Tag: فائزر

  • بحرین نے فائزر کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی

    بحرین نے فائزر کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی

    مناما: بحرین فائزر کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دینے والا دنیا کا دوسرا ملک بن گیا، بحرین نیشنل ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق کووڈ 19 ویکسین کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر گروپس کے لیے استعمال ہوگی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بحرین، امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر اور جرمن شراکت دار بائیو این ٹیک کی بنائی جانے والی ویکسین کو منظور کرنے والا دنیا کا دوسرا ملک بن گیا، مذکورہ ویکسین کو سب سے پہلے برطانیہ نے استعمال کے لیے منظور کیا تھا۔

    بحرین کا کہنا ہے کہ اس نے فائزر کی تیار کردہ کررونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

    بحرین کی نیشنل ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی (این ایچ آر اے) کا کہنا ہے کہ فائزر کی کووڈ 19 ویکسین کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر گروپس کے لیے استعمال ہوگی۔

    بحرین نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے کتنی ویکسینز خریدی ہیں اور عملی طور پر اس ویکسین کی کب شروعات ہوگی۔

    بحرین کے لیے فوری چیلنج وہ شرائط ہوں گی جن میں یہ ویکسین رکھنا ضروری ہے، ماہرین کے مطابق ویکسین کو محفوظ رکھنے اور کئی دن تک قابل استعمال بنانے کے لیے تقریباً منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ کے انتہائی سرد درجہ حرارت میں رکھنا ہوگا۔

    بحرین مشرق وسطیٰ کا ایسا ملک ہے جہاں موسم گرما میں تقریباً 40 ڈگری سینٹی گریڈ (104 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زائد درجہ حرارت ریکارڈ کیا جاتا ہے۔

  • کرونا ویکسین پہلے کسے دستیاب ہوگی، فیصلہ ہوگیا

    کرونا ویکسین پہلے کسے دستیاب ہوگی، فیصلہ ہوگیا

    واشنگٹن: کرونا ویکسین پہلے کسے دستیاب ہوگی، اس بات کا فیصلہ ہوگیا، امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں ویکسین ہیلتھ ورکرز کو فراہم کی جائی گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سب سے پہلے امریکا میں 2 کروڑ ہیلتھ ورکرز کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی، ہیلتھ ورکرز کے بعد عمر رسیدہ افراد کو کرونا ویکسین دی جائے گی۔

    امریکی میڈیا نے یہ خوش خبری بھی سنا دی ہے کہ فارماسیوٹیکل کمپنیوں فائزر اور موڈرنا کی ویکسینز آئندہ 2 ہفتے میں دستیاب ہوں گی، جب کہ جنوری تک 2 کروڑ 20 لاکھ امریکیوں کو ویکسین دی جا چکی ہوگی، ہر شخص کو کرونا ویکسین کے 2 شاٹس لینا ہوں گے۔

    عمر رسیدہ افراد کے بعد ویکسین انڈسٹری ورکرز کو فراہم کی جائے گی، انڈسٹریز میں 8 کروڑ سے زائد امریکی ملازمت کر رہے ہیں، اس کے بعد مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کو ویکسین دی جائے گی۔

    کرونا ویکسین کا استعمال: امریکا کا بڑا فیصلہ

    امریکی میڈیا کے مطابق صحت مند افراد 2021 کے مئی، جون تک ویکسین حاصل کر سکیں گے۔

    واضح رہے کہ امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا نے امریکا کے محکمہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے کرونا ویکسین کی ہنگامی حالت میں استعمال کی منظوری مانگ لی ہے۔

    گزشتہ روز مذکورہ کمپنی نے ایک ٹویٹ میں خبر دی کہ کمپنی کی جانب سے کرونا ویکسین mRNA-1273 کے ایمرجنسی استعمال کے لیے کلینکل ٹرائلز کے نتائج ایف ڈی اے کو فراہم کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ موڈرنا ویکسین 94.1 فی صد تک کار آمد ثابت ہوئی ہے۔

