Tag: غزہ

  • ’’غزہ میں ہر 5 منٹ بعد ایک اسرائیلی فوجی نشانہ بن رہا ہے‘‘ اسرائیلی افسر کی ویڈیو سامنے آ گئی

    ’’غزہ میں ہر 5 منٹ بعد ایک اسرائیلی فوجی نشانہ بن رہا ہے‘‘ اسرائیلی افسر کی ویڈیو سامنے آ گئی

    تل ابیب: ایک اسرائیلی افسر نے جوانوں کو فوج میں بھرتی ہونے کی ترغیب دینے کے لیے تقریر میں کہا کہ ’’غزہ میں ہر 5 منٹ بعد ایک اسرائیلی فوجی نشانہ بن رہا ہے۔‘‘

    تفصیلات کے مطابق ایک اسرائیلی افسر نے اعتراف کیا ہے کہ حماس ہر پانچ منٹ میں اسرائیلی فوجی کو نشانہ بنا رہی ہے، مڈل ایسٹ مانیٹر نے رپورٹ کیا ہے کہ ایریز ایشل نامی اسرائیلی افسر نے جوانوں سے خطاب میں کہا کہ غزہ جنگ میں ہم ہر 5 منٹ میں ایک فوجی کھو رہے ہیں اور 1,300 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی افسر نے یہ تقریر تورات کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے سامنے کی، اور ان سے فوج میں بھرتی کی اپیل کی، انھوں نے کہا نوجوان غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کے دوران فوج میں بھرتی ہوں، یا فوج کی مدد میں اپنا حصہ ڈالیں۔

    ایریز ایشل نے کہا جو طلبہ جنگ میں جا سکتے ہیں وہ جنگ میں جائیں، نہیں تو فوجیوں کے جنازوں میں شرکت کریں اور زخمی ہونے والوں کی عیادت کرنے جائیں۔

    اسرائیل غزہ میں کون سا حربہ استعمال کر رہا ہے، ہیومن رائٹس واچ کا دل دہلا دینے والا انکشاف

    تاہم فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوجی کی تقریر کو ناپسندیدگی دیکھا گیا، اور ان سے درخواست کی گئی کہ وہ یہاں سے چلا جائے۔ واضح رہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں جنوبی غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی میں مزید 4 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔

  • اسرائیل غزہ میں کون سا حربہ استعمال کر رہا ہے، ہیومن رائٹس واچ کا دل دہلا دینے والا انکشاف

    اسرائیل غزہ میں کون سا حربہ استعمال کر رہا ہے، ہیومن رائٹس واچ کا دل دہلا دینے والا انکشاف

    غزہ: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایچ آر ڈبلیو نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ جنگ میں فلسطینیوں کو ’بھوک‘ سے مارنے کا حربہ استعمال کر رہا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق عالمی حقوق گروپ (ہیومن رائٹس واچ) نے پیر کے روز اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کی پٹی میں لوگوں کو بھوکا مار کر جنگی جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ (HRW) نے کہا ہے کہ اسرائیل بھوک کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں شہریوں کو ’’جنگی حربے کے طور پر‘‘ بھوکا مار رہا ہے، اور یہ حکمت عملی جنگی جرم کے مترادف ہے۔

    اسرائیل اور فلسطین کے لیے ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے کہا کہ اسرائیل نے دو ماہ سے زیادہ عرصے سے غزہ کی شہری آبادی کو خوراک اور پانی سے محروم کر رکھا ہے، اعلیٰ سطح کے اسرائیلی حکام اس پالیسی کی پشت پناہی کر رہے ہیں، اور یہ پالیسی جنگی حربے کے طور پر شہریوں کو بھوک سے مارنے کے ارادے کی عکاس ہے۔

    روئٹرز نے لکھا ’’وزیر اعظم نیتن یاہو نے ساحلی محصور شہر غزہ پر بمباری اور محاصرے میں کوئی کمی نہ آنے کا عزم ظاہر کیا ہے، وہ شہر جہاں عمارتیں کھنڈرات بن چکی ہیں، اور ہر طرف بھوک کا عالم ہے، اور صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً 19,000 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔‘‘

