Tag: غزہ

  • غزہ میں اسرائیلی ظلم و ستم جاری، مزید 200 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی ظلم و ستم جاری، مزید 200 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے شدید بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں 200 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شہداء کی مجموعی تعداد 18 ہزار 200 ہوگئی ہے جبکہ 50 ہزار سے زائد زخمی ہیں، جنہیں طبی سہولیات بھی میسر نہیں۔

    رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ سے درجنوں افراد کو اغواء بھی کرلیا ہے۔

    ترجمان القسام بریگیڈ کے مطابق انہوں نے تل ابیب پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔ جبکہ خان یونس کے شمالی محاذ پر دو اسرائیلی ٹینکوں کو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا، جس کی وڈیو بھی جاری کردی گئی ہے۔

    دوسری جانب قطر میں دوحہ فورم سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ لوگ 7 اکتوبر کے حملے کو غزہ پر جنگ کا نقطہ آغاز نہ سمجھیں۔

    امیرعبداللہیان نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ ایران کو حملے سے پہلے اس بارے میں علم نہیں تھا حماس اسرائیلی قبضے کے خلاف آزادی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہے۔

    نیتن یاہو نے خفیہ ٹیم تشکیل دے دی

    انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ یہ لڑائی پہلے ہی لبنانی محاذ اور یمنی محاذ تک پھیل چکی ہے، اور یقیناً یہ ہمارے پراکسی گروپ نہیں ہیں، نہ اسرائیل اور نہ ہی امریکہ حماس کو ختم کر سکتے ہیں چاہے وہ غزہ میں 10 سال بھی خرچ کر لیں۔

  • فلسطینیوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی ہڑتال کی کال دے دی

    فلسطینیوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی ہڑتال کی کال دے دی

    فلسطینیوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے آج پیر کو عالمی ہڑتال کی کال دے دی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی کارکنوں اور نچلی سطح کی تنظیموں نے غزہ پر اسرائیل کی جارحیت روکنے کا مطالبہ کرنے کے لیے آج عالمی ہڑتال کی کال دی ہے۔

    ہڑتال کی یہ کال ’نیشنل اینڈ اسلامک فورسز‘ نامی تنظیم نے دی ہے جو بڑے فلسطینی دھڑوں پر مشتمل اتحاد ہے، تنظیم نے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینیوں اور دنیا بھر کے حامیوں کو اس ہڑتال میں شرکت کرنے کی دعوت دی تاکہ مسلسل اسرائیلی حملوں کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کیا جا سکے۔

    اتحاد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’’ہم توقع کرتے ہیں کہ پوری دنیا اس ہڑتال میں شامل ہوگی، جو ایک وسیع بین الاقوامی تحریک کی طرح ہے جس میں بڑی با اثر شخصیات شامل ہیں، یہ تحریک غزہ میں کھلی نسل کشی، نسل کے خاتمے اور مغربی کنارے میں نوآبادیاتی آباد کاری کے خلاف کھڑی ہے۔‘‘

    اتحاد نے دنیا بھر کے لوگوں سے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کی زد میں آنے والی خواتین، بچوں اور بوڑھوں کے ساتھ یکجہتی کا پیغام بھیجنے کے لیے متحد ہونے کا مطالبہ کیا۔

    اتحاد کا کہنا تھا کہ غزہ میں اب تک تقریباً 18,000 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 297 افراد شامل ہیں، اور صرف دو مہینوں میں 49,500 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے۔

    عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس، غزہ کی امداد کے لیے تاریخی قرارداد منظور

    لبنان نے اتوار کو کہا کہ تمام سرکاری دفاتر، پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے ساتھ ساتھ سرکاری اور نجی اعلیٰ تعلیمی ادارے ’غزہ کے لیے عالمی کال‘ کی حمایت میں عام ہڑتال کریں گے۔

  • اسرائیل نے غزہ کا مقتل مزید 310 فلسطینیوں کے خون سے رنگ دیا، شہدا کی تعداد 17 ہزار سے بڑھ گئی