  • امریکی کرونا ویکسین کیسے استعمال ہوگی؟

    امریکی کرونا ویکسین کیسے استعمال ہوگی؟

    واشنگٹن: امریکا میں کرونا وائرس کے حملے سے بچاؤ کے لیے ویکسین تیار ہو گئی ہے، اگرچہ فی الوقت آخری مرحلہ باقی ہے، یعنی اس کے استعمال کے لیے ایف ڈی اے سے منظوری، تاہم یہ بھی بتایا گیا ہے کہ منظوری کے بعد اس کا استعمال کس طرح شروع ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین پہلے مرحلے میں ہائی رسک گروپ کو دی جائےگی، جس میں ہیلتھ کیئر ورکرز، اساتذہ، اور فوڈ ورکرز شامل ہیں، بزرگ یا بیمار افراد کو بھی ویکسین ترجیحی بنیادوں پر دی جائے گی۔

    لوگوں کو کرونا ویکسین کے 2 شاٹ دیے جائیں گے، فائزر ویکسین کے دونوں شاٹس کے درمیان 3 ہفتے کا وقفہ ہوگا، جب کہ موڈرنا کے دونوں شاٹس 4 ہفتوں کے وقفے سے لگائے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ کرونا وائرس کے خلاف 9 نومبر کو فائزر اور بایو این ٹیک کمپنی نے ویکسین کے 90 فی صد سے زائد جب کہ 16 نومبر کو موڈرنا کمپنی نے ویکسین کے 95 فی صد مؤثر ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    یہ دوا ساز کمپنیاں اب کرونا ویکسین کے استعمال کے لیے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ریگولیٹری سے منظوری حاصل کریں گی، ایف ڈی اے جائزہ لینے کے بعد دسمبر تک ایک یا دونوں ویکسینز کے استعمال کی منظوری دے گی، جب کہ دسمبر 2020 تک فائزر اور موڈرنا کی ویکسینز کی 40 ملین خوراکیں 20 ملین افراد کے لیے مہیا ہوں گی۔

  • امریکی کرونا ویکسین کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ بڑا انکشاف

    امریکی کرونا ویکسین کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ بڑا انکشاف

    فرینکفرٹ: کرونا وائرس ویکسین کے سلسلے میں گزشتہ روز دنیا نے جو خوش خبری سنی تھی، اس ویکسین کے پیچھے ایک ترک نژاد جوڑے کی کہانی ہے جس نے اپنی پوری زندگی کینسر کے خلاف امیون سسٹم کو بہتر بنانے کے لیے وقف کر رکھی ہے۔

    گزشتہ روز فارما کمپنی فائزر نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کرونا ویکسین کے فیز تھری کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے 90 فی صد مؤثر نتائج سامنے آئے ہیں۔

    جرمنی کی بائیو این ٹیک اور امریکی شراکت دار فائزر کی کو وِڈ 19 ویکسین کے ان مثبت اعداد و شمار کے پیچھے ایک ترک نژاد میاں بیوی کی کہانی ہے، یہ جوڑا ہے ڈاکٹر اوگر شاہین اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر اوزلم تورجی۔

    روئیٹرز کے مطابق اس ترک نژاد جوڑے کا تعلق ایک کم آمدن والے طبقے سے تھا، بائیو این ٹیک کے 55 برس کے سربراہ ڈاکٹر اوگر شاہین جرمنی کے شہر کولون میں فورڈ کمپنی میں ایک ترک تارکِ وطن کے طور پر مزدور تھے، جب کہ ڈاکٹر تورجی ایک ترک نژاد ڈاکٹر کی بیٹی ہے جو خود ترکی سے ایک تارک وطن کی حیثیت سے جرمنی آئے تھے۔

    ترک نژاد ڈاکٹر جوڑی: ڈاکٹر اوگر شاہین اور ان کی اہلیہ اوزلم تورجی

    اب ڈاکٹر شاہین اور ان کی 53 برس کی بیوی ڈاکٹر اوزلم تورجی کا شمار جرمنی کے 100 ارب پتیوں میں ہوتا ہے، اس وقت ڈاکٹر شاہین اور ڈاکٹر تورجی کی کمپنی کی قیمت 21 ارب ڈالر سے زیادہ ہو چکی ہے، گزشتہ جمعے تک اس کی قیمت 4.6 ارب ڈالر تھی۔

