Tag: غزہ

  • غزہ میں فلسطینیوں کی اموات 60 ہزار سے تجاوز کر گئیں، بوبی ٹریپ روبوٹس کے استعمال کا انکشاف

    غزہ میں فلسطینیوں کی اموات 60 ہزار سے تجاوز کر گئیں، بوبی ٹریپ روبوٹس کے استعمال کا انکشاف

    غزہ: 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کے خلاف جنگ شروع کرنے والی اسرائیلی افواج نے اب تک کم از کم 60،034 فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے، جسے عالمی سطح پر نسل کشی قرار دیا جا رہا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطین کے محصور علاقے غزہ پر قابض صہیونی فورسز کی دہشت گردی ختم نہ ہوئی، اسرائیلی فورسز دیر البلح میں رات بھر ڈرونز، روبوٹ اور ٹینکوں سے حملے کرتی رہی۔

    طبی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ ضروری انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ’’وقفے‘‘ کے دوران کم از کم 83 فلسطینیوں کو صبح سے شہید کر دیا گیا ہے اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جان سے مارے جانے والوں میں خوراک اور امداد کے متلاشی 33 فلسطینی بھی شامل ہیں، مغربی کنارے میں فائرنگ سے بھی 2 فلسطینی جانوں سے محروم کر دیے گئے۔


    برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کا اعلان


    7 اکتوبر دوہزار تیئس سے جاری اسرائیلی حملوں میں 662 دنوں میں مارے جانے والوں کی تعداد ساٹھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، یعنی غزہ کے ہر 36 افراد میں سے ایک کو مار دیا گیا ہے، یعنی روزانہ 90 سے زائد فلسطینی مارے گئے۔

    147 فلسطینی بھوک سے ہلاک ہوئے کیوں کہ اسرائیل نے خوراک کی سپلائی بند کر رکھی ہے، ان مرنے والوں میں 88 بچے شامل ہیں۔ غزہ میں شدید غذائی قلت پر بین الاقوامی اداروں نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بڑی تعداد میں اموات ہو سکتی ہیں۔

    الجزیرہ کے نمائندے نے مقامی لوگوں کے بیانات کے حوالے سے یہ انکشاف بھی کیا کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو مارنے کے لیے ٹینکوں اور ڈرونز کے ساتھ ساتھ بوبی ٹریپ روبوٹس بھی استعمال کر رہی ہے۔ الجزیرہ نے اندازہ لگایا کہ مارے گئے 60 ہزار انسان کیسے نظر آتے ہوں گے اگر انھیں ایک جگہ جمع کیا جائے، ایک تصویر کے ذریعے اس نے بتایا کہ دبئی کے برج خلیفہ میں 10 ہزار انسانوں کی گنجائش ہے، چناں چہ ان ساٹھ ہزار فلسطینیوں کے لیے 6 عدد برج خلیفہ درکار ہوں گے۔

  • غزہ میں لوگوں کو رکاوٹوں کی وجہ سے کھانا نہیں مل رہا، امریکی صدر

    غزہ میں لوگوں کو رکاوٹوں کی وجہ سے کھانا نہیں مل رہا، امریکی صدر

    اسکاٹ لینڈ (28 جولائی 2025): صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں لوگوں کو رکاوٹوں کی وجہ سے کھانا نہیں مل پا رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسکاٹ لینڈ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی ملاقات ہوئی۔ اس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر نے غزہ میں لوگوں کو کھانا نہ ملنے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں رکاوٹوں کی وجہ سے لوگ خوراک تک نہیں پہنچ پاتے۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی مذاکرات میں مشکلات درپیش ہیں۔ حماس کے ساتھ مذاکرات میں مشکلات پیش آرہی ہیں، لیکن جنگ بندی کےلیے اسرائیل پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں وہاں انسانی ضروریات کا خیال رکھنا پڑے گا۔ امریکا غزہ میں فوڈ سینٹرز بنانے جا رہا ہے۔ ہم نے غزہ میں خوراک کے لیے 60 ملین ڈالر فراہم کیے ہیں۔ امید ہے کہ اب غزہ میں ضرورت مندوں تک کھانا پہنچے گا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل کے شہری یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فکر مند ہیں۔ حماس نے یرغمالیوں کے ساتھ بہت برا سلوک کیا۔

    اس موقع پر برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر غزہ میں سیز فائر کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ غزہ میں امدادی ٹرکوں کو داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔

    دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے اور اب تک 60 ہزار فلسطینی گولا بارود کی نظر ہو گئے ہیں جب کہ سینکڑوں افراد کو بھوک نے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی غزہ میں خوراک کے بحران کا گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں 5 لاکھ افراد قحط جیسی صورتحال سے دوچار ہیں اور ایک تہائی آبادی کئی دنوں سے کچھ نہیں کھا سکی ہے۔

    غزہ میں لوگ کئی دنوں سے کچھ نہیں کھا سکے، 5لاکھ افراد قحط جیسی صورتحال سے دوچار، ورلڈ فوڈ پروگرام

    عالمی ادارہ صحت نے بھی غزہ کو دنیا میں سب سے زیادہ غذائی قلت کا شکار علاقہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال مزید تشویشناک ہو رہی ہے۔

    غزہ غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرار

    واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی ترسیل میں بندش کے بعد گزشتہ روز سے اردن اور یو اے ای نے پیراشوٹ سے غزہ میں امداد پہنچانا شروع کر دی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/jordan-and-uae-begin-delivering-aid-to-gaza-by-parachute/

  • غزہ میں بھوک سے اموات، پاپائے روم کا صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار

    غزہ میں بھوک سے اموات، پاپائے روم کا صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار

    (28 جولائی 2025): غزہ میں بھوک سے اموات پر کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے غزہ میں سنگین انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، وٹیکن سٹی میں عوامی اجتماع سے پوپ لیو نے خطاب کیا۔

    انہوں نے کہا کہ فلسطینی بھوک کے ہاتھوں کچلے جارہے ہیں، مسلسل تشدد اور موت کا سامنا ہے، وہ ایک بار پھر جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی حقوق کے مکمل احترام کی اپیل کرتے ہیں۔

    بھوک سے بے حال غزہ میں فاقے زندگیوں کو نگلنے لگے، بچے، بوڑھے، جوان، عورتیں، روٹی کے ایک ٹکڑے، دال کے ایک قطرے، چاول کے ایک دانے کو ترس گئے، لاکھوں بے بس شہریوں کے لیے کھانے پینے کا سامان نایاب ہوگیا۔

    عالمی غذائی تحفظ کے ماہرین نے ابھی تک غزہ کی صورتحال کی قحط کے طور پر درجہ بندی نہیں کی لیکن اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر انسان کی طرف سے پیدا کی ہوئی غذائی قلت کا خطرہ ہے۔

    اقوام متحدہ نے اس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے جو فلسطینی علاقوں میں داخل ہونے والے تمام سامان کو کنٹرول کرتا ہے لیکن اسرائیل نے اس سے انکار کیا ہے۔

  • غزہ میں لوگ کئی دنوں سے کچھ نہیں کھا سکے، 5لاکھ افراد قحط جیسی صورتحال سے دوچار، ورلڈ فوڈ پروگرام

    غزہ میں لوگ کئی دنوں سے کچھ نہیں کھا سکے، 5لاکھ افراد قحط جیسی صورتحال سے دوچار، ورلڈ فوڈ پروگرام

    ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا ہے کہ غزہ کی ایک تہائی آبادی کئی دنوں سے کچھ نہیں کھاسکی، غزہ میں 5لاکھ افراد قحط جیسی صورتحال سے دوچار ہیں۔

    غزہ کی صورتحال پر ورلڈ فوڈ پروگرام کا کہنا ہے کہ غزہ میں بھوک کا بحران خوفناک حد تک بڑھ چکا ہے، غزہ میں امداد کی فراہمی کا واحد حل مستقل جنگ بندی ہے، جنگ بندی کے بغیر پوری آبادی تک محفوظ اور مسلسل امداد ممکن نہیں۔

    ڈبلیوایف پی نے کہا کہ ہمارے پاس 21 لاکھ افراد کے لیے 3 ماہ کی خوراک موجود ہے، خوراک غزہ میں موجود یا راستے میں ہے بس رکاوٹیں ہٹانا ہوں گی۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے لوگوں تک امداد پہنچانے کا طریقہ منظم، محفوظ اور پیشگی طے شدہ ہونا چاہیے۔

    غزہ جنگ بندی معاہدہ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے، امریکی وزیر خارجہ

