Tag: غزہ

  • ہم ظلم دکھا دکھا کر تھک گئے: غزہ میں صحافی کی دہائی

    ہم ظلم دکھا دکھا کر تھک گئے: غزہ میں صحافی کی دہائی

    غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت پر غزہ میں صحافی برادری نے دنیا سے سوال کیا ہے۔

    موت کو انتہائی قریب سے دیکھنے والے صحافی اپنے ملک کے حالات کو لمحہ بہ لمحہ دنیا کو دکھاتے ہیں، ایسے ایسے لمحات بھی شیئر کرتے جس سے دل دہل جائے۔

    اسی طرح غزہ میں صحافی نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ ہم ظلم دکھا دکھا کرتھک گئے، سمجھ نہیں آتا دنیا کو ایسا کیا دکھائیں کہ یہ جنگ رک جائے۔

    صحافی کا کہنا تھا کہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، یہاں رہنے کا مطلب آپ کبھی بھی ہدف بن سکتے ہیں۔

    صحافی نے دنیا کو بتایا کہ غذہ میں اتنی بمباری ہوچکی کہ مردہ خانوں اور اسپتالوں میں میت رکھنے کی جگہ تک ختم ہوگئی ہے۔

    صحافی نے بتایا کہ میرے محلے پر ایک فضائی حملہ ہوا، اس حملے میں، میں نے اپنے کچھ پڑوسیوں اور رشتےداروں کو کھودیا، اس جنگ میں ہم سب ہار رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ پر جاری اسرائیلی فوج کی بمباری میں 16 ہزار سے فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جب کہ 40 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ شہدا اور زخمیوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

     قطر اور مصر کی ثالثی میں 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں عارضی جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، جنگ بندی کے بعد یکم دسمبر کو بمباری کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوا جس میں شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تازہ ترین تفصیلات جاری کر دیں

    اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تازہ ترین تفصیلات جاری کر دیں

    اسرائیلی فوج نے غزہ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تازہ ترین تفصیلات جاری کر دی ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ میں ہونے والی مختلف لڑائیوں میں منگل کو جھڑپوں کے دوران مزید 3 فوجی مارے گئے اور 4 دیگر شدید زخمی ہوئے۔

    مرنے والوں میں اسرائیلی فوج کی 188 ویں آرمرڈ بریگیڈ کی 53 ویں بٹالین سے تعلق رکھنے والے ایک 23 سالہ افسر اور 20 اور 21 سال کے دو فوجی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ نے منگل کے روز سرکاری اسرائیلی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے علاقے پر زمینی حملے کے آغاز سے اب تک غزہ میں 80 سے زیادہ اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں وحشیانہ صہیونی کارروائیوں میں کم از کم 15,899 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جس میں بڑی تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔

    کیا برطانوی فوجی غزہ میں نہیں ہیں؟ جیرمی کوربن نے پارلیمنٹ میں سوال اٹھا دیا

    واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں حملے تیز کر دیے ہیں، صہیونی فورسز اسپتالوں کے قریب اور محصور غزہ کے جنوب میں اندھا دھند بمباری کر رہی ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی ٹینک بھی داخل ہو چکے ہیں، اور شمالی اور جنوبی حصے کا زمینی رابطہ کاٹ دیا گیا ہے، جب کہ خان یونس سے شمال جانے والی مرکزی سڑک میدان جنگ بن گئی ہے۔

    حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ خان یونس کے شمال اور مشرق میں اسرائیلی فوجیوں کا مقابلہ جاری ہے، دوسری طرف اسرائیل نے عالمی ادارہ صحت کو 24 گھنٹوں میں جنوبی غزہ میں گودام خالی کرنے کی دھمکی دے دی ے۔ ادھر فلسطینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی نے جاری ایک بیان میں بتایا ہے کہ غزہ شہر اور شمالی علاقے میں مواصلاتی ذرائع مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔

  • غزہ کو پوری طرح تباہ کرنے کے لیے اسرائیل AI ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے، انکشاف

    غزہ کو پوری طرح تباہ کرنے کے لیے اسرائیل AI ٹیکنالوجی استعمال کر رہا ہے، انکشاف

    الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کو پوری طرح تباہ کرنے کے لیے AI ٹیکنالوجی سے مدد لے رہا ہے، جس کی وجہ سے اتنی زیادہ تعداد میں شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل مبینہ طور پر ممکنہ اہداف کے انتخاب اور توسیع کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے، اس سسٹم نے اسرائیل کو زیادہ بڑی تعداد میں اہداف کا تعین کرنے میں مدد کی ہے، اور اسرائیل بمباری میں وسعت لایا ہے۔

