Tag: غزہ

  • غزہ میں بمباری سے زیادہ اموات بیماریوں سے ہونے کا خدشہ، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا

    غزہ میں بمباری سے زیادہ اموات بیماریوں سے ہونے کا خدشہ، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا

    عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بمباری سے زیادہ اموات بیماریوں سے ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں صحت کا نظام تباہ ہے، بجلی اور پانی نہ ہونے سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، اور بچوں اور خواتین میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی وارننگ جاری کر دی ہے، اور کہا ہے کہ غزہ میں بدترین غذائی بحران کا خطرہ ہے، بڑی آبادی کھانے پینے کی اشیا سے محروم ہے۔

    ڈبلیو ایف پی کے مطابق اشیائے خور و نوش کی کمی کے سبب غزہ کی آبادی خصوصاً خواتین اور بچے قحط کے بدترین خدشات سے دو چار ہیں، شہر میں اب تک ایک لاکھ 21 ہزار 161 افراد کو کھانا فراہم کیا گیا ہے۔

    غزہ متاثرین کیلئے 23 واں سعودی طیارہ روانہ

    دوسری طرف اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حماس اور اسرائیل کی جانب سے مزید دو دن کی عارضی جنگ بندی کا دورانیہ انتہائی کم قرار دے دیا ہے۔

    یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اسرائیل امداد غزہ بھیجنے کی اجازت نہیں دے رہا، انسانی بنیاد پر ایندھن کی فراہمی پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔

  • یو این سیکریٹری جنرل نے توسیع ناکافی قرار دے دی، غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ

    یو این سیکریٹری جنرل نے توسیع ناکافی قرار دے دی، غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ

    یو این سیکریٹری جنرل نے غزہ میں جنگ بندی میں توسیع ناکافی قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ نے غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے دو دن کی توسیع کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے بھی کہا ہے کہ امریکا جنگ بندی میں مزید توسیع چاہتا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ مزید توسیع کے لیے قطر، مصر اور اسرائیلی رہنماؤں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

    فسلطینی وزیرِ خارجہ نے میڈیا کو بتایا کہ جنگ بندی میں توسیع کے لیے مصر، قطر، امریکا اور اسپین نے کرداد ادا کیا ہے۔

    غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں توسیع کا معاہدہ ہوگیا

    جان کربی نے اپنے بیان میں حماس کو حقیقی خطرہ قرار دیا اور کہا کہ جنگ بندی کا فائدہ حماس ہی کو ہوگا، انھوں نے کہا کہ جنگ بندی کی توسیع کے اگلے دو دن میں حماس مزید 20 افراد کو رہا کرے گا۔

    واضح رہے کہ مصیبت زدہ غزہ کے شہریوں کو مزید دو روز کا سکون مل گیا ہے، غزہ جنگ میں دو روز کی توسیع ہو گئی ہے، وائٹ ہاؤس اور حماس نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے، ترجمان حماس کے مطابق دو روزہ توسیع میں شرائط پہلے جیسی ہی ہیں۔

    گزشتہ روز حماس نے غزہ میں عارضی جنگ بندی کے تحت 11 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا، اسرائیل نے بھی 3 خواتین اور 30 بچوں کو چھوڑا، 4 روزہ عارضی جنگ بندی پاکستانی وقت کے مطابق آج صبح 10 بجے ختم ہونا تھی۔

  • ویڈیو: اسرائیلی فوجی نے بیٹی کی سالگرہ پر سفاکی کی انتہا کر دی

    ویڈیو: اسرائیلی فوجی نے بیٹی کی سالگرہ پر سفاکی کی انتہا کر دی

    غزہ: حماس اسرائیل جنگ میں صہیونی فورسز نے سفاکی اور درندگی کی نئی شرمناک مثالیں قائم کر دی ہیں، جنھیں دیکھتے ہوئے انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔

    ہفتے کو سوشل میڈیا پر ایک اور ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں اسرائیلی فوجی نے بیٹی کی سالگرہ پر سفاکی کی انتہا کر دی، سپاہی نے غزہ میں ایک مکان کو اڑا کر بیٹی کی سال گرہ منائی۔

    ویڈیو میں اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) کے انسانیت سے عاری ایک درندہ صفت فوجی کو غزہ میں ایک مکان کو دھماکے سے اڑا کر اپنی بیٹی کی دوسری سالگرہ مناتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام، نیویارک ٹائمز کی دل دہلا دینے والی رپورٹ

