Tag: فاروق ایچ نائیک

  • نیا چیف جسٹس کون بنے گا؟ فاروق ایچ نائیک نے بتادیا

    نیا چیف جسٹس کون بنے گا؟ فاروق ایچ نائیک نے بتادیا

    اسلام آباد : رکن کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے نئے چیف جسٹس کے انتخاب کے حوالے سے بتایا کہ چیف جسٹس کیلئے قابلیت کو دیکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے رکن فاروق ایچ نائیک نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے چیف جسٹس کیلئے قابلیت کو دیکھا جائے گا، اچھی پرفارمنس والا چیف جسٹس بنے گا۔

    کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں پی ٹی آئی کے رہنما بھی شامل ہیں، خصوصی پارلیمانی کمیٹی کوتھوڑا وقت دینا چاہیے۔

    سینیٹر فاروق نے کہا کہ پہلے 3 سینئر ججز میں سے کسی ایک کوچیف جسٹس پاکستان بنایا جائے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے پر فیصلہ دیا تھا کہ ووٹ شمارنہیں ہوگا جبکہ آئین میں توکہیں نہیں لکھا ہوا کہ ووٹ کاؤنٹ نہیں ہوگا۔

    رکن کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ سب کوعلم ہے سپریم کورٹ تقسیم ہوچکی ہے، انتظار کرنا چاہیے کہ آئینی ترامیم جو ہوئی ہیں وہ ملک کیلئے بہترہوں گی یا نہیں، ترامیم کو چیلنج کرنیوالے چیلنج کریں گے۔

  • ‘آئینی عدالت بننے کے بعد پاکستان میں دو چیف جسٹس ہوں گے’

    ‘آئینی عدالت بننے کے بعد پاکستان میں دو چیف جسٹس ہوں گے’

    اسلام آباد : چیئرمین پاکستان بار کونسل فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت بننے کے بعد پاکستان میں دو چیف جسٹس ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پاکستان بار کونسل فاروق ایچ نائیک نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی عدالت بننے کے بعد 2 چیف جسٹس ہوجائیں گے، ایک چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت دوسرے چیف جسٹس سپریم کورٹ ہوں گے۔

    چیئرمین پاکستان بار کونسل کا کہنا تھا کہ آئینی عدالت کے ججز کی پرفارمنس اچھی نہ ہوتو جوڈیشل کمیشن میں سفارش جاسکتی ہے کہ انہیں ہٹادیا جائے۔

    انھوں نے بتایا کہ آئینی عدالت کے چیف جسٹس کیلئے کمیٹی نام تجویز کرے گی اور آئینی عدالت میں چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوگی جبکہ ایک چیف جسٹس ہوں گے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آئینی عدالت سب بڑا ادارہ ہوگا، آئینی عدالت کے چیف جسٹس تین سال کیلئے ہوں گے اور ان کی عمر کی حد اڑسٹھ سال ہوگی۔

    اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آئینی عدالت کے قیام کے لیے اپنی پارٹی کی حمایت کا اعادہ کیا۔

    بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وکلاء پر زور دیا تھا کہ وہ آئینی عدالتوں کو آئین کے حکم کے مطابق تسلیم کریں اور ’اگر آپ آئینی عدالتوں کو نہیں مانتے تو آپ پریکٹس چھوڑ دیں۔

  • انتخابات 90 روز میں ممکن نہیں، فاروق ایچ نائیک کی بات پر بلاول کا اظہار ناراضی

    انتخابات 90 روز میں ممکن نہیں، فاروق ایچ نائیک کی بات پر بلاول کا اظہار ناراضی

    اسلام آباد: انتخابات 90 روز میں ممکن نہیں ہیں، فاروق ایچ نائیک کی اس بات پر بلاول بھٹو زرداری نے انھیں شریف الدین پیرزاد کا طعنہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کا احوال سامنے آ گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ فاروق ایچ نائیک نے اجلاس میں کہا کہ موجودہ حالات میں انتخابات 90 روز میں ممکن نہیں ہیں، انھوں نے اس سلسلے میں قانونی پیچیدگیوں سے آگاہ کیا۔

