Tag: غزہ

  • بیلجیئم کے بادشاہ بھی خاموش نہ رہ سکے، غزہ میں مظالم کی مذمت کر دی

    بیلجیئم کے بادشاہ بھی خاموش نہ رہ سکے، غزہ میں مظالم کی مذمت کر دی

    برسلز: بیلجیئم کے بادشاہ بھی خاموش نہ رہ سکے، شاہ فلپ نے غزہ میں بدترین اسرائیلی مظالم کی مذمت کر دی۔

    بیلجیئم کے بادشاہ بھی نہتے مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف بول پڑے، شاہ فلپ نے خوارک کے حصول کے لیے قطاروں میں کھڑے قحط زدہ فلسطینیوں کے قتل عام پر غیر معمولی بیان جاری کیا۔

    روئٹرز کے مطابق بیلجیئم کے بادشاہ فلپ نے پیر کے روز قومی دن کے موقع پر اپنی تقریر میں غزہ میں ہونے والے مظالم کو ’’انسانیت کی توہین‘‘ قرار دیا، بادشاہ عموماً روایتی طور پر عوامی سیاست سے گریز کیا کرتے ہیں اس لیے ایک بادشاہ کا بین الاقوامی امور پر یہ براہ راست بیان غیر معمولی سمجھا جا رہا ہے۔

    انھوں نے برسلز میں اپنے محل میں خطاب کرتے ہوئے کہا ’’میں ان تمام لوگوں کے ساتھ اپنی آواز شامل کرتا ہوں جو غزہ میں ہونے والی سنگین انسانی زیادتیوں کی مذمت کرتے ہیں، جہاں بے گناہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور اپنے علاقے میں پھنسے ہوئے بموں سے مارے جا رہے ہیں۔‘‘


    غزہ میں جنگی جرائم، چھٹیاں گزارنے گئے دو اسرائیلی بیلجیم میں پکڑے گئے


    شاہ فلپ نے کہا ’’موجودہ صورت حال بہت طویل عرصے سے چلی آ رہی ہے۔ یہ پوری انسانیت کی توہین ہے۔ ہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی طرف سے اس ناقابل برداشت بحران کو فوری طور پر ختم کرنے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘

    یہ پہلا موقع تھا جب شاہ فلپ نے عوامی سطح پر غزہ کے معاملے میں اتنی سختی کے ساتھ اور کسی ابہام کے بغیر بات کی، جب کہ بیلجیئم کی وفاقی حکومت غزہ کے تنازعے پر اپنی تنقید میں بہت محتاط رہی ہے، خیال رہے کہ بادشاہ کا کردار کوئی سیاسی فیصلہ کیے بغیر حکومت کو صرف مشورہ دینے، کسی معاملے میں حمایت کرنے اور تنبیہ کرنے تک محدود ہے۔

  • القدس بریگیڈ کا اسرائیلی کمانڈ پوسٹ پر حملہ، انخلا کے اسرائیلی ہیلی کاپٹر کی آمد

    القدس بریگیڈ کا اسرائیلی کمانڈ پوسٹ پر حملہ، انخلا کے اسرائیلی ہیلی کاپٹر کی آمد

    غزہ: القدس بریگیڈ نے خان یونس میں اسرائیلی کمانڈ پوسٹ پر حملہ کیا ہے، جس میں ممکنہ طور پر اسرائیلی فوجی زخمی یا ہلاک ہوئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی اسلامی جہاد کے مسلح ونگ القدس بریگیڈ نے کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے جنوبی غزہ کی پٹی میں شمالی خان یونس میں اسرائیلی فوجی کمانڈ پوسٹ کو نشانہ بنایا۔

    گروپ کے بیان کے مطابق حملے کے فوراً بعد ایک اسرائیلی انخلا کا ہیلی کاپٹر اس جگہ پر اترا، اور اس نے علاقے میں گولہ باری کی اور دھویں کے دستی بموں کا استعمال کیا، جس سے اسرائیلی فورسز میں ممکنہ ہلاکتوں یا زخمیوں کا خدشہ ہے۔

    واضح رہے کہ عالمی میڈیا رپورٹس کہہ رہی ہیں کہ اسرائیل غزہ میں ایک سسٹم کے تحت نسل کشی کر رہا ہے، حالیہ طور پر بھوک اور پیاس سے 70 فلسطینی بچوں کی اموات انسانیت کے لیے لمحہ فکریہ ہے، نیز غزہ میں ایک روز کے دوران 120 فلسطینی مارے گئے ہیں، جن میں 92 غذائی امداد کے منتظر فلسطینی بھی شامل ہیں۔


