Tag: غلام اسحاق خان

  • غلام اسحاق خان: ایوانِ صدر تک پہنچنے والے اصول پرست بیورو کریٹ کی کتھا

    غلام اسحاق خان: ایوانِ صدر تک پہنچنے والے اصول پرست بیورو کریٹ کی کتھا

    پاکستان کی سیاست اور ایوانِ‌ اقتدار کے مختلف ادوار میں غلام اسحاق خان کو نمایاں حیثیت حاصل رہی ہے۔ وہ بطور بیورو کریٹ ایک اصول پرست اور ایمان دار شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔ آج ان کا یومِ‌ وفات ہے۔ وہ 27 اکتوبر 2006ء کو پشاور میں وفات پاگئے تھے۔

    غلام اسحاق خان نے نہ صرف اہم سرکاری عہدوں پر خدمات انجام دیں اور وزیر سے ملک کے صدر کے منصب تک پہنچے، لیکن دو وزرائے اعظم کو گھر بھیجنے کے بعد انھیں بھی اپنا منصب اور سیاست چھوڑنا پڑی تھی۔

    انھیں ایک دردمند اور حب الوطن سیاست دان بھی کہا جاتا ہے۔ غلام اسحاق خان 20 جنوری 1915ء کو بنّوں کے علاقے اسماعیل خیل میں پیدا ہوئے۔پشاور سے کیمسٹری اور بوٹنی کے مضامین میں گریجویشن کے بعد 1940ء میں انڈین سول سروس میں شمولیت اختیار کی۔

    1955ء میں غلام اسحاق خان مغربی پاکستان کے سکریٹری آب پاشی مقرّر ہوئے اور 61ء میں واپڈا کے سربراہ بنے۔ اس کے بعد انھیں سیکرٹری خزانہ مقرر کردیا گیا۔ غلام اسحاق خان نے گورنر اسٹیٹ بینک کے طور پر بھی فرائض انجام دیے اور اس کے بعد سکریٹری جنرل دفاع کا قلم دان انھیں سونپ دیا گیا۔ اس حیثیت میں انھوں نے پاکستان کے جوہری پروگرام کی بھی نگرانی کی۔ وہ پالیسی امور پر ضیا الحق کے دور میں‌ بھی نمایاں‌ رہے اور بعد میں ملک کے صدر بنے۔

    وہ اپنے طویل سیاسی کیریر میں جوڑ توڑ، سازشوں کے ساتھ اہم اور حساس امور پر مشاورت میں حکم رانوں کے قریب رہے، لیکن بے نظیر بھٹو اور ان کے بعد نواز شریف کی حکومت سے ان کی نہ نبھ سکی۔

    غلام اسحاق خان صدارت چھوڑنے کے بعد پشاور میں گوشہ نشین ہوگئے تھے۔

  • 2 دسمبر کو ایسا کیا ہوا جس نے تاریخ رقم کر دی!

    2 دسمبر کو ایسا کیا ہوا جس نے تاریخ رقم کر دی!

    یہ 2 دسمبر 1988 کی بات ہے جب پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار وزارتِ عظمیٰ کا منصب ایک خاتون نے سنبھالا۔ دنیا انھیں بے نظیر بھٹو کے نام سے جانتی ہے۔

    ملک میں نومبر کے مہینے میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا تھا جس میں کوئی بھی سیاسی جماعت سادہ اکثریت سے کام یاب نہیں ہوسکی تھی۔ اقتدار کی منتقلی ایک اہم ترین مرحلہ تھا اور سیاسی جماعتوں اور اتحادوں میں جوڑ توڑ جاری تھا جب کہ اس عہدے پر نام زدگی کا مطالبہ بھی زور پکڑ گیا تھا۔

    اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان صوابدیدی اختیارات استعمال کرتے ہوئے محترمہ بے نظیر بھٹو کو حکومت سازی کی دعوت دی۔ پیپلز پارٹی کی قائد نے 2 دسمبر کو نمازِ جمعہ کے بعد وزیرِاعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا اور یوں اس منصب پر فائز ہونے والی پہلی پاکستانی خاتون بنیں۔

    ایوانِ صدر میں حلف برداری کی تقریب میں بیگم نصرت بھٹو، آصف زرداری، صنم بھٹو، ٹکا خان، ولی خان، نواب زادہ نصراللہ خان، مسلح افواج کے سربراہ، مختلف ممالک کے سفارت کار اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ تاہم محترمہ بے نظیر بھٹو کی یہ حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل سکی۔ صرف ایک سال 8 ماہ بعد ان کا اقتدار ختم ہو گیا۔ اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے بدعنوانی کے الزامات کے تحت اپنے خصوصی اختیارات کے ذریعے اسمبلیاں برخاست کر دی تھیں۔