Tag: فائدہ

  • چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کو فائدہ دینے پر آوازیں اٹھنے لگیں

    چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کو فائدہ دینے پر آوازیں اٹھنے لگیں

    آئی سی سی ایونٹس میں ایک بار پھر بھارت کو فائدہ پہنچانے کی آوازیں اٹھ رہی ہیں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کرکٹرز اس پر بول اٹھے ہیں۔

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی پاکستان کی میزبانی میں جاری ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں جہاں سات ٹیمیں اپنے میچز چار مختلف مقامات پر کھیل رہی ہیں وہیں بھارت اپنے تمام میچز صرف ایک مقام دبئی میں کھیل رہا ہے۔

    آسٹریلیا اور انگلینڈ کے موجودہ اور سابق کرکٹرز نے بھارت کے ایک ہی گراؤنڈ میں اپنے تمام میچز کھیلنے پر انڈیا کو فائدہ دینا قرار دیا ہے۔

    انگلینڈ کے سابق کپتان ناصر حسین اور مائیکل ایتھرٹن کا کہنا ہے کہ بھارتی ٹیم کا چیمپئنز ٹرافی میں اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلنا یقینی طور پر ٹیم انڈیا کو دیا گیا نا قابل تردید فائدہ ہے۔

    مائیکل ایتھرٹن نے ایک اسپورٹس ویب سائٹ کے پوڈکاسٹ میں کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں جہاں دیگر ٹیمیں اپنے میچز کے لیے ایک سے دوسرے شہر اور ملک سفر کر رہی ہیں وہیں بھارت کو یہ سہولت ہے کہ وہ ایک ہی جگہ اپنے تمام میچز کھیلے گی۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر ٹیموں کو نہیں معلوم کہ وہ سیمی فائنل یا فائنل میں پہنچتی ہیں تو کس میدان میں میچ کھیلیں گی لیکن بھارتی ٹیم یقینی طور پر جانتی ہے کہ اگر وہ فائنل میں پہنچی تو کس میدان میں اترے گی اور یہ ایک ایسا فائدہ ہے جس کی کوئی تردید نہیں کر سکتا۔

    ناصر حسین نے کہا کہ بھارت نے اپنے اسکواڈ میں پانچ اسپنرز رکھے۔ پاکستان میزبان ملک لیکن ہوم ایڈوانٹیج بھارت کو حاصل ہے اور یہ اس فائدے کا خلاصہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جہاں دیگر ٹیمیں ٹورنامنٹ کے دوران سفر کر رہی ہیں وہیں بھارت کو ایک جگہ، ایک ہوٹل اور ایک میدان دستیاب ہے۔ انہیں پچ کا پہلے سے اندازہ ہے، اس لیے انہوں نے اس میدان کا انتخاب کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے برعکس دیگر ٹیموں کے لیے کراچی، لاہور اور پنڈی میں مختلف کنڈیشنز میں پلیئنگ الیون کا انتخاب، دبئی کا سفر اور نئی کنڈیشن میں ایڈجسٹمنٹ جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔

    انجری کے باعث آسٹریلیا کے چیمپئنز ٹرافی ااسکواڈ سے باہر ہونے والے کینگرو کپتان پیٹ کمنز بھی اس معاملے پر خاموش نہیں رہے اور کہا کہ بھارت کا ایک ہی وینیو پر کھیلنا اس کے لیے بڑا ایڈوانٹیج ہے۔

    یاد رہے کہ بھارت نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد وہ ہائبرڈ ماڈل کے تحت اپنے میچز دبئی میں کھیل رہی ہے۔

    پاکستان میزبان ملک ہونے کے باوجود روایتی حریف بھارت کے خلاف میچ کھیلنے کے لیے دبئی گیا تھا۔ بنگلہ دیش نے اپنا پہلا میچ دبئی میں کھیلا جب کہ نیوزی لینڈ بھی دبئی روانہ ہوگئی ہے۔

    پاکستان اور بنگلہ دیش میگا ایونٹ سے باہر جب کہ بھارت اور نیوزی لینڈ گروپ اے سے سیمی فائنل کیلیے کوالیفائی کر چکے ہیں۔ کیوی ٹیم اپنا میچ کھیل کر سیمی فائنل کھیلنے واپس پاکستان آئے گی جب کہ بھارت سے سیمی فائنل کھیلنے کے لیے گروپ بی سے کوالیفائی کرنے والی ایک ٹیم دبئی جائے گی۔

    انڈیا اگر فائنل میچ میں پہنچتا ہے تو پاکستان کی سر زمین پر سیمی فائنل جیتنے والی ٹیم پھر دبئی کا رخ کرے گی جہاں وہ بھارت سے 9 مارچ کو فائنل کھیلے گی۔ تاہم اگر انڈیا فائنل میں نہ پہنچا تو پھر فائنل میچ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا جائے گا۔

    https://urdu.arynews.tv/champions-trophy-2025-sarfaraz-ahmed-left-all-champion-captains-behind/

