Tag: غلام محمود ڈوگر

  • لینڈ مافیا کی سرپرستی کا الزام : سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے خلاف  تحقیقات کا آغاز

    لینڈ مافیا کی سرپرستی کا الزام : سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے خلاف تحقیقات کا آغاز

    لاہور : اینٹی کرپشن نے لینڈ مافیا کی سرپرستی کے الزام میں سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے خلاف لینڈ مافیا کی سرپرستی کے الزام میں اینٹی کرپشن نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    ڈی ایچ اے میں قیمتی اراضی ہتھیانے کیلے ریکارڈ میں ردو بدل اور اختیارات کا ناجائز استعمال کا انکشاف اس وقت ہوا، جب ڈی ایچ اے کے لینڈ پراووئڈر، محمد فیاض نے درخواست دائر کی۔

    جس پر محکمہ انسداد رشوت ستانی لاہور ریجن نے ریونیو اسٹاف کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔

    نائب تحصلدار اعظم شاہگان، ریونیو آفیسر شفاقت شاہ سمیت دیگر پٹواریوں کے خلاف بھی خسرہ گرداروی میں تبدیلی کرنے پر تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔

    شہری نے درخواست دی ہے کہ اس کی خریدی گئی اراضی کو ہتھیانے اور پراپرٹی کے کاغذات کو جعلسازی سے تبدیل کرنے والوں کو سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کی سرپرستی حاصل تھی، ان سب کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    ڈائریکٹر اینٹی کرپشن لاہور نے تمام ریونیو سٹاف اور سابق سی سی پی او لاہور کے خلاف تحقیقات کی منظوری دے دی۔

  • سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر ریٹائر ہو گئے

    سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر ریٹائر ہو گئے

    لاہور: سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر آج ریٹائرہو گئے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سابق سی سی پی او غلام محمود ڈوگر نے معطلی و تبادلے کے باوجود انہوں نے عدالتی احکامات پر پوسٹنگ نہیں چھوڑی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نے محمود ڈوگر کی پوسٹنگ کی ایک درخواست پرپنجاب میں الیکشن کا حکم دیا تھا، غلام محمود ڈوگر کو وفاقی وزرا پر مقدمہ درج کرنے پر بھی کافی اعتراضات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    سپریم کورٹ نے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا حکم معطل کردیا

    غلام محمودڈوگر کو نگران دور حکومت نے سی سی پی او کے عہدے سے ہٹایا تھا، تاہم غلام محمود ڈوگر عدالتی فیصلے کے بعد بحال ہو کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ہی میں تعینات تھے۔

  • سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کی درخواست خارج

    سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کی درخواست خارج

    لاہور : فیڈرل سروس ٹربیونل نے سی سی پی او لاہورغلام محمود ڈوگرکی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کی درخواست خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کے مطابق فیڈرل سروس ٹربیونل نے سی سی پی او لاہور غلام ڈوگر کی تاریخ پیدائش تبدیل کرنے کی درخواست پر 13 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ عموماً5 سے 6 سال کی عمر میں بچے کو پہلی کلاس میں داخلہ دیاجاتا ہے،15سے 16سال کی عمر میں ایک بچہ میٹرک کاسرٹیفکیٹ حاصل کرتا ہے۔

    فیڈرل سروس ٹربیونل نے کہا کہ سرٹیفکیٹ کےمطابق غلام ڈوگر نے 1979میں 16 برس کی عمر میں میٹرک کیا، غلام محمود ڈوگر کا مؤقف مان لیا تو مطلب ساڑھے 13 سال کی عمرمیں میٹرک کیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 1979میں میٹرک کرنے کا سی سی پی او کا دعویٰ انتہائی اہم ہے، کیا1993میں ایم اے اور پولیس جوائن کرتےوقت اصل تاریخ پیدائش کا پتہ نہیں تھا؟

    فیصلے میں کہاہے کہ غلام محمود ڈوگر جب ڈی آئی جی بنے تو اچانک پتہ چلا تاریخ پیدائش 1963کی بجائے 1965 ہے، ایک وقت گزارنے کے بعد 2015میں تاریخ پیدائش درست کرانا سوالیہ نشان ہے۔

    فیڈرل سروس ٹربیونل کا کہنا تھا کہ غلام ڈوگر کے سروس ریکارڈ میں تاریخ پیدائش کی تبدیلی کا کوئی جواز موجود نہیں ، سی سی پی او لاہور کی سروس ریکارڈ تبدیلی کی درخواست میرٹ پر نہیں آتی۔

    تحریری فیصلے کےمطابق سول عدالت میں نادرا ریکارڈ درستی کیلئےدائردعویٰ میں سی سی پی او نے فریق نہیں بنایا تھا،سی سی پی او سروس ریکارڈ میں بھی تبدیلی چاہتے تو کابینہ کو فریق کیوں نہیں بنایا؟

    فیصلے میں مزید کہا گیاکہ وفاقی حکومت ایڈیشنل سیشن جج کے جاری کردہ فیصلے کی پابند نہیں ہے،سپریم کورٹ کے 2020کے فیصلے میں وفاقی حکومت کو فریق بنانے سےمتعلق اصول طےہوچکا۔

