Tag: فائزر

  • فائزر ویکسین بچوں میں 4 ماہ بعد بھی مؤثر

    فائزر ویکسین بچوں میں 4 ماہ بعد بھی مؤثر

    دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بچوں کی بھی کووڈ 19 کی ویکسی نیشن کروائی جارہی ہے، فائزر اور بائیو این ٹیک ویکسین بچوں کو لگائے جانے کے حوالے سے ایک نئی تحقیق ہوئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک نے کہا ہے کہ ان کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو بیماری سے طویل المعیاد تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    کمپنیوں کی جانب سے نیا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا کہ اس عمر کے بچوں کو ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے 4 ماہ بعد بھی 100 فیصد تحفظ حاصل تھا۔

    اس تحقیق میں 12 سے 15 سال کی عمر کے 2 ہزار 228 بچوں کو شامل کیا گیا تھا اور کمپنی کی جانب سے اس ڈیٹا کے ذریعے اس عمر کے گروپ کے لیے ویکسین کی مکمل منظوری حاصل کرنے کی درخواستیں امریکا اور دنیا کے دیگر حصوں میں جمع کرائی جائے گی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ دوسری خوراک کے استعمال کے کم از کم 6 ماہ بعد بھی ان بچوں میں تحفظ کے سنجیدہ تحفظات کا مشاہدہ نہیں ہوسکا۔

    فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت جب دنیا بھر میں ویکسی نیشن کروانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ اضافی ڈیٹا بچوں میں ہماری ویکسین کے محفوظ اور مؤثر کے حوالے سے اعتماد کو بڑھائے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ دنیا کے مختلف خطوں میں اس عمر کے بچوں میں کووڈ 19 کی شرح میں اضافے کو دیکھا گیا ہے جبکہ ویکسی نیشن سست روی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

    امریکا میں مئی 2021 کو 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اب کمپنیوں کی جانب سے جلد مکمل منظوری کے حصول کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

    امریکا میں 16 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے اس ویکسین کی مکمل منظوری دی گئی ہے۔

  • فائزر نے کرونا کی ایک کروڑ گولیاں امریکا کو دینے کا معاہدہ کر لیا

    فائزر نے کرونا کی ایک کروڑ گولیاں امریکا کو دینے کا معاہدہ کر لیا

    واشنگٹن: امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے کرونا وائرس کے علاج کی ایک کروڑ گولیاں امریکی حکومت کو دینے کا معاہدہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فائزر نے ایک کروڑ انسداد کرونا ٹیبلٹس امریکی حکومت کو دینے کا سوا پانچ ارب ڈالر کا معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت فائزر کمپنی امریکی حکومت کو ایک کروڑ افراد کے لیے کرونا گولیاں فراہم کرے گی۔

    دوا ساز کمپنی نے جمعرات کو کہا کہ فائزر نے امریکی حکومت کے ساتھ 5.29 بلین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، تاکہ رواں سال سے شروع ہونے والی اپنی کووِڈ 19 اورل اینٹی وائرل دوا کے 10 ملین کورسز فراہم کیے جا سکیں۔

    منہ کے ذریعے کھائی جانے والی یہ دوا کرونا کے وبائی مرض کے خلاف جنگ میں ایک امید افزا نیا ہتھیار ثابت ہو سکتی ہے، کیوں کہ اسے کووِڈ 19 کے باعث اسپتال میں داخل ہونے کے کیسز میں کمی لانے، اور اموات کو روکنے میں مدد کے لیے ابتدائی گھریلو علاج کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔

    فائزر نے منگل کو اس دوا پیکس لووِڈ (Paxlovid) کے استعمال کی اجازت کے لیے ایف ڈی اے میں درخواست دی ہے، کمپنی کی جانب سے کہا گیا کہ وہ اگلے ماہ کے آخر تک علاج کے ایک لاکھ 80 ہزار کورسز اور 2022 کے آخر تک کم از کم 5 کروڑ کورسز تیار کرنے کی توقع رکھتی ہے۔

    فائزر کمپنی نے اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ پیکس لووِڈ دوا شدید بیماری کے خطرے میں بالغ افراد کے لیے اسپتال میں داخل ہونے یا موت کے امکانات کو 89 فی صد کم کر دیتی ہے۔

