Tag: فائدہ مند

  • ’پی ایس ایل نوجوان کھلاڑیوں کیلیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے‘

    ’پی ایس ایل نوجوان کھلاڑیوں کیلیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے‘

    پاکستان سپر لیگ کی مقبول ترین ٹیم کراچی کنگز کے بولر فواد علی کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل نوجوان کھلاڑیوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

    پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 کے سنسنی خیز مقابلے جاری ہیں اور لیگ کی سب سے مقبول ٹیم کراچی کنگز اپنے میچز کھیلنے کے لیے لاہور میں موجود ہے۔

    کراچی کنگز نے باصلاحیت فاسٹ بولر فواد علی نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہےکہ پی ایس ایل نوجوان کھلاڑیوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ شان ٹیٹ بچپن سے آئیڈیل ہیں، سوچا نہ تھا کہ ایک دن وہ کوچ بھی ہوں گے۔ میں ان سے بہت کچھ بہت کچھ سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔

    فواد علی کا مزید کہنا تھا کہ ٹورنامنٹ میں سینئر بولرز حسن علی اور میر حمزہ کےساتھ بولنگ کر رہا ہوں۔ وہ بتاتے رہتے ہیں۔ اسپیڈ پر بہت کام کیا ہے اور اس کو برقرار رکھنے کی کوشش کروں گا۔

    نوجوان فاسٹ بولر نے کہاکہ کپتان ڈیوڈ وارنر بھی رہنمائی کرتے رہتے ہیں اور ہمیشہ کہتے ہیں کہ محنت جاری رکھو۔

    واضح رہے کہ کراچی کنگز نے پی ایس ایل 10 میں اب تک 6 میچز کھیلے ہیں اور تین میچز جیت کر پوائنٹس ٹیبل پر تیسرے نمبر پر موجود ہے۔

  • خوبصورتی کے لیے انجیر اور زیتون کا استعمال نہایت فائدہ مند

    خوبصورتی کے لیے انجیر اور زیتون کا استعمال نہایت فائدہ مند

    انجیر اور زیتون کو قدرت کی طرف سے دو انمول تحفوں کے طور پر تعبیر کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا، دنوں ہی اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتے ہیں۔

    انجیرلذت سے بھرپور سردیوں کی سوغات ایک خشک پھل ہے، اس میں وٹامنز، معدنیات اور اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ زیتون اور انجیر کے تیل میں قدرت نے یہ خاصیت رکھی ہے کہ وہ انسانی صحت کیلئے بے حد مفید ہوتے ہیں۔

    چہرے، بال اور جسم میں بہترین تبدیلی کے حوالے سے بھی دونوں اجزا آپ کے لیے کافی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ ذیل میں خوبصورتی بڑھانے کے لیے ان کے استعمال کا طریقہ بتایا جارہا ہے۔

    نرم انجیر کے 3 دانے آدھا کپ زیتون کے تیل میں اچھی طرح ڈبو دیں اور اسے 7 دنوں کے لیے چھوڑ دیں۔ ایک ہفتے بعد اس زیتون کے تیل، انجیر اور ایک اخروٹ کو اچھی طرح سے گرائنڈ کرلیں۔

    کِھلتا چہرہ اور اچھے بال
    اس آمیزے کو چہرے اور بالوں دنوں پر لگایا جاسکتا ہے، گرائنڈ کیے ہوئے میٹریل میں سے ایک چمچ لے کر چہرے پر لگائیں اور ہلکے ہاتھوں سے چہرے کو ملیں پھر تھوڑی دیر بعد دھو لیں۔

    اس عمل سے آپ خود مشاہدہ کریں گے کہ چہرہ تروتازہ اور کِھل اٹھا ہے۔ اسی طرح مذکورہ پیسٹ کو بالوں کی جڑوں میں اچھی طرح لگائیں کچھ دیر چھوڑنے کے بعد شیمپو سے سر دھو لیں۔ کم از کم 2 ہفتے تک روزانہ استعمال کرنے پر آپ بہترین نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔

    یہ آمیزہ کھانے میں بھی فائدہ مند ہے
    زیتون، انجیر اور اخروٹ کا یہ آمیزہ کھانے میں بھی فائدے کا حامل ہے، روزانہ ایک چمچ کھانے سے بواسیر کا مرض جاتا رہتا ہے اس کے علاوہ معدہ اور آنتوں میں جلن کے خاتمے کے لیے بھی یہ مفید ہے۔

