Tag: غزہ

  • غزہ : اسرائیلی حملے، ہزاروں افراد کی نقل مکانی

    غزہ : اسرائیلی حملے، ہزاروں افراد کی نقل مکانی

    غزہ : اسرائیلی جارحیت کا دوبارہ آغاز ہوتے ہی ہزاروں فلسطینیوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے، اسرائیل کے تازہ حملوں میں دوبچوں سمیت سات فلسطینی شہید ہوگئے۔

    حماس سے تین روزہ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں ایک بار پھر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ شروع کردیا، حماس کی جانب سے نئے راکٹ حملوں کا بہانہ بنا کر اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں پربمباری کی اور تازہ دم فوجی دستے تعینات کردئیے ہیں۔

    اسرائیلی حملوں میں شدت آنے کے خدشے کے پیش نظر ہزاروں فلسطینی محفوظ مقامات کی طرف ہجرت کررہے ہیں، ایک ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک دو ہزار فلسطینی شہید اور دس ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ،حماس کے حملوں میں چونسٹھ اسرائیلی فوجی بھی مارے جا چکے ہیں ۔

  • غزہ:72گھنٹے کی جنگ بندی ختم، اسرائیلی پیش قدمی پھرشروع

    غزہ:72گھنٹے کی جنگ بندی ختم، اسرائیلی پیش قدمی پھرشروع

    غزہ : اسرائیل اور حماس کے درمیان بہتر گھنٹے کی جنگ بندی معاہدہ کے بغیر ختم ہوگئی۔

    اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں تین دن سے جاری جنگ بندی کسی معاہدہ کے بغیر آج ختم ہوگئی، غزہ کی سرزمین پر اسرائیلی فوجیوں کا مکمل محاصرہ ختم نہ کرنے اور حماس کے جائز مطالبات پورے نہ ہونے پر حماس کے لیڈر نے جنگ بندی میں توسیع کرنے سے انکار کردیا۔

    حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی ناجائز غنڈہ گردی نا قابل قبول ہے، اسرائیلی فوج کی ظالمانہ کاروائیوں کے سبب غزہ میں امدادی سرگرمیوں اور بحالی کے کاموں میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔

    اسرائیل نے جنگ بندی ختم ہوتے ہی غزہ میں فوج کی تعیناتی شروع کردی، غزہ میں آٹھ جولائی سے شروع ہونے والی صیہونی فوج کی پر تشدد کاروائیوں میں اب تک انیس سو سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

  • غزہ کے شہریوں سے ہمددری ہے ،حماس سے نہیں،اوباما

    غزہ کے شہریوں سے ہمددری ہے ،حماس سے نہیں،اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا ہے کہ انہیں غزہ کے شہریوں سے ہمدردی ہے تاہم وہ حماس سے کسی قسم کی کوئی رعایت برتنے کے حق میں نہیں۔

    واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر باراک اوباما کا کہنا تھا کہ انہیں غزہ کے شہریوں کے ساتھ ہمدردی ہے لیکن وہ حماس کے ساتھ رعایت برتنا نہیں چاہتے، ان کا کہنا تھا کہ تقریباً ایک ماہ جاری رہنے والی جنگ میں حماس نے غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا، جس کے باعث شہری ہلاکتیں زیادہ ہوئیں۔

  • غزہ: امدادی کارروائیاں شروع ، یورپی ممالک کا امداد کا اعلان

    غزہ: امدادی کارروائیاں شروع ، یورپی ممالک کا امداد کا اعلان

    غزہ : تین روزہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد امدادی تنظیموں کی جانب سے امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں۔

    تین دن کی جنگ بندی سے غزہ کے باسیوں نے سکھ کا سانس لیا، اسرائیل کے وحشیانہ حملے رکنے کے بعد غزہ میں معمول کی زندگی بحال ہوئی ہے۔ بازاروں میں لوگوں کا ہجوم ہے، اسرائیلی بمباری سے تباہ حال غزہ میں کھانے پینے کی اشیا، دواؤں اور پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

    مخلتف علاقوں میں عورتیں، بچے اورمرد قطاروں میں لگے پانی حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف دکھائی دیتے ہیں، امدادی تنظیموں نے غزہ میں دواؤں اوردیگرضروریات زندگی کی فراہمی کا کام شروع کردیا ہے۔