    امریکا میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی افواج جان بوجھ کر پانی، خوراک اور ایندھن کی ترسیل کو روک رہی ہیں، زرعی علاقوں کو تباہ کر رہی ہیں، فورسز نے غزہ کے 2.3 ملین لوگوں کو زندہ رہنے کے لیے ناگزیر چیزوں سے محروم کر رکھا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے مطابق اس طرح سے محروم کیا جانا ایک جنگی جرم ہے، اور عالمی رہنماؤں کو اس گھناؤنے جنگی جرم کے خلاف بولنا چاہیے۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مجرمانہ ارادے کے لیے حملہ آور کے اعتراف کی ضرورت نہیں ہوتی، کیوں کہ اس کا اندازہ فوجی مہم کی مجموعی صورت حال سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے اس رپورٹ پر کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

  • غزہ میں اہلکار کی ہلاکت پر فرانس کا شدید رد عمل، وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ گئیں

    غزہ میں اہلکار کی ہلاکت پر فرانس کا شدید رد عمل، وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ گئیں

    غزہ: صہیونی فورسز نے غزہ میں بمباری میں ایک فرانسیسی اہل کار کو بھی ہلاک کر دیا ہے، جس پر فرانس نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی فورسز نے ایک رہائشی عمارت پر بمباری کی جس میں ایک فرانسیسی اہل کار بھی ہلاک ہو گیا ہے، فرانس کی وزارت خارجہ نے اس پر اسرائیلی حکام سے وضاحت طلب کی ہے کہ ایک رہائشی عمارت پر کیوں بمباری کی گئی۔

    رفح میں رہائشی عمارت پر بمباری میں فرانسیسی اہلکار کے علاوہ 9 فلسطینی بھی شہید ہو گئے تھے، وزارت خارجہ نے استفسار کیا ہے کہ وہ کیا حالات تھے جب ایک رہائشی عمارت پر فضائی حملے کیے گئے۔

    وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ مذکورہ اہل کار بدھ کو ایک فضائی حملے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیلی حکام اس بمباری کے حالات پر جلد از جلد روشنی ڈالیں۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے گھٹنے ٹیک دیے، حماس سے مذاکرات کا اعلان

    واضح رہے کہ فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا اسرائیل پہنچ گئی ہیں، جہاں وہ اسرائیلی حکومت پر ’فوری اور پائیدار‘ جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالیں گی، وزارت خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر جنگ بندی کے لیے اقدامات کرے تاکہ تمام قیدی رہا ہوں اور غزہ تک امداد پہنچ سکے۔

  • اسرائیلی فوج نے حماس کی قید میں موجود 3 اسرائیلیوں کو ’غلطی سے‘ ہلاک کرنے کا اعتراف کر لیا

    اسرائیلی فوج نے حماس کی قید میں موجود 3 اسرائیلیوں کو ’غلطی سے‘ ہلاک کرنے کا اعتراف کر لیا

    تل ابیب: اسرائیلی فوج نے حماس کی قید میں موجود 3 اسرائیلیوں کو ’غلطی سے‘ ہلاک کرنے کا اعتراف کر لیا۔

    الجزیرہ اور روئٹرز کے مطابق حماس کے ہاتھوں غزہ میں قید تین اسیروں کو اسرائیلی فوج کی جانب سے ’غلطی سے‘ ہلاک کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے بعد سیکڑوں افراد نے تل ابیب میں احتجاجی مظاہرے کیے۔

    مظاہرین نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں قیدیوں کی رہائی کو ترجیح دے، مظاہرین نے اسیروں سے متعلق نئی بات چیت کے آغاز کا مطالبہ کیا۔

    اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ شجاعیہ میں لڑائی کے دوران آئی ڈی ایف نے غلطی سے تین اسرائیلی یرغمالیوں کو خطرہ سمجھ لیا تھا، تاہم آئی ڈی ایف نے فوری طور پر واقعے کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے، اور اس واقعے سے فوری سبق سیکھا گیا ہے، جب کہ غزہ کی پٹی میں اترنے والے تمام فوجیوں کو اب الرٹ کر دیا گیا ہے۔

    گوگل نے اسرائیلی فوج کے ساتھ ہاتھ ملا لیا، ملازمین سراپا احتجاج بن گئے

    اسرائیلی فوج نے یرغمالیوں میں سے دو کی شناخت بھی جاری کی ہے، یوتم ہیم اور سامر الطلقا الطلالقہ کو حماس نے 7 اکتوبر کو مختلف علاقوں سے اغوا کیا تھا۔ فوج نے ایک بیان میں کہا کہ خاندان کی درخواست پر تیسرے یرغمالی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