    ایک اور اسرائیلی فوجی نے اپنے جان لے لی


    غزہ میں اسرائیلی فوج کی درندگی جاری ہے، ایک روز میں مختلف علاقوں میں فضائی حملوں میں مزید ایک سو بیس فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں، شمالی غزہ میں اقوامِ متحدہ کی امدادی گاڑیوں کے منتظر شہریوں پر اندھا دھند فائرنگ سے بانوے فلسطینی شہید جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

    غزہ میں اسرائیل کی ناکہ بندی کے باعث غذائی قلت کا شکار نومولود سمیت دو بچے انتقال کر گئے، وزارت صحت غزہ کے مطابق بھوک کی شدت سے شہید ہونے والوں کی تعداد چھیاسی ہو گئی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں ہر تین میں سے ایک فلسطینی کئی کئی روز بھاکا رہتا ہے۔

    لاکھوں فلسطینی تباہ کُن بھوک سے دوچار ہیں، جنگ میں شہدا کی مجموعی تعداد 58 ہزار 895 تک جا پہنچی ہے، ایک لاکھ 40 ہزار 980 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں، مسیحی برادری کے روحانی پیشوا پوپ لیو نے غزہ جنگ فوری بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، نیز اٹلی سے امدادی جہاز فریڈم فلوٹیلا غزہ کی جانب گامزن ہے۔

  • فلسطین کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کا منصوبہ سامنے آگیا

    فلسطین کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کا منصوبہ سامنے آگیا

    (20 جولائی 2025): ماہر مصنف مائیکل بیرن نے غزہ کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کا منصوبہ پیش کردیا ہے۔

    برطانوی میڈیا دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے غیر استعمال شدہ گیس کے ذخائر پر ایک نئی کتاب کے مصنف مائیکل بیرن نے تجویز پیش کی ہے کہ فلسطین گیس ذخائر سے معاشی طور پر مستحکم ہوسکتا ہے۔

    غزہ کے گیس ذخائر پر کام کرنے والے ماہر مائیکل بیرون کا کہنا ہے فلسطین کو تسلیم کیا جاتا ہے تو ریاست گیس کے وسائل کو ترقی دے سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گیس کے وسائل سے فائدہ اٹھا کر فلسطین امداد پر انحصارکے بجائے خود مضبوط ہوسکتا ہے، غزہ کی سمندری حدود میں گیس کے ذخائر کا تخمینہ 1.4 ٹریلین کیوبک فٹ لگایا گیا، جس سے فلسطینی اتھارٹی کو ساڑھے 4 ارب ڈالر کی آمدن ہوسکتی ہے اور اس سے غزہ کی اقتصادی حالت پلٹ سکتی ہے۔

    مائیکل بیرن نے کہا کہ آئندہ پندرہ سال میں فلسطین کو گیس سے 100 ملین ڈالر تک آمدن ہوسکتی ہے۔

     اوسلو معاہدے کے تحت فلسطینی انتظامیہ کو بیس ناٹیکل میل کی سمندری حدود تک قدرتی وسائل اور معدنیات پر اختیار دیا گیا تھا لیکن 30 اکتوبر کو اسرائیل نے برٹش پٹرولیم اور اطالوی کمپنی سمیت تیل اور گیس کےکاروبار سے متعلق 6 بین الاقوامی کمپنیوں کو بارہ لائسنس جاری کردیے۔

  • غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری، خواتین سمیت 18 شہید

    غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری، خواتین سمیت 18 شہید

    غزہ میں قائم شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مزید 18 فلسطینیوں کو شہید کردیا، جن میں وہ خواتین بھی شامل ہیں جو امدادی مرکز سے اپنے بھوکے اور قحط زدہ بچوں کے لیے خوارک لینے آئی تھیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق شہری دفاع کے ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مزید 18 فلسطینیوں کو شہید کرنے کے علاوہ بہت سوں کو زخمی کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق زیادہ تر افراد کو اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں بمباری کر کے نشانہ بنایا ہے۔ جبکہ بمباری کا نشانہ کچھ فلسطینیوں کو غزہ سٹی میں بھی بنایا گیا ہے۔ جس کے نتیجے میں 6 فلسطینی شہید ہوئے۔

