Tag: غیرملکی ملازمین

  • سعودی عرب: غیرملکی ملازمین کے لیے اہم خبر

    سعودی عرب: غیرملکی ملازمین کے لیے اہم خبر

    سعودی عرب میں کام کرنے والے غیرملکی ملازمین کے لیے مواقع کم ہوسکتے ہیں کیوں کہ صحت کے شعبے کے مزید پروفیشن کی سعودائزیشن کی جائیگی۔

    مملکت میں صحت کے شعبے میں مزید چار پروفیشن کی سعودائزیشن ہوگی جبکہ سعودی شہریوں کو روزگار فراہم کرنے کا عمل مرحلہ وار طریقے سے شروع کیا جائے گا، ایکسرے ٹیکنیشن، لیبارٹری ٹیکنیشن، نیوٹریشنز اور فزیو تھراپی کے شعبوں کی سعودائزیشن کی جائے گی۔

    ایس پی اے کے مطابق وزارت کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں بڑے شہروں جیسے ریاض، جدہ، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، دمام اور الخبر میں سعودائزیشن کا آغاز کیا جائے گا۔

    وزارت افرادی قوت اور صحت کی جانب سے احکامات میں کہا گیا ہے کہ چاروں شعبوں میں مرحلہ وار سعودائزیشن کا آغاز 6 ماہ بعد یعنی 17 اپریل 2025 سے ہوگا۔

    ایک برس بعد 17 اکتوبر 2025 سے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جائے گا جس کے تحت مملکت کے تمام علاقوں میں قائم نجی شعبے میں سعودائزیشن پر عمل درآمد ہوگا۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ ’چاروں شعبوں سے تعلق رکھنے والے سعودی شہری بڑی تعداد میں موجود ہیں جو تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہو چکے ہیں انھیں روزگار مہیا کرنا ضروری ہے‘۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایکسرے کے شعبے میں 65 فیصد سعودی کارکن کو تعینات کیا جائے گا جبکہ لیبارٹری سیکٹر میں 70 فیصد، نیوٹیشن میں 80 اور فزیو تھراپی کے شعبے میں سعودیوں کا تناسب 80 فیصد ہوگا۔

  • سعودی عرب، غیرملکی ملازمین سے متعلق افواہ کی حقیقت سامنے آگئی

    سعودی عرب، غیرملکی ملازمین سے متعلق افواہ کی حقیقت سامنے آگئی

    ریاض: سعودی محکمہ صحت کا کہنا ہے  کہ جدہ کے بڑے تجارتی مراکز کے غیرملکی ملازمین کے بارے میں یہ اطلاع کہ وہ کرونا کے مریض ہیں غلط ہے، افواہ کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی محکمہ صحت نے سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہ کی تردید کردی جس میں کہا گیا تھا کہ جدہ کے تجارتی مراکز سے کرونا وائرس میں مبتلا غیرملکی ملازمین پکڑے گئے ہیں۔

    سعودی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اس افواہ سے مقامی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کے حلقوں میں تشویش تھی، اس قسم کی افواہ کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    محکمہ صحت جدہ نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ غیرملکی ملازمین کے بارے میں یہ اطلاع کہ وہ کرونا کے مریض ہیں بالکل غلط ہے، سوشل میڈیا پر اس حوالے سے زیر گردش خبریں من گھڑت ہیں جن پر کان نہ دھرے جائیں۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب: قوانین کی خلاف ورزی پر 1500 غیر ملکی گرفتار

    سعودی محکمہ صحت نے سعودی شہریوں اور غیرملکیوں سے کہا ہے کہ وہ اس قسم کی افواہوں پر یقین نہ کریں اور صحت سے متعلق خبر محکمہ صحت کے ذرائع سے ہی حاصل کریں۔

    واضح رہے کہ سعودی قانون کے تحت افوا پھیلانے پر 5 برس قید اور 30 لاکھ ریال جرمانے کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

    پبلک پراسیکیوشن کے مطابق افواہ سازی اور من گھڑت خبریں دینے سے ملکی نظام کو نقصان پہنچتا ہے، افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلانا جرم ہے.