    اس جدید جنگی ٹیکنالوجی نے حماس کے کم رینک والے جنگ جوؤں کو بھی ہدف بنا کر پیش کیا، جس کی وجہ سے شہریوں کی اموات میں بے پناہ اضافہ ہوا، اسرائیلی فورس ایک اکیلے حماس جنگ جو کو مارنے کے لیے پوری کی پوری رہائشی عمارت کو بموں سے نشانہ بنا دیتی ہے۔

    اسرائیلی فوج غزہ میں جو جنگی اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہی ہے اسے ’ہبسورا‘ نام دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے خوشخبری۔ یہ سسٹم فضائی حملوں کے لیے ممکنہ اہداف کی فہرست تیار کرنے کے لیے تمام ڈیٹا کا جائزہ لیتا ہے، اس جدید جنگی ٹیکنالوجی نے بلاامتیاز شہریوں کو نشانہ بنانے میں مدد کی۔

    غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام، نیویارک ٹائمز کی دل دہلا دینے والی رپورٹ

    اے آئی نے جو ممکنہ اہداف متعین کیے اسرائیلی انٹیلی جنس کے تجزیہ کاروں نے بھی ان کی تصدیق کی۔ یہ سسٹم انسانی تجزیہ کاروں کی نسبت زیادہ تیزی کے ساتھ اہداف کا تعین کر کے دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اتنے کم وقت میں کسی جنگ میں اتنی زیادہ شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    الجزیرہ نے غزہ کی جنگ میں اسرائیل کی جانب سے AI کے مبینہ استعمال کے کیا مضمرات ہیں؟ کے عنوان پر ایک مذاکرہ کرایا، جس میں ایوارڈ یافتہ انوسٹیگیٹو جرنلسٹ میرن ریپوپورٹ نے بتایا کہ اے آئی جس طرح اہداف کا تعین کرتی ہے خود اسرائیلی فوج بھی نہیں جانتی کہ یہ تعین کیسے ہو رہا ہے، لیکن وہ اس پر عمل کرتی ہے۔

    انھوں نے کہا غزہ جنگ میں اسرائیلی فورسز کے لیے اہداف کا تعین تو اے آئی کر رہی ہے اور اس کے روزانہ کے حملوں میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے، تاہم بٹن خود بہ خود نہیں دبتا بلکہ اسے انسان ہی دباتے ہیں۔

    نیدرلینڈز کی یوٹریکٹ یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر اور اوپنییو جوریس کی منیجنگ ایڈیٹر جیسیکا ڈورسی نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ میں اہداف کے تیز تر تعین کے لیے اے آئی کے استعمال کی کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں تاہم یہ ضرور سامنے آیا ہے اس سے پوری کے پورے رہائشی بلاکس تباہ کیے جا رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا دوسری بات جو رپورٹ ہو رہی ہے وہ یہ ہے کہ غیر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس میں بچے بھی نشانہ بن رہے ہیں اور اس طرح شہری آبادی کو دہشت زدہ کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو شہری ہلاکتیں ہو رہی ہیں وہ عالمی سطح پر قانونی تناظر میں نہایت تشویش ناک ہیں۔ واضح رہے کہ اب تک 15 ہزار سے زائد شہادتوں میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 6 ہزار ہے۔

  • اسرائیلی فورسز  نے غزہ کو بچوں کے لیے جہنم بنا دیا

    اسرائیلی فورسز  نے غزہ کو بچوں کے لیے جہنم بنا دیا

    غاصب اسرائیلی فورسز نے غزہ کو بچوں کے لیے جہنم بنا دیا ہے اور عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد تین روز سے جاری بمباری میں 60 سے زائد بچے شہید کر دیے ہیں۔

    غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کی بربریت جاری ہے اور فورسز نے غزہ کو بچوں کے لیے جہنم میں تبدیل کر دیا ہے۔ عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل کی سفاکیت مزید بڑھ گئی ہے اور تین روز سے جاری بمباری میں 60 سے زائد بچے شہید کر دیے ہیں۔

    بمباری سے سینکڑوں بچے زخمی بھی ہوئے ہیں جو اسپتالوں میں موت وزندگی کی کشمکش میں مبتلا اور زخموں سے تڑپ رہے ہیں۔ حالات نے بچوں کو شدید خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔

