لاہور: گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2772 سے زائد غیر قانونی مقیم شہریوں کو ہولڈنگ سینٹرز پہنچایا گیا ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 1336 افراد کو متعلقہ اداروں کی مدد سے ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے، جب کہ 2772 سے زائد افغان شہری ہولڈنگ سینٹرز پہنچائے گئے، 2810 غیر قانونی مقیم شہری پہلے سے ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں۔
غیر قانونی مقیم شہریوں کے انخلا کے لیے صوبے بھر میں 46 ہولڈنگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، آئی جی پنجاب عثمان انور کا کہنا ہے کہ غیر قانونی مقیم شہریوں کے پنجاب سے انخلا کے دوران سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
آئی جی نے کہا ہے کہ غیر قانونی مقیم تمام غیر ملکی شہریوں کو ہر صورت واپس بھجوایا جائے گا، ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس، کھانے پینے سمیت دیگر انتظامات متعلقہ ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، انھوں نے ہدایت کی کہ سی سی پی او لاہور، آر پی اوز، ڈی پی اوز انخلا کے عمل میں تیزی لائیں۔
ادھر اٹک کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے کہا ہے کہ 700 سے زائد افغان شہریوں کو ضلعی کیمپ منتقل کیا جا چکا ہے، 200 سے زائد افغان شہریوں کو طورخم بارڈر سے افغانستان منتقل کر دیا گیا، ضلع کی تمام 6 تحصیلوں کے اے سی اور انتظامیہ آپریشن میں متحرک ہے۔
اسلام آباد: سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مقیم وہ افغان باشندے جو سٹیزن کارڈ رکھتے ہیں، ان کی رضاکارانہ واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے، ان کو بے دخل کرنے کے لیے پشاور اور لنڈی کوتل میں 2 عارضی کیمپ قائم کر لیے گئے ہیں۔
افغان حکام نے بھی طورخم کے قریب استقبالیہ اور رجسٹریشن کیمپ قائم کر دیے ہیں، سٹیزن کارڈ رکھنے والے افغان باشندوں کو بائیو میٹرک کے بعد واپس بھیجا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغانوں کی کل تعداد 8 لاکھ 85,902 ہے۔ حکومت کی جانب سے غیر ملکیوں واپس ان کے ممالک بھیجنے کے فیصلے کے بعد سے ملک سے غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کا انخلا جاری ہے۔
تاہم حکومت پاکستان کے فیصلے کے مطابق پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے، اور مقررہ تاریخ گزر گئی ہے، اس لیے متعلقہ افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔
اسلام آباد: سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں اور افغانیوں کے خلاف 31 مارچ 2025 کے بعد سخت ایکشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں کی جائے گی، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر کی پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن 31 مارچ ہے، مقررہ تاریخ کے بعد مقیم غیر قانونی، غیر ملکیوں اور افغان شہریوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ایسے افراد کو گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا جائے گا، پاکستان میں مقیم تمام افغان شہریوں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ باعزت طور پر واپس چلے جائیں، پاکستان میں بڑھتی دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہریوں کے براہ راست ملوث ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
4 مارچ 2025 کو بنوں کینٹ خود کش حملوں میں فتنہ الخوراج کے 16 دہشت گرد جہنم واصل کیے گئے تھے، ان ہلاک خوارجین میں افغان دہشت گرد بھی شامل تھے اور اس حملے کی منصوبہ سازی افغان سرزمین پر کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے بھی ہدایت کی ہے کہ ’’غیر قانونی مقیم غیر ملکی اور افغان سٹیزنز کارڈ ہولڈر 31 مارچ تک رضاکارانہ پاکستان چھوڑ دیں، یکم اپریل سے تمام غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی ملک بدری کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔‘‘
