Tag: غیر انسانی سلوک

  • پسند کی شادی کرنے پر لڑکی والوں کا لڑکے کے باپ سے غیر انسانی سلوک

    پسند کی شادی کرنے پر لڑکی والوں کا لڑکے کے باپ سے غیر انسانی سلوک

    بیٹے نے پسند کی شادی کی لیکن اس کا خمیازہ اس کے والد کو بھگتنا پڑا جس کے ساتھ لڑکی کے رشتہ داروں نے غیر انسانی سلوک کیا۔

    ہمارے معاشرے میں پسند کی شادی کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ تاہم اس کے ساتھ دو خاندانوں میں دشمنی کا آغاز اور عزت وناموس کے نام پر برسوں بعد بھی قتل اور  بہیمانہ تشدد جیسے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور میں پیش آیا۔ جہاں بیٹے نے پسند کی شادی کی تو لڑکی کے رشتہ دار غیرت کے نام پر ایسے آپے سے باہر ہوئے کہ اس کے بزرگ والد خدا بخش کے ناک اور ہونٹ کاٹ دیے۔

    تھانہ سیت پور کی حدود میں ہونے والے اس واقعہ میں ملزمان نے پہلے بزرگ شہری خدا بخژ اور اس کے اہلخانہ پر تشدد کیا اور اس کے بعد یہ غیر انسانی سلوک کیا۔

    واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس پہنچ گئی اور اس نے خدا بخش کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا۔

    بیٹے کی پسند کی شادی رکوانے کیلئے ماں نے انتہائی قدم اٹھا لیا!

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی شہری خدا بخش کے بیٹے نے چند ماہ قبل پسند کی شادی کی تھی اور لڑکی کے رشتہ داروں کو اس شادی کا رنج تھا۔

  • کمرے سے نکلیں 191 گلی سڑی لاشیں، کیا گیا تھا غیر انسانی سلوک، رونگٹے کھڑے کر دینے والا واقعہ

    کمرے سے نکلیں 191 گلی سڑی لاشیں، کیا گیا تھا غیر انسانی سلوک، رونگٹے کھڑے کر دینے والا واقعہ

    کسی کمرے یا گھر سے ایک یا دو لاشیں ملیں تو خوف پھیل جاتا ہے لیکن اس واقعہ میں کمرے سے 191 لاشیں نکلیں جن سے غیر انسانی سلوک کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ انسانیت سوز واقعہ امریکا میں پیش آیا جہاں کولوراڈو شہر میں جان ہالفورڈ نامی شخص نے فیونرل ہوم (جنازہ گھر) جہاں مردوں کی آخری رسومات ادا کی جاتی ہیں بنایا ہوا تھا۔

    191 لاشوں کے ساتھ ہالفورڈ نے جو غیر انسانی سلوک کیا وہ سن کر رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے۔ ملزم نے صرف لاشوں کی بے حرمتی نہیں کی بلکہ ان کے لواحقین کو بھی دھوکا دیا۔

    رپورٹ کے مطابق جان ہالفورڈ اور اس کی اہلیہ کیری ہالفورڈ 2019 سے 2023 کے درمیان ’ریٹرن ٹو نیچر فیونرل ہوم’ نامی تنظیم چلائی۔ ایک جنازہ گاہ بنائی، جہاں لاشوں کو تلف کیا جانا تھا۔ متوفی افراد کے لواحقین سے طے شدہ معاہدے کے تحت لاشوں کو جلانا تھا۔ تاہم لاشوں کو جلانے کے بجائے گلنے سڑنے کے لیے کمرے میں چھوڑ دیا گیا۔

    اس سارے واقعہ کا سب سے خوفناک المیہ یہ تھا کہ جن خاندانوں نے اپنے پیاروں کی لاشیں جنازہ گاہ کے حوالے کی تھیں، ان لوگوں کو ان راکھ کی جگہ خشک کنکریٹ کا پاؤڈر دیا گیا تھا۔

    دونوں میاں بیوی لاشوں کی آخری رسومات کے نام پر لواحقین سے بھاری رقم وصول کرتے رہے جب کہ کووڈ فنڈز میں بھی دھوکا دہی کی۔

    لیکن سچ کبھی نہ کبھی سامنے آتا ہے تو ایسا ہی اس کیس میں بھی ہوا اور ایک چھوٹے سے واقعہ نے اس گھناؤنے جرم کا پردہ فاش کیا۔

    ہوا کچھ یوں کہ جس چھوٹے سے قصبہ میں یہ جنازہ گھر واقع تھا۔ وہاں سے 2023 میں پولیس کو ایک کال موصول ہوئی جس میں کال کرنے والے نے بدترین بدبو کی شکایت کی۔

    پولیس اور تفتیش کار جب وہاں پہنچے تو منظر دیکھ کر ان کے بھی رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ کیونکہ ایک گھر کے کمروں میں لاشوں کا انبار لگا ہوا تھا اور وہ گل سڑ چکی تھیں، جن سے شدید بدبو اٹھ رہی تھی۔

    جب یہ معاملہ عدالت پہنچ تو عدالت نے جان ہالفورڈ کو 191 لاشوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک اور اہلخانہ کو دھوکا دینے کے جرم میں 20 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ جان ہالفورڈ نے اپنا جرم تسلیم کر لیا ہے۔

    تحقیقات میں یہ بھی پتہ چلا کہ کچھ لاشوں کو غلط طریقے سے جلایا گیا۔ عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات سے پتہ چلا کہ دو خاندانوں کو ان کے رشتہ داروں کی بجائے کسی اور کی راکھ دی گئی۔

    یہاں بہت بدبو آرہی ہے، پولیس پہنچی تو کمرے سے ملیں  191 لاشیں ، میاں بیوی نے مل کر کیا ...

