Tag: فائزر ویکسین

  • کیا کرونا ویکسین چھوٹے بچوں میں محفوظ اور مؤثر ہیں؟

    کیا کرونا ویکسین چھوٹے بچوں میں محفوظ اور مؤثر ہیں؟

    واشنگٹن: امریکی ادارے سی ڈی سی نے مختلف تحقیقی رپورٹس میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین مختلف عمر کے بچوں کے لیے محفوظ اور بیماری سے بچاؤ میں مؤثر ہیں۔

    اس حوالے سے امریکی ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر تین ریسرچ رپورٹس جاری کی ہیں، یہ رپورٹس مختلف عمر کے بچوں کے حوالے سے ہیں، جو 5 سے 11 سال، 12 سے 17 سال اور 5 سے 17 سال کی عمر کے بریکٹس پر مشتمل ہیں۔

    5 سے 11 سال کی عمر کے 42 ہزار سے زیادہ ایسے بچوں میں جو ویکسینیشن کروا چکے تھے، فائزر ویکسین کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی، اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ ویکسینیشن کے بعد نظر آنے والے مضر اثرات اکثر معمولی اور عارضی ہوتے ہیں اور دل کے پٹھوں کے ورم کا خطرہ بھی نہیں ہوتا۔

    دوسری تحقیق میں 12 سے 17 سال کی عمر کے 243 بچوں میں فائزر ویکسین کے مؤثر ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی، معلوم ہوا کہ یہ ویکسین بیماری سے بچانے کے لیے 92 فی صد تک مؤثر ہے۔

    یہ تحقیق جولائی سے دسمبر 2021 کے دوران ہوئی جب امریکا میں ڈیلٹا قسم کے کیسز زیادہ تھے، جب کہ اس عمر کے بچوں میں کرونا کی شرح بہت کم تھی، تیسری تحقیق بھی اس وقت ہوئی جب ڈیلٹا کا غلبہ تھا۔

    اس تحقیق میں 5 سے 17 سال کی عمر کے ان بچوں کو شامل کیا گیا جو کرونا انفیکشن کے باعث اسپتال میں زیر علاج رہے تھے اور ان میں ویکسینیشن مکمل کرانے والے بچوں کی شرح ایک فی صد سے بھی کم تھی۔

    بوسٹن چلڈرنز ہاسپٹل کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر جان براؤنسٹین نے بتایا کہ ہمارے خیال میں ان رپورٹس سے تصدیق ہوتی ہے کہ ویکسین بہت زیادہ محفوظ اور مؤثر ہیں، ویکسین سے مضر اثرات کا خطرہ بہت کم ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں نومبر سے 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں میں فائزر ویکسین کا استعمال کرایا جا رہا ہے، جب کہ مئی 2021 میں 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کے لیے اس کے استعمال کی منظوری دی گئی تھی، اگست میں 16 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے بھی فائزر ویکسین کے استعمال کی مکمل منظوری دی گئی تھی۔

  • نیوزی لینڈ کا فائزر ویکسین سے شہری کی موت کا دعویٰ

    نیوزی لینڈ کا فائزر ویکسین سے شہری کی موت کا دعویٰ

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کے صحت حکام نے فائزر ویکسین سے شہری کی موت کا دعویٰ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ کے حکام نے پیر کے روز کہا کہ انھوں نے ایک 26 سالہ شخص کی موت کو فائزر کی کرونا ویکسین سے جڑا پایا ہے، مذکورہ شخص فائزر ویکسین کی پہلی ڈوز کے بعد دل کے پٹھوں کی ایک کمیاب سوزش مایوکارڈائٹس کا شکار ہو گیا تھا۔

    نیوزی لینڈ میں یہ دوسری موت ہے جو کرونا ویکسین کے معروف لیکن کمیاب ضمنی اثرات سے منسلک ہے، اگست میں صحت کے حکام نے اطلاع دی تھی کہ ایک خاتون ویکسین کی ڈوز لینے کے بعد مر گئی تھی۔

