Tag: غیر ملکی

  • سعودی عرب: مکہ اور مدینہ سے منشیات فروش غیر ملکی و شہری گرفتار

    سعودی عرب: مکہ اور مدینہ سے منشیات فروش غیر ملکی و شہری گرفتار

    سعودی عرب میں سیکیورٹی اداروں نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں دو الگ کارروائیوں میں منشیات فروشوں کو حراست میں لے کر نشہ آور مواد ضبط کرلیا۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مکہ مکرمہ میں روڈ سیکیورٹی فورس کی سپیشل ٹیم نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے جن کے قبضے سے 7905 نشہ آور گولیاں ضبط کرلی گئی ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق روڈ سیکیورٹی فورس کا کہنا ہے کہ ’گرفتار شدگان ایتھوپین تارکین تھے جن میں سے ایک کے پاس اقامہ تھا جبکہ دوسرا درانداز تھا‘۔

    مذکورہ افراد ابھی تفتیش کے مراحل سے گزر رہے ہیں، جبکہ ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں متعلقہ ادارے کے حوالے کردیا جائے گا۔

    محکمہ انسداد منشیات نے مدینہ منورہ میں تین افراد کو گرفتار کیا ہے جن کے قبضے سے نشہ آور مادہ کرسٹل ضبط کرلیا گیا ہے۔ گرفتار شدگان میں دو پاکستانی تارکین وطن اور ایک سعودی شہری ہے۔

    مذکورہ افراد کے قبضے سے ایک کلو کرسٹل ضبط ہوا ہے اور یہ لوگ شہر میں منشیات فروخت کر رہے تھے، تفتیش مکمل کرنے کے بعد انہیں پبلک پراسیکیوشن کے سپرد کرگیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے انتہائی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    سعودی عرب، مسجد سے چوری کرنے والا غیر ملکی گرفتار

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • سعودی عرب، مسجد سے چوری کرنے والا غیر ملکی گرفتار

    سعودی عرب، مسجد سے چوری کرنے والا غیر ملکی گرفتار

    سعودی عرب میں وزارتِ اسلامی امور، دعوت و ارشاد کی فیلڈ ٹیم نے جازان ریجن کی صبیا کمشنری میں واقع ایک مسجد سے بجلی چوری میں ملوث ایک غیر ملکی کو گرفتار کرلیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک غیر ملکی نے مسجد کے میٹر سے تار نکال کر اپنے گھر تک پہنچائی اورپورے گھر کو مسجد کی بجلی سے منسلک کردیا۔

    وزارت کے متعلقہ ادارے نے کارروائی کرتے ہوئے بجلی چوری کے اس غیر قانونی کنکشن کو ختم کیا اور معاملہ متعلقہ حکام کو بھیج دیا تاکہ مقیم شخص کے خلاف قانونی کارروائی ہو، اسے جواب دہ بنایا جائے اور اس پر مسجد کی سابقہ کھپت کی مکمل بجلی کا بل ادا کرنا لازم قرار دیا جائے۔

    وزارت نے واضح کیا کہ وہ مساجد کی سہولتوں میں کسی بھی قسم کی چوری یا چھیڑ چھاڑ پر ہرگز نرمی نہیں برتے گی بلکہ سختی اور سنجیدگی سے نمٹے گی۔

    دوسری جانب سعودی عرب میں قطیف کمشنری کی عدالت میں اوقاف کے جج کو اغوا کرکے قتل کرنے والے شخص پر سزائے موت کا فیصلہ نافذ کردیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سعودی شہری جلال بن حسن بن عبد الکریم لباد نے دہشت گرد تنظیم سے وابستگی اختیار کی، ملک میں تخریب کاری کا ارتکاب کیا اور متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں شامل رہا۔

    سعودی عرب کا غیر ملکی ملازمین کے لیے بڑا فیصلہ

    رپورٹس کے مطابق مذکورہ شخص نے دیگر مطلوب افراد کے ساتھ ملک کر سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ اور بمباری کر کے انہیں قتل کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔

    وزارت کے مطابق تمام ثبوت اور دلائل کے ساتھ مذکورہ شخص کوعدالت میں پیش کیا گیا جہاں الزام ثابت ہونے اور زمین میں فساد پھیلانے پر سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

