Tag: غیر معیاری ادویات

  • عوام ہوشیار!  اینٹی بائیوٹک اور اینٹی الرجک کی یہ دوائیں ہرگز استعمال نہ کریں !

    عوام ہوشیار! اینٹی بائیوٹک اور اینٹی الرجک کی یہ دوائیں ہرگز استعمال نہ کریں !

    لاہور : ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے 7 غیر معیاری ادویات کے میڈیکل پراڈکٹ الرٹ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب ڈرگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ کا غیر معیاری ادویات کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے ، جسمیں غیر معیاری وٹامن بی 12، اینٹی بائیوٹک اور اینٹی الرجک دوائیں پکڑی گئیں۔

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی سے 7 غیر معیاری دواؤں کے میڈیکل پراڈکٹ الرٹ جاری کردیا، جس میں بتایا پنجاب ڈرگ ٹیسٹنگ لیب نے ادویات کے غیر معیاری ہونے کی تصدیق کی۔

    ڈریپ الرٹ میں کہا گیا کہ پنجاب ڈرگ ٹیسٹنگ لیب نے 7دواؤں کےبیچ جعلی قرار دیئے ہیں، غیر معیاری دوائیں لاہور، راولپنڈی کی فارما کمپنیزکی تیارکردہ ہیں

    ڈریپ کا کہنا تھا کہ متاثرہ دوائیں اے ایس ایس اے ٹیسٹ کے معیار پرپورا نہیں اتریں،غیر معیاری دواؤں کے سیمپلز میں غیرمتعلقہ زرات پائےگئےتھے او سیمپلز ملاوٹ شدہ پائے گئے تھے۔

    اعصابی کمزوری دواکے3، اینٹی الرجک دوا کا ایک بیچ غیرمعیاری ہے، ینٹی بائیوٹک دواؤں کے دو بیچز غیر معیاری نکلے ہیں۔

    میتھی کوبال انجکشن، ٹیبلٹس کے 3غیر معیاری بیچزپکڑےگئے ،نیوکوبال انجکشن کا بیچ ایس 2455 غیر معیاری ہے، میکولومائن ٹیبلٹ کے بیچز 8440، 8482 غیر معیاری ہیں۔

    اینٹی بائیوٹک انجکشن ایمیکورون کا بیچ بی کے 019 اور انجکشن سازی کے سٹیرائل واٹر ایکوا پی بیچ 669 غیر معیاری ہے جبکہ الرجی کی دوا اورٹیزن ٹیبلٹ کا بیچ 241268 بیچ اور اینٹی بائیوٹک ڈرپ ڈورسپ کا بیچ ڈی سی 121 غیر معیاری ہے

    غیر معیاری ادویات کے استعمال سے علاج متاثر ہو سکتا ہے، پنجاب حکومت غیرمعیاری دواؤں کی روک تھام کیلئے ہنگامی اقدامات کرے۔

    ڈریپ کی ریگولیٹری فورس کو پنجاب مین مارکیٹ سرویلنس بڑھانے اور پنجاب میں جعلی ادویات سپلائی چین کی جامع تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا مارکیٹس میں دستیاب غیر معیاری دواؤں کے بیچ ضبط کئے جائیں۔

  • بھارت: غیر معیاری معائنہ شدہ ادویات کے 36 فیصد ڈرگ مینوفیکچرنگ یونٹس بند

    بھارت: غیر معیاری معائنہ شدہ ادویات کے 36 فیصد ڈرگ مینوفیکچرنگ یونٹس بند

    نئی دہلی: بھارت میں غیر معیاری معائنہ شدہ ادویات کے 36 فیصد ڈرگ مینوفیکچرنگ یونٹس بند کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں بنائے جانے والے کھانسی کے شربت عالمی سطح پر 300 سے زائد بچوں کی موت کا باعث بنے، مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت کا تقریباً ہر ادارہ غیر زمہ داری اور کرپشن کا گڑھ بن گیا، غیر معیاری ادویات کی وجہ سے مسلسل شکایات موصول ہونے پر یونٹس کو بند کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق حال ہی میں بھارتی ریگولیٹر اتھارٹی نے غیر معیاری معائنہ شدہ ادویات کے 36 فیصد مینوفیکچرنگ یونٹس کو بند کر دیا، ریگولیٹر اتھارٹی گزشتہ سال سے اب تک 400 ڈرگ مینوفیکچرنگ یونٹس میں سے 36 فیصد سے زیادہ کو بند کر چکی ہے۔

