Tag: فاسٹ فوڈ

  • فاسٹ فوڈ دماغ کو کیسے نقصان پہنچاتا ہے؟ سائنس دانوں کی دل دہلا دینے والی تحقیق

    فاسٹ فوڈ دماغ کو کیسے نقصان پہنچاتا ہے؟ سائنس دانوں کی دل دہلا دینے والی تحقیق

    سڈنی یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق کے نتائج میں یہ انکشاف کیا ہے کہ فاسٹ فوڈ دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے۔

    گزشتہ ماہ اپریل میں انٹرنیشنل جرنل آف اوبیسٹی میں شائع شدہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہم یہ تو پہلے سے جانتے ہیں کہ سیر شدہ چکنائی (saturated fat) اور ریفائنڈ شوگر کے زیادہ استعمال سے ہمارے جسم پر کس قسم کے اثرات مرتب ہوتے ہیں، تاہم اب انسانوں پر اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق میں سائنس دانوں کو معلوم ہوا ہے کہ یہ ہمارے دماغ کے ایک مخصوص حصے پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں۔

    سائنس دانوں نے ورچوئل رئیلٹی (VR) سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے تحقیق کے دوران پایا کہ چکنائی اور شوگر کی زیادہ مقدار کھانے سے ’’مقامی نیویگیشن‘‘ (کسی جگہ یا ماحول میں اپنی پوزیشن کو سمجھنے، راستوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت) اور یادداشت کی خرابی کا خدشہ ہے، سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ اس سے قبل چوہوں پر کیے جانے والی تحقیقات کے نتائج بھی اس سے ملتے جلتے تھے۔

    فاسٹ فوڈ دماغ

    اس ریسرچ اسٹڈی کے دوران 120 نوجوان بالغ افراد نے غذائی چکنائی اور شکر کی جانچ (DFS) کرائی، تاکہ محققین گزشتہ بارہ مہینوں کے دوران اندازہ لگا سکیں کہ انھوں نے اوسطاً کتنی شکر اور غذائی چکنائی کھائی۔ اس کے بعد انھیں سر پر ایک ورچوئل رئیلٹی ہیڈ سیٹ پہنائے گئے، اور انھیں تھری ڈی بھول بھلیاں گیم کھیلنے دیا گیا، کہ اس میں راستہ تلاش کریں، بھول بھلیاں میں خزانے تک پہنچنے کے لیے کچھ اشارے بھی دیے گئے تھے، جنھیں سمجھتے ہوئے آگے بڑھنا تھا۔

    شرکا نے یہ کھیل 6 بار کھیلا، ان میں سے جنھوں نے 4 منٹ سے کم وقت میں راستہ تلاش کر کے خزانے تک رسائی کی، وہ اگلی کوشش کی طرف بڑھ گئے، اور جو اس ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں ناکام ہوئے تو انھیں ورچوئلی خزانے کے لوکیشن تک پہنچایا گیا جہاں انھوں نے اگلی کوشش کے لیے رہنما اشارے دیکھے۔


    اینٹی بائیوٹکس سے متعلق 5 اہم باتیں اور ہدایات


    ساتویں اور آخری کوشش میں خزانے کو ہٹایا گیا، اور اس بار شرکا کو بھول بھلیاں کے اس حصے تک جانا تھا جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ پچھلی بار خزانے کا وہی مقام تھا۔

    اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اگرچہ ورکنگ میموری اور وزن اور جسم کے سائز کو ایڈجسٹ کر لیا گیا تھا، ان شرکا نے جنھوں نے چکنائی اور شکر والی زیادہ غذا کھائی تھی، دیگر کے مقابلے میں بری کارکردگی دکھائی۔

    ان نتائج سے یہ نشان دہی ہوئی کہ زیادہ چکنائی اور شکر والی غذائیں (روایتی مغربی خوراک) ہپپوکیمپس کی ایک قسم کی خرابی (hippocampus impairment) کا سبب بنتی ہیں، جو مقامی نیویگیشن اور یادداشت کے فعل میں رکاوٹ ڈالتی ہے۔ یہ یاد رہے کہ مقامی نیویگیشن کا مطلب ’’ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے راستے کو سمجھنا اور یاد رکھنا‘‘ ہے۔