  • سعودی عرب، سنگین جرم میں غیر ملکی کو سزائے موت

    سعودی عرب، سنگین جرم میں غیر ملکی کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ہیروئن سمگل کرنے پر غیر ملکی پر سزائے موت کا فیصلہ نافذ کر دیا گیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مطابق وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ’پاکستانی تارک وطن محمد کرم محمد افضل کو ہیروئن سمگل کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔

    وزارت کے مطابق تمام ثبوت اور دلائل کے ساتھ اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں الزام ثابت ہونے اور زمین میں فساد پھیلانے پر اسے سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

    بعد ازاں اپیل کورٹ نے زریں عدالت کے فیصلے کی تصدیق کی اور ایوان شاہی نے فیصلے پر عملدرآمد کی منظوری دی ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے بہت سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    مکہ مکرمہ میں پاکستانی عازمین حج کو حرم شریف تک پہنچنے میں مشکلات

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • سعودی عرب میں غیر ملکی کو سنگین جرم میں سزائے موت

    سعودی عرب میں غیر ملکی کو سنگین جرم میں سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ نشہ آور گولیاں سمگل کر نے کے جرم میں غیر ملکی پر سزائے موت کا عدالتی فیصلہ نافذ کر دیا گیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ ’سوڈانی تارک عبد المجید السید جمعہ نشہ آور گولیاں سمگل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا‘۔

    رپورٹس کے مطابق ’مذکورہ شخص کو تمام شواہد اور ثبوت کے ساتھ عدالت میں پیش کیا گیا جہاں الزام ثابت ہونے پر اور زمین میں فساد پھیلانے پر سر قلم کرنے کی سزاسنائی گئی‘۔

    فیصلے پر اپیل کورٹ نے تصدیق کی اور ایوان شاہی نے سزانافذ کرنے کی منظوری دی ہے۔وزارت نے کہا ہے کہ تبوک ریجن میں عدالت کا فیصلہ نافذ کردیا گیا ہے۔

    سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے بہت سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا: سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:
    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:
    سعودی عرب میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    شوہر کے قتل کے مقدمے میں سزائے موت پانیوالی بیوی کو بری کردیا گیا

    مثال: اگر کوئی شخص سعودی عرب میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • امریکا آنے والے غیر ملکیوں کو 30 دن سے زائد قیام پر کیا کرنا ہوگا؟

    امریکا آنے والے غیر ملکیوں کو 30 دن سے زائد قیام پر کیا کرنا ہوگا؟

    واشگٹن: امریکا آنے والے غیر ملکیوں کو 30 دن سے زائد قیام پر لازمی رجسٹریشن کرانا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری ڈی ایچ ایس کرسٹی نوئم کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت غیر ملکیوں کی رجسٹریشن کا ایکٹ نافذ کر دیا گیا ہے، اب امریکا آنے والے غیر ملکیوں کو 30 دن سے زائد قیام پر لازمی رجسٹریشن کرانا ہوگی۔

    غیر ملکیوں کو رجسٹریشن ساتھ رکھنے کی ہدایت کر دی گئی ہے، ورک پرمٹ اور گرین کارڈ ہولڈر اس سے مستثنٰی قرار دیے گئے ہیں، غیر ملکیوں کا رجسٹرڈ نہ ہونا جرم ہے، جس پر قید اور جرمانے ہوں گے۔

    یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے 20 جنوری کو امیگریشن سسٹم کے تحت غیر ملکیوں کی رجسٹریشن ایکٹ پر دستخط کیے تھے، 14 سال کی عمر کو پہنچنے والے غیر ملکیوں کو بھی رجسٹرڈ ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، تمام غیر ملکیوں کو رجسٹریشن ہر وقت پاس رکھنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔


    امریکا میں غیرملکیوں کی رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن ختم، سخت احکامات جاری


    واضح رہے کہ امریکا میں غیر ملکیوں کی سخت جانچ پڑتال کا آغاز ہو گیا ہے، غیرملکیوں کی رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے، اور غیر رجسٹرڈ افراد مجرم قرار دے دیے گئے ہیں، امریکا میں موجود غیر ملکیوں کی رجسٹرڈ ہونے کے لیے آخری تاریخ 11 اپریل تھی۔

