Tag: غزہ

  • برطانوی اداکار رض احمد کا غزہ پر اسرائیلی بمباری بند کروانے کا مطالبہ

    برطانوی اداکار رض احمد کا غزہ پر اسرائیلی بمباری بند کروانے کا مطالبہ

    پاکستانی نژاد برطانوی اداکار رِض احمد نے اسرائیلی حملوں کی شدید ردعمل دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کے شہریوں پر اسرائیل کی اندھا دھند بمباری بند کروائی جائے۔

    سوشل میڈیا پوسٹ پر ہالی وڈ اداکار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر کی جانے والی بمباری جنگی جرائم ہے۔ انھوں نے لکھا کہ ’اگر ہم انسانیت کی طرف ہیں تو پھر ہمیں معصوم انسانوں کی اموات روکنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے اور اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔

    چالیس سالہ ایمی ایوارڈ یافتہ اداکار کا کہنا تھا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اخلاقی طور پر ناقابلِ دفاع جنگی جرائم ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کہ غزہ میں جو ہورہا ہے اور مقبوضہ فلسطین میں دہائیوں سے جو کچھ جاری ہے وہ خوفناک اور غلط ہے۔ اس دکھ کی گہرائی اور حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    رضوان احمد کا کہنا تھا ہمیں خود کو فلسطین کے لوگوں کی جگہ پر رکھ کر سوچنا چاہیے اس سے قبل کہ پھر واپسی کا کوئی راستہ نہ رہے۔

    انھوں نے کہا کہ اگر ہم صرف ایک ہی نقطہ نظر سے دیکھیں گے تو ہم مزید اندھیرے کی طرف چلے جائیں گے۔غزہ کے شہریوں کے پاس وقت تیزی سے ختم ہورہا ہے۔

    برطانوی اداکار کا کہنا تھا کہ آپ اس وقت جو بھی کہیں گے وہ کسی کے لیے بہت زیادہ اور کسی کے لیے بہت تھوڑا ہوگا لیکن ابھی بولنے کی ضروت ہے اس پر خاموش نہیں رہا جاسکتا۔

  • غزہ میں دوران ڈیوٹی ڈاکٹر والد اور بھائی کی لاشیں دیکھ کر جذبات پر قابو نہ رکھ سکا

    غزہ میں دوران ڈیوٹی ڈاکٹر والد اور بھائی کی لاشیں دیکھ کر جذبات پر قابو نہ رکھ سکا

    آج 10 ویں روز بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور  اسرائیلی طیارے ہزاروں ٹن بارود غزہ پر گراچکے ہیں۔

    غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہے، غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 2750 ہو گئی ہے ، شہید ہونیوالوں میں 1030 بچے بھی شامل ہیں اور 9 ہزار 700 زخمی ہے۔

    ڈبلیوایچ او کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد اسرائیل نے غزہ کے 48 صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا، 10 روز میں غزہ کے 10 لاکھ شہری بے گھر ہوئے جبکہ اسرائیلی بمباری سے اقوام متحدہ کے 12 اہلکار جان سے گئے۔

    ان 10 دن کے دوران غزہ سے دل دہلا دینے والی ویڈیو سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے، تاہم ایک اور ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ایک ڈاکٹر کو روتے بلکتے دیکھا جاسکتا۔

    صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ڈاکٹر فادی الخدری اسپتال میں اپنے کام کے دوران اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے والد اور بھائی کی شہادت سے صدمے میں ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی میتیں اور جسمانی اعضا رکھنے کیلئے اسپتالوں کے مردہ خانوں میں جگہ کم پڑنے لگی۔

    عرب میڈیا کے مطابق دیر البلح کی اسپتال انتظامیہ نے جسمانی اعضا اور میتیں رکھنے کیلئے آئس کریم ٹرکس منگو الیے گئے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔

  • غزہ میں 8 سالہ بچی کی لاش پر سر رکھے سوگوار بلی دنیا کے لئے سراپا سوال بن گئی

    غزہ میں 8 سالہ بچی کی لاش پر سر رکھے سوگوار بلی دنیا کے لئے سراپا سوال بن گئی

    غزہ : آٹھ سالہ بچی مرزوق کی لاش پر سر رکھے سوگوار بلی دنیا کے لئے سراپا سوال بن گئی، مرزوق کی بلی اپنے دوست کی جدائی برداشت نہ کرسکی۔

    تفصیلات کے مطابق جانور بھی اسرائیلی وحشیوں سے زیادہ حساس نکلے، آٹھ سال کی بچی کی لاش پر سر رکھے سوگوار بلی دنیا کے منصفوں کے لیے سوال بن گئی۔

    آٹھ سالہ مرزوق اسپتال لائی گئی اور طبی امداد ملنے سے پہلے ہی دم توڑگئی، مرزوق کی بلی اپنے دوست کی جدائی برداشت نہ کرسکی اور گود میں چڑھ کر چہرے سے لپٹ کر لیٹ گئی۔

    خیال رہے غزہ میں عمارتوں کا ملبہ لاشیں اگل رہا ہے، اسرائیلی بمباری نے فلسطینیوں کے گھروں کو قبروں میں تبدیل کردیا ہے اور مرنے والوں میں بڑی تعداد معصوم بچوں کی ہے، غزہ میں ہر طرف ہولناک مناظر ہے اور بےبس و لاچار لوگ آتی جاتی ایمبولینس کوننھی لاشیں تھما رہے ہیں۔

    غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری ہے، غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 2750 ہو گئی ہے ، شہید ہونیوالوں میں 1030 بچے بھی شامل ہیں اور 9 ہزار 700 زخمی ہے۔

    ڈبلیوایچ او کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد اسرائیل نے غزہ کے 48 صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا، 10 روز میں غزہ کے 10 لاکھ شہری بے گھر ہوئے جبکہ اسرائیلی بمباری سے اقوام متحدہ کے 12 اہلکار جان سے گئے۔

  • غزہ پر آواز اٹھانا جرم بنا دیا، انسٹا گرام پر عالمی ایوارڈ یافتہ صحافی کا اکاؤنٹ بلاک

    غزہ پر آواز اٹھانا جرم بنا دیا، انسٹا گرام پر عالمی ایوارڈ یافتہ صحافی کا اکاؤنٹ بلاک

    غزہ سے متعلق پوسٹ کرنے پر انسٹاگرام نے عالمی ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی عظمت خان کا اکاؤنٹ بلاک کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق خاتون امریکی صحافی عظمت خان سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر غزہ جنگ کے بارے میں اسٹوری پوسٹ کرنے کے بعد اُن کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیڈو پابندی لگا دی گئی یعنی اُنہیں بتائے بغیر اُن کا اکاؤنٹ بلاک کر دیا گیا ہے۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں امریکی صحافی نے کہا کہ ان کے کئی ساتھیوں اور صحافیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی شیڈوپابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔

    عظمت خان کا کہنا تھا کہ یہ باوثوق صحافت اور انفارمیشن کے آزادانہ بہاؤ پر غیر معمولی حملہ ہے۔

    اسرائیل نے غزہ پر بڑے زمینی حملے کیلئے کمر کس لی

    خاتون صحافی نے مزید لکھا کہ غزہ پٹی میں صحافیوں کی ہلاکتوں، انٹرنیٹ اور بجلی کی بندش وغیرہ کی وجہ سے پہلے ہی آن گراؤنڈ انفارمیشن کا حصول مشکل ہو رہا ہے اور اب شیڈو پابندیوں کی وجہ سے غزہ جنگ میں آزادیِ صحافت پر پریشان کن سوالات اُٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔

