس کے جنگجوؤں کی موجودگی کے اسرائیلی دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ سرکاری میڈیا آفس کے ترجمان اسماعیل الثوبتہ نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیل درجنوں بے گھر افراد کے خلاف کیے گئے وحشیانہ جرم کو جواز فراہم کرنے کے لیے ’جھوٹی من گھڑت کہانیاں‘ بنا رہا ہے۔

    حکومتی میڈیا آفس نے کہا نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ’خوفناک قتل عام‘ ’نسل کشی‘ کا واضح ثبوت ہے، اسماعیل الثوبتہ نے کہا کہ شہید ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، جب کہ زخمیوں کی ایک بڑی تعداد اب بھی الاقصیٰ شہدا اسپتال پہنچ رہی ہے، جو گنجائش سے تین گنا زیادہ زخمی مریضوں سے بھرا ہوا ہے۔

    المغازی اور بوریج کیمپوں پر بھی حملے

    صیہونی فورسز نے بوریج اور المغازی پناہ گزین کیمپوں پر بھی فضائی حملے کیے، جن میں 15 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، دیر البلح میں بھی ایک گھر پر بمباری سے 5 فلسطینی شہید ہوئے، اس طرح گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 80 سے زائد فلسطینی شہید اور 182 زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی حملوں میں 36 ہزار 586 فلسطینی شہید اور 83 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے پناہ گاہوں پر پہلے بھی حملے ہوئے

    اسرائیل کئی بار غزہ میں UNRWA کی پناہ گاہوں پر کھلے عام حملے کر چکا ہے، ایجنسی کی تازہ ترین صورت حال کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر سے لے کر اب تک غزہ میں یو این کی تنصیبات میں پناہ لینے کے دوران ایک اندازے کے مطابق 455 بے گھر افراد مارے جا چکے ہیں۔

    نصیرات پناہ گزین کیمپ میں یو این اسکولوں کو بار بار نشانہ بنایا گیا ہے، ایجنسی نے بتایا کہ 11 اور 13 اپریل کے درمیان اسکول کی پناہ گاہ کو 3 بار نشانہ بنایا گیا اور 7 افراد کی جانیں گئیں۔ اکتوبر سے اب تک ایجنسی کے 186 احاطوں کو نشانہ بنانے کے 430 واقعات ہو چکے ہیں، کئی عمارتوں کو اسرائیلی فورسز نے متعدد بار نشانہ بنایا۔

    ایجنسی جنگ سے قبل غزہ میں 183 اسکول چلا رہی تھی، تاہم اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد ان اسکولوں کو پناہ گاہوں میں تبدیل کر دیا گیا تھا، جنگ کے ابتدائی مہینوں میں تقریباً 10 لاکھ افراد نے اسکولوں کی عمارتوں میں پناہ لی تھی۔

    اب یونیسیف کا کہنا ہے کہ طبی سہولتوں کے فقدان کے سبب زخمیوں اور مریضوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، عالمی برادی فوری غزہ میں فیلڈ اسپتال قائم کرے۔

  • حماس نے جو بائیڈن کی تجویز مثبت قرار دے دی

    حماس نے جو بائیڈن کی تجویز مثبت قرار دے دی

    حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن کی تجویز مثبت قرار دے دی۔

    الجزیرہ کے مطابق سیز فائر سے متعلق جو بائیڈن کی تجویز قطر کی طرف سے حماس کو بھیجی گئی ہے، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ وہ صدر بائیڈن کی جنگ بندی کی تجویز کو ’’مثبت طور پر‘‘ دیکھتی ہے۔

    اس تجویز سے اسرائیل کی 8 ماہ سے جاری جنگ کے رکنے کی امید پیدا ہوئی ہے، الجزیرہ کے کے مطابق جو بائیڈن کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا ردعمل مثبت رہا، وہ اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ وہ ’’آگے بڑھنے‘‘ کے لیے تیار ہیں۔