    سیکریٹری ہوم لینڈ سیکیورٹی کرسٹی نوئم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر امریکا میں موجود غیر ملکی اب چلے جائیں، اگر غیر ملکی ابھی چلے جاتے ہیں تو واپس لوٹنے کا موقع مل سکتا ہے۔ انھوں نے کہا ہمیں یہ جاننا ہے کہ امریکیوں کی سلامتی کے لیے ہمارے ملک میں کون موجود ہے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیوٹ نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی کے لیے ضروری ہے ہر غیر ملکی کی جانچ پڑتال ہو، نئے کانگریس بل کے تحت ووٹر کو امریکی شہریت کا ثبوت دکھانا ہوگا۔

  • ’’بھارت میں سیاح کو چلتا پھرتا اے ٹی ایم، پاکستان میں مہمان سمجھا جاتا ہے‘‘ کینیڈین شہری کی ویڈیو وائرل

    ’’بھارت میں سیاح کو چلتا پھرتا اے ٹی ایم، پاکستان میں مہمان سمجھا جاتا ہے‘‘ کینیڈین شہری کی ویڈیو وائرل

    کینیڈین شہری نے پاکستانیوں کو بھارتیوں سے زیادہ مہمان نواز قرار دے دیا ہے یہ ویڈیو تیزی سے سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہی ہے۔

    ایک کینڈین ٹریول وی لاگر کی انسٹا گرام پر بنائی گئی ویڈیو تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں پاکستانیوں اور بھارتیوں کی مہمان نوازی کا تقابل کیا گیا ہے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک کینیڈین شہری سے بہتر مہمان نوازی سے متعلق سوال کیا جاتا ہے تو وہ بے دھڑک پاکستان کا نام لیتے ہوئے کہتا ہے کہ پاکستانی بھارتیوں سے زیادہ مہمان نواز ثابت ہوتے ہیں۔

    سمرے نامی نوجوان سے جب اس کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا کہ بھارتی اپنے ملک آنے والے غیر ملکیوں کو پیسہ کمانے کا ذریعہ اور ایسی اے ٹی ایم مشین سمجھتے ہیں کہ جن کے پاس کبھی پیسہ ختم نہیں ہوتا۔

    نوجوان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب پاکستان میں جائیں تو پاکستانی غیر ملکیوں کو مہمانوں کا پروٹوکول دیتے ہیں۔ گرمجوشی سے استقبال کرتے ہیں۔ سیاحوں کو مفت کھانا کھلاتے، حتیٰ کہ اپنے گھروں تک میں ٹھہرانے کی دعوت دیتے ہیں۔

     

  • 31 مارچ کے بعد غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا جائے گا، بڑا فیصلہ

    31 مارچ کے بعد غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا جائے گا، بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں اور افغانیوں کے خلاف 31 مارچ 2025 کے بعد سخت ایکشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں کی جائے گی، غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈر کی پاکستان چھوڑنے کی ڈیڈ لائن 31 مارچ ہے، مقررہ تاریخ کے بعد مقیم غیر قانونی، غیر ملکیوں اور افغان شہریوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ایسے افراد کو گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا جائے گا، پاکستان میں مقیم تمام افغان شہریوں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ باعزت طور پر واپس چلے جائیں، پاکستان میں بڑھتی دہشت گردی کے واقعات میں افغان شہریوں کے براہ راست ملوث ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

    4 مارچ 2025 کو بنوں کینٹ خود کش حملوں میں فتنہ الخوراج کے 16 دہشت گرد جہنم واصل کیے گئے تھے، ان ہلاک خوارجین میں افغان دہشت گرد بھی شامل تھے اور اس حملے کی منصوبہ سازی افغان سرزمین پر کی گئی تھی۔

    حکومت کا غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ

    واضح رہے کہ وزارت داخلہ نے بھی ہدایت کی ہے کہ ’’غیر قانونی مقیم غیر ملکی اور افغان سٹیزنز کارڈ ہولڈر 31 مارچ تک رضاکارانہ پاکستان چھوڑ دیں، یکم اپریل سے تمام غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی ملک بدری کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔‘‘

  • پی ٹی آئی کے پُرتشدد احتجاج میں تربیت یافتہ شرپسند اور غیر ملکی شامل تھے، وزارت داخلہ

    پی ٹی آئی کے پُرتشدد احتجاج میں تربیت یافتہ شرپسند اور غیر ملکی شامل تھے، وزارت داخلہ

    وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے پرتشدد احتجاج میں تربیت یافتہ شر پسند اور غیر قانونی افغان شہری شامل تھے۔

