Tag: فارما انڈسٹری

  • ملکی فارما انڈسٹری نے سالانہ سیل کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے

    ملکی فارما انڈسٹری نے سالانہ سیل کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے

    اسلام آباد : فارما انڈسٹری کی سالانہ فروخت ملکی تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گئیں اور سیلز کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس آئی ایف سی کے فارما انڈسٹری بارے اقدامات رنگ لانے لگے، ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی فارما انڈسٹری کے پیداواری حجم میں ریکارڈ اضافہ ہوا، اور سالانہ سیل کے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے.

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مقامی دواسازی کی صنعت کی سالانہ پیداوار، سیلز نے نئے ریکارڈ قائم کئے ، مالی سال 24- 2023 میں ریکارڈ پیداوار اور سیلز کیں۔

    سال 2023-24 کی چوتھی سہ ماہی میں 237 بلین کی ادویات فروخت ہوئیں جبکہ سال 2022-23 کے مقابلے گذشتہ مالی سال سیلز 25 فیصد ذائد رہی.

    رواں مالی سال دواسازی کی صنعت کی سالانہ سیل 916 ارب تک جانے کا امکان ہے جبکہ آئندہ سال سالانہ سیل 1000 ارب سے بڑھنے کا امکان ہے۔

  • فارما انڈسٹری کو ڈالر کے چنگل سے نکالنے کا فارمولہ تیار

    فارما انڈسٹری کو ڈالر کے چنگل سے نکالنے کا فارمولہ تیار

    اسلام آباد : فارما انڈسٹری کو ڈالر کے چنگل سے نکالنے کا فارمولہ تیار کر لیا گیا اور ڈالر کے بجائے چینی اور ترکش کرنسی میں درآمدات کی سفارش کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ ) نے فارما انڈسٹری کو درپیش مشکلات کا مستقل حل نکال لیا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ فارما انڈسٹری کو ڈالر کے چنگل سے نکالنے کا فارمولہ تیار کر لیا گیا، ڈریپ نے ڈالر کے بجائےچینی،ترکش کرنسی میں درآمدات کی سفارش کردی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ڈریپ اتھارٹی نے یوآن، لیرامیں ایل سیز کھولنے کی سفارش کر دی، وزارت صحت ڈریپ سفارشات جلدوزارت تجارت کو ارسال کرے گی۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ یوآن، لیرا میں ایل سیز کھولنے کا حتمی فیصلہ وزارت تجارت کرے گی،یوآن، لیرا میں ایل سیز کی اوپننگ انڈسٹری کی مشکلات کا مستقل حل ہے۔

    پاکستانی فارما انڈسٹری کا بیشتر کاروبار چین، ترکی،تائیوان سے ہے اور ادویہ سازانڈسٹری بیشتر خام مال چین اور تائیوان جبکہ میڈیکل ڈیوائسزیورپ سے براستہ ترکی درآمدکرتی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق فارما انڈسٹری کے سینکڑوں کنٹینرز تاحال بندرگاہ پر بند پڑے ہیں، کنٹینرز میں درآمد شدہ ادویات کا خام مال، میڈیکل ڈیوائسز موجود ہے۔

    خیال رہے خام مال کی عدم دستیابی پر فارما انڈسٹری ہڑتال کی دھمکی دے چکی ہے اور ڈالر مہنگا ہونے پر قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

  • فارما انڈسٹری کا حکومت سے  ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ

    فارما انڈسٹری کا حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ

    اسلام آباد : فارما انڈسٹری نے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا حکومت قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی پی ایم اے منصور دلاور نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کوروناسےعالمی سطح پرمہنگائی میں کئی گنااضافہ ہواہے، کورونا کے باعث عالمی سطح پر ادویات کا خام مال مہنگا ہوا ہے۔

    منصوردلاور کا کہنا تھا کہ ملک میں 9 ماہ میں ڈالر کی قیمت 65 روپےبڑھی ہے، فیول، فریٹ چارجز، روپےکی بے قدری سے پیداواری لاگت کئی گنا بڑھی ہے۔

    صدر پی پی ایم اے نے کہا کہ حکومت ادویات کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ کرے، فارما انڈسٹری کیلئے مزید ادویات بنانا مشکل ہو رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 40 ارب سیلز ٹیکس کے ریفنڈ،1 فیصد انوائس ٹیکس خاتمے کا وعدہ تھا، فارما انڈسٹری کے اربوں کے کلیمز ریفنڈ نہیں کئے گئے، کیونکہ ڈالر کی قدر میں اضافہ فارماانڈسٹری کو شدید متاثر کررہا ہے۔