    اسرائیل غزہ کشیدگی : کتنے صحافیوں نے جان گنوائی؟

    واضح رہے کہ پولیٹزر پرائز یافتہ خاتون امریکی صحافی عظمت خان امریکا کی یونیورسٹیوں میں صحافت کی تعلیم بھی دیتی ہیں۔

    یہ بھی یاد رہے کہ 2021 میں بھی فیس بک اور انسٹاگرام نے شیخ جراہ اور مسجدِ اقصیٰ میں ہونے والی پُرتشد اسرائیلی کارروائیوں سے متعلق تمام کانٹینٹ پر پابندی لگا دی تھی اور بعد میں کہا وہ پابندی غلطی سے لگ گئی۔

  • جہاں پیدا ہوئے، وہیں مریں گے، غزہ کے جوان ڈٹ گئے

    جہاں پیدا ہوئے، وہیں مریں گے، غزہ کے جوان ڈٹ گئے

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے، جس کے نتیجے میں 2ہزار کے قریب معصوم شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں، اسرائیل کی جانب سے غزہ کے شہریوں کو علاقہ خالی کرنے کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی جانب سی دی گئی وارننگ کے جواب میں غزہ کے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ جہاں پیدا ہوئے ہیں وہیں مرنا پسند کریں گے، لیکن غزہ کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق محمد نام کے ایک شہری کا کہنا تھا کہ کہیں اور جانے سے مرنا بہتر ہے جہاں پیدا ہوئے ہیں وہیں مریں گے، غزہ کو چھوڑنا کسی صورت گوارا نہیں۔

    شمالی غزہ میں رہنے والے لوگوں کو اسرائیل اور حماس کی جنگ کے درمیان، اسرائیلی ڈیفنس فورس نے 24 گھنٹے کے اندر علاقہ خالی کرنے اور جنوب کی طرف جانے کا مشورہ دیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے اس فیصلے سے شمالی غزہ کے 11 لاکھ افراد متاثر ہوں گے جو کہ پوری غزہ کی پٹی کی آبادی کا نصف ہے۔

    غزہ میں رہنے والے محمد نامی شہری سے اے ایف پی نے بات کی، جس پر انہوں نے کہا کہ کہیں اور جانے سے بہتر ہے کہ مر جائیں، انہوں نے کہا کہ میں یہیں پیدا ہوا ہوں اور یہیں مروں گا۔ غزہ چھوڑنا میرے لیے ایک بے عزتی کی بات ہے۔

    دوسری جانب سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ میں محاصرہ جاری ہے، 10 لاکھ لوگوں کو ایسی جگہ منتقل کرنا جہاں خوراک، پانی یا رہائش نہیں انتہائی خطرناک ہے۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ خالی کرنے کے الٹی میٹم پرنظر ثانی کرے، عالمی انسانی قانون کے قوانین کا احترام کرناچاہیے، ہر جنگ کے اصول ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ متاثرہ فلسطینی علاقے ایندھن، بجلی، پانی اور خوراک سے بھی محروم ہیں،انخلا کا حکم کم ازکم 11 لاکھ فلسطینیوں پر لاگو ہوگا، متاثرہ علاقے پہلے ہی اسرائیلی محاصرے اور بمباری کی زد میں ہیں۔

    یو این سیکرٹری جنرل نے اسرائیل کے غزہ خالی کرنے کے الٹی میٹم کو انتہائی تشویشناک اور خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ فلسطینی علاقے پہلے ہی اسرائیلی بمباری سے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں۔

  • اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، غزہ کی گلیوں میں لاشوں کے انبار، شہیدوں کی تعداد 2000 کے قریب پہنچ گئی

    اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، غزہ کی گلیوں میں لاشوں کے انبار، شہیدوں کی تعداد 2000 کے قریب پہنچ گئی