    کرونا ویکسین کے حوالے سے ایک انڈیپنڈنٹ سیفٹی مانیٹرنگ بورڈ نے بیان میں کہا کہ ہمیں دستیاب معلومات سے یہ سامنے آیا ہے کہ ممکنہ طور پر مذکورہ شخص میں مایوکارڈائٹس ویکسینیشن کی وجہ سے ہوا تھا۔

    تاہم یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مرنے والے شخص نے پہلی ڈوز کے بعد اپنی علامات کے لیے کوئی طبی مشورہ نہیں لیا تھا، اور دو ہفتوں کے اندر مر گیا۔

    یاد رہے کہ مایوکارڈائٹس دل کے پٹھوں کی ایک سوزش ہے جو خون پمپ کرنے کے دل کی صلاحیت کو محدود کر سکتی ہے اور دل کی دھڑکن کی تال میں تبدیلی کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    فائزر کے ترجمان نے کہا کہ کمپنی نیوزی لینڈ میں موت کی اطلاع سے آگاہ تھی، کمپنی نے ممکنہ منفی اثرات والے واقعات کی تمام رپورٹس کی نگرانی کی ہے، کمپنی کو یہ یقین ہے کہ اس کی ویکسین کے فوائد واضح ہیں۔

    کمیاب ضمنی اثرات کے باوجود، ویکسین سیفٹی بورڈ نے کہا کہ ویکسینیشن کے فوائد خطرات سے بہت زیادہ ہیں۔

  • امارات میں بچوں کے لیے فائزر ویکسین منظور

    امارات میں بچوں کے لیے فائزر ویکسین منظور

    ابوظبی: متحدہ عرب امارات میں 5 سے 11 برس کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین منظور کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو یو اے ای وزارت صحت نے پانچ سے گیارہ سالہ بچوں کے لیے فائزر کرونا ویکسین کی منظوری دی ہے۔

    وزارت صحت نے کہا کہ فائزر ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کے نتائج بتاتے ہیں کہ یہ ویکسین بچوں میں بھی محفوظ ہے، اور پانچ سے گیارہ سال کی عمر کے بطوں میں اس ویکسین سے مضبوط قوتِ مدافعت پیدا ہوتی ہے۔

    وزارت صحت نے شہریوں سے کہا ہے کہ جنھوں نے فائزر یا اسپوتنک ویکسین لگوائی ہے، وہ اب تیسری یعنی بوسٹر ڈوز لگوا سکتے ہیں، واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں سائنوفارم ڈوز لینے والوں ہی کو بوسٹر ڈوز لگائی جا رہی تھی۔

    فائزر کرونا ویکسین پانچ سے 11 برس کے بچوں کے لیے محفوظ؟

    یو اے ای میں اس سے قبل تین سال کے بچوں سے لے کر 17 سال کے نوجوانوں کے لیے صرف سائنوفارم ویکسین کی منظوری دی گئی تھی۔

    امارات کی وزارت صحت روس کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین ‘اسپوتنک لائٹ’ کے استعمال کی منظوری بھی دے چکی ہے، اسپوتنک لائٹ کے سنگل ڈوز کو بہ طور بوسٹر ڈوز منظوری دی گئی تھی، جب کہ جنوری 2021 میں 2 ڈوزز پر مبنی اسپوتنک V ویکسین کی منظوری دی گئی تھی۔

  • امریکی ادارے نے 5 سے 11 سالہ بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دے دی

    امریکی ادارے نے 5 سے 11 سالہ بچوں کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دے دی