    غزہ میں اسکول پر اسرائیلی بمباری سے الجزیرہ کا کیمرہ مین سامر أبو دقہ شہید

    مظاہرین نے نے تل ابیب میں شہر کی ایک مرکزی سڑک کو بلاک کر دیا تھا، احتجاج کرنے والے ایک اسرائیلی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا میں یہ کہوں گا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو ہر اس چیز کے ذمہ دار ہیں جو ہو رہا ہے اور جو ہوا، اور اب بھی ہو رہا ہے، اس کے ہاتھوں پر بہت خون ہے، اور اسے اب استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

  • غزہ میں اسکول پر اسرائیلی بمباری سے الجزیرہ کا کیمرہ مین سامر أبو دقہ شہید

    غزہ میں اسکول پر اسرائیلی بمباری سے الجزیرہ کا کیمرہ مین سامر أبو دقہ شہید

    غزہ میں اسکول پر اسرائیلی بمباری سے الجزیرہ کے معروف کیمرہ مین سامر أبو دقہ شہید ہو گئے، وہ اسکول پر بمباری کی کوریج کر رہے تھے۔

    الجزیرہ کے مطابق سامر أبو دقہ اپنے بیورو چیف کے ہمراہ خان یونس کے ایک سکول میں تھے جب اسرائیلی فضائی حملے میں وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جب کہ ان کے بیورو چیف زخمی ہو گئے ہیں۔

    سامر جمعہ کو اپنے بیورو چیف وائل الدحدوح کے ساتھ خان یونس کے فرحانہ اسکول پر پہلے فضائی حملے کی کوریج کر رہے تھے، جب دونوں صحافی ایک اور اسرائیلی میزائل حملے کا شکار بن گئے۔

    غزہ میں 19 ہزار کے قریب فلسطینی شہید، اسرائیلی جارحیت کو 70 دن ہو گئے

    سامر کئی گھنٹوں تک اسکول میں پھنسے رہے تھے اور زخمی ہونے کے بعد 6 گھنٹوں تک تڑپتے رہے، لیکن اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کی وجہ سے طبی عملہ ان تک اور دوسرے متاثرہ افراد تک نہیں پہنچ پا رہا تھا۔ اسرائیلی فورسز نے اسکول میں پھنسے زخمیوں کو نکالنے والی ایمبولنس کو بھی اسپتال جانے نہ دیا، دوسری طرف بیورو چیف وائل کا اسپتال میں علاج جاری ہے، اُن کی اہلیہ اور بچے گزشتہ ماہ شہید ہوئے تھے۔

    امریکی صحافی نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کا آنکھوں دیکھا حال بتادیا

    اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے نے جمعے کے روز سامر أبو دقہ کے قتل پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’بہت ہو گیا۔‘‘ انھوں نے کہا غزہ کے خان یونس میں اسرائیلی حملے کے بعد الجزیرہ کے کیمرہ مین کو خون بہنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ سامر چار بچوں کے والد ہیں، اور وہ 7 اکتوبر سے قتل ہونے والے 57 ویں فلسطینی صحافی اور میڈیا ورکر ہیں۔

    الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ وہ أبو دقہ کے قتل کے لیے اسرائیل کو ’’جواب دہ‘‘ قرار دیتا ہے، اور عالمی برادری اور آئی سی سی سے کارروائی کرنے کی اپیل کرتا ہے۔

  • غزہ میں 19 ہزار کے قریب فلسطینی شہید، اسرائیلی جارحیت کو 70 دن ہو گئے

    غزہ میں 19 ہزار کے قریب فلسطینی شہید، اسرائیلی جارحیت کو 70 دن ہو گئے

    غزہ میں صہیونی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں میں 19 ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور اسرائیلی جارحیت کو 70 دن گزر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو ستر روز ہو گئے لیکن بین الاقوامی برادری وحشیانہ بمباری روکنے میں ناکام ہے، ان ستر دنوں میں ٖغزہ کھنڈر بن گیا ہے، انیس ہزار کے قریب افراد شہید جب کہ 60 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں اور 8 ہزار سے زائد لا پتا ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 18,787 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ گزشتہ رات بھی غزہ بمباری سے گونجتا رہا، اور مختلف علاقوں میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔

    آج ہفتے کی صبح غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے دیر البلاح میں المزرعہ اسکول کے آس پاس کے علاقے کو نشانہ بناتے ہوئے اسرائیلی حملے کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید اور دیگر زخمی ہوئے ہیں، اسرائیلی فضائیہ نے رفح کے علاقے البرہمہ میں ایک مکان کو نشانہ بنایا۔ غزہ شہر میں الشجائیہ، الطفہ اور الدراج کے محلوں کو بھی اسرائیلی فورسز نے نشانہ بنایا۔ جنوبی غزہ میں، اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے المنارا محلے میں المصری اور سرحان کے علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے شروع کیے ہیں۔

    غزہ پر تقریر کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے ترک رکن اسمبلی انتقال کرگئے

    دوسری طرف غزہ میں زمینی آپریشن کے دوران مزاحمت کے دوران حماس کے جانبازوں کے ہاتھوں اب تک 116 اسرائیلی فوجی ہلا ک ہو چکے ہیں۔

  • غزہ پر تقریر کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے ترک رکن اسمبلی انتقال کرگئے

    غزہ پر تقریر کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے ترک رکن اسمبلی انتقال کرگئے

    انقرہ: ترکیہ کے رکن پارلیمنٹ حسن بتمس ایوان میں فلسطین کی حمایت اور  اسرائیل مخالف تقریرکے دوران اچانک  دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ترک حزب اختلاف کے رُکنِ اسمبلی  53 سالہ حسن بتمس اسمبلی میں اسرائیل اور حماس جنگ سے متعلق ترکیہ کی پالیسی پر تنقید کر رہے تھے کہ اسی دوروان دل کا دورہ پڑا اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ زمین پر گر پڑے۔

    حسن بتمس کے آخری الفاظ تھے کہ اگر ہم خاموش رہیں گے تو تاریخ خاموش نہیں رہے گی، حتی کہ اگر تاریخ خاموش رہی تو سچ خاموش نہیں رہے گا۔

    ترک حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے خطاب میں کہا کہ  آپ جہازوں کو اسرائیل جانے کی اجازت دیتے ہیں جس کو بے شرمی سے آپ تجارت کا نام دیتے ہیں آپ اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں۔

    حسن بتمس نے کہا کہ اگر آپ اپنے ضمیر کے عذاب سے بچیں گے تو تاریخ کے عذاب سے نہیں بچ پائیں گے،  اگر آپ تاریخ کے عذاب سے بھی بچ گئے تو یاد رکھیں کہ آپ اللہ کے غضب سے نہیں بچ سکیں گے۔

    تقریر کرتے ہوئے ترک رکنِ پارلیمنٹ دل کا دورہ پڑنے سے بے ہوش ہو کر گر پڑے، انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے اور دو دن بعد انقرہ کے اسپتال میں انتقال کرگئے۔

  • غزہ میں مزید 207 فلسطینی شہید، تعداد 18 ہزار 412 تک پہنچ گئی، 8 اسرائیلی فوجی ہلاک

    غزہ میں مزید 207 فلسطینی شہید، تعداد 18 ہزار 412 تک پہنچ گئی، 8 اسرائیلی فوجی ہلاک

    غزہ: فلسطین کے محصور شہر غزہ میں صہیونی فورسز کی درندگی جاری ہے، بمباری میں خونی اسرائیل نے مزید 207 فلسطینیوں کو شہید کر دیا، جس کے بعد مجموعی طور پر شہداد کی تعداد 18 ہزار 412 ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ برقرار ہے، عالمی سطح پر فوری جنگ بندی کے مطالبات کے باوجود نیتن یاہو کی حکومت میں اسرائیل کی جانب سے امریکی پشت پناہی میں درندگی کا بھرپور مظاہرہ جاری ہے۔