    تاریخی دن : امریکی کورونا ویکسین کے مثبت نتائج آنا شروع

    ڈاکٹر اوگر شاہین شام کے شہر حلب کی سرحد کے قریب ترکی کے شہر اسکندرون میں پیدا ہوئے، وہ والد کے ساتھ جرمنی منتقل ہوئے تھے، بہت سادہ مزاج ہیں، بڑے سے بڑے اجلاس میں بھی دفتر جینز میں اپنی بائیسیکل پر ہیلمٹ پہن کر آتے ہیں۔

    ڈاکٹر شاہین کو بچپن سے طبی تعلیم کا شوق تھا، انھوں نے تعلیم کے بعد کولون اور ہومبُرگ کے مختلف تدریسی استالوں میں کام کیا، ہومبرگ ہی میں ان کی ملاقات ڈاکٹر تورجی سے ہوئی، دونوں کی میڈیکل ریسرچ اور علمِ سرطان (اونکولوجی) میں گہری دل چسپی تھی۔ ایک جریدے کے مطابق دونوں کو کام سے اتنا لگاؤ تھا کہ شادی کے روز بھی اپنی لیبارٹری میں کام کر رہے تھے، اور وہیں سے گھر پہنچ کر تیار ہوئے۔

    دونوں نے تحقیق کے دوران جسم میں کینسر کے خلاف لڑائی میں مددگار امیون سسٹم کا سراغ لگایا، 2001 میں انھوں نے گینیمڈ فارماسیوٹیکلز کا آغاز کیا، اور کینسر سے لڑنے والے اینٹی باڈیز تیار کیے۔ اس کام کی وجہ سے انھیں دو سرمایہ کار کمپنیوں کی طرف سے سرمایہ ملا۔ یہ کمپنی انھوں نے 2016 میں جاپانی کمپنی اسٹیلاز کو تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالرز میں بیچ دی۔

    تاہم، گینیمڈ کے پیچھے کام کرنے والی ٹیم پہلے ہی بائیو این ٹیک (BioNTech) پر کام شروع کر چکی تھی (یہ کمپنی 2008 میں بن گئی تھی) اور کینسر کی امیونوتھراپی طریقوں کی ایک وسیع رینج کے حصول کے لیے کوشاں تھی، جس میں میسنجر آر این اے (mRNA) بھی شامل تھا، جو کہ ایک ہمہ گیر پیغام رساں مادہ ہے، جو خلیات میں جینیاتی ہدایات بھیجتا ہے۔

    بائیو این ٹیک کی اس کہانی میں نیا موڑ اس وقت آیا جب ڈاکٹر شاہین کی نظر سے ایک تحقیقی مقالہ گزرا جو چین کے شہر ووہان میں کرونا وائرس پر مبنی تھا، انھیں فوراً یہ خیال آیا کہ دافع کینسر mRNA دوا اور mRNA پر مبنی وائرل ویکسینز کے درمیان فرق بہت ہی کم ہے۔ اس پر انھوں نے کمپنی میں 500 عملے کے ارکان کو متعدد ممکنہ مرکبات کی تیاری پر لگا دیا۔

    بعد ازاں، مارچ میں امریکی کمپنی فائزر اور چینی کمپنی فوسن نے بھی ان کے ساتھ پارٹنر شپ کر لی۔اور آج اس پارٹنر شپ کا ثمر دنیا کے سامنے ایک مؤثر کرونا وائرس ویکسین کی صورت میں آ گیا ہے۔

  • کرونا ویکسین: مشہور دوا ساز کمپنی نے حوصلہ افزا خبر سنا دی

    کرونا ویکسین: مشہور دوا ساز کمپنی نے حوصلہ افزا خبر سنا دی

    واشنگٹن: بڑی امریکی دوا ساز کمپنی نے حوصلہ افزا خبر دی ہے کہ اگلے ماہ کے آخر میں کمپنی کی جانب سے کرونا ویکسین کی دستیابی کی منظوری کے لیے درخواست دی جائے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر نومبر کے آخر میں کرونا وائرس ویکسین کی منظوری کے لیے درخواست دے گی، کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ درخواست ویکسین کی امریکا میں ہنگامی دستیابی کے لیے دی جائے گی۔

