Tag: فائر بندی

  • کرم میں فائر بندی  ، حالات معمول پر آنے لگے

    کرم میں فائر بندی ، حالات معمول پر آنے لگے

    کرم : خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں فائربندی کے بعد حالات معمول پر آنے لگے، بازار کھلنے سے عوام کی مشکلات میں کمی آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع کرم کے مختلف مقامات پر عارضی طور پر فائربندی ہوگئی ، جس کے بعد حالات معمول پر آنا شروع ہوگئے، نجی تعلیمی ادارے کھل گئے اور بچوں نے اسکولوں کا رخ کرلیا۔

    کرم میں فائربندی کے اعلان کے بعد دونوں جانب سے کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی، بازار کھلنے سے عوام کی مشکلات میں کمی آئی ہے تاہم لوئر کرم میں تعلیمی ادارے بدستور بند ہیں اور اہم شاہراہوں پر بھی ٹریفک بحال نہیں ہوسکی۔

    پاراچنار روڈ پر بھی آمدورفت بحال نہیں ہوسکی ، جس کی وجہ سے غذائی اجناس کی قلت کا سامنا ہے اور کھانے پینے کی اشیا کی سپلائی بھی تاخیر کا شکار ہے۔

    ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے لوئر اور اپرکرم کے تمام مقامات پر پولیس اور فورسز کے دستے تعینات کیے گئے ہیں۔

    سماجی رہنما میر افضل خان کا کہنا ہے پاراچنار سے پشاور جانے والی مرکزی شاہراہ پچاس دن سے بند ہے، جس سے تیل، اشیائے خورد و نوش اور ادویات ختم ہوگئی ہیں جبکہ پاک افغان خرلاچی سرحد بھی ہر قسم کی آمد و رفت اور تجارت کے لیے اب تک بند ہے۔

    یاد رہے گیارہ روز سے جاری جھڑپوں میں ایک سو تیس افراد ہلاک اور ایک سو چھیاسی زخمی ہوئے۔

  • انٹونیو گوتیرس کا طرابلس میں خونریز جھڑپیں فوری بند کرنے کا مطالبہ

    انٹونیو گوتیرس کا طرابلس میں خونریز جھڑپیں فوری بند کرنے کا مطالبہ

    نیویارک/طرابلس : انٹونیو گوتیرس نے لیبیا میں فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے تا کہ دارالحکومت طرابلس پر کنٹرول کے لیے جاری معرکہ آرائی کا سلسلہ روکا جا سکے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتیرس نے طرابلس کی صورت حال کے حوالے سے سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس میں دو گھنٹے کی بریفنگ پیش کی، جس کے بعد انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایک بار پھر ایک سنجیدہ سیاسی مکالمہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

    گوتیرس کا کہنا تھا کہ انہوں نے دارالحکومت طرابلس پر حملہ نہ کرنے کے حوالے سے لیبیا کی فوج کے سربراہ خلیفہ حفتر سے جو اپیل کی تھی اس کا مثبت جواب نہیں آیا۔

    گوتیرس نے مزید کہا کہ فائر بندی کے حوالے سے اب بھی وقت ہے اور طرابلس پر کنٹرول کے لیے جاری معرکے کو پرتشدد اور خون ریز بننے سے روکا جا سکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے مطابق لیبیا کو انتہائی خطرناک صورت حال کا سامنا ہے، انہوں نے واضح کیا کہ لڑائی کی کارروائیوں کو مکمل طور پر روکے جانے سے پہلے سنجیدہ نوعیت کی سیاسی بات چیت کا دوبارہ آغاز ممکن نہیں۔

    اقوام متحدہ میں سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل ایک بیان یا قرار داد پر غور کر رہی ہے جس میں فائر بندی کا مطالبہ کیا جائے۔

    اس سے قبل لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی غسان سلامہ نے متحارب فریقوں کے درمیان مقررہ قومی فورم کے ملتوی ہونے کا اعلان کیا تھا یہ فورم 14 سے 16 اپریل تک غدامس میں منعقد ہونا تھا۔

    سلامہ کا کہنا تھا کہ ہم ایسے حالات میں فورم میں شرکت کا مطالبہ نہیں کر سکتے جب کہ توپ خانوں اور طیاروں کے ذریعے حملے جاری ہوں”۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ مذکورہ فورم کو جلد از جلد منعقد کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے لیبیا کی فوج کے کمانڈر خلیفہ حفتر کو خبردار کیا تھا کہ وہ طرابلس پر قبضے سے گریز کریں اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ اتحادی حکومت کو قبول کریں۔

    جی سیون وزراء خارجہ کا کہنا تھا کہ دوسری صورت میں انہیں بین الاقوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز ایک بیان میں اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ لیبیا میں جاری آٹھ سالہ مسلح تنازعے کے باوجود لیبیا نیشنل کانفرنس مقررہ وقت پر ہی ہو گی۔