    خیال رہے سی سی پی او لاہور نے سروس ریکارڈ میں تاریخ پیدائش 1965کرنے کیلئے درخواست دائر کی تھی۔

  • غلام محمود ڈوگر سی سی پی او لاہور کےعہدے پر بحال ہوگئے

    غلام محمود ڈوگر سی سی پی او لاہور کےعہدے پر بحال ہوگئے

    اسلام آباد: عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت نے سی سی پی او لاہور غلام محمد ڈوگر کی معطلی کا حکم واپس لے لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غلام محمود ڈوگر سی سی پی او لاہور کےعہدے پر بحال ہوگئے ہیں جس کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ غلام محمود ڈوگر کو 23 جنوری کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور نگران حکومت نے ان کی جگہ بلال صدیق کمیانہ کو سی سی پی او لاہور تعینات کیا تھا۔

    غلام محمود ڈوگر نے اپنی برطرفی کا وفاقی حکومت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا، جس پر عدالت عظمیٰ نے غلام محمود ڈوگر کو سی سی پی او لاہور کے عہدے پر بحال کرنےکا حکم دیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا حکم معطل کردیا

    خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 5 نومبر کو سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان کے احتجاج کے دوران گورنر ہاؤس کی سیکیورٹی یقینی نہ بنانے پر معطل کردیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا حکم معطل کردیا

    سپریم کورٹ نے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا حکم معطل کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا حکم معطل کردیا اورریمارکس دیئے بادی النظرمیں سی سی پی او کا تبادلہ کا حکم قانون کے برخلاف تھا کیسے چیف الیکشن کمشنرایک فون کال پرزبانی ٹرانسفرکرسکتے ہیں ؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سی سی پی اولاہورغلام محمود ڈوگرتبادلہ کیس کی سماعت کی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ چیف الیکشن کمشنرکہاں ہیں؟ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنرکی طبیعت ناسازہے پنجاب حکومت نے23جنوری کوغلام محمود ڈوگرکےتبادلےکی زبانی درخواست کی ،24جنوری کوتحریری درخواست آئی،6 فروری کومنظوری دی۔

    جسٹسس منیب اختر نے پوچھا کہ کیاعام حالات میں بھی زبانی درخواست پراحکامات جاری ہوتےہیں؟سرکاری ادارے زبانی کام کرتےہیں؟کیا آئینی ادارے زبانی احکامات جاری کرسکتے ہیں؟

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے زبانی درخواست آئی،منظوری ہوئی اورعمل بھی ہوگیا،عملدرآمد کےبعد خط وکتابت کی گئی۔

    جسٹس منیب اخترنے کہا کہ چیف الیکشن کمشنرنہیں تبادلوں کی منظوری الیکشن کمیشن دےسکتا ہے، کیاالیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات چیف الیکشن کمشنر کو تقویض کیے ہیں؟

    جس پر کمیشن کے ڈی جی لاء نے بتایاکہ اختیارات تقویض کرنے کی کوئی دستاویز موجود نہیں ہے، سپریم کورٹ نے 2013 میں فیصلے میں آبزرویشن دی تھی جس کی روشنی میں تبادلوں کا حکم دیا۔

    جسٹس منیب اخترنے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں تو قانون سازی بھی ہوچکی ہے، جوصرف وفاقی اورصوباٸی سیکرٹریزکے حوالے سے تھا الیکشن کمیشن نے تواسسٹنٹ کمشنرزکے بھی تبادلوں کا حکم دے دیا۔

    جسٹس مظاہر نقوی کا کہنا تھا کہ زبانی احکامات کی قانونی حیثیت سے بھی آگاہ کریں، سپریم کورٹ زبانی احکامات کے حوالےسے متعدد فیصلے جاری کرچکی ہے۔

    جسٹس منیب اخترنے ریمارکس دیے کہ نگران حکومت تو عام حالات میں تبادلے نہیں کرسکتی، ،چیف الیکشن کمشنرکوکس نے فون کرکے ٹرانسفر کی درخواست کی ؟ فون پرکون رابطے میں تھا؟ مسٹرایکس کو کہہ دیتے صبرکریں کمیشن آپ کی درخواست پرفیصلہ کرے گا چیف الیکشن کمشنرخود ہی پوراالیکشن کمیشن بن کرکیسےفیصلےکررہے ہیں ؟

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنرہی بتا سکتے ہیں۔

    عدالت نے تقرری تبادلے کا ریکارڈ پیش کرنے کیلئے مزیدوقت دینے اوراسلام آبادہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کی پنجاب میں انتخابات کی درخواست پرحکم جاری کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کاکام صرف شفاف الیکشن کرانا ہے اوراس کیلئے بھی وقت مانگ رہے ہیں، پنجاب میں انتخابات میں تاخیرکا معاملہ پہلے ہی چیف جسٹس کوبھیج چکے ہیں،ہمارے سامنے صرف سی سی پی اولاہورکی ٹرانسفرکا کیس ہے۔