    ذرائع کے مطابق فاروق ایچ نائیک کی بریفنگ پر بلاول بھٹو زرداری نے ناراضی کا اظہار کیا، اور کہا کہ آپ شریف الدین پیرزادہ کا کردار ادا نہ کریں۔ پی پی چیئرمین نے کہا ’’ہم ق لیگ نہیں ہیں جو ہر بات مان لیں، پیپلز پارٹی کا اپنا نظریہ ہے اسی پر چلیں گے۔‘‘

  • اجنبی کے کہنے پر اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، از خود نوٹس قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھیں گے: فاروق نائیک

    اجنبی کے کہنے پر اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، از خود نوٹس قابل سماعت ہونے پر سوال اٹھیں گے: فاروق نائیک

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختون خوا میں ایک اجنبی کے کہنے پر اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، اب اس سلسلے میں لیے گئے از خود نوٹس کے قابل سماعت ہونے پر بھی سوال اٹھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب، کے پی میں انتخابات پر از خود نوٹس کی سماعت ہو رہی ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔

    پی پی کے وکیل نے عدالت میں حاضری سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس معاملے کو قانون، آئین کے دائرے میں رہ کر دیکھیں گے، جو سیاسی بحران پیدا ہوا کیا وہ ملک کی بقا کے لیے ٹھیک ہے، ایک اجنبی کے کہنے پر پنجاب، کے پی اسمبلیاں تحلیل کی گئیں، اس کی کیا وجوہ تھیں؟

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اجنبی کے کہنے پر منسٹرز نے اسمبلیاں تحلیل کر دیں، سسٹم کو ڈی ریل کیا، اس کا نقصان بہت دور تک جائے گا، یہ نقصان ملک و قوم کو سنبھالنا پڑے گا۔

    انھوں‌ نے سوال اٹھایا کہ کیا مالی بحران کے دوران الیکشن ہو سکتے ہیں؟ کیا الیکشن پر خرچ ہو سکتا ہے؟

    فارق ایچ نائیک نے مزید کہا کہ ساری باتوں کا فیصلہ ہونا چاہیے، کیا رول آف لا نہیں، کیا ملک ایسے ہی چلے گا یا کوئی سمت متعین ہوگی؟ انھوں‌ نے کہا کہ رول آف دا گیم کوئی نہیں، پہلے اسمبلیاں توڑ دیں اور پھر کہا کہ 90 دن میں الیکشن ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ از خود نوٹس کی قابل سماعت ہونے پر بھی سوال اٹھیں گے، بینچ تشکیل پر اعتراض سامنے آ جائیں گے، ہم اس سلسلے میں جامع اسٹیٹمنٹ جمع کرائیں گے۔

  • فاروق ایچ نائیک نے یوسف رضاگیلانی کے مسترد شدہ ووٹ چیلنج کر دیے

    فاروق ایچ نائیک نے یوسف رضاگیلانی کے مسترد شدہ ووٹ چیلنج کر دیے

    اسلام آباد: فاروق ایچ نائیک نے پریزائیڈنگ افسر کے سامنے یوسف رضاگیلانی کے مسترد شدہ ووٹ چیلنج کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق فاروق ایچ نائیک نے یوسف رضاگیلانی کے مسترد شدہ ووٹ کو چیلنج کر دیا ہے، انھوں نے کہا مہر خانے کے اندر ہی نام کے اوپر لگی ہوئی ہے۔

    پریزائیڈنگ افسر نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ مسترد ہوئے، مسترد 7 ووٹوں میں باکس کی بجائے نام پر مہر لگائی گئی ہے، جب کہ ایک ووٹ دونوں امیدواروں کے خانوں میں مہر لگانے پر مسترد ہوا۔

    فاروق نائیک نے کہا کہ خانے کے اندر مہر لگانی ہے یہ کہیں نہیں لکھا کہ نام پر نہ لگائیں، سیکریٹری صاحب نے خود یہ بات کہی کہ مہر خانے کے اندر ہونی چاہیے، خانے کے اندر مہر والے ووٹ مسترد کرنا غیر قانونی اقدام اور دھاندلی کے مترادف ہے۔