اسلام آباد: ملک بھر میں غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے، 15 جولائی تک 6 لاکھ 53 ہزار 154 افغان باشندے اپنے ملک روانہ ہوچکے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق 3 سے 15 جولائی تک 15 ہزار 727 افغان باشندے اپنے ملک واپس چلے گئے، 510 گاڑیوں میں 487 خاندانوں کی اپنے وطن واپسی عمل میں لائی گئی ۔
دوسری جانب افغانستان سے غیرقانونی طور پر پاکستان آنے والے 42 ازبک افغانی باشندوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
سرحدی حکام نے بتایا کہ غیرقانونی طور پر پاکستان آنے والے جن افغان باشندوں کو حراست میں لیا گیا ان میں 20 خواتین اور 10 بچے بھی شامل ہیں، گرفتار غیرملکی افراد کو افغان طالبان حکومت کے حوالے کردیا گیا ہے۔
پاکستان نے پہلے ہی بڑھتی دہشتگری اور دگرگوں صورتحال کے پیش نظر لاکھوں افغان تارکین وطن کو ملک بدر کردیا واپس افغانستان بھیج دیا ہے۔
پاکستانی شہریوں کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں دہشت گری میں سب سے زیادہ غیرمقامی افرد ہی ملوث پائے گئے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی بہترین عمل ہے، 90 فیصد جرائم میں یہی لوگ ملوث ہیں جن کو آپ پکڑیں وہ افغانی نکلتے ہیں۔
عوام کا کہنا تھا کہ بارڈ پر سختی کرنی چاہیے بارڈر کھلا ہوا ہے، افغانی ہمارے بھائی ہیں لیکن ان کو اپنے ملک میں جانا چاہیے کیوں کہ ان کا ملک بھی آباد ہے۔
اسلام آباد: نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہےکہ پاکستان میں غیر قانونی تارکین وطن میں سے جو یکم نومبر تک جانا چاہتا ہے چلا جائے اس کے بعد کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا۔
افغان شہریوں کے حوالے سے جاری بیان میں نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغان باشندوں کی بے دخلی کے حوالے سے ڈسکشن ہوئی تھی اس گفتگو میں تمام اسٹیک ہولڈرز موجود تھے اور فیصلہ ہوا تھا کہ افغان باشندوں کو ایک گریس پیریڈ دیا جائے جب کہ بہت سارے لوگوں اوران کی طرف سے ڈیمانڈ آرہی تھی کہ لوگ رضاکارانہ طور پرجانا چاہتے ہیں۔
نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ جویکم نومبر تک جانا چاہتا ہے چلاجائے اس کے بعد "نو کمپرو مائز "، پہلے دن سے یہ کہا ہےکہ یہ صرف افغان بیسڈ پالیسی نہیں ہے، یہ پالیسی غیر قانونی ایلین کی ہے چاہے جس بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بات غیر قانونی مقیوں کے حوالے سے ہورہی ہے تو وہ افغانی ہوں یا کوئی بھی، جن کے پاس ویزا ہے انہیں کچھ نہیں کہنا صرف غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو بھیج رہے ہیں۔
اسلام آباد: ترکی میں غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، مزید 56 غیر قانونی مقیم پاکستانی ترکی سے بے دخل کر دیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق ترکی سے مزید 56 پاکستانی بے دخل کر دیے گئے ہیں، ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانی ترکش ائیر لائن سے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پہنچ گئے، جہاں ایف آئی اے امیگریشن نے بے دخل کیے گئے پاکستانیوں کو حراست میں لے لیا۔
ایف آئی اے ذرایع کے مطابق بے دخل پاکستانیوں سے ایف آئی اے امیگریشن نے پوچھ گچھ کی اور مزید تفتیش کے لیے انھیں پاسپورٹ سیل منتقل کر دیا۔
ادھر سعودی عرب سے بھی غیر قانونی مقیم 9 پاکستانی شہریوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے تمام افراد کو گرفتار کر کے پاسپورٹ سیل منتقل کر دیا۔