    واشنگٹن: امریکی ادارے ایف ڈی اے نے 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں میں فائزر ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق خوراک اور ادویات کے امریکی انتظامی ادارے نے جمعہ کو اعلان کیا کہ پانچ سے گیارہ سالہ بچوں کے لیے فائزر بائیو این ٹیک کی تیارہ کردہ کرونا وائرس ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    تاہم ابھی صحت کے امریکی اداروں کے مشیران نے یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ عمر کے مذکورہ گروپ کے لیے کرونا ویکسین کے استعمال کی سفارش کی جائے یا نہیں، اس سلسلے میں آئندہ جمعرات کو ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ معمر افراد کی طرح بچوں کو بھی پہلے ٹیکے کے 3 ہفتے بعد دوسرا ٹیکا لگانے کی ضرورت ہوگی۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کو ہر ڈوز میں 10 مائیکرو گرام ویکسین لگائی جائے گی، جو 12 سال یا اس سے زائدالعمر افراد کو لگائی جانے والی ویکسین کی مقدار کا تیسرا حصہ ہے۔

    امریکی اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کے ایک جائزے کے مطابق 14 سے 21 اکتوبر کے دوران ملک میں تقریباً ایک لاکھ 17 ہزار بچے کرونا وائرس سے متاثر ہوئے جو کل تعداد کا ایک چوتھائی ہے۔

    ماہرین صحت اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا چھوٹے بچوں کو ویکسین لگانے سے وبا کا پھیلاؤ روکنے میں مدد مل سکے گی۔

  • فائزر کی بوسٹر ڈوز کتنی مؤثر ہے؟ طبی آزمائش کے نتائج جاری

    فائزر کی بوسٹر ڈوز کتنی مؤثر ہے؟ طبی آزمائش کے نتائج جاری

    فائزر کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز سے متعلق ادویہ ساز کمپنیوں نے طبی آزمائش کے نتائج جاری کر دیے۔

    ادویہ ساز کمپنیوں فائزر اور بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ کرونا ویکسین کی بوسٹر ڈوز 95.6 فی صد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    ان کمپنیوں نے کرونا وائرس کے لیے اپنے بوسٹر، یعنی ویکسین کے اثر کو تقویت پہنچانے والی تیسری ڈوز کی طبی آزمائش کے نتائج جمعرات کے روز جاری کیے۔

    ان کمپنیوں سے وابستہ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ 2 ٹیکوں سے حاصل ہونے والے تحفظ کا اثر 6 ماہ کے اندر ماند پڑ جاتا ہے، جب کہ طبی آزمائش میں دیکھا گیا کہ فائزر ویکسین کی تیسری ڈوز ویکسین کی افادیت کو 95.6 فی صد تک بحال کر دیتی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی اور یورپی نگران اداروں نے 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد، شدید بیماری کے خطرے سے دوچار افراد اور ملازمت وغیرہ کے ذریعے وائرس کی زد میں آنے والوں کو بوسٹر لگوانے کی اجازت دی تھی۔

    مذکورہ کمپنیوں نے 16 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 10 ہزار افراد پر اس سلسلے میں طبی آزمائش کی، شرکا میں سے نصف کو بوسٹر یعنی ایک اضافی ڈوز دی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ دو ڈوز کے بعد تحفظ کی جو سطح حاصل ہوتی ہے، تیسری ڈوز اسے اسی سطح پر بحال کر دیتی ہے، اس کے علاوہ انتہائی متعدی متغیر قسم ڈیلٹا سمیت کووِڈ-19 کی تمام اقسام سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی بہت کم ہو جاتا ہے۔

  • فائزر ویکسین کتنی مؤثر ہے؟ نئی تحقیق

    فائزر ویکسین کتنی مؤثر ہے؟ نئی تحقیق

    امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فائزر ویکسین کرونا کے شدید حملے سے 6 ماہ تک تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    سائنسی جریدے لانسیٹ میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کے مریضوں پر تحقیق میں پتا چلا ہے کہ فائزر کی دو ڈوز ڈیلٹا ویرینٹ سمیت وائرس کی شدید اقسام کے خلاف کم از کم چھ ماہ تک بے حد مؤثر رہتی ہیں۔