    سڈنی یونیورسٹی کے محقق ڈومینک ٹران نے یہ تشویش بات کہی کہ عام عام BMI اسکور والے نسبتاً صحت مند افراد میں بھی ایک ناقص غذا دیگر میٹابولک حالات ظاہر ہونے سے بہت پہلے (دماغی صلاحیت) ادراک کو کمزور کر سکتی ہے۔

    تاہم دوسری طرف اس تحقیق میں یہ خوش خبری بھی دی گئی ہے کہ محققین کا خیال ہے کہ اس صورت حال سے آسانی سے بحالی ممکن ہے، محققین نے کہا کہ غذائی تبدیلیاں ہپپوکیمپس کی صحت کو بہتر بنا سکتی ہیں۔

  • فاسٹ فوڈ کے شوقین کن بیماریوں کا شکار بنتے ہیں؟

    فاسٹ فوڈ کے شوقین کن بیماریوں کا شکار بنتے ہیں؟

    گھر میں بیٹھے فلم یا ٹی وی دیکھنے یا دوران سفر منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد مختلف اقسام کی خوراک استعمال کرتی ہے۔

    ایسے میں عام طور پر روایتی کھانوں کے بجائے چپس، بسکٹ، کولڈ ڈرنکس لیے جاتے ہیں جن کا استعمال الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے زمرے میں آتا ہے۔

    یاد رکھیں یہ عمل اپنی صحت کے ساتھ دشمنی کے مترادف ہے، پیٹ بھرا ہونے کے باوجود ان کا زیادہ استعمال صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور انڈین کونسل فار ریسرچ آن انٹرنیشنل اکنامک ریلیشنز کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 10 سال میں بھارت میں الٹرا پروسیسڈ فوڈ کی مارکیٹ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    ماہرین کے مطابق برگرز، فرنچ فرائز ودیگر فاسٹ فوڈز میں چکنائی، کیلوریز، نمک اور پراسیس کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ وٹامنز، منرلز اور صحت کے لیے مفید دیگر غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال دل کو نقصان پہنچانے کا تو سبب بنتا ہے جس سے ہارٹ فیلیئر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس کے ساتھ ہی یہ بلڈ شوگر میں اضافے، جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے۔

    صرف یہ ہی نہیں فاسٹ فوڈ کے شوقین مزاج میں چڑاچڑا پن، ڈپریشن، تھکاوٹ، یادداشت کی کمی سے متعلق امراض ڈیمینشیا اور الزائمر کا خطرہ بھی دیگر افراد سے 3 گنا بڑھ جاتا ہے۔

    فاسٹ فوڈ کے استعمال سے نظام تنفس کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں جو آگے چل کر دمے کی صورت اختیار کرسکتے ہیں جب کہ شکراور چکنائی کے زیادتی کے باعث یہ جلد کے لیے بھی نقصان دہ ہیں جس سے قبل از وقت بڑھاپا یعنی جھریاں، کیل مہاسے جیسے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • کیلوریزختم کرنے میں مددگار کھیل کونسے؟ جانئے

    کیلوریزختم کرنے میں مددگار کھیل کونسے؟ جانئے

    اگر آپ فاسٹ فوڈ کھانے کے شوقین ہیں تو یہ عادت آپ کی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔

    فاسٹ فوڈ کھانے میں جتنے مزیدار ہوتے ہیں یہ اتنا ہی صحت کو متاثر کرتے ہیں جس کا نتیجہ جسم میں کیلوریز کے اضافے کی صورت میں نظر آتا ہے۔

    جسم میں کیلوریز بڑھنے کا مقصد آپکے وزن میں اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث انسانی جسم کی خوبصورتی کم ہونے لگتی ہے۔

    مگر فکر نہ کریں ہم آپ کو چند ایسے کھیل بتانے جارہے ہیں جن کی مدد سے آپ باآسانی اپنا وزن کم کرسکتے ہیں۔

