Tag: غزہ

  • ’’چاہے کتنی بمباری کر لیں، غزہ نہیں چھوڑیں گے‘‘

    ’’چاہے کتنی بمباری کر لیں، غزہ نہیں چھوڑیں گے‘‘

    فلسطین کے محصور علاقے غزہ کے رہائشی عید کے دن بھی جنازے اٹھائیں گے، اسرائیل کی بمباری سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ڈیڑھ سو سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔

    گزشتہ 6 ماہ سے جاری اسرائیل کی درندگی کے سامنے غزہ والے ڈٹ گئے ہیں، ایک ننھی بچی کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ کہتی ہے اسرائیلی بزدل ہیں، اس لیے ہم پر حملہ کرتے ہیں۔

    بچی نے کہا ہمیں بمباری سے ڈر نہیں لگتا، میں شہید ہوئی بھی تو اپنی سرزمین پر ہوں گی، لیکن اپنے اجداد کی زمین نہیں چھوڑیں گے، بچی نے کہا چاہے ہم پر کتنی ہی بمباری کر لیں اپنی سرزمین کسی قیمت نہیں چھوڑیں گے۔

    دوسری طرف صہیونی فورسز کی بمباری جاری ہے، خان یونس کے مختلف علاقوں پر بمباری سے 21 افراد شہید ہو گئے، دیر البلح میں راکٹ حملے میں ایک ہی خاندان کے 8 افراد مارے گئے، مصر میں ہونے والے امن مذاکرات کے بعد حماس تو ثالث ممالک کی شرائط پر غور کر رہا ہے لیکن اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہونے ایک بار پھر رفح پر چڑھائی کی دھمکی دے دی ہے۔

    غزہ میں شہید ہونےوالے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 33 ہزار 360 ہو چکی ہے، جن میں ساڑھے چودہ ہزار معصوم بچے بھی شامل ہیں۔

  • چھ مہینوں میں 9 ہزار مائیں غزہ کی مٹی کا حصہ بن گئیں

    چھ مہینوں میں 9 ہزار مائیں غزہ کی مٹی کا حصہ بن گئیں

    انسانیت سے بالکل عاری صہیونی فورسز نے جس طرح غزہ کی سرزمین کو جہنم میں بدل دیا ہے، اس کی مثال کہیں نہیں ملتی، ظالم افواج کا سب سے بڑا حملہ وہ ہے جو اس نے غزہ کے مستقبل پر کیا ہے۔

    یو این وویمن نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ چھٹے مہینے کے قریب پہنچنے والی انسانیت کے خلاف اسرائیلی جنگ میں غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک تقریباً 9000 مائیں شہید ہو چکی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے، کیوں کہ بہت ساری خواتین کے ملبے تلے تاحال دبے ہونے کی اطلاعات ہیں، غزہ پر ہر روز وحشیانہ بمباری ہو رہی ہے، اور موجودہ شرح سے روزانہ اوسطاً 63 خواتین شہید ہو رہی ہیں۔

    دوسری طرف یونیسیف کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت میں اب تک غزہ میں 14,000 کے قریب بچے مارے جا چکے ہیں، صہیونی فورسز بدترین جنگی جرائم میں بھی ملوث ہے اور تباہ حال غزہ والوں پر زندگی کے تمام دروازے بند کر رکھے ہیں جس کی وجہ سے روزانہ بھوک سے بچوں کی اموات رپورٹ ہو رہی ہیں۔

    درندگی کا یہ عالم ہے کہ اسرائیل کے مزید جنگی جرائم سامنے آ رہے ہیں، گزشتہ روز نہتے فلسطینیوں کو قتل کرنے کی ایک اور ویڈیو وائرل ہو گئی ہے، نابلس کے علاقے میں گھروں کو جانے کی کوشش کرنے والے دو فلسطینیوں کو اسرائیلی فوجیوں نے واپس جانے پر مجبور کیا تو انھوں نے سفید کپڑا لہرا کر واپس لوٹنا چاہا تو، پیچھے سے اسرائیلی ٹینک نے فائر کر کے ان کو قتل کر دیا۔