    اسرائیل نے غزہ کا مقتل مزید 310 فلسطینیوں کے خون سے رنگ دیا، شہدا کی تعداد 17 ہزار سے بڑھ گئی

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیل نے غزہ کا مقتل مزید 310 فلسطینیوں کے خون سے رنگ دیا ہے، جس سے 7 اکتوبر سے شہدا کی مجموعی تعداد بڑھ کر 17 ہزار 487 ہو گئی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق گزشتہ رات بھر صہیونی فورسز کی جانب سے غزہ کے مختلف علاقوں میں بمباری ہوتی رہی، فلسطینی میڈیا نے آج علی الصبح بتایا کہ اسرائیلی فورسز کی بمباری کے نتیجے میں غزہ پٹی کے جنوب میں میں واقع رفح میں اور شمال میں غزہ شہر میں درجنوں کی تعداد میں شہادتیں ہوئی ہیں۔

    سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق فلسطینی اولمپک کمیٹی نے کہا ہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک 64 کھلاڑی اور کھیلوں سے وابستہ اہلکار شہید ہو چکے ہیں، وفا نیوز ایجنسی نے اطلاع دی کہ خان یونس میں ایک گھر پر حملے میں 10 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    رفح کے مغرب میں ایک رہائشی مکان پر حملہ کیا گیا جس میں 5 شہری شہید ہوئے۔ وسطی غزہ میں اصحابہ میڈیکل کمپلیکس کے آس پاس کے رہائشی مکانات پر بھی اسرائیلی فوج کی بمباری سے درجنوں شہادتیں ہوئی ہیں۔ حملے کے علاقوں میں اسرائیلی ٹینکوں کی موجودگی کے باعث ریسکیو آپریشن اور ملبے کے نیچے دبی لاشوں کو نکالنا بھی ممکن نہیں ہے۔

    حماس نے قرارداد ویٹو کرنے پر امریکا کی شدید مذمت کر دی

    گزشتہ 2 ماہ سے جاری اسرائیلی فورسز کی غزہ میں وحشیانہ کارروائی روکنے میں عالمی برادری ناکام ثابت ہو رہی ہے، غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، کھانے پینے کی قلت کے باعث غزہ والوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے، شدید سردی میں اسرائیلی بمباری سے ایک بار پھر لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، اور خیموں میں رہنے والوں کے لیے حالات سخت کٹھن ہیں۔

    پانی اور بجلی نہ ہونے سے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں، غزہ کے اسپتال زخمیوں سے بھرے ہیں، اسرائیلی بمباری کے باعث صحت کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے، عالمی ادارہ صحت نے اسرائیل سے غزہ میں شہریوں کا تحفظ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف حماس کے حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلوں تعداد کے حوالے سے نظر ثانی کی گئی ہے اور اب سرکاری تعداد کم ہو کر 1,147 بتائی گئی ہے۔

  • حماس نے قرارداد ویٹو کرنے پر امریکا کی شدید مذمت کر دی

    حماس نے قرارداد ویٹو کرنے پر امریکا کی شدید مذمت کر دی

    حماس نے امریکا کی جانب سے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کیے جانے کی شدید مذمت کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر امریکا کی شدید مذمت کر دی ہے، حماس کا کہنا ہے کہ فائر بندی قرارداد ویٹو کرنے کا امریکی فیصلہ غیر اخلاقی اور غیر انسانی ہے۔

    حماس کے مطابق قرارداد میں امریکی رکاوٹ ہمارے لوگوں کو قتل کرنے میں اسرائیل کا براہ راست ساتھ دینے کے مترادف ہے۔

    اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے ریاض منصور نے کہا کہ یہ سلامتی کونسل کے لیے ایک خوفناک دن ہے، اس جنگ کی حمایت کرنے کا مطلب انسانیت کے خلاف جرائم کا ساتھ دینا ہے۔

    سلامتی کونسل، امریکا نے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی

    ادھر فلسطینی حکام نے غزہ میں فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی پر زور دینے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے امریکی ویٹو کو ’تباہ کن‘ اور ’ذلت آمیز‘ قرار دے دیا ہے۔