    رفح کے علاقے میں امدادی مرکز آنے والے افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں دو خواتین جاں بحق اور 13 دیگر زخمی ہو گئے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اب تک اسرائیلی فوج نے 875 فلسطینیوں کو امداد لینے آنے پر امدادی پوائنٹس کے نزدیک ہلاک کیا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج نے غزہ میں بسے مظلوم فلسطینیوں کے لیے سمندر تک رسائی پر بھی پابندی لگادی ہے۔ اسرائیلی فوج نے وارننگ جاری کردی ہے کہ غزہ کے ساحل پر بیٹھنا یا مچھلی پکڑنا خطرناک ہے۔

    اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کا غزہ کے ساحل پر جانا، نہانا اور بیٹھنا ’موت کو دعوت‘ دینے کے مترادف قرار دیا ہے۔

    بھوک و افلاس کا شکار فلسطینیوں پر خوراک کا آخری سمندری ذریعہ بھی بند کر کے ان کی سمندر تک رسائی پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے، ماہی گیری پر پابندی کی وجہ سے ہزاروں فلسطینی واحد روزگار سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری، مزید 100 فلسطینی شہید

    سمندر کنارے بیٹھے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج متعدد ہولناک حملے کرچکی ہے۔

    اسرائیل نے بمباری سے فلسطینی ماہی گیروں کی کشتیاں تک تباہ کردی ہیں، اسرائیل اب تک فلسطینیوں کی 95 فیصد کشتیاں تباہ اور 210 فلسطینی ماہی گیروں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے۔

  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری، مزید 100 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری، مزید 100 فلسطینی شہید

    غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے مظالم کا سلسلہ تھم نہ سکا، پیر کو فجر کے وقت سے اب تک جاری اسرائیلی فضائی حملوں کے باعث شہید فلسطینیوں کی تعداد 100 تک پہنچ گئی ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر شہادتوں کی تعداد 32 بتائی گئی تھی، جو وقت گزرنے کے ساتھ بڑھ کر 88 ہوئی اور اب 100 سے تجاوز کر چکی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بم باری غزہ کی پٹی کے شمالی علاقوں پر کی گئی، جہاں گزشتہ رپورٹوں کے مطابق 15 افراد شہید ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ جنوبی علاقوں میں خان یونس اور رفح، اور مشرقی جانب التفاح اور الشجاعیہ کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

    اسرائیلی فوج کی جانب سے رفح میں امدادی سامان کی تقسیم کے مقام الشاکوش کے قریب فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور نو زخمی ہوئے۔

    مزید یہ کہ جنوبی علاقوں پر مختلف حملوں میں سات فلسطینی جاں بحق ہوئے، جبکہ خان یونس کے مشرقی علاقے سے تین لاشیں ملبے سے نکالی گئیں۔ اسی طرح غزہ شہر کے مشرقی علاقے پر حملے میں چار افراد جاں بحق اور دیگر زخمی ہوئے۔

    دوسری جانب امریکی صدر نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جنگ روکنے کے لیے ایک معاہدے کے بارے میں اُمید کا اظہار کیا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ ”ہم غزہ پر بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، اسٹیو وٹکوف یہاں ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ ہمارے پاس جلد ہی بات کرنے کے لیے کچھ ہو سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے جون کے آخر میں کہا تھا کہ اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط پر اتفاق کیا ہے، اور غزہ پر اسرائیل کی 21 ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے قطر میں مذاکرات جاری ہیں۔

    شام، سویدا میں دو گروپوں میں مسلح تصادم، ہلاکتوں کی تعداد 89 ہوگئی

    حماس مبینہ طور پر امریکی ضمانت چاہتی ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملے اور زمینی حملے، جن میں دسیوں ہزار فلسطینی شہید ہوئے ہیں ہیں، دوبارہ شروع نہیں ہوں گے یہاں تک کہ جنگ کے مستقل خاتمے کے بغیر جنگ بندی ختم ہو جائے۔

  • حماس کا اسرائیلی فوجیوں پر اچانک کاری وار، نیتن یاہو پر پیر کی رات بھاری گزری

    حماس کا اسرائیلی فوجیوں پر اچانک کاری وار، نیتن یاہو پر پیر کی رات بھاری گزری

    غزہ: شمالی غزہ میں حماس کے اچانک حملے میں 3 اسرائیلی فوجی ہلاک جب کہ ایک افسر شدید زخمی ہو گیا ہے، اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس حملے پر پیر کی شب کو ’’انتہائی مشکل‘‘ قرار دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق تین اسرائیلی فوجی شمالی غزہ میں لڑائی میں مارے گئے، چوتھا شدید زخمی ہو گیا، حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ جدید میدانی حربوں سے دشمن کو روزانہ حیران کر رہی ہے۔