  • کس وقت کی جانے والی ورزش زیادہ فائدہ مند؟

    کس وقت کی جانے والی ورزش زیادہ فائدہ مند؟

    ورزش ہماری ذہنی و جسمانی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے، تاہم ایک نئی تحقیق میں ماہرین کو علم ہوا کہ کس وقت ورزش سے زیادہ فائدے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ صبح کے وقت کی جانے والی ورزش کے زیادہ فوائد ہوتے ہیں۔

    ماہرین صحت نے 86 ہزار سے زائد افراد پر تحقیق کی، جنہوں نے دن کے مختلف اوقات میں ورزش کی تھی اور سائنس دانوں نے ان افراد کی صحت کا جائزہ بھی لیا۔

    آکسفورڈ اکیڈمی کے طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مختلف ممالک کے ماہرین صحت نے برطانیہ کی بائیو بینک سے 86 ہزار سے زائد افراد کا ڈیٹا حاصل کیا، جنہوں نے 6 سے 8 سال تک ورزش کی تھی۔

    ان افراد کی عمریں 42 سے 78 سال تک تھیں اور ان میں نصف سے زیادہ خواتین شامل تھیں۔

    تمام افراد نے دن اور رات کے مختلف اوقات میں صحت اور جسامت بنانے کے لیے مختلف طرح کی ورزشیں کی تھیں اور انہوں نے اپنی تمام معلومات بائیو بینک کو فراہم کیں۔

    ماہرین نے ان افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ صبح کے اوقات میں ورزش کرنے والے افراد کو زیادہ فائدہ ہو رہا ہے جب کہ مرد حضرات کے مقابلے خواتین کو صبح میں ورزش کرنے کا دگنا فائدہ ہوتا ہے۔

    ماہرین نے تحقیق کے دوران ورزش کرنے والے افراد کی صحت اور جسامت پر پڑنے والے اثرات سمیت ان کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کا بھی جائزہ لیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ جو افراد صبح 8 سے 11 بجے کے درمیان ورزش کرتے ہیں ان میں مختلف بیماریوں کے امکانات نمایاں طور پر کم ہوجاتے ہیں جبکہ دن کے دوسرے حصے یا رات کے وقت میں ورزش کرنے والے افراد میں بیماریوں کے امکانات کی شرح زیادہ کم نہیں ہوتی۔

    نتائج سے علم ہوا کہ صبح 8 سے 11 بجے تک ورزش کرنے والے افراد میں دل کی شریانوں کے امراض کے امکانات 16 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔

    اسی طرح مذکورہ اوقات میں ورزش کرنے والے افراد میں کسی طرح کے فالج کے حملے کے امکانات بھی 17 فیصد تک ہوجاتے ہیں، علاوہ ازیں ان میں دیگر بیماریوں کے امکانات بھی نمایاں طور پر کم ہوجاتے ہیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ان اوقات میں ورزش کرنے والی خواتین کو مرد حضرات کے مقابلے زیادہ فوائد ہوتے ہیں اور ان میں دل کی شریانوں کے امراض کے امکانات 22 فیصد تک ہوجاتے ہیں جبکہ ان میں کسی طرح کے فالج کے حملے کے امکانات بھی 24 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ رات 8 بجے کے بعد کھانا کھانے یا دن کے دوسرے حصوں اور رات کے وقت ورزش کرنے کے اتنے فوائد نہیں ملتے جتنے صبح کے اوقات میں ملتے ہیں۔

  • مرغی کا گوشت کھانے سے قبل یہ جان لیں

    مرغی کا گوشت کھانے سے قبل یہ جان لیں

    دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر مرغی کا گوشت استعمال کیا جاتا ہے، اسی لیے اس کی کم وقت میں زیادہ پروڈکشن کے نت نئے طریقے اختیار کیے جارہے ہیں جو مرغی کے معیار اور اس کی غذائیت پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔

    جو مرغی آج دنیا بھر میں بطور غذا استعمال کی جارہی ہے اس کے سائز میں پچھلے 50 برسوں میں 364 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہتبدیلی دوسری جنگ عظیم کے بعد آئی۔

    اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ جنگ کے دوران مرغی کے گوشت کی طلب میں اضافہ ہوا تو کئی کمپنیوں نے اس پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے مرغیوں کی افزائش کرنے کا فیصلہ اس طرح کیا کہ وہ سائز میں بڑی ہوں تاکہ کسٹم میں کم مہنگی پڑے۔

    مرغیوں کے سائز میں اضافہ کے لیے انہیں مصنوعی ہارمونز اور کیمیکل سے بھرپور غذا دی گئی، عام طور مرغیاں اناج اور گھاس پھوس کھاتی ہیں تاہم فارم کی مرغیوں کو بنیادی طور پر مکئی اور سویا کھلایا جاتا ہے تاکہ یہ کم وقت میں موٹی اور بڑی ہوجائے۔

    پاکستان میں ان مرغیوں کو کم وقت میں بڑا کرنے کے لیے مختلف انجیکشن لگائے جاتے ہیں جبکہ انہیں جو دانہ کھلایا جاتا ہے وہ بھی گندی اشیا سے ملا کر بنایا جاتا ہے۔ یہی کیمیکل مرغی سے انسانوں میں منتقل ہوجاتے ہیں۔

    دیکھا جائے تو آج کل مرغی کے نام پر ایک بڑا غیر صحت بخش پرندہ کھایا جارہا ہے، نوے کی دہائی کے اوائل میں مرغیاں تقریباً 4 ماہ میں تیار ہوتی تھی جبکہ آج کل یہی برائلرمرغی صرف 47 دن میں تیار ہو جاتی ہے تاکہ طلب کو پورا کیا جا سکے۔

    آج کے دور میں مرغی کی بنیادی خوراک کاربوہائیڈریٹ ہے، جسے ہم ہائی انرجی ڈائیٹ کہتے ہیں جو یقیناً موٹاپے کا باعث بنتی ہے۔ انسانوں کے ساتھ بھی اسی طرح کا معاملہ ہے۔ انہیں جب وزن کم کرنا ہوتا ہے تو سب سے پہلے کاربوہائیڈریٹ کو کم کیا جاتا ہے۔

    مرغیاں جو کچھ بھی کھائیں گی وہ اسی طرح ان کے گوشت کی صورت میں انسانوں میں منتقل ہوگا، مثال کے طور پر فارمی چکن میں اومیگا 6 سے اومیگا 3 کا تناسب زیادہ ہوتا ہے جبکہ چراگاہوں کے قدرتی ماحول پالی جانے والی مرغیوں میں یہ تناسب نہایت کم ہوتا ہے۔

    متوازن میں غذا میں گوشت اور سبزیوں کا تناسب بہتر ہونا چاہیئے، چکن تمام ضروری غذائی اجزا کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ چکن پروٹین، کیلشیم، امینو ایسڈ، وٹامن B-3، وٹامن B-6، میگنیشیم اور دیگر اہم غذائی اجزا کا بھرپور ذریعہ ہے۔

    تاہم ہر قسم کا چکن صحت کے لیے مفید نہیں ہے، دیسی مرغی کے مقابلے میں برائلر مرغی کی افادیت کافی کم ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ برائلر چکن کو ریگولر کھانے سے آپ کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اس کا کثرت سے استعمال جسم میں بہت سی بیماریاں پیدا کرتا ہے۔

    برائلرز کے بجائے دیسی چکن کھائی جائے تو اچھا ہے، جبکہ اس کے ساتھ سبزیاں اور دیگر اناج کا استعمال بھی کیا جائے تاکہ جسم کو تمام تر غذائی اجزا مناسب مقدار میں میسر آسکے۔

  • بھولنے کی عادت ہمارے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے

    بھولنے کی عادت ہمارے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے

    بھولنے کی عادت کسی کے لیے بہت الجھن اور پریشانی پیدا کرسکتی ہے تاہم ماہرین نے اب باتیں بھول جانے والوں کو خوشخبری سنائی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں علم ہوا کہ بھولنا درحقیقت ہمارے سیکھنے کے عمل کی فعال صورت ہے جو ہمارے دماغ کو مزید اہم معلومت تک رسائی میں مدد دیتا ہے۔