    عرب میڈیا کے مطابق ایک منٹ سے کم کی اس ویڈیو میں آئی ڈی ایف کے سپاہی کو عبرانی زبان میں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’’میں نے یہ دھماکا اپنی بیٹی ’شہزادی ایالہ‘ کی سالگرہ پر اس کے نام کیا ہے آج وہ دو سال کی ہو گئی ہے۔‘‘

    اس ویڈیو کو عربی اور انگریزی زبان کے مختلف میڈیا کے اداروں نے رپورٹ کیا ہے، اور کہا ہے کہ فوجی نے غزہ میں فلسطینی مکان کو دھماکے سے اڑانے سے قبل اسرائیلی فوج سے اجازت لی تھی۔

    انٹرنیٹ صارفین نے یہ ویڈیو ہزاروں مرتبہ شیئر اور پوسٹ کی ہے، ویڈیو میں سپاہی بیٹی سے کہتا ہے ’میں تمھیں یاد کرتا ہوں۔‘ ویڈیو میں فوجی کے ارگرد کئی دیگر صہیونی فوجیوں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ مکان اڑانے سے قبل فوجی نے عبرانی میں گنتی بھی گنی۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو پر اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے شدید مذمت اور تنقید کی ہے۔

  • اسرائیلی فوج کا ترک ٹی وی ٹی آر ٹی کی میڈیا ٹیم پر حملہ

    اسرائیلی فوج کا ترک ٹی وی ٹی آر ٹی کی میڈیا ٹیم پر حملہ

    اسرائیلی فوج نے قیدیوں کے تبادلے کے دوران کوریج کو روکتے ہوئے ترک ٹی وی کی ٹیم پر حملہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے ترک ٹی وی ٹی آر ٹی کی میڈیا ٹیم پر حملہ کیا ہے، قیدیوں کے تبادلے کے دوران اسرائیلی فوج نے میڈیا ٹیموں کو کوریج سے بھی روکا، اور اُن پر آنسو گیس اور دھوئیں کے شیل برسائے۔

    ترک ادارے کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر نے واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی پاس داری کرے۔

    ادھر برطانوی ٹی وی اسکائی نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی پولیس فلسطینی قیدیوں کی واپسی کی کوریج کو دبا رہی ہے، جب کہ دوسری طرف اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی بھرپور کوریج ہو رہی ہے۔

    غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام، نیویارک ٹائمز کی دل دہلا دینے والی رپورٹ

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یروشلم کے پرانے شہر میں ایک عرب فلسطینی گھرانے کے چار افراد کی رہائی پر جب ان سے ملاقات کی کوشش کی گئی تو اسرائیلی پولیس نے صحافیوں سے کہا ’’ابھی نہیں۔‘‘

  • غزہ میں عارضی جنگ بندی کا آج آخری روز

    غزہ میں عارضی جنگ بندی کا آج آخری روز

    غزہ میں عارضی جنگ بندی کا آج آخری روز ہے، حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے تین دور چل چکے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے جنگ میں کیے جانے والے 4 دن کے وقفے کے معاہدے کا آج آخری دن ہے۔

    مصر، قطر اور امریکا اس جنگ بندی کو پیر سے آگے بڑھانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں جب کہ نیتن یاہو نے غزہ میں اسرائیلی افواج سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہمیں کوئی چیز نہیں روک سکے گی۔‘‘

    تاہم نیتن یاہو نے بائیڈن کو یہ بھی بتایا کہ وہ رہائی پانے والے مزید 10 اسیروں کے لیے عارضی جنگ بندی میں ایک دن کی توسیع کریں گے۔

    گزشتہ روز بھی قیدیوں کے تیسرے تبادلے میں اسرائیل نے مزید 39 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا، جب کہ حماس کی جانب سے 13 اسرائیلی اور 4 غیر ملکی یرغمالی رہا کر کے اور ہلالِ احمر کے حوالے کیے گئے تھے۔

    فلسطینی قیدیوں کو رام اللہ سے رہا کیا گیا جب کہ اسرائیلی یرغمالی رفح کراسنگ پر مصری حکام کے حوالے کیے گئے۔

  • طویل تاخیر کے بعد حماس نے 17، اسرائیل نے 39 قیدی رہا کر دیے

    طویل تاخیر کے بعد حماس نے 17، اسرائیل نے 39 قیدی رہا کر دیے

    غزہ: طویل تاخیر کے بعد آخرکار قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے روز حماس نے 17، جب کہ اسرائیل نے 39 قیدی رہا کر دیے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ جنگ میں وقفے کے دوسرے روز بھی حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہوا، ہفتے کے روز رات گئے حماس نے 13 اسرائیلی اور 4 تھائی شہریوں کو رہا کر دیا۔