    آئی ڈی ایف نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مارے گئے فوجیوں کا تعلق 401 ویں آرمرڈ بریگیڈ کی 52 ویں بٹالین سے تھا، فوجی ٹینک میں سوار تھے، جس پر حماس کے جنگجوؤں نے ٹینک شکن راکٹ حملہ کر دیا تھا۔

    ہلاک فوجیوں کی شناخت 21 سالہ اسٹاف سارجنٹ شوہم مناہیم، 20 سالہ سارجنٹ شلومو یاکر شریم، اور 19 سالہ سارجنٹ یولی فیکتور کے ناموں سے ہوئی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کی شب کو بھاری قرار دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا پوری اسرائیلی قوم بکتر بند بریگیڈ کے ہلاک شدگان کا سوگ منا رہی ہے۔


    چرچ رہنماؤں اور سفارتکاروں کا اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ


    ادھر اسرائیل کے اپوزیشن رہنما اور ڈیموکریٹک الائنس کے سربراہ یائیر گولان نے فوجیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری نیتن یاہو پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’’ایک نہ ختم ہونے والی سیاسی جنگ کے نئے نتائج ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا ایک بار پھر نیتن یاہو فوجیوں کو بیچ رہا ہے اور ان کے خون کو اس لیے بہنے دے رہا ہے تاکہ وہ اقتدار کی کرسی پر ایک دن اور بیٹھ سکے۔

  • حماس نے غزہ والوں کو پیاس سے مارنے کی اسرائیلی پالیسی بے نقاب کر دی

    حماس نے غزہ والوں کو پیاس سے مارنے کی اسرائیلی پالیسی بے نقاب کر دی

    غزہ: حماس نے غزہ والوں کو پیاس سے مارنے کی اسرائیلی پالیسی بے نقاب کر دی، مزاحمتی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل پٹی میں آبادی کے خلاف منظم ’’پیاس پالیسی‘‘ اپنا رہا ہے۔

    غزہ میں حماس کے زیر انتظام سرکاری میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پٹی میں ساڑھے 12 لاکھ سے زائد فلسطینی صاف پانی تک رسائی سے محروم ہو گئے ہیں، اسرائیلی بمباری اور آپریشنل وسائل کی کمی کے نتیجے میں سینکڑوں کنویں ناکارہ ہو گئے ہیں۔

    حماس نے خبردار کیا ہے کہ پانی کے شدید بحران کے نتیجے میں انسانی صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے، کنوؤں اور پانی صاف کرنے والے پلانٹس کو چلانے کے لیے ضروری ایندھن کی فراہمی پر پابندی کی وجہ سے بحران شدید ہو گیا ہے۔

    حماس کے مطابق 7 اکتوبر کو جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں پانی کے ذرائع تک پہنچنے کی کوشش کرنے والے 700 سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں، جس میں بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے، ان میں آخری 12 افراد شمالی مغربی نصیرات کیمپ کے علاقے میں بمباری کے نتیجے میں قتل کیے گئے۔


    اسرائیلی فوج کا پانی کی لائن میں کھڑے فلسطینی بچوں پر میزائل حملہ، 10 شہید


    مزاحمتی تنظیم کے مطابق بیرونی ذرائع جیسے اسرائیلی واٹر کمپنی ’’میکوروٹ‘‘ اور دیر البلح شہر کے جنوب میں پانی صاف کرنے والے پلانٹ کو بجلی فراہم کرنے والی لائنوں سے سپلائی بھی بند ہو چکی ہے۔

    حماس نے بین الاقوامی برادری خاص طور پر امریکا اور یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کریں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ ایندھن کی آمد دوبارہ شروع ہو سکے اور آبادی کو پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ کی پٹی کئی سالوں سے پانی کے شدید بحران کا شکار ہے، یہ بحران 9 ماہ قبل پٹی کے خلاف اسرائیلی وسیع فوجی آپریشن کے آغاز کے ساتھ ہی نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق پٹی کا 95 فیصد سے زیادہ پانی پینے کے قابل نہیں ہے، زیادہ تر آبادی چھوٹے پلانٹس سے صاف شدہ پانی یا ٹینکروں کے ذریعے منتقل کیے جانے والے پانی پر انحصار کرنے پر مجبور ہے، ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اس سلسلے میں سنگین صورت حال سے خبردار کر رکھا ہے۔