یاد رہے کہ 23 نومبر سے اب تک 162 پاکستانیوں کو ترکی سے بے دخل کیا جا چکا ہے، یہ تمام افراد پاکستان پہنچائے جا چکے ہیں، جو کہ ترکی میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق 23 نومبر 2019 کو ترکی سے 42 پاکستانیوں کو، 29 نومبر کو 40 پاکستانیوں کو جب کہ 30 نومبر کو 24 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ رواں سال فروری میں ترکی نے غیر قانونی طور پر مقیم 50 ہزار پاکستانیوں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ترکی کابینہ کا کہنا تھا کہ 50 ہزار پاکستانیوں کو داخلی استحکام کے لیے خطرہ قرار دے کر ملک بدر کر دیا جائے۔
اسلام آباد: ترکی سے پاکستانیوں کی بے دخلی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، ترک حکام نے مزید 24 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا ہے جو ترکی میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے۔
تفصیلات کے مطابق ترکی نے غیر قانونی مقیم 24 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر دیا ہے، بے دخل افراد پرواز ٹی کے 711 سے اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچ گئے، جہاں ایف آئی اے نے ان کو انسانی اسمگلنگ سیل منتقل کر دیا۔
گزشتہ روز بھی ترکی سے غیر قانونی طور پر مقیم 40 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا تھا، اس سے قبل 23 نومبر کو 42 پاکستانیوں کو ترک حکام نے پکڑ کر ملک بدر کر دیا تھا جو وہاں غیر قانونی طور پر مقیم تھے۔
بتایا گیا تھا کہ ملک بدر کیے جانے والے پاکستانی ملازمتوں کی تلاش میں غیر قانونی طور پر ترکی گئے تھے، پکڑ میں آنے کے بعد انھیں اسلام آباد پہنچا کر انسانی اسمگلنگ سیل منتقل کیا گیا۔
واضح رہے کہ رواں برس فروری میں ترک حکومت نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ ترکی میں غیر قانونی طور پر مقیم 50 ہزار پاکستانیوں کی واپسی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، اس سلسلے میں پاکستانی سیکریٹری خارجہ نے وزارت خارجہ کو خط بھی لکھا تھا۔
رواں ماہ سعودی عرب میں بھی غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پاکستانی سفارت خانے نے بھی ہم وطنوں کو رابطہ کرنے کی ہدایت کی تھی تاکہ انھیں وطن واپس لایا جا سکے۔
ریاض: سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر مقیم 75 ہزار پاکستانیوں نے وطن واپسی کے لیے سفارت خانے سے رابطہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سعودی حکام کی جانب سے غیر قانونی مقیم افراد کی باعزت طریقے سے واپسی کے لیے ایمنسٹی اسکیم کا اجرا کیا گیا جس کی مدت میں اضافہ بھی کیا گیا ہے۔
فوٹو بشکریہ سعودی گزٹ
ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے پاسپورٹ آفس سے رابطہ کیا ہے ایک رپورٹ کے مطابق چند روز قبل تک تقریبا 5 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد نے اس اسکیم سے فائدہ اٹھایا جن میں انڈونیشیا، یمن، ایتھوپیا، سوڈان، بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش کے شہری نمایاں ہیں۔
سعودی گزٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے مختلف شہروں میں پاسپورٹ دفاتر کے ڈی پورٹ سیکشنز کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد نظر آرہی ہے جو وطن واپس جانا چاہتے ہیں۔
پاکستان
خلیج ٹائمز نے پاکستانی سفارت خانے کے ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ اس اسکیم کے تحت واپسی کے لیے جدہ اور ریاض سے 75 ہزار سے زائد پاکستانی باشندوں نے سفری دستاویزات کے اجرا کے لیے سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے۔
یہ پاکستانی سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں جو اس اسیکم سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اب وطن واپس جانا چاہتے ہیں۔
اسکیم سے قبل انہوں نے وطن واپسی کے لیے سفارت خانے یا پاسپورٹ آفس جدہ یا ریاض سے اس لیے رابطہ نہیں کیا کہ انہوں نے سزا اور جرمانے کا ڈر تھا۔