    گزشتہ کئی ماہ سے حماس کا واضح مؤقف رہا ہے کہ یہ امریکا ہے جو اسرائیلیوں کو کور فراہم کر رہا ہے، غزہ کے لوگوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار امریکی ہیں، تاہم اب حماس جو بائیڈن کی تقریر کو مثبت انداز میں دیکھ رہی ہے۔

    ’جنگ ختم کرنے کا وقت ہے، اسرائیل اور حماس معاہدہ کریں‘

    حماس سے متعلق یہ خبر دینے والے الجزیرہ کے نمائندے نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’’میں نے حماس کی جانب سے اس طرح کا رد عمل کبھی نہیں دیکھا۔‘‘ خیال رہے کہ حماس نے یہ شرائط پیش کی تھیں کہ جنگ بندی مستقل بنیادوں پر ہو، غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلا ہو، اور غزہ کی تعمیر نو ہو۔

    اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں میں اب تک 36 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔

    جو بائیڈن کی تجویز

    امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلا کے لیے نیا معاہدہ تجویز کیا ہے، وائٹ ہاؤس میں خطاب میں صدر بائڈن نے حماس اور اسرائیل سے اس ڈیل کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ منصوبہ 3 مراحل پر مشتمل ہے۔

    پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک ابتدائی جنگ بندی کا ہے، جس میں اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے گی، یرغمالیوں اور سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، فلسطینی شہری غزہ واپس جائیں گے اور غزہ میں یومیہ 600 امدادی ٹرک پہنچیں گے۔

    دوسرے مرحلے میں اسرائیل اور حماس جنگ کے مستقل خاتمے کی شرائط پر بات چیت کریں گے، صدر بائیڈن نے کہا جب تک مذاکرات جاری رہیں گے جنگ بندی قائم رہے گی، تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو ہوگی۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا فریقین سے کہتا ہوں یہ وقت اہم ہے، جنگ بندی کے لیے معاہدہ کریں، جنگ بندی اسرائیلی شہریوں اور فلسطینیوں کے مستقبل کے لیے بہتر ہوگی۔

    غزہ پر صہیونی درندگی جاری

    دوسری طرف غزہ میں اسرائیل کے مظالم جاری ہیں، اسرائیل کی رفح پر شدید بمباری میں مزید 60 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے ملبے سے 20 بچوں سمیت 70 فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جنوبی غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 37 افراد شہید اور 357 زخمی ہوئے۔

  • رفح کے پناہ گزین کیمپ پر کون سا تباہ کن امریکی بم مارا گیا؟ سی این این کی رپورٹ

    رفح کے پناہ گزین کیمپ پر کون سا تباہ کن امریکی بم مارا گیا؟ سی این این کی رپورٹ

    امریکی ٹی وی سی این این کی ایک رپورٹ میں اُس تباہ کن امریکی ساختہ بم کے بارے میں بتایا گیا ہے جس کے ذریعے اسرائیلی فورسز نے غزہ کے علاقے رفح میں ایک پناہ گزین کیمپ کو اڑایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی سی این این کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رفح کی خیمہ بستی پر اسرائیل کے مہلک حملے میں استعمال ہونے والا گولہ بارود امریکی ساختہ تھا۔

    جنگی ہتھیاروں کے چار امریکی و برطانوی ماہرین گولہ بارود کے ٹکڑوں کا معائنہ کر کے سچ سامنے لے آئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ GBU-39 بم تھا جس کے ذریعے کیمپ اڑایا گیا، یہ بم امریکا میں تیار کیا جاتا ہے۔

    سی این این کی خصوصی رپورٹ میں کویت پِیس کیمپ نمبرون کی تباہی کے مناظر دکھائے گئے، رپورٹ میں دھماکا خیز ہتھیاروں کے ماہر کرس کوب اسمتھ، ٹریور بال، رچرڈ ویر اور کرس لنکن نے بتایا یہ گولہ بارود دراصل امریکی ساختہ چھوٹے قطر کے جی بی یو انتالیس بم تھے۔

