Tag: فائزر

  • بھارتی کرونا وائرس سے کون سی ویکسین بچا سکتی ہے؟

    بھارتی کرونا وائرس سے کون سی ویکسین بچا سکتی ہے؟

    پیرس: فرانس میں ہونے والی ایک تحقیق میں اس بات کی جانچ کی گئی کہ فائزر / بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین بھارتی کرونا وائرس سے کس حد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فائزر / بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین بھارت میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی قسم سے ہونے والی بیماری سے بچانے میں دیگر اقسام کے مقابلے میں کچھ کم مؤثر ہے مگر پھر بھی اس سے لوگوں کو تحفظ ملتا ہے۔

    فرانس کے پیسٹیور انسٹیٹوٹ میں ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسین کی افادیت میں معمولی کمی کے باوجود فائزر ویکسین ممکنہ طور پر کرونا کی اس نئی قسم کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    تحقیق میں اس نئی قسم پر لیبارٹری میں ٹیسٹ کر کے نتائج مرتب کیے گئے، تحقیق میں فرانس کے شہر اورلینز سے تعلق رکھنے والے طبی عملے کے 28 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

    ان میں سے 16 کو فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرائی گئی تھیں جبکہ 12 کو ایسٹرازینیکا ویکسین کی ایک خوراک دی گئی تھی۔

    تحقیق کے مطابق جن افراد کو فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں دی گئی تھیں ان میں بھارت میں دریافت ہونے والی قسم بی 1617 کی روک تھام کرنے کے لیے اینٹی باڈیز کی شرح میں 3 گنا کمی دریافت کی گئی۔

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ایسٹرازینیکا ویکسین میں صورتحال مختلف تھی جس کو استعمال کرنے والے افراد میں اس نئی قسم کی روک تھام کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح بہت کم یا یوں کہہ لیں کہ ناکافی تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو ماضی میں کووڈ 19 کا سامنا ہوچکا ہے اور وہ افراد جن کو فائزر کی 2 خوراکیں دی جاچکی ہیں، ان میں اتنی اینٹی باڈیز موجود ہوتی ہیں جو بی 1617 کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہیں، مگر ان اینٹی باڈیز کی شرح برطانوی قسم کے خلاف اینٹی باڈیز سے 3 سے 6 گا زیادہ کم ہوتی ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس نئی قسم میں اینٹی باڈیز کے خلاف جزوی مزاحمت کی صلاحیت موجود ہے۔

  • 12 سے 15 سال کے بچوں کے لیے کرونا ویکسین منظور

    12 سے 15 سال کے بچوں کے لیے کرونا ویکسین منظور

    برسلز: یورپی یونین نے امریکی فائزر کی کرونا ویکسین 12 سے 15 سال کے بچوں کو لگانے کی منظوری دے دی، اس عمر کے بچوں کو فائزر کی 2 خوراکیں 3 ہفتوں کے وقفے سے لگیں گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپی یونین نے فائزر کی کرونا ویکسین 12 سے 15 سال کے بچوں کو لگانے کی منظوری دے دی، اس عمر کے لیے یورپی یونین میں یہ پہلی ویکسین منظورکی گئی ہے۔

    یورپی یونین کے رکن ممالک انفرادی طور پر فیصلہ کریں گے کہ ان کے ملک میں اس عمر کے بچوں کو ویکسین لگانی ہے یا نہیں جبکہ جرمنی نے اس حوالے سے گرین سگنل دے دیا ہے۔

    اس سے قبل امریکا اور کینیڈا میں بھی اس عمر کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دی جاچکی ہے۔ ماہرین کے مطابق 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو فائزر کی 2 خوراکیں 3 ہفتوں کے وقفے سے لگیں گی۔

    یورپی یونین کی جانب سے یہ منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ یورپ میں ویکسی نیشن میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ جب تک دنیا کی 70 فیصد آبادی کو ویکسین نہیں لگ جاتی وبا کے خاتمے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

