Tag: غیر قانونی تعمیرات

  • غیر قانونی تعمیرات : کراچی میں رہائشی عمارت کی چوتھی منزل مسمار کرنے کا حکم

    غیر قانونی تعمیرات : کراچی میں رہائشی عمارت کی چوتھی منزل مسمار کرنے کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا علاقہ پولیس کی مدد لے کر غیر قانونی تعمیر علیزہ آرکیڈ کا فورتھ فلور خالی کراکر مسمار کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں گلشن اقبال تیرہ 13ون میں غیر قانونی تعمیر علیزہ آرکیڈ سےمتعلق سماعت ہوئی ، غیر قانونی تعمیرات مسمار نہ کرنے پر عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے اوردیگر پر برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت نے کہا واضح کرچکے غیر قانونی تعمیرات پرصرف بلڈرز کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی، غیرقانونی تعمیرات کےخلاف کارروائی نہ کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ایک پلر بھی غیر قانونی تعمیر ہوگا تو ایس بی سی اے افسران عمارت سیل کرسکتے ہیں ، یہاں افسران کی ملی بھگت سے غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار ہے، غیر قانونی تعمیرات کرنے والے سمجھ رہے ہیں کوئی کچھ نہیں بگاڑ پا رہا۔

    جسٹس فیصل کمال نے ریمارکس میں کہا کہیں کہیں صرف کاسمیٹک کارروائی کی جاتی ہے ، کارروائی کریں اور الاٹیز کو معاوضہ دلوائیں۔

    وکیل ایس بی سی اے نے بتایا کہ علیزہ آرکیڈ کی گراؤنڈ پلس تھری تعمیرات کی اجازت ہے، جس پر عدالت نے استفسار کی 5منزلہ عمارت کیسے بن گئی؟ کیا ایس بی سی اے افسران چھپ سادھ کر بیٹھے رہے؟

    وکیل ایس بی سی اے نے بتایا کہ بلڈر محمد احمد واحدی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، جس پر جسٹس ظفر احمد راجپوت کا کہنا تھا کہ مقدمہ 2016 میں درج کیا پھر اس کے بعد کیا ہوا؟ مقدمے کی پیروی کیوں نہیں کی؟

    وکیل ایس بی سی اے کا کہنا تھا کہ چوتھا فلور مسمار کرنے گئے رہائشیوں کے بچےآگے ، جس پر عدالت نے کہا تو آپ لوگ بچوں سے ڈر کر واپس آگئے؟ جن افسران کی تعیناتی کےدوران تعمیرات ہوئی ان کےخلاف کیا ہوا؟ وکیل ایس بی سی اے نے بتایا افسران کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

    عدالت نے غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا علاقہ پولیس کی مدد لے کر فورتھ فلور خالی کراکر مسمار کریں اور 9دسمبر کو ایس بی سی اے سے رپورٹ طلب کرلی۔

  • مزارقائد کے اطراف غیر قانونی تعمیرات ، نیب تحقیقات آخری مرحلے میں داخل

    مزارقائد کے اطراف غیر قانونی تعمیرات ، نیب تحقیقات آخری مرحلے میں داخل

    کراچی: نیب کی جانب سے مزارقائد کے اطراف غیرقانونی تعمیرات سے متعلق تحقیقات آخری مرحلے میں داخل ہوگئیں ، مزار قائد مینجمنٹ بورڈ کی شکایت پر نیب نے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مزارقائد کے اطراف غیرقانونی تعمیرات سے متعلق نیب تحقیقات آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ کے بعد ایس بی سی اے افسران بھی شامل تفتیش ہیں ، اس سلسلے میں سابق ڈائریکٹرصفدرمگسی ،موجودہ ڈائریکٹرمحمدضیا کو بھی تحقیقات کیلئے طلب کیا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ افسران نےایک ماہ تاخیرسے کاسموپولیٹن سوسائٹی پرجواب نیب کوجمع کرادیا ہے ، جس میں افسران نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مزار قائد کے اطراف چائنہ کٹنگ کا ایس بی سی اے سے تعلق نہیں ، چائنہ کٹنگ کی ذمہ دارسوسائٹی انتظامیہ،ماسٹرپلان ڈپارٹمنٹ ہے اور کاسمو پولیٹن سوسائٹی میں تعمیرات کی قانون کے مطابق اجازت دی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایس بی سی اے افسران نے غیر قانونی تعمیرات کا ذمہ دار سابقہ افسران کو قرار دیا، غیرقانونی تعمیرات پر سابق ڈی جی ظفراحسن ،شمس الدین سومروکوبھی بلایا گیا تھا اور سابق ڈی جی کےدورمیں مبینہ طورپر20سےزائدنقشوں کی منظوری ہوئی تھی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ قوانین کےتحت ڈیڑھ کلومیٹرمیں مزار کے گنبد سے اونچی تعمیرات نہیں ہوسکتی۔