    ٹرِینٹی کالج ڈبلن اور یورنیورسٹی آف ٹورنٹو کے ماہرین نے اپنی تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بھولی ہوئی باتیں در حقیقت کہیں نہیں گئی ہوتیں، بس ان تک ہماری رسائی نہیں ہوتی۔

    ماہرین نے بتایا کہ یادیں مستقل طور پر نیورونز کے سیٹ میں ذخیرہ ہوجاتی ہیں جس کے متعلق ہمارا دماغ فیصلہ کرتا ہے کہ کہاں ہمیں رسائی دینی ہے اور کن غیر متعلقہ چیزوں بلائے طاق رکھنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات اطراف کے نقطہ نظر پر مبنی ہوتے ہیں جو نظریاتی طور پر ہمیں تبدیلی اور بہتر فیصلہ کرنے کے موقع پر لچک دار بناتے ہیں۔

    نیورو سائنس دان ڈاکٹر ریان نے کہا کہ یادیں انگرام سیلز نامی نیورونز کے جتھوں میں جا کر ذخیرہ ہوجاتی ہیں اور کامیابی سے دوبارہ یاد تب آتی ہیں جب وہ جتھے دوبارہ فعال ہوتے ہیں۔

    انہوں نے واضح کیا کہ بھولنے کاعمل تب ہوتا ہے جب انگرام سیلز دوبارہ فعال نہیں ہو پاتے۔

  • برطانوی اسلحے کی برآمد میں پابندی ایران کےلیے فائدہ مند ہوگی

    برطانوی اسلحے کی برآمد میں پابندی ایران کےلیے فائدہ مند ہوگی

    ریاض : سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے برطانوی اسلحے کی برآمدات رکُنے پر کہا ہے کہ یمن میں ہتھیاروں کا استعمال سعودی عرب کا قانونی اختیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ برطانیہ کا سعودی عرب کو اسلحہ کی برآمدات روکنے سے صرف ایران کو فائدہ ہوگا،یمن میں ہتھیاروں کا استعمال سعودی عرب کا قانونی اختیار ہے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عادل الجبیر نے کہاکہ برطانوی عدالت کے فیصلے کا لائسنسنگ کے طریقے سے کچھ لینا دینا نہیں، کچھ بھی غلط نہیں ہوا ہے۔

    انہوں نے کہاکہ سعودی اتحاد مغرب کا اتحادی ہے اور وہ حکمت عملی کے طور پر اہم ملک پر ایران اور اس کے پراکسیز کے قبضے کو روکنے کے لیے اپنی قانونی جنگ لڑ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال کو دیکھا جائے تو ہتھیاروں کی فروخت روکنے سے فائدہ صرف ایران کو ہوگا۔

    خیال رہے کہ برطانوی عدالت نے کہا ہے کہ حکومت سعودی عرب کو ہتھیاروں کے فروخت کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپیل کورٹ نے اسلحہ مخالف مہم جس کا کہنا ہے کہ اسلحے کی فروخت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کا خطرہ پیدا ہوتا ہے، کے حق میں فیصلہ سنایا۔

    اسلحے کی تجارت کے خلاف مہم میں موقف اپنایا گیا کہ برطانوی بموں اور لڑاکا طیاروں سے یمن میں تشدد پروان چڑھ رہا ہے، جہاں سعودی اتحاد حوثی باغیوں کے خلاف 2015 سے کارروائیاں کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا کے بعد برطانیہ، سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنا والا سب سے بڑا ملک ہے۔ اپیل کورٹ کے 3 ججز کے مطابق برطانوی حکومت کا فیصلہ کرنے کا عمل ایک طریقے سے غلط تھا، اس نے یہ بات جاننے کی کوشش ہی نہیں کی کہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے یا نہیں۔

  • طالبان کے ساتھ دوحہ میں‌ ہونے والی بات چیت فائدہ مند رہی، زلمے خلیل زاد

    طالبان کے ساتھ دوحہ میں‌ ہونے والی بات چیت فائدہ مند رہی، زلمے خلیل زاد

    واشنگٹن/کابل : امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا افغان مفاہمتی عمل سے متعلق کہنا ہے کہ امن و امان کے لیے آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان میں مفاہمتی عمل کےلیے امریکا کے نمائندہ خصوصے زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا ہے کہ انٹرا افغان مزاکرات کےلیے کابل میں ٹیم تشکیل دینے پرکام ہورہا ہے۔