    صادق سنجرانی کے پولنگ ایجنٹ سینیٹر محسن عزیز نے کہا فارم میں لکھا ہے امیدوار کے نام کے سامنے خانے پر مہر لگائیں، امیدوار کے نام کے اوپر مہر نہ لگائیں۔

    صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب

    پریزائیڈنگ آفیسر کا کہنا تھا کہ مہر خانے کے اندر ہی نام کے اوپر لگی ہوئی ہے، خانے کے اندر مہر لگانی ہے یہ کہیں نہیں لکھا کہ نام پر نہ لگائیں۔ انھوں نے مزید کہا بیلٹ پیپر پر میرا بھی خیال ہے نام کے سامنے خانے میں مہر لگائی جائے، پریزائڈنگ افسر نے اپوزیشن کا احتجاج مسترد کرتے ہوئے کہا میں رولنگ دے رہا ہوں کہ آپ کو نہیں پسند تو الیکشن ٹریبونل جائیں۔

    واضح رہے کہ حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 48 ووٹ لے کر چیئرمین سینیٹ منتخب ہو گئے ہیں، جب کہ ان کے مقابلے میں پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے، ان کے 7 ووٹ مسترد ہوئے۔ صادق سنجرانی نے دوسری مرتبہ چیئرمین سینیٹ کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔

  • پارک لین سے آصف زرداری کا کوئی تعلق نہیں، انشااللہ ہمیں انصاف ملے گا، فاروق ایچ نائیک

    پارک لین سے آصف زرداری کا کوئی تعلق نہیں، انشااللہ ہمیں انصاف ملے گا، فاروق ایچ نائیک

    اسلام آباد : سابق صدر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا کہنا ہے کہ پارک لین سے آصف زرداری کا کوئی تعلق نہیں، جج صاحبان نے 14جولائی کا وقت دیا ہے ہم فائٹ کریں گے، انشااللہ ہمیں انصاف ملے گا اور زرداری صاحب بری ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا آصف زرداری پارک لین میں ڈائریکٹر نہیں، پارک لین سے تو آصف زرداری کا کوئی تعلق نہیں، کیس میں گورنراسٹیٹ بینک نے ریفرنس نیب کو نہیں بھیجا۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے نہ تو قرض لیا نہ ہی ان کا کوئی تعلق ہے، ان کے خلاف سیاسی کیس بنتے رہے ہیں، اللہ کاشکرہےآصف زرداری ہرکیس میں بری ہوئے، امید کرتاہوں کہ اس باربھی ہمیں انصاف ملےگا۔

    انھوں نے کہا کہ آصف زرداری صاحب کومختلف بیماریاں ہیں، ان کوڈاکٹروں نےمکمل آرام کامشورہ دیاہے، اسپتال میں علاج کرانے سے کورونا کا خطرہ تھا۔

    مزید پڑھیں : پارک لین ریفرنس : آصف زرداری پر فرد جرم کی کارروائی ٹل گئی

    آصف زرداری کے وکیل کا کہنا تھا کہ جج صاحبان نے14جولائی کا وقت دیا ہے ہم فائٹ کریں گے، انشااللہ ہمیں انصاف ملےگااور زرداری صاحب بری ہوں گے۔

    یاد رہے احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری سمیت شریک ملزمان پرفردجرم کی کارروائی پھر موخر کردی اور نیب سے آصف زرداری کی نئی درخواست پر 14 جولائی کو جواب طلب کرلیا۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا مجھےاپنی درخواست پردلائل دینےکےلیےوقت درکار ہے، 9 جولائی کو کراچی میں کیس لگاہے ،آئندہ منگل تک کا وقت دےدیں ، ہم تیاری کرکےآئیں گے، جس پر جج اعظم خان نے کہا تھا ہم9جولائی کاوقت دے رہے ہیں اس سے زیادہ نہیں دے سکتے۔

