Tag: غیر قانونی اجارہ داری

  • گوگل سرچ انجن غیر قانونی اجارہ داری کا مرتکب قرار

    گوگل سرچ انجن غیر قانونی اجارہ داری کا مرتکب قرار

    امریکی فیڈرل جج نے گوگل سرچ انجن کے خلاف دائر ایک مقدمے میں اسے غیر قانونی اجارہ داری کا مرتکب قرار دے دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی فیڈرل جج کی جانب سے کیے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گوگل سرچ انجن نے عدم اعتماد کے قانون کی خلاف ورزی کی۔

    رپورٹس کے مطابق ادارے نے ایک غیر قانونی اجارہ داری قائم کرنے اور دنیا کا ڈیفالٹ سرچ انجن بننے کیلئے اربوں ڈالر خرچ کیے۔

    امریکی محکمہ انصاف نے بھی گوگل سے ایڈ مینیجر سسٹم بیچنے کا مطالبہ کردیا، امریکا میں اس پہلے بھی گوگل پر اجارہ داری کے الزام میں دو مقدمے دائر ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اس فیصلے کو ٹیکنالوجی ماہرین کیلئے اپنے عدم اعتماد کے مقدمے میں ایک اور بڑے دھچکے کی شکل میں دیکھا جا رہا ہے۔

    امریکی فیڈرل جج کا کہنا ہے کہ کمپنی نے گوگل کے اشاعتی صارفین، مسابقتی عمل اور اوپن ویب پر اطلاعات کے صارفین کو نقصان پہنچایا ہے۔

    امریکی اٹارنی جنرل پامیلا بونڈی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ”ڈیجیٹل عوامی میدان پر گوگل کی اجارہ داری کو روکنے کی لڑائی میں ایک تاریخی فتح ہے۔“

    محکمہ انصاف کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ابی گیل اسلیٹر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ گوگل کا غیر قانونی غلبہ انہیں امریکی آوازوں کو سینسر کرنے اور یہاں تک کہ انہیں پلیٹ فارم سے ہٹانے کی اجازت دیتا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ گوگل نے اپنے غیر قانونی طرز عمل کو بے نقاب کرنے والی معلومات کو چھپا دیا ہے۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آج کی رائے آن لائن اشتہارات اور تیزی سے، انٹرنیٹ پر کنٹرول کرنے کی تصدیق کرتی ہے۔

    گوگل نے سینکڑوں ملازمین کو برطرف کردیا

    گوگل کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے گی، ریگولیٹری معاملات کیلئے گوگل کے نائب صدرلی اینی ملہولینڈ نے دلیل دی کہ پبلشرز کے پاس کئی متبادل ہیں اور وہ اس لئے گوگل کا انتخاب کرتے ہیں کیونکہ اس کے ایڈ ٹیک ٹولز سادہ، سستے اور انتہائی موثر ہیں۔

  • گوگل سرچ انجن غیر قانونی اجارہ داری کا مرتکب قرار، امریکی عدالت کا فیصلہ

    گوگل سرچ انجن غیر قانونی اجارہ داری کا مرتکب قرار، امریکی عدالت کا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکی عدالت نے سرچ انجن ’گوگل‘ کے خلاف دائر ایک مقدمے میں اسے غیر قانونی اجارہ داری کا مرتکب قرار دے دیا۔

    امریکی فیڈرل جج کی جانب سے کیے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گوگل نے عدم اعتماد کے قانون کی خلاف ورزی کی، ادارے نے ایک غیر قانونی اجارہ داری قائم کرنے اور دنیا کا ڈیفالٹ سرچ انجن بننے کیلئے اربوں ڈالر خرچ کیے۔

    یہ عدالتی فیصلہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مارکیٹ پر غلبے کے خلاف وفاقی حکام کی پہلی بڑی کامیابی ہے، اس فیصلے نے ممکنہ اصلاحات کا تعین کرنے کیلئے دوسرے مقدمے کی راہ ہموار کی ہے جس میں ممکنہ طور پر گوگل پیرنٹ الفابیٹ کا ٹوٹنا بھی شامل ہے جو آن لائن اشتہاری دنیا کے منظر نامے کو تبدیل کردے گا جس پر گوگل برسوں سے غلبہ رکھتا ہے۔

    Google

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ڈسٹرکٹ جج امیت مہتا نے 277 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ گوگل ایک اجارہ دار ادارہ ہے اور اس نے اپنی اجارہ داری برقرار رکھنے کے لیے غیرقانونی طریقے اپنائے۔

    اپنے فیصلے میں عدالت کا کہنا ہے کہ ’گوگل‘ آن لائن سرچ مارکیٹ کا تقریباً 90فیصد شیئر اور اسمارٹ فونز پر 95فیصد کنٹرول کرتا ہے۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گوگل کو اپنے غیر مسابقتی رویے کو روکنا ہوگا، گوگل کی جانب سے ایپل اور دیگر موبائل کمپنیوں سے کیے جانے والے خصوصی معاہدے مسابقتی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

    فیصلے میں امریکی جج نے مزید کہا کہ گوگل کی جانب سے آن لائن اشتہارات کے لیے زیادہ فیس لی جاتی ہے جس سے اس کی آن لائن سرچ میں اجارہ داری کی طاقت ظاہر ہوتی ہے۔

    اس حوالے سے امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے اس فیصلے کو امریکی عوام کے لئے ایک تاریخی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی کمپنی چاہے وہ کتنی ہی بڑی یا با اثر کیوں نہ ہو – قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کارین جین پیئر کا کہنا تھا کہ یہ عدالتی فیصلہ امریکی عوام کے لئے ایک فتح ہے، امریکی عوام ایک ایسا انٹرنیٹ چاہتے ہیں جو آزاد، منصفانہ اور مقابلے کے لئے آزاد ہو۔