Tag: فائزر

  • امریکا نے کورونا کی دوا "پیکسلووڈ” کے استعمال کی منظوری دے دی

    امریکا نے کورونا کی دوا "پیکسلووڈ” کے استعمال کی منظوری دے دی

    نیو یارک : کورونا وائرس کے علاج کیلئے امریکی حکومت نے تمام فارماسسٹ کو فائزر کی گولی استعمال کرنے کی منظوری دے دی۔

    اس حوالے سے امریکی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے فائزر کی کورونا وائرس کے علاج کے لیے گولی استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    امریکی دواساز کمپنی فائزر کی تیار کردہ گولی پیکسلووڈ بیماری کے شدید ہونے کے خطرے کو 90 فیصد تک کم کرسکتی ہے۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ جن مریضوں نے کوویڈ19 کے علاج مثبت تجربہ کیا ہے وہ اپنے تمام ٹیسٹ اور ادویات کی فہرست فارماسسٹ کے پاس لے کر آئیں۔

    فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے مطابق پیکسلووڈ ایک تحقیقاتی سارس- سی او وی ٹو پروٹیز روکنے والی اینٹی وائرل تھراپی دوا ہے، جسے خاص طور پر تیار کیا گیا ہے تاکہ اسے انفیکشن کی پہلی علامت یا کسی مریض کے متاثر ہونے کے بعد تجویز کیا جاسکتا ہے۔

    ادارے کے جاری بیان میں مزید بتایا گیا کہ فائزر کی پیکسلووڈ گولیاں اس وقت بہت زیادہ مؤثر ہیں جب اسے بیماری کے ابتدائی مراحل میں استعمال کرایا جائے۔

    واضح رہے کہ یماری کی اولین علامات سامنے آنے کے 5 دن کے اندر اس دوا کا استعمال کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

    فائزر نے دسمبر2021 میں بتایا تھا کہ یہ دوا زیادہ خطرے سے دوچار افراد کو کوویڈ سے متاثر ہونے پر ہسپتال میں داخل ہونے اور موت سے بچانے کے لیے لگ بھگ 90 فیصد تک مؤثر ہے۔

  • فائزر ویکسین کے بچوں اور بڑوں پر اثرات مختلف

    فائزر ویکسین کے بچوں اور بڑوں پر اثرات مختلف

    کرونا ویکسین اب دنیا بھر میں بچوں کو بھی لگائی جارہی ہے، تاہم اب حال ہی میں ایک تحقیق میں بچوں اور بڑوں پر اس کے مختلف اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

    امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق فائزر / بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 5 سے 11 سال کے بچوں میں، نوجوانوں اور بالغ افراد کے مقابلے میں کم مؤثر ہوتی ہے۔

    نیویارک اسٹیٹ پبلک ہیلتھ کے تحت ہونے والی تحقیق کرونا وائرس کی قسم اومیکرون کی لہر کے دوران ہوئی تھی۔

    تحقیق میں 13 دسمبر 2021 سے 30 جنوری 2022 کے دوران کووڈ کیسز اور اسپتال میں داخلے کی شرح کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    ان میں سے 8 لاکھ 52 ہزار 384 کیسز ویکسی نیشن کروانے والے 12 سے 17 سال کی عمر کے بچے تھے جبکہ 5 سے 11 سال کی عمر کے ویکسی نیشن کروانے والے بچوں کی تعداد 3 لاکھ 65 ہزار 502 تھی۔

    تحقیق کے نتائج سے انکشاف ہوا کہ اومیکرون کی لہر کے دوران 12 سے 17 سال کی عمر کے بچوں میں ویکسی نیشن کے بعد اسپتال میں داخلے کے خطرے سے تحفظ کی شرح 85 فیصد سے گھٹ کر 73 فیصد ہوگئی۔

    مگر 5 سے 11 سال کی عمر میں ویکسین کی یہ افادیت نمایاں حد تک کم ہوگئی جو 100 فیصد سے گھٹ کر 48 فیصد رہ گئی۔

    اسی طرح 12 سے 17 سال کی عمر میں بیماری سے تحفظ کی شرح 65 سے کم ہو کر 51 فیصد ہوگئی جبکہ 5 سے 11 سال کے گروپ میں یہ شرح 68 فیصد سے گھٹ کر 12 فیصد تک پہنچ گئی۔