  • آصف زرداری کی موت کی خبریں  بے بنیاد قرار

    آصف زرداری کی موت کی خبریں بے بنیاد قرار

    اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور معروف وکیل فاروق ایچ نائیک نے آصف زرداری کی موت کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کورونا سے بچنے کے لئے سابق صدر احتیاط سے کام لے رہےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور معروف وکیل فاروق ایچ نائیک نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری کی موت کی خبریں بے بنیاد ہیں، وہ بیمارہیں اور روبصحت ہورہے ہیں۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کے خلاف من گھڑت خبریں چلائی جارہی ہیں، کورونا سے بچنے کے لئے سابق صدر احتیاط سے کام لے رہےہیں اور کسی سےملاقات نہیں کررہے، وہ اپنےگھرمیں ہی مقیم ہیں۔

    نیب قانون میں ترامیم کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن مل کر نیب قانون بنائے اس سے زیادہ اچھی بات نہیں ہو سکتی، میں نے نیب قانون میں ترامیم پر ڈرافٹ بنایا ہے جو اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس ہے، میں نے انکوائری اور انویسٹی گیشن کی سطح پر گرفتار نہ کرنے کی تجویز دی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز آصف علی زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا، آصف علی زرداری نے کرونا کامقابلہ کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج سندھ حکومت کے فیصلوں کو پوری دنیا میں سراہا جا رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے لیے سب سے بڑی ترجیح انسانی زندگیوں کا تحفظ ہے،سندھ حکومت نے کرونا کی ٹیسٹنگ کی صلاحیتوں میں اضافہ کر کے اچھا کام کیا ہے۔

    آصف علی زرداری نے مزید کہا تھا لاک ڈاؤن میں مستحق افراد تک رسائی،امداد سندھ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے،وفاقی حکومت کو چاہئیے وہ اس سخت وقت میں سندھ سمیت تمام صوبوں کی مدد کرے۔

  • منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے لیے جرمانے اور سزا میں اضافہ

    منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے لیے جرمانے اور سزا میں اضافہ

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے لیے 50 لاکھ جرمانے، زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا اور جائیداد ضبط کی سفارش منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل 2019 کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے لیے سزاؤں میں اضافے کی تجویز دی گئی، تجویز میں کہا گیا کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو 50 لاکھ جرمانہ، 10 سال قید کی سزا اور جائیداد ضبط کی جائے۔

    فنانشنل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے ڈائریکٹر جنرل منصور صدیقی نے کہا کہ سخت سزاؤں کا مقصد منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف سفارشات پر عمل ہے۔ سعودی عرب میں منی لانڈرنگ پر 10 سال قید اور 50 لاکھ ریال جرمانہ ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سنگاپور میں منی لانڈرنگ پر 5 لاکھ ڈالر جرمانہ ہے۔

    چئیرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کا متعلقہ حصہ پڑھا جس کے بعد سینیٹر عائشہ رضا نے کہا کہ جو ترمیم کی جا رہی ہے وہ ایف اے ٹی ایف سفارشات کے مطابق نہیں۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے خلاف کم از کم سزا ایک سال برقرار رہنی چاہیئے، اصل مسودہ قانون مناسب ہے اس میں ترمیم کی ضرورت نہیں۔ کم از کم سزا ختم کرنا مناسب نہیں۔

    بعد ازاں کمیٹی نے جائیداد ضبطگی کا دورانیہ 90 دن سے بڑھا کر 180 دن کرنے کی سفارش منظور کر لی۔

    وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے زیادہ دورانیہ درکارہے۔ منی لانڈرنگ کے ملزمان کے خلاف تحقیقات 90 دن میں مکمل نہیں ہوسکتی۔

    واجد ضیا نے کہا کہ بینک ریکارڈ اور تحقیقات کے لیے 190 دن ضروری ہیں۔

  • آصف زرداری کا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے کوئی تعلق نہیں: فاروق ایچ نائیک

    آصف زرداری کا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے کوئی تعلق نہیں: فاروق ایچ نائیک

    اسلام آباد: سابق صدر آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے کہا ہے کہ آصف زرداری کا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ آصف زرداری کو نام نہ ہونے کے باوجود نیب دفاتر بلایا جا رہا ہے، ان کا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے کوئی تعلق نہیں۔

