Tag: غزہ

  • غزہ: ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام مکمل بند

    غزہ: ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام مکمل بند

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر بربریت کا سلسلہ جاری ہے، وحشیانہ بمباری کے باعث ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ شہداء کی تعداد 8500 سے تجاوز کرچکی ہے، ایسے میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سمیت مواصلاتی نظام مکمل طور پر معطل ہوچکا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی ٹیلی کمیونیکیشنز ایجنسی نے اس حوالے سے خبر دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں آج انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلاتی نظام منقطع کردیا گیا ہے۔

    فلسطین کی ٹیلی کمیونیکیشنز کمپنی (پالٹل) نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ایکس پر کہا کہ میرے وطن کے پیارے لوگوں، آج ہم دکھ کے ساتھ یہ اعلان کرتے ہیں کہ مواصلات سمیت انٹرینٹ سروس غزہ پٹی میں مکمل طور پر معطل کردی گئی ہے۔

    اسرائی فوج کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ مسلسل 26 ویں روز بھی جاری ہے جبکہ فضائی بمباری کے ساتھ ساتھ زمینی حملوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے محصور شہر غزہ میں وحشیانہ بمباری کرنے والی صیہونی ریاست پر کھل کر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” حماس سے جنگ میں اسرائیل ذہنی توازن کھو بیٹھا ہے۔“

    ترکیہ کے صدر اردوان نے کہا کہ جو لوگ آج غزہ کے ہزاروں بچوں کی موت کو خاموشی سے دیکھ رہے ہیں ان کے ساتھ کل جو کچھ ہوگا، اس پر کہنے کو کچھ نہیں بچے گا۔

    کابینہ اجلاس کے بعد ایک بیان میں رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، جتنا جلدی ممکن ہو ہمیں اسرائیل کو روکنا چاہیے، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ غزہ میں جنگی جرائم کے ذمہ داروں کا احتساب ہو۔

    دی ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اردوان نے غزہ کی پٹی میں ہونے والے جرائم پر یروشلم کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم کیا اور الزام لگایا کہ امریکا اور یورپ اس میں ملوث ہیں۔

  • بین الاقوامی برادری غزہ میں اسرائیلی حملے روکنے میں مکمل ناکام، 8,525 فلسطینی شہید

    بین الاقوامی برادری غزہ میں اسرائیلی حملے روکنے میں مکمل ناکام، 8,525 فلسطینی شہید

    اسرائیلی جارحیت کا آج 26 واں روز ہے، جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے لیکن بین الاقوامی برادری غزہ میں اسرائیلی حملے روکنے میں تاحال مکمل ناکام رہی ہے۔

    گزشتہ روز بھی فلسطینی علاقے خان یونس پر صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباری سے عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، اور مزید 12 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    وحشی صہیونی درندوں نے جنوبی غزہ میں زمینی کارروائی بھی کی جس پر حماس کا انھیں منہ توڑ جواب ملا، اور حماس کے حملے میں 9 صہیونی فوجی ہلاک ہو گئے، جب کہ حماس کی جانب سے تل ابیب اور اشدود پر بھی راکٹ فائر کیے گئے۔

    غزہ کی پٹی میں جنین کیمپ میں اسرائیل کے حملے میں 2 رپورٹر جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، 7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 8,525 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ دوسری طرف اسرائیل میں 1,400 سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔

    اسرائیل ذہنی توازن کھو بیٹھا: رجب طیب اردوان

    جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج جاری ہے، عمان کے دارالحکومت مسقط کی سلطان قابوس مسجد کے باہر بڑا مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، لندن کے مصروف ترین لیورپول اسٹریٹ اسٹیشن پر بھی جبالیہ کیمپ میں اسرائیلی قتل عام پرشہریوں نے دھرنا دیا۔

    کینیڈا کے شہر وینکوور میں بھی آزاد فلسطین کے نعرے گونجے، برلن میں بھی ہزاروں افراد نے فلسطین کی حمایت اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا۔ قطر نے جبالیہ کیمپ پر حملے کی مزمت کرتے ہوئے خبردار کیا اور کہا اسرائیل کے غزہ میں بڑھتے ہوئے حملے ثالثی کی کوششوں کو کمزور کر رہے ہیں۔ سعودی عرب نے بھی غزہ کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری کی مذمت کی ہے۔