    غزہ : اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 2000 کے قریب پہنچ گئی اور 8 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فورسز کی غزہ میں آٹھویں روز بھی بمباری جاری ہے ، غزہ کے شمالی علاقوں کو خالی کرانے کیلئے صیہونی فورسز نے بم برسائے، جس میں مزید ستر افراد شہید ہوئے۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد دو سو چھپن ہوگئی اور آٹھ روز میں شہدا کی تعداد دو ہزار کے قریب پہنچ گئی جبکہ آٹھ ہزار چھ سو فلسطینی زخمی ہیں۔

    زخمی فلسطینیوں سے اسپتال بھرے ہیں ، پیرامیڈیکل اسٹاف زمین پر مریضوں کا علاج کر رہے ہیں جبکہ شہدا اور زخمیوں کو اٹھاتے اٹھاتے ایمبولنس والا رو پڑا۔

    غزہ کی گلیوں میں لاشوں کے انبار لگے ہوئے ہیں اور پیارے اپنے جگر کے گوشوں کی آہوں اور سسکیوں میں تدفین کر رہے ہیں۔

    اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ جاری ہے، لائٹ اور بجلی نہ ہونے سے غزہ والوں کی زندگی مزید مشکل ہوگئی ہے اور غزہ والےعلاقہ چھوڑنے پر مجبورہیں۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے حماس کے حملوں میں اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد تیرہ سو ہوگئی ہے، تین ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیل نے غزہ میں فضائی بمباری کے بعد زمینی کارروائی بھی شروع کردی تاہم اسرائیلی فوج نے حماس کا ایل اینٹی ٹینک میزائل کا سیل قبضے میں لینے کا دعوی کردیا، حماس نے بھی اسرائیلی علاقے اشکیلون میں راکٹ داغے جسمیں عمارتوں کو نقصان پہنچا۔

  • غزہ کی مزاحمت اسرائیل کے تیل کے منصوبے کے لیے خطرہ بن گئی، اسرائیلی اخبار

    غزہ کی مزاحمت اسرائیل کے تیل کے منصوبے کے لیے خطرہ بن گئی، اسرائیلی اخبار

    تل ابیب: غزہ کی مزاحمت اسرائیل کے تیل کے منصوبے کے لیے خطرہ بن گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے عبرانی اخبار ہارتز نے لکھا ہے کہ غزہ کے میزائل  اور راکٹ اسرائیل کے تیل کے منصوبے کے لیے سیکیورٹی رسک بن گئے ہیں۔

    اخبار کے مطابق اسرائیلی ریاست بین الاقوامی پائپ لائن کے ذریعے تیل کی نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ایک سپر پاور بننا چاہتی ہے تاہم حماس کی مزاحمت اس میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

    اخبار نے لکھا کہ ایک ایسے وقت میں جب بہت سی ریاستیں تیزی سے فوصل فیول سے قابل تجدید توانائی کے ذرائع پر منتقل ہو رہی ہیں، ایسے میں ’یورپ ایشیا پائپ لائن کمپنی‘ تیل کی نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے میں اسرائیل  کو سپر پاور میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔

    حماس نے اسرائیل کو کتنے ارب ڈالر نقصان سے دوچار کیا؟

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپ-ایشیا پائپ لائن کمپنی کے آئل ٹرمینل پر لنگر انداز ہونے والے آئل ٹینکرز کی تعداد میں پچھلے دو سالوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ اکتوبر میں ایک ایسی کمپنی کے ساتھ بھی معاہدہ کیا گیا تھا جس میں متحدہ عرب امارات کے کاروباری حضرات شریک ہیں۔

  • غزہ میں دستیاب کھانا ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا، ورلڈ فوڈ پروگرام نے صورت حال تباہ کن قرار دے دی

    غزہ میں دستیاب کھانا ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا، ورلڈ فوڈ پروگرام نے صورت حال تباہ کن قرار دے دی

    غزہ: ورلڈ فوڈ پروگرام نے محصور شہر غزہ کی صورت حال تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں دستیاب کھانا ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا۔