    ایشکن اسکول آف میڈیسین کے امیونولوجسٹ فلورینا کرامر نے بتایا کہ دونوں گروپس میں ویکسین کی افادیت کا فرق چونکا دینے والا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 12 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو ویکسین کی 30 ملی گرام مقدار استعمال کروائی جاتی ہے جبکہ اس سے کم عمر کے گروپ میں یہ مقدار 10 ملی گرام ہوتی ہے۔

    نیویارک اسٹیٹ ڈپٹی ڈائریکٹر آف سائنس ایلی روسنبرگ نے بتایا کہ ویکسین کی افادیت میں کمی مایوس کن ضرور ہے مگر یہ تسلیم کیا جانا چاہیئے کہ فائزر ویکسین وائرس کے ابتدائی ورژن کے ردعمل میں تیار ہوئی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ تعین کیا جاسکے کہ بچوں کی کتنی مقدار میں ویکسین کی خوراک دینا بہتر ہوسکتا ہے۔

  • فائزر کی کووِڈ ٹیبلٹ کو یورپی کمیشن سے حتمی منظوری مل گئی

    فائزر کی کووِڈ ٹیبلٹ کو یورپی کمیشن سے حتمی منظوری مل گئی

    امریکی ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل اور بائیو ٹیکنالوجی کمپنی فائزر کی تیار کردہ کرونا ٹیبلٹ کو یورپی کمیشن سے حتمی منظوری مل گئی۔

    یورپی کمیشن نے جمعہ کو فائزر کمپنی کی تیار کردہ اینٹی وائرل دوا (گولی کی صورت میں) کو کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے منظوری دے دی ہے۔

    گزشتہ روز خطے کے ہیلتھ ریگولیٹر نے اس ٹیبلٹ کی کرونا کے علاج کے لیے توثیق کی تھی، اب اس اقدام سے یورپی یونین کے رکن ممالک کے لیے اس امید افزا علاج کی وسیع دستیابی یقینی ہو جائے گی۔

    اومیکرون کے خلاف ویکسین، فائزر نے خوشخبری سنا دی

    یورپی یونین (EU) کی ایگزیکٹو باڈی کی طرف سے اس حتمی منظوری کی خبر ای یو ہیلتھ کمشنر اسٹیلا کیریاکائڈز نے ٹویٹ کے ذریعے دی۔

    ایک طرف کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کا تیزی سے پھیلاؤ جاری ہے، تو دوسری طرف یورپی یونین اس سے بچاؤ کا دفاعی نظام مضبوط بنا رہا ہے۔

  • بوسٹر شاٹس بہتر یا سالانہ ڈوز ؟

    بوسٹر شاٹس بہتر یا سالانہ ڈوز ؟

    کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس بہتر ہیں یا سالانہ ڈوز؟ اس سلسلے میں فائزر کمپنی کے سربراہ نے وضاحت کی ہے کہ بوسٹر شاٹس کی بجائے ویکسین کی سالانہ ڈوز لگوانا زیادہ بہتر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے ویکسین بنانے والی امریکی کمپنی فائزر کے سربراہ نے کہا ہے کہ کثرت سے بوسٹر شاٹس لگوانے کی بجائے ویکسین کی سالانہ ڈوز لگوانا زیادہ بہتر ہے۔

    روئٹرز کے مطابق فائزر کے سربراہ ایلبرٹ برلا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امید ہے ہم ایسی ویکسین تیار کر لیں، جو سال میں ایک ہی مرتبہ لگوانی پڑے گی۔

    ایلبرٹ برلا سے جب پوچھا گیا کہ کیا بوسٹر شاٹس ہر 4 یا 5 ماہ بعد باقاعدگی سے لگوانا پڑیں گے؟ تو انھوں نے کہا یہ تو کوئی زیادہ اچھی صورت حال نہیں ہوگی لیکن مجھے امید ہے کہ ہمارے پاس ایسی ویکسین موجود ہوگی جو آپ کو سال میں ایک مرتبہ لگوانا پڑے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ سال میں ایک مرتبہ ویکسین لگوانے پر لوگوں کو آمادہ کرنا زیادہ آسان ہے۔ رپورٹس کے مطابق فائزر کی ویکسین کرونا سے ہونے والی شدید بیماری اور ہلاکتوں کے خلاف تو مؤثر ثابت ہوئی ہے لیکن اومیکرون ویرینٹ کے پھیلاؤ کو روکنے میں زیادہ کارآمد نہیں رہی۔

    کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر اکثر ممالک ویکسین کے بوسٹر شاٹس لگوانے پر زور دے رہے ہیں۔ سی ڈی سی کے مطابق ایم آر این اے ٹیکنالوجی سے تیار کردہ ویکسین کی تیسری ڈوز اومیکرون کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور 90 فی صد کیسز میں اسپتال میں داخل ہونے سے بچاتی ہے۔

  • فائزر کی جاپان سے کووڈ کی کھائی جانے والی دوا کی منظوری طلب

    فائزر کی جاپان سے کووڈ کی کھائی جانے والی دوا کی منظوری طلب

    امریکا کے دوا ساز ادارے فائزر نے کووڈ 19 کے علاج کی اپنی گولیوں کی شکل کی اینٹی وائرل دوا کی منظوری کے لیے جاپانی حکام کو جمعہ کے روز درخواست دے دی ہے۔

    اگر اس کی منظوری مل جاتی ہے تو پاکسلووڈ ملک میں دستیاب کھائی جا سکنے والی دوسری دوا ہو گی، امریکی کمپنی مرک کی تیار کردہ مولنو پیر اویر گولیوں کی منظوری دسمبر کے آخر میں دی گئی تھی۔

    فائزر نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ طبی آزمائشوں کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ علامات نمودار ہونے کے آغاز کے تین دن کے اندر جب پاکسلووڈ کرونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے کے خطرے سے دو چار مریضوں کو دی جاتی ہے تو یہ اسپتال میں داخل ہونے یا موت کے خطرے کو 89 فیصد تک کم کر دیتی ہے۔

    کمپنی نے کہا کہ لیبارٹری ٹیسٹوں سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یہ دوا متغیر قسم اومیکرون کا پھیلاؤ کم کر سکتی ہے۔

    جاپان کی حکومت نے پاکسلووِڈ کی 20 لاکھ خوراکیں حاصل کرنے کا معاہدہ کیا ہے، حکومت کا منصوبہ ہے کہ دوا کے محفوظ ہونے اور اس کی افادیت کی جانچ کے بعد فروری کے اوائل میں دوا کی فراہمی کا آغاز کردیا جائے۔

  • 12 سے 15 سال کے بچوں کو فائزر کی بوسٹر ڈوز

    12 سے 15 سال کے بچوں کو فائزر کی بوسٹر ڈوز

    واشنگٹن: امریکا میں 12 سے 15 سال کے بچوں کو فائزر کے بوسٹر شاٹس لگانے کی منظوری دے دی گئی۔

    امریکا کے متعدی امراض کی روک تھام اور بچاؤ کے ادارے سی ڈی سی نے فائزر ویکسین کے بوسٹر شاٹس بارہ سے پندرہ سال کی عمر کے بچوں کو لگوانے کی منظوری دے دی۔

    روئٹرز کے مطابق سی ڈی سی نے یہ فیصلہ ماہرین کی تجویز پر کیا ہے جن کے خیال میں کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز بارہ سے پندرہ سال کی عمر کے بچوں کو لگوائی جا سکتی ہے۔

    سی ڈی سی کی مشاورتی کمیٹی کے 13 اراکین نے اس کی حمایت کی، جب کہ کمیٹی کے ایک رکن نے اس فیصلے کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔ کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ سی ڈی سی کو 16 سے 17 سال کے نوجوانوں میں بوسٹر ڈوز لگوانے کی تجویز کو بھی تقویت دینی چاہیے۔

    سی ڈی سی نے جاری بیان میں کہا ہے کہ بارہ سے سترہ سال کی عمر کے افراد کو فائزر کی دوسری ڈوز لگوانے کے پانچ ماہ بعد بوسٹر شاٹ لگوانا چاہیے۔

    کمیٹی میں اسرائیل کی وزارت صحت کی جانب سے بھی ڈیٹا پیش کیا گیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ 12 سے 15 سال کے جن بچوں کو دوسری ڈوز لگوائے ہوئے 5 سے 6 ماہ گزر گئے تھے، ان میں بھی اومیکرون سے متاثر ہونے کی شرح اتنی ہی زیادہ تھی جتنی کے غیر ویکسین شدہ بچوں میں۔