    امریکی دوا ساز کمپنی اس وقت جرمن شراکت دار BioNTech کے اشتراک سے ویکسین کی حتمی تیسرے مرحلے میں آزمائش کر رہی ہے، کمپنی کے چیئرمین البرٹ بورلا کا کہنا تھا کہ ویکسین کے عوامی استعمال کے لیے تین کلیدی شرائط درکار ہیں اور فائزر ان شرائط کو پورا کرنے والی ہے۔

    البرٹ بورلا کا کہنا تھا کہ ویکسین کا محفوظ اور مؤثر ہونا ضروری ہے، اور اس کی تیاری مستقل بنیادوں پر اعلیٰ ترین معیارات کے تحت ہونی چاہیے، ہم رواں ماہ کے آخر تک جان سکیں گے کہ آیا یہ ویکسین مؤثر ہے۔

    انھوں نے امید دلائی کہ کمپنی کرونا وائرس ویکسین کے محفوظ ہونے سے متعلق درکار تفصیلات امکانی طور پر نومبر کے تیسرے ہفتے تک حاصل کر سکتی ہے، حفاظتی معیارات مکمل کرنے کے بعد کمپنی ایف ڈی اے انتظامیہ کو اس کی ہنگامی منظوری کے لیے درخواست دے گی۔

    واضح رہے کہ دنیا میں تیاری کے مراحل طے کرنے والی ویکسینز میں فائزر کی ویکسین سر فہرست ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی بار دعویٰ کر چکے ہیں کہ کرونا وائرس کی ویکسین 3 نومبر کے صدارتی انتخاب سے قبل دستیاب ہو جائے گی۔

  • امریکی کمپنی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے اثرات سے متعلق خوش آئند خبر

    امریکی کمپنی کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے اثرات سے متعلق خوش آئند خبر

    واشنگٹن: امریکی کمپنی کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین انسانوں میں مدافعتی نظام بہتر بنانے میں کامیاب ثابت ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کی کو وِڈ 19 کے لیے بنائی گئی ویکسین مدافعتی نظام بہتر بنانے میں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔

    کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انسانوں پر ٹرائل کے مرحلے کے دوران 36 افراد پر اس ویکسین کے استعمال سے ان کے اندر مدافعتی نظام کے سلسلے میں مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

    واضح رہے کہ اس ویکسین کے لیے برطانوی حکومت دوا ساز کمپنی کو 30 ملین ڈوز کا پیشگی آرڈر دے چکی ہے۔

    ایک اور تحقیق میں ٹی بی ویکسین کے استعمال سے متعلق بھی اہم نتائج سامنے آئے ہیں، محققین کا کہنا ہے کہ ٹی بی ویکسین کے استعمال سے کرونا وائرس کی شرح میں واضح کمی دیکھی گئی، حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ تپ دق (ٹی بی) ویکسین کا کرونا وائرس نتائج میں بہتری سے گہرا تعلق ہے، نوجوانوں میں بالخصوص اس کے نتائج حوصلہ افزا رہے ہیں۔

    اس سلسلے میں اسرائیل کی دو یونی ورسٹیوں صحرائے نقب کی بن گورین اور یروشلم کی ہیبریو یونی ورسٹی کے محققین نے ٹی بی ویکسین اور کرونا وائرس کے نتائج میں گہرے تعلق کا سراغ لگایا ہے، ریسرچرز کی یہ تحقیق ایک جریدے ”جرنل ویکسینز“ میں شایع ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے استعمال سے نہ صرف کرونا وائرس کیسز کی شرح میں کمی آئی بلکہ شرح اموات بھی کم ہو گئی.

