Tag: غصہ

  • پستہ قد افراد میں غصے اور تشدد کا رجحان زیادہ

    پستہ قد افراد میں غصے اور تشدد کا رجحان زیادہ

    کیا آپ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے؟ کہیں آپ کا قد چھوٹا تو نہیں؟ کیونکہ حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق پستہ قد افراد زیادہ غصیلے ہوتے ہیں۔

    امریکی ریاست جارجیا کے سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق چھوٹے قد کے افراد زیادہ غصیلے اور پر تشدد ہوتے ہیں۔

    مذکورہ تحقیق کے لیے 18 سے 50 سال کے درمیان 600 افراد کے رویوں اور مزاج کی جانچ کی گئی۔

    ماہرین کے مطابق مردانہ قد و قامت اور ساخت کے روایتی تصور سے ہٹ کر جسمانی ساخت رکھنے والے افراد میں جرائم اور تشدد کرنے کا ارتکاب زیادہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    اس سے قبل آکسفورڈ یونیورسٹی میں بھی ایک تحقیق کی گئی تھی جس میں کہا گیا کہ ’شارٹ مین سنڈروم‘ حقیقت میں ایک عارضہ ہے جس میں چھوٹے قد کے افراد مختلف دماغی عارضوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق جب کسی شخص کا قد چھوٹا ہوتا ہے تو فطری طور پر اس میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ جاتا ہے۔

    اسے فرانسیسی سپہ سالار نپولین کی نسبت سے ’نپولین کمپلیکس‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اٹھارویں صدی کا یہ سپہ سالار پستہ قد، نہایت غصیلا اور جنگجو تھا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غصہ ہماری جسمانی صحت کے لیے سب سے زیادہ خطرناک جذبہ ہے۔

    یہ ہمیں ذہنی طور پر شدید دباؤ میں مبتلا کرسکتا ہے، دل کی دھڑکن، نبض اور فشار خون کو اچانک بلندی پر پہنچا دیتا ہے جس سے فوری طور موت واقع ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔

  • جذبات کو چھپانا صحت کے لیے سخت نقصان دہ

    جذبات کو چھپانا صحت کے لیے سخت نقصان دہ

    بعض افراد اپنے منفی جذبات جیسے غصہ، الجھن یا بیزاری کو چھپا کر چہرے پر خوش اخلاقی سجائے پھرتے ہیں، تاہم ماہرین نے ایسے لوگوں کے لیے وارننگ جاری کردی ہے۔

    امریکا کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق منفی جذبات کو دبا کر رکھنا اور ان کا اظہار نہ کرنا دماغی تناؤ میں اضافہ کر سکتا ہے۔

    ان کے مطابق منفی جذبات جیسے الجھن، غصے یا بیزاری کا اظہار کردینے سے دماغ پرسکون ہوجاتا ہے اور کچھ عرصہ بعد آپ اس بات کو بھول جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: غصے کو پی جانا خطرناک بیماری کا باعث

    اس کے برعکس اگر آپ ان کا اظہار نہیں کرتے تو وہ ایک بوجھ کی صورت آپ کے ذہن پر سوار رہتی ہیں نتیجتاً آپ کو ذہنی تناؤ یا ڈپریشن میں مبتلا کرسکتی ہیں۔

    ماہرین نے تحقیق میں یہ بھی بتایا کہ وہ افراد جو موڈ ڈس آرڈرز کاشکار ہوتے ہیں، وہ اسے غلط سمجھنے کے بجائے اسے تسلیم کریں اور اس کے بارے میں مثبت اندز سے سوچیں تو وہ اس پر قابو پانے میں کامیاب رہتے ہیں۔

    موڈ ڈس آرڈرز میں موڈ میں اچانک غیر متوقع تبدیلیاں ہوتی ہیں جبکہ اچانک اور بغیر کسی وجہ کے اداسی یا مایوسی محسوس کرنا بھی اس کی علامت ہے۔