    وزارت داخلہ نے 24 سے 27 نومبر کے دوران پی ٹی آئی احتجاج کے حوالے سے منفی پروپیگنڈے کا جواب دیا ہے۔ اس حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج کا پُر تشدد ہجوم سے کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا اور نہ ہی وہ تشددکی روک تھام کیلیے تعینات تھی۔ فوج کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں تعینات کیا گیا تھا اور اس کی تعیناتی کا مقصد اہم تنصیبات، غیر ملکی سفارت کاروں کی حفاظت اور دورے پر آئے اہم وفود کیلیے محفوظ ماحول یقینی بنانا تھا۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ 21 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو امن وامان ہر قیمت پر قائم رکھنے اور اس کے لیے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ حکومت نے بیلا روس کے صدر اور چینی وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کو متعدد بار احتجاج موخر کرنے کا کہا اور اس کے احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر انہیں سنگجانی مقام کی تجویز دی گئی۔

    تاہم غیر معمولی مراعات بشمول بانی سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی اور سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہوئے۔ پُر تشدد مظاہرین نے پشاور سے ریڈ زون تک مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

    وزارت داخلہ کے مطابق مظاہرین نے اسلحہ، اسٹیل سلنگ شاٹس، اسٹین گرنیڈ، آنسو گیس شیل، کیل جڑی لاٹھیوں کا استعمال کیا۔ پُر تشدد احتجاج میں خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا۔ صوبائی سرکاری مشینری سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹا کر شرپسند جتھوں کیلیے راستہ بنایا۔ وزیر اعلیٰ کے پی نے صوبائی اسمبلی کو اداروں کیخلاف اشتعال انگیز بیانات کیلیے استعمال کیا۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پولیس، رینجرز نے اس پُرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کیلیے اسلحے کا استعمال نہیں کیا۔ اس کے برعکس انہیں منتشر کرنے کے دوران مظاہرین کے مسلح شر پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔ خود ساختہ پُر تشدد حالات میں پی ٹی آئی قیادت نے صورتحال سنبھالنے کے بجائے راہ فرار اختیار کی۔

    وزارت داخلہ کے مطابق 1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے، جو خود بھی ان کے ہمراہ تھا۔ اس گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی سے قانون نافذ کرنیوالے اہلکاروں پر حملہ کیا۔ اسلام آباد چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر تعینات تین رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا۔ پرتشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 232 اہلکار ان شر پسندوں کے ہاتھوں زخمی ہوئے۔ جیل وینز کو آگ لگانے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 11 گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ مظاہروں کے دوران معیشت کو بلواسطہ 192 ارب یومیہ کا نقصان ہوا۔

    وزارت داخلہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پرتشدد مظاہرین نےسیکیورٹی فورسز پرحملہ کیا اور پولیس کی متعدد گاڑیوں کو آگ لگائی، لیکن اس کے باوجود سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے پُرتشدد مظاہرین کیساتھ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔ پولیس اور رینجرز نے پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے اسلحے کا استعمال نہیں کیا۔

    مظاہرین کے فرار کے بعد وفاقی وزرائے داخلہ، اطلاعات نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور میڈیا سے بات چیت کی۔ اس موقع پر پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر ایک منظم پروپیگنڈا شروع کر دیا اور اب مبینہ ہلاکتوں کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے۔ من گھڑت سوشل میڈیا مہم کے دوران پرانے، اے آئی سے تیار جھوٹے کلپس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

    وزارت داخلہ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جانیں خطرے میں ڈال کر عوام کی حفاظت کی۔ وزرا، حکومتی اہلکار، پولیس آفیشلز، کمشنراسلام آباد نے ثبوت کیساتھ صورتحال کی وضاحت کی، وفاقی دارالحکومت کے بڑے اسپتالوں کی انتظامیہ نے بھی ہلاکتوں کی رپورٹ کی تردید کی لیکن بدقسمتی سے غیر ملکی میڈیا کے بعض عناصر بھی اس پروپیگنڈے کا شکار ہو گئے۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پکڑے گئے شر پسندوں میں 3 درجن سے زائد غیر ملکی اجرتی شامل ہیں۔ پرتشدد مظاہرین سے 18 خودکار ہتھیاروں سمیت 39 مہلک ہتھیار بھی برآمد ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم پاکستان میں انتشار، بدامنی، تفرقہ بازی کو فروغ دے رہی ہے تاہم اندرون اور بیرون ملک ایسے عناصر کا متعلقہ قوانین کے تحت احتساب کیا جائے گا۔