    تیراکی

    تیراکی کرنا ایک بہترین جسمانی سرگرمی ہے اور ماہرین صحت مند رہنے کے لیے مختلف جسمانی ورزشوں کے ساتھ تیراکی کرنے پر بھی زور دیتے ہیں۔

    تیراکی آپ کے جسم سے کیلوریز کو بھی ختم کرتی ہے، ایک اندازے کے مطابق ایک گھنٹہ تیراکی کرنے سے 500 سے 800 کیلوریز کم ہوتی ہیں۔

    سائیکلنگ

    سائیکل چلانا ایک بہترین ورزش ہے اور ماہرین طب صحت مند رہنے کیلئے سائیکل چلانے کی ورزش پر زور دیتے ہیں کیونکہ سائیکل چلانے سے 670 سے 1000 کیلوریز جسم سے جل جاتی ہیں۔

    اسی طرح دوڑنے یا جوگنگ کرنے سے بھی کیلوریز کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    فٹبال کھیلنا

    فٹبال وہ کھیل ہے جس کا جنون دنیا بھر میں پایا جاتا ہے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے، فٹبال کھیلنے سے آپ 600 سے 900 کیلوریز کو ختم کرسکتے ہیں۔

    باسکٹ بال

    دنیا بھر میں باسکٹ بال ایک مقبول کھیل ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کھیل ایک گھنٹہ کھیلنے سے آپ کے جسم کی 496 سے 687 کیلوریز جل جاتی ہے یہی نہیں باسکٹ بال کھیلنے سے انسان کا قد بھی لمبا ہوتا ہے اور جسم بھی نہیں پھیلتا۔

  • ایک معمولی عادت جس کا نقصان خطرناک ہوسکتا ہے

    ایک معمولی عادت جس کا نقصان خطرناک ہوسکتا ہے

    صاف ستھرا صحت مند کھانا جسمانی صحت کے لیے بے حد ضروری ہے، اور فاسٹ فوڈ کھانے کے بے شمار نقصانات ہوسکتے ہیں، حال ہی میں کی گئی ایک اور تحقیق نے اس کی تصدیق کردی ہے۔

    جگر انسانی جسم کا اہم ترین عضو ہے جو فلٹرکا اہم کام انجام دے کر جسم کو صحت مند رکھتا ہے، تاہم فاسٹ فوڈ کا استعمال جگر کے افعال کو متاثر کر کے فیٹی لیوی کا سبب بن سکتا ہے۔

    یہ بات ایک تحقیق کے نتیجے میں سامنے آئی ہے۔

    جگر جسم کی مجموعی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے 500 سے زائد افعال انجام دیتا ہے، یہ آپ کے مدافعتی نظام، میٹابولزم، نظام ہاضمہ اور جسم کے فاسد مادوں کے اخراج میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    جگر جسم کے کئی افعال تو انجام دیتا ہی ہے لیکن اس کی سب سے زیادہ اہمیت فاسد مادوں کے اخراج یعنی ڈیٹوکسی فیکیشن کے لیے ہے، اس طرح یہ جسم کو بیماری کا سبب بنے والے زہریلے مادوں سے پاک کر کے صحت مند رکھتا ہے، تاہم فاسٹ فوڈ کے شوقین افراد جگر کے نقصان کا سامنا کر سکتے ہیں۔

    فی زمانہ فاسٹ فوڈز کا استعمال کافی بڑھ گیا ہے جسے لوگوں کی بڑی تعداد بہت شوق سے کھاتی ہے تاہم ایک نئی تحقیق میں اس کے مضر صحت اثرات سامنے آئے ہیں جو فیٹی لیور سے منسلک ہیں۔

    تحقیق کے مطابق روزانہ کل کیلوریز کا کم از کم 20 فیصد اگر فاسٹ فوڈ غذاؤں سے حاصل کیا جائے تو اس طرح یہ غیر الکوحل فیٹی لیورکی بیماری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جو پیچیدگی کی صورت میں جان لیوا بیماری ثابت ہوسکتی ہے۔