    موڈ ڈس آرڈرز کے بارے میں جانیں

    تحقیق میں شامل ایک پروفیسر کے مطابق، ’لوگ اپنے اس ڈس آرڈر کو قبول نہیں کر پاتے۔ وہ خود کو کسی کمزوری کا شکار سمجھنے لگتے ہیں۔ یہ رویہ غلط ہے۔ ان ڈس آرڈرز کو کسی جسمانی بیماری کی طرح سمجھ کر ان کے علاج کی کوشش کرنی چاہیئے تب ہی ان پر قابو پایا جاسکتا ہے‘۔

    ماہرین کے مطابق موڈ اور احساسات میں آنے والی مختلف تبدیلیوں کا ابتدا میں ہی مشاہدہ کر کے ان کے تدارک کی کوششیں کی جائیں تو مرض کو شدید ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غصے کو پی جانا خطرناک بیماری کا باعث

    غصے کو پی جانا خطرناک بیماری کا باعث

    یوں تو غصے کو پی جانا ایک احسن عمل قرار دیا جاتا ہے، لیکن حال ہی میں ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ اگر آپ مستقل غصہ پی جانے کے عادی ہیں اور اپنے غصے کا اظہار نہیں کرتے تو آپ کینسر کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے جذبات کو چھپا کر رکھتے ہیں اور ان کا اظہار نہیں کرتے، تو آپ اپنے آپ کو کینسر کا آسان شکار بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خطرہ اس صورت میں اور بھی بڑھ جاتا ہے جب آپ اپنے غصہ کا اظہار نہیں کرتے اور اسے پی جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کینسر کا سبب بننے والی روزمرہ استعمال کی اشیا

    ماہرین کے مطابق جب ہمارے اندر کسی بھی قسم کے جذبات پیدا ہوتے ہیں تو ہمارا جسم کارٹیسول نامی ایک ہارمون پیدا کرتا ہے۔ اگر ہم اپنے جذبات کا اظہار کردیں تو یہ ہارمون خود بخود ختم ہوجاتا لیکن اگر جذبات کا اظہار نہ کیا جائے تو یہ کافی دیر تک جسم کے اندر رہتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ یہ ہارمون ہماری قوت مدافعت کو متاثر کرتا ہے۔ جب ہماری قوت مدافعت کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے تو ہمارے خلیات آہستہ آہستہ کینسر کے خلیات میں تبدیل ہونے لگتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ منفی جذبات کو جتنا زیادہ دبایا جائے گا اتنا ہی زیادہ کینسر کا امکان ہوگا۔

    anger-2

    طبی ماہرین نے اس سلسلے میں بے شمار تحقیق اور سروے بھی کیے۔ مشی گن یونیورسٹی کی جانب سے کیے گئے سروے میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو اپنے جذبات کو دبا کر رکھنے کے عادی تھے ان میں کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرات میں 70 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    یہی نہیں مختلف وجوہات کے باعث ان میں قبل از وقت موت کا امکان بھی خطرناک حد تک زیادہ دیکھا گیا۔

     مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارے جذبات جتنے زیادہ طاقتور ہوں گے وہ اتنی ہی زیادہ مقدار میں کارٹیسول پیدا کرنے کا باعث بنیں گے جن کو اگر ختم نہیں کیا جائے گا تو یہ ہمیں نقصان پہنچائیں گے۔

    اس سے قبل بھی بے شمار ریسرچ میں بتایا جا چکا ہے کہ جذبات کا اظہار نہ کرنا اور انہیں دبا کر رکھنا ناخوشی، بے اطمینانی اور بے سکونی کا سبب بنتا ہے۔ اگر یہ جذبات منفی ہوں جیسے غصہ یا حسد، اور ان کو ظاہر نہ کیا جائے تو یہ امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر، اور ڈپریشن سمیت کئی دماغی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غصہ ہمارے جسم کو کیا نقصان پہنچاتا ہے؟