    زلمے خلیل زاد نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ طالبان کے ساتھ مسلسل تین روز مثبت مذاکرات ہوئے اور دوحہ میں ہونے والی بات چیت فائدہ مند رہی۔

    امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے کو سمجھنے اور امن و امان کے لیے آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہے ہیں، آئندہ دو دن فریقین آپس میں مشاورت کریں اور دونوں فریقین چار اہم امور پر مشاورت کررہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : جولائی سے قبل طالبان سے معاہدے کی کوشش ہے: زلمے خلیل زاد

    یاد رہے کہ اس سے قبل زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ پوری کوشش کررہے ہیں کہ افغانستان میں جولائی سے قبل طالبان سے معاہدہ طے پاجائے۔

    زلمے خلیل نے امریکا کی افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان سے بات چیت بالکل ابتدائی مرحلے میں ہے، ایک لمبے سفر کے آغاز پر ابھی دو تین قدم ہی اٹھائے ہیں۔

    مزید پڑھیں : افغان حکومت اور طالبان مذاکرات، سیز فائر سمیت کئی معاملات ابھی باقی ہیں، زلمے خلیل زاد

    خیال رہے قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا ایک طویل دور ہوچکا ہے، جس میں17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پربنیادی معاہدہ طے پایا تھا جبکہ فریقین افغانستان سے غیرملکی افواج کے پرامن انخلاء پر متفق ہوگئے تھے۔

    علاوہ ازیں روس میں طالبان اور اپوزیشن رہنماؤں کے درمیان بھی گذشتہ دنوں بیٹھک لگی تھی جس میں ملکی امور پر تفصیلی مذاکرات ہوئے تھے۔

  • صحت کے لیے فائدہ مند 5 بری عادات

    صحت کے لیے فائدہ مند 5 بری عادات

    ہماری صحت کا انحصار ہماری غذائی و جسمانی عادات پر ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر ہم متوازن غذا کا استعمال کرتے ہوں لیکن مضر عادات ہماری زندگی کا حصہ ہوں گی تو وہ ہماری صحت کو متاثر کریں گی۔

    لیکن کچھ عادات ایسی بھی ہیں جو بظاہر تو بری عادات لگتی ہیں لیکن درحقیقت وہ ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں۔

    :بہت زیادہ کافی پینا

    coffee

    بہت زیادہ کافی پینے پر شاید آپ کو اپنے آس پاس کے افراد سے نصیحتیں سننی پڑتی ہوں کہ کیفین صحت کے لیے اچھی نہیں یا یہ نیند کو متاثر کرتی ہے وغیرہ وغیرہ، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ کافی پینا ہمیں کئی اقسام کے کینسر بشمول جلد کے کینسر اور پروسٹیٹ کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔

    البتہ ماہرین کا کہنا ہے یہ زیادتی دن میں 3 کپ سے زائد نہ ہو۔ اس سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقی رپورٹس کے مطابق کافی الزائمر، امراض قلب اور ذیابیطس سے بھی حفاظت فراہم کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں

    کافی کے حیرت انگیز فوائد

    کافی کا استعمال جسم میں قوت مدافعت پیدا کرنے کا باعث

    کافی جلد کے کینسر سے تحفظ فراہم کرنے میں معاون

    :چکنائی کا استعمال

    fats

    ویسے تو ماہرین چکنائی کو جسم کے لیے مضر قرار دیتے ہیں اور یہ موٹاپے، فالج اور امراض قلب سمیت کئی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں لیکن ایسا صرف اس صورت میں ہوتا ہے جب آپ حد سے زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانے لگتے ہیں۔

    ایک خاص مقدار کے اندر لی جانے والی چکنائی ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند اور بے حد ضروری ہے۔ زیتون کے تیل اور مچھلی کی چکنائی یادداشت کی خرابی اور ڈپریشن سے بچاتی ہے۔

    :ورزش نہ کرنا

    workout

    دن کے آغاز میں ایسی ورزش کرنا جو آپ کو بری طرح تھکا دے اور آپ سارا دن آرام کرتے ہوئے گزاریں آپ کی صحت کے لیے مفید ہے یا مضر؟ یقیناً ایسی مضر صحت ورزش کو چھوڑ دینا ہی بہتر ہے۔