    موٹاپے یا ذیابیطس میں مبتلا افراد جگر پر فاسٹ فوڈ کے مضر اثرات کا زیادہ سامنا کرتے ہیں۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق یہ مطالعہ لوگوں کو مزید غذائیت سے بھرپور اور صحت مند کھانے کے اختیارات تلاش کرنے کی ترغیب دے گا۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لوگ دن میں ایک وقت فاسٹ فوڈ کھاتے ہیں، تو وہ جگر کو نقصان نہیں پہنچا رہے۔ تاہم، اگر وہ ایک کھانا ان کی روزانہ کیلوریز کے کم از کم پانچویں حصے کے برابر ہے، تو وہ اپنے جگر کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ کوشش کریں کہ فاسٹ فوڈز کے بجائے صحت سے بھرپور غذاؤں کا انتخاب کریں تاکہ صحت مند رہ سکیں۔

  • آپ کی پسندیدہ غذا جان لیوا تو نہیں؟ نئی تحقیق

    آپ کی پسندیدہ غذا جان لیوا تو نہیں؟ نئی تحقیق

    محققین نے ایک تحقیق کے بعد خبردار کیا ہے کہ آپ کی پسندیدہ غذائیں جان لیوا امراض کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔

    یونان میں ہاروکوپیو یونیورسٹی کی ایک نئی طبی تحقیق بتایا گیا کہ غذا میں الٹرا پراسیس (Ultra-processed) غذاؤں کا استعمال امراض قلب کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔

    الٹرا پراسیس غذاؤں کی اصطلاح متعدد مصنوعات کے لیے استعمال ہوتی ہے، جیسا کہ ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا اور بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ۔

    اگرچہ ان غذائی اشیا کے استعمال اور ہارٹ اٹیک اور فالج کے درمیان تعلق کے حوالے سے اس وقت زیادہ معلومات دستیاب نہیں، تاہم مذکورہ تحقیق میں الٹرا پراسیس غذاؤں اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال 10 سال تک کی گئی ہے۔

    تحقیق کے لیے ایک سروے کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا جو 2001 سے 2012 تک ہوا تھا اور اس میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو امراض قلب سے محفوظ تھے۔ ان افراد سے کھائی جانے والی غذاؤں اور مشروبات کی تفصیلات حاصل کی گئیں، ان افراد کا جائزہ 10 سال تک لیا گیا اور ان میں امراض قلب بشمول ہارٹ اٹیک، انجائنا، فالج، ہارٹ فیلیئر اور دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کے کیسز کو دیکھا گیا۔

    تحقیق میں شامل 2020 افراد اوسطاً ہر ہفتے 15 بار الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال کرتے تھے اور ان میں دل کی شریانوں سے جڑے 317 واقعات رپورٹ ہوئے۔ محققین نے بتایا کہ جتنی زیادہ مقدار میں الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال ہوگا جان لیوا امراض کا خطرہ اتنا زیادہ بڑھ جائے گا۔ محققین کا کہنا تھا کہ شواہد الٹرا پراسیس غذاؤں اور جان لیوا دائمی امراض کے درمیان تعلق کو ثابت کرتے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں گریوں، مچھلی، زیتون کے تیل، پھلوں، سبزیوں اور اناج کا زیادہ استعمال جب کہ سرخ گوشت کا کم استعمال اس خطرے کو کم کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ نقصان دہ غذا دل کی شریانوں کی صحت پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    2019 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ جو لوگ بہت زیادہ الٹرا پراسیس غذاؤں کا استعمال کرتے ہیں وہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار ہو سکتے ہیں۔

    فرانس کی پیرس یونیورسٹی کی تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ وہ ان غذاﺅں کا استعمال محدود کردیں اور گھر میں پکے کھانوں کو ہی ترجیح دیں جن میں نمک، چینی، چربی کا کم استعمال ہوتا ہے جب کہ زیادہ جسمانی توانائی حاصل ہوتی ہے۔