    غصہ ہمارے جسم کو کیا نقصان پہنچاتا ہے؟

    خوشی، غم، دکھ، پریشانی، تکلیف، یہ تمام جذبات ہماری جسمانی و دماغی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔ اچھے جذبات ہمارے جسم پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں، جبکہ منفی جذبات ہمارے جسم و دماغ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

    ماہرین طب متفق ہیں کہ غصہ ہماری جسمانی صحت کے لیے سب سے زیادہ خطرناک جذبہ ہے۔ یہ ہمیں ذہنی طور پر شدید دباؤ میں مبتلا کرسکتا ہے، دل کی دھڑکن، نبض اور فشار خون کو اچانک بلندی پر پہنچا دیتا ہے جس سے فوری طور موت واقع ہونے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    یہاں پر آپ کو بتایا جارہا ہے کہ غصہ ہمارے جسم کو کس طرح نقصان پہنچاتا ہے اور اس سے ہمیں کیا خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ یقیناً اسے پڑھنے کے بعد آپ غصہ کرنے سے قبل ایک بار ضرور سوچیں گے۔

    امراض قلب

    دل ہمارے جسم کا نہایت نازک اور حساس عضو ہے۔ ایسے افراد جو مستقلاً غصے میں رہتے ہیں، اور معمولی معمولی باتوں پر شدید غصے کا اظہار کرتے ہیں، وہ لازماً دل کے مریض بن جاتے ہیں اور کسی بھی وقت انہیں دل کا جان لیوا دورہ پڑ سکتا ہے۔

    غصہ دراصل ہمارے خون کے بہاؤ (بلڈ پریشر) کو غیر معمولی طور پر تیز کردیتا ہے جس سے دل کو خون پمپ کرنے کے لیے اضافی محنت کرنی پڑتی ہے اور وہ دباؤ کا شکار ہوجاتا ہے۔

    فالج

    شدید غصے کا اظہار کرنا اچانک فالج کا سبب بھی بن سکتا ہے جس کے بعد انسان تا عمر کے لیے مفلوج ہوسکتا ہے۔

    ہمارے جسم میں موجود خون میں بعض اوقات لوتھڑے بھی موجود ہوسکتے ہیں۔ غصہ کرنے کی صورت میں جب خون کا بہاؤ تیز ہوتا ہے تو یہ لوتھڑے تیزی سے حرکت کرتے ہوئے جسم کے کسی بھی حصے میں جا کر پھنس سکتے ہیں جس کے بعد وہاں خون کی روانی رک جائے گی اور وہ حصہ فالج زدہ ہوجائے گا۔

    قوت مدافعت میں کمی

    بہت زیادہ غصہ کرنے والے افراد کی قوت مدافعت بھی کمزور ہوجاتی ہے۔

    اگر غصہ کو مستقل مزاج کا حصہ بنا لیا جائے تو یہ قوت مدافعت کو آہستہ آہستہ ناکارہ کرنے لگتا ہے جس کے بعد ہمارا جسم معمولی سی بیماریوں کو بھی روکنے میں ناکام رہتا ہے۔

    پیٹ میں درد

    غصہ ور افراد اکثر پیٹ میں شدید درد کی شکایت کرتے ہیں۔

    غصہ ہمارے جسم میں نقصان دہ ہارمونز، تیزابیت اور کولیسٹرول کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جو ہمارے معدے کو سخت نقصان پہنچاتی ہے نتیجتاً ہمیں پیٹ میں شدید درد محسوس ہوسکتا ہے۔

    ایگزیما

    اگر غصے کا اظہار نہ کیا جائے اور اسے دبا کر رکھا جائے تو یہ انسانی جلد کے لیے سخت نقصان دہ ہے اور یہ اچانک ایگزیما کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔

    غصہ اور منفی جذبات ہمارے جسم میں تیزابیت زدہ ہارمونز پیدا کرتے ہیں جو جلد سمیت ہمارے پورے جسم کے لیے نقصان دہ ہیں۔