    چین کا کہنا ہے کہ تنازع کو ختم کرنے کے لیے ثالثی کے لیے تیار ہیں، غزہ میں حملے فوری بند ہونے چاہئیں، ادھر بولیویا نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں۔

  • 7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی، اسرائیلی حکومت کا جنگ بندی سے انکار

    7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی، اسرائیلی حکومت کا جنگ بندی سے انکار

    تل ابیب: اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کے مطالبات پھر مسترد کر دیے، وزیر اعظم ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل حماس کے خاتمے کے مقاصد پورے ہونے تک وہیں رہے گا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کے مطالبات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے ترجمان نے تصدیق کر دی ہے۔

    ترجمان کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا ہے کہ 7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی، اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی میں ہمیشہ کے لیے موجود رہنے کا ارادہ نہیں رکھتیں، لیکن ہم حماس کو ختم کرنے کے مقاصد پورے ہونے تک وہیں رہیں گے۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کے مطالبے کو کلی طور پر مسترد کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے جمعہ کو ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جس میں غزہ میں فوری طور پر ’’قابل اعتبار اور پائیدار جنگ بندی‘‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکا کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، کملا ہیرس

    اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا مطالبہ نفرت انگیز قرار دیا تھا، واضح رہے کہ ترکی، فلسطین، مصر، اردن، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سمیت تقریباً 50 ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کے حق میں 120 ووٹ دیے گئے تھے جب کہ مخالفت میں صرف 14 ووٹ آئے، جب کہ 45 ممالک نے حصہ نہیں لیا۔

  • اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکا کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، کملا ہیرس

    اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکا کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، کملا ہیرس

    واشنگٹن: دنیا اسرائیلی مظالم پر سیخ پا ہے تاہم امریکا کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، نائب امریکی صدر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت کا پورا حق ہے، لیکن امریکا اسرائیل یا غزہ میں لڑاکا فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نائب امریکی صدر کملا ہیرس نے معروف غیر ملکی نیوز چینل سی بی ایس کے پروگرام سکسٹی منٹس کو انٹرویو میں کہا ’’اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت کا پورا حق ہے لیکن جنگ کے دوران انسانی حقوق کا خیال رکھا جانا چاہیے۔‘‘

    انھوں نے کہا کہ امریکا اسرائیل یا غزہ میں لڑاکا فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتا، واشنگٹن خطے میں تنازعات کو پھیلنے سے روکنے پر توجہ دے رہا ہے، ہم کسی بھی طرح سے یہاں کوئی جنگی فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

    شام میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا اسرائیلی دعویٰ، ویڈیو بھی جاری کر دی

    کملا ہیرس کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کو ڈکٹیشن نہیں دیتا کہ اسے کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ غیر ملکی نیوز چینل نے امریکی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ امریکی میرین کور کی کوئیک ری ایکشن فورس مشرقی بحیرہ روم کی جانب بڑھ رہی ہے۔

    امریکی چینل نے دو عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ 26 ویں میرین ایکسپیڈیشنری یونٹ بحری جہاز یو ایس ایس باتان پر سوار ہے، جو حالیہ ہفتوں میں مشرق وسطیٰ کے پانیوں میں کام کر رہا تھا، لیکن اس نے ہفتے کے آخر میں نہر سویز کی طرف بڑھنا شروع کر دیا ہے۔

  • اللہ کا شکر ہے سسرال والے زندہ ہیں، فرسٹ منسٹر اسکاٹ لینڈ

    اللہ کا شکر ہے سسرال والے زندہ ہیں، فرسٹ منسٹر اسکاٹ لینڈ

    اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف کا کہنا ہے کہ غزہ میں پھنسے ان کے سسرال والوں سے ان کا رابطہ آخرکار ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی نژاد فرسٹ منسٹر اسکاٹ لینڈ حمزہ یوسف نے ایک ٹوئٹ میں آج بتایا ہے کہ ’’اللہ کا شکر ہے سسرال والے زندہ ہیں۔‘‘