    جرمنی، فرانس، برطانیہ اوردیگرممالک نے غزہ کے لئے امداد کا اعلان کیا ہے، فرانس ڈیڑھ کروڑ ڈالرز، جرمنی تقریبا سوا کروڑ ڈالرز اور برطانیہ ایک کروڑ  پاؤنڈز سے زیادہ غزہ میں زخمیوں کے علاج معالجے اور انفرااسٹریکچر کی بحالی کے لئے فراہم کرے گا۔

  • غزہ: 3روزہ جنگ بندی کا دوسرا دن

    غزہ: 3روزہ جنگ بندی کا دوسرا دن

    غزہ : اسرائیل اور حماس کے درمیان تین روزہ جنگ بندی کا آج دوسرا روز ہے، غزہ میں امن کی بحالی کے لئے اسرائیلی اور فلسطینی حکام مصر میں مذاکرات کریں گے۔

    غزہ میں باہتر گھنٹوں کی جنگ بندی برقرار ہے اوراسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی کوئی خلاف ورزی سامنے نہیں آئی، منگل کو حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کی تجویز مصر نے پیش کی تھی، غزہ میں جنگ بندی کو مستقل بنانے کے لئے اسرائیلی اور فلسطینی نمائندے قاہرہ میں مذاکرات کریں گے۔

    جنگ بندی کے دوران اسرائیل نے غزہ سے فوج واپس بلا کرانہیں غزہ کے نواحی علاقے میں دفاعی مقامات پر تعینات کرنے کا اعلان کیا، دوسری جانب امریکا کی اسرائیل کے لئے بھر پور حمایت کا سلسلہ جاری ہے، امریکی وزیرخارجہ جان کیری کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو راکٹ حملوں سے خطرہ ہے اور اسے اپنا دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔

    انہوں نے غزہ کی صورتحال کا ذمہ دار حماس کو قرار دیا، تقریبا ایک مہینے سے غزہ میں ہونے والے اسرائیل کے سفاکانہ حملوں میں انیس سو فلسطینی شہید اور نو ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ شہداء اور زخمیوں میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔

  • غزہ صورتحال پرواضع پالیسی بنائی جائے،فلسطین امن کانفرنس کا اعلامیہ

    غزہ صورتحال پرواضع پالیسی بنائی جائے،فلسطین امن کانفرنس کا اعلامیہ

    اسلام آباد: فلسطین امن کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا اعلامیہ طاہر محمود اشرفی نے پڑھ کر سنایا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والی فلسطین امن کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے علامہ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال پر واضع پالیسی بنائی جائے ۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل پر جنگی جرائم کا مقدمہ چلانے کے لئے اقوام متحدہ سے رابطہ کیا جائے اور چین،روس اور دیگر ممالک کی حمایت حاصل کی جائے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان مصر سے فلسطین مصر بارڈر کھولنے کا مطالبہ کرے۔اعلامیےمیں برطانوی وزیر سعیدہ وراثی کے مستعفی  ہونے کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

  • اسرائیلی بمباری:تین سوانتیس بچے اورایک سوستاسی خواتین شہید

    اسرائیلی بمباری:تین سوانتیس بچے اورایک سوستاسی خواتین شہید

    غزہ میں اسرائیل کے بہیمانہ حملوں میں اب تک تین سوانتیس بچے اورایک سوستاسی خواتین جان کی بازی ہارچکی ہیں۔ اسرائیل کا سفاک چہرہ معصوم فلسطینی بچوں کی شہادت میں دیکھا جا سکتا ہے لیکن انسانی حقوق کی دھائیاں دینے والے بے گناہ بچوں کی شہادت پر بھی خاموش تماشائی کا کردارادا کررہے ہیں۔غزہ میں پھول جیسے معصوم بچے اورننھی کلیاں اسرائیلی جارحیت کی بھینٹ چڑھنے کے بعد کھلنےسے پہلے ہی مرجھا گئیں۔

    اپنے ہنستے بستے گھروں میں خوش وخرم زندگی گزارتے اورگلیوں میں کھیلتے کودتے بچے اسرائیلی بموں کی غذا بن کر یا تو شہادت کے درجے پرفائر ہوگئے یا اسپتالوں میں زندگی اورموت کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔۔معصوم بچوں کے والدین اوررشتے داربین کرتے،اپنے بچوں کی زندگی کی دھائی دیتے،اپنے پیارے بچوں کی لاشوں سے لپٹ کررونے پرمجبورہیں۔