    کلینیکل ٹرائلز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا میں سامنے آیا ہے کہ ویکسین لگوانے سے کرونا وائرس سے متاثر شخص اسپتال جانے سے بچ سکتا ہے، اس تحقیق کے لیے جنوبی کیلیفورنیا کے 34 لاکھ رہائشیوں کے ریکارڈز دیکھے گئے، ان میں سے ایک تہائی آبادی دسمبر 2020 سے اگست 2021 کے درمیان ویکسین کی مکمل ڈوز لگوا چکی تھی۔

    تین سے چار ماہ کی اوسط مدت کے بعد، ویکسین کی ڈوزز مکمل کرنے والے افراد کرونا وائرس سے 73 فی صد تک محفوظ تھے، جب کہ 90 فی صد اسپتال میں داخل کیے جانے کی صورت حال سے بچے ہوئے تھے۔

    ویکسین کی ڈوزز مکمل کرنے والے افراد کرونا وائرس کے کسی بھی ویرینٹ سے متاثر ہونے کے باوجود تحقیق کے دوران اسپتال داخل کیے جانے سے کافی حد تک محفوظ تھے، تاہم پانچ ماہ کے دوران ڈیلٹا ویرینٹ سے حفاظت 40 فی صد تک کم ہوئی۔

    تحقیق کے نتائج یہ تجویز کرتے ہیں کہ وائرس سے زیادہ حفاظت کے لیے ویکسین کی بوسٹر ڈوز اہم ہے، واضح رہے کہ اگست میں امریکی حکومت نے کمزور مدافعتی نظام والے افراد کے لیے کرونا وائرس کی اضافی ڈوز کی اجازت دی تھی۔

  • امریکا کا لاہور کیلئے  فائزر ویکسین کی 3 لاکھ   سے زائد خوراکوں کا عطیہ

    امریکا کا لاہور کیلئے فائزر ویکسین کی 3 لاکھ سے زائد خوراکوں کا عطیہ

    لاہور : امریکا نے لاہور کے لیے فائزر ویکسین کی 3لاکھ سے زائد خوراکیں عطیہ کردی، ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ 15 سال سے 18سال تک کے افرادکو فائزر ویکسین لگ رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لاہور میں فائزر کی 3لاکھ 20ہزار580خوراکیں وصول کی جارہی ہیں، امریکاکی جانب سے ملتان، فیصل آباد کےبعد لاہورکوویکسین عطیہ کی گئی ہے۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ کورونا ویکسین مہم چل میں سپلائی کا مسلسل ہونا بہت ضروری ہے ، اب تک 3 کروڑ ویکسین لگ چکی ہے، 15 سال سے 18سال تک کے افرادکو فائزر ویکسین لگ رہی ہے۔

    وزیر صحت پنجاب نے مزید کہا کہ اسپتالوں میں 87 فیصد کیس ویکسین نہ لگنے کی وجہ سے آئے ، آئی سی یو میں بھی وہ ہی لوگ ہیں جنھیں ویکسین نہیں لگی۔

    گذشتہ روز امریکا نے سندھ کے لیے فائزر ویکسین کی مزید 3لاکھ20ہزار سے زائد خوراکوں کا عطیہ دیا تھا ، امریکی قونصل جنرل مارک آسٹرو نے ویکسین وزیرصحت سندھ کے حوالے کیں۔

    خوراکیں امریکا کی جانب سے پاکستان کے لیے 66 لاکھ فائزر ویکسین کا حصہ ہیں ، کوویڈ ویکسین کی چوتھی قسط سے پاکستان کو ملی ویکسین کی تعداد ایک کروڑ 6 لاکھ ہوچکی ہے۔

    اس موقع پر امریکی قونصل جنرل مارک آسٹرو نے کہا تھا کہ کوویڈکےخلاف پاکستانی عوام کےساتھ مل کرکام کرنے پر فخر ہے، عطیہ پاکستانی عوام کی زندگیاں بچانے اور وبا کے خاتمے کے لیے ہے۔