    ڈیٹا کے مطابق بوسٹر شاٹ لگوانے کے بعد اومیکرون سے متاثر ہونے کی شرح میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔

    امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) نے بھی پیر کو 12 سے 17 سال کے بچوں کو بوسٹر شاٹ لگوانے کی اجازت دے دی تھی، تاہم فائزر اور موڈرنا ویکسین لگوانے سے بالخصوص جوان مردوں میں دل کی سوزش ‘مائیو کارڈائٹس’ کے کیسز سامنے آنے کے پیش نظر چند سائنس دانوں نے بوسٹر شاٹ لگوانے پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

  • امریکا میں فائزر کی کرونا دوا کے استعمال کی منظوری دے دی گئی

    امریکا میں فائزر کی کرونا دوا کے استعمال کی منظوری دے دی گئی

    واشنگٹن: امریکا میں فائزر کمپنی کی تیار کردہ کرونا وائرس انفیکشن کی دوا کے استعمال کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق خوراک و ادویات کی امریکی انتظامیہ (ایف ڈی اے) نے کرونا وائرس ختم کرنے والی فائزر کی کووِڈ 19 دوا پیکسلووِڈ کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی۔

    ایف ڈی اے نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وائرس کا خاتمہ کرنے والی دوا پیکسلووِڈ (Paxlovid) 12 سال یا اس سے زائد عمر کے کووِڈ نائنٹین کے ایسے مریضوں کو دی جا سکتی ہے جو شدید بیمار پڑنے کے زیادہ خطرے سے دوچار ہوں۔

    امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ دوا صرف ڈاکٹرز کی جانب سے نسخہ تجویز کرنے پر ہی دستیاب ہوگا، اور اسے کووِڈ نائنٹین کی تشخیص کے بعد اور علامات شروع ہونے کے 5 دن کے اندر اندر، جس قدر جلد ممکن ہو سکے دیا جانا چاہیے۔

    پیکسلووِڈ کو وائرس کی افزائش نسل روکنے کی غرض سے تیار کیا گیا ہے، اور پانچ روز تک اس کی یومیہ 2 ڈوز لی جاتی ہیں۔

    فائزر کمپنی کا کہنا ہے کہ طبی آزمائشوں کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ جب اس دوا کو انتہائی خطرے کے حامل مریضوں کو علامات شروع ہونے کے پانچ روز کے اندر اندر دیا گیا تو اس نے اسپتال میں داخل ہونے کے خطرے اور اموات کو 88 فی صد کم کر دیا۔

  • یورپ نے فائزر کی کووِڈ ٹیبلٹ کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی

    یورپ نے فائزر کی کووِڈ ٹیبلٹ کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی

    برسلز: یورپی یونین کے ڈرگ ریگولیٹر نے فائزر کی تیار کر دہ کرونا گولی کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کی کرونا کی دوا کو یورپی یونین ڈرگ ریگولیٹر نے ایمرجنسی استعمال کے لیے منظوری فراہم کر دی ہے۔

    امریکی فارما کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ دوا اومیکرون ویرینٹ سے نمٹنے کے لیے ایک نئے طرح کا علاج ہے، کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس دوا کے ذریعے مریضوں میں اسپتال میں داخل ہونے اور موت کے خطرے کو تقریباً 90 فی صد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

    یورپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) کے مطابق فائزر کی گولی ابھی تک یورپی یونین میں منظور شدہ نہیں ہے، تاہم اسے کرونا کے ایسے بالغ مریضوں کے علاج کے لیے ہنگامی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے جنھیں اضافی آکسیجن کی ضرورت نہیں ہے۔

    فائزر کی اس دوا کا نام پیکس لووڈ (Paxlovid) ہے اور یہ ایک نئے مالیکیول PF-07321332 اور ایچ آئی وی اینٹی وائرل ریٹینویر کا مرکب ہے۔

    استعمال کے حوالے سے یورپی میڈیسن ایجنسی نے کہا کہ پیکس لووڈ کو کووڈ-19 کی تشخیص کے بعد اور علامات کے شروع ہونے کے 5 دنوں کے اندر استعمال کرنا چاہیے، اس میں دیر نہیں کرنی چاہیے اور یہ گولیاں پانچ دن تک کھانی چاہیئں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ فائزر کی اس گولی کے کچھ مضر اثرات بھی ممکن ہیں، جیسا کہ ذائقے میں کمی محسوس ہونا، اسہال اور متلی۔ استعمال کے دوران احتیاط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حاملہ خواتین کو اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے اور اسے لیتے وقت دودھ پلانا بند کر دینا چاہیے۔