  • کرونا وائرس کی مؤثر دوا، فائزر نے اہم قدم اٹھا لیا

    کرونا وائرس کی مؤثر دوا، فائزر نے اہم قدم اٹھا لیا

    واشنگٹن: امریکی کمپنی فائزر نے کرونا وائرس کی دوا کے امریکا میں استعمال کے لیے درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق فائزر نے امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو درخواست دی ہے کہ اس کی اینٹی وائرل کووَڈ 19 دوا کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی جائے۔

    منگل کے روز فائزر نے اعلان کیا کہ کمپنی نے کرونا وائرس کے ایسے بالغ مریضوں کے علاج میں اس دوا کے استعمال کی منظوری کے لیے درخواست دی ہے، جن میں مرض کی علامات معمولی یا درمیانے درجے کی ہوں۔

    فائزر کے اعلامیے کے مطابق یہ ایک اینٹی وائرل دوا ہے، جو وائرس کی افزائش روکنے کی غرض سے تیار کی گئی ہے، اور یہ ایچ آئی وی کی دوا رِیٹوناوِر کے ساتھ دی جائے گی۔

    اس دوا کی طبی آزمائش کے نتائج فائزر کی جانب سے 5 نومبر کو جاری کیے گئے تھے، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرونا پازیٹو افراد میں اس کے استعمال سے اسپتال داخل ہونے یا شدید کووڈ سے موت واقع ہو جانے کے امکانات میں 89 فی صد کمی دیکھی گئی۔

    واضح رہے کہ ایک اور امریکی دوا ساز کمپنی مرک بھی امریکی ادارے ایف ڈی اے سے مولنُوپِیراوِر نامی منہ سے لی جانے والی اینٹی وائرل دوا کے ہنگامی استعمال کی منظوری مانگ چکی ہے۔

    مرک کمپنی کی اس دوا کو استعمال کے لیے برطانیہ میں 4 نومبر کو اجازت دی جا چکی ہے، یہ دوا بھی کرونا کے مریضوں میں علامات کو شدید ہونے سے روکتی ہے۔

  • کرونا ویکسین بنانے والی 3 کمپنیاں ہر سیکنڈ میں کتنے ڈالر کما رہی ہیں؟

    کرونا ویکسین بنانے والی 3 کمپنیاں ہر سیکنڈ میں کتنے ڈالر کما رہی ہیں؟

    کرونا وائرس کے خلاف ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے جہاں ایک طرف وبا کے آگے بندھ باندھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، وہاں پیپلز ویکسین الائنس کے مطابق تین کمپنیاں ہر ایک سیکنڈ میں 1 ہزار ڈالر کما رہی ہیں۔

    کرونا ویکسین تک سب کی رسائی کے لیے مہم چلانے والے اتحاد پیپلز ویکسین الائنس کا کہنا ہے کہ تین کمپنیاں فائزر، بائیو این ٹیک اور موڈرنا اپنی کامیاب کرونا ویکسین کی وجہ سے مجموعی طور پر ہر منٹ میں 65 ہزار ڈالر کا منافع کما رہی ہیں۔

    ادھر الائنس کا کہنا ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ پس ماندہ مملک میں عوام کا بڑا حصہ اب بھی ویکسین سے محروم ہے، کیوں کہ مذکورہ کمپنیوں نے اپنی ڈوزز کی زیادہ تر کھیپ امیر ممالک کو فروخت کی ہے، اس وجہ سے کم آمدن والے ممالک پیچھے رہ گئے ہیں۔

    الائنس کے اندازوں کے مطابق یہ تینوں کمپنیاں رواں برس ٹیکس سے قبل 34 ارب ڈالر کا منافع کما لیں گی، اس حساب سے ایک سیکنڈ کا منافع ایک ہزار ڈالر، ایک منٹ کا 65 ہزار ڈالر اور ایک دن کا نو کروڑ 35 لاکھ ڈالر بنے گا۔

    الائنس کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ یہ حیرت انگیز بات ہے کہ صرف کچھ کمپنیاں ہر گھنٹے لاکھوں ڈالر کا منافع کما رہی ہیں، جب کہ کم آمدن والے ممالک میں صرف 2 فی صد افراد کرونا وائرس کے خلاف مکمل طور پر ویکسین شدہ ہیں۔