  • غزہ میں 60 روزہ ممکنہ جنگ بندی کے بعد کیا ہوگا؟

    غزہ میں 60 روزہ ممکنہ جنگ بندی کے بعد کیا ہوگا؟

    تل ابیب: اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں 60 روزہ ممکنہ جنگ بندی کے بعد کا منصوبہ وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ کے سامنے پیش کر دیا۔

    اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے وزیر خزانہ بزلیل سموٹریچ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر 60 دن کی مجوزہ جنگ بندی پر اتفاق ہو جاتا ہے، تو اس کے خاتمے کے فوراً بعد تل ابیب دوبارہ غزہ پر بھرپور حملہ کر دے گا۔

    اسرائیل کے عبرانی چینل 12 کے مطابق نیتن یاہو نے سموٹریچ کو بتایا کہ ’’جنگ بندی کے بعد ہم غزہ کے شہریوں کو جنوب کی طرف منتقل کر دیں گے اور شمالی غزہ کا محاصرہ کر لیں گے۔‘‘

    ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں ہونے والے بند کمرہ اجلاسوں میں نیتن یاہو نے ایک منصوبہ بھی پیش کیا، جس کے تحت اسرائیل غزہ کے عام شہریوں کو حماس سے علیحدہ کر کے انھیں جنوبی غزہ کی ایک پٹی میں محدود کر دے گا، تاکہ عارضی جنگ بندی کے بعد لڑائی جاری رکھنے کا جواز پیدا ہو۔


    اسرائیلی فوج کا پانی کی لائن میں کھڑے فلسطینی بچوں پر میزائل حملہ، 10 شہید


    دراصل، اسرائیلی وزیر خزانہ سموٹریچ نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ جنگ بندی کے بعد غزہ پر ’’مکمل طاقت‘‘ کے ساتھ دوبارہ حملہ کرنے کی گارنٹی دیں۔ نیتن یاہو نے معذرت خواہانہ طور پر کہا کہ وہ ایران کے مسئلے میں مصروف تھے، اس لیے گزشتہ ماہ وہ وزیر خزانہ کی توقعات کے مطابق حماس کو نقصان نہیں پہنچا سکے تھے، تاہم اب وہ اپنے وعدے پر قائم رہیں گے۔

    دریں اثنا، اتوار کے روز نیتن یاہو نے پروپیگنڈے کے تحت میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے جنگ بندی ڈیل کو قبول کر لیا ہے لیکن حماس نے اس سے انکار کر دیا، وہ غزہ میں اپنے وجود کو برقرار رکھتے ہوئے دوبارہ ہتھیار حاصل کرنا چاہتی ہے، ہم حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے وعدے پر قائم رہیں گے۔

    دوسری طرف فلسطینی حکومتی میڈیا مرکز کے ڈائریکٹر محمد ابو الرب نے العربیہ کو بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کا اصل مقصد جنگ کو طول دینا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں رواں ہفتے کے دوران کسی حتمی نتیجے پر پہنچ جائیں گی۔

  • غزہ میں بچوں کی شہادتوں پر اسرائیل کے شہر تل ابیب میں مظاہرہ

    غزہ میں بچوں کی شہادتوں پر اسرائیل کے شہر تل ابیب میں مظاہرہ

    تل ابیب (14 جولائی 2025) اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ 21 ماہ سے جاری ہے، اسرائیل کی ظلم و بریریت کے خلاف خود اسرائیل سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں، تل ابیب میں سینکڑوں مظاہرین جمع ہوئے اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی مسلسل مخالفت کے باوجود بھی اسرائیل غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، اب تک 60 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق تل ابیب میں مظاہرین نے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے بچوں کو خاموشی سے خراج عقیدت پیش کیا اور جنگ کے خاتمے کے لیے جامع جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

    اس موقع پر مظاہرین موم بتیاں اور غزہ میں اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہونے والے سینکڑوں بچوں کی تصاویر بھی اپنے ساتھ لیے ہوئے تھے۔