    عدالت نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگرکی ٹرانسفرکا فیصلہ معطل کرتے ہوئے کہا کہ غلام محمود ڈوگرکے تبادلے کا حکم پہلے زبانی اورپھر تحریری دیا گیا بادی النظرمیں میں حکم قانون کے برخلاف تھا۔

  • سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو عہدے پر بحال کردیا

    سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو عہدے پر بحال کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو عہدے پر بحال کردیا اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

    سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو بحال کرتے ہوئے سروس ٹریبونل کے خصوصی بنچ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔

    وفاقی حکومت کو نوٹس غلام محمود ڈوگر کی اپیل پر جاری کیا گیا ہے، وکیل عابدزبیری نے بتایا کہ غلام محمودڈوگرکوفیڈرل سروس ٹریبونل نےبحال کیاتھا لیکن سروس ٹریبونل کے ہی 2 رکنی بنچ نے بحالی کا فیصلہ معطل کر دیا۔

    وکیل غلام محمود ڈوگر کا کہنا تھا کہ ٹریبونل کے 2 رکنی بنچ کا فیصلہ دوسرا 2 رکنی بنچ معطل نہیں کرسکتا، حکومت کی نظرثانی درخواست بھی ٹریبونل میں زیر التوا تھی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ ٹریبونل کا ایک بنچ دوسرے بنچ کا فیصلہ کیسے معطل کر سکتا ہے؟

    عدالت کا کہنا تھا کہ خصوصی بنچ نے ایک جانب کہا درخواست قبل ازوقت ہے ساتھ ہی حکم معطل کردیا، جسٹس مظاہرنقوی نے استفسار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے کیسے کہہ دیا کہ آئینی درخواست قابل سماعت نہیں؟

    وکیل عابدزبیری کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت سی سی پی او کو ریلیز نہیں کرنا چاہ رہی۔

    عدالت نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو بحال کرتے ہوئے سروس ٹریبونل کے خصوصی بنچ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔

    وفاقی حکومت کو نوٹس غلام محمود ڈوگر کی اپیل پر جاری کیا گیا ہے، بعد ازان عدالت نے مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

  • سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر پر وفاقی اور پنجاب حکومت میں ٹھن گئی

    سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر پر وفاقی اور پنجاب حکومت میں ٹھن گئی

    لاہور: سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر پر وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت میں ٹھن گئی ہے، وزیر اعلیٰ نے غلام محمود کو چارج چھوڑنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو فرائض کی انجام دہی جاری رکھنے کا حکم دے دیا ہے، جب کہ وفاقی حکومت نے ان کی سبکدوشی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو چارج چھوڑنے سے روک دیا ہے، انھوں نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت انتقام میں اندھی ہو چکی ہے۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا سی سی پی او لاہور کو وفاقی حکومت نہ ہٹا سکتی ہے نہ ان کے تبادلے کی مجاز ہے، وفاقی حکومت کے ہر غیر قانونی اقدام کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔

    وزیر داخلہ پنجاب کرنل ریٹائرڈ ہاشم ڈوگر نے کہا کہ پنجاب حکومت کے اگلے حکم تک غلام محمود ڈوگر خدمات انجام دیتے رہیں گے، اور اسٹیبلشمنٹ کو رپورٹ نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ وفاق نے غلام محمود ڈوگر کو سی سی پی او لاہور کے عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، اور انھیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • ماضی میں زمین پر قبضہ، نئے سی سی پی او لاہور بھی تنازعات  کی زد میں آ گئے

    ماضی میں زمین پر قبضہ، نئے سی سی پی او لاہور بھی تنازعات کی زد میں آ گئے

    لاہور: نئے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر بھی تنازعات کی زد میں آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو 2012 میں اوورسیز پاکستانی کی زمین پر قبضہ اور انھیں ہراساں کرنے پر معطل کیاگیا تھا۔

    اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے غلام محمود کو تحقیقات میں قصور وار ثابت ہونے پر معطل کر دیا تھا، تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں غلام محمود ڈوگر کو قصور وار قرار دے دیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق غلام محمود نے ایک اوورسیز پاکستانی کی زمین پر قبضہ کیا، اور مالکان کو ڈرایا دھمکایا، اور جھوٹا مقدمہ درج کرایا تھا، غلام محمود ڈوگر اس وقت بطور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور تعینات تھے۔

    سی سی پی او لاہور عمر شیخ تبدیل

    واضح رہے کہ غلام محمود ڈوگر کو یکم جنوری کو سی سی پی او عمر شیخ کی جگہ تعینات کیا گیا تھا، اس سے قبل وہ آر پی او فیصل آباد تعینات تھے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے شہر میں بڑھتے جرائم کا نوٹس لیتے ہوئے غلام محمود کو سی سی پی او لاہور تعینات کیا تھا، عمر شیخ لاہور میں قبضہ مافیا کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہے تھے، جس کے باعث انہیں تبدیل کیا گیا۔

    لیکن عمر شیخ کی جگہ ایک ایسے پولیس افسر کو تعینات کیا گیا جنھوں نے خود ایک شہری کی زمین پر قبضہ کر لیا تھا۔