    اسرائیل نے بھی 33 بچوں اور 6 خواتین سمیت 39 فلسطینی قیدی رہا کیے، آج جنگ میں وقفے کے تیسرے روز بھی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا، اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ آج رہا ہونے والوں کی فہرست مل گئی ہے۔

    حماس نے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے قیدیوں کی رہائی مؤخر کی، عرب میڈیا کے مطابق یرغمالیوں کی رہائی میں رکاوٹ قطر اور مصر کی کوششوں سے دور ہوئی۔ حماس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل رہائی کے لیے قیدیوں کے انتخاب میں مداخلت کر رہا ہے۔

    وقفے کا پہلا دن: حماس نے 24 قیدی، اسرائیل نے 39 فلسطینی رہا کیے

    ادھر مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 6 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جنین میں اسرائیلی فورسز نے بکتربند گاڑیوں کے ساتھ گھسنے کی کوشش کی اور اس دوران 4 فلسطینی شہید ہوئے، قلقیلیہ اور جنوبی علاقے البیرہ میں 2 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔

    رام اللہ میں اسرائیلی فورسز کی رہائی کے منتظر لوگوں پر فائرنگ سے بھی 3 فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں، جب کہ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق غزہ میں سرکاری اسپتال اور ریڈ کریسنٹ ہیڈکوارٹرز اسرائیلی فوج کے محاصرے میں ہیں۔

    غزہ میں عارضی جنگ بندی کے بعد زندگی لوٹ آئی ہے، بازاروں میں گہما گہمی دیکھی جا رہی ہے، اور لوگ روزمرہ کی اشیا خریدنے میں مصروف نظر آنے لگے ہیں، سڑکوں پر اسٹالز لگ گئے ہیں۔

    جنگ میں وقفے کے تیسرے روز بھی امدادی سامان کے ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، خوراک اور پانی سے لدے 61 ٹرک پہنچے، اقوام متحدہ کے مطابق مزید 200 ٹرک روانہ کیے گئے ہیں، دو روز کے دوران 300 سے زیادہ ٹرک غزہ میں داخل ہو چکے ہیں، جب کہ مریضوں کے انخلا کے لیے 11 ایمبولینسز، 3 کوچز اور ایک فلیٹ بیڈ الشفا اسپتال پہنچایا گیا۔

  • دنیا بھر کے شہری اب غزہ کے مظلوموں کے لیے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگے

    دنیا بھر کے شہری اب غزہ کے مظلوموں کے لیے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگے

    امریکی و برطانوی شہروں سمیت دنیا بھر میں غزہ کے مظلوموں کے لیے احتجاج جاری ہے، دنیا بھر کے شہری اب غزہ کے مظلوموں کے لیے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیویارک، سان فرانسسکو، لندن، صنعا، دوحہ، عمان سمیت دنیا بھر کے شہروں میں غزہ کے مظلوموں سے اظہار یکجہتی اور انھیں امن کی فراہمی کے لیے احتجاج کیا جا رہا ہے۔

    گزشتہ روز امریکی شہر نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر فلسطین کی حمایت میں احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے فلسطینیوں کا قتل عام اور نسل کشی بند کرنے کا مطالبہ کیا، شہر سان فرانسیسکو میں بھی نسل کشی اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کروانے کے بینرز تھامے مظاہرین نے صدائے احتجاج بلند کیا۔

    لندن میں بھی مظلوم فلسطینیوں کے حق میں مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے مسلسل احتجاج کا اعلان کر دیا ہے، لندن کے شاپنگ مال میں مظاہرین کفایہ سے منہ ڈھانپے علامتی میت بن کر لیٹ گئے۔

    غزہ جنگ میں وقفے کا دوسرا دن، آج بھی حماس اور اسرائیلی فورسز قیدیوں کو رہا کریں گے

    یمن کے دارالحکومت صنعا میں ہزاروں شہری فلسطینیوں کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے، اور غزہ کے بہادر بیٹوں اور بیٹیوں کے حق میں مظاہرے کہے اور غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا، مظاہرین نے ’ہم غزہ کے ساتھ ہیں، اسرائیل فلسطین میں نہتے شہریوں کا قتلِ عام بند کرے‘ کے نعرے لگائے۔

    قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ کی حمایت میں بھی احتجاجی ریلی میں مظاہرین نے فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام بند کرنے اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا، اردن کے شہر عَمان میں کی سڑکوں پر فلسطین کی آزادی کے نعرے بلند ہوئے، اور ہزاروں مظاہرین نے ریلی نکالی۔

  • غزہ جنگ میں وقفے کا دوسرا دن، آج بھی حماس اور اسرائیلی فورسز قیدیوں کو رہا کریں گے

    غزہ جنگ میں وقفے کا دوسرا دن، آج بھی حماس اور اسرائیلی فورسز قیدیوں کو رہا کریں گے

    غزہ میں آج جنگ میں وقفے کا دوسرا روز ہے، عارضی جنگ بندی پر معصوم بچوں کے چہرے بھی کھل اٹھے ہیں، 10 سال کے ایک بچے نے جنگ میں وقفے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم پر کوئی لڑاکا طیارہ بم گرانے نہیں آیا، دوسری طرف آج بھی حماس اور اسرائیلی فورسز قیدیوں کو رہا کریں گے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے وقفے کا آج دوسرا دن ہے، گزشتہ روز جمعہ کو اسرائیل حماس قیدیوں کے تبادلے کا پہلا مرحلہ مکمل ہوا، حماس کی جانب سے رہا ہونے والے قیدیوں میں اسرائیلی خواتین اور بچے اور تھائی فارم ورکرز شامل تھے، آج بھی حماس اور اسرائیلی فورسز قیدیوں کو رہا کریں گے۔

    عرب میڈیا کے مطابق آج رہا ہونے والے اسرائیلی قیدیوں کی فہرست فراہم کر دی گئی ہے، اسرائیل کے وزیر اعظم ہاؤس نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آج شام میں مزید 13 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، نیتن یاہو نے کہا کہ تمام یرغمالیوں کی واپسی کے لیے پرعزم ہیں، اور یہی جنگ کا ہدف ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہم نے ایک اہم پہلا قدم اٹھایا ہے، اور ہم یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    حماس کا کہنا ہے اگر اسرائیل تمام فلسطینی قیدیوں کو رہا کرتا ہے تو ہم تمام گرفتار اسرائیلی فوجیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں، واضح رہے کہ حماس نے جنگ بندی کے پہلے دن مجموعی طور پر 24 قیدیوں کو رہا کیا جن میں 13 اسرائیلی، 10 تھائی اور 1 فلپائنی شہری شامل تھے، جب کہ اسرائیل نے 39 فلسطینی رہا کیے۔

    ادھر حلال احمر کا کہنا ہے کہ رفح کراسنگ کے ذریعے امداد کے 196 ٹرک پہنچ چکے ہیں۔

    حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کو ہلال احمر کے حوالے کیا تھا جن کو رفح کراسنگ سے مصر میں اسرائیلی حکام تک پہنچا دیا گیا ہے، جہاں اسرائیلی انٹیلی جنس نے شہریوں کی شناخت کی، پوچھ گچھ اور میڈیکل کے مراحل سے گزارا۔

    دوسری طرف اسرائیل نے 39 فلسطینی قیدیوں کو پہلے رام اللہ پہنچایا، اپنے پیاروں کی رہائی کی امید لیے جیل کے باہر بڑی تعداد میں فلسطینی جمع ہو گئے، جن کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی گئی، قیدیوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے جو مہینوں سے اسرائیلی جیلوں میں تھے۔

    جنگ بندی کے پہلے دن اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی بھی کی، شمالی غزہ میں گھروں کو لوٹنے والے فلسطینیوں پر گولیاں چلا دیں، فائرنگ سے 2 فلسطینی شہید، 11 زخمی ہو گئے، معاہدے کے تحت اسرائیلی طیارے اور فوجی غزہ میں نقل و حرکت نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ 48 دن کی جنگ اور بمباری کے بعد جس میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں، اسرائیل اور غزہ جنگ میں چار روزہ جنگ بندی کا آغاز جمعہ کو فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسیروں کی رہائی کے ساتھ ہوا۔

  • غزہ کا الشفا اسپتال اسرائیلی فوج کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟

    غزہ کا الشفا اسپتال اسرائیلی فوج کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟

    7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد جب سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے حملے شروع ہوئے ہیں، محصور شہر کے شمالی حصے میں واقع الشفا اسپتال کا نام خبروں میں نمایاں طور پر سامنے آ رہا ہے۔