    پیپلز ویکسین الائنس کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹک نے اپنی کُل سپلائز میں سے ایک فی صد سے بھی کم، کم آمدن والے ممالک کو فراہم کیا ہے جب کہ موڈرنا نے صرف 0.2 فی صد دیا ہے۔

  • فائزر ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    فائزر ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں کہا گیا کہ فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین دیگر 3 ویکسینز کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس مدافعتی ردعمل پیدا کرتی ہے۔

    اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں فائزر، ایسٹرا زینیکا، اسپوٹنک وی اور سائنو فارم ویکسینز کا موازنہ کیا گیا تھا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کرونا وائرس سے انسانی خلیات کو متاثر ہونے سے تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی شرح چاروں ویکسینز میں مختلف ہوتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق سائنو فارم اور اسپٹنک وی ویکسینز سے بننے والی اینٹی باڈیز کی تعداد کم ہوتی ہے، ایسٹرا زینیکا میں یہ شرح معتدل جبکہ فائزر ویکسین سے سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

    ویکسینز کی اقسام کے مختلف مدافعتی ردعمل کی وجوہات پر کچھ عرصے سے کافی تحقیق کام کیا جارہا ہے۔ اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے ہر خوراک میں موجود متحرک اجزا اور پہلی اور دوسری خوراک کے درمیان وقفہ وغیرہ۔

    یہ تحقیق جولائی میں ہوئی تھی جس میں منگولیا سے تعلق رکھنے والے 196 ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی کووڈ ویکسی نیشن مکمل ہوچکی تھی۔

    ان افراد میں چاروں ویکسینز کا استعمال کیا گیا تھا اور اس وقت منگولیا میں 89.2 فیصد بالغ افراد کو سائنو فارم ویکسین استعمال کروائی گئی تھی۔

    اسی طرح کچھ افراد کو اسپٹنک وی یا ایسٹرا زینیکا ویکسینز کا استعمال کرایا گیا۔

    ماہرین کے مطابق ان تینوں ویکسینز کا استعمال کرنے والے افراد میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان فائزر ویکسین استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ اضافی طبی اقدامات جیسے بوسٹر ڈوز زیادہ بہتر ویکسین کی استعمال کروانی چاہیئے تاکہ دنیا بھر میں کووڈ 19 کی وبا کو کنٹرول کیا جاسکے۔

    تحقیق میں ویکسینز کی خوراکوں کے دورانیے اور دیگر تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ 2021 کے موسم گرما میں منگولیا میں کرونا وائرس کی لہر ایلفا قسم کا نتیجہ تھی اور بریک تھرو انفیکشن کے بعد تمام ویکسین گروپس میں اینٹی باڈیز کی سطح زیادہ دریافت کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور زیادہ مؤثر ویکسینز کی محدود دستیابی کے پیش نظر اس وقت کم افادیت والی ویکسینز بیماری، اسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح میں کمی میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

  • امریکی ویکسینز کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    امریکی ویکسینز کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے خلاف مختلف ویکسینز استعمال کی جارہی ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ موڈرنا، فائزر اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسینز جسم میں 8 ماہ بعد بھی ٹھوس مدافعتی ردعمل برقرار رکھتی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ موڈرنا، فائزر / بائیو این ٹیک اور جانسن اینڈ جانسن کووڈ 19 ویکسینز استعمال کرنے والے افراد میں 8 ماہ بعد بھی ٹھوس مدافعتی ردعمل موجود ہوتا ہے۔

    طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع تحقیق میں تینوں ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کے خون کے نمونوں میں بیماری کے خلاف مدافعت کے مخصوص عناصر کا تجزیہ کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تینوں ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت سے ٹھوس اور دیرپا تحفظ جسم کو ملتا ہے۔

    مگر تحقیق میں ویکسینز سے اینٹی باڈیز بننے کے عمل میں فرق کا عندیہ بھی ملا، فائزر اور موڈرنا سے اینٹی باڈیز کی شرح بہت تیزی سے بڑھتی اور کم ہوتی ہے جبکہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین سے اینٹی باڈیز کم ترین سطح سے شروع ہوتی ہیں مگر وقت کے ساتھ ان میں زیادہ استحکام آتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق 8 ماہ بعد تینوں ویکسینز کا اینٹی باڈی ردعمل موازنے کے قابل ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ موڈرنا اور فائزر میں ایک ہی قسم کی ٹیکنالوجی ایم آر این اے پر انحصار کیا گیا ہے جبکہ جانسن اینڈ جانسن میں مختلف ٹیکنالوجی وائرل ویکٹر کا استعمال کیا گیا ہے۔