    بلند فشار خون

    بہت زیادہ غصہ بلڈ پریشر کو انتہائی بلندی پر پہنچا سکتا ہے جس سے برین ہیمبرج، فالج یا دل کے دورے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    ہر وقت غصے میں رہنے والے افراد کا بلڈ پریشر عام طور پر بھی بہت ہائی رہتا ہے۔

    پھپھڑوں کو نقصان

    صرف تمباکو نوشی ہی پھیپھڑوں کو نقصان نہیں پہنچاتی بلکہ غصہ بھی ہمارے پھیپھڑوں کو اتنا ہی نقصان پہنچاتا ہے جتنا تمباکو نوشی یا الکوحل کا استعمال۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ غصے کو کم کرنے اور اس سے بچنے کے لیے اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لائی جائیں، چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کیا جائے، منفی سوچوں سے گریز کیا جائے، ناپسندیدہ افراد کو دور رکھا جائے، پانی کا زیادہ استعمال کیا جائے اور اپنی غذا میں مرغن غذاؤں کے بجائے پھلوں اور سبزیوں کو شامل کیا جائے۔

    مضمون بشکریہ: مرہم ڈاٹ پی کے


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غصے پر قابو پانے کے لیے 5 تجاویز

    غصے پر قابو پانے کے لیے 5 تجاویز

    غصہ ایک نہایت طاقتور جذبہ ہے جو انسانی صحت کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ غصے کے دوران جذباتی اور نامعقول فیصلے کرنا عام بات ہے اور یہ بہت مشکل ہے کہ غصے میں ہوش و حواس پر قابو رکھا جائے۔

    ماہرین کے مطابق شدید غصہ دل کے اچانک دورے، دماغ کی شریان پھٹنے یا فالج کے حملے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ علاوہ ازیں مستقل غصہ کرنا ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا باعث بنتا ہے جو آگے چل کر صحت کو مزید نقصانات پہنچاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جذبات ہماری صحت پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

    یہاں ہم آپ کو ایسی 5 تجاویز بتارہے ہیں جن پر عمل کر کے آپ اپنے غصے پر قابو پا سکتے ہیں جو آپ کی صحت اور جذبات کے لیے مفید ہوگا۔


    مزاح

    غصے کے دوران کسی مزاحیہ صورتحال یا گفتگو کو یاد کرنا یا مزاح پر مبنی کوئی شے دیکھنا غصے کو کم کرسکتا ہے۔

    یہ ایک بہت آسان طریقہ ہے جو باآسانی آپ کے غصے کو کم کرنے میں مدد دے گا۔


    جگہ تبدیل کریں

    جب 2 افراد غصے میں ایک دوسرے سے بحث و تکرار کریں تو ایک شخص کا وہاں سے ہٹ جانا بہتر ہوتا ہے۔

    یہ عمل صورتحال کی کشیدگی اور غصے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے جس کے بعد غصے کا شکار افراد ٹھنڈے دماغ سے صورتحال کا تجزیہ کر سکتے ہیں۔


    مفروضے قائم کرنے سے گریز کریں

    بعض دفعہ ایسی صورتحال بھی پیش آتی ہے جب ہم اپنی طرف سے مفروضے قائم کرلیتے ہیں اور انہیں سچ سمجھ کر سخت ردعمل کا مظاہر کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوتا۔

    یہ ضروری ہے کہ لوگ آپس میں گفت و شنید کے ذریعے مسائل کو حل کریں تاکہ غصے اور بد گمانیوں سے بچا جاسکے۔

    اپنی طرف سے مفروضے قائم کرنا اور انہیں درست سمجھنا نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔


    مراقبہ

    باقاعدگی سے مراقبہ کرنا ذہن کو پرسکون کرتا ہے اور دماغ سے غصے سمیت منفی جذبات کا خاتمہ ہوتا ہے۔

    اگر آپ کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے تو مراقبے کو اپنا معمول بنا لیں یقیناً آپ اپنے غصے میں کمی محسوس کریں گے۔