    منصوردلاور نے کہا کہ فارماانڈسٹری ادویات کی قیمتیں ازخودنہیں بڑھا سکتی، حکومت ادویات قیمتیں بڑھانےکی اجازت دے، ریفنڈ نہ ملنے سے فارما انڈسٹری کے اربوں روپے رکے ہیں۔

    صدر پی پی ایم اے کا مزید کہنا تھا کہ بروقت پروڈکشن نہ ہونےپرمارکیٹ میں 60اہم ادویات کی قلت ہے، بخار،مرگی،خون پتلا کرنیوالی عام امراض کی ادویات ناپید ہیں۔

  • 1 فی صد سیلز ٹیکس پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک، ادویات کے بحران کا خدشہ

    1 فی صد سیلز ٹیکس پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک، ادویات کے بحران کا خدشہ

    اسلام آباد: حکومت اور فارما انڈسٹری میں 1 فی صد سیلز ٹیکس کے معاملے پر ڈیڈ لاک پیدا ہو گیا ہے، جس سے ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومتی ہٹ دھرمی کے باعث ادویات کے بحران کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد سیلز ٹیکس کے معاملے پر حکومت اور فارما انڈسٹری میں ڈیڈ لاک آ گیا ہے، پی پی ایم اے نے ادویات کی فروخت پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے اس سلسلے میں فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن سے بیک ڈور چینل رابطے کیے ہیں، اور حکومت نے سیلز ٹیکس کا فیصلہ واپس لینے کے لیے 10 دن کی مہلت مانگ لی ہے۔

    وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک فی صد ٹیکس کے معاملے پر فارما انڈسٹری کو شدید تحفظات ہیں، فارما انڈسٹری کو ادویات کی فروخت پر ٹیکس قبول نہیں ہے، کیوں کہ 1 فی صد ٹیکس سے فارما انڈسٹری کو سالانہ 70 ارب نقصان ہوگا، جب کہ انڈسٹری سالانہ 700 ارب کا زرمبادلہ کماتی ہے۔

    دوسری جانب حکومت ادویات کی فروخت پر 1 فی صد ٹیکس کے ری فنڈ پر تیار نہیں ہے، اور حکومت نے انڈسٹری کو ایک فی صد ٹیکس کا بوجھ صارف پر ڈالنے سے منع کیا ہے، جب کہ انڈسٹری کا مؤقف ہے کہ ایک فی صد سیلز ٹیکس سے ادویات کی پیداواری لاگت مزید بڑھ جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فارما انڈسٹری قابل واپسی 1 فی صد سیلز ٹیکس کے لیے تیار ہے، انڈسٹری کا کہنا ہے کہ پیداواری لاگت بڑھنے پر ادویات کی تیاری ممکن نہیں ہے، خام مال کی عدم دستیابی اور تیاری سے ادویات کے شدید بحران کا خدشہ ہے، حکومتی غیر سنجیدگی سے مارکیٹ میں ادویات کی قلت بڑھتی جا رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مارکیٹ میں جان بچانے والی 53 ادویات نایاب ہو چکی ہیں، جان بچانے والے گولیاں، انجکشنز اور سیرپ مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں، بخار اور جسمانی درد کی گولی پیناڈول کی مارکیٹ میں قلت ہے، سکون آور، ہڈی جوڑ، دمہ، کینسر کی ادویات مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔

    مارکیٹ میں جن ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے ان میں عارضہ قلب، بلڈ پریشر، پھیپھڑوں کے انفیکشن کی دوا، ٹی بی، ہیپٹائٹس، ذیابیطس، تیزابیت کی ادویات، مرگی، الرجی کی گولیاں اور سیرپ، ٹکسی لیکس، بروفن، اور فنرگن سیرپ بھی دستیاب نہیں ہے۔

  • فارما انڈسٹری کا حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ

    فارما انڈسٹری کا حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ

    اسلام آباد : فارما انڈسٹری نے حکومت سے ادویات کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافے کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں ادویات کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ، فارما انڈسٹری نے حکومت سے ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن قاضی منصور دلاور نے کہا کہ کورونا کے بعد موجودہ معاشی بحران نے انڈسٹری کو نچوڑ کر رکھ دیا اور پیدواری لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا، حکومت ادویات کی قیمتوں میں پچیس فیصد تک اضافے کا اعلان کرے۔

    چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری معاشی بحران بڑھتا جارہا ہے، مہنگائی نے فارما انڈسٹری کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے، ادویات کی پیداواری لاگت میں کئی سو گنا اضافہ ہو چکا ہے۔

    قاضی منصور دلاور کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس،فیول ،فریٹ چارجز، مہنگے ڈالر سے لاگت بڑھی ہے، فارما انڈسٹری کیلئے مزید ادویات بنانا مشکل ہو رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ادویات کے خام مال پر سترہ فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا تھا جو اڑتالیس گھںنٹوں میں واپس ہونا تھا۔

    چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ فارما انڈسٹری نے خام مال کے استعمال کے بجائے خریداری پر ٹیکس کی تجویز دی تھی، سیلز ٹیکس کی وجہ سے فارما انڈسٹری کے 40 ارب حکومت کو واجب الادا ہیں، واجبات کی وجہ سے فارما انڈسٹری کے پاس ادویہ سازی کیلئے پیسے نہیں بچے،،،جسکی وجہ سے مارکیٹ میں چالیس کے قریب ادویات کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔

    قاضی منصور نے کہا کہ حکومت تاحال سیلز ٹیکس ریفنڈنگ مکینزم تیار نہیں کر سکی، حکومت سترہ فیصد سیلز ٹیکس کا فیصلہ فوری طور واپس لیکر چالیس ارب کے کلیم ریفنڈ کرے۔

    انھوں نے وزیراعظم سے اپیل کی کہ وہ فارما انڈسٹری کو تباہی سے بچا لیں، ملک میں استعمال ہونے والی 90 فیصد ادویات مقامی سطح پر تیار ہوتی ہیں ،،، جبکہ پچانوے فیصد ادویات کا خام مال درآمد ہوتا ہے، فارما انڈسٹری نے گزشتہ برس 250 ملین ڈالر کی ادویات برآمد کی ہیں۔

    چیئرمین پاکستان فارما سوٹیکل مینوفیکچرز کا کہنا تھا کہ پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن مطالبات کی منظوری کیلئے حکومت کو تیس جون تک کی مہلت دے رہی ہے،30 جون تک ریفنڈ ادائیگی نہ کرنے پر آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔

  • ملکی تاریخ میں فارما انڈسٹری کیلئے پہلی نیشنل ایتھیکل پالیسی لانے کا فیصلہ

    ملکی تاریخ میں فارما انڈسٹری کیلئے پہلی نیشنل ایتھیکل پالیسی لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : ملکی تاریخ میں فارما انڈسٹری کیلئے پہلی نیشنل ایتھیکل پالیسی لانے کا فیصلہ کرلیا گیا ، نیشنل ایتھیکل پالیسی کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے ادویہ ساز انڈسٹری کو ضابطہ اخلاق کا پابند کرنے کیلئے ملکی تاریخ میں فارما انڈسٹری کیلئے پہلی نیشنل ایتھیکل پالیسی لانے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فارما انڈسٹری کیلئے نیشنل ایتھیکل پالیسی کا ابتدائی مسودہ تیار ہوگیا، نیشنل ایتھیکل پالیسی صدر مملکت کی ہدایت پر مرتب کی گئی ہے۔

    ایتھیکل پالیسی پرصوبوں،فارماانڈسٹری، ڈاکٹرز سے مزیدمشاورت کی گئی ، پالیسی ڈرافٹ کو حتمی شکل دینے کیلئےمشاورت آخری مرحلےمیں داخل ہوگئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ نیشنل ایتھیکل پالیسی کو حتمی شکل دینے کیلئے اجلاس ہوا ، جس میں سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عاصم رؤف نے نیشنل ایتھیکل پالیسی پر بریفنگ دی۔

    وزارت قومی صحت نیشنل ایتھیکل پالیسی کا ڈرافٹ کابینہ کو بھجوائے گی اور نیشنل ایتھیکل پالیسی کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔

    ڈریپ ذرائع کا کہنا تھا کہ نیشنل ایتھیکل پالیسی کا مقصد فارما انڈسٹری کو جوابدہ بنانا ہے، فارما انڈسٹری، ڈاکٹرز کیلئے ضابطہ اخلاق نیشنل ایتھیکل پالیسی کا حصہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق نیشنل ایتھیکل پالیسی کا مقصد فارما انڈسٹری کو ضابطہ اخلاق کا پابند بنانا ہے، پالیسی کے تحت فارما انڈسٹری ڈاکٹرز کو دی گئی سہولتیں بتانے کی پابند ہو گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ فارما انڈسٹری ڈاکٹرز کے غیر ملکی دورے، دیگرسہولتیں بتانے کی پابند ہو گی جبکہ نیشنل ایتھیکل پالیسی کے شعبہ طب پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔

  • ادویات کی قیمتوں میں بلا جواز اضافہ، وفاقی حکومت نے ایکشن لے لیا

    ادویات کی قیمتوں میں بلا جواز اضافہ، وفاقی حکومت نے ایکشن لے لیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں بلا جواز اورغیر قانونی اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے بعض دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے ادویات کی قیمتوں میں بلا جواز اضافے پر ایکشن لے لیا۔

    وفاقی وزیر صحت عامر کیانی نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ کچھ دوا ساز کمپنیوں نے دواؤں کی قیمت از خود بڑھا لی ہیں، کچھ دواؤں کی قیمتوں میں 9 فی صد اضافہ کیا گیا۔

    عامر کیانی نے کہا کہ از خود قیمتیں بڑھانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، قیمتیں بڑھانے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی میں تیزی لائی جا رہی ہے۔

    وزیرِ صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی معاملے کا جائزہ خود لے رہے ہیں۔

    مارکیٹ میں مخلتف کمپنیوں کی ادوایات کے من مانے ریٹ کے معاملے پر صوبائی وزیر صحت نے موبائل ایپ بنانے کا اعلان کر دیا ہے، یاسمین راشد نے کہا کہ جلد موبائل ایپ بنائی جائے گی جس سے عوام ادویات کی قیمتیں دیکھ سکیں گے۔

    وزیر صحت پنجاب نے کہا کہ من مانے ریٹ پر ادویات فروخت کرنے والی کمپنیوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ مارکیٹ میں ایک دوائی کو مختلف کمپنیاں من مانی ریٹ پر فروخت کر رہی ہیں۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد نے بعض افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کی ایمرجنسی میں مفت دوا اور ٹیسٹ کی سہولیات برقرار ہیں، پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں مفت ٹیسٹ سہولت ختم نہیں کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ اسپتالوں میں ٹیسٹ و دیگر آپریشنل چارجز سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں ہوا، سرکاری اسپتالوں میں کچھ ٹیسٹس کے چارجز معمول کے مطابق ہیں۔

  • ادویہ کی قیمتوں میں 100 فی صد تک اضافہ کر دیا گیا، عوام پریشان

    ادویہ کی قیمتوں میں 100 فی صد تک اضافہ کر دیا گیا، عوام پریشان

    لاہور: حکومت نے دو ماہ کے مختصر عرصے میں ادویات کی قیمت دوسری مرتبہ بڑھا دی، قیمتوں میں 100 فی صد تک اضافے کے سبب ادویات غریب عوام کی پہنچ سے دور ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے ادویہ کی قیمتوں میں 100 فی صد تک اضافہ کر دیا، اضافی قیمتوں کی وجہ سے ادویات غریب عوام کی پہنچ سے دور مزید دور ہو گئیں۔

    2 ماہ قبل بھی فارما انڈسٹری کے دباؤ پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ادویہ کی قیمتوں میں 20 فی صد اضافہ کیا تھا۔

    معمول میں استعمال ہونے والی 70 فی صد ادویات کی قیمتوں میں سو فی صد تک اضافہ کر دیا گیا ہے، امراضِ قلب میں استعمال ہونے والی دوا کنکور 163 کی بجائے 235 روپے کی ملے گی۔

    ذیابطیس میں استعمال ہونے والے انسولین کی 2 ملی لیٹر کی قیمت 17 روپے کی بجائے 22 روپے کر دی گئی، جب کہ معمول میں استعمال ہونے والی ڈسپرین اور پیراسٹامول کی قیمت میں بھی 7 سے 8 روپے اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    امراضِ نسواں کی دوائی گریوی بی نان 183 کی بجائے 308 روپے میں فروخت ہو رہی ہے، امراضِ نسواں ہی کی دوائی ڈوفاسٹون 540 کی بجائے 828 روپے میں فروخت ہونے لگی جب کہ پرووائران کی قیمت 247 کی بجائے 586 روپے ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ حکومت کا کہنا تھا کہ پچھلی بار ادویہ کی قیمتوں میں اضافہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ تاہم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اس اضافے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔

  • ڈالر کی بڑھتی قیمتوں کا شاخسانہ، ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ

    ڈالر کی بڑھتی قیمتوں کا شاخسانہ، ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ

    کراچی: پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسو سی ایشن کے صدر زاہد سعید نے کہا ہے کہ صنعت میں سنگین بحران کے باعث ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نا گزیر ہو گیا ہے۔

    شہرِ قائد میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے زاہد سعید نے کہا کہ ڈالر، خام مال، بجلی اور گیس کی قیمتوں  میں اضافے سے صنعت بحران کا شکار ہے۔ حکومت نے ادویات کی قیمتوں پر نظرِ ثانی نہیں کی تو 40 فی صد تک ممکنہ اضافہ ناگزیر ہو جائے گا۔

    [bs-quote quote=”ماہرین کے مطابق دسمبر تک ڈالر 160 روپے کا ہو جائے گا جب کہ ادویات کا 90 فی صد مٹیریل درآمد کیا جاتا ہے جس سے لاگت میں براہ راست اضافہ ہوا ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں ممکنہ اضافہ 40 فی صد تک ہو سکتا ہے، اب قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا۔

    زاہد سعید نے کہا کہ جنوری سے اب تک ڈالر کی قیمت 104 روپے سے 140 روپے ہو چکی ہے اور ماہرین کے مطابق دسمبر تک ڈالر 160 روپے کا ہو جائے گا جب کہ ادویات کا 90 فی صد مٹیریل درآمد کیا جاتا ہے جس سے لاگت میں براہ راست اضافہ ہوا ہے۔

    ان کا کہنا تھا ’بجلی کی قیمت میں 45 فی صد اور گیس کی قیمت میں 65 فی صد اور ڈیزل کی قیمت میں 75 فی صد اضافہ ہوا ہے جس سے لاگت پر بھاری اثر پڑا، ادویات کی صنعت اس بحران کا مقابلہ نہیں کر سکتی اس لیے قیمتوں پر نظرِ ثانی کی جائے ورنہ ملک میں ادویات کی شدید قلت پید ا ہو جائے گی جس کی ذمہ دار حکومت اور وزارتِ صحت اور ڈریپ ہوگی۔

    زاہد سعید نے بتایا کہ ادویات کی قیمتیں 2002 سے منجمد ہیں اور حکومت نے 2013 میں پی پی ایم اے سے مذاکرات کے بعد ادویات کی قیمتوں کی ایک جامع پالیسی کی تشکیل پر اتفاق کیا تھا، حکومت نے 2013 میں 15 فی صد کا عارضی اضافہ کرنے کی اجازت دی مگر بد قسمتی سے یہ ایس آر او دو روز بعد واپس لے لیا گیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  ہیپا ٹائیٹس ادویات کی خریداری میں گھپلوں کی تحقیقات ہوں گی، وزیر صحت عذرا پیچوہو


    پی پی ایم اے کی جانب سے قانونی کاروائی کے بعد ایس آر او بحال ہوا اور 2015 میں جامع پالیسی کا اجرا ہو گیا تاہم جب 1500 سے زائد زیرِ التوا معاملات طے شدہ 9 ماہ میں پیش نہیں ہوئے تو سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا اور اگست 2018 کی موجودہ قیمتوں کو منجمد کر دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”قیمتوں میں اضافہ ادویہ ساز صنعتوں کو حق ہے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″ author_name=”زاہد سعید”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا ’عدالتِ عظمیٰ نے اس سال 14 نومبر کو وفاقی حکومت اور ڈریپ کو ادویات کی نئی قیمتوں کا 15 روز میں اعلان کرنے کی ہدایت کی اس کے باوجود کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا اور اب کوئی وجہ نہیں کہ قیمتوں پر نظرِ ثانی نہ کی جائے۔‘

    زاہد سعید نے کہا کہ قیمتوں میں اضافہ ادویہ ساز صنعتوں کو حق ہے، ایسوسی ایشن 14 نومبر 2018 کو جاری ہونے والے حکم کو نہ ماننے پر توہینِ عدالت کی کاروائی کا حق بھی محفوظ رکھتی ہے۔