    یہ بھی بتایا گیا کہ 24 سال یا اس سے کم عمر افراد میں ٹی بی ویکسین کے نتائج حوصلہ افزا دیکھے گئے ہیں۔

  • جرمن اور امریکی کمپنیوں کی مشترکہ کرونا ویکسین سے متعلق بڑی خبر

    جرمن اور امریکی کمپنیوں کی مشترکہ کرونا ویکسین سے متعلق بڑی خبر

    برلن: دو بڑی ادویہ ساز کمپنیوں کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین سے متعلق مزید حوصلہ افزا نتائج سامنے آ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن بائیوٹیک فرم BioNTech اور امریکی دوا ساز کمپنی فائزر (Pfizer ) نے پیر کو اپنی تجرباتی COVID-19 ویکسین کے سلسلے میں مزید اہم ڈیٹا کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ویکسین محفوظ ہے اور مریضوں میں مدافعتی رد عمل پیدا کر رہی ہے۔

    کمپنیوں کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو ڈیٹا سامنے آیا ہے اس کے مطابق ویکسین نے مریضوں میں نئے کرونا وائرس کے خلاف اعلیٰ سطح کا ٹی سیل رسپانس بھی پیدا کیا۔

    ان نتائج کا انکشاف جرمنی میں جاری ویکسین ٹرائل کے دوران ہوا ہے، ویکسین کی جانچ 60 صحت مند رضاکاروں پر کی گئی تھی، اس سے قبل اسی سلسلے میں رواں ماہ کے آغاز میں امریکا میں ہونے والے ٹرائل کا ڈیٹا جاری کیا گیا تھا۔

    کرونا وائرس کی 2 ویکسینز کو امریکی ادارے کی جانب سے اعزاز مل گیا

    جرمنی میں ہونے والی ٹرائل میں امریکی ٹرائل کی طرح دیکھا گیا کہ رضاکاروں کے اندر ویکسین کے 2 عدد ڈوز سے وائرس کو بے اثر کرنے والی اینٹی باڈیز پیدا ہو گئیں۔

    یہ ڈیٹا شائع ہونے سے قبل ایک آن لائن سرور پر ڈالا گیا ہے، جہاں اس کی اشاعت کے قابل ہونے کے حوالے سے دیگر ماہرین اس کا بغور جائزہ لیں گے۔

    واضح رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کو روکنے کے لیے 150 ممکنہ ویکسینز کی تیاری پر کام جاری ہے، ان میں سے 23 ایسی ویکسینز ہیں جو انسانوں پر تجربے کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔

    تاہم ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ محفوظ اور مؤثر ویکسین کی آمد میں اب بھی 12 سے 18 ماہ کا عرصہ لگے گا۔

  • ایک اور ویکسین کی آزمائش کامیاب

    ایک اور ویکسین کی آزمائش کامیاب

    فرینکفرٹ: جرمنی کی بائیو ٹیک فرم بائیو این ٹیک اور امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کی تیار کردہ ویکسین کی مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    فائزر کی تیار کردہ ویکسین دنیا بھر میں اس وقت تیاری اور ٹیسٹ کے مراحل میں موجود 17 ویکسینز میں سے ایک ہے، ان ویکسینز میں ماڈرینا، کین سینو بائیو لوجکس اور انوویو کی بنائی گئی ویکسین شامل ہے۔

    بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ویکسین 24 صحت مند افراد پر ٹیسٹ کی اور 28 دن بعد ان کے جسم میں کرونا وائرس کے خلاف وہ اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں جو کرونا سے صحتیاب مریضوں کے خون میں پیدا ہوتی ہیں۔

    مذکورہ افراد کو اس ویکسین کی 2 خوراکیں 3 ہفتے کے اندر دی گئیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کے نتائج سے ثابت ہوا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین قوت مدافعت میں اضافے کے لیے معاون ثابت ہو رہی ہے۔

    اس سے قبل انوویو کی تیار کردہ ویکسین ٹیسٹ کے نتائج بھی جاری کیے گئے تھے، انسانی آزمائش کے دوران ویکسین محفوظ اور مؤثر ثابت ہوئی۔

    کمپنی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ویکسین نے 36 میں سے 34 صحت مند رضا کاروں میں قوت مدافعت میں اضافہ کیا۔

    کمپنی نے بتایا کہ جن صحت مند رضا کاروں پر ویکسین کی آزمائش کی گئی ہے ان کی عمریں 18 سے 50 سال کے درمیان تھیں، تاہم کمپنی نے مزید تفصیل بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس آزمائش کا مکمل ڈیٹا بعد میں میڈیکل جنرل میں شائع کیا جائے گا۔