    اس کے بعد بلڈوزر نے وہیں گڑھا کھود کر لاشوں کو ملبے میں دفن کر دیا، عالمی میڈیا پر ویڈیو چلنے کے باوجود اسرائیل کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے، غزہ میں جاری صہیونی حملوں سے شہید ہونے والوں کی تعداد 32 ہزار 552 ہو چکی ہے۔

  • غزہ کے فلسطینیوں کیلئے جانوروں کا کھانا بھی ختم ہوگیا

    غزہ کے فلسطینیوں کیلئے جانوروں کا کھانا بھی ختم ہوگیا

    اسرائیل بھوک اور غذا کو غزہ میں جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے لگا، غزہ کے شمال میں فلسطینی اپنے بچوں کو جانوروں کی غذا دینے پر مجبور تھے لیکن اب جانوروں کا کھانا بھی ختم ہوگیا۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں امدادی عمل رکنے کے باعث حالات خراب ہیں، خاص طور پر غزہ کے شمال میں بنیادی اشیا کے حصول کے لیے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈائریکٹرکا کہناہے بھوک کا شکار فلسطینی مسلمان جو جانوروں کا چارہ کھا کر خود کو زندہ رکھنے کی کوشش کررہے تھے، لیکن اب جانوروں کا چارہ بھی ختم ہوگیا ہے۔

    فلسطینی حکام نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جنگ سے زیادہ بھوک اور قحط سے لوگوں کے مرنے کا خدشہ ہے، ڈاکٹروں کا کہنا ہے صورتحال اتنی بدتر ہے کہ بچے غذائی قلت سے مررہے ہیں۔

    عالمی اداراہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے غزہ میں پوری نسل کا مستقبل سنگین خطرے میں ہے، پانچ ماہ سے جاری جنگ نے 23 لاکھ کی آبادی کو قحط کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق غزہ میں بدترین اسرائیلی آپریشن کے باعث امدادی تنظیموں کو کام کرنے میں سخت مشکلات ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہادتوں کی تعداد تقریبا 31 ہزار ہوچکی ہے۔

  • ’’جنگ سے پہلے میں خوب صورت تھی‘‘ فلسطینی لڑکی نے لوگوں کو رلا دیا

    ’’جنگ سے پہلے میں خوب صورت تھی‘‘ فلسطینی لڑکی نے لوگوں کو رلا دیا

    الجزیرہ نے ایک معصوم فلسطینی لڑکی کی ویڈیو اسٹوری شیئر کی ہے جس میں وہ بتاتی ہے کہ جنگ نے اسے بد صورت بنا دیا ہے، حالاں کہ وہ جنگ سے قبل بہت خوب صورت تھی۔

    چھوٹی فلسطینی بچی کی باتوں نے درد مند دلوں کو رلا دیا ہے، الجزیرہ کی ویڈیو میں یہ بچی کہتی سنائی دیتی ہے ’’جنگ سے پہلے میں خوب صورت تھی، اسرائیل کی جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی دیکھنے نے مجھے بدصورت بنا دیا ہے۔‘‘

    غزہ اور رفح میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں غزہ کی ایک بے گھر بچی نے کہا ہے کہ وہ بہت خوب صورت تھی لیکن اس جنگ اور لاشوں نے سب کو بدصورت بنا دیا ہے۔

    بچی سے جب پوچھا گیا کہ تم جنگ کو کیسے دیکھتی ہو؟ تو اس نے کہا یہ بد صورت ہے، جب سے جنگ شروع ہوئی ہے میں بھی بدصورت ہو گئی ہوں، میں خوب صورت تھی میرا چہرہ بھی بھر بھرا تھا، میں بہت خوب صورت تھی لیکن ہم لاشوں کو دیکھ دیکھ کر بدصورت ہو گئے ہیں۔