    جبالیہ کیمپ میں حملے کے بعد مٹی میں اٹے بچے روتے ہوئے ملبے میں اپنے والد کو ڈھونڈتے رہے۔ بابا، بابا پکارتے بچے کی آہ و فغاں نے دل دہلا دیے۔ ایک بچے کا کہنا تھا پہلے بھائی شہید ہوا اب بابا بھی چلے گئے۔

    اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کرگئی

    واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو لگ بھگ دو ماہ ہو رہے ہیں اس دوران صہیونی فورسز کے حملوں میں 16 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 40 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔

  • غزہ کے اسپتال کمال عدوان کے دروازے پر اسرائیل کی کئی گھنٹوں تک بمباری، درجنوں شہید

    غزہ کے اسپتال کمال عدوان کے دروازے پر اسرائیل کی کئی گھنٹوں تک بمباری، درجنوں شہید

    غزہ: غزہ کے اسپتال کمال عدوان کے شمالی دروازے پر اسرائیلی فورسز کی جانب سے کئی گھنٹوں تک بمباری کی گئی، جس میں خواتین اور بچوں سمیت درجنوں فلسطینی شہید ہو گئے۔

    غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے کہا ہے کہ نصف شب سے قبل اسرائیلی قابض فوج نے جبالیہ میں واقع کمال عدوان اسپتال کے آس پاس کے علاقوں کو گھنٹوں سے نشانہ بنایا، میڈیکل ٹیمیں بھی ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے میں بے بس ہو گئی ہیں۔

    فلسطینی ہلال احمر کے مطابق شمالی غزہ کی پٹی میں الفلوجہ کے علاقے میں ایک زخمی کو لے جانے کے دوران دو ایمبولینسوں پر اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کی، جس سے عملے کے دو ارکان اور ایک تیسرا شخص زخمی ہو گیا ہے۔

    دوسری جانب جنوبی غزہ میں اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں میں بھیڑ کی وجہ سے متعدی بیماریوں میں اضافہ ہونے لگا ہے، جن میں اسہال، سانس کی نالیوں کا شدید انفیکشن، جلد کا انفیکشن اور جوؤں کا مسئلہ شامل ہیں۔

    غزہ بھر میں اسپتالوں میں بستروں کی گنجائش جنگ سے پہلے 3,500 سے کم ہو کر 1,400 رہ گئی ہے، جب کہ مریضوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ غزہ میں اس وقت کام کرنے والے صرف ایک اسپتال میں پیچیدہ سرجری کرنے یا سنگین طور پر زخمیوں کا علاج کرنے کی صلاحیت ہے۔

    حماس کے حملوں کے بعد ہر 3 میں سے ایک اسرائیلی میں ایک خاص بیماری کی علامات کا انکشاف

    وفا نیوز ایجنسی کے مطابق 10,000 سے زیادہ بے گھر افراد کمال عدوان اسپتال میں پناہ کی تلاش میں ہیں، مقامی ذرائع نے بتایا اسپتال کے سامنے اور اندر بہت ساری لاشیں پڑی ہیں لیکن شدید اسرائیلی حملوں کی وجہ سے لوگ انھیں دفنانے کے قابل نہیں ہیں، جب کہ اتوار کی صبح سے کم از کم 99 لاشیں کمال عدوان اسپتال لائی گئیں۔

  • اسرائیل نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 700 سے زائد فلسطینی شہید کر دیے

    اسرائیل نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 700 سے زائد فلسطینی شہید کر دیے

    غزہ: اسرائیلی فورسز نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 700 سے زائد فلسطینی شہید کر دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران وحشیانہ صہیونی بمباری میں غزہ میں سات سو سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں 15 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

    اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ میں وحشیانہ بمباری تیز کر دی ہے، اور خان یونس کے بعض محلوں کے رہائشیوں کو وارننگ دی ہے کہ وہ فوری طور پر نقل مکانی کریں۔ اس سلسلے میں قطر کے ایک بڑے رہائشی پروجیکٹ کو لوگوں کے سامنے بم گرا کر اڑایا۔

    اسرائیلی فوج نے غزہ میں قطر کے رہائشی پروجیکٹ کو بموں سے اڑا دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیوز

    حماس نے صورت حال کے تناظر میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت ختم ہونے تک اب قیدیوں کے تبادلے کی بات چیت دوبارہ شروع نہیں ہوگی۔ جب کہ اسرائیل نے ہفتے کے روز قطر سے اپنے مذاکرات کاروں کو یہ کہتے ہوئے واپس بلا لیا ہے کہ حماس نے جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔

    7 اکتوبر سے غزہ میں کم از کم 15,207 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ اسرائیل میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 1,200 ہے۔

  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں قطر کے رہائشی پروجیکٹ کو بموں سے اڑا دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیوز

    اسرائیلی فوج نے غزہ میں قطر کے رہائشی پروجیکٹ کو بموں سے اڑا دیا، دل دہلا دینے والی ویڈیوز

    غزہ: ایک طرف جہاں قطر کی کوششوں کے باعث حماس اسرائیل خوں ریز جنگ میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے وقفہ ممکن ہوا، وہاں دوسری طرف اسرائیلی فوج نے غزہ میں جاری قطر کے رہائشی پروجیکٹ پر بمباری کر کے اسے تبادہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے ہفتے کے روز وسطی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس میں قطر کے تعاون سے چلنے والے حمد رہائشی منصوبے پر بمباری کی۔

    حملے سے کچھ دیر قبل اسرائیلی فوج نے پروجیکٹ کے رہائشیوں کو فون کالز کے ذریعے انخلا کے لیے وارننگ بھی دے دی تھی، فون کالز کے بعد ایس ایم ایس بھی بھیجے گئے، تقریباً ایک گھنٹہ بعد صرف دو منٹ کے وقفے میں اس پروجیکٹس پر پانچ اسرائیلی فضائی حملے کیے گئے۔

    ایک ایک کر کے پیلے اپارٹمنٹ کے بلاکس پر بم گرائے گئے، جس سے وہ ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے اور سیاہ دھوئیں کا ایک بہت بڑا بادل آسمان پر چھا گیا۔

    ترکی میڈیا کے مطابق اکتوبر 2012 میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی دوسری جنگ کے بعد، قطر نے حمد رہائشی پروجیکٹ جیسے اہم منصوبوں کے ذریعے غزہ کی تعمیر نو کے لیے تقریباً 407 ملین ڈالر کا عطیہ دیا تھا۔

    حمد سٹی کا نام خلیجی ریاست کے سابق امیر شیخ حمد بن خلیفہ الثانی کے نام پر رکھا گیا ہے جنھوں نے 11 سال قبل ایک دورے کے موقع پر اس کا سنگ بنیاد رکھا تھا، یہ غزہ کی پٹی کے سب سے نئے منصوبوں میں سے ایک تھا۔ تعمیر کے بعد سب پہلے فلیٹس (ایک ہزار سے زیادہ) ان فلسطینیوں کو دیے گئے جن کے گھر دو سال قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں تباہ ہو گئے تھے۔

    لائیو کوریج کے دوران گھر کو تباہ ہوتا دیکھ کر ایک خاتون رپورٹر رو پڑی، ٹی آر ٹی عربی کی رپورٹر روبائی حلیت براہ راست نشریات پر تھیں، اُسی وقت ان کے گھر پر بمباری کی گئی۔

    غزہ کے جنوبی علاقوں میں اسرائیلی طیاروں کی وحشیانہ بمباری جاری ہے، ایک عمارت کے ملبے میں محصور 18 خواتین اور بچوں کو دیوار میں سوراخ کر کے بہ حفاظت نکال لیا گیا۔

    ایک بار پھر اسرائیلی فورسز نے غزہ کو بچوں کے لیے جہنم بنا دیا ہے، گزشتہ تین روز سے جاری بمباری میں 60 سے زیادہ بچے مارے گئے ہیں، جب کہ سیکڑوں زخمی بچے اسپتال میں تڑپ رہے ہیں، بمباری سے متاثر بچوں پر خوف طاری ہے۔

  • تین روز میں 300 سے زائد فلسطینی شہید، خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم

    تین روز میں 300 سے زائد فلسطینی شہید، خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم

    غزہ: عارضی جنگ بندی ختم کے ہونے کے بعد تین روز میں اسرائیلی بمباری سے 300 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، اسرائیل نے خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیلی فورسز کی غزہ میں اندھادھند بمباری جاری ہے ہے، گزشتہ رات بھی غزہ بمباری سے گونجتا رہا، اسرائیلی طیاروں نے جنوبی اور شمالی غزہ میں بم برسائے۔

    خان یونس کے علاقے حماد میں بمباری کر کے 6 عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا، جس سے سیکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں، اب تک تین روز میں اسرائیل کے 400 سے زیادہ حملوں میں تین سو سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق زخمیوں سے اسپتال بھر گئے ہیں۔