  • امریکا کا سندھ کی عوام کیلئے  فائزر ویکسین کی 3لاکھ سے زائد خوراکوں کا عطیہ

    امریکا کا سندھ کی عوام کیلئے فائزر ویکسین کی 3لاکھ سے زائد خوراکوں کا عطیہ

    کراچی : امریکا نے سندھ کے لیے فائزر ویکسین کی 3لاکھ سے زائد خوراکیں عطیہ کردی، امریکی قونصل جنرل مارک آسٹرو کا کہنا ہے کہ کوویڈکےخلاف پاکستانی عوام کےساتھ مل کرکام کرنے پر فخر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے سندھ کے لیے فائزر ویکسین کی مزید 3لاکھ20ہزار سے زائد خوراکوں کا عطیہ دے دیا، امریکی قونصل جنرل مارک آسٹرو نے ویکسین وزیرصحت سندھ کےحوالے کیں۔

    خوراکیں امریکا کی جانب سے پاکستان کے لیے 66 لاکھ فائزر ویکسین کا حصہ ہیں ، کوویڈ ویکسین کی چوتھی قسط سے پاکستان کو ملی ویکسین کی تعداد ایک کروڑ 6 لاکھ ہوچکی ہے۔

    امریکی قونصل جنرل مارک آسٹرو نے کہا کہ کوویڈکےخلاف پاکستانی عوام کےساتھ مل کرکام کرنے پر فخر ہے، عطیہ پاکستانی عوام کی زندگیاں بچانے اور وبا کے خاتمے کے لیے ہے۔

    مار ک آسٹرو کا کہنا تھا کہ ایسی دنیا کی تعمیر جاری رکھیں گے جو متعدی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکے، کوویڈ سے متعلق پاکستان کی ساڑھے 5کروڑ ڈالرسےزائد کی اعانت کی ہے۔

    گذشتہ ماہ امریکا کی طرف سے عطیہ کی جانے والی فائزر ویکسین کی تیس لاکھ 70 ہزار سے زائد خوراکیں خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچائی گئی تھیں۔

    خیال رہے امریکا کی جانب سے پاکستان کو فائزر ویکسین کی خوراکیں کوویکس پروگرام کے تحت دی گئیں ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا کی جانب سے موڈرنا ویکسین کی ساڑھے پچاس لاکھ خوراکیں بھی پاکستان کو دی گئیں ہیں۔

  • نیوزی لینڈ: فائزر ویکسین لگوانے کے بعد خاتون ہلاک

    نیوزی لینڈ: فائزر ویکسین لگوانے کے بعد خاتون ہلاک

    ویلنگٹن: نیوزی لینڈ میں فائزر کی کرونا ویکسین سے ہلاکت کا پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیوزی لینڈ میں فائزر کمپنی کی تیار کردہ کرونا ویکسین سے ہلاکت کا پہلا کیس سامنے آیا ہے، خاتون ویکسین لگوانے کے بعد موت کا شکار ہو گئیں۔

    نیوزی لینڈ کی وزارت صحت نے ویکسین لگوانے سے خاتون کی موت کا جائزہ لینے کے لیے ایک غیر جانب دار کرونا ویکسین سیفٹی مانیٹرنگ بورڈ تشکیل دیا تھا، جس کا کہنا تھا کہ خاتون ویکسین کی نہایت ہی کم ہونے والے سائیڈ افیکٹ کا شکار ہوئیں۔

    وزارت صحت کی جانب سے خاتون کی عمر نہیں بتائی گئی، بیان میں کہا گیا ہے کہ بورڈ کے مطابق خاتون کی موت کی وجہ مایوکارڈائٹس کی وجہ سے ہوئی، جو فائزر کی کرونا ویکسین کا نہایت ہی کم ہونے والا سائیڈ افیکٹ ہے۔

    خراب لاٹ سے لگائی گئی ویکسین سے 2 افراد ہلاک، لاکھوں خوراکوں کا استعمال روک دیا گیا