نہ سزا، نہ جرمانہ، اور نہ فنگر پرنٹس لیے جائیں گے
اس اسکیم کے تحت واپسی کی صورت میں انہیں نہ تو کوئی سزا دی جائے گی، نہ جرمانہ عائد ہوگا اور نہ آئندہ سعودی عرب آنے کے لیے انہیں بلیک لسٹ کیا جائے گا کیوں کہ یہ واپسی باعزت طریقے سے ہوگی اور نہ ہی جاتے وقت ان کے فنگر پرنٹس لیے جائیں گے اس کی وجہ یہ ہے کہ بلیک لسٹ کیے گئے افراد کی فہرست میں فنگر پرنٹس ڈال دیے جاتے ہیں بعد میں انہیں ویزا نہیں دیا جاتا تاہم اسکیم میں ایسا نہیں ہے
بھارت
اسی طرح 31 ہزار بھارتی باشندوں نے واپسی کے لیے اسکیم سے فائدہ اٹھانا چاہا ہے، کئی ہزار وطن چھوڑ چکے ہیں اور کئی ہزار باقی ہیں تاہم سعودی حکام نے یہ معلومات ابھی نہیں دیں کہ اب تک کتنے بھارتی وطن چھوڑ چکے ہیں اور کتنے باقی ہیں۔
بنگلہ دیش
بنگلہ دیشی سفارت خانے کے ذرائع کے مطابق 50 ہزار سے زائد بنگلہ دیشی باشندے اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے خواہش مند ہیں جن میں سے 45 ہزار افراد سعودی عرب چھوڑنے کے حوالے سے اپنے تمام تر کاغذات مکمل کرچکے ہیں جب کہ 20 ہزار بنگلہ دیشی پہلے ہی وطن چھوڑ چکے ہیں۔
انڈونیشیا
سعودی گزٹ نے جدہ میں قائم انڈونیشیا کے قونصل جنرل دفتر کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ 7 ہزار 421 انڈونیشی باشندوں نے اس اسکیم کے تحت سعودی عرب چھوڑ دیا ہے تاہم اس بار کی یہ تعداد سال 2013ء میں پیش کی گئی ایمنسٹی اسکیم سے تین گنا کم ہے۔
انڈونیشن قونصلیٹ کے افسر عمر بدر شاہ نے سعودی گزٹ کو بتایا کہ یہ تعداد اس لیے کم ہے کہ بہت سے غیر ملکی باشندے حج ختم ہونے کے بعد حاجیوں کی واپسی پر پیش کی جانے والی ایک اور ایمنسٹی اسکیم کی توقع کررہے ہیں۔
ریاض میں قائم انڈونیشی سفارت خانے نے بتایا کہ جدہ اور ریاض کے دفاتر سے اب تک 13 ہزار انڈونیشی باشندوں کو وطن واپسی کے لیے کاغذات جاری کیے جاچکے ہیں لیکن سعودی عرب ابھی تک 7 ہزار باشندوں نے چھوڑا ہے۔
یمن
یمن کے سفارتی ذرائع کے مطابق یومیہ 300 یمنی باشندوں کی واپسی کے سفری کاغذات تیار کیے جارہے ہیں اور بہت سارے یمنی شمسی ڈی پورٹیشن سینٹر کی جانب سے کاغذات مکمل کیے جانے کے منتظر ہیں۔
ایتھوپیا
تقریباً 60 ہزار سے زائد ایتھوپین شہریوں نے ایگزٹ ویزا کے لیے جدہ میں قائم اپنے سفارت خانے سے رجوع کیا ہے۔
سوڈان
سوڈانی سفارت خانے کے حکام بھی آج کل تندہی کے ساتھ اپنے شہریوں کی واپسی کے کاغذات کے اجرا میں مصروف ہیں، امکان ہے کہ آئندہ چند روز میں 47 ہزار سوڈانی باشندے سعودی عرب چھوڑ دیں گے۔
سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے ملک بھر میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کےلیے 90 روزہ ایمنسٹی اسکیم 29 مارچ سے جاری ہے جس کے تحت غیر ملکی مزدور اور رہائشی افراد بغیر کسی جرمانے کے سعودی عرب چھوڑ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ ایمنسٹی اسکیم ختم ہونے کی مدت بروز پیر 24 جون رات بجے تک ہے تاہم اس اسکیم کے ختم ہونے کے بعد مزید کچھ اضافی وقت بھی دیا جائے گا۔
اسکیم ختم ہونے کے بعد بڑا کریک ڈاؤن ہوگا
اسکیم مکمل ختم ہونے کے بعد سعودی عرب میں موجود ٖغیر قانونی مقیم افراد کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کیا جائے گا جس میں پکڑے گئے افراد کو ملک بدر کرنے سے قبل جرمانے اور سزاؤں کا بھی سامنا کرنا ہوگا جب کہ ان کے فنگر پرنٹس لے کر بلیک لسٹ افراد کی فہرست میں شامل کردیے جائیں گے جس کے بعد انہیں آئندہ سعودی عرب آنے کا ویزا نہیں ملے گا۔
ریاض: سعودی عرب میں غیر قانونی مقیم تارکین وطن کی بہت بڑی تعداد نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانا شروع کردیا، مستفید ہونے والوں کی تعداد 5 لاکھ 72 ہزار 488 تک پہنچ گئی۔