  • سعودائزیشن کی وجہ سے غیرملکی ملازمین کو کتنا نقصان ہوا؟

    سعودائزیشن کی وجہ سے غیرملکی ملازمین کو کتنا نقصان ہوا؟

    ریاض: بڑے پیمانے پر سعودائزیشن کے باوجود سعودی عرب کے سرکاری اور نجی اداروں میں غیرملکی ملازمین کی بڑی تعداد ریکارڈ کی گئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مملکت میں سعودی حکومت سعودائزیشن سے متعلق آئے دن نئی پالیسیز متعارف کرا رہی ہے لیکن اس کے باوجود مختلف شعبوں میں غیرملکی ملازمین کی تعداد زیادہ ریکارڈ کی گئی۔

    سعودی محکمہ شماریات کے مطابق 2019 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر سرکاری اور نجی اداروں کے کل ملازمین کی تعداد 8.47 ملین ریکارڈ کی گئی۔ ان میں سے 77.4 فیصد غیر ملکی ہیں۔

    سعودی عرب کے نجی اور سرکاری شعبوں میں غیر ملکی کارکنان کی مجموعی تعداد 6.55 ملین ریکارڈ کی گئی۔ یہ کل کارکنان کا 77.4 فیصد ہیں۔ البتہ رواں سال کے اعداد وشمار میں کمی متوقع ہے۔

    سعودی شہریوں کو برسر روزگار کرنے کا مشن، غیرملکی ملازمین پریشان

    حکومت نے 2020 کے آغاز سے ہی سعودائزیشن سے متعلق سخت حکمت عملی اپنائی ہے۔

    خیال رہے کہ سعودائزیشن کے تحت زیادہ سے زیادہ سعودی شہریوں کو برسر روزگار کرنے کے مشن پر کام جاری ہے، مملکت کی وزارت محنت وسماجی بہبود قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں بھی کررہی ہے۔

  • سعودی عرب میں غیرملکیوں پر فیس لگے گی یا نہیں؟ جلد فیصلہ متوقع

    سعودی عرب میں غیرملکیوں پر فیس لگے گی یا نہیں؟ جلد فیصلہ متوقع

    ریاض: سعودی عرب میں غیرملکی ملازمین سے فیس وصول کی جارہی ہے تاہم اب غیرملکی ملکیوں سے فیس وصول کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جارہی ہے۔

    امریکی خبررساں ادارے بلومببرگ کے مطابق سعودی عرب کے متعلقہ نجی اداروں کے غیرملکی ملازمین پر مقرر فیس کے حوالے سے نظرثانی کررہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”غیرملکی کارکنان پر فیس پر کوئی نظرثانی نہیں ہورہی ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”ڈاکٹر عواد االعواد” author_job=”وزیر اطلاعات”][/bs-quote]

    بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے 4 مختلف ذرائع سے رپورٹس ملی ہے کہ فیس کی مکمل منسوخی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، وزارتی کمیٹی غیرملکیوں پر فیس کے ڈھانچے پر نظرثانی یا ترمیم کا جائزہ لے رہی ہے۔

    آئندہ چند ہفتے یا آئندہ سال کے آغاز پر اس پر کوئی نہ کوئی فیصلہ ہوجائے گا، بلومبرگ ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ غیرملکیوں پر فیس کا مقصد ریاست کی مالیاتی ضرورتوں اور نجی اداروں کے یہاں روزگار اور شرح نمو کی استعداد کے درمیان توازن پیدا کرنا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ابھی تک کسی بھی غیرملکیوں کی فیس کے بارے میں کوئی اہم کام نہیں کیا۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب: غیر ملکی باشندوں پر ٹیکس لگانا بہت نقصان دہ ہوگا، ماہرین

    دوسری جانب سعودی بین الاقوامی رابطہ مرکز نے ای میل کے ذریعے بتایا ہے کہ وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر عواد العواد نے کہا ہے کہ غیرملکی کارکنان پر فیس پر کوئی نظرثانی نہیں ہورہی ہے۔

    تاہم بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق آئندہ چند ہفتوں میں یہ واضح ہوجائے گا کہ غیرملکی ملازمین پر کتنی فیس لاگو ہوگی۔

  • یواے ای نےغیرملکی ملازمین  کےلیےکیریکٹرسرٹیفکیٹ کی شرط ختم کردی

    یواے ای نےغیرملکی ملازمین کےلیےکیریکٹرسرٹیفکیٹ کی شرط ختم کردی

    دبئی: متحدہ عرب امارات نے پاکستانیوں سمیت غیرملکی ملازمین کے لیے کیریکٹرسرٹیفیکٹ کی پابندی عارضی طور پرمعطل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ملازمت کے حصول کے لیے جانے والے غیرملکی ملازمین کی بڑی مشکل اب حل ہوگئی، یو اے ای حکومت نے غیرملکی ملازمین کے لیے کیریکٹرسرٹیفیکٹ کی شرط عارضی طورپر معطل کردی۔