  • دو دن سے بھوکا ہوں کھانا نہیں ملا تو مر جاؤں گا، ننھے فلسطینی کی دہائی

    دو دن سے بھوکا ہوں کھانا نہیں ملا تو مر جاؤں گا، ننھے فلسطینی کی دہائی

    غزہ میں ‘ بھوک ‘دہشت اور درندگی کا رقص جاری ہے اور والدین اپنے بچوں کو بھوک سے مرتا دیکھنے پر مجبور ہیں، ننھے فلسطینی نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ دودن سے بھوکا ہوں کھانا نہیں ملا تو مرجاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کے انسانیت سوز حملوں کا سلسلہ جاری ہے، ہرطرف موت کے سائے ہیں اور جو بمباری سے بچ گئے، انہیں سردی اور بھوک جیسے کڑے امتحان کا سامنا ہے۔

    ننھے فلسطینی بہن بھائی دنیا سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ دو دن سے بھوکے ہیں، کھانا نہیں ملا تو وہ مرجائیں گے۔

    بے گھرفلسطینی خواتین کا کہنا ہے کہ کھانا ہے نہ پانی، بچوں کیلئے دودھ بھی نہیں، سرچھپانے کیلئے جگہ نہیں، بمباری سے نہیں مرے تو سردی اور بھوک سے مرجائیں گے۔

    دوسری جانب عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی ہولناک بمباری سے اشیا خورونوش کی شدید قلت ہے، بچوں کیلئے دودھ ہے اور نہ ہی کھانے کیلئے روٹی، لاکھوں افراد کھانے اور پانی سے محروم ہیں۔

    ہزاروں بے گھرافراد اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے خوراک کے سامنے جمع ہوگئے ہیں۔

  • غزہ ڈیتھ زون بن گیا

    غزہ ڈیتھ زون بن گیا

    سات اکتوبر سے جاری حماس اور اسرائیل کی جنگ کے بعد غزہ میں خوراک، ایندھن اور ادویات سمیت دیگر ضروریات زندگی کی قلت نے حالات کو سنگین بنا دیا ہے جس کے بعد غزہ دیتھ زون بن گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے دوران خوراک کی قلت ایک بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے یکم دسمبر کو ایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے خاتمے کے بعد دوبارہ سے شروع ہونے والی شدید لڑائی کی وجہ سے یہ مسئلہ مزید سنگین اختیار کر گیا ہے۔

    غزہ میں جنگ کی وجہ سے تباہ حال شہری آبادی کو جان کے لالے پڑ چکے ہیں، ایک طرف والدین اور بچے اپنے پیاروں کو  اسرائیل کی جانب سے جاری بمباری میں شہید ہوتے دیکھ رہے ہیں اور ساتھ ہی اپنے پیاروں کو بھوک سے مرتا دیکھنے پر مجبور ہیں۔

    امدادی ٹرکوں کی تعداد میں کمی

    اس حوالے سے اقوام متحدہ نے بھی خبردار کیا ہے کہ جنگ زدہ غزہ میں خوارک، ایندھن اور پینے کا صاف پانی خطرناک حد تک کم ہورہا ہے، کئی خاندان سمندر کا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں، ساتھ ہی روٹی پکانے کے لیے لوگ ایندھن کے طور پر قبرستان کے درخت کاٹ رہے ہیں تاکہ اس سے آگ جلائی جا سکے۔

    اقوام متحدہ کے ریلیف کے ادارے کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں بسنے والے لاکھوں شہریوں کے لیے روزانہ خوراک، پانی اور طبی امداد کی اشیا سے لدے 100 ٹرک درکار ہیں، لیکن یکم دسمبر کو 7 دن کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد لڑائی میں شدت کی وجہ سے امداد ٹرکوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے غذائی قلت کا مسئلہ مزید بڑھ گیا ہے۔