    نیب ذرائع نے کہا ہے کہ مزار قائد مینجمنٹ بورڈ کی شکایت پر نیب نے تحقیقات کا آغاز کیا تھا، تحقیقات کے8ماہ کے دوران 15سےزائدسرکاری افسران کابیان ریکارڈکیاجاچکا ہے اور بیان ریکارڈکرانیوالےافسران نے تعمیرات کاذمہ دارسابقہ ڈی جیز کو قراردیا۔

  • کراچی: 5 بڑے برساتی نالوں کے اطراف کتنی غیر قانونی عمارات ہیں؟

    کراچی: 5 بڑے برساتی نالوں کے اطراف کتنی غیر قانونی عمارات ہیں؟

    کراچی: ذرائع سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ شہر کے 5 بڑے برساتی نالوں کے اطراف 87 ہزار گھر اور 572 فیکٹریز اور صنعتی تجارتی یونٹس غیر قانونی طور پر قائم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے برساتی نالوں پر تجاوزات کی تفصیلات سامنے آگئیں، ذرائع سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ 5 بڑے برساتی نالوں کے اطراف 87 ہزار گھر تعمیر ہیں۔

    ذرائع سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ برساتی نالوں سے متصل بیشتر رہائشی مکانات غیر قانونی ہیں، سب سے زیادہ تعمیرات گجر نالے کے اطراف میں ہیں۔ گجر نالے کے اطراف 5 ہزار 961 مکانات قائم ہیں۔

    ذرائع کے مطابق گجر نالے پر 41 ہزار 581 غیر قانونی رہائشی ہیں، گجر نالے پر 2 ہزار 412 کمرشل تعمیرات بھی غیر قانونی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 5 بڑے نالوں کے اطراف 572 فیکٹریز اور صنعتی تجارتی یونٹس ہیں۔ 12 کلو میٹر طویل اورنگی نالے پر 380 فیکٹریاں تعمیر کی گئی ہیں، اورنگی نالے پر 27 ہزار انفرادی تعمیرات اور 4 ہزار 480 گھر ہیں۔

    ذرائع کے مطابق محمود آباد ماسٹر پلان کے مطابق چوڑائی قبضوں کے بعد کم ہوچکی ہے، محمود آباد نالے پر 156 کمرشل تعمیرات، 1 ہزار 49 مکانات اور 5 ہزار 900 دیگر تعمیرات ہیں۔

    30 کلو میٹر ملیر ندی پر 12 ہزار 336 مختلف تعمیرات اور 19 سو 96 مکانات ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ برساتی نالوں کے اطراف تجاوزات ختم کرنے کے لیے متبادل پلان بنایا جا رہا ہے، غیر قانونی غیر رہائشی تعمیرات کو گرا دیاجائے گا۔

  • کراچی میں 12 منزلہ غیر قانونی عمارت گرانے کی کارروائی شروع

    کراچی میں 12 منزلہ غیر قانونی عمارت گرانے کی کارروائی شروع

    کراچی: شہر قائد کے علاقے دہلی کالونی میں 160 گز پر بنی 12 منزلہ غیر قانونی عمارت گرانے کا عمل شروع کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ميں سانحہ گلبہار کے بعد غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائیاں تیز ہو گئیں، کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ نے دہلی کالونی میں بارہ منزلہ غیر قانونی رہایشی عمات کے خلاف ایکشن شروع کر دیا۔