    متحدہ عرب امارات کی وزارت محنت وافرادی قوت کی جانب سے تحصیل سروس سینٹرزکو خط جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غیرملکی ملازمین کے ورک ویزے سے متعلق درخواستوں کو وصول کیا جائے۔

    یو اے ای کی وزارت خارجہ امور وبین الاقوامی تعاون کی جانب سے تمام سفارت خانوں اور قونصل خانوں کو بھی غیرملکی ملازمین کے لیے کیریکٹرسرٹیفیکٹ کی پابندی عارضی طور پرمعطل کرنے کے حوالے سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

    متحدہ عرب امارات، پاکستانیوں کے لیے کیریکٹر سرٹیفکیٹ کی شرط معطل

    خیال رہے کہ یکم اپریل کو متحدہ عرب امارات نے پاکستانی مزدوروں کے لیے پولیس کیریکٹر سرٹیفکیٹ کی شرط ختم کردی تھی۔

    متحدہ عرب امارات میں ’ورک ویزہ‘ سے متعلق قوانین سخت

    یاد رہے کہ رواں برس 3 فروری کو متحدہ عرب امارات نے بیرون ملک سے ملازمت کے لیے آنے والے افراد کے لیے ’ورک ویزے‘ سے متعلق قوانین کو سخت کرتے ہوئے اعلیٰ کردار کے سرٹیفکیٹ پیش کرنے کو لازمی قرار دیا تھا۔

    ترجمان متحدہ عرب امارات کا کہنا تھا کہ اس پابندی کا مقصد ملک کو محفوظ ترین ملک بنانا ہے جہاں جرائم ریٹ نہ ہونے کے برابر ہوں اور اس سرزمین کو کوئی جرائم پیشہ شخص اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہ کرسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب: 5 برس میں 3 لاکھ ملازمین زخمی، اکثریت غیرملکی

    سعودی عرب: 5 برس میں 3 لاکھ ملازمین زخمی، اکثریت غیرملکی

    ریاض: سعودی عرب میں 5 برس کے دوران 3 لاکھ سے زائد ملازمین  کام کرنے کے دوران زخمی ہوئے جن میں سے 92 فیصد غیر ملکی تھے اور بہت بڑی تعداد کا تعلق کنسٹرکشن کے شعبے سے تھا۔

    زیادہ حادثات ریاض، مکہ اور دمام میں پیش آئے

    عرب نیوز نے ایک عرب روزنامے میں شائع سرکاری رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایاہے کہ ان میں سے زخمی ہونے کے 54 فیصد واقعات ریاض، مکہ اور دمام میں پیش آئے۔

    زخمی افراد میں 46 فیصد ملازمین تعمیراتی شعبہ سے تھے

    عرب نیوز کے مطابق اعدادو شمار میں یہ اہم بات دیکھنے میں آئی کہ ان پانچ برس میں زخمی ہونے والے تمام ملازمین میں سے 46 فیصد کا تعلق ایک ہی  شعبہ کنسٹرکٹشن (تعمیرات) سے تھا۔

    سرکاری رپورٹ کے مطابق سال 2012ء میں 65 ہزار 656  ملازمین،  سال 2013ء میں 52 ہزار 467 ملازمین،  سال 2014ء میں 69 ہزار 241 ملازمین،  سال 2015ء میں 67 ہزار 087 ملازمین اور سال 2016ء میں 53 ہزار 404 ملازمین کام  کے دوران زخمی ہوگئے۔

    سال 2016ء میں حادثات میں 20 فیصد کمی

    اعدادو شمار دیکھے جائیں تو سال 2016ء میں زخمی ہونے والے افراد کی تعداد میں 20 فیصد کمی واقع ہوئی۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں نجی شعبے میں سوشل سیکیورٹی سسٹم کا قانون بلاامتیاز سعودی اور مقامی افراد پر عمر اور جنس کی تفریق کے بغیر لاگو ہوتا ہے۔

    اس قانون کے تحت کمپنی مالک ہر ملازم کے عوض انشورنس کی ماہانہ رقم جمع کراتا ہے اور کسی بھی حادثے کی صورت میں زخمی ہونے والے ملازم کے تمام طبی اخراجات انشورنس کے ذریعے ادا کیے جاتے ہیں۔