    عدالت میں جان اور اس کی اہلیہ کیری ہالفورڈ پر نہ صرف لاشوں کے ساتھ بدسلوکی کا جرم ثابت ہوا ہے، بلکہ اس جوڑے پر امریکی حکومت کے 9 لاکھ ڈالر (تقریباً 7.5 کروڑ روپے) کے کوویڈ ریلیف فنڈ میں فراڈ کرنے کا بھی جرم ثابت ہوا ہے۔ انہوں نے یہ رقم لگژری کاریں، کرپٹو کرنسی اور برانڈڈ جیولری خریدنے میں استعمال کیں۔ عدالت نے جان ہالفورڈ کو 1.7 ملین ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

  • افغانستان میں پاکستانیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک، مزار شریف جیل میں پاکستانی شہری جاں بحق

    افغانستان میں پاکستانیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک، مزار شریف جیل میں پاکستانی شہری جاں بحق

    اسلام آباد: افغانستان میں پاکستانی شہری کی بدترین غیر انسانی سلوک کی وجہ سے ہلاکت کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں پاکستانیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے، مزار شریف جیل میں ایک پاکستانی شہری بدترین سلوک کے باعث جاں بحق ہو گیا۔

    رپورٹس کے مطابق کوہاٹ کے رہائشی بہرام شاہ ولد سمندر خان افغانستان میں مزار شریف جیل میں قید تھے، افغان عبوری حکومت کی پولیس نے 4 مئی کو عبدالحامد نامی افغان شہری کی شکایت پر بہرام شاہ کو حراست میں لیا تھا۔

    بہرام شاہ پر محض چند لاکھ روپے لین دین کی گارنٹی لینے اور رقم ادائیگی کرانے میں ناکامی کا الزام تھا، افغانستان میں جیل حکام کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بہرام شاہ دل کے عارضے میں مبتلا اور مزار شریف میں زیر علاج رہے۔

    مزار شریف کے اسپتال میں دوران علاج ڈاکٹر نے انھیں کابل منتقل کرنے اور آپریشن کی تجویز دی تھی، ڈاکٹر نے رپورٹ میں بہرام شاہ کی صحت پر سنگین تحفظات کا اظہار کیا اورتجویز کیا تھا کہ فوری رہائی دی جائے، تاہم افغان جج نے بہرام شاہ کو دوسرا گارنٹر پیش کرنے پر رہائی دینے کا غیر انسانی اور غیر قانونی حکم دیا۔

    واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب افغان عبوری حکومت ایسے معاملے میں سنگین لاپرواہی سے کام لے رہی ہے، پہلے بھی 2 پاکستانی مزدوروں کو افغان شہری کی غیر قانونی حراست سے بازیاب کرایا گیا تھا۔

  • جعلی پیر کے بہیمانہ تشدد سے خاتون جاں بحق

    جعلی پیر کے بہیمانہ تشدد سے خاتون جاں بحق

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان میں جعلی پیر کے تشدد سے 34 سالہ خاتون جاں بحق ہوگئی۔ جعلی پیر نے جن نکالنے کے بہانے خاتون پر شدید تشدد کیا اور ہاتھ پاؤں بھی داغے۔ خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق خاتون کے شوہر نذر حسین نے پولیس کو بتایا کہ 34 سالہ ثریا کی طبیعت ناساز تھی جسے دم کروانے کے لیے وہ سجاد آباد کے رہائشی جعلی پیر امان اللہ کو گھر لایا۔

    جعلی پیر امان اللہ اور اس کے چیلے عبد الحمید نے اسے آگاہ کیا کہ اس کی بیوی پر جن کا قبضہ ہے جسے بھگانے کے لیے عمل کرنا ہوگا۔

    بعد ازاں انہوں نے ثریا کو کمرے میں بند کر کے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ جعلی پیر نے خاتون کے سر پر ڈنڈے سے ضربیں لگائیں اور اس کے ہاتھ پاؤں آگ سے داغے۔ اس دوران خاتون کا شوہر انہیں غیر انسانی سلوک سے روکتا رہا۔

    خاتون کی حالت غیر ہونے پر جعلی پیر اور اس کا ساتھی اسے چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ جعلی پیر کے تشدد سے شدید زخمی ہونے والی خاتون کو بعد ازاں ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ مقتولہ ثریا 3 بچوں کی ماں تھی۔

    پولیس نے مقدمہ درج کر کے جعلی پیر اور اس کے چیلے کی گرفتاری کے لیے تلاشی اور چھاپے شروع کردیے۔

    واضح رہے کہ ملک بھر میں ضعیف الاعتقادی، جہالت اور کم علمی کے سبب اکثر افراد اپنے مختلف مسائل کے حل اور بیماریوں کے علاج کے لیے پیر فقیروں سے رجوع کرتے ہیں جو اکثر اوقات جعلی نکلتے ہیں۔

    ان جعلی پیروں کے غیر انسانی سلوک، تشدد اور ناقص مشوروں کی وجہ سے کئی افسوسناک حادثات پیش آچکے ہیں۔

    اس سے قبل پنجاب ہی کے شہر فیروز والہ میں جعلی پیر کے کہنے پر ماں اور نانی نے 7 سالہ بچے کو پھندہ لگا کر مار ڈالا تھا۔ جعلی پیر نے انہیں اپنے مسائل کے حل کے لیے بچے کی قربانی دینے کا کہا تھا جس کے بعد خاتون نے اپنے ہی بیٹے کو قربان کر ڈالا۔