    یہ دونوں ٹیکنالوجیز مختلف اقسام کے مدافعتی ردعمل کا باعث بنتی ہیں۔

    تحقیق میں صرف اینٹی باڈیز ہی نہیں بلکہ ٹی سیلز کا بھی براہ راست موازنہ کیا گیا، ٹی سیلز مدافعتی نظام کا بہت اہم حصہ ہوتے ہیں اور اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی کے بعد بھی ان سے دیرپا تحفظ ملنے کا امکان ہوتا ہے۔

    تحقیق میں شامل 31 افراد نے فائزر، 22 نے موڈرنا جبکہ 8 نے جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا استعمال کیا تھا۔

    محققین نے بتایا کہ ایم آر این اے ویکسینز کا اینٹی باڈی ردعمل 6 ماہ بعد تیزی سے کم ہوتا ہے اور 8 ماہ کے عرصے میں مزید گھٹ جاتا ہے جبکہ سنگل ڈوز جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا ابتدائی اینٹی باڈی ردعمل کم ہوتا ہے مگر یہ ردعمل وقت کے ساتھ بڑھتا ہے اور اس میں کمی کے شواہد نہیں ملے۔

    انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ موڈرنا ویکسین کا اینٹی باڈی ردعمل فائزر کے مقابلے میں زیادہ اور دیرپا ہوتا ہے۔

    مجموعی طور پر تینوں ویکسینز سے کورونا کی مختلف اقسام کے خلاف مدافعتی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔

  • فائزر کرونا ویکسین پانچ سے 11 برس کے بچوں کے لیے محفوظ؟

    فائزر کرونا ویکسین پانچ سے 11 برس کے بچوں کے لیے محفوظ؟

    واشنگٹن: دوا ساز امریکی کمپنی فائزر نے کرونا ویکسین کو پانچ سے 11 برس کے بچوں کے لیے محفوظ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک نے کہا ہے کہ آزمائشی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی کرونا وائرس ویکسین محفوظ ہے اور اس نے پانچ سے 11 سال کی عمر کے بچوں میں مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا کیا ہے۔

    مذکورہ کمپنیوں نے کہا ہے کہ 12 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے برعکس بارہ سال سے کم عمر کے بچوں کو اس ویکسین کی کم ڈوز دی جائے گی۔

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر اور اس کی جرمن پارٹنر کمپنی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ پانچ سے گیارہ برس کی عمر کے بچوں کے لیے ویکسین محفوظ ہے اور اینٹی باڈی کے مضبوط ردعمل کو ظاہر کرتی ہے، نتائج سامنے آنے کے بعد وہ یورپی یونین، امریکا اور پوری دنیا کے ریگولیٹری اداروں کو جلد از جلد اپنا ڈیٹا جمع کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ 12 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے یہ اپنی نوعیت کے پہلے آزمائشی نتائج ہیں، 6 سے 11 سال کے بچوں کے لیے موڈرنا ٹرائل ابھی جاری ہیں۔ فی الوقت فائزر اور موڈرنا دونوں ویکیسنز 12 سال سے زائد عمر کے نوجوانوں اور دنیا بھر کے ممالک میں بالغ افراد کو دی جا رہی ہیں۔

    اگرچہ بچوں کے بارے میں خیال یہ ہے کہ انھیں کووِڈ کا شدید خطرہ نہیں ہے، تاہم خدشات ہیں کہ انتہائی متعدی ڈیلٹا ویرینٹ زیادہ سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے، فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے کہا کہ جولائی کے بعد سے امریکا میں بچوں میں کووِڈ کیسز میں تقریباً 240 فی صد اضافہ ہوا۔

    کمپنیوں کے مطابق ٹرائل کے دوران پانچ سے گیارہ برس عمر کے ٹرائل گروپ کے بچوں کو 10 مائیکرو گرام کی 2 ڈوز، جب کہ بڑی عمر کے گروپس کو 30 مائیکرو گرام کی ڈوزز اکیس دن کے وقفے سے دی گئی تھیں۔