    آج صبح خان یونس اور رفح میں اسرائیلی حملوں میں 30 فلسطینی شہید ہوئے، جبالیہ اور خان یونس میں کئی عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا، اسرائیلی بمباری سے غزہ کے نامور سائنس دان سفیان طیبہ شہید ہو گئے۔

    دوسری جانب حماس کی مزاحمت بھی جاری ہے اور اس نے اسرائیلی شہروں پر درجنوں جوابی راکٹ داغے ہیں۔ 7 اکتوبر سے غزہ میں کم از کم 15,207 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ اسرائیل میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 1,200 ہے۔

  • اقوام متحدہ کا ایک بار پھر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کا ایک بار پھر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

    اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بارپھر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق 7 روزہ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر سفاکانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس میں کل سے اب تک 184 فلسطینی شہید ہوگئے ۔

    رپورٹ کے مطابق شہید ہونے والوں میں 3 صحافی بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جبکہ اس حملے میں 600 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ اسرائیلی فوج نے لبنانی سرحد پر بھی حملہ کیا ہے جس میں 3 شہری شہید ہوئے ہیں۔

    عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ جنگ بندی کی مدت ختم ہونے کے بعد اسرائیل نے رفح کراسنگ سے فلسطینیوں کو امداد کی سپلائی بند کرادی۔

    اسرائیل کی اس وحشیانہ حملے کے بعد اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بارپھر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، دوسری جانب قطر کا کہنا ہے ایک بار پھر جنگ میں وقفے کیلئے مذاکرات جاری ہیں۔

    یاد رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان سات روزہ جنگ بندی کا آغاز 24 نومبر سے شروع ہوا تھا، اس دروان غزہ میں قید درجنوں یرغمالیوں کے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی اجازت دی تھی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں امداد کے ٹرکوں کی داخلے کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔

    جمعرات کے روز حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے توسیعی مدت ختم ہونے کے بعد آخری گھنٹوں میں جنگ بندی میں مزید ایک روزہ توسیع کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • بحرین کے رکن پارلیمنٹ کا امریکی و برطانوی سفیروں کے ساتھ بیٹھنے سے انکار

    بحرین کے رکن پارلیمنٹ کا امریکی و برطانوی سفیروں کے ساتھ بیٹھنے سے انکار

    نیویارک: بحرین کے رکن پارلیمنٹ محمد البلوشی نے اقوام متحدہ کی تقریب میں امریکی، فرانسیسی اور برطانوی سفیروں کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر ایک تقریب منعقد کی گئی، یہ تقریب ہر سال 29 نومبر کو جنیوا، ویانا اور نیروبی میں بھی اقوام متحدہ کے دفاتر میں منعقد ہوتی ہے۔

    تقریب میں بحرینی ایم پی محمد موسیٰ البلوشی نے ایک دلیرانہ تقریر کرتے ہوئے غزہ کی پٹی کے خلاف جارحیت کے سلسلے میں اسرائیلی مؤقف کی حمایت پر امریکا، برطانیہ اور فرانس پر شدید تنقید کی۔

    محمد البلوشی نے کہا فلسطینی کاز صرف عرب یا مسلمانوں کا نہیں ہے یہ کاز دنیا بھر میں موجود ہر آزاد انسان کا ہے، ہم دیکھ رہے ہیں کہ فلسطین میں کتنا ظلم ہو رہا ہے، غزہ میں اسرائیلی فورسز ہمارے بہن بھائیوں کو شہید کر رہی ہیں، یہ تاریخ کے بدترین جنگی جرائم ہیں۔

    اسرائیل حماس جنگ بندی میں مزید ایک روز کی توسیع کردی گئی

    انھوں نے کہا میں حیران ہوں کہ آج فلسطین سے یکجہتی کے دن پر امریکی، فرانسیسی اور برطانوی سفیر یہاں موجود ہیں، یہ وہ ملک ہیں جو اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں، بدقسمتی سے آج یہ لوگ یہاں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کا دعویٰ کر رہے ہیں، یہ ایسا ہے کہ پہلے قتل کرو اور پھر جنازے پر ماتم کرنے آجاؤ، اس دوغلے پن پر ایونٹ کا حصہ نہیں بنوں گا، تقریب میں امریکی، فرانسیسی اور برطانوی سفیر کی موجودگی پر مجھے اعتراض ہے۔