    12 منزلہ عمارت میں 24 فلیٹ اور 4 دکانیں قائم ہیں، تنگ گلیوں کے باعث آپریشن کرنے والی ٹیم کو مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے، عمارت کا ملبہ سامنے قائم رہایشی عمارت پر بھی گر رہا ہے، آپریشن کے دوران عمارت کی دونوں جانب گلیوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔

    سی بی سی حکام کا کہنا ہے کہ آج 12 منزلہ عمارت کو مکمل طور پر گرا دیا جائے گا، تاہم 12 منزلہ عمارت کے دونوں جانب کوئی سپورٹ نہیں، عمارت کو مکمل توڑنے میں 2 دن لگ سکتے ہیں۔

    سی بی سی کی جانب سے کوئی احتیاطی اقدامات کیے بغیر عمارت توڑنے کا کام شروع کر دیا گیا

    آپریشن کے خلاف سیکڑوں کی تعداد میں لوگ بھی جمع ہو گئے، جس کی وجہ سے عمارت گرانے والی ٹیم کو سخت مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا، مشتعل افراد سے نمٹنے کے لیے پولیس کی خصوصی ٹیم بھی موقع پر پہنچ گئی، جن سے ہاتھا پائی کے بعد ایس ایچ او کی طبیعت خراب ہو گئی۔ پولیس نے مزاحمت کرنے والے ایک شخص کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق کارروائی میں حصہ لینے کے لیے ایس بی سی اے کی ٹیم نے کوئی کردار ادا نہیں کیا، 160 گز پر بارہ منزلہ عمارت کیسے بن گئی، اس سوال کا جواب دیے بغیر عمارت گرانے کا عمل جاری ہے، کنٹونمنٹ بورڈ اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف مکینوں نے احتجاج بھی کیا۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ذوالفقار خشک کا کہنا تھا عمارت بلڈنگ پلان کی منظوری کے بغیر تعمیر کی گئی تھی۔

    بارہ منزلہ عمارت میں نیچے قائم دکانیں توڑی جا رہی ہیں، پولیس اہل کار بھی کھڑے ہیں

    یاد رہے کہ تین دن قبل کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ نے مختلف علاقوں میں غیر قانونی عمارتوں کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ان میں دہلی کالونی، پی اینڈ ٹی کالونی، بخشاں ویلج اور گذری میں تعمیر عمارتیں شامل ہیں، کنٹونمنٹ بورڈ نے عمارتوں کو مسمار کرنے کا شیڈول بھی جاری کیا تھا۔ پی اینڈ ٹی کالونی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن 17 مارچ کو ہوگا، گذری میں 16 مارچ، پنجاب کالونی میں 19، بخشاں ویلج میں 26 مارچ کو آپریشن ہوگا۔

    عمارت کے مکین احتجاج کر رہے ہیں، پولیس حالات کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے

    یاد رہے کہ 27 فروری کو سندھ ہائی کورٹ میں غیر قانونی تعمیرات کیس کی سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر نے ریمارکس دیے تھے کہ کبوتر کے دڑبوں جیسے دہلی کالونی میں 11،11 منزل کی بلڈنگز بنی ہیں، یہ کیسے بن گئیں؟ سی بی سی نے عدالت کو بتایا کہ اس کی ذمہ داری سندھ حکومت پر ہے۔

  • کراچی: چڑیا گھر کے اندر بنی غیر قانونی تعمیرات بھی گرائی جائیں گی

    کراچی: چڑیا گھر کے اندر بنی غیر قانونی تعمیرات بھی گرائی جائیں گی

    کراچی: شہرِ قائد کو تجاوزات سے پاک کرنے کا مشن زور شور سے جاری ہے، چڑیا گھر کے اطراف تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات گرانے کے لیے دوسرے روز بھی کارروائی جاری رہی۔