    فاروق ایچ نائک کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں آصف زرداری کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، الزام لگانا آسان ہوتا ہے لیکن الزام کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے۔

    سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ نیب کی جانب سے اب تک ایک ہی ریفرنس دائر کیا گیا ہے، اور اس واحد ریفرنس میں بھی صرف الزام لگایا گیا ہے، آصف زرداری نے چیک پر دستخط کیا نہ اکاؤنٹ ہے، پارک لین میں وہ ڈائریکٹر ہیں نہ شیئر ہولڈر۔

    یہ بھی پڑھیں:  جعلی اکاؤنٹس کیس میں 2 انکوائریز : آصف زرداری نیب میں پیش ، پوچھ گچھ

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں مقدمے کا فیصلہ ہونے میں وقت لگ جاتا ہے۔ آج پیشی سے متعلق سابق صدر کے وکیل نے بتایا کہ آصف زرداری کو آج کوئی سوال نامہ نہیں دیا گیا۔

    خیال رہے کہ آج سابق صدر آصف زرداری مشکوک ٹرانزیکشن اور اوپل 225 انکوائریز میں نیب کے سامنے پیش ہوئے، آصف زرداری سے 8 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی۔

  • 18 ویں ترمیم کیس: چیف جسٹس کا ترمیم کے لیے ہونے والی بحث پر اظہارِ حیرت

    18 ویں ترمیم کیس: چیف جسٹس کا ترمیم کے لیے ہونے والی بحث پر اظہارِ حیرت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات کی منتقلی پرسماعت ہوئی، چیف جسٹس نے ترمیم کے لیے ہونے والی بحث پر حیرت کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات کی منتقلی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ دیکھتے ہوئے بڑی مشکل ہوئی۔

    [bs-quote quote=”نائیک صاحب آپ تو اس سارے عمل کا حصہ رہے ہیں، ترمیم کی بحث کہاں ہوئی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”چیف جسٹس کا فاروق ایچ نائیک سے استفسار”][/bs-quote]

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کہیں پتا نہیں چلا کہ اٹھارویں ترمیم کے لیے بحث کہاں ہوئی۔

    چیف جسٹس نے ممتاز قانون دان اور پی پی رہنما فاروق ایچ نائیک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نائیک صاحب آپ تو اس سارے عمل کا حصہ رہے ہیں، ترمیم کی بحث کہاں ہوئی۔

    میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں ترمیم سے قبل ایک سال اشتہار دیا جاتا ہے، مکمل بحث کے بعد ترمیم کی جاتی ہے۔

    وکیل سندھ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد محکموں کی فہرست بنائی گئی تھی، یہ فہرست کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کر دی گئی تھی۔


    18 ویں ترمیم کی وجہ سے تعلیم اور صحت کا معیار گرا ہے: وفاقی وزیرِ اطلاعات


    عدالت نے ترمیمی عمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیوں فرض کرلیا گیا کہ شعبۂ صحت صوبوں کو منتقل کر دیا گیا تو ادارے بھی منتقل ہو گئے۔

    اس موقع پر فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے وزارت ختم ہو گئی تھی۔

    [bs-quote quote=”سوئٹزرلینڈ میں ترمیم سے قبل ایک سال اشتہار دیا جاتا ہے، مکمل بحث کے بعد ترمیم کی جاتی ہے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″ author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    خیال رہے کہ آئین میں اٹھارویں ترمیم 8 اپریل 2010 کو قومی اسمبلی پاکستان نے پاس کی تھی، اس وقت صدرِ مملکت کے عہدے پر آصف علی زرداری متمکن تھے۔ اس ترمیم کے بعد صدر کے پاس موجود تمام ایگزیکٹو اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل ہو گئے تھے، اور وفاق سے زیادہ تر اختیارات لے کر صوبوں کو دیے گئے۔

    تحریکِ انصاف کی حکومت اٹھارویں ترمیم پر جزوی تنقید کر رہی ہے، ایک ماہ قبل وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ 18 ویں ترمیم کی وجہ سے تعلیم اور صحت کا معیار گرا ہے، اس میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جنھیں بہتر بنایا جا رہا ہے۔