    بالخصوص گزشتہ 5 دنوں سے غزہ کے حوالے سے سب سے اہم خبر الشفا اسپتال سے متعلق خبر رہی ہے، کیوں کہ غزہ کے لیے وہ لائف لائن کی حیثیت اختیار کر گیا ہے، جہاں نہ صرف زخمیوں کا علاج ہو رہا تھا بلکہ پناہ گزینوں کو بھی بڑی تعداد میں ’چھت‘ میسر آ گئی تھی۔

    جب اس اسپتال کے اندر سے مردہ اور معذور بچوں کی تصاویر پوری دنیا میں نشر کی گئیں، تو اس نے لاکھوں لوگوں کو فلسطینیوں کی حمایت میں سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کر دیا۔ فلسطینیوں کو بھی اس سے طاقت ملی، اور ان کے لیے یہ اسپتال طاقت کی علامت بن گیا اور ایک عسکری طور پر ایسی مضبوط قوت (اسرائیل) کے سامنے ڈٹ کر کھڑا رہا جو بہت کم تحمل کا مظاہرہ کرتا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسپتال میں سفاکانہ مناظر منظر عام پر آئے، صہیونی فورسز کے اسنائپرز نے ایک طبی عمارت سے دوسری عمارت میں جانے کی کوشش کرنے والے فلسطینی شہریوں کو بے دریغ گولیاں ماریں، اور اس درندگی کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی مظالم کے خلاف ایک شور اٹھا، وہ شور جس پر صہیونی سرکار نے کان بند کر لیے ہیں۔

    الشفا اسپتال کی اہمیت

    فلسطینیوں کے لیے اب الشفا اسپتال کی اہمیت طبی مرکز سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے، کئی منزلہ اس میڈیکل کمپلیکس کو غزہ کا دھڑکتا دل قرار دیا گیا ہے۔

    جب فلسطین پر برطانوی حکومت تھی یہ اسپتال اس وقت سے موجود ہے، یہ دراصل برطانوی فوجی بیرک تھا جس میں فوجی رہائش پذیر تھے، اور 1946 میں یہ ایک اسپتال بن گیا۔ اس نے کئی جنگیں سہیں اور اسرائیلی قبضے کے کئی برس بھی اس نے دیکھے لیکن یہ اسی طرح قائم رہا۔

    پچھلے ایک مہینے سے اسے ادویات اور ایندھن کی فوری ضرورت تھی لیکن اسرائیل نے اسے ممکن نہیں ہونے دیا، اور پھر اسرائیلی فوجیوں نے اندر گھس کر ادویات کے رہے سہے ذخیرے کو بھی اڑا دیا۔ اسپتال میں اتنی لاشیں پڑی تھیں کہ اسپتال کے عملے کو درجنوں لاشوں کو اجتماعی قبر میں دفن کرنا پڑا، ان کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں تھا۔

    غزہ شہادتیں: اپنے ہی صحافیوں کا بی بی سی پر جانب داری کا الزام

    اس کے علاوہ الشفا اسپتال غزہ حکومت کے انتظامی اداروں کے لیے بھی ایک کنٹرول سینٹر کی مانند ہے، وزارت صحت کے حکام نے وہاں لاشوں کے درمیان پریس کانفرنسیں کیں، اور حکومت کی وزارت اطلاعات بھی اسی اسپتال سے کام کرتی رہی۔

    جب غزہ کے باقی حصوں کے رابطے اسرائیل نے منقطع کر دیے تھے، تب ایسے میں الشفا نے اپنے انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو برقرار رکھا، اس لیے یہ صحافیوں کے لیے بھی ایک اہم ترین مقام رہا، جن میں سے کچھ صحافی اب بھی وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہاں سے اسپتال کے ڈائریکٹر اور دیگر ڈاکٹرز اور عملہ جب بھی ممکن ہوا، مسلسل اپ ڈیٹ فراہم کرتے رہے ہیں۔

    صہیونی فورسز کا اسپتال پر قبضہ

    پندرہ نومبر کو صہیونی فورسز الشفا اسپتال میں چھاپا مارتے ہوئے داخل ہوئے اور ظلم کی ایک نئی داستان رقم کی، اسرائیل کہہ چکا ہے کہ وہ مستقبل میں غزہ کی سیکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالنا چاہتا ہے (اگرچہ امریکا چاہتا ہے کہ یہ ذمہ داری نئی فلسطینی اتھارٹی کے پاس ہی ہو)، اس لیے زمینی آپریشن کو وسعت دینے کے لیے شہر کے اس مرکزی اسپتال کو سنبھالنا ضروری تھا۔

