Tag: غوطہ

  • غوطہ میں سرکاری فوج کی بمباری جاری،جاں بحق افراد کی تعداد950ہوگئی

    غوطہ میں سرکاری فوج کی بمباری جاری،جاں بحق افراد کی تعداد950ہوگئی

    غوطہ : شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں شامی فورسزاوراتحادیوں کی بمباری کا سلسلہ رک نہ سکا، بمباری اور پرتشدد واقعات میں اب تک 180بچوں سمیت 950 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی غوطہ میں شامی فوج کی بمباری نے عام شہریوں پرزندگی تنگ کردی ، آسمان سے برستی آگ نے سینکڑوں گھرکھنڈر بنا دئیے اور متعددافراد کی جان لے لی۔

     

    غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے جنگ بندی کے مطالبے کو نظرانداز کرتے ہوئے شامی اور اتحادی فورسز بدستور شہری علاقوں کونشانہ بنا رہی ہیں، شامی مانٹرینگ گروپ نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہرکیا ہے۔

    بمباری کے دوران بھی اپنے گھروں کے ملبے پر کھڑے شامی بچے ویڈیوز بنا کراس امید پر سوشل میڈیا پرپوسٹ کررہے ہیں کہ شاید عالمی ضمیر جاگ جائے۔


    مزید پڑھیں : شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی


    مشرقی غوطہ میں پھنسے افراد کے لئے امدادی سامان لے کر ریڈکراس کا دوسرا قافلہ غوطہ پہنچ گیا، متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا اوردواؤں کی قلت کے باعث صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔

    کراسنگ پوائنٹس پر فائرنگ اور بمباری کی وجہ سے اقوام متحدہ کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی معطل کردی گئی، بمباری رکنے کے مختصر وقفے کے دوران لوگ غوطہ سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی کوششیں کررہے ہیں۔

    گذشتہ روز اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں شامی ڈیموکریٹک پارٹی پر الزام عائد کیا تھا کہ ایس ڈی ایف نے شام کے دیگر مسلح گروہوں کے ساتھ مل کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی اور عوام پر حملے کیے، بیش تر حملہ آوروں کی عمریں اٹھارہ سال اور اس سے کم تھیں۔


    مزید پڑھیں : شامی ڈیموکریٹک پارٹی جنگ اور حملوں میں بچوں کو استعمال کررہی ہے:اقوامِ متحدہ


    یاد رہے کہ شامی صدربشارالاسد نے اقوام متحدہ کا فائر بندی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا جبکہ حکومت نےغوطہ میں پمفلٹ پھینکے، جس میں شہریوں کو امداد کے بدلے باغیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا کہا گیا تھا۔

    انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق اتنی تباہی کے باوجود شامی حکومت غوطہ کے صرف دس فیصد علاقے کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا پائی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی

    شام کے شہرغوطہ میں بمباری،جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی

    غوطہ : شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں سرکاری فورسزکے فضائی حملے جاری ہیں، دوہفتوں سے جاری بمباری اورجھڑپوں میں جاں بحق افراد کی تعدادآٹھ سوسے زائد ہوگئی، جاں بحق افراد میں ایک سو اٹہتر بچے بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشرقی غوطہ میں بے گناہ خواتین، بچے اورمرد بے گناہی کی سزابھگت رہے ہیں، سرکاری اوراتحادی فورسزکی بمباری نے سیکڑوں افراد کی جان لے لی لیکن عالمی برادری باتوں کے علاوہ عملی طورپر کچھ کرنے کو تیار نہیں۔

    دو ہفتوں سے مسلسل بمباری نے غوطہ کے گھروں،اسپتالوں اوردیگرعمارات کو ملبے کے ڈھیرمیں تبدیل کردیا، غذائی اشیا اوردواؤں کی قلت کے شکار لوگ بمباری اورجھڑپوں کی وجہ سے محفوظ مقام پر منتقل ہونے سے بھی قاصر ہیں۔

    اس سے قبل اقوام متحدہ نے فریقین سے تیس روزکی جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا جس کا نوٹس نہ لیتے ہوئے شہری علاقوں پربمباری بدستورجاری ہے۔

    دوسری جانب شام کی صورتحال پرغورکے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج ہوگا۔


    مزید پڑھیں : شامی حکومت کی ظلم کی انتہا، امدادی سامان میں موجود 70فیصد دوائیں نکال لیں


    اس سے قبل شورش زدہ مشرقی غوطہ میں اقوام متحدہ کے چھیالیس ٹرک امدادی سامان لے کر پہنچے تھے لیکن شامی حکومت نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے امدادی سامان میں موجودسترفیصد دوائیں نکال لی تھیں۔

    یاد رہے کہ شامی صدربشارالاسد نے اقوام متحدہ کا فائر بندی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا جبکہ حکومت نےغوطہ میں پمفلٹ پھینکے، جس میں شہریوں کو امداد کے بدلے باغیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا کہا گیا تھا۔

    انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق اتنی تباہی کے باوجود شامی حکومت غوطہ کے صرف دس فیصد علاقے کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا پائی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شامی حکومت کی ظلم کی انتہا، امدادی سامان میں موجود 70فیصد دوائیں نکال لیں