    پرسکون مقام

    بعض اوقات پرہجوم اور پرشور مقامات بھی ہمارے دماغ کو تناؤ کا شکار کردیتے ہیں جس کے بعد ہمیں معمولی سی بات پر بھی غصہ آسکتا ہے۔

    دماغ کو پرسکون بنانے کے لیے ضروری ہے کہ روز کسی خاموش اور آرام دہ مقام پر وقت گزارا جائے۔ یہ مقام گھر سے دور ساحل سمندر بھی ہوسکتا ہے، اور گھر کے اندر کوئی خاموش کمرہ بھی۔

    خاموشی آپ کے دماغی خلیات کو آرام پہنچا کر آپ کے اعصاب کو پرسکون کرتی ہے۔

    غصے کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کینسر کا باعث بننے والی حیران کن وجہ

    کینسر کا باعث بننے والی حیران کن وجہ

    کینسر ایک موذی مرض ہے اور اس کا علاج اسی صورت میں ممکن ہے جب ابتدائی مراحل میں اس کی تشخیص ہوجائے۔ ماہرین کینسر کی کئی وجوہات بتاتے ہیں لیکن حال ہی میں کینسر کا باعث بننے والی ایک اور وجہ سامنے آئی ہے جس نے طبی ماہرین کو بھی حیران کردیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے جذبات کو چھپا کر رکھتے ہیں اور ان کا اظہار نہیں کرتے، تو آپ اپنے آپ کو کینسر کا آسان شکار بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خطرہ اس صورت میں اور بھی بڑھ جاتا ہے جب آپ اپنے غصہ کا اظہار نہیں کرتے اور اسے پی جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ذہنی تناؤ اور پریشانی سے کینسر پھیلنے کا خدشہ

    ماہرین کے مطابق جب ہمارے اندر کسی بھی قسم کے جذبات پیدا ہوتے ہیں تو ہمارا جسم کارٹیسول نامی ایک ہارمون پیدا کرتا ہے۔ اگر ہم اپنے جذبات کا اظہار کردیں تو یہ ہارمون خود بخود ختم ہوجاتا لیکن اگر جذبات کا اظہار نہ کیا جائے تو یہ کافی دیر تک جسم کے اندر رہتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ یہ ہارمون ہماری قوت مدافعت کو متاثر کرتا ہے۔ جب ہماری قوت مدافعت کی کارکردگی کم ہوجاتی ہے تو ہمارے خلیات آہستہ آہستہ کینسر کے خلیات میں تبدیل ہونے لگتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ منفی جذبات کو جتنا زیادہ دبایا جائے گا اتنا ہی زیادہ کینسر کا امکان ہوگا۔

    طبی ماہرین نے اس سلسلے میں بے شمار تحقیق اور سروے بھی کیے۔ مشی گن یونیورسٹی کی جانب سے کیے گئے سروے میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو اپنے جذبات کو دبا کر رکھنے کے عادی تھے ان میں کینسر میں مبتلا ہونے کے خطرات میں 70 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    یہی نہیں مختلف وجوہات کے باعث ان میں قبل از وقت موت کا امکان بھی خطرناک حد تک زیادہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں: کینسر کا شکار بچے طویل العمر، بیماریوں سے محفوظ

    ماہرین نے بتایا کہ ہمارے جذبات جتنے زیادہ طاقتور ہوں گے وہ اتنی ہی زیادہ مقدار میں کارٹیسول پیدا کرنے کا باعث بنیں گے جن کو اگر ختم نہیں کیا جائے گا تو یہ ہمیں نقصان پہنچائیں گے۔

    اس سے قبل بھی بے شمار ریسرچ میں بتایا جا چکا ہے کہ جذبات کا اظہار نہ کرنا اور انہیں دبا کر رکھنا ناخوشی، بے اطمینانی اور بے سکونی کا سبب بنتا ہے۔ اگر یہ جذبات منفی ہوں جیسے غصہ یا حسد، اور ان کو ظاہر نہ کیا جائے تو یہ امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر، اور ڈپریشن سمیت کئی دماغی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