  • ہانگ کانگ کس ویکسین کے لاکھوں ڈوز ضائع کرنے جا رہا ہے؟

    ہانگ کانگ کس ویکسین کے لاکھوں ڈوز ضائع کرنے جا رہا ہے؟

    ہانگ کانگ: جہاں ایک طرف دنیا کرونا ویکسین کے حصول میں لگی ہوئی ہے، وہاں ہانگ کانگ جلد ہی کرونا وائرس ویکسین کے لاکھوں کی تعداد میں ڈوز ضائع کرنے والا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کا انتظامی علاقہ ہانگ کانگ میعاد ختم ہونے کی وجہ سے کرونا ویکسین کے لاکھوں ڈوز جلد ضائع کر دے گا، یہ ویکسین پڑے پڑے ایکسپائر ہو رہی ہے، ​جب کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے ویکسینیشن کے لیے خود کو رجسٹر نہیں کرایا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ کی سرکاری ویکسین ٹاسک فورس نے عوام کو تنبیہ کی ہے کہ فائزر بائیو این ٹیک ویکسین کی پہلی کھیپ کے استعمال کی مقررہ مدت ختم ہونے میں صرف تین مہینے کا وقت رہ گیا ہے۔

    سینٹر برائے تحفظ صحت کے سابق کنٹرولر تھامس سانگ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ویکسینز کی ایک مقررہ میعاد ہوتی ہے، جس کے بعد وہ استعمال کے قابل نہیں رہتیں، بائیو این ٹیک کے لیے ویکسینیشن سینٹرز منصوبے کے مطابق ستمبر میں ویکسین لگانا بند کر دیں گے۔

    انھوں نے کہا ایسے میں یہ بالکل بھی درست نہ ہوگا کہ ہانگ کانگ غیر استعمال شدہ ویکسین ڈوز لے کر بیٹھا رہے اور باقی دنیا ویکسین حاصل کرنے کے لیے جدوجہد میں لگی ہو۔

    واضح رہے کہ ہانگ کانگ نے آبادی کی تعداد کے لحاظ سے فائزر بائیو این ٹیک اور چین کی سائنو فارم ویکسین کے 75 لاکھ ڈوز خریدے تھے، تاہم آن لائن افواہوں اور وائرس فری شہر میں ہنگامی صورت حال نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں میں ویکسین لگوانے کے لیے ہچکچاہٹ دیکھی جا رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ اب تک صرف 19 فی صد آبادی نے ویکسین کا ایک ڈوز، اور صرف 14 فی صد نے دو ڈوز لیے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق تشویش ناک امر یہ ہے کہ خود طبی عملے میں بھی ہچکچاہٹ پائی جا رہی ہے۔ خیال رہے کہ ویکسین کو انتہائی کم درجہ حرارت پر رکھنا ضروری ہوتا ہے اور یہ 6 مہینے تک قابل استعمال رہتی ہے۔

  • سری لنکا میں فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری

    سری لنکا میں فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری

    سری لنکا نے ملک میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے پیش نظر امریکی کمپنی فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر سری لنکا نے امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کی ویکسین کی ہنگامی طور پر استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    سری لنکا نے ہنگامی بنیادوں پر فائزر ویکسین کی 50 لاکھ ڈوزز منگوائی ہیں جس کے بعد سری لنکا جنوبی ایشیا میں فائزر ویکسین کے استعمال کی منظوری دینے والا پہلا ملک بن گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کے خلاف چینی دوا ساز کمپنی سائنو فارم کی تیار کردہ کووڈ ویکسین کی ہنگامی بنیادوں پر منظوری دے دی تھی۔ غیر مغربی ملک میں تیار ہونے والی یہ پہلی ویکسین ہے جسے ڈبلیو ایچ او نے باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔

    سائنو فارم کی تیار کردہ ویکسین چین اور دوسرے 45 ممالک میں لاکھوں افراد پہلے ہی لگوا چکے ہیں، اب تک ڈبلیو ایچ او نے صرف فائزر، ایسٹرا زینیکا، جانسن اینڈ جانسن اور موڈرینا کی تیار کردہ ویکسینز کی منظوری دی ہے۔

    پاکستان، افریقہ، لاطینی امریکا اور ایشیا کے دوسرے غریب ممالک کے صحت حکام نے پہلے ہی ہنگامی استعمال کے چینی ویکسین کی منظوری دے دی ہوئی ہے۔ بہت کم اعداد و شمار جاری ہونے کے سبب مختلف چینی ویکسینز کی تاثیر کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ سائنو فارم کی ویکسین کے اضافے سے ہیلتھ ورکرز اور دیگر افراد تک کووڈ 19 ویکسین کی رسائی کو تیز تر بنانے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