  • ذہنی دباؤ میں کمی لانے سے متعلق ماہرین کی نئی تحقیق

    ذہنی دباؤ میں کمی لانے سے متعلق ماہرین کی نئی تحقیق

    اوہایو: امریکی یونی ورسٹی کے ماہرین نے نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ فاسٹ فوڈ کے کم استعمال سے اسٹریس (ذہنی دباؤ) کی سطح کم کی جا سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوہایو اسٹیٹ یونی ورسٹی کی ایک تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ فاسٹ فوڈ کے کم استعمال سے ذہنی دباؤ کی سطح کم ہوتی ہے۔

    یہ سروے ریسرچ جریدے نیوٹرنٹس میں چھپی، ریسرچ اسٹڈی میں ایسی زیادہ وزن والی خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن کی آمدنی کم تھی، اور جو کم سن بچوں کی مائیں تھیں، اور یہ پروگرام 16 ہفتوں پر مشتمل تھا۔

    ریسرچ اسٹڈی کے دوران ان خواتین نے فاسٹ فوڈ اور زیادہ چکنائی والی اسنیکس پر مشتمل خوراک کا کم استعمال کیا، جس کا نتیجہ واضح طور پر ذہنی دباؤ میں کمی کی صورت میں نکلا۔

    وہ نقصانات جو ذہنی تناؤ کی وجہ سے جسم پر مرتب ہوتے ہیں

    خواتین کا کہنا تھا کہ لائف اسٹائل میں تبدیلی کی وجہ سے ان میں اسٹریس کی کمی میں مدد ملی۔ اس پروگرام کا مقصد ذہنی دباؤ میں کمی لا کر بڑھتے ہوئے وزن کو کنٹرول کرنا، صحت بخش خوراک اور جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کرنا تھا۔

    ریسرچ کے مرکزی مصنف اور ایسوسی ایٹ پروفیسر آف نرسنگ مائی وائی چانگ کا کہنا تھا پروگرام کے بہت سارے شرکا نے پہلی بار اسٹریس میں کمی کا اقرار کیا، اور کہا کہ وہ اس سے قبل ذہنی دباؤ سے بھری زندگی گزار رہے تھے۔

  • ایک بڑے خطرے کی طرف دھکیلنے والے 60 سیکنڈز

    ایک بڑے خطرے کی طرف دھکیلنے والے 60 سیکنڈز

    کیا آپ جانتے ہیں کہ "جنک فوڈ” کا کوئی بھی ٹکڑا معدے میں اترنے سے پہلے چند سیکنڈوں یا لگ بھگ ایک منٹ کے لیے ہی آپ کے منہ میں رہتا ہے، مگر اس سے پیدا ہونے والی چربی زندگی بھر آپ کا پیچھا نہیں‌ چھوڑتی؟

    آپ کی زبان پر جنک فوڈ کا ذائقہ بھی کچھ اِتنی ہی دیر کا مہمان ہوتا ہے، لیکن چربی ہمیشہ کے لیے آپ کو مشکل میں ڈال دیتی ہے۔

    غور کیجیے کہ اکثر چاکلیٹ، آلو کے چپس، پیزا، کیک، برگر اور مختلف بیکری آئٹم یا تلی ہوئی چیزیں کھانے کے دوران آپ پانی یا کوئی دوسرا مشروب استعمال کرتے ہیں تو اس سے ان اشیا کا ذائقہ بھی جاتا رہتا ہے۔ یوں اس ذائقے اور ذرا سی دیر کے چٹخارے کے لیے آپ بہت سی چکنائی اور چربی جسم میں جمع کرلیتے ہیں۔

    کسی کے لیے بھی کھانے پینے سے ہاتھ روکنا، جنک فوڈ یا تلی ہوئی اور مرغن غذاؤں سے دور رہنا ممکن نہیں، لیکن کھانے پینے میں اعتدال اور خاص طور پر گھر سے باہر کھانے کی اشیا کے حوالے سے حفظانِ صحت کے اصولوں کو ضرور اہمیت دینا چاہیے۔

    جنک فوڈ اور دیگر غذاؤں سے بننے والی یہ چربی ہمارے جسم میں کئی خرابیاں پیدا کرتی ہے اور اس میں سب سے بڑا مسئلہ وزن کی زیادتی ہے. اگر آپ کا وزن بہت بڑھ چکا ہے تو ذیابیطس اور دل کے مختلف امراض کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔

    وزن کم کرنے کے لیے خوراک پر کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ہلکی پھلکی ورزش، اور پیدل چلنا ضروری ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو کام کے دوران بار بار بھوک ستاتی ہے یا وقت کی کمی کے باعث اور گھر سے باہر رہنے کے دوران بھوک لگے تو جنک فوڈ کے بجائے کوئی بھی پھل کھائیں جس سے نہ صرف آپ اپنی بھوک مٹا سکیں گے بلکہ اس طرح چربی اور اور دوسری خرابیاں پیدا ہونے کا امکان بھی بہت کم ہوگا۔

  • ہم فاسٹ فوڈ کھانے سے رکتے کیوں نہیں؟

    ہم فاسٹ فوڈ کھانے سے رکتے کیوں نہیں؟

    ہم میں سے اکثر افراد فاسٹ فوڈ کھانا پسند کرتے ہیں۔ کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمارا پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے، یا کچھ کھانے کا دل نہیں چاہتا، لیکن جب فاسٹ فوڈ ہمارے سامنے آجاتا ہے تو ہم خود کو روک نہیں پاتے اور کھاتے چلے جاتے ہیں۔

    سائنسی و طبی ماہرین نے پتہ لگا لیا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق چکنائی اور نشاستے یعنی کاربو ہائیڈریٹس سے بھرپور غذائیں ہمارے دماغ کو وہی کھانے کے لیے مزید اکساتی ہیں جس کے بعد ہم فاسٹ فوڈ پر سے اپنا ہاتھ نہیں روک پاتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فاسٹ فوڈ جیسے برگر یا پیزا وغیرہ میں چکنائی اور پروسیسڈ کیا ہوا نشاستہ شامل ہوتا ہے جو ہمارے دماغ کے خوارک والے حصے میں ایک طرح کا لالچ پیدا کرتا ہے جس کے بعد اسے مزید فاسٹ فوڈ کھانے کی طلب ہوتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کو پسند کرنے نہ کرنے کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ تقریباً ہر شخص فاسٹ فوڈ کو دیکھ کر بے قابو ہوجاتا ہے۔

    کچھ عرصے قبل ایسی ہی تحقیق پوٹاٹو چپس کے بارے میں بھی کی گئی جس میں ماہرین نے جاننا چاہا کہ لوگ پوٹاٹو چپس ایک بار شروع کرنے کے بعد کیوں کھاتے چلے جاتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق جب ہم صرف ایک پوٹاٹو چپس کھاتے ہیں تو اس میں موجود نمک ہمارے دماغ کے اس حصے کو متحرک کرتا ہے جو ڈوپامائن کیمیکل خارج کرتا ہے۔

    ڈوپامائن نامی کیمیکل ہمارے اندر خوشی پیدا کرتا ہے۔ گویا پوٹاٹو چپس کھانا ہمارے اندر خوشی کو جنم دیتا ہے جس کے بعد ہمارا دماغ مزید چپس کی طلب کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نہ صرف پوٹاٹو چپس بلکہ کسی بھی کھانے میں نمک کی مناسب مقدار ڈالی جائے تو یہ ہمارے جسم میں جا کر اس کھانے کی مزید طلب پیدا کرتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • موٹاپے میں کمی کے لیے سافٹ ڈرنکس کی قیمت میں اضافہ کی تجویز

    موٹاپے میں کمی کے لیے سافٹ ڈرنکس کی قیمت میں اضافہ کی تجویز

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے تجویز دی ہے کہ ایسے ممالک میں جہاں کی عوام میں موٹاپے کی شرح زیادہ ہے، شوگر سے بنے مشروبات کی قیمت میں اضافہ کردینا چاہیئے۔

    ایک عمومی اندازے کے مطابق ہماری دنیا کی ایک تہائی آبادی موٹاپے کا شکار ہے اور دنیا کے کئی ممالک اپنے صحت کے بجٹ کا بڑا حصہ موٹاپے کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں پر صرف کرتے ہیں۔