    ہریانہ میں مقیم میڈن فارماسیوٹیکلز، نوئیڈا اور پنجاب کی کیو پی فارما کیم کی جانب سے بنائی جانے والی ادویات کو ڈبلیو ایچ او نے آلودہ قرار دیا تھا، گیمبیا، ازبکستان اور کیمرون میں بچوں کی کھانسی کے سیرپ سے موت کا تعلق انڈین فارما فرم میڈن فارماسیوٹیکلز کی بنائے گئی ادویات سے تھا۔

    انڈیا کی سنٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن کے سربراہ راجیو رگھوونشی نے کہا کہ بھارتی فارما انڈسٹری کا غیر معیار ی ادویات بنانے کے باعث معیار بہت گر گیا ہے، مناسب دستاویزات، ادویات کی تصدیق کے عمل اور مکمل طور پر لیس کوالٹی کنٹرول لیبارٹریز کی کمی کے باعث کوالٹی مینجمنٹ سسٹم خراب ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت میں بنائے جانے والے کھانسی کے شربت عالمی سطح پر 300 سے زائد بچوں کی موت کا باعث بن چکے ہیں، دوائیوں میں دو معروف زہریلے کیمیکلز ڈائیتھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی زیادہ مقدار پائی گئی جو گردے کی شدید خرابی اور موت کا باعث بنی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت دنیا کے تیسرے سب سے بڑے منشیات بنانے والے ممالک کی فہرست میں بھی موجود ہے، بھارتی فارماسوٹیکل کمپنیاں بھی عالمی سطح پر بدنام ہو چکی ہیں، اس سے قبل بھارتی کھانسی کے شربت پینے سے افریقہ میں کئی بچوں کی اموات ہوئیں کیونکہ شربت میں ایتھائلین گلائکول کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    ماضی میں بھارتی آموں میں کیڑے مار ادویات ملنے پر امریکا نے بھارت سے آم کی درآمد کو روک دیا تھا، مودی عالمی سطح پر اپنی مضبوط معیشت کے دعوے کرنے میں مصروف ہے جبکہ ہر دن کوئی نہ کوئی رپورٹ بھارتی کی ڈوبتی ہوئی معیشت کا نیا رخ سامنے لاتی ہے۔

  • غیر معیاری ادویات سپلائی کرنے والا گروہ بے نقاب

    غیر معیاری ادویات سپلائی کرنے والا گروہ بے نقاب

    پشاور: گلبہار سے افغانستان غیر معیاری و جعلی ادویات سپلائی کرنے والا گروہ بے نقاب ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی ڈرگز ڈاکٹر عباس نے بتایا کہ گلبہار سے افغانستان غیر معیاری و جعلی ادویات سپلائی کرنے والے گروہ کو کوانم صنم چوک سے ادویات سمیت گرفتار کیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر عباس کا کہنا ہے کہ سپلائر کی نشاندہی پر رنگ روڈ پر گودام میں چھاپہ مارا گیا، گودام سے ساڑھے 4 کروڑ سے زائد کی مبینہ جعلی ادویات برآمد کی گئیں، ایف آئی اےکے ہمراہ رجڑ چار سدہ میں گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔

    ڈی جی ڈگرز کے مطابق گھر کے اندر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جارہی تھیں، فیکٹری سے 50 لاکھ روپے مالیت کی جعلی ادویات قبضے میں لی گئیں، فیکٹری کو سیل  کر کے ڈرگ ایکٹ کے تحت کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

  • خبردار: یہ 11 ادویات غیر معیاری اور جعلی نکلی ہیں

    خبردار: یہ 11 ادویات غیر معیاری اور جعلی نکلی ہیں

    لاہور: ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری پنجاب کے تجزیے میں انکشاف ہوا ہے کہ لاہور میں فروخت ہونے والی 11 ادویات غیر معیاری اور جعلی نکلی ہیں۔