  • اومیکرون کا مقابلہ کرنے کے لیے ویکسین کب تک دستیاب ہوگی؟

    اومیکرون کا مقابلہ کرنے کے لیے ویکسین کب تک دستیاب ہوگی؟

    امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ برس مارچ تک کورونا کی نئی قسم اومیکرون کا مقابلہ کرنے کے لیے ویکسین دستیاب ہوگی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ فائزر ویکسین کی تین خوراکیں اومیکرون کا مقابلہ کرنے کے لیے کافی ہیں۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا کے 57 ممالک میں کورونا کی نئی قسم اومیکرون کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور ایسے مریضوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے جن کو اسپتال منتقل کرنے کی ضرورت ہوگی۔

    ڈبلیو ایچ او نے اپنی ہفتہ وار وبا کی رپورٹ میں کہا ہے کہ اومی کرون سے پیدا ہونے والی بیماری کی شدت کا اندازہ لگانے کے لیے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے 26 نومبر کو اومی کرون ویرینٹ کا اعلان کیا تھا جس کا پہلا کیس جنوبی افریقہ میں سامنے آیا تھا۔

    مزید پڑھیں: اور اب اومیکرون کا خوف، ماہرین نے ذہنی صحت کے لیے کارآمد طریقہ بتا دیا

    ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 دسمبر تک جنوبی افریقہ میں کورونا کیسز کی تعداد 62 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے اور اسی طرح کی صورت حال زمبابوے، موزمبیق، نمیبیا، لیسوتھو اور ایسواتینی میں بھی ہے۔

    انفیکشن کے خطرے پر بات کرتے ہوئے رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’ابتدائی جائزے میں معلوم ہوا ہے کہ اومی کرون کی شکلیں تبدیل ہونے سے قدرتی مدافعت میں کمی ہو سکتی ہے۔‘

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ تیدروس ایدہانوم کا کہنا ہے کہ اگرچہ اومی کرون سے دوبارہ انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوسکتا ہے تاہم اس کے اثرات ڈیلٹا سے کم ہوسکتے ہیں۔

  • فائزر ویکسین کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مؤثر ہوگی؟

    فائزر ویکسین کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مؤثر ہوگی؟

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ان کی تیار کردہ کووڈ 19 تجرباتی دوا کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے متاثر مریضوں میں مؤثر ثابت ہوگی۔

    فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھے پورا اعتماد ہے کہ یہ دوا تمام میوٹیشنز بشمول اومیکرون کے خلاف کام کرے گی، مگر ہم بتدریج دیگر ادویات پر بھی کام کریں گے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کبھی کوئی قسم دوا کے خلاف مزاحمت کرنے لگے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فائزر نے منہ کے ذریعے کھائی جانے والی اس دوا کو اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ وہ وائرس میں میوٹیشن کے باوجود مؤثر ثابت ہو۔

    سی ای او نے کہا کہ یہ دوا بذات خود وائرس پر حملہ نہیں کرتی بلکہ ایک ایسے انزائمے کو بلاک کرتی ہے جو وائرس کی نقول بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

    فائزر کی جانب سے 17 نومبر کو امریکا میں اس تجرباتی دوا کے ہنگامی استعمال کی منظوری کی درخواست جمع کروائی گئی تھی جو معمولی سے معتدل شدت کے کیسز کے علاج کے لیے استعمال ہوگی۔

    فائزر کے مطابق ٹرائلز میں یہ دوا 774 افراد میں کووڈ سے اسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح میں 89 فیصد کمی تک مؤثر ثابت ہوئی تھی۔

    فائزر کے سی ای او کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب موڈرنا کے چیف ایگزیکٹو نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ موجودہ ویکسینز کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف ڈیلٹا کے مقابلے میں کم مؤثر ثابت ہوسکتی ہیں۔

    موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل نے کہ کہ اگرچہ کرونا کی نئی قسم کے خلاف موجودہ ویکسینز کی افادیت کا ڈیٹا 2 ہفتوں تک سامنے آسکتا ہے، مگر اومیکرون کے مقابلے کے لیے موجودہ ویکسینز کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