سعودی گزٹ کے مطابق یہ بات جوازات پاسپورٹ آفس نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں بتائی ہے۔
سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے ملک بھر میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کےلیے 90 روزہ ایمنسٹی اسکیم 29 مارچ سے جاری ہے جس کے تحت غیر ملکی مزدور اور رہائشی افراد بغیر کسی جرمانے کے سعودی عرب چھوڑ سکتے ہیں۔
اس اسکیم کی مدت 25 جون کو ختم ہورہی تھی تاہم اس میں مزید ایک ماہ کی توسیع کردی گئی ہے۔
پاسپورٹ آفس جوازات کے مطابق 12 ہزار سے زائد تارکین وطن ایسے ہیں جو رضاکارانہ طور پر ریاست چھوڑ کر جارہے ہیں تاکہ قانونی طور پر ورک ویزا حاصل کرکے دوبارہ سعودیہ عرب واپس آسکیں، ایسے افراد میں کچھ لوگ ایگزٹ ہونے کے صرف ایک ہفتے بعد واپس آجائیں گے۔
ایمنسٹی اسکیم کے قوانین کے تحت غیرقانونی طور پر مقیم ہر وہ غیر ملکی شخص جو اسکیم کی مقررہ مدت میں سعودی عرب چھوڑ جائے گا اس کے فنگر پرنٹس نہیں لیے جائیں گے جس کے بعد وہ قانونی طور پر واپس آنے کا اہل ہوگا اور اسے ورک ویزا یا اقامہ مل سکے گا۔
جوازات پاسپورٹ آفس میں 50 سے زائد کاؤنٹر قائم ہیں جو اس اسکیم کے تحت واپس جانے والے غیر ملکی باشندوں کے ڈپارچر کے عمل میں مصروف ہیں۔
کاؤنٹر پر غیر ملکیوں کو خبردار کیا جارہا ہے کہ وہ اسکیم کے تحت دی گئی مدت کا فائدہ اٹھائیں تاکہ انہیں بلیک لسٹ نہ کیا جائے اور وہ باعزت طریقے سے دوبارہ ریاست میں آسکیں۔
انہیں یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ وہ اپنا ڈیپارچر کا عمل مکمل کرنے کے بعد بھی سعودی عرب میں ہی مقیم رہے تو انہیں جیل جانے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بھی جوازات کے حکام نے اعلامیہ جاری کیا تھا کہ غیر قانونی مقیم افراد ایمنسٹی اسکیم کے بچے ہوئے دنوں سے فائدہ اٹھائیں اس سے قبل کہ اسکیم ختم ہوجائے۔
حکام کے مطابق اسکیم کی مدت ختم ہونے کے بعد غیر ملکی باشندوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے گا، سیکیورٹی اداروں کو اس ضمن میں سخت احکامات دے دیے گئے ہیں، مدت ختم ہونے کے بعد پکڑے گئے غیر ملکی باشندوں پر نہ صرف جرمانہ کیا جائے گا بلکہ انہیں جیل بھیجنے، ملک بدر کرنے اور آئندہ مملکت میں آنے پر بلیک لسٹ کرنے جیسی سزائیں دی جائیں گی۔
کوئٹہ : بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سیکورٹی فورسز نے قانونی دستاویزات کے بغیر پاکستان میں مقیم 350 افغان شہریوں کو گرفتار کرلیا.
تفصیلات کےمطابق فرنٹیئر کور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایف سی نےکوئٹہ کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر افغان شہریوں کو حراست میں لیا.
ترجمان کا کہنا ہے کہ جن افغان شہریوں کوگرفتار کیا گیا وہ کاروبار وغیرہ کے سلسلے میں یہاں کسی قانونی دستاویز کے بغیر مقیم تھے.ان افغان باشندوں کو افغانستان واپس بھیجنے کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا ہے.
درایں اثناء کوئٹہ شہر کے مشرقی بائی پاس کے علاقے میں عبد اللہ بن زبیر کے نام سےمدرسے کو بھی سیل کردیا گیا ہے.
سرکاری حکام کے مطابق اس مدرسے کو سیل کرنے کے علاوہ اس سے سو کے قریب افغان شہریوں کو بھی گرفتار کیا گیا تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مدرسے سے گرفتار ہونے والے لوگ ان ساڑھے تین سو افراد میں شامل ہیں یا نہیں ہیں.
ذرائع کےمطابق رواں سال اب تک غیر قانونی طور پر بلوچستان میں مقیم ایک ہزار سے زائد افغان باشندوں کو گرفتار کرکے واپس ان کے ملک بھیجا گیا ہے.
واضح رہے کہ کوئٹہ شہر اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں افغان شہریوں کے خلاف گذشتہ دو سال سے کارروائیوں میں تیزی آئی ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ سرکاری حکام کی جانب سے اتنی بڑی تعداد میں افغان شہریوں کی گرفتاری ظاہر کی گئی.