    انھوں نے لکھا ’’آج صبح غزہ میں اپنے سسرال والوں سے بات ہوئی، اللہ کا شکر ہے سسرال والے خیریت سے ہیں، تاہم ان کے پاس پینے کا صاف پانی ختم ہو چکا ہے۔‘‘

    حمزہ یوسف نے ٹوئٹ میں لکھا کہ تشدد روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل درآمد ہونا چاہیے، غزہ میں بنا کسی تاخیر بڑی مقدار میں امداد فراہمی کی ضرورت ہے۔

    قیدیوں کے تبادلے کے لیے حماس فوری تیار، نیتن یاہو مشکل میں گرفتار

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز تسلسل کے ساتھ غزہ کے اسپتالوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، ہلال احمر کے مطابق اسرائیل نے القدس اسپتال فوری خالی کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے، اور صبح سے اسپتال کے اطراف چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    اسرائیلی فوج نے غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے قریب بھی بمباری کی، اسپتال میں ہزاروں فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے، بمباری میں اس اسپتال کے ارد گرد کی رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔

    غزہ میں پیاروں کی تدفین کی جگہ نہیں بچی ہے، اور سیکڑوں افراد کو اجتماعی قبروں میں سپرد خاک کیا گیا، 1700 سے زائد افراد ملبے تلے دفن ہیں، اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے متحدہ عرب امارات کی درخواست پر پیر کو ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

  • صہیونی حکومت ریڈ لائن پار کر چکی، ایرانی صدر، خطہ بے قابو ہونے کو ہے، پاسداران

    صہیونی حکومت ریڈ لائن پار کر چکی، ایرانی صدر، خطہ بے قابو ہونے کو ہے، پاسداران

    تہران: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیل کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی حکومت ریڈ لائن پار کر چکی ہے، ایرانی پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ خطہ بے قابو ہونے کو ہے، جو صہیونیوں تک نہیں پہنچ سکتے وہ امریکی افواج تک پہنچ سکتے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے غزہ پر اسرائیلی افواج کی وحشیانہ بمباری پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی اقدام کسی کو بھی ایکشن لینے پر مجبور کر سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا امریکا اسرائیل کی وسیع حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، لیکن واشنگٹن ہمیں کچھ نہ کرنے کا کہتا ہے، امریکا نے مزاحمتی اتحاد کو پیغامات بھیجے تھے جس کا جواب انھیں میدان جنگ میں ملا۔

    ادھر ایرانی پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ امریکی فوج اس جنگ کو چلا رہی ہے، ہم خطے میں امریکی اڈوں اور پروازوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، امریکی پروازیں مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کے لیے فوجی سامان لے جا رہی ہیں۔

    ترجمان بریگیڈیئر جنرل رمضان شریف نے کہا غزہ میں بمباری اور شہریوں کی شہادت جاری رہے گی تو خطہ بے قابو ہو کر پھٹ پڑے گا، اسرائیلی حامی جان لیں مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ کسی بھی لمحے لبریز ہو جائے گا، جو صہیونیوں تک نہیں پہنچ سکتے وہ امریکی افواج تک پہنچ سکتے ہیں۔

    انھوں نے واضح کیا کہ سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں تو متعدد علاقائی کھلاڑی اس لڑائی میں شامل ہو جائیں گے۔

    قیدیوں کے تبادلے کے لیے حماس فوری تیار، نیتن یاہو مشکل میں گرفتار

    واضح رہے کہ اسرائیلی بمباری کے باعث غزہ میں اسپتالوں کو تباہ کن صورت حال کا سامنا ہے، غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ادویات اور ایندھن ختم ہونے کے باعث 30 اسپتال بند ہو گئے ہیں، اور متعدد اسپتالوں میں ایندھن کی قلت کے باعث جزوی بندش کا سامنا ہے، اگر ادویات اور ایندھن نہ ملا تو مزید کئی اسپتال آئندہ گھنٹوں اور دنوں میں بند ہو جائیں گے۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے قریب اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں اسپتال کو جانے والی سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں، اس اسپتال میں ہزاروں کی تعداد میں مریض اور پناہ گزین موجود ہیں۔