    العربیہ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے فلسطین کنٹری آفس میں تعینات عالیہ ذکی نے بتایا کہ غزہ کی صورت حال تباہ کن ہو گئی ہے، محصور شہر میں خوراک، پانی اور بجلی کی فراہمی مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔

    عالیہ ذکی کے مطابق ڈبلیو ایف پی کی زیر نگرانی آدھی دکانوں اور بیکریوں میں ایک ہفتے کے اندر کھانا ختم ہو جائے گا، بجلی کی بار بار بندش سے دستیاب خوراک کے خراب ہو جانے کا بھی خدشہ ہے۔

    اسرائیل نے غزہ کی جانب خوراک، پانی اور بجلی کی ترسیل روک دی ہے، عالیہ ذکی نے کہا تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر کی وجہ سے خوراک کی پیداوار اور دکانوں اور بیکریوں میں خوراک کی تقسیم میں شدید رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق غزہ کی 80 فی صد سے زیادہ آبادی پہلے ہی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔

    خوراک کس طرح پہنچائی جا رہی ہے؟

    عالیہ ذکی کے مطابق غزہ اور مغربی کنارے کے 8 لاکھ سے زیادہ افراد خوراک، پانی اور ضروری سامان تک رسائی سے محروم ہیں، جنھیں خوراک کی لائف لائن کی فراہمی کے لیے ہنگامی آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

    اسرائیلی بمباری کے بعد غزہ میں موت کے سائے، قیامت صغریٰ کے مناظر

    ڈبلیو ایف پی نے غزہ کے ایک لاکھ 37 ہزار بے گھر باشندوں کو کھانے کے لیے تیار تازہ روٹی اور ڈبہ بند کھانا پہنچایا، ایک لاکھ 64 ہزار افراد کو الیکٹرانک واؤچرز میں ہنگامی کیش ٹاپ اپ بھی فراہم کیا گیا ہے، جس کے ذریعے وہ مقامی دکانوں سے کھانا خرید سکتے ہیں۔

    تقریباً ایک لاکھ 75 ہزار بے گھر افراد غزہ کی پٹی میں انروا کے 88 اسکولوں میں پناہ گزین ہیں، جن کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، عالیہ ذکی نے یہ تشویش ناک بات کہی کہ جلد ہی ان کے پاس پہلے سے رکھا ہوا کھانے کا ذخیرہ اور وسائل ختم ہو جائیں گے۔

    غزہ میں بجلی

    گزشتہ روز بدھ کی سہ پہر کو غزہ کی بجلی اتھارٹی نے محصور شہر کا واحد پاور پلانٹ ایندھن ختم ہونے کے سبب بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد رہائشی پاور جنریٹر استمعال کر رہے ہیں تاہم اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث جنریٹرز کو چلانے کے لیے ضروری ایندھن بھی ختم ہونے لگا ہے۔

    عالیہ ذکی کے مطابق بجلی کی سپلائی مکمل طور پر منقطع ہونے سے خوراک کا جو تھوڑا ذخیرہ بچا ہے اسے بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ کی صورت حال اتنی تشویش ناک ہو گئی ہے کہ سویڈن اور ڈنمارک سمیت وہ متعدد ممالک جنھوں نے فلسطینی امداد روکنے کا اعلان کیا تھا، اپنے اعلان سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداریوں کو کھولا جائے، لیکن صہیونی ریاست کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگ رہی۔

    یاد رہے کہ ہفتہ 7 اکتوبر کو علی الصبح فلسطینی تنظیم حماس نے غزہ سے غیر متوقع طور پر اسرائیل پر شدید اور بڑا حملہ کر دیا تھا، جس کے بعد سے یہ جنگ آج چھٹے روز بھی جاری ہے، اور غزہ شہر کی صورت حال بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر خوفناک بمباری کی جا رہی ہے، فاسفورس بم بھی برسائے جا رہے ہیں اور غزہ کی مکمل ناکہ بندی کی گئی ہے۔