    پاکستان بشمول خیبرپختونخوا کے قابل فخرعوام اس قسم کی پرتشدد سیاست، بے بنیاد الزامات اور بد نیتی پر مبنی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں۔ پوری پاکستانی قوم ملک میں امن واستحکام کی خواہش کے ساتھ یکجا کھڑی ہے۔

  • سعودی عرب: خاتون کو چھیڑنے پر غیر ملکی کے ساتھ کیا ہوا؟

    سعودی عرب: خاتون کو چھیڑنے پر غیر ملکی کے ساتھ کیا ہوا؟

    سعودی عرب میں مدینہ منورہ پولیس نے خاتون کو چھیڑنے پر غیر ملکی شہری کو حراست میں لے لیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے کارروائی کے دوران جس شخص کو گرفتار کیا ہے اس کا تعلق یمن سے بتایا جارہا ہے۔

    دوسری جانب جدہ پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یمنی تارک وطن کو حراست میں لے کر اس کے قبضے سے 1.4 کلو چرس ضبط برآمد کرلی گئی ہے، مذکورہ شخص شہر میں منشیات کا سپلائر تھا اور اس کی خفیہ نگرانی کی جارہی تھی۔

    پولیس نے بتایا کہ مذکورہ شخص کی گرفتار کرنے کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جو منشیات کے عادی بن کر اس کے پاس آئے تھے۔

    ادھر ریاض پولیس کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ 7 سعودی شہریوں کو حراست میں لے لیا ہے جو خود کو سرکاری افسر ظاہر کرکے لوگوں سے رقم بٹورتے تھے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب میں مملکت سے غداری کرنے پر 3 سعودی شہریوں کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا تھا۔

    وزارت داخلہ کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ جن شہریوں کو پھانسی کی سزا دی گئی اُن تینوں شہریوں کا تعلق دہشتگرد تنظیموں سے تھا۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے سزائے موت پانے والے ملزمان میں حنیفیس الھدلی، ماجدی بن محمد بن عطین الکعبی اور ریاض بن عامر بن مطر بن الکعبی شامل ہیں۔

    کم جونگ ان کا جوہری ہتھیاروں سے متعلق اہم اعلان

    وزارت داخلہ نے بتایا کہ تینوں ملزمان نے دہشتگردوں کی تنظیموں کی سہولت کاری کی اور دہشتگردانہ سوچ اختیار کرتے ہوئے خون ریزی کا حصہ بننے کی کوشش کی۔

  • افغانوں کی واپسی، ترجمان دفتر خارجہ کا یو این ہائی کمشنر کے بیان پر رد عمل

    افغانوں کی واپسی، ترجمان دفتر خارجہ کا یو این ہائی کمشنر کے بیان پر رد عمل

    اسلام آباد: پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کی وطن واپسی کے سلسلے میں یو این ہائی کمشنر کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے بیان پر ترجمان دفتر خارجہ نے رد عمل میں کہا ہے کہ غیر ملکیوں کی وطن واپسی کا منصوبہ تمام غیر قانونی افراد پر لاگو ہوتا ہے، یہ فیصلہ بین الاقوامی اصولوں کے مطابق پاکستان کے خود مختار ملکی قوانین کے مطابق ہے۔

    ترجمان کے مطابق پاکستان میں قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکی شہری اس پلان کے دائرہ کار سے باہر ہیں، حکومت پاکستان ان لوگوں کے تحفظ کی ضروریات سے متعلق وعدوں کو پورا کرتی ہے۔

    انھوں نے کہا لاکھوں افغان بھائیوں اور بہنوں کی میزبانی کا گزشتہ 40 سال کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے، بین الاقوامی برادری کو پناہ گزینوں کے حالات سے نمٹنے کے لیے کوششوں کو تیز کرنا چاہیے۔

    واضح رہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں صرف ایک روز باقی ہے، اس سلسلے میں کراچی کے علاقے سلطان آباد میں قائم حاجی کیمپ کو ہولڈنگ کیمپ کا درجہ دے دیا گیا ہے، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ضلع کیماڑی ظہور مری کہتے ہیں کہ کیمپ میں نادرا، ایف آئی اے، پولیس، پی ڈی ایم اے کے نمائندے معاونت کریں گے۔ نادرا کی مدد سے ایف آئی اے کا عملہ تارکین وطن کا ڈیٹا مرتب کرے گا۔