    بچی نے کہا جنگ نے ہم سب کو برباد کر دیا، یہ دیکھیں میرا چہرہ کیسا ہو گیا ہے خراب، میں ایسی نہیں دِکھتی تھی میں بہت زیادہ خوب صورت تھی لیکن جنگ نے مجھے بدصورت بنا دیا ہے۔ جب ہم غزہ میں تھے تو وہاں ہر لمحہ بم برستے تھے، وہاں سب کچھ تھا لیکن پھر ہم یہاں آئے لیکن یہاں بھی کچھ اچھا محسوس نہیں کر رہے۔

    بچی نے کہا وہاں نہ بجلی نہ کچھ اور نہ ہی آٹا ہے اور نہ ہی کھانے کو کچھ اور میں کیوں واپس جاؤں میری آنٹی غزہ میں نہیں ہیں اور صہیونی فوج میرے بابا کوبھی لے گئی ہے۔

     

  • غزہ: لاشوں کے ڈھیر نے بچوں کے چہروں سے مسکراہٹیں چھین لیں

    غزہ: لاشوں کے ڈھیر نے بچوں کے چہروں سے مسکراہٹیں چھین لیں

    غزہ میں اسرائیلی بربریت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے باوجود بھی ظلم کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں معصوم بچوں کے چہروں سے مسکراہٹیں چھن گئی ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ سے انخلا کرنے والی بچی کا اپنی روداد سناتے ہوئے کہنا تھا کہ اسرائیل جنگ سے پہلے وہ بہت خوبصورت تھی لیکن اب وہ بد صورت ہوگئی ہے۔

    معصوم بچی کا کہنا تھا کہ غزہ میں نہ بجلی ہے نہ کھانا اور نہ آٹا تو غزہ واپس کیوں جایا جائے،جنگ نے سب کو برباد کردیا ہے۔

    معصوم نے روتے ہوئے کہا کہ جنگ نے ہم سب کو برباد کر دیا،میں خوبصورت تھی، میرا چہرہ کھلا کھلا تھا، لاشوں کی وجہ سے ہم بد صورت ہوگئے۔

    معصوم فلسطینی بچی کا مزید کہنا تھا کہ جب ہم غزہ میں تھے تو وہاں شدید حملے ہوئے، لیکن جب ہم یہاں آئے تو ہمیں یہاں بھی اچھا محسوس نہیں ہو رہا۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نے حماس کی جنگ بندی کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے رفح جارحیت کو جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

    ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق نیتن یاہو نے حماس کی جنگ بندی کی تازہ ترین تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے ”مضحکہ خیز”قرار دیا ہے۔

    جوبائیڈن نے پیوٹن کی بدترین توہین کردی ۔۔

    اسرائیل کی جنگی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری کردہ ان کے دفتر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کے جنوبی ضلع رفح پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جہاں تقریباً 1.5 ملین فلسطینی ہیں جن میں سے زیادہ تر بے گھر ہو چکے ہیں اب پناہ گزین ہیں۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ ”[اسرائیلی فوج] آپریشن کے لیے اور [شہری] آبادی کو نکالنے کے لیے تیار ہے۔

  • غزہ: اسرائیلی بربریت جاری، مزید 90 فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیلی بربریت جاری، مزید 90 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے، صیہونی بمباری سے مزید 90 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں امداد کے منتظر بے گھر فلسطینیوں پر اسرائیلی افواج کی فائرنگ کے نتیجے میں 6 افراد شہید جبکہ 83 سے زائد زخمی ہوگئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رفح میں قائم اقوام متحدہ کے غذائی امداد کی تقسیم کے مرکز پر اسرائیلی فوج نے گولیوں کی برسات کردی، جس کے باعث اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم انروا کا ایک اہلکار بھی اپنی جان سے گیا۔