    ’اسرائیلی فوج نے اقوام متحدہ کا اسکول دھماکے سے اُڑا دیا‘

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں مزید 207 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جن میں خواتین اور بچوں کی بھی ایک تعداد شامل ہے، فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ 8 ہزار سے زیادہ افراد تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران زمینی کارروائی میں 8 اسرائیلی فوجی بھی جہنم واصل ہوئے ہیں، اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے تصدیق کر دی، آئی ڈی ایف کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک 35 سالہ لیفٹیننٹ کرنل، دو 23 سالہ میجر، ایک 19 سالہ سارجنٹ اور ایک 22 سالہ کیپٹن شامل ہیں جو اسرائیلی انفنٹری کی گولانی بریگیڈ میں خدمات انجام دے رہے تھے، یہ تمام فوجی شمالی غزہ میں لڑائی میں مارے گئے۔

    https://urdu.arynews.tv/who-israeli-checks-on-convoy-gaza/

    اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ کی پٹی کے شمال میں لڑائی میں 669 اسپیشل ریسکیو ٹیکٹیکل یونٹ کے ساتھ دو میجرز ایک 26 سال اور دوسرا 20 سال کا بھی مارا گیا۔ جنگی انجینئرز میں سے ایک 19 سالہ سارجنٹ بھی فلسطینی علاقے کے شمال میں مارا گیا۔

    منگل کے روز اقوام متحدہ نے اسرائیلی فوج کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل کے غزہ پر حملے کے بعد سے کُل 105 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور 600 زخمی ہوئے۔

  • اسرائیلی چوکی پر زخمی فلسطینی کی موت پر سربراہ ڈبلیو ایچ او کا شدید رد عمل

    اسرائیلی چوکی پر زخمی فلسطینی کی موت پر سربراہ ڈبلیو ایچ او کا شدید رد عمل

    غزہ: درندگی کی ہر حد پار کرنے والی اسرائیلی فوج کی ایک چوکی پر گزشتہ روز ایک زخمی فلسطینی کی موت پر سربراہ ڈبلیو ایچ او نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم گیبرئیس نے غزہ کی پٹی میں ہیلتھ ورکرز کی حراست اور طبی قافلوں کی طویل جانچ پڑتال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس کے نتیجےمیں ایک مریض کی موت واقع ہوئی ہے۔

    انھوں نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہمیں ہیلتھ ورکرز کی طویل جانچ اور حراست کے بارے میں گہری تشویش ہے، جس کی وجہ سے ان مریضوں کی زندگی مزید خطرے سے دوچار ہو جاتی ہے جو پہلے ہی سے تشویش ناک حالت میں ہیں۔

    واضح رہے کہ اہلِ عرب اسپتال میں ڈبلیو ایچ او کے زیر قیادت ایک مشن کو ہفتے کے روز شمالی غزہ جاتے ہوئے اور واپسی کے دوران ایک چوکی پر روکا گیا تھا۔ اس موقع پر فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے عملے کے کچھ ارکان کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔

    سربراہ ڈبلیو ایچ او نے لکھا کہ ہیلتھ ورکرز کو پکڑے جانے کی وجہ سے زخموں کی سنگین نوعیت اور علاج تک رسائی میں تاخیر کے باعث ایک مریض کی موت واقع ہو گئی۔

  • غزہ میں صہیونی فورسز نے اپنے ہی 20 فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا

    غزہ میں صہیونی فورسز نے اپنے ہی 20 فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا

    غزہ میں صہیونی فورسز نے اپنے ہی 20 فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ میں حماس کے جاں بازوں کے ساتھ لڑتے ہوئے بیس اسرائیلی فوجی ’فرینڈلی فائر‘ کی بھینٹ چڑھ گئے، اسرائیلی فوج نے تصدیق کر دی ہے۔

    اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ نئے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے 105 اسرائیلی فوجیوں میں سے 20 دوستانہ فائرنگ اور اسی طرح کے دیگر واقعات میں مارے گئے۔

    ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا کہ ان میں سے 13 فرینڈلی فائر سے مارے گئے، جس میں فضائی حملے، ٹینک فائر اور گولہ باری شامل ہے۔ جب کہ کچھ فوجی حادثاتی طور پر غلطی سے گولی چلنے کی وجہ سے اور کچھ اسرائیلی فورسز کی طرف سے نصب کیے گئے دھماکا خیز مواد پھٹنے کے بعد ٹکڑے لگنے سے مارے گئے۔

    اسرائیلی میڈیا نے مزید کہا کہ کچھ فوجیوں کو اس لیے گولیاں ماری گئیں کیوں کہ ان پر حماس کے جنگجو ہونے کا شبہ ہو گیا تھا۔