    تفصیلات کے مطابق چڑیا گھر کے اطراف کئی عشروں سے قائم 400 سے زائد دکانیں بھاری مشینری کی مدد سے گرا دی گئیں، کمشنر کے ایم سی کہتے ہیں کہ گرینڈ آپریشن کل تک مکمل کر لیا جائے گا۔

    [bs-quote quote=”چڑیا گھر کے اطراف کئی عشروں سے قائم 400 سے زائد دکانیں بھاری مشینری کی مدد سے گرا دی گئیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    انتظامیہ نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سخت رویہ اپنا لیا ہے، چڑیا گھر کی دیوار کے ساتھ 400 سے زائد دکانیں غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھیں، اس وقت ملبہ اٹھانے کا کام جاری ہے۔

    کے ایم سی کا عملہ ہیوی مشینری کی مدد سے آپریشن میں مصروف ہے، کمشنر کے ایم سی کا کہنا ہے کہ باہر غیر قانونی دکانوں کی مسماری کے بعد چڑیا گھر کے اندر موجود غیر قانونی تعمیرات کو بھی گرایا جائے گا۔

    انتظامیہ نے چڑیا گھر کے احاطے میں بنے گھر خالی کرنے کے نوٹس بھی جاری کر دیے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  ایس بی سی اے کا غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم


    خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے انتظامیہ کو شہرِ قائد میں غیر قانونی عمارتوں کے خلاف سخت کارروائی کے حکم پر ایس بی سی اے نے بھی غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے شہر میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث محکمے کے افسران کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیتے ہوئے افسران کی نشان دہی کے لیے 2 رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی۔

  • ایس بی سی اے کا غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم

    ایس بی سی اے کا غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ کی جانب سے انتظامیہ کو شہرِ قائد میں غیر قانونی عمارتوں کے خلاف سخت کارروائی کے حکم پر ایس بی سی اے نے بھی غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے شہر میں غیر قانونی تعمیرات میں ملوث محکمے کے افسران کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔

    [bs-quote quote=”سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات کے دھندے میں ملوث افسران کی فہرست کی تیاری کا حکم بھی دے دیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایس بی سی اے نے افسران کی نشان دہی کے لیے 2 رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی۔

    غیر قانونی تعمیرات میں ملوث ریٹائرڈ افسران بھی شکنجے میں آئیں گے، ڈی جی ایس بی سی اے نے لیاری کے ڈائریکٹر ملک اعجاز کے خلاف کارروائی کے احکامات جاری کر دیے۔

    سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جہاں بھی غیر قانونی تعمیرات ہوئیں اس حوالے سے ایکشن لیا جائے گا، افسران متعلقہ علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کریں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: انسداد تجاوزات آپریشن، دکان کی چھت گرنے سے متعدد افراد ملبے تلے دب گئے


    ایس بی سی اے نے حکم جاری کیا ہے کہ افسران اپنے علاقوں میں کارروائی کی رپورٹ 7 دن میں جمع کرائیں، غیر قانونی تعمیرات کے دھندے میں ملوث افسران کی فہرست بھی بنائی جائے۔

    یاد رہے کہ کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم پر تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے، جس کے تحت گزشتہ روز چڑیا گھر کے پاس بنی دکانوں کو گرایا گیا، واقعے میں ایک دکان کی چھت گرنے سے اس کے نیچے متعدد افراد دب کر زخمی ہوئے۔

  • کراچی: کچی آبادیوں میں قائم غیر قانونی تعمیرات گرانے کے نوٹسز جاری

    کراچی: کچی آبادیوں میں قائم غیر قانونی تعمیرات گرانے کے نوٹسز جاری

    کراچی: سندھ کچی آبادی اتھارٹی نے کراچی کی کچی آبادیوں میں غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کے نوٹسز جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے کچی آبادیوں میں غیر قانونی تعمیرات اور عمارات کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کچی آبادی کا خصوصی سیل قائم کردیا گیا جس کے بعد کچی آبادیوں کو گرانے کے نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔

    سندھ کچی آبادی اتھارٹی نے پہلے مرحلے میں راجپوت کالونی، عیسیٰ نگری، ویلفیئر کالونی میں غیر قانونی بنائی گئی عمارات کو نوٹس جاری کیے ہیں۔

    karachi slum areas

    ڈائریکٹر کچی آبادی عبدالغنی جوکھیو نے بتایا کہاپر گزری، لوئر گزری، سلطان آباد، شاہ رسول کالونی، ہزارہ کالونی میں بنی غیر قانونی عمارتیں دوسرے مرحلے میں گرائی جائیں گی۔


    اسی سے متعلق:  کچی آبادیوں‌ میں قائم غیرقانونی تعمیرات مسمار کرنے کا فیصلہ


    کراچی کی 100 سے زائد کچی آبادیوں میں غیر قانونی عمارتیں ہیں، ڈائریکٹر کچی آبادی

    ڈائریکٹر کچی آبادی کے مطابق کراچی کی 100 سے زائد کچی آبادیوں میں غیر قانونی عمارتیں بنائی گئی ہیں جبکہ کچی آبادیوں میں قانون کے تحت ایک سے دو منزلہ عمارت بنانے کی اجازت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قبضہ مافیا بلڈرز نے کچی آبادیوں میں قبضے کرکے غیر قانونی عمارات بنائی ہیں، کراچی کی کچی آبادیوں میں جتنی بھی غیر قانونی عمارات بنائی گئی ہیں، انہیں مسمار کرنے کے لیے خصوصی سیل قائم کردیا گیا ہے، کچی آبادیوں میں بلند ترین عمارات بنانا غیر قانونی ہیں۔

  • کراچی: کچی آبادیوں‌ میں قائم غیرقانونی تعمیرات مسمار کرنے کا فیصلہ

    کراچی: کچی آبادیوں‌ میں قائم غیرقانونی تعمیرات مسمار کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے کچی آبادیوں میں غیر قانونی تعمیرات اور عمارات کو مسمار کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کچی آبادی کا خصوصی سیل قائم کردیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے انجم وہاب کے مطابق سندھ حکومت نے کچی آبادیوں میں قائم غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اس ضمن میں کارروائی کے لیے خصوصی سیل قائم کردیا ہے جس کے سربراہ ڈائریکٹر کچی آبادی عبدالغنی جوکھیو اور ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ہوں گے۔

    اطلاعات کے مطابق ایس بی سی اے اور کچی آبادی مشترکہ غیر قانونی عمارات کے خلاف کارروائی کریں گی۔


    وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی مرتضیٰ بلوچ نے بتایا کہ کچی آبادیوں میں غیر قانونی لیز شدہ پلاٹوں اور فلیٹس کو مسمار کیا جائے گا، قبضہ مافیہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    معاون خصوصی برائے کچی آبادی کے مطابق غیر قانونی بلند عمارات تعمیر کرکے عوام کو فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا، کچی آبادیوں کے مکینوں کو بلڈر مافیا سے نجات دلائیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں: کراچی میں واقع کچی بستیاں، امن و امان کے لیے سنگین خطرہ


    ان کا مزید کہنا تھا کہ قبضہ مافیا بلڈر کی وجہ سے حکومت کے ریونیو کو نقصان پہنچ رہا ہے، قبضہ مافیا کو کچی آبادیوں میں قبضوں کی بلکل اجازت نہیں دیں گے، کراچی کے عوام کچی آبادیوں میں بننے والے فلیٹس یا عمارات میں سرمایہ کاری نہ کریں۔

  • لاہور:غیرقانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن 200 دکانیں مسمار

    لاہور:غیرقانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن 200 دکانیں مسمار

    لاہور میں ضلعی انتظامیہ نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آپریشن کرکے دو سو سے زائد دکانیں مسمار کر دیں۔

    ضلعی انتظامیہ کے مطابق لاہور کے علاقے ریگل چوک میں کچھ روز قبل دو سو سے زائد غیر قانونی دکانیں تعمیر کی گئیں تھی جو کہ درست نقشے کے بر عکس تھیں۔

    ضلعی انتظامیہ نے غیر تعمیر کی گئی دکانوں کے خلاف آپریشن کرکے تمام دکانوں کو مسمار کر دیا۔