    دوسری جانب اسرائیل کے ایک اندر لوگوں کی ایک اور بڑی جماعت حماس کے قید میں موجود تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے کئی ماہ سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    اسرائیلی کنیسٹ کے رکن اوفر کاسف کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے مجھے اس بات پر دکھ اور شرم آ رہی ہے کہ کیا ہو رہا ہے، اسرائیل گزشتہ 2 سالوں سے کیا کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غزہ میں نسل کشی، ہزاروں بے گناہ شہریوں اور تقریباً 20 ہزار بچوں کا قتل عام۔“ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مغربی کنارہ میں بھی نسلی تطہیر ہو رہی ہے اور اسرائیل میں فاشزم بڑے پیمانے پر پھیل رہا ہے۔

    واضح رہے کہ تازہ حملے میں مصروف مارکیٹ اور پانی کی تقسیم کے مرکز کو ٹارگٹ کیا گیا، جس کے باعث مجموعی طور پر کم از کم 95 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کے دوران غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 60 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔

    فلسطینی وزارت صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ غزہ سٹی کی مارکیٹ پر اسرائیلی حملے میں گزشتہ روز کم از کم 17 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں معروف ڈاکٹر احمد قندیل بھی شامل تھے۔

    مرکزی نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی میزائلوں نے ایک پانی جمع کرنے والے مرکز کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 10 بچے جام شہادت نوش کرگئے جو پینے کا پانی جمع کرنے کے لیے قطار میں لگے ہوئے تھے، حملے میں کم از کم 17 افراد زخمی بھی ہوئے۔

    ’حماس دوبارہ اسرائیل پر حملہ کرنے کیلیے غزہ میں رہنا چاہتی ہے‘

    غزہ سٹی کی مارکیٹ پر حملے پر اسرائیلی فوج نے کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن نصرات پر حملے کو ایک فلسطینی جنگجو کو نشانہ بنانے کی کوشش قرار دیا، جس میں تکنیکی خرابی کے باعث میزائل اپنے ہدف سے منحرف ہوگیا۔ تاہم اسرائیلی دعویٰ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

  • اسرائیلی فوج کا پانی کی لائن میں کھڑے فلسطینی بچوں پر میزائل حملہ، 10 شہید

    اسرائیلی فوج کا پانی کی لائن میں کھڑے فلسطینی بچوں پر میزائل حملہ، 10 شہید

    (14 جولائی 2025) قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملے میں مصروف مارکیٹ اور پانی کی تقسیم کے مرکز کو ٹارگٹ کیا گیا، جس کے باعث مجموعی طور پر کم از کم 95 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کے دوران غزہ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 58,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ غزہ سٹی کی مارکیٹ پر اسرائیلی حملے میں گزشتہ روز کم از کم 17 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں معروف ڈاکٹر احمد قندیل بھی شامل تھے۔

    مرکزی نصیرات پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی میزائلوں نے ایک پانی جمع کرنے والے مرکز کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم 10 بچے جام شہادت نوش کرگئے جو پینے کا پانی جمع کرنے کے لیے قطار میں لگے ہوئے تھے، حملے میں کم از کم 17 افراد زخمی بھی ہوئے۔

    غزہ سٹی کی مارکیٹ پر حملے پر اسرائیلی فوج نے کوئی تبصرہ نہیں کیا، لیکن نصرات پر حملے کو ایک فلسطینی جنگجو کو نشانہ بنانے کی کوشش قرار دیا، جس میں تکنیکی خرابی کے باعث میزائل اپنے ہدف سے منحرف ہوگیا۔ تاہم اسرائیلی دعویٰ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

    رپورٹس کے مطابق یہ حملے ایسے وقت میں کئے گئے ہیں جب غزہ میں پانی کی کمی شدید تر ہو گئی ہے، اور اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے پانی صاف کرنے اور صفائی کے ادارے بند ہو گئے ہیں۔

    اب غزہ کے رہائشی محدود پانی جمع کرنے کے مراکز تک پہنچنے کے لیے خطرناک سفر اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔

    اتوار کو فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ اسرائیل کی جنگ میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 58,026 تک پہنچ چکی ہے، جن میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ کم از کم 138,500 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

    سابق اسرائیلی وزیراعظم نے بڑا اعتراف کرلیا

    غزہ کے 21 لاکھ افراد کو اس جنگ اور اسرائیل کی ناکہ بندی نے قحط کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، اور اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کے لیے ایجنسی (UNRWA) نے ایک اور شیر خوار بچے کی غذائی قلت سے موت کی تصدیق کی ہے۔