    دوسری جانب اردن کی ملکہ رانیہ نے اسرائیل کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے صرف ایک مرتبہ 7 اکتوبر دیکھا، فلسطینی 156 بار اسرائیلی 7 اکتوبر دیکھ چکے ہیں۔

    ملکہ رانیہ نے امریکی میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ غزہ میں جنگ فوری رکنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ بمباری کے ساتھ امداد تباہی و بربادی اور قتل عام کو نہیں روک سکتی۔

    اردن کی ملکہ رانیہ کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل جو کچھ کر رہا ہے اسی وجہ سے فلسطینی، اسرائیل سے نفرت کرتے ہیں، فلسطینیوں کو بھوکا پیاسا رکھنا اسرائیل کا پیدا کردہ المیہ ہے۔

    یوکرین کو فوجی امداد ملے گی یا نہیں؟ یورپی یونین کا اہم فیصلہ

    اُن کا کہنا تھا کہ غزہ کے لوگوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم کرنے کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔

  • غزہ: رمضان المبارک میں بھی بمباری، مزید 67 فلسطینی شہید

    غزہ: رمضان المبارک میں بھی بمباری، مزید 67 فلسطینی شہید

    ماہ رمضان المبارک میں بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بمباری کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں مزید 67 فلسطینی شہید اور 106 زخمی ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کا سلسلہ رمضان میں بھی تھم نہ سکا، خان یونس اور رفح میں بمباری سے مشہور فلسطینی فٹبالر محمد برکت سمیت 67 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں شدید غذائی قلت سے مزید دو بچے شہید ہوگئے، جس کے بعد غذائی قلت سے شہید بچوں کی تعداد 27 تک پہنچ گئی ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ماہ مقدس رمضان المبارک کی آمد کے موقع پر غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کردیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مسلمانوں کا امن و سلامتی پھیلانے والا ماہ مقدس رمضان شروع ہوچکا ہے، اس کے باوجو د بھی ماہ مقدس میں بھی غزہ میں بمباری، خونریزی اور ہلاکت خیزی جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غزہ میں امداد کی رسائی میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں اور غزہ سے فوری طور پر یرغمالیوں کی رہائی بھی ممکن بنائی جائے۔

    چین: کوئلے کی کان میں حادثات، 12 افراد ہلاک

    سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے مطالبہ کیاکہ ماہ رمضان کا احترام کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کی جائے۔

  • غزہ جانے والا پہلا امدادی بحری جہاز سمندر میں نئی راہداری سے گزرے گا

    غزہ جانے والا پہلا امدادی بحری جہاز سمندر میں نئی راہداری سے گزرے گا

    نکوسیا: ایک امریکی چیریٹی ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ جانے والا پہلا امدادی بحری جہاز سمندر میں نئی راہداری سے گزرے گا۔

    الجزیرہ کے مطابق امدادی جہاز مشرق وسطیٰ کے ملک قبرص سے نئی راہداری کے ذریعے جنگ زدہ علاقے غزہ جانے کے لیے تیار ہے، امریکی خیراتی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ قبرص میں ایک جہاز پر غزہ کے لیے امداد لوڈ کر رہا ہے۔

    یورپی یونین نے امید ظاہر کی ہے کہ نئی سمندری راہداری اسی ہفتے کے آخر میں کھول دی جائے گی، اور اس طرح غزہ کو سمندری راستے سے پہلی امدادی کھیپ فراہم کر دی جائے گی۔

    اسپین کے پرچم والا بحری جہاز ’اوپن آرمز‘ تین ہفتے قبل قبرص میں لارناکا کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوا تھا، یورپی یونین کی یہ رکن ریاست غزہ کے سب سے زیادہ قریب واقع ہے۔ خیراتی ادارے کے مطابق جہاز پر انسانی امداد کا سامان ’ورلڈ سینٹرل کچن‘ کی ٹیمیں لوڈ کر رہی ہیں۔