    پنجاب کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق جعلی ادویات میں بانجھ پن کے علاج اور زخموں پر لگانے والی ادویات شامل ہیں، اور 4 انجیکشنز میں مختلف مواد کے ذرات پائے گئے ہیں، جو کہ سرجریز اور مرگی کے دوروں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق 4 مختلف برانڈز کے سیرپس بھی غیر معیاری نکلے ہیں، تمام غیر معیاری سیرپس کھانسی اور نزلے کے لیے استعمال ہوتے ہیں، جن میں ایتھینائل گلائیکول کی تعداد ممنوعہ مقدار سے بہت زیادہ پائی گئی۔

    جعلی دواؤں میں انسپٹا فارماسیوٹیکلز کی کیریون ٹیبلٹ، رحمان فارما کا پائیوڈین سلوشن جب کہ غیر معیاری ادویات میں Fynk فارماسیوٹیکلز کا تیار کردہ واٹر فار انجیکشن، پی ڈی ایچ لیبارٹریز کا انجیکشن وائبیان، میڈیسیو فارماسیوٹیکلز کا کیٹوسیو انجیکشن، ایٹکو لیبارٹریز کا انجیکشن ایپیگران، پی ڈی ایچ فارماسویٹکلز کا سیرپ ایلرفین، راسکو فارما کا سیرپ ریسڈریل، سیزا انٹرنیشنل کا سیرپ ٹوریکس ڈی ایم، رازی تھیوراپیوٹیکس کا سیرپ ٹیکسکول ڈی ایم شامل ہیں۔

    ادویات کے غیر معیاری بیچز کو مارکیٹ سے فوری اٹھانے کا حکم دے دیا گیا ہے، ڈائریکٹوریٹ آف ڈرگ کنٹرول پنجاب نے کہا ہے کہ 9 مختلف ادویات لاہور میں تیار ہو رہی تھیں، جب کہ 2 غیر معیاری ادویات کراچی میں تیار کی جا رہی تھیں، ادویات ساز کمپنیوں کے خلاف کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

  • بھارتی فارماسوٹیکل کمپنیاں غیر معیاری ادویات کے باعث دنیا بھر میں بدنام

    بھارتی فارماسوٹیکل کمپنیاں غیر معیاری ادویات کے باعث دنیا بھر میں بدنام

    بھارتی فارماسوٹیکل کمپنیاں اپنی غیر معیاری ادویات کے باعث دنیا بھر میں بدنام ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی فارماسوٹیکل کمپنیوں کی بعض ادویات عالمی سطح پر ہلاکت خیز ثابت ہونے کے بعد ان کمپنیوں نے خوب بدنامی کما لی ہے، اور ان پر پابندیاں لگنے لگی ہیں۔

    18 دسمبر 2022 کو ازبکستان میں 18 بچے زہریلی بھارتی دوائی سے جان سے گئے تھے، اکتوبر 2022 میں انڈونیشیا نے 99 بچوں کی اموات پر بھارت سے ادویات درآمد پر پابندی لگائی، گزشتہ اکتوبر میں افریقی ملک گیمبیا میں بھارتی کھانسی کے سیرپ نے 69 بچوں کی جان لے لی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق بھارتی دوا ساز کمپنیوں نے بچوں کی اموات چھپانے کے لیے 60 ہزار ڈالرز رشوت دی، ایف ڈی اے کے مطابق فروری میں بھارت میں تیار آنکھوں کی دوا امریکا میں وبا پھیلانے کا باعث بنے۔

    15 جون کو لائبیریا، نائیجیریا نے زہریلے پن کی وجہ سے بھارتی پیراسیٹامول سیرپ کے 250 سے زائد کنٹینر وضبط کیے، بھارتی مصنف کے مطابق ہر سال سینکڑوں لوگ غیر معیاری بھارتی دواؤں سے جان سے چلے جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ دسمبر میں غیر معیاری بھارتی ادویات پر گلوبل الرٹ بھی جاری کیا تھا۔

  • ڈریپ نے غیر معیاری ادویات کی تیاری پر 2 فارما کمپنیوں کے لائسنس کینسل کر دیے

    ڈریپ نے غیر معیاری ادویات کی تیاری پر 2 فارما کمپنیوں کے لائسنس کینسل کر دیے

    اسلام آباد: ڈریپ نے غیر معیاری ادویات کی تیاری پر ایبٹ آباد اور سوات میں قائم 2 فارما کمپنیوں کے لائسنس کینسل کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے غیر معیاری ادویہ ساز کمپنیوں کے خلاف بڑا ایکشن لے لیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ہومیو، ہربل اور نیوٹراسوٹیکل ادویہ ساز 2 کمپنیوں کے لائسنس کینسل کر دیے گئے ہیں۔