    موٹاپے میں مبتلا کرنے والی 7 انوکھی وجوہات *

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر سافٹ ڈرنکس پر اضافی ٹیکس عائد کردیا جائے تو اس کی فروخت میں واضح کمی واقع ہوگی۔

    واضح رہے کہ سافٹ ڈرنکس میں شامل شوگر کو بے شمار کیمیائی مرحلوں سے گزارا جاتا ہے جس کے باعث اس کی مٹھاس میں اضافہ ہوجاتا ہے اور دنیا بھر میں یہ مشروبات موٹاپے کی ایک بڑی وجہ قرار دیے جاتے ہیں۔

    یہ مشروبات متعدد بیماریوں کے ساتھ ذیابیطس پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں جس کے باعث ہر سال دنیا بھر میں لگ بھگ 20 لاکھ سے زائد افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ذیابیطس کی 8 علامات *

    ماہرین کے مطابق سنہ 1980 سے 2014 تک ذیابیطس کے مریضوں میں خطرناک اضافہ ہوچکا ہے۔ 20 سال قبل اس مرض سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 108 ملین تھی جو اب بڑھ کر 422 ملین ہوچکی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی تجویز کے مطابق ان ڈرنکس کی قیمت میں کم از کم 20 فیصد اضافہ کیا جائے۔ ان ڈرنکس کی فروخت کے اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ 20 فیصد قیمت میں اضافہ ان کی خریداری میں 20 فیصد کمی کردے گی۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس اقدام سے لوگوں میں شوگر کو استعمال کو کم کیا جاسکتا ہے اور ان کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

    جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات *

    واضح رہے کہ عالمی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 18 سال سے کم عمر نوجوانوں کی 39 فیصد آبادی موٹاپے کا شکار ہے۔ 18 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد نصف بلین کے قریب ہے جو موٹاپے کا شکار ہیں۔

    دنیا بھر میں 5 سال اور اس سے کم عمر 42 ملین بچے ایسے ہیں جو اپنی عمر سے زیادہ وزن کے باعث مختلف بیماریوں اور پیچیدگیوں کا شکار ہیں۔

  • فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال کینسر کا باعث بن سکتا ہے

    فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال کینسر کا باعث بن سکتا ہے

    ویلز : برطانوی ماہرین کا کہنا ہے فاسٹ فوڈ کھانے کا زیادہ استعمال کینسر کا خطرہ بہت زیادہ بڑھادیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اگر تو آپ کو فاسٹ فوڈ کھانا بہت زیادہ پسند ہے تو بری خبر یہ ہے کہ اس کے نتیجے میں کینسر کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

    سوانسی یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق فاسٹ یا جنک فوڈ کا بہت زیادہ استعمال خون کے خلیات کو تباہ کردیتا ہے جس کے نتیجے میں جان لیوا کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    طبی ماہرین نے تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ سبزیاں وغیرہ کے ذریعے مناسب مقدار میں اینٹی آکسائیڈنٹس جسم کا حصہ نہیں بناتے جو کہ خون کے سرخ خلیات کی تیاری کے لیے ضروری ہیں،ان میں یہ خلیات ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    خون کے سرخ خلیات پھیپھڑوں سے آکسیجن جسم کے دیگر حصوں تک پہنچاتے ہیں جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی صفائی بھی کرتے ہیں اور اس طرح انسانی صحت کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق طرز زندگی خاص طور پر غذا ہمارے جسم کے ان ننھے ترین خلیات کی صحت پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتی ہے،اگر غذا ناقص ہو تو وہ ٹوپھوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    محقین نے بتایا کہ اگر خلیات میں خرابی پیدا ہوجائے تو کینسر کے خلیات پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کم پھل اور سبزیوں کا استعمال خلیات کی توڑ پھوڑ کا عمل دو گنا تیز کردیتا ہے۔

    یاد رہے اس سے پہلے گزشتہ دنوں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ فاسٹ کا محض پانچ دن تک استعمال بھی میٹابولزم پر منفی اثرات مرتب اور طویل المعیاد طبی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