    شامی حکومت کی ظلم کی انتہا، امدادی سامان میں موجود 70فیصد دوائیں نکال لیں

    غوطہ : شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں اقوام متحدہ کی امداد پہنچ گئی لیکن شامی حکومت نے امدادی قافلے سے سترفیصد دوائیں نکلوا دیں جبکہ بمباری اورجھڑپوں میں جاں بحق افراد کی تعداد ایک سوستر بچوں سمیت 740 سے زائد ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت اور باغیوں کے درمیان جنگ کی قیمت ادا کرتے غوطہ کے معصوم شہریوں پر زندگی تنگ ہوگئی ، شورش زدہ مشرقی غوطہ میں اقوام متحدہ کے چھیالیس ٹرک امدادی سامان لے کر پہنچ گئے لیکن شامی حکومت نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے امدادی سامان میں موجودسترفیصد دوائیں نکال لیں۔

    دوسری جانب مشرقی غوطہ میں مسلسل بمباری اورجھڑپوں سے صورتحال انتہائی سنگین ہے، متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا اوردواؤں کی قلت ہے اورمتعدد اسپتال بمباری سے تباہ ہوچکے ہیں۔

    روس کے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود عملا سیزفائرنہ ہوسکا جبکہ اقوام متحدہ نے فریقین سے تیس روز کے لئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ شامی صدربشارالاسد نے اقوام متحدہ کا فائر بندی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا جبکہ حکومت نےغوطہ میں پمفلٹ پھینکے، جس میں شہریوں کو امداد کے بدلے باغیوں کے خلاف کھڑے ہونے کا کہا گیا تھا۔

    انسانی حقوق کے مبصرین کے مطابق اتنی تباہی کے باوجود شامی حکومت غوطہ کے صرف دس فیصد علاقے کو باغیوں کے قبضے سے چھڑا پائی ہے۔

    اس سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ برائے انسانی حقوق زید راجہ الحسین نے غوطہ سمیت شام کےدیگر شہروں میں جاری بمباری کو جنگی جرم قرار دیا اور کہا تھا کہ  شام میں بمباری میں ملوث ممالک اپنے اس فعل کے جوابدہ ہوں گے،اور انہیں انسانی حقوق کی پامالی اور قتل عام پر جرائم کی عالمی عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔


    مزید پڑھیں : اقوام متحدہ نے شام میں بمباری کو جنگی جرم قرار دیدیا


    سیرین نیٹ ورک فار ہیوم رائٹس نے فروری میں شام میں بمباری کے باعث ہلاکتوں سے متعلق رپورٹ جاری کی ، جس کے مطابق فروری میں شام میں 1380 شہری جاں بحق ہوئے، جاں بحق افرادمیں 230 بچے ،191 خواتین شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے خبردارکیا ہے کہ متاثرہ علاقوں سے شہریوں کا فوری انخلا نہ ہوا توایک ہزارافراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روسی صدر کا شام کے شہرغوطہ میں روز5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم

    روسی صدر کا شام کے شہرغوطہ میں روز5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم

    غوطہ : روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے شام کے شہر غوطہ میں روز 5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم دیدیا، بمباری روکنے کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا۔

    ٖغیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس کی جانب سے مشرقی غوطہ میں جاری لڑائی میں روزانہ وقفے کا اعلان کردیا، روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے شام کے شہر غوطہ میں روز 5 گھنٹے بمباری روکنے کا حکم دیدیا۔

    روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ شام کے علاقے غوطہ کے مشرقی علاقے میں جاری بمباری روکنے کا فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا۔

    غوطہ میں روزانہ5گھنٹے کی جنگ بندی کا آغاز آج سے ہوگا اور اس منصوبے میں شہریوں کو علاقے سے نکلنے کے لیے راستہ بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔

    شام میں باغیوں کے زیرِ قبضہ قصبہ غوطہ ایک ہفتے سے شامی حکومت کی شدید بمباری کا ہدف رہا ہے اور اس کارروائی میں شامی فوج کو روس کی حمایت حاصل ہے۔

    فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ آٹھ روز قبل لڑائی میں شدت آنے کے بعد سے حکومتی افواج کے فضائی حملوں اور گولہ باری میں اب تک کم سے کم پانچ سو اکتالیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جاں بحق افراد میں 100بچے بھی شامل ہیں۔


    مزید پڑھیں : شام میں وحشیانہ بمباری،خواتین و بچوں سمیت 540سے زائد شہید


    اقوام متحدہ نے ایک بار پھر عارضی جنگ بندی پر زور دیا ہے جبکہ روس اور شام پہلے اقوام متحدہ کی تیس روزہ جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کر چکے ہیں۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان نے مطالبہ کیا تھا کہ شامی حکومت مشرقی غوطہ میں لوگوں کا قتل عام کر رہی ہے، شامی علاقے مشرقی غوطہ میں قتل عام بند کیا جائے اور وہاں موجود افراد کو فوری طور پر امداد فراہم کی جائے، قتل عام پر عالمی برداری کو فوری ردعمل ظاہر کرنا چاہیے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکی ہیلی نے مطالبہ کیا  کہ جنگ بندی پر فوراً عمل کیا جائے لیکن ساتھ میں انھیں جنگ بندی کے حوالے سے شام پر شک بھی ہے۔

    انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ نے باغیوں کے زیر قبضہ شہر مشرقی غوطہ پر مسلسل ایک ہفتہ بمباری کی ہے ‘ جس میں اب تک پانچ سو عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

    شامی مبصر گروپ نے کہا تھا کہ مشرقی غوطہ میں مرنے والوں میں 121 بچے شامل ہیں۔ روسی افواج کی مدد سے شامی حکومت کی فورسز نے اٹھارہ فروری کو بمباری شروع کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