    ویسے بھی ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کو متناسب بنانے کے لیے کی جانے والی ورزش ہفتے کے 6 دن کے بجائے 4 دن کرنی چاہیئے۔ البتہ ہلکی پھلکی ورزش جیسے چہل قدمی روزانہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

    :چاکلیٹ کھانا

    chocolates

    ماہرین نے اب یہ بات واضح طور پر بتا دی ہے کہ چاکلیٹ کھانے کا کوئی نقصان نہیں بلکہ یہ ہماری جسمانی و دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔

    چاکلیٹ امراض قلب، فالج اور جلدی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ خون کی روانی اور اعصاب کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ وزن میں کمی اور انسانی جسم کی قوت مدافعت پیدا کرنے والے عناصر کو مضبوط کرتی ہے جبکہ ناشتے میں چاکلیٹ کا استعمال دماغی استعداد میں اضافہ کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں

    سیاہ چاکلیٹ کے فوائد

    باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    :برا بھلا کہنا

    cursing

    جذبات کو دل میں دبائے رکھنا اور منہ سے کچھ نہ کہنا نہایت خطرناک عادت ہے خاص طور پر ایسی صورت میں جب آپ کے ساتھ کوئی بہت برا کر جائے اور آپ کا دل شدت سے اسے برا کہنے کو چاہے۔

    ماہرین کے مطابق اپنے جذبات کا اظہار نہ کرنا دل اور دماغ کو تناؤ میں مبتلا کردیتا ہے جس کا نتیجہ دل کے دورے یا دماغ کی شریان پھٹنے کی صورت میں نکلتا ہے۔ اس کے برعکس غصہ اور نفرت کا اظہار کر کے دل کی بھڑاس نکال لینا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔

    تو جب بھی صورتحال خراب ہو، برا بھلا کہہ کر اور برے الفاظ استعمال کر کے دل کی بھڑاس نکال لیں۔

  • دماغ کو بیمار کرنے والی خطرناک عادات

    دماغ کو بیمار کرنے والی خطرناک عادات

    ہم اپنی زندگی میں بے شمار ایسے کام انجام دیتے ہیں جو ہماری جسمانی و دماغی صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں اور ہمیں بیمار کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ یہ کام ہماری عادت بن کر غیر محسوس انداز میں ہماری طرز زندگی کا حصہ بن جاتی ہیں اور ہمیں علم بھی نہیں ہوتا لیکن یہ ہمیں خطرناک طریقے سے متاثر کر رہی ہوتی ہیں۔

    ایسی ہی کچھ عادات جو ہماری زندگی کا حصہ ہیں، ہمارے دماغ کو بے حد نقصان پہنچاتی ہیں۔ یہ ہمارے دماغ کی کارکردگی کم کر کے اسے غیر فعال بناتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    سب سے پہلے تو یہ بات سمجھنی ضروری ہے کہ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی فعال ہوگا۔ غیر فعال دماغ آہستہ آہستہ بوسیدگی کا شکار ہوتا جائے گا اور اسے مختلف امراض گھیر لیں گے۔

    ماہرین کے مطابق اگر بڑھاپے میں بھی دماغ کا زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ کوئی نقصان دہ بات نہیں بلکہ یہ آپ کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر یا ڈیمینشیا سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    مزید پڑھیں: ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    آئیے وہ عادات جانیں جو ہمارے دماغ کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

    :تخیلاتی تصورات کی کمی

    imagination

    اگر آپ کا دماغ تخیلاتی پرواز سے محروم ہے، یعنی آپ حقیقی زندگی کو پوری طرح اپنے اوپر حاوی کر چکے ہیں اور اپنے دماغ کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ تصوراتی اور غیر حقیقی چیزوں کے بارے میں سوچے، تو جان جائیں کہ آپ اپنے دماغ کو محدود کر رہے ہیں۔

    کسی انسان کی قوت تخیل جتنی زیادہ بلند ہوگی اس کا دماغ اتنا ہی زیادہ فعال ہوگا۔

    :فضائی آلودگی

    pollution

    ہمارا دماغ جسم کا وہ عضو ہے جو پورے جسم میں سب سے زیادہ آکسیجن جذب کرتا ہے اور اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے اس سے توانائی حاصل کرتا ہے۔