    ڈریپ ذرائع کے مطابق کونویل لیبارٹریز اور ویلکنز فارما کے پیداواری اور درآمدی لائسنس کینسل کیے گئے ہیں، یہ کمپنیاں غیر معیاری ادویات کی تیاری میں ملوث پائی گئی تھیں، لائسنس منسوخی سے قبل ان کمپنیوں کو دفاع کا موقع بھی فراہم کیا گیا۔

    ڈریپ نے مذکورہ کمپنیوں کو ادویہ سازی و ترسیل فوری روکنے اور ادویہ سازی کے لائسنس واپس جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

    دوا ساز کمپنیاں ایبٹ آباد اور سوات میں قائم تھیں، یہ کمپنیاں ’گڈ مینوفیکچرنگ پریکٹسز‘ کے معیار پر پورا نہیں اتریں، اور لائسنس ڈریپ پشاور کی رپورٹ کی روشنی میں کینسل کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈریپ انلسٹمنٹ ایویلوایشن کمیٹی نے لائسنس منسوخی کی سفارش کی تھی، ای ای سی میں کمپنیوں کے بارے میں ڈریپ پشاور کی رپورٹ پر غور کیا گیا تھا، خفیہ اطلاع پر کمپنیوں کے پیداواری یونٹس کی انسپکشن بھی کی گئی تھی۔ ڈریپ کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کے لائسنس صحت عامہ کے مفاد میں کینسل کیے گئے ہیں، یہ کمپنیاں ڈریپ ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی کی مرتکب پائی گئیں۔

    ذرائع کے مطابق کونویل لیبارٹریز کیپسول، گولی، سیرپ، سسپنشن، ساشے تیار کرتی تھی، اس کمپنی کے پیداواری یونٹس زمین بوس ہو چکے تھے، اور ادویات کی تیاری ایک خستہ حال ماحول میں جاری تھی، کونویل لیبارٹریز نے ڈریپ کے کوالٹی و سیفٹی قواعد کی خلاف ورزی کی۔

    ویلکنز فارما بھی غیر معیاری ادویات کی تیاری کی مرتکب پائی گئی تھی، کمپنی اسٹاف کی غیر موجودگی میں ادویات تیار کر رہی تھی، ویلکنز فارما بھی کوالٹی و سیفٹی کنٹرول قواعد کی خلاف ورزی کی مرتکب پائی گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ڈریپ انلسٹمنٹ ایویلوایشن کمیٹی میں ان کمپنیوں کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا۔

  • ریاض: گودام سے ہزاروں غیر معیاری ادویات برآمد

    ریاض: گودام سے ہزاروں غیر معیاری ادویات برآمد

    ریاض: سعودی دارالحکومت ریاض میں ایک گودام پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران 3 ہزار غیر معیاری ادویات ضبط کرلی گئیں، گودام اور فارمیسی کو سیل کردیا گیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق دارالحکومت ریاض میں ایک فارمیسی کے گودام سے 3 ہزار غیر معیاری ادویہ کا سٹاک برآمد کر کے ضبط کرلیا گیا ہے۔

    سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) کے افسران نے خصوصی رپورٹ پر وزارت تجارت، وزارت صحت اور سیکیورٹی فورسز کے تعاون سے فارمیسی کے گودام پر چھاپہ مارا تھا، فارمیسی اور گودام دونوں کو سربمہر کردیا گیا ہے۔

    فارمیسی کے گودام سے مختلف قسم کی غیر معیاری دواؤں، اینٹی بائیوٹک، میک اپ اورطبی لوازمات برآمد ہوئے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ گودام میں یہ اشیا اتھارٹی کے مقرر کردہ ضوابط کو نظر انداز کر کے نامناسب جگہ ذخیرہ کی گئی تھیں۔

    سعودی ایف ڈی اے کے افسران نے فارمیسی اور گودام کو سربمہر کر کے حکم دیا ہے کہ قواعد و ضوابط کی پابندی کرتے ہوئے گودام کو ازسر نو ترتیب دیا جائے اور آئندہ غیر معیاری دوائیں گودام میں نہ رکھی جائیں۔