    غزہ کے اسپتال زخمی بچوں سے بھرے پڑے ہیں۔یہ وہ معصوم ہیں جن کو بنا کسی قصوراورجرم کے نشانہ بنایا گیا۔ اپنے بچوں کےزخموں پرمرہم رکھتی روتی بلکتی مائیں انسانی حقوق کے دعوے داروں سے یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ انہیں انصاف کب ملے گا۔

  • امریکا کا حماس کی قید سے اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ

    امریکا کا حماس کی قید سے اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ

    واشنگٹن : غزہ میں پندرہ سو سے زائد فلسطینی شہداء امریکی صدر باراک اوباما کو دکھائی نہ دیئے لیکن انہیں ایک اسرائیلی فوجی حماس کی قید میں نظر آگیا، جس کی مذمت کرتے ہوئے انھوں نے اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ کردیا ہے۔

    جس کی لاٹھی اس کی بھینس، امریکی صدر نے حماس کی قید سے اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ کرکے اس محاورہ کرسچ ثابت کر دکھایا، باراک اوباما اسرائیلی پشت پناہی میں اس قدر اندھے ہوگئے کہ جنگ بندی کا معاہد ہ توڑنے کا الزام بھی حماس کے سرمنڈھ دیا، امریکی صدر کو ڈیرھ ہزار سے زائد نہتے فلسطینیوں کا خون اور غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ملبے کا ڈھیر بننے والی عمارتیں تو نظر نہ آئیں نظر آیا توصرف ایک اسرائیلی۔

    ایک طرف امریکا اسرائیل کی اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے تو دوسری طرف امریکی سینیٹ نےاسرائیلی میزائل ڈیفنس سسٹم کے اخراجات کیلئے دو سوپچیس ملین ڈالر کی متفقہ منظوری دے دی ہے، جو یقینا نہتے فلسطینیوں کے خون بہانے کیلئے ہی استعمال ہوگی۔

  • اسرائیلی جارحیت پرعالمی برادری کی خاموشی جنگی جرم ہے،شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز

    اسرائیلی جارحیت پرعالمی برادری کی خاموشی جنگی جرم ہے،شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز

    ریاض :غزہ میں پندرہ سو سے زائد شہادتوں کے بعد سعودی عرب کے فرمانرواں شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کا بیان بھی سامنے آگیا۔۔ کہتے ہیں فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت پر عالمی برادری کی خاموشی جنگی جرم ہے۔

    ریاض میں علما کے وفد سے ملاقات میں سعودی فرمانرواں شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کا کہنا ہے بین االاقوامی برادری کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت پر خاموشی جنگی جرائم کے متراد ہے، فلسیطینیوں پر اسرائیلی حملوں کیخلاف موثر پالیسی اپنائی جائے۔

    سعودی فرمانروان کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ پر اسرائیلی یلغار کو پچیس دن ہوگئے ہیں اور پندر سو سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

  • امریکہ کا غزہ میں اقوامِ متحدہ کے شیلٹر پر حملہ ناقابلِ قبول قرار

    امریکہ کا غزہ میں اقوامِ متحدہ کے شیلٹر پر حملہ ناقابلِ قبول قرار

    واشنگٹن: امریکہ نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے اقوامِ متحدہ کے شیلٹر پر کیا جانے والا حملہ مکمل طور پر ناقابلِ قبول قرار دے دیا۔

    امریکہ کی جانب سے اسرائیل پر کی جانے والی یہ اب تک کی سب سے شدید تنقید ہے، امریکہ نے کہا ہے کہ غزہ میں عام شہریوں کی اموات کی تعداد ’بہت زیادہ‘ ہے، امریکہ نے اسرائیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ انسانی زندگیاں بچانے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

    اس سے پہلے اقوامِ متحدہ کی حقوقِ انسانی کی سربراہ نیوی پلے نے اسرائیل پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جاری فوجی کارروائی کے دوران جان بوجھ کر بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے، انھوں نے کہا کہ اسرائیل کو اسکولوں، اسپتالوں، گھروں اور اقوامِ متحدہ کی عمارات پر حملے کرنے پر ممکنہ طور پر جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جانا چاہیے۔

    اقوامِ متحدہ کی حقوقِ انسانی کی سربراہ نے امریکہ کو اسرائیل پر اپنا اثرو رسوخ استعمال کرنے پر ناکامی، غزہ میں جاری لڑائی کو رکوانے اور اسرائیل کو بھاری ہتھیار فراہم کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