    اپنی ہی سر زمین پر غیر محفوظ، اسرائیلی حملوں سے خوف زدہ بھوکے پیاسے شہری اقوام متحدہ کے گودام سے آٹا،گندم اور کھانے پینے کی اشیا کے تھیلے اٹھاکر لے گئے کیوں کہ بھوک گولہ باری سے کم جان لیوا نہیں ہے، رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی خوراک ایجنسی نے غزہ میں سول آرڈر ختم ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    ہم بمباری سے نہیں مرے تو سردی اور بھوک سے مر جائیں گے

    غزہ کے ایک شہری ابراہیم نے بتایا کہ ’ بنیادی اشیاء غائب ہیں، ہمارے پاس شیر خوار بچے کے لیے دودھ نہیں ہے، ہم اپنے بچوں کو کھلانے کے لیے چارکول جلاتے ہیں، اس پر کھانا پکاتے ہیں، یہ کھانا بھی بہت محدود ہے، غزہ میں ہمارے قبرستانوں میں ہمیشہ درخت ہوتے ہیں، جب لوگوں نے اسے دیکھا تو ٹھنڈ سے بچنے اور کھانا پکانے کے لیے اس لکڑی کا استعال کرنے لگے‘۔

    ابراہیم نے کہا کہ جو کوئی بھی جنگ سے پہلے غزہ کو جانتا تھا وہ اسے نہیں پہچان سکے گا کیونکہ ایسا لگتا ہے جیسے یہاں ایک بہت بڑا زلزلہ آیا ہو، فلسطین میں اب نقل مکانی، قتل و غارت، بھوک اور محاصرہ ہے، لوگ اپنے بچوں کو ملبے تلے مردہ دبے ہوئے دیکھ رہے ہیں، ہم یہ سب بس برداشت کر رہے ہیں۔

     اگر بروقت امداد نہیں پہنچی تو  غزہ والے کہتے ہیں ہم بمباری سے نہیں مرے تو سردی اور بھوک سے مر جائیں گے، غزہ کے ننھے بہن بھائی دنیا سے اپیل کر رہے ہیں دو دن سے بھوکے ہیں، ہمارے پاس  اشیا خوردونوش کی شدید قلت ہے، یہاں نہ بچوں کیلئے دودھ ہے اور نہ ہی کھانے کیلئے روٹی۔

    اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور نے جمعرات کو کہا کہ مصر کی سرحد پر جنوبی غزہ کی پٹی میں واقع رفح پوری فلسطینی پٹی کا واحد علاقہ ہے جسے جنگ بندی کے بعد گزشتہ چار دنوں کے دوران محدود امداد ملی ہے لیکن ابھی تک یہ بھی ناکافی ہے، عالمی اداروں کا یہ بھی کہنا ہے لاکھوں افراد کھانے اور پانی سے محروم ہیں، ہزاروں بے گھر افراد اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے خوراک کی عمارت کے باہر کھڑے کھانے کی تقسیم کا انتظار کر رہے ہیں۔

    غزہ کو غذائی ضرورت کا محض 10 فیصد فراہم کیا جا رہا ہے

    اقوام متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ غزہ کو غذائی ضرورت کا محض 10 فیصد فراہم کیا جا رہا ہے، ضروری خوراک کا بہت کم حصہ سرحدوں سے داخل ہو پا رہا ہے، موسم تیزی سے سرد ہو رہا ہے اور غیر محفوظ خیموں اور  پینے کے صاف پانی کی قلت کے باعث شہریوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔

    ڈبلیو ایف پی نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں ایندھن کی قلت کے باعث علاقے کی 130 بیکریوں میں روٹی کی پیداوار رُکی ہوئی ہے، ایندھن کا مسئلہ خوراک اور امداد کی تقسیم میں بھی رکاوٹ بن رہا ہے، 21 اکتوبر کو رفاح سرحدی چوکی کھُلنے کے بعد سے اب تک غزہ میں 1129 امدادی ٹرالر داخل ہوئے ہیں اور ان میں سے صرف 447 ٹرالر غذائی سامان پر مشتمل تھے، لیکن یہ تعداد ناکافی ہے۔