    دریں اثنا غزہ میں بھوکے بچوں کی تصاویر، اموات پر اسرائیل عالمی تنقید کی زد میں ہے، غزہ میں فاقہ کشی، غذائی قلت سے اموات کی رپورٹس دنیا بھر میں پھیل گئی ہیں، اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کا اسرائیل پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

    اسرائیل کے اتحادی ممالک نے بھی امدادی رکاوٹوں کا الزام عائد کیا ہے، مارچ سے مئی تک اسرائیل نے غزہ میں انسانی امداد کا مکمل داخلہ روکے رکھا۔

    اسرائیل نے امداد روکنے کی پالیسی کو حماس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش قرار دیا، اقوام متحدہ نے امدادی مراکز کو ’موت کے پھندے‘ قرار دیا ہے، اقوام متحدہ نے کہا کہ ایک ہزارسے زائد فلسطینی امداد لیتے ہوئے شہید ہوچکےہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/jordan-and-uae-begin-delivering-aid-to-gaza-by-parachute/

  • اٹلی سے غزہ امداد لے کر جانے والے بحری جہاز پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کر لیا

    اٹلی سے غزہ امداد لے کر جانے والے بحری جہاز پر اسرائیلی فوج نے قبضہ کر لیا

    اسرائیلی فوج نے اٹلی سے غزہ کے لیے امداد لے کر جانے والے بحری جہاز حنظلہ پر قبضہ کر لیا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے فریڈم فلوٹیلا کے امدادی جہاز حنظلہ پر قبضہ کر لیا ہے، اور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی محاصرے کو توڑنے کی کوشش کے الزام میں جہاز کے عملے کے 21 ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔

    حنظلہ نامی امدادی جہاز اٹلی سے بچوں کے لیے خوراک اور ادویات لے کر روانہ ہوا تھا، جس پر سوار 21 رکنی عملے میں ڈاکٹرز، امدادی رضاکار اور ارکان پارلیمنٹ سوار ہیں، فرانس سے منتخب یورپین پارلیمنٹ کی رکن ایما فروریو بھی اس امدادی جہاز پر سوار ہیں۔

    ایما فروریو نے گرفتاری سے قبل فون پر کہا ’’اسرائیلی فوجی آ گئے ہیں، ہم فون سمندر میں پھینک رہے ہیں، جلد ملاقات ہوگی۔‘‘ فریڈم فلوٹیلا کولیشن نے عزم ظاہر کیا ہے کہ غزہ میں فاقہ کشی پر مجبور فلسطینیوں تک امداد پہنچا کر رہیں گے۔


    اسرائیل نے اپنے انٹیلی جنس آفیسرز کےلیے اسلامی، عربی تعلیم کو لازمی قرار دیدیا


    فریڈم فلوٹیلا اتحاد (ایف ایف سی) نے بتایا کہ حنظلہ جہاز کو غزہ سے چالیس سمندری میل [74 کلومیٹر] دور بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی فوج نے زبردستی روکا۔ فورسز نے رات کے بارہ بجے کے قریب جہاز پر قبضہ کیا اور تمام مواصلاتی ذرائع منقطع کر دیے۔

    اتحاد کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی سمندری قانون کی خلاف ورزی کی ہے اور غیر مسلح جہاز کے مسافروں کو اغوا کیا ہے، اور سامان ضبط کر لیا ہے، جہاز میں 12 ممالک کے 21 کارکن سوار تھے۔

  • حماس نے ٹرمپ کے غزہ مذاکرات ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کردیا

    حماس نے ٹرمپ کے غزہ مذاکرات ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کردیا

    حماس نے امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ مذاکرات میں ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کردیا۔

    حماس کے رہنما طاہر النونو نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کا بیان حیران کن ہے، ہم نے مذاکرات میں لچک دکھائی، فریقین میں کئی نکات پر پیشرفت ہوچکی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا کا مذاکرات چھوڑ کر چلے جانا حیرت انگیز ہے۔

    حماس سیاسی بیورو کے رہنما عزت الرشق نے کہا کہ مذاکرات میں اصل رکاوٹ نیتن یاہو حکومت ہے، امریکا اسرائیل کے جھوٹ کو نظر انداز کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا ثالت کے طور پر جانبداری چھوڑے اور منصفانہ کردار ادا کرے۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی نے حماس پر مذاکرات میں غیر سنجیدگی کا الزام لگایا تھا۔

    یہ پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو مایوس کن رہی، صدر ٹرمپ

    گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم سے ہونے والی گفتگو کو مایوس کن قرار دیا تھا۔

    صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم سے گفتگو مایوس کن رہی۔ نیتن یاہو سے غزہ میں امداد پر بات تو ہوئی لیکن کیا بات ہوئی، وہ بتا نہیں سکتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنے یرغمالی واپس چاہتا ہے۔ اگر تمام یرغمالی واپس آ گئے تو حماس کی ڈھال ختم ہو جائے گی اور اس کے لیے کافی مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔

  • فلسطینیوں کی چیخیں سن کر بھی خاموشی ناقابل معافی ہے، یواین سیکریٹری جنرل کا  جذباتی خطاب

    فلسطینیوں کی چیخیں سن کر بھی خاموشی ناقابل معافی ہے، یواین سیکریٹری جنرل کا جذباتی خطاب

    نیویارک : اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عالمی برادری پرشدیدتنقید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی چیخیں سن کربھی خاموشی ناقابل معافی ہے۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس کا انسانی حقوق کی عالمی کانفرنس میں جذباتی خطاب میں کہا غزہ کے معاملے پر عالمی بےحسی انسانیت پردھبہ ہے، فلسطینیوں کےدردپرخاموشی،دنیااخلاقی بحران کاشکار ہے۔

    ،سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میں عالمی بے حسی کی وضاحت نہیں کر سکتا،انسانیت ختم ہو چکی ہے، عالمی برادری میں ہمدردی،سچائی اورانسانیت کافقدان ہے ، فلسطینیوں کی چیخیں سن کربھی خاموشی ناقابل معافی ہے۔

    خیال رہے غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کے باعث مزید دس فلسطینیوں نے دم توڑ دیا اور اب تک بھوک سے تیراسی بچوں سمیت ایک سو بائیس فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    اسپتالوں میں زیرِعلاج غذائی قلت کے شکار بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری بھی جاری ہے، چوبیس گھنٹے میں اسرائیلی حملوں میں امداد کے منتظردس فلسطینیوں سمیت اسی فلسطینی شہید اور چارسو پچاس سے زائد زخمی ہوئے۔

    خیال رہے غزہ جنگ میں اب تک انسٹھ ہزار چھ سو چھیتر فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

  • غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، صدر میکسیکو

    غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، صدر میکسیکو

    میکسیکو سٹی: شمالی امریکی ملک میکسیکو کی صدر کلاڈیا شینبام نے غزہ کے انسانی بحران پر ردعمل میں کہا ہے کہ ’’غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘

    میکسیکو نیوز ڈیلی نے رپورٹ کیا کہ غزہ کی پٹی اقوام متحدہ کے مطابق ’’تاریخی تناسب کا ایک ڈراؤنا خواب‘‘ بن گئی ہے، جمعہ کو پریس کانفرنس میں صدر کلاڈیا شینبام نے کہا ہم صرف الفاظ نہیں عملی اقدامات سے امن چاہتے ہیں۔

    میکسیکو نے غزہ میں قحط اور اموات پر اسرائیلی اقدامات کی کھل کر مذمت کی ہے، اور کہا ہے کہ غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے، عالمی برادری سے اپیل کرتے ہوئے ملک نے کہا کہ اب خاموشی کا وقت نہیں، اقدام کریں۔ جیسا کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے مشترکہ مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کا بحران اب ختم ہونا چاہیے۔


    برطانوی وزیر اعظم کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان


    ادھر فن لینڈ اور ناروے میں مصری سفارتخانوں کے سامنے مظاہرے کیے گئے ہیں، ہیلسنکی میں فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے مصری سفارتخانے کے باہر احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے رفح بارڈر بندش کے خلاف احتجاج کیا اور نیتن یاہو اور مصری صدر السیسی کی تصاویر پر سرخ رنگ ڈال دیا۔

    پولیس نے مصری سفارت خانے کا داخلی راستہ محفوظ کر لیا تھا، اوسلو میں مظاہرین نے مصری سفارت خانے کا آہنی دروازہ بند کیا، مظاہرین نے الزام لگایا کہ مصر غزہ کے قحط کا شریک جرم ہے، رفح کراسنگ فوری کھولی جائے، امداد کی راہ ہموار کی جائے۔