  • ریٹائرمنٹ کا حیران کن فائدہ

    ریٹائرمنٹ کا حیران کن فائدہ

    کیا بہت سے لوگوں کی طرح آپ بھی ریٹائرمنٹ کو اپنی متحرک زندگی کا اختتام سمجھتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد آپ کیا کریں گے؟ آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ ریٹائرمنٹ کے بعد لوگ زندگی سے صحیح معنوں میں لطف اندوز ہوتے ہیں۔

    آسٹریلیا سے شائع ہونے والے جریدے ’ایج اینڈ ایجنگ‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق جب لوگ مکمل طور پر کام کرنا بند کردیتے ہیں تو اس کے ایک سال بعد وہ زندگی سے صحیح معنوں میں لطف اندوز ہوتے ہیں۔

    اس سے قبل ریٹائرمنٹ کے بعد خوشی کے بارے میں متضاد آرا تھیں۔ بعض ماہرین کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد آپ کا لوگوں سے ملنا جلنا ختم ہوجاتا ہے اور زندگی میں کچھ کرنے کا مقصد نہیں رہتا جو انسان میں بیزاری پیدا کرتا ہے۔

    دوسرے گروپ کا کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد لوگ وہ کام کرنے کے بارے میں سوچتے ہیں جو وہ ساری عمر کرنا چاہتے ہیں پر کر نہیں پاتے۔

    اس بارے میں ایک ریٹائرڈ پروفیسر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ، ’ممکن ہے ریٹائرمنٹ کے بعد خوش رہنے کی وجہ یہ ہو کہ ہم اپنے روزمرہ کے کاموں کو زیادہ اچھے طریقے سے کر سکتے ہیں اور ہمیں کسی چیز کی جلدی نہیں ہوتی‘۔

    تحقیق میں یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ ریٹائرڈ افراد ریٹائرمنٹ سے پہلے جو کام کرتے ہیں، ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وہ کام کرنے میں نہایت خوشی محسوس کرتے ہیں۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ ریٹائرڈ افراد نے جب جسمانی یا سماجی سرگرمی میں حصہ لیا تو وہ زیادہ خوش اور مطمئن پائے گئے جبکہ گھر کے یا دیگر کام کرنے والے افراد نسبتاً کم مطمئن تھے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد خوش رہنے کا تعلق نیند پوری ہونے سے بھی دیکھا گیا۔

    تحقیق کے مطابق کل وقتی نوکری سے ریٹائر ہونے والے افراد نے اگر کوئی جز وقتی ملازمت بھی کی تو اس سے ان کی خوشی میں اضافہ ہوا اور وہ اس نوکری سے لطف اندوز ہوتے دیکھے گئے۔

    اس بارے میں کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی پروفیسر کینتھ شلٹز کا کہنا ہے، ’جب لوگ ریٹائرمنٹ کے بعد کام کرتے ہیں تو ان کا تجربہ مختلف ہوتا ہے۔ آپ کیریئر کے معاملے میں دباؤ کا شکار نہیں ہوتے نہ ہی آپ کو دوڑ میں آگے نکلنے کی فکر ہوتی ہے‘۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ جو لوگ ریٹائرمنٹ کے قریب ہوتے ہیں انہیں اضافی کام کرنا بوجھ معلوم ہوتا ہے اور اس سے ان کے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔

  • سی پیک سے کاریک ممالک کوبھی فائدہ ہوگا،نوازشریف

    سی پیک سے کاریک ممالک کوبھی فائدہ ہوگا،نوازشریف

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ سی پیک سے وسط ایشیائی علاقائی تنظیم کارک ممالک کوبھی فائدہ ہوگا۔

    تفصیلات کےمطابق دارالحکومت اسلام آباد میں وسط ایشیائی علاقائی تنظیم کارک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہناہے کہ کاریک ملکوں کی شراکت ترقی کے خواب کو حقیقت میں بدلے گی۔

    نوازشریف نے کہاکہ کاریک کا مقصد رکن ملکوں میں پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنا ہےجس کےلیے علاقائی روابط میں مضبوطی اور مواصلاتی نظام میں ترقی ضروری ہے۔

    انہوں نے کہاکہ کاریک رکن ممالک میں تعاون بڑھانے کےلیے اہم فورم ہے جو رکن ممالک میں تعاون اورغربت کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوگا۔

    کارک اجلاس کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ سی پیک سے ناصرف پاکستان بلکہ کارک ممالک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔

    اس موقع پر انہوں نے توانائی بحران کے حوالے سے کہا کہ پاکستان تیزی سے توانائی کے منصوبوں پر کام کررہاہے اور بہت جلد ملک سےتوانائی بحران کاخاتمہ کردیں گے۔

    خیال رہے کہ کارک ممالک میں پاکستان،چین سمیت افغانستان ،آزربائیجان ، قازقستان ،کرغزستان،منگولیا ،تاجکستان ،ترکمانستان ازبکستان بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں:لوڈشیڈنگ کا 2018 میں خاتمہ ہوجائے گا،وزیراعظم

    واضح رہےکہ اس سے قبل رواں ماہ کےآغاز میں وزیراعظم نوازشریف کا کہناتھاکہ 2018 میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوجائےگا۔