    خیال رہے کہ مایوکارڈائٹس (myocarditis) دل کے پٹھوں کی سوزش ہے، جو خون کو پمپ کرنے کی دل کی صلاحیت کو محدود کر سکتی ہے، اور اس سے دل کی دھڑکن کے ردھم میں تبدیلی آ جاتی ہے۔

    وزارت صحت نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں یہ پہلا کیس ہے جہاں ویکسینیشن کے بعد موت کو فائزر کی کرونا ویکسین سے جوڑا گیا ہے، نیوزی لینڈ کی وزارت صحت نے مزید کہا ہے کہ کیس مزید تحقیقات کے لیے آگے بھیج دیا گیا ہے جب کہ ابھی تک موت کی وجہ کا باضابطہ طور پر تعین نہیں کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں فائزر ویکسین لگوانے والے لوگوں میں مایوکارڈائٹس کے 195 کیسز رپورٹ ہوئے، یعنی دس لاکھ میں تقریباً پانچ کیسز، اور ان میں سے بیش تر کیسز میں علامات معمولی تھیں۔

  • فائزر بڑا اعزاز حاصل کرنے والی پہلی کرونا ویکسین بن گئی

    فائزر بڑا اعزاز حاصل کرنے والی پہلی کرونا ویکسین بن گئی

    واشنگٹن: فائزر کی ویکسین مکمل منظوری حاصل کرنے والی پہلی کرونا ویکسین بن گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کو 16 سال اور اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے فائزر-بائیواین ٹیک کی 2 ڈوز والی ویکسین کو مکمل منظوری دے دی ہے، جس سے فائزر ویکسین یہ آخری رکاوٹ بھی عبور کرنے والی پہلی ویکسین بن گئی ہے۔

    ماہرین نے اس فیصلے کو سراہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس منظوری کی مدد سے ویکسین کے لیے لوگوں میں ہچکچاہٹ میں کمی آئے گی، اور ڈیلٹا ویرینٹ سے جھوجھتے امریکا میں ویکسین لگوانے کی نئی لہر اٹھنے کا امکان ہے۔

    ایف ڈی اے کمشنر جینٹ ووڈکاک نے اپنے بیان میں کہا کہ اس ویکسین کی منظوری ایک سنگ میل ہے، کرونا وبا کے خلاف ہماری جنگ تاحال جاری ہے، اگرچہ لاکھوں لوگ کرونا ویکسین لگوا چکے ہیں تاہم اب ان لوگوں کو بھی اعتماد ملے گا جو ویکسین لگوانے سے ہچکچا رہے تھے۔

    محققین کا آسٹرازینیکا کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی تاثیر سے متعلق انکشاف

    مکمل منظوری ملنے کے بعد فائزر کی کرونا ویکسین کو اب برانڈ نیم Comirnaty سے مارکیٹ کیے جانے کا امکان ہے، 11 دسمبر 2020 کو ایمرجنسی استعمال کی منظوری ملنے کے بعد فائزر ویکسین کی کروڑوں ڈوز پہلے ہی لگائی جا چکی ہیں۔

    اس ویکسین کو مکمل منظوری دیے جانے کا فیصلہ دراصل ویکسین کے کلینکل ٹرائل سے حاصل ہونے والے تازہ ترین ڈیٹا پر مبنی ہے، جس میں طویل دورانیے کا فالو اپ بھی شامل ہے، جب کہ اس کے محفوظ اور مؤثر ہونے کے لیے اسے 40 ہزار لوگوں پر آزمایا گیا۔

    واضح رہے کہ امریکی فوج نے اعلان کیا تھا کہ وہ ویکسین کو مکمل منظوری ملتے ہی اسے لازمی قرار دے دے گی۔

    یہ ویکسین 12 سے 15 سال عمر کے بچوں کے لیے تاحال ایمرجنسی استعمال کے تحت ہی دستیاب ہوگی، تاہم چوں کہ اسے مکمل منظوری مل گئی ہے تو فزیشنز اگر مفید پائیں تو 12 سال تک کے بچوں میں بھی اسے تجویز کر سکتے ہیں۔