    جس طرح الشفا اسپتال نے فلسطینیوں اور دنیا بھر کے لوگوں کے لیے مزاحمت کے نئے معنی فراہم کیے ہیں، اسی طرح اسپتال میں جو کچھ ہوتا رہا ہے وہ اسرائیل کے لیے بھی اہم بن گیا ہے، چناں اس نے بے رحمانہ طور پر اسپتال کے پاس بمباری کی اور پھر اس میں داخل ہو کر اس پر قبضہ کر لیا۔

    اپنے بیانات میں صہیونی فورسز نے پروپیگنڈا کیا کہ اسپتال کو حماس اپنی عسکری اور انتظامی صلاحیتوں کے گڑھ کے طور استعمال کر رہا ہے، تاہم حماس اور وزارت صحت کی جانب سے مسلسل اس بے بنیاد الزامات کی تردید کی گئی، اور فوجیوں کو اسپتال سے کوئی اسلحہ نہیں ملا۔

    فلسطینی وزارت خارجہ نے الشفا کے بارے میں اسرائیل کی ’گمراہ کن من گھڑت سازشوں‘ کے خلاف بھی خبردار کیا، جہاں ہزاروں افراد نے پناہ لے رکھی تھی، اور صہیونی فورسز نے ان بے آسرا لوگوں کو اسپتال سے باہر نکلنے پر مجبور کیا۔

    گزشتہ روز غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کو بھی گرفتار کر لیا ہے، دیگر عملہ بھی فورسز کی حراست میں ہے۔ غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ وہ عالمی ادارہ صحت سے اس سلسلے میں وضاحت چاہتا ہے، کیوں کہ طبی ماہرین ڈبلیو ایچ او کے ایک قافلے میں مریضوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے، جب انھیں اسرائیلی فورسز نے روکا اور حراست میں لے لیا۔

    اسرائیلی فورسز نے چند دن قبل یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ انھوں نے اسپتال میں 55 میٹر طویل ایک سرنگ دریافت کیا ہے، اور ساتھ میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس مقام پر کھڑی ایک گاڑی سے بھاری اسلحہ بھی ملا۔ تاہم الجزیرہ کے مطابق ایک فوجی تجزیہ کار زوران کوسوواک نے غزہ سے تعلق رکھنے والے ایک سول انجینئر کے حوالے سے بتایا کہ یہ ویڈیو دراصل دو مختلف سرنگوں کے کلپس جوڑ کر بنائی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباری میں اب تک 14,500 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں ایک بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

  • غزہ میں 48 ویں روز بھی اسرائیلی فورسز کی بمباری جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر گرفتار

    غزہ میں 48 ویں روز بھی اسرائیلی فورسز کی بمباری جاری، الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر گرفتار

    غزہ: فلسطین کے محصور شہر غزہ میں حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ میں وقفے کے معاہدے کے بعد بھی صہیونی فورسز کی جانب سے نہتے شہریوں پر بمباری جاری ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں 48 ویں روز بھی اسرائیلی فورسز کی بمباری جاری رہی، اسرائیلی فورسز نے محصور شہر کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیہ کو بھی گرفتار کر لیا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی حکام نے اس سے قبل کہا تھا کہ قطر کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت جمعے سے پہلے غزہ کے کسی بھی قیدی کو رہا نہیں کیا جائے گا۔

    اسرائیل فلسطینی علاقوں اور مقبوضہ مغربی کنارے پر مہلک فضائی حملے اور شدید گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے، جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر ابو قمر اسٹریٹ کو نشانہ بنانے والی تازہ ترین اسرائیلی بمباری میں کم از کم 4 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ 7 اکتوبر سے غزہ میں 14,500 سے زیادہ لوگ شہید ہو چکے ہیں۔

    اسرائیل کا جمعہ سے قبل غزہ کے قیدیوں کو رہا نہ کرنے کا فیصلہ

    ادھر فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے انڈونیشیا اسپتال 4 گھنٹے میں خالی کرنے کی دھمکی دی ہے، جہاں 65 لاشیں اور 200 مریض موجود ہیں، عرب میڈیا کے مطابق الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ سمیت دیگر کئی ڈاکٹرز کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    جنگ کے وقفے میں تاخیر کے حوالے سے فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں آج سے جنگ میں وقفہ اور قیدیوں کا تبادلہ ہونا تھا، لیکن اسرائیلی قیدیوں کی فہرست نہ ملنے کے باعث تاخیر کی گئی۔