  • اسرائیلی بمباری کے بعد غزہ میں موت کے سائے، قیامت صغریٰ کے مناظر

    اسرائیلی بمباری کے بعد غزہ میں موت کے سائے، قیامت صغریٰ کے مناظر

    غزہ: اسرائیلی بمباری کے بعد غزہ میں ہر طرف موت کے سائے چھا گئے ہیں، قیامت صغریٰ کے مناظر دکھائی دے رہے ہیں اور شہر کھنڈرات کا سا منظر پیش کر رہا ہے۔

    اقوام متحدہ سمیت عالمی میڈیا رپورٹس میں بار بار فلسطینی محصور شہر غزہ میں بے رحم صہیونی فورسز کے ہاتھوں انسانی المیے کی طرف توجہ دلائی جا رہی ہے، لیکن فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی فضائی بمباری چھٹے روز بدستور جاری ہے۔

    حماس کے زیر انتظام غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی انسانی المیہ بن گئی ہے، مکمل محاصرے کی وجہ سے شہر میں پانی، بجلی، خوارک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے، جب کہ ایندھن اور طبی سامان کی بھی ایک ہفتے کی سپلائی باقی رہ گئی۔

    حماس حملوں میں 22 امریکیوں سمیت 1300 اسرائیلی ہلاک، 1200 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں شہر کے رابطے کا نظام تباہ ہو چکا ہے، ہر طرف قیامت صغریٰ کے مناظر ہیں، اور شہر کھنڈر بن چکا ہے، ماؤں کی گود میں جگر گوشوں کے لاشے ہیں، ہنسنے کھیلتے بچے کفن میں لپٹے ہیں، جو بچے زندہ ہیں وہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہے ہیں، زخمی بچوں کی پکار اور ماؤں کی آہ و بکا غزہ کی فضا پر چھائی ہوئی ہے۔

    اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے شہر میں شہید ہونے والوں کی اجتماعی نمازِ جنازہ ادا کی جا رہی ہے، اور شہدا میں کمسن بچے بھی شامل ہیں، نمازِ جنازہ کے مواقع پر جو رقت آمیز مناظر سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں دیکھے گئے، لواحقین کی دُہائیوں نے ویڈیوز دیکھنے والوں کے دل دہلا دیے ہیں۔

  • امدادی کارکنان نے غزہ میں آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

    امدادی کارکنان نے غزہ میں آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

    اسرائیل اور حماس میں جاری جنگ کے بعد امدادی کارکنان نے غزہ میں آنکھوں دیکھی زمینی صورتحال سے آگاہ کردیا۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امدادی کارکنان نے بتایا کہ غزہ میں زمینی صورتحال غیرمعمولی اور خوفناک ہے، انسانی حقوق کے کارکن غزہ میں امداد پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    خوراک کی کمی اور اسرائیل کی ناکہ بندی کی وجہ سے مسائل ہیں۔ غزہ میں بجلی منقطع ہے عملے اور متاثرین میں بات چیت کے حوالے سے مشکلات درپیش ہیں۔

    امدادی کارکنان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے رسد فراہمی کی اجازت دینے سے بھی انکار کردیا ہے۔ مصر کو بھی رفہ کراسنگ کھولنے پراسرائیلی حکومت دھمکیاں دے رہی ہے۔

    عالمی قانونی ماہرین کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

    پروفیسرسری نواس نے کہا کہ غزہ کو خوراک اور دیگرسامان کی فراہمی سے انکار عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ جنگ کا پہلا اصول ہے کہ اسے جنگجوؤں کے درمیان رہنا چاہیے

    انھوں نے کہا کہ عام شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو جنگی جرائم کا ارتکاب ہوتا ہے۔ 20 لاکھ سے زائد افراد کو خوراک سے محروم رکھنا جنگی جرم ہے۔