Tag: غیرقانونی بھرتیاں

  • غیرقانونی بھرتیاں ، ملیرڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف نیب انکوائری روکنے کی  استدعا مسترد

    غیرقانونی بھرتیاں ، ملیرڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف نیب انکوائری روکنے کی استدعا مسترد

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ملیرڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف غیرقانونی بھرتیوں پر نیب انکوائری روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر اور وفاقی حکومت کونوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ملیرڈویلپمنٹ اتھارٹی میں غیرقانونی بھرتیوں پر نیب انکوائری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت وکیل فاروق نائیک نے کہا نیب نےغیرقانونی بھرتی الزام پر2016میں انکوائری بندکی، اب نیب نےدوبارہ انکوائری کے لیے 4 کال اپ نوٹس ارسال کیے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ بند انکوائری کودوبارہ شروع کرنانیب کیجانب سےہراساں کرنا ہے، ایم ڈی اےمیں کرپشن نہیں بھرتیوں پر انکوائری شروع کی گئی، استدعا ہے کہ نیب کوایم ڈی اےکےخلاف کارروائی سےروکا جائے۔

    جس پر عدالت نے ملیرڈویلپمنٹ اتھارٹی کے خلاف نیب کوانکوائری روکنے کی زبانی استدعا مسترد کردی اور کہا نیب کوکارروائی سےنہیں روک سکتے، نوٹس کا جواب آنے دیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹراوروفاقی حکومت کونوٹس جاری کرتے ہوئے 19 نومبر کو فریقین سے جواب طلب کرلیا اور درخواست کےقابل سماعت ہونےسے متعلق وکیل سے دلائل طلب کرلئے۔

  • محکمہ تعلیم میں غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق  کیس کی سماعت 25 جون تک ملتوی

    محکمہ تعلیم میں غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت 25 جون تک ملتوی

    کراچی: محکمہ تعلیم میں غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ 2 ماہ میں پیش رفت کریں ورنہ انکوائری ختم کر دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش جاری ہے، مزید مہلت درکار ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا نیب کو ایک کیس کی انکوائری کے لیے 3،3 سال چاہییں، چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ کی تفتیش بتا رہی ہے کہ آپ کیا کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے آپ بھی ملزمان سے مل جاتے ہیں، کیا کمال تفتیش کرتے ہیں۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ 2 ماہ میں پیش رفت کریں ورنہ انکوائری ختم کر دیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر کے مطابق نورمحمد لغاری، محمدعلی خاص خیلی پرسرکاری فائل غائب کرنے کا الزام ہے، ملزمان غیر قانونی بھرتیوں اور کرپشن میں بھی ملوث ہیں۔

    بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ تعلیم میں غیر قانونی بھرتیوں سےمتعلق کیس کی سماعت 25 جون تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے سندھ کے محکمہ تعلیم میں 70 سے زائد اساتذہ کی بھرتیاں غیرقانونی قرار دی تھیں، اساتذہ کو فریکل ٹریننگ، ڈرائینگ اور دیگر شعبوں میں بھرتی کیا گیا تھا۔

  • غیرقانونی بھرتیاں: ڈاکٹر مجاہد کامران12روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    غیرقانونی بھرتیاں: ڈاکٹر مجاہد کامران12روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور : احتساب عدالت نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وی سی ڈاکٹر مجاہد کامران کو بارہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، ملزم کو ہتھکڑی لگا کر پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار پنجاب یونی ورسٹی کے سابق وی سی ڈاکٹر مجاہد کامران کو12روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    عدالت میں ڈاکٹر مجاہد کامران مجاہد کے ساتھ دیگر ملزمان ڈاکٹر لیاقت، ڈاکٹر اورنگزیب، ڈاکٹر راس مسعود، ڈاکٹر کامران زاہد اور امین اطہرکو بھی پیش کیا گیا، ڈاکٹر مجاہد کامران اور دیگر ملزمان پر غیر قانونی بھرتیوں اور اختیارات سے تجاوز کا الزام ہے۔

    نیب کی جانب سے پندرہ دن کے ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی، ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑی میں عدالت پیش کیا گیا تو وکلاء نے ان کی ہتھکڑی کھولنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ وہ ان کے استاد ہیں۔

    عدالت نے قرار دیا کہ ہتھکڑی عدالت نے نہیں نیب نے لگائی ہے، مجاہد کامران کے وکلاء کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ ایسا معاملہ ہے ہی نہیں جس میں گرفتاری ضروری ہو، نیب بتائے، اس نے مجاہد کامران سے کیا چیز برآمد کی ہے؟ جس کے لیے گرفتار کیا۔

    مجاہد کامران نے عدالت کو آگاہ کیا کہ انہیں جب بھی نیب نے طلب کیا وہ پیش ہوئے لیکن گزشتہ روز بلا کر گرفتار کر لیا گیا، مجاہد کامران نے عدالت میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ میں نے تمام عمر ایمانداری سے کام کیا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ13سے16کے درمیان بھرتیوں کی بات کریں۔

    ڈاکٹر مجاہد کامران نے بتایا کہ جو بھرتیاں کیں، ان کا معاملہ سینڈیکیٹ میں پیش کیا گیا۔ کوئی جعلی بھرتی نہیں کی گئی۔ کنٹریکٹ ملازمین کو اے جی آفس سے تنخواہیں جاری کی جاتی تھیں، تنخواہوں کے لیے باقاعدہ سمری بھجوائی جاتی تھی۔

    جن ملازمین کا سرکاری ریکارڈ موجود ہو، انہیں کس طرح گھوسٹ یا جعلی کہا جاسکتا ہے، دلائل کے بعد عدالت نے ڈاکٹر مجاہد کامران کو بارہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ مجاہد کامران نے اپنی اہلیہ کو غیر قانونی طور پر یونی ورسٹی لا کالج کی پرنسپل تعینات کیا اور من پسند طلبہ کو اسکالر شپس دیں، سابق وی سی نے اپنے نو سالہ دور میں غیر قانونی بھرتیاں بھی کیں۔

    مزید پڑھیں: پنجاب یونی ورسٹی میں غیر قانونی بھرتیاں، سابق وی سی سمیت 6 ملزمان گرفتار

    دریں اثناء قومی احتساب بیورو نے پنجاب یونی ورسٹی میں بے ضابطگیوں کے خلاف اپنی کارروائی کو وسعت دیتے ہوئے رجسٹرار سمیت مزید پانچ ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

    نیب کے ہاتھوں گرفتار ملزمان میں ڈاکٹر اورنگ زیب عالمگیر، ڈاکٹر لیاقت علی، ڈاکٹر کامران، ڈاکٹر راس مسعود، اور امین اطہر شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق وائس چانسلر کی ملی بھگت سے 550 غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں، یہ بھرتیاں گریڈ17اور ا س سے اوپر کے گریڈز میں کی گئیں۔