  • کووڈ 19 سے لڑنے کے لیے دوا کی تیاری پر کام شروع

    کووڈ 19 سے لڑنے کے لیے دوا کی تیاری پر کام شروع

    امریکی فارما سیوٹیکل کمپنی فائزر کی کرونا ویکسین دنیا بھر میں استعمال کی جارہی ہے، فائزر نے اب کووڈ 19 سے لڑنے کے لیے دوا کی تیاری پر بھی کام شروع کردیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی فارما سیوٹیکل کمپنی فائزر کووڈ 19 کی بیماری کے علاج کے لیے دوا کی تیاری پر کام کر رہی ہے، فائزر کی گولی کی شکل میں اس دوا کے پہلے مرحلے کا کلینیکل ٹرائل بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں جاری ہے۔

    یہ دوا وائرس کے ایک مخصوص انزائمے کو ہدف بنائے گا جو انسانی خلیات میں وائرس کی نقول بنانے کا کام کرتا ہے۔ فائزر کو توقع ہے کہ یہ گولی بیماری ظاہر ہوتے ہی اس کے خلاف مقابلہ کرسکے گی۔

    فائزر کے چیف سائنٹیفک آفیسر اور ورلڈ وائیڈ ریسرچ، ڈویلپمنٹ اینڈ میڈیکل شعبے کے صدر مائیکل ڈولسٹن نے ایک بیان میں بتایا کہ کووڈ 19 کی وبا پر قابو پانے کے لیے ویکسین کے ذریععے اس کی روک تھام اور وائرس کے شکار افراد کے لیے علاج دونوں کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سارس کووڈ 2 جس طرح اپنی شکل بدل رہا ہے اور عالمی سطح پر کووڈ کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، اس کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ ابھی اور وبا کے بعد علاج تک رسائی بہت اہم ہے۔

    مائیکل ڈولسٹن کے مطابق مذکورہ دوا منہ کے ذریعے کی جانے والی تھراپی ثابت ہوگی جو بیماری کی پہلی علامت کے ساتھ ہی تجویز کی جاسکے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس تھراپی کے باعث مریضوں کو اسپتال میں داخلے یا آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے کی ضرورت نہیں ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ فائزر کی جانب سے اسپتال میں زیر علاج مریضوں کے لیے علاج کے لیے بھی نوول ٹریٹمنٹ انٹرا وینوس اینٹی وائرل پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

    مائیکل ڈولسٹن کے مطابق ان دونوں سے ان مقامات پر مریضوں کا علاج ہوسکے گا جہاں کیسز موجود ہوں گے۔

    یہ دوا براہ راست وائرل ذرات بننے کی روک تھام کرنے والی گولی ہے، اگر وائرس اپنی نقول بنا نہیں سکے گا تو بیماری کو پھیلنے سے روکا جاسکے گا اور نقصان نہیں ہوگا۔

    اب تک تجربات میں کووڈ 19 اور دیگر کرونا وائرسز کے خلاف اس کے مؤثر ثابت ہونے پر بھی ابھی تک یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ یہ انسانوں میں محفوظ اور مؤثر ہے۔

  • کیا کرونا ویکسین کی 2 خوراکیں ناکافی ہوں گی؟

    کیا کرونا ویکسین کی 2 خوراکیں ناکافی ہوں گی؟

    واشنگٹن: امریکی فارما سیوٹیکل کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ ایک سال کے اندر کرونا وائرس ویکسین کی تیسری ڈوز لگانے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے، اس کا انحصار کرونا وائرس کی نئی اقسام پر ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین کی ایک سال کے اندر تیسری ڈوز لگانے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔

    فائزر کمپنی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ عوام کو ممکنہ طور پر فائزر ویکسین کی 6 سے 12 ماہ کے اندر ایک اور ڈوز لگوانی پڑ سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا ویکسین کی سالانہ بنیاد پر ڈوز لگانے پر تحقیق بھی جاری ہے۔

    سربراہ نے مزید کہا کہ کرونا ویکسین کی تیسری ڈوز لگوانے سے متعلق فیصلے میں کرونا وائرس کی نئی اقسام اہم کردار ادا کریں گی۔

    تحقیق کاروں کو فی الحال اندازہ نہیں کہ کرونا ویکسین کی 2 خوراکیں وائرس کے خلاف کب تک تحفظ فراہم کر سکیں گی۔

  • فائزر کی کرونا ویکسین کے حوصلہ افزا اثرات

    فائزر کی کرونا ویکسین کے حوصلہ افزا اثرات

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کی تیار کردہ کرونا ویکسین اس وقت دنیا کے متعدد ممالک میں استعمال کی جارہی ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے اس کے حوصلہ افزا اثرات کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی 2 تحقیقی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین نئے کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی لانے میں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔

    تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ویکسین وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی لاتی ہے، جبکہ علامات اور بغیر علامات والے کیسز کی تعداد میں بھی واضح کمی آتی ہے۔

    19 فروری کو جاری اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ویکسین کے استعمال سے کووڈ 19 کے علامات والے کیسز میں 15 سے 28 دن کے دوران 85 فیصد کمی آئی جبکہ بغیر علامات والے کیسز کی شرح میں 75 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

    محققین کا کہنا تھا کہ یہ نتائج اہم ترین پیشرفت ہیں، 75 یا 90 فیصد کمی معنی نہیں رکھتی، بلکہ اہم بات وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اس سے نہ صرف ویکسین استعمال کرنے والے کو تحفظ ملتا ہے بلکہ یہ اس کے ارگرد موجود افراد کو بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    دوسری تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس ویکسین سے علامات والے کیسز کی شرح میں 94 فیصد جبکہ بغیر علامات والے کیسز کی شرح میں 89 فیصد کمی آتی ہے۔

    تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن ایک بہت اچھا ٹول ہے مگر اس سے وبا کا اختتام مشکل لگتا ہے، یہ ایک ایسا وائرس ہے جس نے اپنی رفتار سے سائنسی دنیا کو حیران کردیا تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نتائج حوصلہ افزا ہیں مگر ان کی مکمل تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

  • ٹرمپ کا کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے اہم اعلان

    ٹرمپ کا کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے اہم اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں لگانے کا عمل شروع ہوجائے گا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے کرونا وائرس کے لیے فائزر کی ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔ اس سے پہلے برطانیہ اور کینیڈا بھی فائزر کی کرونا ویکسین کی منظوری دے چکے ہیں۔

    فائزر کی ویکسین کی منظوری کے لیے وائٹ ہاؤس کی ایف ڈی اے چیف کو مبینہ دھمکی بھی سامنے آئی تھی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس چیف آف اسٹاف مارک میڈوز نے ایف ڈی اے چیف کوحکم دیا تھا کہ وہ آج فائزر ویکسین کے استعمال کی منظوری دیں یا پھر مستعفی ہوں، تاہم ایف ڈی اے چیف اسٹیفن ہان نے ان رپورٹس کو جھوٹ قرار دیا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکا کرونا وائرس سے دنیا کا سب سے زیادہ متاثر ملک بن چکا ہے اور کووڈ مریضوں اور ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے سرفہرست ہے۔

    امریکا میں اب تک 1 کروڑ 65 لاکھ سے زائد افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ کووڈ سے ہلاک مریضوں کی تعداد 3 لاکھ 5 ہزار ہوچکی ہے۔

    ملک میں فعال کیسز کی تعداد 65 لاکھ سے زائد ہے جبکہ 96 لاکھ سے زائد افراد اس سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔

  • ویکسین لگوانے کے بعد الرجی کے کیسز پر عالمی ادارہ صحت کی اہم ہدایت

    ویکسین لگوانے کے بعد الرجی کے کیسز پر عالمی ادارہ صحت کی اہم ہدایت

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے فائزر کی کرونا ویکسین کے حوالے سے تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے مضر اثرات کا جائزہ لیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں فائزر کی کرونا ویکسین کے بڑے پیمانے پر استعمال کے آغاز کے بعد دو لوگوں میں الرجی کا شدید ردعمل ہوا تھا جس کے بعد برطانیہ کی سرکاری ریگولیٹری ایجنسی نے مزید تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ فائزر کی ویکسین کے مضر اثرات کے حوالے سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کرونا ویکسین کی متعدد امیدوار کمپنیاں موجود ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی ایک قسم کی ویکسین مخصوص افراد کے لیے مناسب نہیں ہے، تو انہیں کوئی اور مناسب ویکسین مل سکتی ہے۔

    دوسری جانب امریکی فوڈ اور ڈرگ اتھارٹی کے مشیروں نے جمعرات کو فائزر کی ویکسین ایمرجنسی میں استعمال کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے جس کے بعد امریکی حکومت کے لیے ویکسین کی منظوری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ویکسین کی امیداوار کمپنیوں سے حاصل کردہ تیسرے ٹرائل کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے، فی الحال کسی بھی ویکسین کی ایمرجنسی صورتحال میں استعمال کی منظوری نہیں دی گئی۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ویکسین کا انسانوں کے لیے محفوظ ہونا ہی عالمی ادارہ صحت کی اولین ترجیح ہے۔