    آلودہ فضا میں آکسیجن کم اور دیگر مضر صحت گیسیں زیادہ شامل ہوتی ہیں جس کے باعث دماغ کو پہنچنے والی آکسیجن کی مقدار کم ہوجاتی ہے یوں دماغ  آہستہ آہستہ سست ہوتا چلا جاتا ہے۔

    :کم بولنا

    speak

    کم بولنا ویسے تو ذہانت کی نشانی ہے لیکن ماہرین کے مطابق دانشورانہ بحثوں میں حصہ لینا، اپنے خیالات کا اظہار کرنا اور دوسروں کی رائے سننا بھی آپ کے دماغ کے سوئے ہوئے حصوں کو بیدار کرتا ہے اور دماغ کے سوچنے کا دائرہ کار وسیع ہوتا ہے۔

    :سوتے ہوئے سر کو ڈھانپنا

    covering-head

    اگر آپ سوتے ہوئے سر کو چادر یا تکیے سے ڈھانپ لیتے ہیں تو محتاط ہوجائیں کیونکہ یہ دماغ کے لیے تباہ کن عادت ہے۔ سر ڈھانپنے سے یہ 8 سے 9 گھنٹے تک ہوا سے محروم رہتا ہے جس سے مختلف دماغی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    :بیماری کے دوران دماغی کام

    sickness

    کسی بھی جسمانی بیماری کے دوران زیادہ دماغی کام کرنا دماغی خلیات کو تباہ کرسکتا ہے۔ بیماری کی حالت میں جسم اور دماغ دونوں کمزور ہوجاتے ہیں اور ایسے میں دماغ کو اس کی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے پر مجبور کرنا اسے تباہ کرسکتا ہے۔

    :موٹاپا

    obesity

    شاید بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ موٹاپا ہمارے دماغ کی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔ موٹاپے کے باعث دماغ کی شریانوں کو اپنا کام سر انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یوں موٹے افراد آہستہ آہستہ کند ذہن ہوتے چلے جاتے ہیں۔

    :سگریٹ نوشی

    smoking

    سگریٹ نوشی دماغی خلیات کو تباہ کرنے کا سبب بنتی ہے اور یہ وقت سے بہت پہلے الزائمر کا شکار بناسکتی ہے۔

    :ناشتہ نہ کرنا
    breakfast

    ناشتہ نہ کرنے کی عادت ہمیں جسمانی و دماغی طور پر بری طرح نقصان پہنچاتی ہے۔ صبح کے وقت کھایا جانے والا پہلا کھانا جسم سے زیادہ دماغ کو توانائی پہنچاتا ہے لہٰذا اگر آپ صبح ناشتہ نہیں کرتے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے دماغ کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ناشتہ میں چاکلیٹ کھانا دماغی صلاحیت میں اضافے کا باعث

    صبح ناشتہ نہ کرنا ہمارے جسم میں شوگر کی سطح کو کم کردیتا ہے۔ ہمارے جسم کے تمام اعضا مختلف اجزا سے اپنی توانائی حاصل کرتے ہیں لیکن دماغ وہ واحد عضو ہے جو اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے زیادہ تر گلوکوز یا شوگر پر انحصار کرتا ہے۔

    جب ہمارے جسم میں شوگر کی مقدار کم ہوگی تو دماغ اپنے افعال درست طریقے سے سر انجام نہیں دے سکے گا نتیجتاً آپ کام کرنے کے لیے دماغی توانائی سے محروم ہوجائیں گے۔

    :میٹھے کا زیادہ استعمال

    sugar

    ویسے تو دماغ اپنی توانائی شوگر سے حاصل کرتا ہے لیکن اگر جسم میں شوگر کی مقدار زیادہ ہوجائے تب بھی یہ دماغ کے لیے نقصان دہ بات ہے۔

    مزید پڑھیں: بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    شوگر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے ہمارا جسم صرف شوگر کو ہضم کرنے کی تگ و دو میں لگا رہتا ہے اور دوسرے صحت مند اجزا جیسے پروٹین اور نمکیات وغیرہ کو ہضم نہیں کر پاتا جس کا منفی اثر دماغ پر بھی پڑتا ہے۔

    :نیند کی کمی

    sleep

    نیند کی کمی ہماری دماغی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور ہم کام کے دوران چاق و چوبند نہیں رہ پاتے۔