  • اسرائیلی وزیرِ اعظم نے غزہ حملوں کو آزادی کی دوسری جنگ قرار دے دیا

    اسرائیلی وزیرِ اعظم نے غزہ حملوں کو آزادی کی دوسری جنگ قرار دے دیا

    تل ابیب: اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ حملوں کو آزادی کی دوسری جنگ قرار دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے ہفتے کو کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے شروع کی گئی زمینی کارروائی حماس کے خلاف جنگ کا دوسرا مرحلہ ہے جو طویل اور مشکل ہوگا۔

    روئٹرز کے مطابق ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ حماس کے زیر حراست 200 سے زیادہ مغویوں کو بازیاب کرانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

    حماس نے غزہ کے وسیع علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، مصری جریدے کا دعویٰ

    نیتن یاہو نے کہا غزہ میں آپریشن کے اگلے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، غزہ کی پٹی کے اندر جنگ طویل اور مشکل ہوگی، جنگ کے بعد ہمیں مشکل سوالات کا جواب بھی دینا ہوگا، اسرائیلی مشکل اور لمبی مہم کے لیے تیار رہیں۔

    غزہ میں ایک اور ہولناک رات، شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار ہو گئی

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی افواج غزہ میں داخل ہو چکی ہیں، اور کمانڈرز پوری غزہ پٹی میں تعینات ہیں۔ دریں اثنا، اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر پمفلٹ بھی گرائے گئے ہیں، جن میں رہائشیوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ یہ علاقہ اب ’میدان جنگ‘ ہے اس لیے شہریوں کو جنوب کی طرف نقل مکانی کر لینی چاہیے۔

    حماس کا اسرائیل کی خفیہ جوہری تنصیبات پر راکٹ حملہ

  • حماس نے غزہ کے وسیع علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، مصری جریدے کا دعویٰ

    حماس نے غزہ کے وسیع علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، مصری جریدے کا دعویٰ

    ایک مصری جریدے نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے غزہ کے وسیع علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مصری میگزین نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں روسی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے اعلان کردہ وسیع زمینی کارروائیوں کے باوجود حماس نے غزہ کی پٹی کے اندر سب سے بڑے علاقے پر کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

    مصری میگزین نے ایک عبرانی ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حماس نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کو عملی طور پر ختم کر دیا ہے، جب کہ اسرائیلی فوج غزہ کے شمالی حصے پر قبضہ برقرار رکھنے کے لیے تابڑ توڑ حملے کر رہی ہے۔

    دوسری جانب ویب سائٹ نے حماس کے زیر کنٹرول علاقے کا نقشہ جاری کر دیا ہے، اس نقشے کے مطابق اسرائیل صرف چھوٹے حصوں پر کنٹرول رکھتا ہے، نقشےمیں حماس کے زیر کنٹرول غزہ کے علاقے کو نیلے اور اسرائیل کے زیر قبضہ حصے کو لال رنگ میں دکھایا گیا ہے۔

    غزہ میں ایک اور ہولناک رات، شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار ہو گئی

    نقشے میں پیلے رنگ کے حصے سے مراد ’کنفلکٹ زون‘ ہے، یعنی جن علاقوں میں جنگ ہو رہی ہے اسے پیلے رنگ سے ظاہر کیا گیا ہے، مصری جریدے کے مطابق اسرائیلی افواج غزہ کے علاقے بیت البداویہ کا قبضہ بچانے کی جنگ لڑ رہی ہیں۔

    22 روز میں اسرائیل کا جنگی نقصان 17 ارب ڈالر

  • غزہ میں ایک اور ہولناک رات، شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار ہو گئی

    غزہ میں ایک اور ہولناک رات، شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار ہو گئی

    غزہ: فلسطینیوں پر ایک اور ہولناک رات گزر گئی، اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں مزید 53 مقامات پر بم برسائے جس سے 377 شہری شہید ہو گئے ہیں، ترجمان حماس نے جنگ کو ہولوکاسٹ سے بڑھ کر قرار دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار ہو گئی ہے، 3 ہزار 600 بچے بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں، جب کہ 22 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

    اسرائیل کی جانب سے حماس کے فضائی آپریشن کے سربراہ سمیت کئی کارکنان کو شہید کرنے کا دعویٰ سامنے آ رہا ہے، دوسری طرف حماس اور حزب اللہ نے جوابی کارروائیوں میں اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں پر حملے کیے، اور اسرائیلی فوج کے بکتر بند اور گاڑیاں تباہ کر دیں۔