  • سابق اسرائیلی آرمی چیف کا بیٹا حماس کے ہاتھوں مارا گیا

    سابق اسرائیلی آرمی چیف کا بیٹا حماس کے ہاتھوں مارا گیا

    غزہ: جنوبی غزہ میں سابق اسرائیلی آرمی چیف کا بیٹا گال میر آئزن کوٹ ہلاک ہوگیا ،وہ 551 ویں ریزرو کمانڈو بریگیڈ کی 699 ویں بٹالین کا ایک لڑاکا سپاہی تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے سابق آرمی چیف آف سٹاف اور جنگی کابینہ کے رکن گاڈی آئزن کوٹ کا بیٹا حماس کے ہاتھوں مارا گیا۔

    اسرائیلی فوج نے سابق آرمی چیف کے بیٹے کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فرسٹ سارجنٹ (ریزرو) گال میر آئزن کوٹ کی عمر 25 سال اوراس کا تعلق ہرلٹسیا سے تھا، وہ 551 ویں ریزرو کمانڈو بریگیڈ کی 699 ویں بٹالین کا ایک لڑاکا سپاہی تھا۔

    گال آئزن کوٹ جبالیا کے مضافات میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ سرچ آپریشن کر رہا تھا کہ ان کے درمیان ایک بڑا دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا، جس مین گال شدید زخمی ہوا، جس کے بعد اسے حاشدود کے ہسپتال لے جایا گیا جہاں بعد میں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق غزہ میں زمینی آپریشن کے دوران ستاسی صیہونی فوجی مارے جا چکے جبکہ اسرائیئلی میڈیا میں سات اکتوبر سے اب تک چار سو چودہ اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت رپورٹ کی جارہی ہیں جبکہ حماس نے دو ماہ میں اسرائیل پر ایک لاکھ راکٹ اور میزائل فائر کیے۔۔۔

  • غزہ کے یتیم بچوں کا اپنے والد کو الوداع، دیکھنے والوں کا ضبط بھی ٹوٹ گیا

    غزہ کے یتیم بچوں کا اپنے والد کو الوداع، دیکھنے والوں کا ضبط بھی ٹوٹ گیا

    اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں غزہ کے یتیم ہونے والی یہ تین بچے اپنے والد کے جنازے کے پاس بیٹھے الوداع کر رہے ہیں۔

    فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ساتھ عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد سے اسرائیلی کی غزہ اور دیگر قابض علاقوں پر بدترین بمباری جاری ہے۔

    اسرائیل کی جانب سے غزہ کے گنجان آباد جنوبی حصوں پر حملے کیے جا رہے ہیں جہاں شمالی غزہ سے جبری انخلا کے بعد فلسطینیوں کی اکثریت پناہ لیے ہوئے ہیں، صیہونی فورسز کی جانب سے رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    اسرائیلی بمباری سے کہیں بچے والدین تو کہیں والدین بچوں سے بچھڑ گئے، غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد 3 بچوں کی اپنے والد سے بچھڑنے کے بعد کی ویڈیو بھی منظرِ عام پر آگئی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں غزہ کی یتیم ہونے والی یہ تین بچے اپنے والد کے جنازے کے پاس بیٹھے الوداع کر رہے ہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا کہ بڑی بہن اپنے دونوں چھوٹے بھائیوں سے کہتی ہے ’دیکھو یہ کتنےخوبصورت لگ رہے ہیں،  رو مت‘۔

    سیکھو ہم کم از کم انکو الوداع توکہہ رہے ہیں، لیکن ایسے بھی لوگ بھی ہیں جنہیں اپنوں کو الوداع کہنے کا موقع نہیں ملا، یہ مصیبت صرف ہم پر ہی نہیں ہے۔

  • پاکستان غزہ میں اسرائیل کے طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

    پاکستان غزہ میں اسرائیل کے طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان غزہ میں اسرائیل کے طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے مطابق غزہ میں شہریوں کو شدید خطرات ہیں، غزہ میں کوئی بھی جگہ عوام کے لیے محفوظ نہیں ہے، پاکستان غزہ میں اسرائیل کے طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے۔