    ماہرین کے مطابق یہ ایک اعلیٰ جنگی ہتھیار ہے، جسے اسٹریٹجک طور پر بوئنگ کمپنی نے اہم اہداف پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا تھا لیکن اسرائیل نے اس کا استعمال گنجان آباد علاقے میں کیا اس لیے زیادہ نقصان ہوا۔

    ترک صدر نے نیتن یاہو کو ویمپائر قرار دے دیا

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ اتوار کو رفح میں ایک پناہ گزین کیمپ پر فضائی بمباری کر دی تھی، جس کے نتیجے میں 45 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے جو بھیانک آگ سے جھلس کر ہلاک ہوئے۔

  • اسرائیل حماس مذاکرات شروع کریں، غزہ کے لوگ زیادہ انتظار نہیں کر سکتے: سعودی عرب

    اسرائیل حماس مذاکرات شروع کریں، غزہ کے لوگ زیادہ انتظار نہیں کر سکتے: سعودی عرب

    برسلز: سعودی وزیر خارجہ نے اسرائیل سے فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، دوسری طرف انھوں نے فریقین پر فوری مذاکرات شروع کرنے پر بھی زور دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کو سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے ایک بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل تسلیم کرے کہ وہ فلسطینی ریاست کے وجود کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا۔

    غزہ کی پٹی کے حوالے سے ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے برسلز میں موجود فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسرائیل کا فلسطینی ریاست کے وجود کو تسلیم کیا جانا ضروری ہے، کیوں کہ دو ریاستی حل فلسطین اور اسرائیل دونوں کے مفاد میں ہے۔

    انھوں نے کہا فریقین کو فوری مذاکرات کرنے چاہئیں، غزہ کے لوگ زیادہ انتطار نہیں کر سکتے، فلسطین اسرائیل تنازع کا دو ریاستی حل ہی خطے میں مستقل امن اور سلامتی کی بنیاد رکھے گا۔

    واضح رہے کہ برسلز میں شہزادہ فیصل نے اپنے ناروے کے ہم منصب ایسپن بارتھ ایدے کے ساتھ مشترکہ طور پر اجلاس صدارت کی، بعد ازاں نارویجن ہم منصب اور یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے جوزف بوریل کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا بین الاقوامی برادری دو ریاستی حل پر اتفاق رائے پر پہنچ رہی ہے، جو فلسطینی عوام کی سلامتی اور حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔

  • اسرائیل نے غزہ میں بمباری کر کے مزید 83 فلسطینی شہید کر دیے

    اسرائیل نے غزہ میں بمباری کر کے مزید 83 فلسطینی شہید کر دیے

    اسرائیل نے غزہ میں بمباری کر کے مزید 83 فلسطینی شہید کر دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جنوبی اور شمالی غزہ میں شدید بمباری سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 83 فلسطینی شہید اور 105 زخمی ہو گئے۔

    حماس کے جانبازوں کی جانب سے سخت مزاحمت اور 15 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی ٹینکوں، جنگی طیاروں ،اور ہیلی کاپٹروں سے غزہ کے علاقوں میں شدید گولہ باری کی گئی۔

    خان یونس، نصیرات اور جبالیہ اور رفح میں رہائشی عمارتوں، پناہ گزین کیمپوں اور اقوامِ متحدہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، العودہ اسپتال کے قریب بھی اسرائیل نے بم برسائے، جہاں ڈاکٹرز ودھ آؤٹ بارڈرز کے مطابق پینے کا پانی ختم ہو چکا ہے، اور کئی روز سے جاری محاصرے کے سبب ایندھن کی فراہمی بھی معطل ہے، اسپتال کے لیے ریسکیو اور ہنگامی آپریشن جاری رکھنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔

    7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 36 ہزار فلسطینی شہید اور 79 ہزار 366 زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ ساڑھے 6 لاکھ فلسطینیوں نے رفح سے نقل مکانی کی ہے۔