    طیاروں سے گرنے والے خوراک کے کارٹنوں کی زد میں آ کر 5 فلسطینی جاں بحق

    خیراتی ادارے نے کہا کہ وہ اپنے بھروسہ مند این جی او پارٹنر ’اوپن آرمز‘ کے ساتھ مل کر یہ سمندری امدادی راہداری کھولنے کے لیے ہفتوں سے کوششیں کر رہے تھے، جس کی مدد سے خطے میں امدادی کوششیں بڑھ جائیں گی۔

    اوپن آرمز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر ’میری ٹائم کوریڈور‘ کے قیام کی کوششوں میں پیش رفت ہو رہی ہے، اور ہمارا بحری جہاز ایک لمحے کے نوٹس پر روانہ ہو جائے گا جس میں فلسطینی شہریوں کے لیے ٹنوں خوراک، پانی اور ضروری سامان موجود ہے۔

  • طیاروں سے گرنے والے خوراک کے کارٹنوں کی زد میں آ کر 5 فلسطینی جاں بحق

    طیاروں سے گرنے والے خوراک کے کارٹنوں کی زد میں آ کر 5 فلسطینی جاں بحق

    غزہ: بھوک سے مرتے فلسطینیوں پر طیاروں سے گرائی گئی خوراک موت بن کر گری، ایک نہایت افسوس ناک سانحے میں طیاروں سے گرنے والے خوراک کے کارٹنوں کی زد میں آ کر 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ والوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے، طیاروں سے گرائی جانے والی امداد کا حصول بھی جان لیوا ثابت ہونے لگا ہے، دوسری جانب غزہ میں خوراک کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، اور بھوک سے مزید 3 بچے جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق غزہ کے جنوبی علاقوں میں طیاروں سے خوراک کے کارٹن گرائے گئے، جس کی زد میں آ کر امداد کے منتظر پانچ افراد جاں بحق ہو گئے، عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ طیاروں سے جو پیکٹ گرائے گئے تھے ان کے پیراشوٹ نہیں کھل سکے، جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔

    غزہ میں ایک ہفتے کے دوران بھوک سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 23 ہو گئی ہے، ایک طرف بھوک ہے تو دوسری طرف بمباری بھی جاری ہے، خان یونس، رفح اور دیگر علاقوں میں اسرائیلی بمباری میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 78 فلسطینی شہید ہوئے، امریکی صدر کا کہنا ہے کہ رمضان سے پہلے جنگ بندی مشکل لگ رہی ہے۔

  • غزہ میں جاری جنگ ’تہذیب انسانی کیلیے باعث شرم‘ہے، چین

    غزہ میں جاری جنگ ’تہذیب انسانی کیلیے باعث شرم‘ہے، چین

    بیجنگ: چین نے غزہ میں جاری جنگ کو ’تہذیب انسانی کیلیے باعث شرم‘ قرار دے دیا جبکہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے چین کے وزیرخارجہ وانگ ای کا کہنا تھا کہ یہ انسانیت کے لیے المیہ اور تہذیب انسانی کے لیے باعث شرم ہے کہ اکیسویں صدی میں بھی اس طرح سے انسانی تباہی جاری ہے۔

    عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ بندی اور وہاں جاری ظلم و جبر کے خاتمے کو اپنی ترجیح بنائے اور اپنی اخلاقی ذمے داری سمجھتے ہوئے فوری انسانی ریلیف کو ممکن بنانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔

    خیال رہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے کی جانیو الی کوششوں کے باوجود جنگ چھٹے ماہ میں داخل ہوچکی ہے۔ جس کے نتیجے میں 30ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔

    سویڈن باضابطہ طور پر نیٹو میں شامل

    امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے بھی اسرائیل اور حماس پر زور دیا گیا ہے کہ وہ رمضان کے آغاز سے قبل اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے منصوبے کو قبول کرلے۔