  • خوارک کے متلاشی فلسطینیوں کا قتل ناقابل قبول ہے، کینیڈا

    خوارک کے متلاشی فلسطینیوں کا قتل ناقابل قبول ہے، کینیڈا

    اوٹاوا: کینیڈا نے غزہ میں خوراک کے متلاشی فلسطینیوں کے قتل پر سخت ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ خوارک کی تلاش میں جمع ہونے والے فلسطینیوں کا قتل ناقابل قبول ہے، اقوام متحدہ کی زیر قیادت امدادی قافلوں کو غزہ میں محفوظ اور بغیر رکاوٹ رسائی دی جائے تاکہ متاثرہ فلسطینی عوام کو خوراک، طبی سہولیات اور بنیادی ضروریات فراہم کی جا سکیں۔

    وزارتِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈبلیو ایچ او کے عملے، تنصیبات اور امدادی گاڑیوں پر اسرائیلی حملے ناقابل قبول ہیں، خوراک کی تلاش میں مصروف فلسطینیوں کو قتل کرنا انسانیت سوز جرم ہے۔


    ’غزہ میں ہر 3 میں سے 1 شخص دنوں تک کھانا نہیں کھا پاتا‘


    واضح رہے کہ نیتن یاہو حکومت نے بھوک کو فلسطینیوں کی نسل کُشی کے لیے جنگی ہتھیار بنا لیا ہے، آئے روز ان بھوکے فلسطینیوں پر بمباری کی جاتی ہے جو خوراک کے حصول کے لیے جمع ہوتے ہیں۔


    غزہ جنگ بندی: حماس نے معاہدے کیلیے اسرائیلی تجویز پر جواب دے دیا


    اس بدترین جنگی جرم کے خلاف خود اسرائیلی شہری بھی نتین یاہو حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں، اس سلسلے میں ہونے والے ایک احتجاجی مظاہرے میں شہری آٹے کے تھیلے اور فاقہ کش فلسطینی بچوں کی تصاویر اٹھائے غزہ میں فوری امداد کی فراہمی اور جنگ بندی کا مطالبہ کرتے رہے۔

    امریکی شہر نیویارک میں بھی غزہ کے باسیوں کو بھوکا رکھنے کے خلاف مظاہرہ کیا گیا، جس میں مظاہرین نے غزہ میں خوراک کا بحران ختم کرنے، فوری جنگ بندی اور ٹرمپ حکومت سے اسرائیل کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

  • غزہ میں غذائی قلت، اے ایف پی نے تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کی زندگی بچانے کی اپیل کردی

    غزہ میں غذائی قلت، اے ایف پی نے تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کی زندگی بچانے کی اپیل کردی

    )23 جولائی 2025): فرانسیسی خبرایجنسی  اے ایف پی نے غزہ میں غذائی قلت کی وجہ سے تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کی زندگی بچانے کی اپیل کردی۔

    فرانسیسی خبرایجنسی اے ایف پی نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں نہ کھانا ہے نہ پانی ہے، غزہ میں غذائی قلت کا راج ہے جس سے رپورٹرز اور کیمرہ تھامنے والوں کے ہاتھ بھی لرزنے لگے ہیں۔

    اے ایف پی نے غزہ میں اپنے صحافیوں کی زندگیوں کو لاحق شدید خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ان کے دس رپورٹرز کسی بھی وقت بھوک کے باعث جان کی بازی ہار سکتے ہیں۔

    1944 میں اپنے قیام کے بعد سے  اےایف پی نے اپنے صحافیوں کے بارے میں پہلی بار ایسا بیان جاری کیا ہے، ایجنسی کے ایک فوٹوگرافر بشار نے سوشل میڈیا پر لکھا وہ شدید کمزوری کا شکار ہوچکے ہیں اور مزید کام کرنے کے قابل نہیں رہے۔

    اسرائیلی آرمی چیف کا غزہ کے حوالے سے نیا منصوبہ

    جنوبی غزہ میں موجود صحافی احلام نے کہا ان کے پاس کھانے اور پینے کیلئے کچھ بھی باقی نہیں رہا،  اے ایف پی نے اپنے بیان میں کہا ہے تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اس کے صحافی کسی خطہ جنگ میں بھوک کی وجہ سے موت کے اتنے قریب پہنچے ہیں۔

    صحافی انس الشریف کا کہنا ہے غزہ کے بیشتر شہری قحط کےسب سے شدید درجے پانچویں مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں جو فاقہ کشی کا آخری اورانتہائی ہولناک درجہ ہوتا ہے۔