    خیال رہے کہ فائزر اور بائیو این ٹیک اپنی ویکسین کو 6 ماہ سے 2 برس کی عمر کے بچوں اور 2 سے 5 سال کے بچوں پر بھی آزما رہے ہیں۔

  • فائزر کا اپنی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا اعلان

    فائزر کا اپنی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا اعلان

    نیویارک: امریکی دوا ساز کمپنی فائزر اور جرمن کمپنی بائیو این ٹیک نے اپنی کووِڈ 19 ویکسین کی بہتر شکل کی طبی آزمائش کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی اپنی ویکسین کو مزید بہتر بنا رہے ہیں، اور اس سلسلے میں اس کی طبی آزمائش کی جائے گی۔

    مذکورہ کمپنیوں نے جمعرات کو مشترکہ بیان میں کہا کہ ویکسین کو بہتر شکل دینے کا مقصد کرونا وائرس کی متغیر قسم ڈیلٹا کے سنگین انفیکشنز سے بچاؤ ہے، انھوں نے توقع ظاہر کی کہ ویکسین کی بہتر بنائی گئی قسم کی طبی آزمائش اگست میں متوقع ہے۔

    دونوں کمپنیوں نے، کووِڈ 19 کی موجودہ ویکسین کے تیسرے ٹیکے کی افادیت سے متعلق اپنی طبی آزمائش کے نتائج بھی جاری کر دیے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ دوسرے ٹیکے کے 6 ماہ بعد تیسرے ٹیکے نے جنوبی افریقا میں دریافت شدہ بیٹا متغیر قسم کے خلاف مدافعت 5 سے 10 گنا بڑھا دی۔

    انھوں نے کہا اعداد و شمار سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ موجودہ ویکسین کے دوسرے ٹیکے کے 6 ماہ بعد، کرونا وائرس سے محفوظ رکھنے کی ویکسین کی صلاحیت کم زور پڑ سکتی ہے۔

    کمپنیوں کا مؤقف ہے کہ 2 ٹیکوں پر مشتمل ویکسینیشن کا عمل مکمل ہونے سے 6 ماہ سے ایک سال کے عرصے میں بچاؤ کی بلند ترین سطح برقرار رکھنے کے لیے، تیسرے ٹیکے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

    تاہم امریکی ادارے سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ جیسے ہی سائنسی بنیادوں پر یہ چیز سامنے آئی کہ مدافعت کو تقویت دینے کی ضرورت ہے، تو تیسرا ٹیکا لگانے میں کوئی تاخیر نہیں کی جائے گی، فی الوقت وہ امریکی جنھیں دونوں ٹیکے لگ چکے ہیں، فی الحال انھیں مدافعت کو تقویت دینے والے تیسرے ٹیکے کی ضرورت نہیں ہے۔

  • امریکی ویکسینز سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا

    امریکی ویکسینز سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا

    واشنگٹن: کرونا وائرس کی امریکی ویکسینز موڈرینا اور فائزر کے حوالے سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا، ویکسی نیشن کی دوسری خوراک کے بعد چند افراد میں دل کے ورم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے موڈرینا اور فائزر بائیو این ٹیک کووڈ 19 ویکسینز کے ممکنہ مضر اثرات میں دل کے ورم کے خطرے کی وارننگ کو بھی شامل کرلیا ہے۔

    یہ وارننگ 25 جون کو اس وقت جاری کی گئی جب ویکسی نیشن بالخصوص دوسری خوراک کے بعد چند افراد میں دل کے ورم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    مائیو کارڈائی ٹس (دل کے پٹھوں میں ورم) کی وارننگ اس حوالے سے حاصل ہونے والی تفصیلات کے طویل تجزیے اور سی ڈی سی کی ایڈوائرری کمیٹی کی مشاورت سے جاری کی گئی۔

    جون کے دوسرے ہفتے تک امریکا کے ویکسین کے مضر اثرات کی رپورٹنگ کرنے والے سسٹم میں ویکسی نیشن کرانے والے 12 سو سے زیادہ کیسز میں دل کے ورم کو رپورٹ کیا گیا تھا۔

    یہ مضر اثرات مردوں میں زیادہ دیکھنے میں آیا اور عموماً دوسری خوراک کے استعمال کے ایک ہفتے بعد ایسا ہوا۔ فائزر اور موڈرنا کی جانب سے اس حوالے سے فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

    تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ اثر اوسطاً ہر 10 لاکھ خوراکوں میں سے محض 12 افراد میں دیکھنے میں آیا ہے، یعنی اس کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

    ایف ڈی اے کی قائم مقام کمشنر جینیٹ ووڈ کوک نے کہا کہ ویکسین کی تعداد کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ یہ خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

    اس سے قبل مئی میں یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے ایڈوائزری گروپ نے اس مضر اثر پر تحقیقات کا مشورہ دیا تھا۔

    اس موقع پر سی ڈی سی کے ایڈوائزری گروپ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان رپورٹس کو دیکھا جا رہا ہے جن کے مطابق کووڈ ویکسین استعمال کرنے والے کچھ نوجوانوں کو مائیو کارڈائی ٹس (دل کے پٹھوں میں ورم) کا سامنا ہوا۔

    سی ڈی سی گروپ کے مطابق عام طور پر یہ عارضہ پیچیدگیوں کا باعث نہیں بنتا اور یہ متعدد وائرسز کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

    اس سے قبل اپریل میں اسرائیل میں فائزر ویکسین استعمال کرنے والے کچھ افراد میں دل کے ورم کو دریافت کیا گیا تھا، جن کی عمریں 30 سال سے زائد تھیں۔

    اس وقت فائزر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس نے عارضے کی شرح کو عام آبادی میں اس بیماری کی شرح سے زیادہ نہیں دیکھا اور ویکسین سے اس کے تعلق کو بھی ثابت نہیں کیا جاسکا۔

  • متحدہ عرب امارات: ویکسین لگوانے والے شہریوں کو اضافی ڈوز دینے کا فیصلہ

    متحدہ عرب امارات: ویکسین لگوانے والے شہریوں کو اضافی ڈوز دینے کا فیصلہ

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جن افراد کو سائنو فارم کرونا ویکسین لگوائے 6 ماہ مکمل ہوچکے ہیں، انہیں فائزر ویکسین کی تیسری اضافی ڈوز لگائی جائے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ سائنو فارم ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے والے افراد کے لیے فائزر کی تیارکردہ ویکسین کی تیسری خوراک بالکل محفوظ ہے، اس سے انہیں کووڈ 19 کے خلاف تحفظ کی پرت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔

    اماراتی حکومت نے گزشتہ ہفتے سائنو فارم کی دونوں خوراکیں لگوانے والے افراد کو فائزر ویکسین کی تیسری اضافی خوراک لگانے کا اعلان کیا تھا، ہمسایہ خلیجی ریاست بحرین نے بھی اسی قسم کا اعلان کیا ہے۔

    اماراتی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ فائزرکی ویکسین کا اضافی انجیکشن آبادی کو کرونا وائرس کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ تحفظ مہیا کرنے کے لیے ملک کی فعال حکمت عملی کا حصہ ہے۔

    شارجہ میں واقع برجیل اسپیشلٹی اسپتال میں داخلی میڈیسن کے ماہر ڈاکٹرراجیش کمار گپتا کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو سائنو فارم کی ویکسین کا دوسرا انجیکشن لگے 6 ماہ مکمل ہوچکے ہیں، انہیں اب تیسری اضافی تقویتی خوراک لگائی جائے گی۔

    ان کے مطابق اس کا مقصد لوگوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کرنا ہے، اگر لوگ فائزر کی تیسری خوراک لگواتے ہیں تو یہ ان کے لیے بالکل محفوظ ہے۔

    ڈاکٹرگپتا نے واضح کیا کہ کووِڈ 19 کے اینٹی باڈی ٹیسٹ کروانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اس ٹیسٹ سے اس بات کا تعین کیا جاسکتا ہے کہ کیا جسم میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے قوت مدافعت موجود ہے اور پھر ویکسین کی تیسری اضافی خوراک لگوائی جاسکتی ہے مگر یہ ٹیسٹ کروانے کی ہرگز ضرورت نہیں۔

    ایم بی زیڈ سٹی میں واقع برین انٹرنیشنل اسپتال میں داخلی میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر عظیم عبد السلام محمد نے بھی ان کے مؤقف کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی ویکسین کی تیسری خوراک لی جا سکتی ہے اور یہ بالکل محفوظ ہے۔