    ترجمان نے کہا ہم 1967 سے قبل کی سرحدوں پر فلسطینی ریاست کے قیام کے حامی ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ فلسطین کا حل دو ریاستی حل پر مشتمل ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ نے گھانا میں پیس کیپنگ اجلاس میں شرکت کی، کانفرنس میں پاکستان نے 19 وعدے کیے جو کہ امن کے عزم کا اظہار ہیں، گھانا میں شہریار اکبر نے صدر اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کیں، ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ پیس آپریشنز کے انڈر سیکریٹری سمیت دیگر حکام سے ملے۔

    ترجمان نے کہا پاکستان اور میکسیکو میں باہمی سیاسی مشاورت کا چھٹا دور اسلام آباد میں ہوا، اس ہفتے امریکی وفود کے دوروں کی سیریز جاری ہے، یہ دورے پاک امریکا تعلقات کی بہتری کے حوالے سے ہیں، ان دوروں کا مقصد صرف افغانستان نہیں ہے

    ممتاز زہرا بلوچ نے بریفنگ میں کہا پاکستان نے کبھی مقبوضہ کشمیر پر بھارتی قبضے کو تسلیم نہیں کیا، 5 اگست 2019 کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کشمیر کے ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوشش ہے، یہ اقدامات انسانی قوانین اور جینوا کنونشنز کی سرعام خلاف ورزی ہیں، پاکستان مسئلہ کشمیر کے پر امن حل تک کشمیری بہن بھائیوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

  • عیسیائی برادری کا بیت لحم میں کرسمس پر چراغاں نہ کرنے کا فیصلہ

    عیسیائی برادری کا بیت لحم میں کرسمس پر چراغاں نہ کرنے کا فیصلہ

    مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے بیت لحم میں عیسیائی برادری نے کرسمس پر چراغاں نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی شہر بیت لحم میں اس سال کرسمس سادگی سے منائی جائے گی، مقامی عیسائی برادری نے یہ فیصلہ غزہ کے مظلوم لوگوں کے ساتھ ان کے درد میں شریک ہونے کے لیے کیا ہے۔

    بیت لحم کو حضرت عیسیٰ ؑ کی جائے پیدائش سمجھا جاتا ہے، یہاں قائم چرچ آف دی نیٹیویٹی پر کرسمس کے موقع پر زبردست چراغاں کیا جاتا ہے، تاہم اس سال مذہبی رہنماؤں نے ہر قسم کا چراغاں منسوخ کر دیا ہے۔

    عیسائی سماجی رہنما اور امن کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کے ڈائریکٹر عمر حرمی نے الجزیرہ کو بتایا کہ غزہ میں جس طرح قتل عام ہو رہا ہے، اس کے ساتھ امید کو زندہ رکھنا یقینی طور پر ایک چیلنج ہے، انھوں نے کہا کرسمس کی کہانی ان خاندانوں کی کہانی ہے جو یہاں فلسطین میں مقبوضہ حالت میں رہ رہے ہیں۔

    عمر حرمی نے مزید کہا کہ بیت المقدس کے عیسائی عالمی رہنماؤں سے کرسمس منسوخ کرنے کے لیے نہیں کہہ رہے، وہ چاہتے ہیں کہ کرسمس کے جذبے کا مناسب احترام کیا جائے، کرسمس کوئی درخت نہیں ہے بلکہ ایک ایسی کہانی ہے جو ’درد‘ سے بھری ہوئی ہے۔

    ہم ظلم دکھا دکھا کر تھک گئے: غزہ میں صحافی کی دہائی

    الجزیرہ نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں ملبے کے ایک ڈھیر پر شیرخوار عیسیٰ کا مجسمہ رکھ کر پیدائش کا منظر پیش کیا گیا ہے، مقامی پادری منتھر اسحاق نے کہا اگر عیسیٰ کو اس سال دوبارہ پیدا ہونا ہوا تو وہ غزہ کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ملبے کے نیچے غزہ میں پیدا ہوں گے۔