    روئٹرز کے مطابق ویکسین لگانے کے باقاعدہ آغاز کے بعد اینافیلیکسس الرجی کے 2 کیسز سامنے آنے پر دیگر ممالک نے برطانیہ سے اس بارے میں معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اینافیلیکسس جسم کے مدافعتی نظام کا شدید ردعمل ہے جو ماہرین صحت کے مطابق جان لیوا بھی ہو سکتا ہے، سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اس نوعیت کے الرجی کے ردعمل انتہائی کم واقع ہوتے ہیں، تاہم بڑے پیمانے پر ویکسین لگائے جانے کے دوران ایسا ہونا غیر معمولی نہیں ہے۔

    ویکسین کے منفی اثرات سامنے آنے کے بعد برطانیہ کی سرکاری ریگولیٹری ایجنسی ایم ایچ آر اے (میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی) نے ہدایت جاری کرتے ہوئے ان افراد کو ویکسین لگوانے سے گریز کرنے کا کہا ہے کہ جو کسی موقع پر بھی اینافیلیکسس کے الرجک رد عمل سے گزر چکے ہوں۔

    ایم آر ایچ اے نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کے حوالے سے مزید معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں جن کی بنیاد پر حفاظتی تجاویز شائع کی جائیں گی۔

    ایم آر ایچ اے نے مزید کہا ہے کہ انتہائی کم کیسز میں ویکسین کے اس نوعیت کے مضر اثرات واقع ہوتے ہیں، اکثر افراد میں اینافیلیکسس کا الرجک ردعمل نہیں ہوگا، تاہم ویکسین کے فائدے اس کے خطرات سے کہیں زیادہ ہیں۔

    اس سے قبل ایم آر ایچ اے نے خبردار کیا تھا کہ اگر کسی بھی شخص میں ادویات، خوارک یا ویکسین کے بعد اینافیلیکسس کا ری ایکشن ہوا ہے تو وہ فائزر کی ویکسین نہ لگوائیں۔ تاہم ایم آر ایچ اے کے مشیر ڈاکٹر پال ٹرنر کا کہنا ہے کہ خوراک کی وجہ سے اتنا شدید ردعمل ممکن نہیں ہے، یہ فائزر ویکسین میں موجود پولی ایتھلین نامی جزو کی وجہ سے ممکنہ طور پر ہو سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پولی ایتھلین ویکسین کی خوارک کو مستحکم کرنے کا کردار ادا کرتا ہے جو دیگر ویکسینز میں موجود نہیں ہوتا۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس کے لیے ویکسین منظور

    سعودی عرب: کرونا وائرس کے لیے ویکسین منظور

    ریاض: سعودی عرب نے کرونا وائرس کے لیے فائزر کی ویکسین منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے کرونا وائرس کے لیے امریکی کمپنی فائزر کی تیار کردہ ویکسین کو مملکت میں رجسٹر کرنے کی اجازت دے دی۔

    فائزر کمپنی کی جانب سے 24 نومبر کو فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی سے باقاعدہ ویکسین کی رجسٹریشن کے لیے اجازت طلب کی گئی تھی، اتھارٹی نے درخواست پر مختلف پہلوؤں سے غور کرنے کے بعد اسے منظور کر لیا، دوسری طرف کمپنی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں ویکسین کو رجسٹر کرنے کے بعد اس کی امپورٹ اور استعمال کے مرحلے کا آغاز کیا جائے گا۔

    سعودی میڈیا کے مطابق اتھارٹی نے ویکسین کی رجسٹریشن کی منظوری سے قبل مختلف ماہرین سے مشاورت بھی کی اور ویکسین کی تجرباتی رپورٹس کا جائزہ لیا، ویکسین سے متعلق ہر طرح کی تسلی کے بعد ہی رجسٹریشن کی منظوری دی گئی۔

    بحرین نے فائزر کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی

    سعودی ایف ڈی اے کا کہنا تھا کہ میڈیکل اور میڈیسن کے ماہرین نے فائزر اور بائیو این ٹیک کی مشترکہ ویکسین سے متعلق تمام تجرباتی رپورٹس کا باریک بینی سے مطالعہ کیا۔

    ویکسین کی منظوری کے بعد اب اس کی مملکت میں آمد اور استعمال کے طریقہ کار سے متعلق صحت کمیٹیاں اپنا کردار ادا کریں گی، ویکسین کی ہر شپمنٹ سے نمونے حاصل کر کے ان کا لیبارٹری میں معائنہ کیا جائے گا تاکہ اس کے معیار کی تصدیق ہو۔