    اس موقع پر سابق چیئرمین پی پی ایم اے ڈاکٹر قیصر وحید بھی موجود تھے، انھوں نے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ اس سلسلے میں ہنگامی طور پر ایکشن لے اور مریضوں کو ہونے والی تکلیف اور صنعت کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔

  • ادویہ سازکمپنیوں نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا

    ادویہ سازکمپنیوں نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا

    لاہور/ ملتان / بہاولنگر: پنجاب میں فارما انڈسٹری کی ہڑتال کے باعث میڈیکل اسٹور پر تالے پڑے ہوئے ہیں، مریضوں کے اہل خانہ ادویات کے لئے رل گئے، وزیر صحت کا کہنا ہے کہ کسی سے بلیک میل نہیں ہونگے، بعد ازاں لاہور دھماکے کے بعد دوا ساز کمپنیوں نے ہڑتال کی کال واپس لے کر کل سے کاروبار شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے مختلف شہروں لاہور ، ملتان بہاولنگر سمیت دیگر شہروں میں دوا ساز کمپنیوں کی ہڑتال کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ میڈیکل اسٹورز بند ہونے کی وجہ سے مریضوں کو ادویات نہ مل سکیں۔

    lhr-post-01

    کیمسٹ ایسوسی ایشن کی ہڑتال کے باعث لاہور کے میوسپتال کے باہرمیڈیکل اسٹوربند ہیں جبکہ میڈیکل سٹور پر ہڑتال کے بینرز لگادئیے گئے، چشتیاں میں بھی میڈیکل سٹور بند ہیں اوربازار میں ہی احتجاجی کیمپ شروع کردیا۔ادھرسندھ کے دوا سازوں اور دوا فروخت کرنے والوں نے بھی بحران میں کودنے کا فیصلہ کرلیا۔

    کراچی میں پیر کو ہول سیل مارکیٹ اور ڈسٹری بیوشن بند رہیں۔لاہور میں دوا ئیں تیاراور فروخت کرنے والوں کی تنظیمیں ہڑتال کے معاملے پر2دھڑوں میں بٹ گئیں، پنجاب حکومت اور دوا ساز کمپنیوں کے تنازع میں مریض رل گئے۔

    lhr-post-02

    پنجاب میں سارا دن مریض دوائی کے لیے تڑپتے رہے اور لواحقین پریشان ہوتے رہے لیکن پنجاب حکومت اور دوا ساز کمپنیوں کے مالکان اپنی اپنی ضد پر اڑے رہے لاہور کے مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج مریضوں کے لواحقین اپنے پیاروں کو تکلیف میں دیکھ کر دن بھر میڈیکل اسٹورز کے چکر لگاتے رہے پنجاب حکومت اپنی ضد پر اڑی ہے کہ جعلی ادویات بنانے والوں کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہونگے۔

    صوبائی وزیر پرائمری ہیلتھ خواجہ عمران نذیر کا کہنا ہے کہ ترکی سمیت افغانستان سے ادویات منگوا لیں گے لیکن جعلی اور غیر معیاری ادویات بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

     یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی نے8 فروری کوڈرگ ایکٹ 1976کا بل منظور کیا تھاجس کے تحت غیر معیاری دوا سازی پر6 ماہ سے 5 سال تک قید اور ایک کروڑ سے 5 کروڑ روپے تک جرمانہ، کوالیفائیڈ پرسن کے موجود نہ ہونے پر30 دن سے5 سال تک قید اور5 لاکھ سے 50 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔

    ادھرسندھ میں بھی دوا ساز اور دوا فروخت کرنے والوں نے بحران میں کودنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ صدر ہول سیل کیمسٹ ایسوسی ایشن کے مطابق کراچی میں پیر کو ہول سیل مارکیٹ اور ڈسٹری بیوشن بند رہیں۔ ایسوسی ایشن کے رہنما سعید اللہ والا نے کہا کہ لاہورمیں سندھ کے بارے میں اہم فیصلے ہوں گے۔

     تازہ ترین اطلاعات کے مطابق لاہو رمیں مال روڈ پر ہونے والے دوا ساز کمپنیوں کے مظاہرے کے دوران خود کش دھماکے کے بعد میڈیسن مارکیٹیں کھولنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

    دوا ساز کمپنیوں نے ہڑتال کی کال واپس لے کر کل سے کاروبارمعمول کے مطابق شروع  کرنےکی یقین دہانی کرادی ہے۔