    ترجمان حماس ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ اس جنگ کو فیصلہ کُن معرکہ سمجھیں اور ہمارے ساتھ اٹھیں، غزہ میں اسرائیلی جارحیت ہولوکاسٹ سے بڑھ کر ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی زمینی فوج غزہ کے اندر لڑ رہی ہے اور جنگ شروع ہونے کے بعد سے محصور علاقے کو شدید ترین بمباری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجو مختلف مقامات پر ڈٹ کر اسرائیلی فوجیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

    انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے گروپ سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بچے اور ان کے والدین محصور غزہ میں ایک وحشت ناک زندگی گزار رہے ہیں۔

  • اسرائیلی حملوں کیخلاف یورپ، مشرق وسطیٰ، ایشیا میں لاکھوں افراد کی ریلی

    اسرائیلی حملوں کیخلاف یورپ، مشرق وسطیٰ، ایشیا میں لاکھوں افراد کی ریلی

    غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے زمینی اور فضائی حملوں کے خلاف یورپ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا کے کئی شہروں میں لاکھوں لوگوں نے احتجاجی ریلی نکالی۔

    لندن میں فلسطینیوں کے حق میں بڑا مظاہرہ کیا گیا جس کی فضائی فوٹیج میں لوگوں کے بڑے ہجوم کو دارالحکومت کے وسط سے مارچ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو وزیر اعظم رشی سانک کی حکومت سے جنگ بندی میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کررہا تھا۔

    مظاہرین میں شامل کیملی ریویلٹا کا کہنا تھا کہ سپر پاورز اپنا کردار ادا نہیں کر رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم لوگ یہاں ہیں اور ہم جنگ بندی کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے حقوق، ان کے وجود کا حق، جینے کا حق، انسانی حقوق اور اپنے تمام حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ یہ احتجاجی ریلی حماس کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ فلسطینیوں کی جانوں کے تحفظ کے لیے ہے۔

    واشنگٹن کے موقف اپناتے ہوئے سانک کی حکومت نے جنگ بندی کا مطالبہ کو روک دیا ہے اور اس کے بجائے غزہ میں لوگوں تک امداد پہنچانے کے لیے انسانی بنیادوں پر وقفے کی حمایت کی ہے۔

    ملائیشیا میں بھی مظاہرین کے ایک بڑے مجمع نے کوالالمپور میں امریکی سفارت خانے کے باہر نعرے لگائے۔

    استنبول میں ایک بہت بڑی ریلی میں لاکھوں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردگان نے کہا کہ اسرائیل ایک غاصب ہے۔ انھوں نے حماس کے دہشت گرد تنظیم نہ ہونے کے اپنے موقف کو دہرایا۔

    عراقیوں نے بغداد اور اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں ایک ریلی میں حصہ لیا جبکہ ہیبرون میں فلسطینی مظاہرین نے اسرائیلی مصنوعات کے عالمی بائیکاٹ کا بھی مطالبہ کیا۔ نعرے لگاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی بچوں کے قتل میں کردار ادا نہ کریں۔

    یورپ میں کوپن ہیگن، روم اور اسٹاک ہوم کی سڑکوں پر بھی وہاں کے شہریوں نے احتجاج کیا۔ پیرس میں پابندی کے باوجود ہفتے کو ایک چھوٹی سی ریلی نکالی گئی۔ جنوبی شہر مارسیلے میں بھی کئی سو افراد نے مارچ کیا۔

    نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ویلنگٹن میں ہزاروں افراد نے فلسطینی پرچم اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’آزاد فلسطین‘‘ لکھا ہوا تھا، مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کیا۔

    لندن میں اسرائیلی سفارتخانے کے گرد احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے خصوصی پابندیاں لگائی گئی تھیں۔

    واضح رہے کہ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے ہفتے کو جاری ہونے والی یومیہ رپورٹ کے مطابق، تین ہفتے قبل اسرائیل کی بمباری شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں مرنے والوں کی تعداد سات ہزار 650 تک پہنچ گئی ہے، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